Tag: عارف علوی

  • تحریک انصاف رہنماؤں کی عارف علوی کی فتح کے لیے نیک خواہشات

    تحریک انصاف رہنماؤں کی عارف علوی کی فتح کے لیے نیک خواہشات

    اسلام آباد: صدارتی انتخاب کے موقع پر ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والے تحریک انصاف رہنماؤں نے حکومتی صدارتی امیدوار عارف علوی کے لیے نیک خواہشات اور یقین کا اظہار کیا ہے کہ وہی فتحیاب ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صدارتی انتخاب کے لیے قومی اسمبلی آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جمہوریت کا سفر رواں دواں ہے۔ پارلیمان اپنا جمہوری سفر پورا کرنے چلی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عارف علوی پڑھے لکھے اور قابل ہیں، ان کا آئینی کردار اور سوچ ہے۔ اپوزیشن کا بظاہر اتحاد غیر فطری ثابت ہوا ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اتحاد حکمران جماعت پر دباؤ ڈالنے کے لیے تھا۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ ہم اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سو دن کے پروگرام کو حتمی شکل دینے کے لیے کاوشیں سامنے ہیں۔

    وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ ملنے کا علم نہیں لیکن عارف علوی ضرور منتخب ہوں گے، امید ہے عمران خان اور عارف علوی ملک کو آگے لے کر چلیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام سیاستدان میڈیا میں اپنی سیاست کر رہے ہیں۔ ممنون حسین چلے گئے اب ان کے بارے میں کیا کہنا، عارف علوی اور ممنون حسین میں واضح فرق ہے۔

    سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عارف علوی واضح اکثریت سے جیتیں گے، جمہوریت کے عمل کی ایک اور کڑی مکمل ہو جائے گی۔ عارف علوی عہدے کی ساکھ کو بہتر بنائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ عارف علوی 380 ووٹ لینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ سینیٹ میں تحریک انصاف کو 40 ووٹ ملیں گے۔

  • ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا: عارف علوی

    ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا: عارف علوی

    اسلام آباد: صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا ہے کہ ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا، ملک میں ہر فرد کو انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی انتخاب سے قبل قومی اسمبلی میں آمد کے موقع پر صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا تھا کہ ملک میں ہر فرد کو انصاف ملے گا، صدر کا امیدوار نامزد کرنے پر عمران خان کا مشکور ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان چند سال میں ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا، کسی ایک پارٹی کا نہیں پورے ملک کا صدر بنوں گا۔ کامیابی کے بعد آئین کے تحت مسائل کے حل کے لیے کوشش کروں گا۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم میرے چیئرمین ہی رہیں گے، کابینہ جس راستے پر چل رہی ہے آئینی حدود میں رہ کر مدد کروں گا۔ قوم کو تبدیلی کے لیے تیار کیا اور تبدیلی آگئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا۔

    خیال رہے کہ ملک کے تیرہویں صدر کا انتخاب آج ہونے جارہا ہے۔ چاروں صوبائی اسمبلیاں، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں صدر کے لیے خفیہ رائے شماری ہوگی۔

  • عارف علوی کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ اور سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ

    عارف علوی کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ اور سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ

    اسلام آباد : صدارتی امیدوار عارف علوی نے اراکین پارلیمنٹ اور سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ دیا، اتحادی اراکین نے انہیں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروادی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا، عشائیے میں تحریک انصاف اورحکومتی اتحاد کے ارکان اسمبلی اورسینیٹرز شریک ہوئے۔

    تقریب میں شیخ رشید، اخترمینگل، ق لیگ اور بلوچستان عوامی پارٹی کی قیادت بھی موجود تھی، تمام اراکین کا عارف علوی، قاسم سوری اور فرخ حبیب نے استقبال کیا۔

    اس موقع پر اتحادی اراکین کی جانب سے عارف علوی کی مکمل حمایت کااعلان کیا گیا، اتحادی اراکین کا کہنا تھا کہ کل صدارتی انتخاب میں عارف علوی کو ہی ووٹ دیں گے اور عارف علوی ہی اگلے صدر پاکستان ہوں گے۔

    عارف علوی نے تمام اراکین کی آمد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام اراکین اوراتحادیوں کی حمایت کامشکور ہوں، صدر پاکستان بننے کے بعد سب کو ساتھ لے کر چلوں گا۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے تیرہویں صدر کا انتخاب کل چار ستمبر کو ہوگا، صدارتی انتخاب کے لیے تحریک انصاف کے عارف علوی ، پیپلز پارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن اور مسلم لیگ ن سمیت متحدہ اپوزیشن کی جانب سے مولانا فضل الرحمن میدان میں ہیں۔

    مزید پڑھیں: عمران خان نے ڈاکٹرعارف علوی کو صدارتی امیدوارنامزد کردیا

    اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے تمام تر تیاریاں مکمل کرلیں، اسلام آباد اور چاروں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کو پریزائیڈنگ افسران مقرر کیا گیا ہے۔

  • صدارت کی ذمہ داری ملی توایک صوبے یا پارٹی کا صدرنہیں ہوں گا، عارف علوی

    صدارت کی ذمہ داری ملی توایک صوبے یا پارٹی کا صدرنہیں ہوں گا، عارف علوی

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے نامزد صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا ہے کہ صدارت کی ذمہ داری ملی توایک صوبے یا پارٹی کا صدرنہیں ہوں گا، تبدیلی نظر آئے گی لیکن اس میں تھوڑا وقت لگے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں پی ٹی آئی کے نامزد صدارتی امیدوار عارف علوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں کےدرمیان یکجہتی پیدا کرنا صدرکی ذمے داری ہے، عمران خان کا مشکور ہوں، انہوں نے مجھے صدر کے لئے نامزد کیا۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ عمران خان انسانوں پرتوجہ دیتےہیں اوران کی کوششیں جاری ہیں، تمام صوبوں کے لوگوں کے لئے یکساں مواقع ہونےچاہئیں، عمران خان کی کوششوں کے نتائج تھوڑی دیر میں سامنے آئیں گے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ جو برسوں پرانی آگ لگی تھی اسے بجھانے میں کچھ وقت لگے گا، تبدیلی نظر آئے گی لیکن اس میں تھوڑا وقت لگےگا، بگاڑ پرانا ہے، بہتری آنے میں کچھ وقت لگے گا۔

    صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے آپ کو خود اٹھانا ہے لیکن اس کیلئے راستے کی ضرورت ہے، راستہ پاکستان تحریک انصاف بنائےگی اورعوام اس پرچلیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ معیشت سمیت ہر اہم ایشوز پر توجہ دے رہے ہیں، صدارت کی ذمہ داری ملی تو ایک صوبے یا پارٹی کا نہیں ہوں گا، پوری قوم کا نمائندہ بننے کی کوشش کروں گا، بہت سے ایسے معاملات ہیں جس میں کام کی اور ملک میں یکجہتی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ ایم پی ایزکی خواہش تھی عارف علوی3 ستمبر کی شام تشریف لائیں، کل بھی چند گھنٹے کے نوٹس پر ایم پی ایز کو بلایا گیا تھا اور بہت لوگ آئے۔

    انھوں نے کہا صدارتی انتخاب کے وقت اسمبلی میں تمام ایم پی ایز موجود ہوں گے، کسی ایم پی اے کی جانب سے کوئی ناراضی نہیں۔

  • عارف علوی بہترین صدر ثابت ہونگے، پی ٹی آئی اشرافیہ کو عہدے نہیں دیتی، چوہدری سرور

    عارف علوی بہترین صدر ثابت ہونگے، پی ٹی آئی اشرافیہ کو عہدے نہیں دیتی، چوہدری سرور

    لاہور : پنجاب کے گورنر چوہدری سرور نے کہا ہے کہ عارف علوی پاکستان کے لئے بہترین صدر ثابت ہوں گے، پی ٹی آئی میں اشرافیہ کو عہدے نہیں دیئے جاتے۔

    یہ بات انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ عارف علوی کی نامزدگی پر پی ٹی آئی کارکنان خوش ہیں، پارٹی ممبرز بھرپور طریقے سے صدارتی انتخاب کی مہم چلارہےہیں۔

    عارف علوی پاکستان کےلئے بہترین صدر ثابت ہوں گے، عارف علوی پی ٹی آئی کے بانی ممبرز میں سے ہیں، پی ٹی آئی میں اشرافیہ کو عہدے نہیں دیئے جاتے۔

    چوہدری سرور نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کیلئے کے پی سے اسد قیصر کو چنا گیا، وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے تمام صوبوں کی نمائندگی کرنی ہے، انشااللہ صدارتی انتخاب اکثریت کےساتھ جیتیں گے، چار ستمبر کو پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی ہوں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن میں اتحاد ہوتا ہے تو وہ کسی نظریے کی بنیاد پرہوتا ہے، اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے الگ الگ منشور ہیں، اپوزیشن صرف ایک بار اکٹھی ہوئیں مگر اس میں بھی قیادت شامل نہ تھی۔

    چوہدری سرور نے کہا کہ پاکستان کےعوام نے عمران خان کو مینڈیٹ دیا ہے، پاکستان کے عوام کسی قسم کے تخریبی احتجاج کو قبول نہیں کریں گے، عوام پی ٹی آئی کی حکومت کو مسائل کے حل کیلئے بھرپور موقع دے گی، سینیٹ الیکشن کے وقت کہا تھا یہ پی ٹی آئی کی پہلی فتح ہے۔

  • صدر بہت سے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے: عارف علوی

    صدر بہت سے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے: عارف علوی

    لاہور: صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا ہے کہ توقع ہے صدارتی انتخاب واضح اکثریت سے جیتیں گے۔ صدر بہت سے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومت کو اصل دہشت گرد گرفتار کرنے کی فرصت نہ تھی۔ حکومت نے اسد عمر اور مجھ سمیت کئی رہنماؤں پر مقدمات بنائے۔

    انہوں نے کہا کہ پانی سمیت دیگر مسائل صرف ایک شہر کے نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے، توقع ہے صدارتی انتخاب واضح اکثریت سے جیتیں گے۔ صدر بہت سے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ پروٹوکول کے خاتمے کے لیے ہمیں بہت کوششیں کرنا ہوں گی، 100 دن میں مسائل حل نہیں ہوسکتے راستے کا تعین ہو سکتا ہے۔ 100 دن میں عوام کو بھی یقین ہوجائے گا درست سمت میں جا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ صدر ملک میں یکجہتی پیدا کرتا ہے، پارٹی میں چھوٹےچھوٹے مسائل ہوتے ہیں جو ختم بھی ہوتے ہیں۔ سندھ کے مسائل حل کرنے کے لیے پیپلز پارٹی سے بھی بات ہونی چاہیئے۔

    تحریک انصاف رہنما نے مزید کہا کہ کراچی سمیت ملک بھر کے مسائل حل کرنا ہوں گے، مسائل حل کرنے کے لیے تمام جماعتوں سے بات ہونی چاہیئے۔ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔

  • ہم حکمران نہیں خدمت گار ہیں،عوام نے اسی لیے ہمیں منتخب کیا ،عارف علوی

    ہم حکمران نہیں خدمت گار ہیں،عوام نے اسی لیے ہمیں منتخب کیا ،عارف علوی

    پشاور : پی ٹی آئی کے نامزد صدارتی امیدوار عارف علوی بھاری اکثریت سے کامیابی کیلئے پر امید ہے، ان کا کہنا ہے ہم حکمران نہیں خدمت گارہیں،عوام نے اسی لیے ہمیں منتخب کیا، آئینی حدود میں رہ کر کام کروں گا،چین سے نہیں بیٹھوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے نامزد صدارتی امیدوارعارف علوی نے خیبر پختنونخوا کے ارکان اسمبلی سے ملاقات کی، اس موقع پر عارف علوی نے کہا بھاری اکثریت سے صدارتی انتخاب میں کامیاب ہوں گے، تحریک انصاف کی حکومت نے کے پی میں کارکردگی دکھائی، ہماری کامیابی ہے، اسی لیے کے پی کے عوام نے دوبارہ منتخب کیا۔

    نامزد صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ایک صوبے کی قیادت ملی تو وژن کے مطابق کام کیا، سندھ اور بلوچستان کے عوام کو بھی یہی بتا رہے ہیں، ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کے وژن پرکام جاری ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا خدمت کرنے والوں کو قوم منتخب کرتے ہیں اور وہ ہی حکمران بنتےہیں، ہم حکمران نہیں خدمت گار ہیں،عوام نے اسی لیے ہمیں منتخب کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان بھی کفایت شعاری کے وژن پر چل رہےہیں، اور خواہش رہی ہے سادہ زندگی گزاری جائے۔

    عارف علوی نے کہا صدارتی انتخابی میں خفیہ ووٹ کےذریعےپولنگ ہوگی،فاٹا کے نمائندوں کے سامنے اپنی بات رکھی ہے، فاٹاکی سپورٹ لازمی ہوگی، مجھے صدارتی انتخاب میں امید سے زیادہ ووٹ ملیں گے، آئین کے دائرہ کار میں مسائل حل کرانے کی کوشش کروں گا۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کراچی سے اسلام آبادہیلی کاپٹر میں آنا بے وقوفی ہوگی، شجرکاری مہم جیسے معاملات غیرسیاسی ہے، بطور صدر کرسکتا ہوں۔

  • کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل

    کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی، پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔ تینوں 4 ستمبر کو صدر کے انتخاب میں مدمقابل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کیے جانے والے صدارتی امیدوار عارف علوی، پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی جانچ پڑتال کے بعد منظور کیے گئے۔ عمران خان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اعتماد کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کی مدد سے انشا اللہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گا۔ امید ہے ہم بھاری اکثریت سے انتخاب میں جیتیں گے۔ پاکستان میں ووٹ بلے اور عمران خان کو پڑا ہے۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ پیپلز پارٹی صدارتی الیکشن بھرپور انداز میں لڑے گی۔

    انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں سیکریٹ بیلٹ ہوگا، پارٹی نہیں ضمیر کا ووٹ ہوگا۔ تحریک انصاف اراکین کے لیے وقت ہے کہ انصاف کریں۔ اراکین اسمبلی ووٹ دیتے وقت شخصیات کو مد نظر رکھیں۔

    انہوں نے تیسرے صدراتی امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے بارے میں کہا کہ امید ہے فضل الرحمٰن میرے حق میں دستبردار ہوں گے۔ میرے جیتنے کے زیادہ امکانات ہیں۔ اعتماد کرنے پر پارٹی قیادت کا مشکور ہوں۔

    اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ مشترکہ امیدوار پر اتفاق نہیں ہو سکا، انشا اللہ ہوجائے گا۔ مولانا فضل الرحمٰن سے درخواست کی ہے، ابھی معاملہ حتمی نہیں ہے۔ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اڈیالہ جیل جا کر معافی مانگوں۔

    مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی بھی منظور

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد اپوزیشن کے دوسرے امیدار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کرلیے گئے۔

    اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن نے قربانی دی اور اپنا صدارتی امیدوار نامزد نہیں کیا۔ اپوزیشن کا متفقہ صدارتی امیدوار ہوا تو کامیاب ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کہاں گئے وہ جنہوں نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے۔ عمران خان کہتے تھے ہم بیرون ملک سے پیسے لائیں گے۔

    مشترکہ صدارتی امیدوار کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت ہماری اس اپیل پر ضرور غور کرے گی، پیپلز پارٹی کو جمہوری فیصلوں کا احترام کرنا چاہیئے۔

    مشترکہ صدارتی امیدوار کے معاملے پر اپوزیشن میں اختلاف

    خیال رہے کہ اپوزیشن میں مشترکہ صدارتی امیدوار کے حوالے سے اختلافات برقرار رہے تھے جس کے بعد پیپلز پارٹی کے علاوہ بقیہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو اپنا مشترکہ صدارتی امیدوار نامزد کیا تھا۔

    اس سے قبل پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے سینئر رہنما اعتزاز احسن کو نامزد کیا گیا تاہم مسلم لیگ ن کو ان کے نام پر تحفظات تھے۔

    مسلم لیگ ن نے متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے رضا ربانی اور یوسف رضا گیلانی کا نام تجویز کیا تھا لیکن پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھی۔

    12 میں سے صرف 4 امیدواروں کے کاغذات منظور

    صدارتی انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ 12 میں سے صرف 4 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے ہیں۔

    کاغذات نامزدگی منظور کیے جانے والے امیدواروں میں عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ امیر مقام بھی شامل ہیں جو بطور متبادل امیدوار کھڑے ہورہے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق 8 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی تائید و تجویز کنندہ نہ ہونے پر مسترد ہوئے۔

    صدارتی انتخاب

    خیال رہے کہ ملک کے نئے صدر کا انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی سے متعلق 30 اگست کو حتمی فہرست جاری ہوگی۔

    مملکت خدادا میں صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج پارلیمنٹ یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علاوہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل 11 سو 70 ارکان پر مشتمل ہوتا ہے لیکن ان میں سے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں کیا جاتا۔

    آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی مناسبت سے ہر صوبائی اسمبلی کے پینسٹھ ووٹ شمار ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جائے گا۔

    اس طرح مجموعی ووٹوں کی تعداد 702 بنتی ہے۔ ان میں سے اکثریتی ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا صدر منتخب ہو گا۔

  • صدراتی انتخاب میں جو تقدیر میں ہوگا قبول کروں گا: ڈاکٹر عارف علوی

    صدراتی انتخاب میں جو تقدیر میں ہوگا قبول کروں گا: ڈاکٹر عارف علوی

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ 4 ستمبر کو صدر کا انتخاب ہوگا جو تقدیر میں ہوگا قبول کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور صدارتی امیدوار ڈاکٹر عارف علوی نے مزار قائد پر حاضری دی۔ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری بھی ان کے ساتھ تھے۔

    ڈاکٹر عارف علوی اور قاسم سوری نے مزار قائد پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ عمران خان اور قوم کا مشکور ہوں جو مجھے صدر کے لیے نامزد کیا۔ 4 ستمبر کو صدر کا انتخاب ہوگا جو تقدیر میں ہوگا قبول کروں گا۔

    انہوں نے کہا کہ میں کراچی شہر کا مشکور ہوں، لوگ تبدیلی چاہتے ہیں۔ قاسم سوری ڈپٹی اسپیکر کی حیثیت سے آئے اس لیے پروٹوکول دیا گیا۔

    اس موقع پر قاسم سوری نے کہا کہ کوشش کریں گے پروٹوکول اور اسٹیٹس کو کا خاتمہ ہو۔ ہماری کوشش ہے پاکستان میں امیر اور غریب کا فرق ختم ہو۔

    انہوں نے مزید کہا کہ طبقاتی نظام کے خاتمے کے لیے جو ہوسکا کریں گے، کوئی پروٹوکول نہیں لیا، مزار قائد کے دروازے سے پیدل چل کر آئے۔

  • اچھا ہوتا اگر اپوزیشن اپنی نامزدگی واپسی لے لیتی: عارف علوی

    اچھا ہوتا اگر اپوزیشن اپنی نامزدگی واپسی لے لیتی: عارف علوی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا ہے کہ واضح اکثریت سے کامیابی ہوگی، اپوزیشن اپنے نام واپس لے لیتی تو اچھا پیغام جاتا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی نے صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور کاسی نےاستفسار کیا کہ 29 اگست کو چیف الیکشن کمشنر اور ریٹرننگ افسر کے روبرو پیش ہونا ہے۔ آپ کے تصدیق اور حقائق کنندگان ساتھ موجود ہیں۔

    عارف علوی نے جواب دیا کہ جی چاروں کنندگان ساتھ موجود ہیں جس پر رجسٹرار ہائی کورٹ نے کہا کہ کاغذات وصول کرتے ہیں، جانچ پڑتال کے بعد آر او کو بھجوا دیتے ہیں۔

    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ واضح اکثریت سے کامیابی ہوگی، اچھا ہوتا اگر اپوزیشن میرے حق کے لیے اپنی نامزدگی واپسی لے لیتی، اپوزیشن نام واپس لیتی تو اچھا پیغام جاتا۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ کام کرنے کی عادت ہے، کام کروں گا تو صحت سے بھی فٹ رہوں گا۔ ساری جماعتوں کا ایک ہی مؤقف ہے ملک میں کام ہونا چاہیئے۔ صدر کے عہدے پر جو بھی ہوا اسے فعال رہنا چاہیئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اختر مینگل اور عوامی نیشنل پارٹی سے رابطے ہوئے ہیں، کوئی جماعت ہم سے دور نہیں سب سے بات کریں گے۔