Tag: ظہور بلیدی

  • ظہور بلیدی بی اے پی کے نئے پارلیمانی لیڈر مقرر

    ظہور بلیدی بی اے پی کے نئے پارلیمانی لیڈر مقرر

    کوئٹہ: ظہور بلیدی بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے نئے پارلیمانی لیڈر مقرر ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بی اے پی کے قائم مقام صدر ظہور بلیدی کو پارٹی کا پارلیمانی لیڈر مقرر کر دیا گیا، نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا۔

    ظہور بلیدی نے بلوچستان عوامی پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی کا اس بات پر شکریہ ادا کیا کہ ان پر اعتماد کا اظہار کیا گیا اور کثرت رائے سے بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کا پارلیمانی لیڈر مقرر کر دیا گیا۔

    دوسری طرف ظہور بلیدی نے وزیر اعلیٰ جام کمال پر 4 حمایتی ایم پی ایز کو لاپتا کروانے کا الزام لگایا ہے، انھوں نے لاپتا ارکان کی بہ حفاظت بازیابی کے لیے آئی جی بلوچستان کو ایک درخواست بھی دے دی ہے۔

    تاہم جام کمال نے کسی بھی رکن کو لاپتا کرنے کے الزامات مسترد کر دیے، ٹوئٹ میں کہا کہ یہ پی ڈی ایم کی سازش ہے، اجلاس میں ارکان اپنی مرضی سے نہیں آئے، جھوٹا اور منفی پروپیگنڈا بند کریں۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے مستقبل کا فیصلہ 25 اکتوبر کو ہوگا

    وزیر اعلیٰ نے بطور ثبوت خاتون رکن اسمبلی بشریٰ رند کا ٹوئٹ ری ٹوئٹ کیا، جس میں بشریٰ رند کا کہنا تھا کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں، وہ اسلام آباد علاج کے لیے آئی ہیں۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کا مستقبل کیا ہوگا؟ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ 25 اکتوبر کو رائے شماری پر ہوگا، اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 33 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

  • کوئٹہ: ناراض اراکین کی اکثریت سامنے آ گئی

    کوئٹہ: ناراض اراکین کی اکثریت سامنے آ گئی

    کوئٹہ: بلوچستان کے ناراض اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کے اجلاس میں ناراض اراکین نے اکثریت واضح کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان سیاسی بحران ایک اہم موڑ پر آ گیا ہے، آج کوئٹہ میں ایک بڑا اجلاس منعقد ہوا، جس میں ناراض اور اپوزیشن پر مبنی 36 اراکین شریک ہوئے، جب کہ وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کے لیے 33 ووٹ درکار ہیں۔

    اجلاس کے بعد بی اے پی کے قائم مقام صدر ظہور بلیدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں کافی دنوں سے سیاسی بحران چل رہا ہے، کل اسمبلی میں جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دیں گے۔

    میر ظہور بلیدی نے کہا آج کے اجلاس میں 36 اراکین شریک ہوئے، 4 مزید اراکین کل اسمبلی میں آ رہے ہیں، کُل 65 کے ایوان میں ہمیں 40 راکین کی حمایت حاصل ہے، ہماری اکثریت واضح ہے، جام کمال کے پاس وقت ہے استعفیٰ دے دیں۔

    انھوں نے کہا وزیر اعلیٰ کے استعفیٰ نہ دینے پر ان کے خلاف کل تحریک عدم اعتماد پیش کر دیں گے۔

    پارلیمانی لیڈر جے یو آئی سکندر ایڈووکیٹ نے اس موقع پر کہا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کی حمایت کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ جام کمال فوری مستعفی ہو جائیں۔

    اسد بلوچ نے کہا جام کمال کی ناکامی کی وجہ لالچ اور قول و فعل میں تضاد ہے، ان کو رات 12 بجے تک کا وقت دیتے ہیں، مستعفی ہو جائیں، وزیر اعلیٰ ہٹ دھرمی چھوڑ دیں اور استعفیٰ دے دیں۔

    دوسری طرف وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال اپنے مؤقف پر قائم ہیں، انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ اپوزیشن کے چند ممبران اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے، مخالفین کا اصل مقصد بلوچستان کو تباہی کی طرف لے جانا ہے۔

  • ناراض رکن ظہور بلیدی کو بی اے پی کا قائم مقام صدر بنا دیا گیا

    ناراض رکن ظہور بلیدی کو بی اے پی کا قائم مقام صدر بنا دیا گیا

    کوئٹہ: ناراض رکن ظہور بلیدی کو بی اے پی کا قائم مقام صدر بنا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں بدلتی سیاسی صورت حال میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے، بلوچستان عوامی پارٹی کور کمیٹی نے ناراض رکن ظہور بلیدی کو قائم مقام پارٹی صدر بنا دیا۔

    بلوچستان عوامی پارٹی کے سیکریٹری جنرل منظور کاکڑ نے چیف الیکشن کمشنر کے نام خط لکھ کر کہا کہ باہمی مشاورت سے نائب صدر ظہور بلیدی کو قائم مقام صدر بنا دیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قائم مقام صدر بی اے پی کی تعیناتی پارٹی کے نظم و نسق چلانے کے لیے کی گئی ہے، جام کمال کے استعفے کے بعد پارٹی الیکشن کے لیے قائم مقام صدر کا تقرر ضروری ہے، الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت الیکشن کمیشن کو بھی اعلامیے کی کاپی ارسال کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ظہور بلیدی نے گزشتہ روز جام کمال کے خلاف 14 ارکان کے ہمراہ تحریک عدم پر دستخط کیے تھے، انھوں نے ناراضی کے باعث بطور وزیر خزانہ بلوچستان کے عہدے سے استعفیٰ بھی دیا تھا۔

    دوسری طرف آج گورنر بلوچستان وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے اسلام آباد پہنچے، جہاں انھوں نے وزیراعظم کو سیاسی صورت حال سے آگاہ کیا۔ اس سلسلے میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ بلوچستان میں سیاسی ایشو چل رہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ استحکام آئے، صوبے میں جو بھی آئینی اور قانونی طریقہ ہوگا، اس کے مطابق آگے بڑھیں گے۔

    ناراض اراکین نے جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی

    وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے میں بلوچستان اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے  گورنر، وزیر اعلیٰ بلوچستان اور اراکین اسمبلی، وزرا اور پارلیمانی سیکریٹریز کو مراسلے بھجوا دیے گئے۔

    بی اے پی کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جان محمد جمالی نے ایک بیان میں کہاکہ نومبر تک پارٹی کا نیا صدر منتخب کرلیں گے ، کچھ عرصے سے پارٹی میں رسہ کشی چل رہی ہے ، پارلیمنٹری گروپ میں ایک تفریق ہے  اور اس وقت پارٹی 2 حصوں میں تقسیم ہے۔

     جان محمد جمالی نے کہا کہ میں جام کمال سے مطالبہ کروں گا کہ وہ پالیمانی پارٹی کااجلاس بلائیں ، جس میں مستقبل کے حوالے سے فیصلے ہوں، ناراض ارکان کےپاس بھی وہی اکثریت ہےجو جام کمال کے پاس ہے ،  ظہور آغا نئے نئے گورنر ہیں اس لیے مشورہ کرنے اسلام آباد گئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ صوبائی حکومت چلے اور وزیر اعلیٰ سب کو منالیں۔