عائشہ خان کی رسم حنا میں شوبز سے منسلک کوئی شخصیت تو نہ دکھائی دی البتہ معروف اداکار حمزہ علی عباسی ضرور موجود تھے جو عائشہ کے بہترین دوست سمجھے جاتے ہیں۔
سنہ 2003 میں ڈرامہ سیریل ’تم یہی کہنا‘ سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والی عائشہ خان نے متعدد ٹی وی ڈراموں اور فلموں میں کام کیا۔
چند روز قبل انہوں نے اچانک شوبز انڈسٹری چھوڑنے کا اعلان کیا تھا تاہم انہوں نے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی تھی۔
بعد ازاں انہوں نے اپنی منگنی کا اعلان کرتے ہوئے مداحوں سے اپنے منگیتر کی تصاویر شیئر کی تھیں۔
عائشہ خان کے منگیتر میجر عقبہ ملک پاک فوج کے ایک سینئر افسر ہیں اور انہیں برطانوی ملٹری اکیڈمی سینڈ ہرسٹ میں تربیت دینے والے پہلے پاکستانی فوجی افسر کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
کراچی: مشہور پاکستانی اداکارعائشہ خان کی اچانک شوبز انڈسٹری چھوڑنے کی وجہ سامنے آگئی، عائشہ خان نے شادی کا اعلان کرکے مداحوں کو حیران کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی ماڈل و اداکارہ عائشہ خان نے جیسے اچانک شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہہ کر مداحوں اور ساتھی فنکاروں کو ورطہ حیرت میں مبتلا کردیا تھا ، وہیں ایک بار پھر عائشہ خان نے اپنے منگیتر کی تصویر مداحوں سے شیئر کرتے ہوئے جلد شادی کا اعلان کیا ہے۔
عائشہ خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپنے منگیتر میجر عقبہ حدید ملک کے ساتھ ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ ہم دونوں مداحوں کی محبت اور دعاؤں پر شکر گزار ہیں۔
عائشہ خان نے مزید کہا کہ کچھ عرصہ قبل میں نے شوبز انڈسٹری کو چھوڑنے کا اعلان کیا تھا کیونکہ میں شوبز کی چکا چوند سے دور رہنا چاہتی ہوں۔
اداکارہ نے اپنے شوہر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برس ہم نے منگنی کی اور کافی سالوں میں اور عقبہ حدید ملک ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔
عائشہ نے مداحوں سے پرائیویسی کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ شادی ایک خاندانی معاملہ ہے امید کرتی ہوں فیصلے کا احترام کریں گے اور مجھے اور میری فیملی کو دعاؤں میں یاد رکھیں۔
یاد رہے چند روزقبل اداکارہ عائشہ خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر شوبز انڈسٹری کو چھوڑنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی تھی۔
عائشہ خان کا کہنا تھا کہ اپنی زندگی کے اگلے مرحلے کی جانب قدم رکھتے ہوئے بہت فخر اور اطمینان محسوس کررہی ہوں اور آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیے گا۔
خیال رہے کہ عائشہ خان کے منگیتر میجر عقبہ ملک پاک فوج کے ایک سینئر افسر ہیں اور انھیں برطانوی ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ میں تربیت دینے والے پہلے پاکستانی فوجی افسرکا اعزاز بھی حاصل ہیں۔
واضح رہے کہ عائشہ خان نے کریئر کا آغاز 2003 میں کیا اُن کا پہلا ڈرامہ ‘تم یہی کہنا’ سرکاری ٹی وی سے نشر ہوا تھا، جس کے بعد اداکارہ نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور انڈسٹری میں اپنی فتح کے جھنڈے لہرائے۔
عائشہ خان نے گزشتہ برس اے آر وائی کے بینر تلے بننے والی فلم ’جوانی پھر نہیں آنی میں اداکاری کے جوہر دکھائے تھے جبکہ اداکارہ کا ایک ڈرامہ ’میری ننھی پری‘ اے آر وائی ڈیجیٹل پر جاری ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
اے آر وائی ڈیجیٹل کا ڈرامہ ’خدا میرا بھی ہے‘ جہاں ایک طرف تو ناظرین میں بے حد مقبول ہورہا ہے وہیں وہ ہمارے معاشرے کے کئی تلخ پہلوؤں کی عکاسی بھی کر رہا ہے۔
ڈرامے کی کہانی ایک ایسے جوڑے (عائشہ خان اور جبران سید) کی ہے جن کے یہاں تیسری جنس کا بچہ پیدا ہوجاتا ہے جس کے بعد تمام لوگ اس بچے کو قبول کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔
ان دونوں کو شدید قسم کے معاشرتی دباؤ کا سامنا ہے۔ ایک منظر میں عائشہ خان کی ساس کا کردار ادا کرنے والی اسریٰ غزل چیختی نظر آئیں، ’ہماری بہو نے ہیجڑا پیدا کیا ہے‘۔
ایک ایسے حساس موضوع پر، جسے معاشرے کا حصہ ہونے کے باوجود اس پر گفتگو کرنا شجر ممنوعہ سمجھا جاتا ہو، ڈرامہ پیش کرنا نہایت بہادرانہ اقدام ہے۔
جیسے جیسے ڈرامے کی کہانی آگے بڑھ رہی ہے ویسے ویسے ناظرین اس پہلو کے بارے میں مختلف سوالات سوچنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
ڈرامے کے ایک منظر میں ایک ماں اور اس کے اسپیشل بچے کو دکھایا گیا جو نہایت محبت سے اس کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ عائشہ خان کے دریافت کرنے پر وہ بتاتی ہے کہ اس کے بچے کی پیدائش سے قبل ہی ڈاکٹرز نے اسے آگاہ کردیا تھا کہ ان کے گھر معذور بچہ پیدا ہوگا اور وہ چاہیں تو اسے دنیا میں آنے ہی نہ دیں۔
اس کی پیدائش کے بعد بھی، بقول خاتون اس کے شوہر اور سسرال والے اس پر زور دیتے ہیں کہ وہ اسے اسپیشل بچوں کے کسی ادارے میں داخل کروا دے۔ ’آپ خود ہی بتائیں، اپنے بچے کا گلہ گھونٹ کر مجھے کیسے سکون کی نیند آسکتی تھی؟ جو دیکھ بھال ایک ماں اپنے بچے کی کرسکتی ہے وہ کوئی سینٹر کیسے کر سکتا ہے‘۔
اس موقع پر ناظرین کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر ایک اسپیشل بچے کو پالنے، اس کی دیکھ بھال کرنے اور اسے اپنانے میں کوئی قباحت نہیں، تو ایک تیسری جنس کا بچہ کیوں ناقابل قبول ہے؟ آخر وہ بھی تو ایک اسپیشل قسم ہے جو بہت نایاب ہے۔
ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ تمام تر دباؤ کے بعد مجبور ہو کر ماہی اپنے بچے کو مخنثوں کے حوالے تو کر دیتی ہے لیکن اس کی محبت سے مجبور ہو کر وہ اسے واپس لینے پہنچ جاتی ہے۔
اس موقع پر گرو نہایت جذباتی مکالموں اور دیوانہ وار رقص کے ذریعہ ہمارے معاشرے کے سیاہ پہلو کی عکاسی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ’میں نے یہاں ہمیشہ بچے آتے ہی دیکھے ہیں، جاتے ہوئے کبھی نہیں دیکھے‘۔
ٹوئٹر پر بھی صارفین نے اس ڈرامے کے بارے میں اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا۔
عائشہ خان ایک منجھی ہوئی اداکارہ ہیں اور ایک طویل عرصہ سے ڈرامہ انڈسٹری کا حصہ ہیں، تاہم خدا میرا بھی ہے میں ان کی اداکاری کو ان کے کیریئر کا بہترین حصہ قرار دیا جارہا ہے۔