Tag: عادل صدیقی

  • سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا کے باعث انتقال کر گئے

    سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا کے باعث انتقال کر گئے

    کراچی: سابق صوبائی وزیر اور ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سابق رکن عادل صدیقی کرونا کے باعث نجی اسپتال میں انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے، وہ کچھ دنوں سے نجی اسپتال میں وینٹی لیٹر پر تھے۔

    عادل صدیقی کی نماز جنازہ یاسین آباد قبرستان سے ملحقہ مسجد میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین ، وسیم آفتاب ، انیس ایڈووکیٹ ، محمد حسین، سابق سی پی ایل سی چیف احمد چنائے سمیت عزیز و اقارب اور علاقہ مکینوں نے شرکت کی، جس کے بعد کرونا ایس او پیز کے تحت ایدھی رضا کاروں نے عادل صدیقی کو یاسین آباد قبرستان میں سپرد خاک کر دیا۔

    متحدہ رہنما عادل صدیقی طویل جلا وطنی کے بعد رواں ماہ 5 نومبر کو دبئی سے پاکستان پہنچے تھے، جس کے بعد وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے، اہل خانہ کے مطابق طبعیت کی ناسازی کے باعث ایک ہفتہ قبل انھیں نجی اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا، وہ جگر کے کینسر میں بھی مبتلا تھے۔

    عادل صدیقی جگر کے کینسر اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تھے، وطن واپسی کے بعد طبعیت کی ناسازی کے باعث وہ ایم کیو ایم میں بھی فعال نہ ہو سکے، عادل صدیقی ایم کیو ایم کی سابق رابطہ کمیٹی کے اہم رکن، سابق رکن اسمبلی اور محکمہ تجارت و ٹرانسپورٹ اور لیبر کے صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔

    عادل صدیقی کے انتقال پر کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی، عامر خان، فیصل سبزواری، سابق گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان، رضا ہارون، انیس ایڈووکیٹ، بابر غوری، واسع جلیل، ڈاکٹر عامر لیاقت، ڈاکٹر صغیر، وسیم آفتاب، رابطہ کمیٹی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔

    عادل صدیقی کی عمر 57 سال تھی، وہ 1963 میں کراچی میں پیدا ہوئے، جامعہ کراچی سے گریجویشن کیا۔ وہ 2002 سے 2007 تک صوبائی وزیر رہے، 2008 کی صوبائی حکومت میں بھی وزیر رہے، 2013 سے 2018 تک حلقہ پی ایس 100 سے ممبر صوبائی اسمبلی رہے۔ عادل صدیقی 2016 سے دبئی میں جلا وطنی کاٹ رہے تھے اور چند روز قبل ہی وطن واپس آئے تھے۔ وہ کئی سال سے پھیپھڑوں اور دیگر عارضوں میں مبتلا تھے ، مختلف بیماریوں کے باعث عادل صدیقی ملک اور بیرون ملک سفر میں ڈاکٹر اور آکسیجن سلنڈر ساتھ رکھتے تھے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 13 نومبر کو رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی بھی کرونا وائرس کے باعث انتقال کر گئے تھے، جام مدد علی سانگھڑ سے پیپلز پارٹی کی نشست پر منتخب ہوئے تھے، ان کی عمر 57 برس تھی اور وہ پچھلے کئی روز سے کراچی کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    ان سے ایک دن قبل چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ بھی کرونا انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے تھے، وہ کلثوم انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد میں زیر علاج تھے، ان کا شمار خیبر پختون خوا کے ان ججوں میں ہوتا ہے جنھوں نے انتہائی اہم معاملات میں فیصلے دیے اور وکلا ان فیصلوں کو ’بولڈ‘ سمجھتے تھے۔

  • سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کے استعفے منظور کرلئے

    سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کے استعفے منظور کرلئے

    کراچی: حکومت سندھ کی جانب سےصوبائی حکومت میں شامل ایم کیو ایم مشیروں کے استعفے منظور کر کے  گورنر سندھ کو ارسال کردیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نےایم کیوایم کے عادل صدیقی، فیصل سبزواری، عبدالحسیب کے استعفے اتوار کے روز منظور کر تے ہو ئے ان کو گورنر سندھ کو ارسال کردیا ہے۔ ایم کیوایم سے تعلق رکھنے والے عادل صدیقی اورفیصل سبزواری سندھ حکومت  میں اہم مشیر تھے جبکہ عبدالحسیب وزیراعلیٰ کےخصوصی معاون کے طور پر کام کر رہے تھے۔

    ایم کیوایم نےپیپلزپارٹی رہنماؤں کےبیانات کے خلاف مستعفی ہونےکا فیصلہ کیاتھا جس کو حکومت سندھ کی جانب سے منظور کرلیا گیا ہے۔ ادھر سندھ کی سیاسی گرمہ گرمی  میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم میں جاری رفاقت اب باضابطہ طور پر ایک مرتبہ پھر جدا ہوگئی ہے۔

    وزیر اعلیٰ ہاوس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ ایم کیو ایم کے دو مشیر اور ایک معاون خصوصی کااستعفیٰ منظور کرلیاگیاہے جبکہ وزراء کے استعفے منظوری کیلئے گورنر سندھ کو ارسال کردیئے گئے ہیں۔ جن دو مشیروں کے استعفے منظور کئے گئے ہیں ان میں فیصل سبزواری اور عادل صدیقی شامل ہیں ایک معاون خصوصی عبدالحسیب خان کا استعفیٰ بھی منظور کرلیا گیا جبکہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد اور صوبائی وزیر صنعت و تجارت روف صدیقی کے استعفے منظور ہونا ابھی باقی ہیں جو کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کی منظوری کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے ایم کیو ایم کے مشیروں اور وزراء کے استعفے منظور کئے جس کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی جو کوششیں جاری تھیں وہ دم توڑ گئیں۔