Tag: طیبہ تشدد کیس

  • طیبہ تشدد کیس: تحقیقاتی رپورٹ میں جج کی اہلیہ ذمہ دارقرار

    طیبہ تشدد کیس: تحقیقاتی رپورٹ میں جج کی اہلیہ ذمہ دارقرار

    اسلام آباد : طیبہ تشدد کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، مقدمے میں ملوث ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ کو معصوم بچی پر تشدد کا ذمہ دار قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے طیبہ تشدد کیس سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے، طیبہ تحقیقاتی رپورٹ کے اہم نکات اے آروائی نیوزکومل گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیبہ پرتشدد میں ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ذمہ دارہیں، بچی کے جسم پر تشدد کے بائیس نشانات پائے گئے، اس کے علاوہ اہل علاقہ نے بھی طیبہ پرتشدد کی تصدیق کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے ذوالقرنین حیدر نے اس حوالے سے بتایا کہ طیبہ تشدد کیس کی تفتیش کیلئے ڈی آئی جی کاشف عالم کی سربراہی میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں بھی تشدد کی تصدیق ہو چکی ہے.

    انہوں نے بتایا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج بھی اس واقعے میں بلا واسطہ ذمہ دار ہیں کیونکہ وہ خود ایک جج ہیں اور ان کو یہ علم ہے کہ چائلڈ لیبر قوانین کے تحت کمسن بچوں کو اس طرح نہیں رکھا جاسکتا جس کی انہوں نے خلاف ورزی کی۔

    اخلاقی طور پر بھی ان کی ذمہ داری تھی کہ بچی پر اس قسم کے تشدد کی روک تھام کرتے، نہ ہی انہوں نے اس پر کسی قسم کا کوئی ردعمل دیا، ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ کل اس کیس کی سماعت ہے اور اس کیس پر مزید ایکشن لیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ملازمہ بچی کوایک حاضر سروس جج کے گھر مبینہ تشدد کانشانہ بنایا گیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا اور بچی کو عدالت لانے کا حکم دیا۔

  • تشدد کیس: طیبہ کے حقیقی والدین مل گئے

    تشدد کیس: طیبہ کے حقیقی والدین مل گئے

    اسلام آباد: جج کی اہلیہ کے تشدد کا نشانہ بننے والی 8 سالہ طیبہ کے والدین کی شناخت کا معمہ حل ہوگیا، ڈی این اے رپورٹ میں بھی طیبہ کے والدین کی شناخت ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مبینہ جج کی اہلیہ کے تشدد کا نشانہ بننے والی 8 سالہ طیبہ کے والدین کی شناخت کا عمل مکمل کرلیا گیا، نیشنل فرانزک سائنس ایجنسی کی جانب سے تیار کردہ ڈی این اے رپورٹ میں طیبہ کے والدین کی شناخت ہوگئی۔

    طیبہ کے والدین کی ڈی این اے رپورٹ کے مطابق جڑاں والا کے رہائشی محمد اعظم اور نصرت بی بی طیبہ کے والدین ہیں۔ عدالتی احکامات کی روشنی میں جلد رپورٹ پولیس کو ارسال کردی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق طیبہ نے 9 جنوری کو میڈیکل بورڈ کے اجلاس میں والدین کو شناخت کرلیا تھا اور اس دوران طیبہ نے اپنے چار سال کے بھائی زین کو گود میں بھی اٹھائے رکھا تھا۔

    یاد رہے طیبہ کے حقیقی والدین کی شناخت کے حوالے سے اے آر وائی نیوز نے 10 جنوری کو خبر شائع کردی تھی، مجموعی طور پر 5 جوڑوں نے طیبہ کے والدین ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

  • طیبہ تشدد کیس بڑے مافیا کی کارستانی ہے، جج کا پولیس کوبیان

    طیبہ تشدد کیس بڑے مافیا کی کارستانی ہے، جج کا پولیس کوبیان

    اسلام آباد : طیبہ تشدد کیس میں ملوث جج راجہ خرم علی اور اہلیہ نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ بچی پرتشدد کا واقعہ بڑے مافیا کی کارستانی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ طیبہ کو رقم کے عوض گھر میں رکھا۔ جج نے کہا کہ معاملے کی خود انکوائری کروں گا اورحقائق سامنے لاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق طیبہ تشدد کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، جج راجہ خرم علی اوران کی اہلیہ نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے طیبہ کو پیسوں کے عوض گھر میں رکھنے کا اعتراف کیا۔

    جج نے بچی پرتشدد کے واقعہ کو بڑے مافیا کی کارستانی قرار دیا، جج نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں کہا کہ معاملے کی خودانکوائری کروں گا اورحقائق بھی سامنے لاؤں گا۔

    مزید پڑھیں : طیبہ تشدد کیس: بچی سے بغیر اجازت ملاقات پر پابندی عائد

    راجہ خرم علی نے بتایا کہ ڈیڑھ سال کے بیٹے کی دیکھ بھال کیلئے پیسے دیکر بچی کی کفالت لی، بچی کے والدین کو 12ہزار روپےادا کیے، میری بیوی رحم دل خاتون ہیں، بچی کو اپنے بچوں کی طرح رکھا۔

    طیبہ تشدد کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف باقاعدہ انکوائری کا فیصلہ

    انہوں نے کہا کہ  27 دسمبر کو جب بچی گم ہوئی تواگلے ہی روز 28 کو گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی، انہوں نے بتایا کہ بچی کا پڑوسی خضرحیات خان اور ماریہ حیات سے بھی رابطہ تھا۔

  • طیبہ تشدد کیس: بچی سے بغیر اجازت ملاقات پر پابندی عائد

    طیبہ تشدد کیس: بچی سے بغیر اجازت ملاقات پر پابندی عائد

    اسلام آباد: سابق سول جج اسلام آباد کے گھر مبینہ تشدد کا شکار ہونے والی معصوم طیبہ سوئیٹ ہوم میں قیام پذیر ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے بلا اجازت اس سے ملنے اور فوٹیج بنانے پر پابندی عائد کردی۔

    اسسٹنٹ کمشنر انڈسٹریل ایریا اسلام آباد نے سول جج کے گھر تشدد کا شکار ہونے والے طیبہ پر سوئیٹ ہوم میں بغیر اجازت ملاقات پر پابندی عائد کردی۔

    ان احکامات میں میڈیا کو سوئیٹ ہوم میں طیبہ کی فوٹیج اور تصاویر بنانے سے روک دیا گیا۔ احکامات میں کہا گیا ہے کہ طیبہ سے غیر مجاز افراد کی ملاقاتیں سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہیں۔

    جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ طیبہ کے قیام کے دوران سویٹ ہوم آنے والے وزیٹرز کی فہرست تیار کی جائے اور بغیر مجسٹریٹ کی اجازت کے کسی کو بھی طیبہ سے ملنے نہ دیا جائے۔

  • طیبہ نے اپنے والدین کو شناخت کر لیا

    طیبہ نے اپنے والدین کو شناخت کر لیا

    اسلام‌آباد : جج کےگھرتشدد کا شکار ہونے والی کم سن ملازمہ طیبہ نے اپنے والدین کوشناخت کرلیا ہے، تاہم ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے کے بعد ہی طیبہ کو والدین کے حوالے کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیکل بورڈ کی میٹنگ خوف زدہ اور سہمی ہوئی کم سن طیبہ نے اپنے والد اعظم اور والدہ نصرت کو شناخت کر لیا ہے اور ان سے لپٹ کر بلک بلک کر رونے لگی تا ہم ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے کے بعد ہی طیبہ کو اس کے حقیقی والدین کے حوالے کیا جائے گا۔


    *کمسن ملازمہ طیبہ کوچارروزبعد بازیاب کرالیا گیا


    واضح رہے کہ کم سن ملازمہ پر تشدد کیس میڈیا میں اجاگر ہونے کے بعد سے اب تک تین مختلف جوڑے طیبہ کے والدین ہونے کا دعویٰ کر چکے ہیں جب کہ ایک خاتون نے دادی ہونے کا دعوی بھی کر رکھا ہے جس کے بعد ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ ہوا تھا۔


    *طیبہ تشدد کیس، سماعت کل سپریم کورٹ میں ہو گی


    قبل ازیں میڈیکل بورڈمیں شامل ماہر نفسیات نےطیبہ سے متعدد سوالات کیے جس کے جواب میں طیبہ نے اپنا نام، والدین کے نام اور رہائش گاہ کے بارے میں درست معلومات فراہم کیں جس کے بعد ماہر نفسیات نے طیبہ کی ذہنی حالت کو تسلی بخش قرار دیا۔


    *طیبہ تشدد کیس: ایک اور جوڑا والدین ہونے کا دعویدار، ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا گیا


    دریں اثناء میڈیکل بورڈ نے طیبہ کی معائنہ رپورٹ ضلعی انتظامیہ کے حوالے کردیا ہے جس کو بدھ کے روز سپریم کورٹ جمع کرایا جائےگا جہاں اس کیس کی سماعت ہو گی۔


    *طیبہ تشدد کیس: کمسن ملازمہ کا میڈیکل چیک اپ مکمل


    طبی رپورٹ میں تفصیلی طور پر درج ہے کہ طیبہ کے جسم پرگیارہ بڑے اور درجن سے زائد چھوٹے زخم ہیں اس کے علاوہ کم سن طیبہ کی کمر پر استری سے جلائے جانے کے دس نشانات بھی ہیں اور اُس کی دائیں آنکھ اور کنپٹی پر بھی تشدد کے گہرے زخم موجود ہیں۔

    واضح رہے چند روزس قبل سیشن ایڈیشنل جج کے گھر کام کرنے والی کم سن ملازمہ طیبہ پر مبینہ تشدد کی اطلاعات ملی تھیں جس کے بعد سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے اس مقدمے کی سماعت کا باقاعدہ آغاز کیا تھا۔

  • طیبہ پر تشدد کی تصدیق، طبی رپورٹ تیار

    طیبہ پر تشدد کی تصدیق، طبی رپورٹ تیار

    اسلام آباد: تشدد کی شکار بچی طیبہ کی میڈیکل رپورٹ تیار کرلی گئی جس کے مطابق بچی پر تشدد کیا گیا ہے اور اس کے بازو، ٹانگوں، کمر اور آنکھوں کے گرد مار پیٹ اور جھلسنے کے نشانات ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے جہانگیر خان نے بتایا کہ طیبہ تشدد کیس میں جو دوسرا میڈیکل بورڈ بنا ہے اس نے اپنی رپورٹ تیار کرلی ہے، یہ رپورٹ پمز اسپتال کے 4 رکنی میڈیکل بورڈ نے تیار کی ہے جس میں گزشتہ ایم ایل سی کی رپورٹ کو بھی ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے اور اس رپورٹ کی توثیق بھی کردی گئی ہے۔


    طیبہ تشدد کیس، سماعت کل سپریم کورٹ میں ہو گی


    نئی رپورٹ میں بچی کے جسم پر زخموں کی تصدیق کردی گئی ہے، بازو، ٹانگوں، کمر اور آنکھوں کے گرد نشانات پائے گئے ہیں جو کہ جھلسنے سمیت مختلف نوعیت کے ہیں۔


    کمسن ملازمہ طیبہ کوچارروزبعد بازیاب کرالیا گیا


    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ماہر نفسیات نے بچی کا معائنہ کے بعد کہا ہے کہ بچی کا ذہنی توازن بالکل درست ہے تاہم وہ دباؤ کا شکار ہے لیکن اس کی ذہنی حالت میں بتدریج بہتری آرہی ہے اور شاک کی کیفیت ختم ہورہی ہے۔


    طیبہ تشدد کیس: کمسن ملازمہ کا میڈیکل چیک اپ مکمل


    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمر پر موجود نشان سے نہیں لگتا کہ یہ چوٹ گرنے سے لگی ہے، چوٹوں کے نشانات جسم کے مختلف حصوں پر موجود ہیں جن میں کمر اور داہنے ہاتھ کی کلائی بھی شامل ہیں۔

  • طیبہ تشدد کیس: بچی کی دادی نے اغواء کے مقدمہ کیلئے درخواست دیدی

    طیبہ تشدد کیس: بچی کی دادی نے اغواء کے مقدمہ کیلئے درخواست دیدی

    اسلام آباد : کمسن ملازمہ طیبہ تشدد کیس میں ایک اور نیا موڑ آگیا، مذکورہ بچی تاحال نہ مل سکی، طیبہ کی دادی ہونے کی دعویدار خاتون تھانہ مارگلہ پہنچ گئیں، اس سے قبل پولیس نے بچی کی پھوپھی کو بھی حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں طیبہ کی دادی ہونے کی دعویدار خاتون نے بچی کے اغواء کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست جمع کرائی ہے جس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر،ایس ایس پی،مجسٹریٹ نشااشتیاق سمیت دیگرافراد نامزد کیا گیا ہے۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ میں کراچی میں رہتی ہوں، میڈیا کے ذریعے طیبہ سے متعلق خبر ملی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بچی اغواء کرلی گئی اورچھاپے بھی ہمارے گھروں پر مارے جارہے ہیں، دادی نے الزام عائد کیا کہ اغواء میں ضلعی انتظامیہ اورپولیس افسران بھی شامل ہیں۔

    دوسری جانب طیبہ کی تلاش پولیس کے لیے چیلنج بن گئی، چار دن گزر گئے جج کے گھرمیں مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کا تاحال کچھ پتہ نہ چل سکا۔ پولیس نے پوچھ گچھ کیلئے طیبہ کی پھوپھی کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ جڑانوالہ میں اس کے مبینہ آبائی گھر پرتالا پڑا ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ ملازمہ بچی کوایک حاضر سروس جج کے گھر مبینہ تشدد کانشانہ بنایا گیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا اور بچی کو عدالت لانے کا حکم دیا لیکن پولیس طیبہ کو اب تک پیش نہ کرسکی۔

    مزید پڑھیں : طیبہ تشدد کیس: ایک اور جوڑا والدین ہونے کا دعویدار، ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا گیا

    اسلام آباد میں بدترین تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کو آسمان نگل گیا یا زمین کھا گئی۔ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے بعد پولیس کم سن طیبہ کی تلاش میں چھاپے ماررہی ہے لیکن طیبہ کو بازیاب کرانےمیں کامیاب ابھی تک نہیں ہوسکی ہے۔

    طیبہ کو غائب ہوئے چار روز ہوچکے ہیں۔ بچی کے والدین ہونے کےبھی دو دعویدار سامنےآچکے ہیں۔ اصل کا پتہ لگانے کے لیے اسپتال میں ڈی این اے ٹیسٹ کے نمونے بھی لئے گئے۔