Tag: عادل الجبیر

  • پاک بھارت کشیدگی :سعودی وزیرخارجہ ولی عہدکا اہم پیغام لے کر آج پاکستان پہنچ رہے ہیں

    پاک بھارت کشیدگی :سعودی وزیرخارجہ ولی عہدکا اہم پیغام لے کر آج پاکستان پہنچ رہے ہیں

    اسلام آباد : سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر ولی عہد محمد بن سلمان کا اہم پیغام لے کر آج پاکستان پہنچ رہے ہیں، عادل الجبیر نے خطےکی کشیدگی ختم کرنے کے لیے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیرمملکت برائےخارجہ عادل الجبیر ولی عہد محمد بن سلمان کا اہم پیغام لے کر آج پاکستان آئیں گے، اپنے دورے میں سعودی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کریں گے، جس میں پاک بھارت کشیدہ صورتحال پر بات چیت کی جائے گی۔

    ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ گزشتہ روزشاہ محمودقریشی،سعودی وزیرمملکت برائے خارجہ کی فون پرگفتگوہوئی تھی، جس میں عادل الجبیر نے خطے کی کشیدگی ختم کرنے کے لیے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

    اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا سعودی وزیرخارجہ ولی عہدکا اہم پیغام لے کر پاکستان آرہے ہیں، میری سعودی وزیرخارجہ سے بات ہوئی تھی، انہوں نے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا جسے خوش آمدید کہا۔

    مزید پڑھیں : سعودی وزیر خارجہ نے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا جسے خوش آمدید کہا، شاہ محمود قریشی

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم تو پہلے دن سےکہہ رہے ہیں ہم امن وامان کے داعی ہیں، عمران خان، مودی سے ٹیلیفونک گفتگو کیلئے تیار ہیں کیا وہ  تیارہیں۔

    یاد رہے پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت میں کشیدگی برقرار ہے، 26 فروری کو بھارتی طیاروں نے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دراندازی کی تھی تاہم پاک فضائیہ کے بروقت ایکشن نے بھارتی طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔

    بعد ازاں 27 فروری کو پاک فضائیہ نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے 2 بھارتی طیارے مار گرائے تھے اور ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار کرلیا تھا۔

    پاک بھارت کشیدہ صورتحال پر عالمی برادری کی جانب سے دونوں ممالک کو تحمل سے کام لینے اور مذاکرات سے مسئلے کے حل پر روز دیا گیا۔

  • عالمی برادری شام کا بحران ختم کرنے کے لیے کردار ادا کرے، عادل الجبیر

    عالمی برادری شام کا بحران ختم کرنے کے لیے کردار ادا کرے، عادل الجبیر

    ریاض: سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ عالمی برادری شام کا بحران ختم کرنے کے لیے کردار ادا کرے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا کہ اس بات کی توقع کی جارہی ہے کہ شام کی خود مختاری اور یکجہتی کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور غیرملکی فورسز کو وہاں سے دور کردیا جائے گا، عالمی برادری بھی شام کا بحران ختم کرنے کے لیے کردار ادا کرے۔

    مسئلہ فلسطین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم ایسے حل کا مطالبہ کرتے ہیں جس میں بین الاقوامی قراردادوں اور 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینیوں کے حقوق کی ضمانت شامل ہو۔

    عادل الجبیر نے کہا کہ یمن میں آئینی حکومت کے شانہ بشانہ سعودی عرب کا موقف بھی واضح ہے، سعودی عرب حوثیوں کی ان خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے جو ایران کی سرپرستی میں کی جارہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: شام میں بارودی سرنگ کا دھماکا، 20 افراد ہلاک

    سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب یمنی عوام کے لیے ہر قسم کی سپورٹ فراہم کررہا ہے تاکہ ان کی مشقت کو دور کیا جاسکے، انسانی حقوق سے متعلق ایرانی خلاف ورزیوں بالخصوص الاہواز کے علاقے میں ان کے ارتکاب کو روکا جائے۔

    دوسری جانب یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد الجابر نے کہا کہ یمن میں امن کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں، سعودی عرب یمن کے سیاسی حل اور اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس کی تمام تر کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ الحدیدہ میں اجلاس کے دوران آئینی حکومت کے وفد نے بین الاقوامی مبصرین کی ٹیم کے سربراہ کو حوثیوں کی جانب سے فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

  • سعودی عرب یمن میں امن مساعی مشن جاری رکھے گا، عادل الجبیر

    سعودی عرب یمن میں امن مساعی مشن جاری رکھے گا، عادل الجبیر

    واشنگٹن : سعودی وزیر عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ سعودی عرب یمن میں اقوام متحدہ کے مندوب مارٹن گریفنتھس کے ہمراہ امن مشن کی حمایت جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کی، جس میں شام اور ایران سمیت مشرق وسطیٰ کے اہم معاملات پر بھی گفتگو کی گئی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عادل الجبیر اور امریکی وزیر خارجہ کے مابین خطے میں ایران کے بڑھتی ہوئی مداخلت اور خطرات سے نمٹنے اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف اتحاد تشکیل دینے پر بات چیت کی گئی۔

    عرب میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے وزراء خارجہ کا کہنا تھا کہ یمنی حکومت اور ایرانی سرپرستی میں کام کرنے والے حوثی جنگجوؤں کو اسٹاک ہوم میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی ہر صورت پاسداری کرنی ہوگی۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ریاض حکومت کے کردار کو سراہتے ہوئے علاقائی معاملات میں بھرپور تعاون پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی کے قتل میں حکومت ملوث نہیں‘ سعودی وزیرخارجہ

    خیال رہے کہ مائیک پومپیو سے ملاقات سے قبل سعودی وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے واشنگٹن میں نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ولی عہد نے حکم دیا، نہ ہی حکومت جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے۔

    جمال خاشقجی سے متعلق عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ بین الااقوامی صحافی کے قتل میں ملوث گیارہ افراد پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے، گرفتارافراد سے صحافی کی لاش کے متعلق تفتیش کی جارہی ہے، جمال خاشقجی کی لاش کہاں ہے، سعودی حکومت تاحال لاعلم ہے۔

  • جمال خاشقجی قتل کیس، کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی ضرورت نہیں، عادل الجبیر

    جمال خاشقجی قتل کیس، کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی ضرورت نہیں، عادل الجبیر

    ریاض: سعودی وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات میں کسی قسم کی ڈکٹیشن لینے سے انکار کردیا ہے، سعودی وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی قتل کا الزام سعودی ولی عہد پر لگانے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔

    عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب جانتا ہے کہ تحقیقات کس طرح کرنی ہیں اس کیس میں مزید ڈکٹیشن برداشت نہیں کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ایک نیا الزام سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کو دھمکی دی تھی کہ وہ گولی کی طرح ان کے پیچھے آئیں گے اس طرح کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

    مزید پڑھیں: خاشقجی قتل، سعودیہ نے تفتیش کاروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کرنے والوں کی صلاحیتوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔

    ایجنس کالمارڈ نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ ’صحافی سعودی عرب کے پہلے سے طے شدہ ظالمانہ منصوبے کا شکار ہوئے‘۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی حکام نے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے ترک تفتیش کاروں کو 13 روز تک سفارت خانے تک رسائی حاصل نہیں تھی۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی قتل کی حتمی رپورٹ اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق میں رواں برس جون میں پیش کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو گزشتہ سال 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے تھے۔

  • جمال خاشقجی قتل کی تفتیش عالمی برادری سے زیادہ ہمارے لیے اہم ہے، سعودی وزیر خارجہ

    جمال خاشقجی قتل کی تفتیش عالمی برادری سے زیادہ ہمارے لیے اہم ہے، سعودی وزیر خارجہ

    ریاض: سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے معاملے میں منصفانہ تفتیش بین الاقوامی برادری سے زیادہ سعودی عرب کے لیے اہم ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ریڈ لائن کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    انہوں نے ترکی سے اپیل کی کہ وہ اس قتل سے متعلق مزید شواہد سعودی استغاثہ میں پیش کرے تاکہ مکمل حقائق جاننے میں مدد مل سکے، ترکی اس امر کا اظہار پہلے ہی کرچکا ہے ولی عہد کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    عادل الجبیر نے کہا کہ مملکت کی قیادت امریکا کے ساتھ اپنے تاریخی تعلقات، شراکت کا تحفظ اور انہیں مضبوط بنانے کی خواہش مند ہے، امریکا نے خاشقجی کے قتل میں ملوث جن افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں وہ سب شخصی نوعیت کی ہیں ان کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    یہ پڑھیں: سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کاحکم دیا، امریکی میڈیا کا دعوی

    سعودی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ سعودی عرب نے پہلے خود جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث مشتبہ افراد کے خلاف اقدام اُٹھائے جس کے بعد مختلف ملکوں نے ان مشتبہ افراد پر پابندیاں عائد کیں۔

    عادل الجبیر نے کہا کہ خاشقجی کے معاملے میں اپنا موقف تبدیل نہیں کیا، قتل کی کارروائی کرنے والوں نے گمراہ کن اور جھوٹی رپورٹ پیش کی جب اس رپورٹ میں پیش کردہ تفصیل حقائق کے منافی ظاہر ہوئی تو سعودی فرمانروا نے سعودی پراسیکیوتر کو تحقیقات کا حکم دیا۔

    انہوں نے کہا کہ جمال خاشقجی کے معاملے میں کوئی کہانی نہیں سنائی بلکہ ملنے والی معلومات کو شفاف انداز میں سامنے لائے اور ہم ایسا کرتے رہیں گے۔

  • جمال خاشقجی قتل کیس، ملزمان کو سعودیہ میں سزا دی جائے گی، عادل الجبیر

    جمال خاشقجی قتل کیس، ملزمان کو سعودیہ میں سزا دی جائے گی، عادل الجبیر

    ریاض/منامہ : سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کیس سے متعلق کہا ہے کہ سعودی کالم نگار کے قاتلوں کے خلاف سعودی عرب میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر عادل الجبیر نے بحرین میں منعقدہ کانفرنس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن پوسٹ کے سعودی کالم نویس جمال خاشقجی کے سفاکانہ قتل کی تفتیش کے لیے وقت درکار ہے لیکن دنیا صحافی کے معاملے پر ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہوگئی ہے۔

    سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے مغربی خبر رساں و نشریاتی اداروں پر الزام عائد کیا ہے کہ مغربی میڈیا نے جمال خاشقجی قتل کیس میں دیوانگی سے کوریج کی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ کا بیان ترک حکومت کی جانب سے خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 ملزمان کی حوالگی کے مطالبے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کو تین ہفتے قبل استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کیا گیا ہے جبکہ ریاض حکومت مسلسل سعودی شاہی خاندان کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے الزامات سعودی جاسوسوں پر عائد کررہی ہے۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔

    بحرین میں منعقدہ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی ترکی حوالگی کے حوالے سے کہا کہ مذکورہ افراد سعودی شہری ہیں، انہیں سعودیہ میں گرفتار کیا ہے، سعودیہ میں تفتیش ہوگی اور سعودی میں ہی سزا دی جائے گی۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی عرب کی تفتیشی ٹیم ترک تفتیش کاروں کے ساتھ مشترکا طور پر استنبول میں واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان مجرموں کے حوالگی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

    امریکی وزیر دفاع کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ امریکا دوست ملک ہے جس کے ساتھ تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں اور جمال خاشقجی کے قتل کی وجہ سے دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات میں دراڑ نہیں آئے گی۔

    بحرین کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع نے کیا کہا؟

    بحرین میں سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر برائے دفاع کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کی سفارت خانے میں موت پر ہم سب کو تحفظات ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ امریکا ہر گز ایسے سفاکانہ اقدامات کو برداشت نہیں کرے گا جسے صحافی خاشقجی کی آواز کو دبایا گیا ہے۔

    سعودی صحافی کب اور کہاں لاپتہ اور قتل ہوئے

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • خاشقجی کیس سنگین غلطی تھا، قاتلوں کا احتساب ہوگا، سعودی وزیر خارجہ

    خاشقجی کیس سنگین غلطی تھا، قاتلوں کا احتساب ہوگا، سعودی وزیر خارجہ

    ریاض: سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کی موت کا واقعہ ایک سنگین غلطی تھا اور اس کیس میں ملوث ذمے داروں کا احتساب کیا جائے گا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی ولی عہد شاہ سلمان بن عبدالعزیز جمال خاشقجی کے قاتلوں کے احتساب کے لیے پرعزم ہیں جن لوگوں یہ یہ کام کیا ہے انہوں نے اپنے اختیارات اور اتھارٹی سے تجاوز کیا۔۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بند سلمان ابتدا میں خاشقجی کیس سے آگاہ ہی نہیں تھے، اس واقعے میں ملوث افراد میں سے کسی کے بھی ان سے کوئی قریبی تعلقات نہیں تھے اور نہ ہی شاہ سلمان کے قریبی کوئی لوگ شامل تھے۔

    سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ جمال خاشقجی کے استنبول میں سعودی قونصل خانے سے باہر نکلنے سے متعلق متضاد رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد ہی تحقیقات شروع کردی گئی تھی، سعودی عرب ان کی موت سے متعلق دستیاب ہونے والی تمام معلومات کو منظر عام پر لائے گا۔

    عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے اور تسلیم کیا کہ ان کی اس طرح موت ایک غیر معمولی واقعہ ہے اور یہ ایک بڑی اور سنگین غلطی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکام خاشقجی کی لاش کی تلاش کے لیے کام کررہے ہیں اور وہ قونصل خانے میں رونما ہونے والے واقعے کی مکمل تفصیل کے تعین کی بھی کوشش کررہے ہیں۔