Tag: عاصمہ رانی قتل

  • صوبائی حکومت عاصمہ رانی کے قاتل کے خلاف ڈٹ گئی

    صوبائی حکومت عاصمہ رانی کے قاتل کے خلاف ڈٹ گئی

    پشاور: خیبر پختون خوا کی حکومت عاصمہ رانی کے قاتل کے خلاف ڈٹ گئی ہے، آج پشاور ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مقتولہ کے خاندان کی مجرم کے ساتھ صلح کے خلاف اپیل پر دلائل دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں آج عاصمہ رانی قتل کیس میں مرکزی مجرم کے ساتھ صلح کے معاملے پر صوبائی حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس روح الامین اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

    اے اے جی محمد نثار خان نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو رشتے سے انکار پر گھر کے سامنے قتل کیا گیا، مجرم مجاہد آفریدی نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر طالبہ کو قتل کیا اور فرار ہو گئے، مقتولہ نے حالت نزع میں بھی مجرم مجاہد آفریدی کا نام لیا اور اس کی ریکارڈنگ بھی موجود ہے۔

    اے اے جی محمد نثار نے بتایا مجرم مجاہد آفریدی شادی شدہ ہے اور وہ عاصمہ رانی سے شادی کرنا چاہتا تھا، لیکن رشتے سے انکار پر مجرم نے میڈیکل کی طالبہ پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا، اس کیس کا ٹرائل چلا، جس میں مجرم مجاہد آفریدی کو سزائے موت اور ان کے ساتھیوں کو بری کیا گیا۔

    عاصمہ رانی کے والدین نے بیٹی کے قاتل کو معاف کردیا

    اے اے جی کے مطابق اب مقتولہ کے خاندان نے مجرم کے ساتھ راضی نامہ کر لیا ہے، مجرم بااثر ہے، اگر اس طرح قتل کر کے راضی نامے ہوتے رہے تو پھر ایسے واقعات میں مزید اضافہ ہوگا، بااثر لوگوں کو اگر اس طرح معاف کیا جاتا رہا تو فساد فی الارض پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگا، اس لیے صوبائی حکومت نے راضی نامے کو چیلنج کیا ہے تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔

    اے اے جی نے عدالت کو بتایا کہ مقتولہ کا خاندان صرف قصاص معاف کر سکتا ہے تعزیر کی سزا معاف نہیں کر سکتا، مجرم پہلے سے شادی شدہ ہے اور اس کے دو بچے بھی ہیں، اس کیس میں سزا کا اختیار عدالت کے پاس ہے۔

    جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیے کہ قانون اس حوالے سے قرآن و سنت سے رہنمائی کی ہدایت کرتا ہے، اگر فساد فی الارض بھی ہے تو اس میں بھی قرآن و سنت کی رہنمائی لینی ہے۔

    اے اے جی نے کہا سپریم کورٹ نے بھی اس کیس میں نوٹس لیا تھا، طالبہ کو قتل کرنے کے بعد مجرم سعودی عرب فرار ہوگیا تھا، اور مجرم کو انٹرپول کے ذریعے سعودی عرب سے واپس لایا گیا۔

    عدالت نے اے اے جی کے دلائل سننے کے بعد سماعت 29 مارچ تک ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ عاصمہ رانی ایوب میڈیکل کلاج میں تھرڈ ایئر کی طالبہ تھی، کالج سے چھٹیوں پر وہ گھر گئی تو جنوری 2018 میں مجاہد آفریدی نے ان کو گھر کے سامنے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

  • عاصمہ رانی قتل، مرکزی ملزم کا نامزد بھائی ملزم صادق اللہ گرفتار

    عاصمہ رانی قتل، مرکزی ملزم کا نامزد بھائی ملزم صادق اللہ گرفتار

    کوہاٹ : عاصمہ رانی قتل کیس کے مرکزی ملزم مجاہد اللہ آفریدی کے نامزد بھائی ملزم صادق اللہ پولیس کی گرفت میں آگیا، ڈی پی او کوہاٹ کا کہنا ہے جلد مفرور مرکزی ملزم بھی قانون کے شکنجے میں آجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کوہاٹ پولیس نے میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کے قتل میں نامزد مرکزی ملزم مجاہداللہ آفریدی کا بھائی صادق آفریدی کوگرفتار کرکے میڈیا کے سامنے پیش کردیا گیا۔

    ڈی پی اوکوہاٹ مجید عباس نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ عاصمہ رانی گھرکے دروازے پر رکشے سے اتری تو 2ملزمان نے فائرنگ کی، تحقیقاتی ادارے نے بتایا مجاہد کے پاس عمرے کا ویزہ تھا وہ فرارہوگیا، دوسرے ملزم صادق اللہ کو گرفتارکرلیا ،عدالت میں پیش کریں گے۔

    مجید عباس کا کہنا تھا کہ دوسراملزم بھی جلدقانون کی گرفت میں ہوگا، تفتیشی ٹیم نے فوری رابطہ کرکے ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالےگئے، پولیس اور تحقیقاتی اداروں کی طرف سے کوئی غفلت نہیں ہوئی۔

    ڈی پی اوکوہاٹ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اطلاع ملتے ہی تمام اداروں نے بروقت کارروائی کی لیکن ملزم مجاہد اللہ فرار ہوچکا تھا، ملزم کو48گھنٹےمیں انٹرپول کے ذریعےگرفتارکرکے لائیں گے۔


    مزید پڑھیں :  کوہاٹ : شادی سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا


    انکا مزید کہنا تھا کہ مجاہداللہ آفریدی کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطہ کیاہے ، ایف آئی اے نے بتایا ملزم کےریڈ وارنٹ جاری کردیئے، دونوں ملزمان پی ٹی آئی کے ضلعی عہدیدار کے بھتیجے ہیں ۔

    یاد رہے ایبٹ آباد کی میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو رشتے سے انکار پر مجاہد اللہ آفریدی نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، مقتولہ نے دم توڑنے سے قبل اپنے اہل خانہ کو مجاہد آفریدی کا نام بتایا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔