Tag: عادات

  • کیا ہماری یہ عادات واقعی اچھی ہیں؟

    کیا ہماری یہ عادات واقعی اچھی ہیں؟

    پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں نہ صرف حکومتی سطح پر بلکہ عوامی سطح پر بھی صحت کا خیال رکھنے کے لیے کچھ زیادہ نہیں کیا جاتا، تاہم ایسے باشعور اور پڑھے لکھے افراد بھی ہمارے ارد گرد ملتے ہیں جو اپنی صحت کے حوالے سے متفکر رہتے ہیں، اور وہ صحت کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ اچھی عادتیں بھی اپنا لیتے ہیں۔

    ان عادات میں سے کچھ بہت زیادہ اہم ہوتی ہیں، جیسا کہ پھل ہمیشہ دھو کر کھانے کی عادت یا پھر ورزش کرنا، اپنے اعصاب کو ہمیشہ پُر سکون رکھنا، غصے سے اجتناب کرنا، اور الم غلم خوراک سے پرہیز وغیرہ۔

    تاہم، کچھ عادتیں ایسی بھی ہیں جن پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے، ان میں سے 7 ایسی عام عادتیں ہیں، جن کا کوئی خاص فائدہ نہیں، اور جنھیں لوگ بہ آسانی چھوڑ سکتے ہیں۔

    1۔ ملٹی وٹامنز کا استعمال

    امریکا میں سائنس دانوں نے ساڑھے 4 لاکھ سے زیادہ افراد پر طبّی تجربات کے بعد اخذ کیا کہ ملٹی وٹامنز اور تمام اقسام کی bio-additives نہ ہی آپ کو مختلف بیماریوں سے بچا سکتی ہیں اور نہ آپ کی یادداشت یا کام کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنا سکتی ہیں۔ یہ طبی مطالعے بھی کیے جا چکے ہیں کہ روزانہ ملٹی وٹامنز لینے سے صحت پر الٹا منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

    2۔ الکحل سے پاک ہینڈ سینیٹائزرز کا استعمال

    جراثیم کُش ہینڈ جیلز کئی قسم کے جراثیم کا خاتمہ کرنے میں مدد دیتے ہیں لیکن ایسا صرف ان جیلز سے ہو سکتا ہے جن میں الکحل کی مقدار 60 فی صد سے کم نہ ہو۔ دیگر ہینڈ سینیٹائزرز کسی بھی قسم کے جراثیم کا خاتمہ نہیں کر سکتے۔

    3۔ مونو سوڈیم گلوٹیمٹ سے گریز

    تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ مونو سوڈیم گلوٹیمٹ (MSG) سے قے اور سر درد جیسی علامات انسانوں میں صرف اسی وقت ظاہر ہوتی ہیں جب اسے خالص شکل میں کم از کم 3 گرام استعمال کیا جائے۔ اب کسی بھی چیز میں آپ کو Monosodium glutamate کی اتنی زیادہ مقدار تو بہ مشکل ملے گی، ویسے بھی جن مصنوعات میں MSG شامل ہوتا ہے، وہ ویسے بھی آپ کے لیے اچھی نہیں ہوتیں، چاہے ان میں ‏MSG نہ ہو تب بھی۔

    4۔ڈیٹوکس ڈائٹ

    ڈیٹوکس ڈائٹ اس وقت بہت تیزی سے مقبول ہو رہی ہے، اس کے حوالے سے دعوے کیے جا رہے ہیں کہ یہ جسم میں موجود زہریلے مادّوں کا خاتمہ کرتی ہے، لیکن ماہرین کا اتفاق ہے کہ جسم ایسے مادّوں سے خود اپنے بل بوتے پر نمٹ سکتا ہے۔ اگر آپ کا جگر اور گردے ٹھیک کام نہیں کر رہے تو آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے، صرف خوراک میں تبدیلی سے کام نہیں چلے گا۔

    5۔ نامیاتی مصنوعات کا استعمال

    پاکستان جیسے ملک میں قانوناً کسی نامیاتی (organic) پروڈکٹ کو نشان زد کرنا لازمی نہیں، یہی وجہ ہے کہ اگر آپ کو کسی پروڈکٹ پر ’eco‘ یا ’bio‘ لکھا نظر آئے تو یاد رکھیں کہ یہ محض مارکیٹنگ کا ایک طریقہ ہے، اس بات کی ضمانت نہیں کہ کھانے کی یہ پروڈکٹ کیمیائی مادّوں کے استعمال کے بغیر بنائی گئی ہے۔

    6۔ مائیکرو ویوز کا استعمال نہ کرنا

    کہا جاتا ہے کہ کھانا گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویوز کا استعمال ان میں موجود غذائیت کا خاتمہ کر دیتا ہے، لیکن یاد رکھیں کہ اوون یا چولہے پر کھانا گرم کرنے سے بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔

    7۔ صرف کم چکنائی کی حامل مصنوعات کا استعمال

    نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) اور لحمیات (پروٹینز) کی طرح ہمارے جسم کو چکنائی (فیٹس) کی بھی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے عام مصنوعات کی جگہ صرف لو-فیٹ پروڈکٹس استعمال کرنا ہی کیلوریز کم کرنے کا واحد ذریعہ نہیں ہے۔ پھر کئی مصنوعات ایسی ہیں کہ جن میں لو-فیٹ صلاحیت دراصل شوگر کونٹینٹ بڑھا کر حاصل کی جاتی جاتا ہے، جو صحت کے لیے ویسے ہی نقصان دہ ہے۔

  • یہ عادات آپ کو لوگوں میں ناپسندیدہ بنا سکتی ہیں

    یہ عادات آپ کو لوگوں میں ناپسندیدہ بنا سکتی ہیں

    ہمارے ارد گرد بہت سے ایسے افراد ہوتے ہیں جو اپنے حلقے میں بہت مقبول ہوتے ہیں۔ لوگ ان سے ملنا، ان کے ساتھ وقت گزارنا اور باتیں کرنا پسند کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس کچھ شخصیات کو دیکھتے ہی دل میں منفی تاثرات ابھرتے ہیں اور لوگ ان سے بچنے لگتے ہیں۔ فرق دراصل سوچ اور عادات کا ہوتا ہے۔ انسان کے اندر موجود مثبت خیالات اسے لوگوں میں مقبول جبکہ منفی خیالات و عادات ناپسندیدہ بناتی ہیں۔

    ہمارے اندر بھی بیک وقت اچھی اور بری عادات موجود ہوتی ہیں۔ یہ عادات ہماری شخصیت کا تعین کرتی ہیں اور یہی ہمارے حلقہ احباب کو وسیع یا محدود کر سکتی ہیں۔

    ماہرین نفسیات کے مطابق ہمارے اندر موجود کچھ عادت ہر مزاج کے انسان کو ناگوار گزرتی ہیں۔ ہم خود بھی ایسی عادات رکھنے والے افراد سے بچنا چاہتے ہیں۔ تو آئیں ان عادات کے بارے میں جانتے ہیں، کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ کے اندر بھی وہ عادات موجود ہوں، اور آپ کی لاعلمی میں آپ کا حلقہ احباب مختصر سے مختصر ہوتا جارہا ہو۔

    صرف اپنے بارے میں گفتگو کرنا

    لوگوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہر وقت اپنے بارے میں بات کرنا لوگوں کو آپ سے بد دل کر دیتا ہے۔ اس قسم کی گفتگو چند منٹ سے زیادہ برداشت نہیں کی جاسکتی۔

    اگر آپ کسی کی بات سنتے ہوئے اس کی بات کاٹ کر بتانا شروع کردیتے ہیں، کہ ایسے مواقعوں پر آپ کیا کرتے ہیں، تو جان لیں کہ آپ ایک نہایت ناقابل برداشت عادت کے حامل ہیں جو کوئی بھی برداشت نہیں کرے گا۔

    بیرونی خوبصورتی کو مدنظر رکھنا

    اگر آپ لوگوں کی شخصیت، بہترین مزاج، عادات اور اچھے رویوں کو نظر انداز کر کے صرف ان کی بیرونی شخصیت پر توجہ دیتے ہیں، کہ اس نے کیا پہنا، کس رنگ کا پہنا، بال کیسے بنائے، اور اس بنیاد پر لوگوں سے تعلقات رکھتے اور ختم کرتے ہیں، تو آپ اپنے دوستوں کی تعداد دن بدن کم کر رہے ہیں۔

    ہر وقت مقابلے پر آمادہ

    اگر آپ کسی شخص کی کامیابی کے بارے میں سنتے ہوئے اسے مبارکباد دینے اور حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے یہ باور کرواتے ہیں، کہ اس کی کامیابی تو کچھ بھی نہیں، اصل کامیابی وہ تھی جو آپ نے اتنے برس قبل حاصل کی، تو آپ یقیناً اپنے مخالفین کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہیں۔

    حکم چلانا

    مشترکہ منصوبوں میں اپنے دوستوں اور ساتھیوں سے بغیر پوچھے فیصلے کرنا اور سب کو اسے ماننے کے لیے مجبور کرنا، بہت جلد آپ کو لوگوں میں غیر مقبول بنا دیتا ہے اور لوگ آپ کی صحبت سے بچنے لگتے ہیں۔

    تلخ مزاجی

    اگر آپ اپنے ساتھیوں اور دوستوں کے ساتھ مستقل سخت، طنزیہ رویہ رکھیں گے یا تنک مزاجی دکھائیں گے تو لوگ آپ کو اپنے دوستوں کی فہرست سے خارج کردیں گے۔

    ضرورت پر کام نہ آنا

    کیا آپ ضرورت پڑنے پر اپنے دوستوں کی مدد حاصل کرتے ہیں؟ ایسا کرنا کوئی بری بات نہیں، مگر اس مدد کو بھول جانا، اور اسی دوست کے ضرورت پڑنے پر اس کی مدد نہ کرنا نہایت غلط عادت ہے۔

    اس حرکت سے آپ اپنے آپ کو تنہا کرلیں گے اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ برا وقت آنے پر کوئی بھی آپ کی مدد کو نہیں آئے گا۔

    ہمیشہ منفی سوچ رکھنا

    لوگوں کے بارے میں منفی خیالات رکھنا اور ان کے پیٹھ پیچھے اس کا اظہار کرنا آپ کے دوستوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردے گا کہ کہیں انہوں نے آپ سے دوستی کر کے کوئی غلطی تو نہیں کی۔

    اسی طرح ہر موقعے پر اپنی منفیت پرستی کا مظاہرہ کرنا آپ کے آس پاس موجود افراد کی حوصلہ شکنی کرنے کا سبب بنتا ہے اور وہ آپ سے کترانے لگتے ہیں۔

  • یہ خراب عادات ذہانت کی نشانی

    یہ خراب عادات ذہانت کی نشانی

    آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ ذہین افراد عجیب و غریب عادات کے مالک ہوتے ہیں۔ یہ اپنی ذہانت سے جہاں بڑے بڑے کارنامے انجام دے رہے ہوتے ہیں وہیں زندگی کے چھوٹے چھوٹے معاملوں میں نہایت لاپروا ہوتے ہیں اور ان کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کو ان سے بے حد شکایات ہوتی ہیں۔

    یہ بات اکثر مشاہدے میں آتی ہے کہ اکثر شاعر، ادیب اور مصور نہایت بد دماغ ہوتے ہیں۔ ایک عمومی خیال یہ ہے کہ کوئی تخلیق کار جتنا زیادہ شاہکار تخلیق کرتا ہوگا اتنا ہی زیادہ وہ چڑچڑا اور بد مزاج ہوگا اور لوگوں سے ملنا سخت ناپسند کرتا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: انسانی دماغ کے بارے میں دلچسپ معلومات

    اسی طرح اکثر سائنسدان بھولنے کی عادت کا شکار ہوتے ہیں۔ مشہور سائنسدان آئن اسٹائن کبھی بھی لوگوں کے نام یاد نہیں رکھ سکتا تھا۔ لوگ چاہے اس سے کتنی ہی بار ملتے، انہیں ہر بار نئے سرے سے اپنا تعارف کروانا پڑتا تھا۔

    برصغیر کے مشہور شاعر اور فلسفی علامہ اقبال بھی اسی عادت کا شکار تھے۔ وہ فکر اور مطالعہ میں اس قدر مصروف رہتے کہ کھانا کھانا بھی بھول جاتے تھے اور اس کے بعد اپنے ملازم الٰہی بخش کو آواز دے کر پوچھتے، ’کیا ہم نے کھانا کھا لیا ہے‘؟

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    یہاں ہم نے ذہین افراد کی کچھ ایسی ہی عادات اور ان کی وجوہات کے بارے میں جاننے کی کوشش کی ہے۔


    راتوں کو دیر سے جاگنا

    smart-2

    دنیا کے اکثر تخلیق کار اور ذہین افراد راتوں کو دیر تک جاگتے ہیں۔ سائنس کے مطابق رات کی تنہائی اور خاموشی ذہین افراد کے دماغ کے خلیات کو متحرک اور ان کی تخلیقی صلاحیت کو مہمیز کرتی ہے۔

    اکثر ذہین افراد اور فنکار راتوں کو جاگ کر ہی اپنے شاہکار تخلیق کر ڈالتے ہیں۔


    خراب زبان استعمال کرنا

    smart-3

    ایک عام تصور یہ ہے کہ خراب زبان اور برے الفاظ استعمال کرنا کم علمی یا جہالت کی نشانی ہے۔ لیکن اب سائنسدانوں نے اس خیال کو مسترد کردیا ہے۔

    ان کا ماننا ہے کہ جو شخص کبھی برے الفاظ استعمال نہیں کرتا یہ اس کے کم علم ہونے کی نشانی ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ اس کے پاس ذخیرہ الفاظ کی کمی ہے۔

    اس کے برعکس وسیع مطالعہ کے حامل افراد اپنے غصہ یا دیگر جذبات کا اظہار نہایت وسیع ذخیرہ الفاظ کے ساتھ کرتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف زیادہ مطالعہ کرتے ہیں بلکہ مطالعہ کر کے اسے یاد بھی رکھتے ہیں۔


    چیزیں پھیلانے کے عادی

    smart-4

    ذہین افراد کے کمرے اور کام کرنے کی جگہ عموماً بکھری ہوئی ہوتی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ دراصل وہ اپنے مقصد پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔

    وہ چیزوں کی صفائی کرنے یا انہیں سمیٹنے میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک یہ وقت کا ضیاع ہوتی ہیں۔


    لوگوں سے کم میل جول

    ذہین افراد لوگوں سے کم میل جول رکھتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت اپنے کام کو دیتے ہیں اور لوگوں سے ملنا جلنا ان کے نزدیک ایک بے مقصد سرگرمی ہے۔

    مزید پڑھیں: ذہین افراد کم دوست کیوں بناتے ہیں؟

    دوسری وجہ ان کی خود پسندی ہوتی ہے۔ چونکہ وہ نہایت وسیع النظر ہوتے ہیں لہٰذا وہ عام افراد کی عام موضوعات پر گفتگو برداشت نہیں کر سکتے۔ وہ اپنے جیسے بلند دماغ افراد سے ہی ملنا پسند کرتے ہیں چاہے ان سے کتنے ہی اختلافات کیوں نہ ہوں۔

    کیا آپ میں بھی ان میں سے کوئی عادت موجود ہے؟ تو جان جائیں کہ آپ کا شمار بھی ذہین افراد میں ہوتا ہے اور آپ بھی اپنی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے تاریخ میں اپنا نام درج کروا سکتے ہیں۔

  • کھانا کھانے کے بعد یہ 6 کام آپ کو ہلاک کرسکتے ہیں

    کھانا کھانے کے بعد یہ 6 کام آپ کو ہلاک کرسکتے ہیں

    ہم اپنی روزمرہ زندگی میں لاشعوری طور پر ایسے بے شمار کام کرتے ہیں جو ہماری صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں مگر ہم ان سے واقف نہیں ہوتے۔ آہستہ آہستہ یہ ہماری عادات بن جاتی ہیں اور یہی عادات آگے چل کر ہماری صحت پر خطرناک اثرات مرتب کرتی ہیں۔

    ایسی ہی کچھ عادات ایسی ہیں، جو ہم کھانا کھانے کے بعد انجام دیتے ہیں اور وہ ہمارے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتی ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں۔


    چائے پینا

    چائے کے شوقین افراد کھانے کے فوراً بعد چائے پینا پسند کرتے ہیں۔ یہ عادت ہمارے نظام ہضم پر خطرناک طریقے سے اثر انداز ہوتی ہے۔

    خاص طور پر اگر ہمارے کھانے میں پروٹین شامل ہو تو چائے اس کے اجزا کو سخت کردیتی ہے نتیجتاً یہ مشکل سے ہضم ہوتے ہیں۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ کھانے سے ایک گھنٹہ قبل اور بعد میں چائے سے گریز کیا جائے۔


    چہل قدمی کرنا

    چہل قدمی کرنا ویسے تو کھانا ہضم کرنے کا بہترین طریقہ ہے لیکن اسے کھانے کے فوراً بعد نہیں کرنا چاہیئے۔ کھانے کے فوراً بعد چہل قدمی جسم میں تیزابیت پیدا کرتی ہے۔

    کھانے اور چہل قدمی کے درمیان کم از کم آدھے گھنٹے کا وقفہ ہونا چاہیئے۔


    پھل کھانا

    کھانے کے فوراً بعد پھل کھانا بھی ہاضمے کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔ پھلوں کے سخت اجزا کو ہضم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کا نظام ہضم کام کرنے کے قابل ہو۔

    کھانا اور پھل کھانے کے درمیان بھی 30 سے 40 منٹ کا وقفہ ہونا چاہیئے۔


    غسل کرنا

    غسل کرنا جسم میں خون کی روانی کو تیز کرتا ہے۔ ہاضمے کے عمل دوران خون آپ کے معدے کے گرد رواں رہتا ہے۔

    اگر آپ کھانے کے فوراً بعد نہائیں گے تو خون کی روانی صرف معدے کے بجائے پورے جسم میں ہوگی اور یہ ہاضمہ کے عمل کو سست کرے گا۔


    قیلولہ

    کھانے کے فوراً بعد قیلولہ کرنے یا لیٹنے سے بھی گریز کرنا چاہیئے۔ لیٹنے سے ہاضمہ کا جوس ہضم ہونے کے بجائے واپس معدے میں چلا جاتا ہے جو تیزابیت پیدا کرسکتا ہے لہٰذا کھانے کے فوراً بعد لیٹنے سے پرہیز کیا جائے۔


    سگریٹ نوشی

    سگریٹ نوشی یوں تو ایک مضر عادت ہے لیکن کھانے کے فوراً بعد سگریٹ پینا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    یہ آپ کے ہاضمے کے پورے عمل کو تباہ کرسکتا ہے۔ لہٰذا کھانے اور سگریٹ نوشی کے درمیان کم از کم ایک گھنٹے کا وقفہ رکھیں۔


    ایک فائدہ مند عادت

    کھانے کے فوراً بعد نیم گرم پانی پینا صحت اور ہاضمہ کے لیے بہترین ہے۔ کھانے کے بعد آئس کریم، سافٹ ڈرنک یا چائے کی جگہ نیم گرم پانی پیا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    ماں بننا ایک فطری عمل ہے اور یہ ایک ایسی ذمہ داری ہے جو نہایت احتیاط اور توجہ کی متقاضی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک بچے کی زندگی کا دار و مدار اس وقت سے ہوتا ہے جب ماں کے شکم میں اس کے خلیات بننے کا عمل شروع ہوتا ہے۔

    اس وقت ماں کی عادات و غذا بچے کی صحت اور اس کی نشونما کا تعین کرتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جن بچوں کی پیدائش دیر سے ہوتی ہے اور انہیں ماؤں کے شکم میں زیادہ وقت گزارنے کا موقع ملتا ہے وہ بچے دیگر بچوں کی نسبت زیادہ صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں۔

    دوران حمل ماؤں کو اپنا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کا بچہ صحت مند پیدا ہو۔ ایسے میں کچھ عادات ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں اور ڈاکتڑز کے مطابق انہیں اپنانے سے سختی سے پرہیز کرنا چاہیئے۔

    وہ عادات کیا ہیں آپ بھی جانیں۔

    ٹی وی دیکھتے ہوئے کھانا

    دوران حمل خواتین کو ٹی وی دیکھتے ہوئے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ یہ ان کی اور ان کے بچے کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    وزن کا خاص خیال

    حاملہ خواتین کو اپنے وزن کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ بہت زیادہ یا بہت کم وزن پیدائش کے وقت کئی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    الکوحل اور سگریٹ نوشی سے پرہیز

    دوران حمل الکوحل کا استعمال اور سگریٹ نوشی بچے کے لیے زہر قاتل ثابت ہوسکتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں ہر سال 1 لاکھ 30 ہزار بچے ایسے پیدا ہوتے ہیں جو منشیات کے مضر اثرات کا شکار ہوتے ہیں۔

    یہ وہ بچے ہوتے ہیں جن کی مائیں دوران حمل منشیات کا استعمال کرتی ہیں۔ اس کا اثر بچوں پر بھی پڑتا ہے اور وہ دنیا میں آنے سے قبل ہی منشیات کے خطرناک اثرات کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    بھرپور نیند

    ماں بننے والی خواتین کو اپنی نیند پوری کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ نیند کی کمی بچے کی دماغی صحت پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

    جنک فوڈ سے پرہیز

    دوران حمل بھوک بڑھ جاتی ہے اور وقت بے وقت بھوک لگنے لگتی ہے۔ لیکن خیال رہے کہ حمل کے 9 ماہ کے دوران صحت مند اور غذائیت سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کیا جائے اور جنک فوڈ، کیفین یا سافٹ ڈرنک سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل پھلوں کا استعمال بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    کیفین کا کم استعمال

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دوران حمل چائے یا کافی کا زیادہ استعمال نہ صرف بچے کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ خود خواتین کو بھی اس سے کئی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    سخت ورزش سے گریز

    حاملہ خواتین کو ہلکی پھلکی ورزش کرنی چاہیئے۔ سخت ورزش یا طویل دورانیے تک ورزش جسمانی اعضا کو تھکا دے گی جو تکلیف کا سبب بن سکتا ہے۔

    مائیکرو ویو سے دور رہیں

    مائیکرو ویو اوون سے نکلنے والی تابکار شعاعیں بچے کے دماغ کو نقصان پہنچا سکتی ہیں لہٰذا مائیکرو ویو سے دور رہیں۔

    مچھلی سے محتاط رہیں

    کچی مچھلی میں مرکری موجود ہوسکتی ہے جو بچے کی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے لہٰذا کچی مچھلی کی (پکانے سے قبل) صفائی سے پرہیز کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فوری طور پر ترک کردینے والی 5 عادات

    فوری طور پر ترک کردینے والی 5 عادات

    زندگی میں آگے بڑھنے اور خوش رہنے کے لیے کچھ عادات و معمولات کا اپنایا جانا اور کچھ کا ترک کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔

    کچھ مثبت عادات آپ کو زندگی میں مطمئن اور خوش و خرم بناتی ہیں اور آپ ایک کم خوشحال زندگی گزارتے ہوئے بھی خوش رہ سکتے ہیں۔

    اس کے برعکس کچھ منفی عادات ہمیں ہمیشہ غیر مطمئن رکھتی ہیں۔ ہم جتنی بھی محنت کرلیں، جتنے کامیاب ہوجائیں، یہ عادات ہماری زندگی میں منفیت بھرتی ہیں۔

    افسوسناک بات یہ ہے کہ بعض لوگوں کو علم ہی نہیں ہوتا کہ ان میں موجود کون سی عادات ان کی زندگی کو مشکل بنائے ہوئے ہیں۔

    چنانچہ ایسے افراد کی مشکل کو آسان بنانے کے لیے ہم نے ایسی ہی کچھ عادات کی نشاندہی کی ہے جنہیں فوری طور پر ترک کردینا زندگی کو سہل اور خوشگوار بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔


    سب کو خوش رکھنے کی کوشش

    ls-1

    دنیا میں موجود ہر شخص کا مزاج اور عادات الگ ہیں۔ چنانچہ یہ ناممکن ہے کہ بیک وقت اپنے ارد گرد موجود تمام افراد کو خوش رکھا جاسکے۔

    آپ جتنی بھی کوشش کرلیں، ایک وقت میں کسی ایک فریق کو تو خوش کیا جاسکتا ہے، لیکن اسی کوشش سے دوسرا فریق بدگمان اور ناراض بھی ہوسکتا ہے۔

    لہٰذا سب کو خوش رکھنے کی بیکار کوشش کو فوری طور پر ترک کریں اور اپنی زندگی اور مقاصد پر توجہ مبذول کریں۔


    تبدیلی سے خوف

    ls-2

    تبدیلی فطرت کا قانون ہے۔ اچھا وقت برے، اور برا وقت اچھے میں تبدیل ہوتا ہے۔ اس تبدیلی کا کھلے دل سے استقبال کر کے اپنے آپ کو اس کے مطابق ڈھالنا چاہیئے۔

    بعض لوگ کئی بہترین مواقع اس لیے بھی چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ وہ برسوں سے ایک ہی معمول پر کاربند ہوتے ہیں اور تبدیلی نہیں چاہتے۔ یہ عادت وقت گزرنے کے بعد بدترین پچھتاوے میں تبدیل ہوجاتی ہے۔


    ماضی میں رہنا

    ls-5

    ماضی اچھا ہو یا برا، اسے یاد کرنا اور ہر وقت اس میں گم رہنا نہایت احمقانہ عادت ہے۔ یہ زندگی کو ناخوشگوار اور ناکام بنانے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    حال سے لطف اندوز ہوں، چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے خوش ہونا سیکھیں اور مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے کام کریں۔


    احساس کمتری کا شکار ہونا

    ls-3

    ہمیشہ اپنے آپ کو سب سے اچھا اور ہر کام کرنے کی صلاحیت سے مالا مال سمجھیں۔ یاد رکھیں عاجزی و انکساری اور احساس کمتری میں فرق ہوتا ہے۔

    عاجز رہیں، لیکن احساس کمتری کا شکار مت ہوں۔ یہ آپ کی صلاحیتوں اور ٹیلنٹ کو دیمک کی طرح چاٹ جائے گا۔


    بہت زیادہ سوچنا

    ls-4

    زندگی میں بعض اوقات کچھ باتوں کو درگزر کرنا اور بھلا دینا بہتر ہوتا ہے۔ اگر آپ تلخ باتوں کو مستقل اور بہت زیادہ سوچتے رہیں گے تو آپ ناخوش رہیں گے اور اپنے پیاروں سے بھی بدگمان رہیں گے۔

    تلخ باتوں کو بھلائیں، سب کو معاف کریں اور زندگی میں آگے بڑھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کامیاب اور ناکام افراد میں فرق

    کامیاب اور ناکام افراد میں فرق

    کیا آپ جانتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں جو کسی شخص کو ناکام یا کامیاب بناتی ہیں؟

    یہ وہ عادات ہوتی ہیں جو ناکام اور کامیاب افراد کے درمیان ایک فرق واضح کرتی ہیں۔ دراصل عادات انسان پر حکمرانی کرتی ہیں اور کچھ لوگ اپنی بھرپور محنت اور مواقع ملنے کے باوجود کامیاب نہیں ہوپاتے کیونکہ وہ اپنی منفی عادات سے مجبور ہوتے ہیں۔

    آئیے دیکھتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں جو ایک کامیاب اور ناکام شخص میں فرق پیدا کرتی ہیں۔

    کامیاب افراد دوسروں کی تعریف کرتے ہیں جبکہ ناکام افراد ہمیشہ دوسروں پر تنقید کرتے ہیں۔

    کامیاب افراد تبدیلی کا خوش دلی سے استقبال کرتے ہیں جبکہ ناکام افراد تبدیلی قبول کرنے سے گھبراتے ہیں اور سالوں پرانی چیزوں سے جڑے رہتے ہیں۔

    کامیاب افراد دوسروں کی غلطیوں پر انہیں معاف کردیتے ہیں۔ ناکام افراد دلوں میں کینہ دبا کر رکھتے ہیں اور وقت ملنے پر بدلہ ضرور لیتے ہیں۔

    کامیاب افراد سیکھنے کا عمل جاری رکھتے ہیں۔ ناکام افراد خود کو عقل کل سمجھتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ وہ سب کچھ جانتے ہیں۔

    کامیاب افراد اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں جبکہ ناکام لوگ دوسروں کو الزام دیتے ہیں۔

    کامیاب افراد شکر گزار اور قدر شناس ہوتے ہیں جبکہ ناکام شخص ہر وقت آپ کو شکوے شکایات کرتا نظر آئے گا۔

    کامیاب افراد اپنا کوئی مقصد بناتے ہیں اور اس کی تکمیل کے لیے محنت کرتے ہیں۔ ناکام افراد آرام پسند ہوتے ہیں اور محنت طلب کاموں سے پرہیز کرتے  ہیں۔

    آپ کا شمار کن افراد میں ہوتا ہے؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کامیاب خواتین کی 5 عادات

    کامیاب خواتین کی 5 عادات

    کامیابی کے لیے سخت محنت بے حد ضروری ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ قسمت کسی پر مہربان ہوتی ہے اور وقت کا کوئی لمحہ ان کے لیے خوش قسمتی لے کر آتا ہے۔ ان میں سے بھی خوش قسمت افراد وہ ہوتے ہیں جو اس لمحے کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

    بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جو بے خبر ہوتے ہیں کہ وہ لمحہ ان کے لیے کیسی خوش قسمتی اور کامیابی لے کر آیا ہے اور وہ اسے ضائع کر دیتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کامیاب اور امیر افراد کی 7 عادات

    ماہرین ایک بات پر متفق ہیں کہ کامیاب افراد میں کچھ مخصوص عادات ہوتی ہیں۔ دراصل یہ عادات ہی ہوتی ہیں جو انسان کے سفر کو کامیابی یا ناکامی کی طرف گامزن کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ وقت ضائع کرنے کے عادی ہیں تو آپ اپنی اس عادت کے باعث کئی مواقع کھو دیں گے۔

    مزید پڑھیں: دولت مند افراد ایک جیسا لباس کیوں پہنتے ہیں؟

    اگر بات خواتین کی ہو تو ان کے لیے دہری ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ اگر کوئی ورکنگ وومن ہے تو اسے اپنے کیریئر کے ساتھ ساتھ گھر کو بھی توجہ دینی ہوگی جو بہرحال ایک تھکا دینے والا کام ہے لیکن کرنے والے یہ بھی کر گزرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہمیشہ خوش رہنے والی خواتین کے راز

    یہاں ہم آپ کو کامیاب خواتین کی کچھ ایسی عادات بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ بھی اپنی کامیابی کا سفر سہل بنا سکتی ہیں۔


    صبح کے وقت گرم پانی کے ساتھ لیموں کا استعمال

    w2

    ہالی ووڈ کی بیشتر اداکارائیں اپنے دن کا اغاز اسی شے سے کرتی ہیں۔ لیموں اور گرم پانی جسم کی تیزابیت کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے اور اسے پی کر آپ ایک خوشگوار دن گزار سکتی ہیں۔


    دن بھر کے کاموں کو لکھنا

    w3

    دن بھر میں آپ کو کیا کیا کام انجام دینے ہیں، انہیں لکھ لیں۔ اگر آپ کو دوستوں کے ساتھ کہیں جانا ہے، کوئی فلم دیکھنی ہے، شاپنگ کرنی یا آؤٹنگ کے لیے جانا ہے تو اسے بھی لکھیں۔ اس فہرست کے مطابق آپ کو اپنے دن بھر کے کام نمٹانے میں آسانی ہوگی۔


    گروپ کے ساتھ ورزش

    w4

    اگر آپ اپنی فٹنس کا خیال رکھتی ہیں تو یقیناً آپ علی الصبح کسی جم جاتی ہوں گی۔ لیکن بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ جم جانے کا موڈ نہیں ہوتا، یا کوئی ایسا ضروری کام نکل آتا ہے جس کے باعث آپ نہیں جا پاتیں۔

    اس کا بہترین حل یہ ہے کہ اپنے آس پاس سے اپنی فٹنس کا خیال رکھنے والی خواتین کا گروپ بنائیں اور ان کے ساتھ مل کر ورزش کریں۔ ضروری نہیں کہ آپ جم ہی جائیں، اس گروپ کے ساتھ آپ کسی پارک یا خالی سڑک پر چہل قدمی بھی کر سکتی ہیں۔


    دن بھر کے لیے اسنیکس

    اگر آپ کو بھوک محسوس ہو رہی ہے تو آپ کبھی بھی اپنا کام صحیح طریقے سے انجام نہیں دے سکیں گی۔ لہٰذا دن بھر کے لیے اسنیکس اپنے ساتھ رکھیں۔ لیکن خیال رکھیں کہ وزن بڑھانے والی چیزوں سے پرہیز کریں۔ ان کی جگہ باداموں کا پیکٹ بھی رکھا جاسکتا ہے جو غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔


    مراقبہ

    w6

    دن بھر کے امور انجام دینے کے بعد روز شام کو کسی پرسکون جگہ کم از کم 20 منٹ کے لیے مراقبہ ضرور کریں۔ یہ آپ کے اعصاب کو پرسکون کرے گا اور آپ کی ذہنی استعداد کو بڑھائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ان چھوٹی چھوٹی چیزوں سے لوگوں کی شخصیت پہچانیں

    ان چھوٹی چھوٹی چیزوں سے لوگوں کی شخصیت پہچانیں

    لوگوں کا ظاہری رویہ، ان کا نشست و برخاست، گفتگو اور کھانے پینے کا انداز ان کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے۔ لیکن اس انداز کو پڑھنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔

    ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ کچھ مخصوص انداز مخصوص عادات و رویوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ آئیے آپ بھی ان انداز کے بارے میں جانیں تاکہ آپ لوگوں کی شخصیات کو سمجھ سکیں اور ان سے دوستی رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرسکیں۔


    میل جول کا انداز

    2

    اگر کوئی شخص مصافحہ کرتے ہوئے مضبوطی سے آپ کا ہاتھ دبائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ شخص گرم جوش ہے اور جذبات کے اظہار پر یقین رکھتا ہے۔

    ملتے ہوئے کندھے پر ہاتھ رکھنا اس بات کی علامت ہے کہ آپ نے اس شخص کو بے حد متاثر کیا ہے۔

    اگر کوئی شخص مصافحہ کرنے کے لیے دونوں ہاتھوں کا استعمال کرے تو اس کا مطلب ہے کہ یا تو وہ آپ سے کچھ چاہتا ہے یا کوئی پیغام آپ کو دینا چاہتا ہے۔


    مسکراہٹ

    1

    جب کوئی شخص خلوص اور دل سے مسکراتا ہے تو اس کی آنکھوں اور ہونٹوں کے گرد لکیریں نمودار ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس جب کوئی شخص زبردستی مسکراتا ہے تو صرف اس کے ہونٹوں کے گرد لکیریں نمودار ہوتی ہیں۔

    اسی طرح جب کوئی شخص جذباتی ہوتا ہے تو عام طور پر اس کی آنکھیں بھر جاتی ہی اور گلا رندھ جاتا ہے۔ اگر کسی جذباتی یا خوشی کے موقع پر آپ سامنے موجود شخص میں ان میں سے کوئی بھی نشانی نہ پائیں تو سمجھ جائیں کہ وہ نرا ڈرامے باز ہے۔


    گفتگو کے دوران

    9

    اگر کوئی شخص گفتگو میں، ’میں‘ کا استعمال زیادہ کرتا ہے تو وہ خود پسند ہونے کے ساتھ ساتھ سچ بولنے کا عادی بھی ہے۔

    اس کے برعکس وہ افراد جو اپنی گفتگو میں ’ہم‘ کا استعمال کرتے ہیں وہ اپنے سماجی دائرے میں موجود تمام افراد کو یاد رکھتے ہیں اور ان کا خیال کرتے ہیں۔

    یہاں آپ کو ایک دلچسپ بات بتائیں کہ جیسے جیسے لوگ معمر ہوتے جاتے ہیں ویسے ویسے وہ صیغہ ماضی کے بجائے مستقبل کی باتیں زیادہ کرتے ہیں۔


    کھانے کی میز پر

    5

    کھانے کی میز پر کھانے کے وقت جو افراد اپنی پلیٹ میں موجود چیزوں کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کر کے کھاتے ہیں وہ اپنی زندگی کو اپنی مرضی کے مطابق جینا چاہتے ہیں اور دیرپا رشتوں کے طلبگار ہوتے ہیں۔

    پلیٹ میں موجود تمام اشیا کو مکس کر کے کھانے والے افراد مضبوط شخصیت کے مالک ہوتے ہیں۔

    وہ افراد جو کھانے کو بہت جلدی ختم کر لیتے ہیں وہ ملٹی ٹاسکنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی ذمہ داریوں کے لیے نہایت سنجیدہ ہوتے ہیں اور قابل تعریف شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔

    اس کے برعکس وہ لوگ جو اپنا کھانا بہت آہستگی کے ساتھ ختم کرتے ہیں وہ لمحہ حال میں جینا چاہتے ہیں اور اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔


    پاپ کارن کھانے کا انداز

    7

    امریکی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق کم گو اور اپنی ذات میں گم رہنے والے افراد ایک ایک پاپ کارن کو بہت دھیان سے کھاتے ہیں۔ اس کے برعکس بے باک، زود گو اور گھلنے ملنے والے افراد ایک بار میں مٹھی بھر پاپ کارن کھاتے ہیں۔

    اسی طرح جلدی جلدی پاپ کارن کھانے والے افراد اپنی ذات سے زیادہ دوسروں کی ذات کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔


    سیلفی لینے کا انداز

    4

    وہ افراد جو سیلفی لیتے ہوئے موبائل کو ذرا سا نیچے یعنی اپنے چہرے کے سامنے رکھتے ہیں وہ سوشل میڈیا پر اپنا اچھا تاثر دینا چاہتے ہیں۔

    بہت زیادہ سنجیدہ یا ذمہ دار قسم کے افراد اس طرح کی تصویر لیتے ہیں جن میں ان کے مقام کا کچھ اندازہ نہ ہورہا ہو۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تصاویر کھینچتے ہوئے آج کل کے رجحان کے مطابق پاؤٹ بنا لینا تصویر کھینچنے والے کے ذہنی انتشار اور غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔


    بار بار فون چیک کرنا

    3

    اپنے اسمارٹ فون پر بار بار سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک، ٹوئٹر یا ای میلز چیک کرنا کسی شخص کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کی علامت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دماغ کو بیمار کرنے والی خطرناک عادات

    دماغ کو بیمار کرنے والی خطرناک عادات

    ہم اپنی زندگی میں بے شمار ایسے کام انجام دیتے ہیں جو ہماری جسمانی و دماغی صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں اور ہمیں بیمار کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ یہ کام ہماری عادت بن کر غیر محسوس انداز میں ہماری طرز زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں اور ہمیں علم بھی نہیں ہوتا لیکن یہ ہمیں خطرناک طریقے سے متاثر کر رہی ہوتی ہیں۔

    ایسی ہی کچھ عادات جو ہماری زندگی کا حصہ ہیں، ہمارے دماغ کو بے حد نقصان پہنچاتی ہیں۔ یہ ہمارے دماغ کی کارکردگی کم کر کے اسے غیر فعال بناتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    سب سے پہلے تو یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی فعال ہوگا۔ غیر فعال دماغ آہستہ آہستہ بوسیدگی کا شکار ہوتا جائے گا اور اسے مختلف امراض گھیر لیں گے۔

    ماہرین کے مطابق اگر بڑھاپے میں بھی دماغ کا زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ کوئی نقصان دہ بات نہیں بلکہ یہ آپ کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر یا ڈیمینشیا سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    مزید پڑھیں: ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    آئیے وہ عادات جانیں جو ہمارے دماغ کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

    :تخیلاتی تصورات کی کمی

    imagination

    اگر آپ کا دماغ تخیلاتی پرواز سے محروم ہے، یعنی آپ حقیقی زندگی کو پوری طرح اپنے اوپر حاوی کر چکے ہیں اور اپنے دماغ کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ تصوراتی اور غیر حقیقی چیزوں کے بارے میں سوچے، تو جان جائیں کہ آپ اپنے دماغ کو محدود کر رہے ہیں۔

    کسی انسان کی قوت تخیل جتنی زیادہ بلند ہوگی اس کا دماغ اتنا ہی زیادہ فعال ہوگا۔

    :فضائی آلودگی

    pollution

    ہمارا دماغ جسم کا وہ عضو ہے جو پورے جسم میں سب سے زیادہ آکسیجن جذب کرتا ہے اور اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے اس سے توانائی حاصل کرتا ہے۔

    آلودہ فضا میں آکسیجن کم اور دیگر مضر صحت گیسیں زیادہ شامل ہوتی ہیں جس کے باعث دماغ کو پہنچنے والی آکسیجن کی مقدار کم ہوجاتی ہے یوں دماغ  آہستہ آہستہ سست ہوتا چلا جاتا ہے۔

    :کم بولنا

    speak

    کم بولنا ویسے تو ذہانت کی نشانی ہے لیکن ماہرین کے مطابق دانشورانہ بحثوں میں حصہ لینا، اپنے خیالات کا اظہار کرنا اور دوسروں کی رائے سننا بھی آپ کے دماغ کے سوئے ہوئے حصوں کو بیدار کرتا ہے اور دماغ کے سوچنے کا دائرہ کار وسیع ہوتا ہے۔

    :سوتے ہوئے سر کو ڈھانپنا

    covering-head

    اگر آپ سوتے ہوئے سر کو چادر یا تکیے سے ڈھانپ لیتے ہیں تو محتاط ہوجائیں کیونکہ یہ دماغ کے لیے تباہ کن عادت ہے۔ سر ڈھانپنے سے یہ 8 سے 9 گھنٹے تک ہوا سے محروم رہتا ہے جس سے مختلف دماغی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    :بیماری کے دوران دماغی کام

    sickness

    کسی بھی جسمانی بیماری کے دوران زیادہ دماغی کام کرنا دماغی خلیات کو تباہ کرسکتا ہے۔ بیماری کی حالت میں جسم اور دماغ دونوں کمزور ہوجاتے ہیں اور ایسے میں دماغ کو اس کی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے پر مجبور کرنا اسے تباہ کرسکتا ہے۔

    :موٹاپا

    obesity

    شاید بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ موٹاپا ہمارے دماغ کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔ موٹاپے کے باعث دماغ کی شریانوں کو اپنا کام سر انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یوں موٹے افراد آہستہ آہستہ کند ذہن ہوتے چلے جاتے ہیں۔

    :سگریٹ نوشی

    smoking

    سگریٹ نوشی دماغی خلیات کو تباہ کرنے کا سبب بنتی ہے اور یہ وقت سے بہت پہلے الزائمر کا شکار بناسکتی ہے۔

    :ناشتہ نہ کرنا
    breakfast

    ناشتہ نہ کرنے کی عادت ہمیں جسمانی و دماغی طور پر بری طرح نقصان پہنچاتی ہے۔ صبح کے وقت کھایا جانے والا پہلا کھانا جسم سے زیادہ دماغ کو توانائی پہنچاتا ہے لہٰذا اگر آپ صبح ناشتہ نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے دماغ کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ناشتہ میں چاکلیٹ کھانا دماغی صلاحیت میں اضافے کا باعث

    صبح ناشتہ نہ کرنا ہمارے جسم میں شوگر کی سطح کو کم کردیتا ہے۔ ہمارے جسم کے تمام اعضا مختلف اجزا سے اپنی توانائی حاصل کرتے ہیں لیکن دماغ وہ واحد عضو ہے جو اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے زیادہ تر گلوکوز یا شوگر پر انحصار کرتا ہے۔

    جب ہمارے جسم میں شوگر کی مقدار کم ہوگی تو دماغ اپنے افعال درست طریقے سے سر انجام نہیں دے سکے گا نتیجتاً آپ کام کرنے کے لیے دماغی توانائی سے محروم ہوجائیں گے۔

    :میٹھے کا زیادہ استعمال

    sugar

    ویسے تو دماغ اپنی توانائی شوگر سے حاصل کرتا ہے لیکن اگر جسم میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوجائے تب بھی یہ دماغ کے لیے نقصان دہ بات ہے۔

    مزید پڑھیں: بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    شوگر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے ہمارا جسم صرف شوگر کو ہضم کرنے کی تگ و دو میں لگا رہتا ہے اور دوسرے صحت مند اجزا جیسے پروٹین اور نمکیات وغیرہ کو ہضم نہیں کر پاتا جس کا منفی اثر دماغ پر بھی پڑتا ہے۔

    :نیند کی کمی

    sleep

    نیند کی کمی ہماری دماغی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور ہم کام کے دوران چاق و چوبند نہیں رہ پاتے۔