Tag: طیب اردگان

  • پاک ترک اسکولز کے ترکش پرنسپلز کو ہٹا دیا گیا

    پاک ترک اسکولز کے ترکش پرنسپلز کو ہٹا دیا گیا

    اسلام آباد : پاکستان میں قائم کردہ ترک اسکولز کے ترک پرنسپلز کو ہٹا کر پاکستانی وائس پرنسپلز کو اُن کی جگہ پرنسپلز تعینات کردیا گیا ہے،یہ فیصلہ ترک میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر پاک ترک اسکولز عالم گیر خان نے بتایا کہ ترکش پرنسپلزکو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے،جب کہ اسکول کے وائس پرنسپلز کو پرنسپلز کی اضافی ذمہ داریاں دے دی گئی ہیں یہ فیصلہ ترک میں حالیہ ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد کیا گیا ہے، کہا جاتا ہے کہ پاک ترک فاؤنڈیشن فتح اللہ گولن کی تنظیم کے زیر انتظام چلائے جاتے ہیں۔

    پاک ترک معاہدے کے تحت پاک ترک اسکول کے پرنسپلز ترک شہری ہوتے ہیں جب کہ وائس پرنسپلز کا عہدہ پاکستانی شہریوں کے پاس ہوتا ہے تا ہم فوجی بغاوت کے بعد ترک حکومت کی جانب سے تمام پرنسپلز کوفارغ کرنے کے بعد اب پاک ترک اسکولز کے تمام پرنسپلز پاکستانی شہری ہو گئے ہیں۔

    تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ترک فوجی بغاوت کو عوام کی جانب سے ناکام بنانے کے بعد طیب اردگان کی حکومت سمجھتی ہے اس فوجی بغاوت کے پیچھے جلا وطن رہنما اور طیب اردگان کے سابقہ ساتھی فتح اللہ گولن کا ہاتھ ہے۔

    امریکہ میں مقیم فتح اللہ گولن دنیا بھر میں ماہر تعلیم اور دانشور سمجھتے ہیں،پاکستان میں چلنے والے پاک ترک اسکولز فتح اللہ گولن کی غیر سرکاری تنظیم کے زیر انتظام چلائے جاتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پرنسپلز کی تبدیلی کے بعد بورڈز آف ڈائرکٹرز میں بھی جلد تبدیلیاں کی جائیں گی اور اسکولوں کا انتظام اردگان انتظامیہ سے منسلک ایک بین الاقوامی این جی او کے حوالے کیا جائے گا جب کہ ترک شہری جو اسکول کا انتظامیہ سنبھالے ہوئے ہے اب صرف استاذہ کے طور ہر کام کریں گے اور اب مزید اسکول رجسٹرڈ نہیں جائیں گے۔

    یادر ہے پاک ترک ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت اسکول اور کالج کا نیٹ ورک 1995 میں قائم کیا گیا تھا،اس نیٹ ورک میں 28 اسکول اور کالجز کام کر رہے ہیں جو پاکستان کے ہر بڑے شہر بہ شمول لاہور، راولپنڈی،اسلام آباد،ملتان، کراچی،حیدرآباد،خیرپور،جامشورو اور کوئٹہ میں قائم ہیں جہاں 1500 ارکان پر مشتمل عملہ کا کررہا ہے جن میں 150 کا تعلق ترک سے ہے جب کہ بقیہ پاکستانی عملہ ہے،پاک ترج فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے تعلیمی اداروں میں 11 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔

  • چیف آف آرمی اسٹاف کو صدر کے ماتحت لائیں گے،ترک صدر

    چیف آف آرمی اسٹاف کو صدر کے ماتحت لائیں گے،ترک صدر

    انقرہ : ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ایسے تمام افراد کے خلاف عائد مقدمات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جن پر صدر کی توہین کرنے کا الزام ہے،انہوں نے کہا کہ فوفی سربراہ صدر کے ماتحت کام کرے گا۔

    حالیہ دنوں کے دوران ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد عوامی اتحاد سے متاثر ترک صدر نے جمعہ کو صدارتی محل سے جاری ایک بیان میں توہین صدر کے مرتکب افراد پر دائر مقدمات ختم کرنے کی نوید سنا دی ہے جب کہ باغیوں کی ناکامی کے بعد ترک میں جاری ہنگامی اقدامات پرتنقید کرنے والی عالمی میڈیا سمیت دیگر ممالک کو اپنے کام سے کام رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔

    صدر طیب اردگان کا کہنا ہے کہ تمام فوجی سربراہوں کو وزارت دفاع کے سامنے جوابدہ ہونا ہوگا اور وزیر دفاع تمام دفاعی امور کے کپتان ہوں گے اس کے علاوہ خفیہ ایجینسی کے سربراہ اور چیف آف آرمی اسٹاف کو صدر کے ماتحت لائیں گے جس کے لیے آئین میں درکار ترامیم کی جائیں گی ان فیصلوں کو اتوار کو سرگاری گزٹ میں شامل کیا جائے گا۔

    اس سے قبل ترکی کے صدر نے امریکی جنرل جوزف ووٹل جو کہ امریکی فوج کے سینٹرل کمانڈ کے سربراہ ہیں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ترکی میں بغاوت کے منصوبہ سازوں کے حامی تھے۔

    جب کہ امریکی جنرل جوزف وٹل نے ترک صدر کے بیان کے بعد ان کی جانب سے خود پر عائد کیے جانے والے الزام کو مسترد کر تے ہوئے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ ترکی میں فوجی رہنماؤں کی گرفتاری ترکی اور امریکہ کے فوجی تعلقات کو خراب کر سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ ترکی نے جمعرات کو فوج میں تبدیلیوں کا اعلان کیا تھا اور 1700 فوجی اہلکاروں کو برطرف کر دیا تھا اور اب تک 40 فیصد جنرلز اپنے عہدوں سے برطرف ہو چکے ہیں۔

    پبلک سیکٹر میں کام کرنے والے 66000 افراد کو نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے اور 50 ہزار کے پاسپورٹ کینسل کیے جا چکے ہیں۔
    اس کے علاوہ ملک کے 142 میڈیا اداروں کو بند کیا جا چکا ہے اور متعدد صحافی بھی زیرِ حراست ہیں۔

  • طیب اردگان کا اوباما کو فون،فتح گولن کی حوالگی کا مطالبہ

    طیب اردگان کا اوباما کو فون،فتح گولن کی حوالگی کا مطالبہ

    انقرہ: ترکی کے  صدر طیب اردگان نے فتح اللہ گولن کی حوالگی کے لیے امریکی صدر باراک اوباما کو فون کردیا اور کہا ہے کہ ملزم کو ہمارے حوالے کیا جائے یا مقدمہ چلایا جائے۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدر طیب اردگان نے امریکی صدر باراک اوباما کو ٹیلی فون کیا اور ان سے امریکا میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر سے طیب اردگان نے کہا ہے کہ ترکی میں فوج کے ایک گروہ کو بغاوت کو اکسانے پرفتح اللہ گولن ملوث ہیں، انہیں ترکی کے حوالے کیا جائے یا ان پر مقدمہ چلایا جائے۔

    اس حوالے سے امریکی صدر اوباما کے موقف کے حوالے سے معلومات حاصل کی جارہی ہیں جبکہ جان کیری نے اس حوالے سے بیان دیا ہے کہ اگر ترکی گولن کو ہم سے طلب کرے گا تو اسے حوالے کردیں گے۔

    دوسری جانب فتح اللہ گولن نے ترکی کی فوج کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق قبل ازیں طیب اردوان نے عوام سے خطاب میں کہا ہے کہ ہم ایک جھنڈے تلے متحد ہیں،ترک عوام ایک ریاست چاہتے ہیں، ریاست کے اندر ریاست بننے نہیں دی جائےگی، بغاوت کرنے والوں کو سخت سزا دیں گے۔