Tag: ظاہر جعفر

  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سزائے موت  برقرار

    نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھی تاہم ریپ کیس میں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کافیصلہ سنادیا، جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مختصرفیصلہ سنایا۔

    جس میں عدالت نے مجرم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھی۔

    عدالت نے ریپ کیس میں مجرم کی سزائے موت کوعمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ اغوا کے الزام میں مجرم کو بری کردیا گیا۔

    فیصلے میں نور مقدم کے اہل خانہ کو معاوضہ ادائیگی کا حکم بھی برقرار رکھا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے مرکزی ملزم کے چوکیدار اور مالی کو رہا کرنے کاحکم دیتے ہوئے کہا مالی اور چوکیدار جتنی سزاکاٹ چکےہیں وہ ان کی سزا ہے تاہم فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : ’ظاہر جعفر ذہنی مریض ہے‘: نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران کیا ہوا؟

    دوران سماعت ملزم کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں مؤقف اختیار کیا چوکیداراور مالی پر الزام ہے، انہوں نے مقتولہ کو جانے سے روکا، مالی اور چوکیدار کی گھر میں موجودگی کے سوا اور کوئی جرم نہیں۔

    جسٹس علی باقرنجفی نے ریمارکس دیے اگر مجرمان مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا۔

    جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا تنخواہ سے زیادہ کام کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیس میں بہت سے حقائق تسلیم شدہ ہیں، دلائل کی ضرورت نہیں۔ نور مقدم خود اُس گھرمیں آئی تھی، کیا اس سے اغوا کی سزا کم نہیں ہوتی؟ سی سی ٹی وی نہ بھی ہو تو نور کی لاش مجرم کے گھرسے ملنا کافی ہے۔ کیا نورمقدم کا موبائل فون ریکور کیا گیا؟

    وکیل شاہ خاورنے دلائل دیے کال ریکارڈ موجود ہے لیکن موبائل فون تحویل میں نہیں لیا گیا۔

    نور مقدم کیس کا پس منظر


    واضح رہے  نور مقدم قتل کیس ایک سنگین اور نمایاں مقدمہ ہے جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے علاقے ایف-7/4 میں پیش آیا جہاں نور مقدم کو مجرم نے بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔

    پولیس نے موقع سے ملزم کو آلۂ قتل سمیت گرفتار کیا اور اس کے والدین اور گھریلو ملازمین کو بھی جرم میں معاونت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

    بعد ازاں 24 فروری 2022 کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کے والدین کو عنایت جرم کے الزام سے بری کر دیا تھا۔

    ملزم کو قتل، اٖغوا، جرم چھپانے اور حبس بے و یگر دفعات سمیت دفعہ 201، 364 ،342,176 ،109 ،302 کے تحت سزا سنائی گئی تھی۔

  • امریکی سفارتخانے کے وفد کی مجرم ظاہر جعفر سے ملاقات

    امریکی سفارتخانے کے وفد کی مجرم ظاہر جعفر سے ملاقات

    راولپنڈی: امریکی سفارت خانہ کے وفد نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سفارتخانے کے وفد اڈیالہ جیل کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر سے ملاقات کی ہے۔

    امریکی سفارتخانے کے وفد کو مجرم ظاہر جعفر تک قونصلر رسائی دی گئی، امریکی سفارتخانہ کے وفد کی مجرم ظاہر جعفر سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ روم میں ملاقات کرائی گئی۔

    وفد میں مائیکل مرفی، اسامہ حنیف اور نوید غازی شامل تھے، ملاقات ختم ہونے پر امریکی سفارتخانہ کا وفد اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگیا۔

    واضح رہے کہ مجرم ظاہر جعفر کو سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کے قتل میں سزا سنائی گئی جس کے بعد وہ قیدہے۔

    یاد رہے کہ ظاہر جعفر امریکی شہریت بھی رکھتا ہے جس نے اپنی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔

  • نور مقدم کیس :  مرکزی ملزم  ظاہر جعفر کی سزائے موت کا حکم برقرار

    نور مقدم کیس : مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت کا حکم برقرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت کا حکم برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سنا دیا۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنایا، فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کی سزا کا حکم برقرار رکھنے کا حکم دیا اور 2 شریک مجرمان کی سزا کے خلاف اپیلیں بھی مسترد کردیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیشن عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا اور ظاہر جعفر کو زیادتی مقدمے میں سزائے موت کا حکم دیا۔

    یاد رہے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی۔

    عدالت نے کیس کے شریک ملزمان جان محمد اور افتخار کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی ، سزا پانے والا مجرم افتخار چوکیدار اور مجرم جان محمد مالی تھے۔

    عدالت نے تھراپی ورکس کے ملزمان سمیت ظاہرجعفر کے والدین کو اعانت جرم کے الزام سے بھی بری کردیا تھا۔

  • ‘نور مقدم کو میں نے نہیں، میرے گھر میں کسی اور نے قتل کیا’

    ‘نور مقدم کو میں نے نہیں، میرے گھر میں کسی اور نے قتل کیا’

    اسلام آباد: ڈسٹرکٹ سیشن عدالت کی جانب سے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو 25 سوالات پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا تھا، ملزم کے وکیل نے عدالت کو ملزم کی جانب سے جوابات فراہم کر دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے سوال نامے کے جوابات سے نور مقدم قتل کیس میں نیا موڑ آ گیا ہے، ملزم ظاہر جعفر پہلے دیے گیے بیان سے مکر گیا، مرکزی ملزم ظاہر جعفر، ملزم ذاکر جعفر اور ملزمہ عصمت آدم جی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    ملزم نے نئے بیان میں کہا کہ نور مقدم کو میں نے نہیں بلکہ میرے گھر میں کسی اور نے قتل کیا تھا، گزشتہ 6 ماہ سے مقتولہ میرے ساتھ رابطے میں نہیں تھی، 18 جولائی کو نور مقدم اپنی مرضی سے میرے گھر آئی تھی، میں نے نور مقدم کو اغوا نہیں کیا تھا۔

    ملزم نے کہا نور مقدم کے ساتھ میرا living ریلشن شپ تھا، نور مقدم کی مرضی سے ہمارا تعلق تھا اس وجہ سے ڈی این اے رپورٹ مثبت آئی، میرے فنگر پرنٹ جائے وقوعہ سے برآمد ہونے والے آلۂ قتل پر نہیں تھے، برآمد پستول لائسنس شدہ تھا، پولیس نے مدعی سے مل کر کیس کا حصہ بنایا۔

    ظاہر جعفر نے کہا اسی وجہ سے پسٹل کی فرانزک رپورٹ پر میرے فنگر پرنٹس آئے، میرے فنگر پرنٹس پولیس نے اس وقت لیے جب میں ان کی حراست میں تھا، میرے فنگر پرنٹس پولیس نے قانونی طور پر ایس او پیز کے مطابق نہیں لیے، پراسیکیوشن کے شواہد کے مطابق کوئی ڈی وی آر جائے وقوع پر نہیں تھی۔

    بیان کے مطابق مقتولہ کے موبائل کے آئی ایم ای آئی اور فرانزک لیب رپورٹ مختلف ہے، میرا موبائل گرفتاری کے بعد تفتیشی افسر کے پاس تھا برآمد نہیں کیا، زیادہ تر اس کیس کی تفتیش تھانے میں بیٹھ کر کی گئی اور برآمدگی بنائی گئی، پولیس نے میرے گھر 20 جولائی کو سرچ کیا تو میرے کپڑے استعمال کیے۔

    ملزم نے کہا فنگر پرنٹس پولیس نے لیے اور غلط استعمال کر کے کیس میں ملوث کیا، آڈیو ویڈیو فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ مجھے اس کیس میں پھنسانے کے لیے لیا گیا، 18 جولائی کو مقتولہ نے رابطہ کر کے ڈرگ پارٹی کا کہا تو میں نے منع کر دیا تھا لیکن 18 جولائی کی رات کو نور مقدم میرے گھر آ گئی، وہ منشیات ساتھ لائی تھی۔

    نور مقدم نے زبردستی ڈرگ پارٹی ارینج کی اور اپنے دوستوں کو بھی بلایا، 19 جولائی کو میں نے امریکا جانا تھا جس کا ٹکٹ کنفرم ہو چکا تھا، نور مقدم امریکا جانا چاہتی تھی، اس نے ٹکٹ کے لیے دوستوں سے پیسے مانگے۔ 20 جولائی نور مقدم نے دوستوں کو میرے گھر میں ڈرگ پارٹی پر بلایا، ظاہر جعفر کے والدین اور دیگر رشتہ دار کراچی میں عید کا تہوار منانے گئے تھے، ڈرگ پارٹی شروع ہوئی تو میں منشیات کے غلبے میں آ گیا، اور ہوش و حواس کھو بیٹھا۔

    جب میں ہوش میں آیا تو میں اپنے گھر میں بندھا ہوا تھا، کچھ دیر کے بعد پولیس یونیفارم اور سادہ کپڑوں میں لوگ آئے، تب مجھے معلوم ہوا کہ ڈرگ پارٹی میں موجود کسی نے نور کو قتل کر دیا ہے، بدقسمت واقعہ میرے گھر میں ہوا، اور اسی لیے مجھے اور میرے والدین کو اس جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا۔

    ملزم نے بیان میں مزید کہا کہ ایس ایس پی مصطفیٰ تنویر نے جائے وقوع کا ذکر کیا اور میڈیا کو منشیات کے متعلق بتایا، دباؤ کی وجہ سے ایس ایس پی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، نور مقدم سے برآمد منشیات کا ذکر غائب کر دیا گیا۔

    ملزم ظاہر جعفر سے 25 سوالات

    سیشن عدالت کی جانب سے سوال نامے میں مندرجہ ذیل سوالات کیے گئے:

    کیا آپ نے عدالتی کارروائی میں جمع کرائے گے شواہد کو سنا اور سمجھ لیا؟ پراسیکیوشن کے شواہد کے مطابق آپ نے 20 جولائی 2021 کو شام کے وقت اپنے گھر میں نور مقدم کو قتل کیا؟ آپ نے نور مقدم کا سر تن سے تیز دھار آلے سے الگ کیا اس بارے میں کیا کہیں گے؟ شواہد کے مطابق 18 جولائی سے 20 جولائی تک نور مقدم کو اپنے گھر میں اغوا کیے رکھا؟

    نور مقدم نے بھاگنے کی کوشش کی تو آپ نے اس کو گھر میں قید کر لیا اور اس کے ساتھ زیادتی کی؟ ڈی این اے رپورٹ میں مقتولہ کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے اس پر کیا کہیں گے؟ شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے چاقو برآمد ہوا جو کہ بعد ازاں فرانزک کے لیے لیب بھیجوا گیا کیا کہیں گے؟

    شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے آہنی مکا برآمد کیا گیا اور تفتیشی افسر نے اس کو فرانزک کے لیے بھیجا اس بارے میں کیا کہیں گے؟ شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے پستول اور ایک میگزین، چار عدد سگریٹ برآمد ہوئے، جنھیں فرانزک کے لیے بھیجا گیا کیا کہیں گے؟ تفتیشی افسر کو جائے وقوعہ سے خون ملا جس نے روئی سے اٹھا کر اسے لیبارٹری کے لیے بھیجا کیا کہیں گے؟

    پولیس نے آپ کے فنگر پرنٹس حاصل کرنے کے بعد میچ کرنے کے لیے لیبارٹری بھیجے آپ کیا کہیں گے؟ تفتیشی افسر نے ڈی وی آر سے فوٹیج حاصل کی اور کمپیوٹر آپریٹر کانسٹیبل مدثر نے اس ویڈیو کو محفوظ کیا جس کے کلپس بنائے اور فرانزک کے لیے بھیجا؟ تفتیشی افسر نے آپ کا اور شریک ملزمان عصمت ذاکر، ذاکر جعفر،گھریلو ملازمین، مقتولہ نور مقدم اور مدعی مقدمہ کا کال ریکارڈ ڈیٹا حاصل کیا؟ تفتیشی افسر نے آپ کی نشان دہی پر مقتولہ نور مقدم کا اور خود آپ کا موبائل فون آپ کے گھر سے برآمد کیا؟

    شواہد کے مطابق مقتولہ نور مقدم کا 21 جولائی کو پوسٹ مارٹم کیا گیا، جس کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ کو موت سر دھڑ سے الگ کرنے کی وجہ سے ہوئی؟ پوسٹ مارٹم کے بعد مقتولہ کے خون آلود کپڑے تفتیشی افسر کے حوالے کیے گئے تھے؟ شواہد کے مطابق تفتیشی افسر نے آپ کی خون آلود شرٹ برآمد کی اور پارسل بنا کر لیبارٹری بھیجا؟

    شواہد کے مطابق ڈاکٹر حماد نے آپ کا سیکچوئل فٹنس کا ٹیسٹ لیا اور ٹیسٹ لے کر نمونے کو ڈی این اے کے لیے بھجوایا؟ شواہد کے مطابق آپ کے فنگر پرنٹس پستول کی میگزین کے ساتھ میچ ہوئے ہیں؟ شواہد کے مطابق آڈیو اور وڈیو فرانزک کے لیے فوٹوگرامیٹری کی رپورٹ مثبت آئی ہے؟ شواہد کے مطابق ڈی این اے رپورٹ بھی مثبت آئی؟

    عدالت نے مرکزی ملزم سے سوال پوچھا کہ پولیس نے آپ کے خلاف مقدمہ کیوں درج کیا؟ اور استغاثہ کے گواہ آپ کے خلاف کیوں پیش ہوئے؟ کیا اپنے حق میں شواہد پیش کرنا چاہیں گے؟ کیا آپ اس کے علاوہ کچھ کہنا چاہیں گے؟ کیا اپنا بیان حلف پر قلم بند کرنا چاہ رہے ہیں؟

  • نور مقدم قتل کیس کا ابتدائی چالان مکمل، ظاہر جعفر کے علاوہ 11 افراد مجرم قرار

    نور مقدم قتل کیس کا ابتدائی چالان مکمل، ظاہر جعفر کے علاوہ 11 افراد مجرم قرار

    اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس کا ابتدائی چالان مکمل ہو گیا، ظاہر جعفر کے علاوہ 11 افراد مجرم قرار دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس نے نور مقدم کیس کا ابتدائی چالان مکمل کر لیا ہے، جو پیر کو عدالت میں جمع کرا دیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق پولیس چالان میں ملزم ظاہر جعفر کو مجرم قرار دیا گیا ہے، ملزم کے والدین اور تھراپی ورک کے مالک اور ملازم بھی مجرم قرار دیے گئے ہیں۔

    مجموعی طور پر چالان میں 12 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، 5 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ 2 ہفتے بعد موصول ہوگی، جس کے بعد مکمل چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    نور مقدم کیس: تھراپی سینٹر کے مالک سمیت چھ ملزمان کی ضمانتیں منظور

    یاد رہے کہ 24 اگست کو نور مقدم قتل کیس میں عدالت نے تھراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور سمیت 6 ملازمین کی ضمانتیں منظور  کی تھیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے وکیل نورمقدم نے کہا تھا کہ کیس ختم نہیں ہوا صرف ملزمان کی ضمانت ہوئی ہے، عدالت کی جانب سےضمانت دینا ہمارےلیےسرپرائز نہیں، مرکزی ملزم ظاہر جعفرکےخلاف ہمارےپاس ثبوت ہیں، وہ سزا سے بچ نہیں پائے گا۔

    پروگرام میں مقتول نور مقدم کے وکیل شاہ خاور  نے انکشاف کیا کہ وقوعہ کے روز ملزم ظاہر جعفر نےتھراپی ورکس کےملازم کوبھی زخمی کیا تھا، تھراپی ورکس ملازمین کو واقعےسےمتعلق پولیس کورپورٹ کرناچاہیےتھا، لیکن ملازمین نےعلاج کرانےکے بعد واقعےسےمتعلق جھوٹ بولا، ملازمین نےاسپتال میں کہا کہ ملازم ٹریفک حادثےمیں زخمی ہوا۔

  • نور مقدم کیس: وکیل کا 40 گھنٹے کی فوٹیج سے متعلق بیان، ملزم کے ریمانڈ میں توسیع

    نور مقدم کیس: وکیل کا 40 گھنٹے کی فوٹیج سے متعلق بیان، ملزم کے ریمانڈ میں توسیع

    اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں 2 دن کی توسیع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کو قتل کرنے اور اس کا سر تن سے کاٹنے کے ملزم ظاہر جعفر کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا۔

    پیشی کے موقع پر عدالت سے پولیس کی جانب سے ملزم کے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، تاہم عدالت نے مزید 2 دن کی توسیع دی، جس پر ظاہر جعفر کو مزید تفتیش کے لیے دوبارہ پولیس کے حوالے کر دیا گیا، اور عدالت نے ملزم کو 2 اگست کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔

    سماعت کے دوران ایڈووکیٹ شاہ خالد نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے مزید کردار سامنے آئے ہیں، اور 40 گھنٹے کی فوٹیج میں بہت سی نئی چیزیں سامنے آئی ہیں۔

    دوسری جانب ملزم کے وکیل نے عدالت میں مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی، انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرا لیاگیا ہے، ملزم سے ریکوری ہو چکی ہے، مزید جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے؟

  • نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کا لرزہ خیز قتل کرنے والے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے دو ملازمین اور والدین کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی عدالت میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم، والد ذاکر جعفر اور 2 ملازمین کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا کہ لڑکی نے بھاگنے کے لیے روشندان سے باہر چھلانگ لگائی، ملازمین نے دیکھا کہ ملزم مقتولہ کو کھینچ کر اندر لے جارہا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملازمین اگر پولیس کو بروقت اطلاع دیتے تو قتل روکا جا سکتا تھا، ہمسائے نے اطلاع دی اور 3 منٹ میں پولیس پہنچی۔ ملزمان کا ریمانڈ دیا جائے موبائل فونز برآمد کرنے ہیں۔

    ملزم کے والدین کے وکیل صفائی نے کہا کہ میرے مؤکل قتل کی مذمت کرتے ہیں، میرے مؤکل چاہتے ہیں کہ انصاف ہو اور ملزم کو سخت سزا ہو۔ دوران سماعت ملزم ظاہر جعفر کے والد نے ہاں کہہ کر وکیل کے مؤقف کی تائید کی۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ میرے مؤکل ضمانت پر ہیں اس کے باوجود پولیس نے حراست میں لیا، پولیس کے خلاف توہین کیس اور ایف آئی آر درج کروائیں گے۔

    ملزم کے والدین نے عدالت میں کہا کہ ہم ملزم ظاہر جعفر کو سپورٹ نہیں کر رہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں علم ہوا کہ گھر میں شور شرابا ہو رہا ہے تو والدین نے اطلاع دی، بعد میں پتا چلا کہ واقعہ ہو چکا ہے۔ میرے مؤکل خود کراچی سے اسلام آباد آئے اور تھانے پہنچے۔

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ نور مقدم قتل کیس میں عدالتی نظام کو فالو نہیں کیا گیا، عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کے والدین کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ساتھی وکیل اگر ملزم کو پروٹیکٹ نہیں کر رہے تو والدین کو حراست میں رہنے دیں۔

    بعد ازاں عدالت نے ملزم کے والدین اور دونوں ملازمین کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔

    واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا کہ مقتولہ کی موت دماغ کو آکسیجن سپلائی بند ہونے سے ہوئی، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات بھی پائے گئے۔

    ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد پولیس نے تصدیق کی کہ جرم کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جبکہ دماغی طور پر بھی وہ بالکل صحت مند ہے، مقامی عدالت نے قاتل کے جسمانی ریمانڈ میں 2 دن کی توسیع کرتے ہوئے مزید تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

  • نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین بھی گرفتار

    نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین بھی گرفتار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کا لرزہ خیز قتل کرنے والے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم اور والد ذاکر جعفر کو بھی گرفتار کرلیا، پولیس نے مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا تفصیلی بیان ریکارڈ کیا جس کی روشنی میں ملزم کے والدین کو شامل تفتیش کرلیا گیا۔

    ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت نے بھی اپنے ٹویٹ میں اس کی تصدیق کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 2 گھریلو ملازمین سمیت دیگر افراد کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا ہے، ملازمین کو شواہد چھپانے اور اعانت جرم کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا کہ مقتولہ کی موت دماغ کو آکسیجن سپلائی بند ہونے سے ہوئی، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات بھی پائے گئے۔

    ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد پولیس نے تصدیق کی کہ جرم کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جبکہ دماغی طور پر بھی وہ بالکل صحت مند ہے، مقامی عدالت نے قاتل کے جسمانی ریمانڈ میں 2 دن کی توسیع کرتے ہوئے مزید تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کردیا ہے۔