Tag: عالمگیر وبا

  • کرونا کی وبا: ساڑھے 5 کروڑ انسان متاثر

    کرونا کی وبا: ساڑھے 5 کروڑ انسان متاثر

    شنگھائی: دنیا بھر میں کرونا وائرس انفکیشن سے اموات کی تعداد 13 لاکھ سے تجاوز کر گئی، کرونا کی اس دوسری لہر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 7 ہزار 300 افراد ہلاک جب کہ 5 لاکھ سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق کی گئی۔

    شنگھائی کی نجی سافٹ ویئر سلوشن کمپنی کی ریفرنس ویب سائٹ ورلڈومیٹر کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں نئے کرونا وائرس کو وِڈ نائنٹین سے ہلاکتیں 13 لاکھ 32 ہزار 300 ہو گئی ہیں۔

    یہ مہلک وائرس اب تک دنیا کے 217 ممالک اور علاقوں میں 5 کروڑ 53 لاکھ 49 ہزار انسانوں کو متاثر کر چکا ہے، دوسری طرف وائرس سے لگنے والی بیماری سے اب تک 3 کروڑ 84 لاکھ 93 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    چین سے نمودار ہونے والے اس وائرس نے سب سے زیادہ تباہی امریکا میں پھیلائی، اب تک وائرس سے امریکا میں 2 لاکھ 52 ہزار افراد جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 1 کروڑ 15 لاکھ 38 ہزار ہے، جن میں 70 لاکھ 19 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    بھارت میں کرونا بدستور بے قابو ہے، ایک دن میں مزید 28 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے، مجموعی متاثرین کی تعداد 88 لاکھ 74 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ اموات 1 لاکھ 30 ہزار ہو چکی ہیں۔

    برازیل میں کرونا وائرس سے ہلاکتیں بڑھ کر 1 لاکھ 66 ہزار ہو گئی ہیں اور متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 58 لاکھ 76 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ فرانس میں ایک بار پھر کرونا کیسز کی رفتار بڑھ گئی ہے، اور یہ کیسز کی تعداد کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر آ گیا ہے، فرانس میں کیسز کی تعداد 19 لاکھ 91 ہزار ہو چکی ہے، جب کہ اموات کی تعداد 45 ہزار ہے۔

    روس میں وائرس سے اموات 33 ہزار 400 سے زائد ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 19 لاکھ 48 ہزار ہو چکی ہے۔

  • کرونا وائرس کے بارے میں نیا خوف ناک انکشاف

    کرونا وائرس کے بارے میں نیا خوف ناک انکشاف

    وسکنسن: سائنس دانوں نے اب نئے کرونا وائرس کے بارے میں نیا خوف ناک انکشاف کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ کو وِڈ 19 کا باعث بننے والا وائرس اب وہ نہیں رہا جو چین میں نمودار ہوا تھا بلکہ اس نے خود کو اس طرح سے بدل لیا ہے کہ یہ انسانوں کے لیے اور زیادہ متعدی ہوگیا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم نے اس کے پھیلاؤ کی رفتار بڑھا دی، امریکی ریاست وسکنسن کی یونی ورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ اس نئی قسم کا نام ’614 جی‘ ہے ناک میں جس کا وائرل لوڈ اصل وائرس سے کہیں زیادہ نکلا، تاہم محققین کہتے ہیں کہ اس سے بیماری کی شدت میں اضافہ نہیں ہوا لیکن دوسروں تک منتقلی کی شرح بڑھ گئی ہے۔

    نئی تحقیق کے مطابق کرونا وائرس نے اپنے اسپائیک پروٹینز کو بدلا ہے، یہ وہ حصہ ہے جو جسم میں انسانی خلیات کو متاثر کرنے میں مدد دیتا ہے، چناں چہ اب یہ وائرس مزید تیزی کے ساتھ جسم میں خلیات تک پہنچ کر اپنی تعداد بڑھاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کی یہ قسم سب سے پہلے فروری 2020 میں یورپ میں سامنے آئی تھی، اور بہت تیزی سے دنیا بھر میں کرونا کی بالادست قسم بن گئی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی اس سلسلے میں متعدد سائنسی تحقیقات سامنے آ چکی ہیں، امریکا کے لوس آلموس نیشنل لیبارٹری نے اپنی تحقیق میں انکشاف کیا تھا کہ وائرس کی اس نئی قسم سے متاثر جانور، وائرس کی اوریجنل قسم کے شکار جانوروں کے مقابلے میں، زیادہ تیزی سے بیماری کو صحت مند جانوروں میں منتقل کرتے ہیں۔

    چوہوں پر تجربہ

    وسکنسن یونی ورسٹی میں اس سلسلے میں 16 چوہوں پر تجربہ کیا گیا، ان میں سے 8 کو 614 جی جب کہ دیگر کو اصل قسم کے کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا، ہر متاثرہ چوہے کو ایک صحت مند چوہے کے ساتھ ایک پنجرے میں الگ الگ حصے میں رکھا گیا، تاکہ وہ ایک دوسرے کو چھو نہ سکیں مگر اسی فضا میں سانس لیں۔

    تجربے کے دوسرے دن 614 جی سے متاثرہ چوہوں کے ساتھ رہنے والے 8 میں سے 5 بیمار ہوگئے اور خود بھی وائرل ذرات خارج کرنے لگے، جب کہ اصل قسم سے متاثر چوہوں کے ساتھیوں میں سے کوئی بھی بیمار نہیں ہوا بلکہ ایسا ہونے میں مزید 2 دن لگے، جس سے ثابت ہوا کہ وائرس کی نئی قسم میں آنے والی تبدیلیوں سے وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار بڑھ گئی ہے۔

    یونان میں انسانوں کے بعد ایک مخصوص جانور بھی کرونا کا شکار ہونے لگا

    تحقیق میں شامل پروفیسر رالف بیرک اور ان کی ٹیم نے اس سوال کا جواب جاننے کی بھی کوشش کی کہ وائرس کی ساخت میں تبدیلیوں سے ویکسین اور دیگر طریقہ علاج پر اثرات تو مرتب نہیں ہوں گے؟ اس کے لیے انھوں نے نئی اور پرانی اقسام کے وائرسز کے باعث بیمار ہو کر صحت یاب ہونے والے افراد کے خون میں موجود اینٹی باڈیز کو ٹیسٹ کیا، تاہم اینٹی باڈیز میں نمایاں فرق نہیں دیکھا گیا، یعنی امکان ہے کہ ویکسینز یا علاج پر اس کا کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوگا۔

    پروفیسر رالف کے مطابق اس وقت تیار ہونے والی سب ویکسینز وائرس کی اصل قسم پر مبنی ہیں۔

    پروفیسر رالف بیرک کا کہنا ہے کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوا، کسی بھی انسان میں اس وائرس کے خلاف مدافعتی قوت موجود نہیں تھی اس لیے ہم اس کا مرکزی ہدف بنے، دراصل کسی بھی وائرس کو یہ جینیاتی خصوصیت حاصل ہوتی ہے کہ وہ اپنی نقول بہت تیزی سے بنا کر ایک سے دوسرے میزبان میں منتقل ہوتے ہیں، اس لیے ایک سے دوسرے ، تیسرے اور چوتھے میں چھلانگ لگا کر یہ اب تک سب سے زیادہ مشکل وائرس بن چکا ہے۔

  • یونان میں انسانوں کے بعد ایک مخصوص جانور بھی کرونا کا شکار ہونے لگا

    یونان میں انسانوں کے بعد ایک مخصوص جانور بھی کرونا کا شکار ہونے لگا

    یونان: کرونا وائرس سے آبی نیولے بھی محفوظ نہ رہ سکے، اب یونان میں بھی آبی نیولے کرونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے بعد یونان میں بھی آبی نیولے (mink) کو وِڈ 19 کا شکار ہونے لگے ہیں، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یونان کے علاقے کوزانی میں فارموں میں پروان چڑھائے جانے والے آبی نیولوں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

    کوزانی میں ویٹرنری سروسز ڈائریکٹریٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ علاقے کے نیولا فارموں کے ملازمین میں کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد کالونیری میں واقع فارم کے 8 زندہ اور مردہ نیولوں سے لیے گئے نمونوں میں سے سب کے نتائج مثبت نکلے۔

    محکمہ زراعت کی وزارت نے بھی کہا ہے کہ شمالی یونان کے دو نیولا فارمز میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ویٹرنری سروسز کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں نیولوں میں اموات کی شرح بڑھ گئی ہے۔

    کورونا کی روک تھام کے لیے 10 لاکھ نیولے مارنے کا فیصلہ

    رپورٹس کے مطابق کوزانی میں کثیر تعداد میں نیولوں میں پژمردگی، بھوک کی کمی اور سانس میں دشواری جیسی علامات نمودار ہونا شروع ہوگئی ہیں، جس کے باعث مقامی حکام نے ڈھائی ہزار نیولے تلف کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    شمالی یونان کے جن علاقوں میں آبی نیولے کرونا کا شکار ہونے لگے ہیں ان میں کوزانی اور کستوریا شامل ہیں، ان میں تقریباً 90 نیولا فارمز پر ملازمین اور نیولوں کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔ جب کہ ان دو علاقوں میں فارمز پر ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ نیولوں کی پرورش کی جا رہی ہے۔

    یاد رہے کہ ایک ماہ قبل ڈنمارک کی حکومت نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے 10 لاکھ نیولوں کو مارنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 19 مریض جاں بحق

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 19 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے مزید 19 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 2 ہزار 128 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے، جس سے ملک میں کرونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 3 لاکھ 59 ہزار 32 ہو گئی ہے۔

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے مزید انیس افراد کے انتقال کے بعد پاکستان میں کرونا سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 7 ہزار 160 ہو گئی ہے، جب کہ 1 ہزار 379 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 28 ہزار 48 ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 599 کرونا مریض صحت یاب ہوئے جس کے بعد ملک میں کرونا سے صحت یاب افراد کی تعداد 3 لاکھ 23 ہزار 824 ہوگئی۔

    کرونا کی تشخیص کے لیے ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران 29 ہزار 511 ٹیسٹ کیےگئے، مجموعی طور پر اب تک پاکستان میں 49 لاکھ 50 ہزار 561 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ نہایت مہلک اور نئے کرونا وائرس کو وِڈ 19 کی پہلی لہر کو پاکستان میں بہترین حکمت عملی سے قابو کیا گیا تھا، اب دوسری لہر شروع ہو چکی ہے، جسے قابو کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

  • ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 32 مریض جاں بحق

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 32 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے مزید 32 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 2 ہزار 443 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے، جس سے ملک میں کرونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 3 لاکھ 56 ہزار 904 ہو گئی ہے۔

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے مزید بتیس افراد کے انتقال کے بعد پاکستان میں کرونا سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 7 ہزار 141 ہو گئی ہے، جب کہ 1337 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 26 ہزار 538 ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 811 کرونا مریض صحت یاب ہوئے جس کے بعد ملک میں کرونا سے صحت یاب افراد کی تعداد 3 لاکھ 23 ہزار 225 ہوگئی۔

    کرونا کی تشخیص کے لیے ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران 39 ہزار 410 ٹیسٹ کیےگئے، مجموعی طور پر اب تک پاکستان میں 49 لاکھ 21 ہزار 50 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ نہایت مہلک اور نئے کرونا وائرس کو وِڈ 19 کی پہلی لہر کو پاکستان میں بہترین حکمت عملی سے قابو کیا گیا تھا، اب دوسری لہر شروع ہو چکی ہے، جسے قابو کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

  • ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 17 مریض جاں بحق

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 17 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے مزید 17 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 2 ہزار 165 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے، جس سے ملک میں کرونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 3 لاکھ 54 ہزار 461 ہو گئی ہے۔

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے مزید سترہ افراد کے انتقال کے بعد پاکستان میں کرونا سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 7 ہزار 109 ہو گئی ہے، جب کہ 1316 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 24 ہزار 938 ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 851 کرونا مریض صحت یاب ہوئے جس کے بعد ملک میں کرونا سے صحت یاب افراد کی تعداد 3 لاکھ 22 ہزار 414 ہوگئی۔

    امریکی کرونا ویکسین کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ بڑا انکشاف

    کرونا کی تشخیص کے لیے ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران 34 ہزار 535 ٹیسٹ کیےگئے، مجموعی طور پر اب تک پاکستان میں 48 لاکھ 81 ہزار 640 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ نہایت مہلک اور نئے کرونا وائرس کو وِڈ 19 کی پہلی لہر کو پاکستان میں بہترین حکمت عملی سے قابو کیا گیا تھا، اب دوسری لہر شروع ہو چکی ہے، جسے قابو کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

  • ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 37 مریض جاں بحق

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 37 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے مزید 37 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 2 ہزار 304 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے، جس سے ملک میں کرونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 3 لاکھ 52 ہزار 296 ہو گئی ہے۔

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے مزید سینتیس افراد کے انتقال کے بعد پاکستان میں کرونا سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 7 ہزار 92 ہو گئی ہے، جب کہ 1219 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 23 ہزار 641 ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 714 کرونا مریض صحت یاب ہوئے جس کے بعد ملک میں کرونا سے صحت یاب افراد کی تعداد 3 لاکھ 21 ہزار 563 ہوگئی۔

    امریکی کرونا ویکسین کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ بڑا انکشاف

    کرونا کی تشخیص کے لیے ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران 36 ہزار 923 ٹیسٹ کیےگئے، مجموعی طور پر اب تک پاکستان میں 48 لاکھ 47 ہزار 105 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ نہایت مہلک اور نئے کرونا وائرس کو وِڈ 19 کی پہلی لہر کو پاکستان میں بہترین حکمت عملی سے قابو کیا گیا تھا، اب دوسری لہر شروع ہو چکی ہے، جسے قابو کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

  • سائنس کی بڑی کامیابی، کرونا وائرس کو مارنے والی حیرت انگیز مشین ایجاد، قیمت بھی مقرر

    سائنس کی بڑی کامیابی، کرونا وائرس کو مارنے والی حیرت انگیز مشین ایجاد، قیمت بھی مقرر

    پنسلوانیا: ایک طرف دنیا بھر میں طبی ماہرین کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ادویہ اور ویکسینز پر تجربات کر رہے ہیں دوسری طرف امریکی انجینئرز نے الٹرا وائلٹ ریز والی ایک ایسی جدید اور حیرت انگیز مشین ایجاد کر لی ہے جو قاتل کرونا وائرس کو ایک سیکنڈ کے 2 ہزارویں حصے میں مار دیتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک امریکی الیکٹرونکس فرم ڈائنامکس نے ایک کرونا وائرس کلنگ مشین کی نقاب کشائی کی ہے، جو جراثیم کو کھینچتی ہے اور انتہائی شدید بالا بنفشی روشنی سے انھیں تباہ کر دیتی ہے۔

    اس مشین کو نینو ویو کا نام دیا گیا ہے، حیرت انگیز امر یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ایک سیکنڈ کے 2 ہزار ویں سے بھی کم عرصے میں 99 فی صد وائرس کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ آلہ 4 موٹرز پر مشتمل ہے جن کے ذریعے یہ 300 لیٹرز تک ہوا کھینچتا ہے، اور پھر کرونا وائرس سے پاک ہوا 10 فٹ دور پھینک دیتا ہے۔

    ڈائنامکس نے دنیا کی پہلی مکمل لچک دار UV-C لیمپ بھی ڈیزائن کر لیا ہے، جو ڈیوائس کے اندر انتہائی شدت کی بالا بنفشی تابکاری فراہم کرتا ہے۔ نینو ویو کی قیمت بھی مقرر کر دی گئی ہے اور اسے امریکا میں 3 ہزار 450 ڈالرز میں خریدا جا سکتا ہے۔

    یہ مشین بنانے والی ٹیم نے اسے یونی ورسٹی آف ٹیکساس، میڈیکل برانچ اور کولوراڈو اسٹیٹ یونی ورسٹی میں ٹیسٹ کیا ہے، جہاں وائرس ختم کرنے کی اس کی کارکردگی 99.99907 فی صد رہی۔ ڈائنامکس پانی، ہوا اور چیزوں کی سطح پر اس مشین کے 80 تجربات کر چکا ہے۔کئی اداروں کی جانب سے اسے سرٹیفکیٹس مل چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ جب کرونا وائرس کی وبا کا آغاز ہوا تو اس وقت بھی یہ کہا جا رہا تھا کہ الٹرا وائلٹ روشنی (بالا بنفشی شعاعیں) کرونا وائرس کو ختم کر سکتی ہیں، تاہم اس کی درست طریقے سے جانچ کیے بغیر ماہرین نے اسے ایک مؤثر طریقے کے طور پر نہیں لیا۔ ڈائنامکس کے مالک جیف مولن کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے یہ سفر شروع کیا تو لوگوں کو UV-C پر بالکل یقین نہیں تھا کہ یہ کو وِڈ 19 وائرس کو ختم کر سکے گا۔

    اس مشین کا استعمال مخصوص مقامات پر کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ دفاتر میں، باتھ رومز، لفٹس، میٹنگ رومز، اور حتیٰ کہ گاڑیوں میں بھی۔ وسیع جگہوں یا تیزی سے نتائج کے حصول کے لیے ایک سے زیادہ یونٹس بھی رکھے جا سکتے ہیں۔

    یہ مشین کسی ایک شخص کو مسلسل صاف ہوا بھی فراہم کر سکتی ہے، اگر اس کا رخ اسی شخص کی طرف ہو۔ اس مشین کی ایجاد کے ساتھ ہی اب لوگ سوچنے لگے ہیں کہ وہ اپنے آفسز پھر سے محفوظ طریقے سے جانا شروع کر سکتے ہیں۔

  • کرونا وائرس: 5 کروڑ سے زائد متاثر، 12 لاکھ سے زائد ہلاک

    کرونا وائرس: 5 کروڑ سے زائد متاثر، 12 لاکھ سے زائد ہلاک

    شنگھائی: دنیا بھر میں کرونا وائرس انفکیشن سے اموات کی تعداد 12 لاکھ سے تجاوز کر گئی، کرونا کی اس دوسری لہر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 6 ہزار 600 افراد ہلاک جب کہ 4 لاکھ 85 ہزار افراد میں وائرس کی تصدیق کی گئی۔

    شنگھائی کی نجی سافٹ ویئر سلوشن کمپنی کی ریفرنس ویب سائٹ ورلڈومیٹر کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں نئے کرونا وائرس کو وِڈ نائنٹین سے ہلاکتیں 12 لاکھ 71 ہزار 101 ہو گئی ہیں۔

    یہ مہلک وائرس اب تک دنیا کے 216 ممالک اور علاقوں میں 5 کروڑ 13 لاکھ 39 ہزار انسانوں کو متاثر کر چکا ہے، دوسری طرف وائرس سے لگنے والی بیماری سے اب تک 3 کروڑ 61 لاکھ 39 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    امریکی کرونا ویکسین کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ بڑا انکشاف

    چین سے نمودار ہونے والے اس وائرس نے سب سے زیادہ تباہی امریکا میں پھیلائی، اب تک وائرس سے امریکا میں 2 لاکھ 44 ہزار افراد جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 1 کروڑ 4 لاکھ 22 ہزار ہے، جن میں 65 لاکھ 52 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    بھارت میں کرونا بدستور بے قابو ہے، ایک دن میں مزید 37 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے، مجموعی متاثرین کی تعداد 85 لاکھ 91 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ اموات 1 لاکھ 27 ہزار ہو چکی ہیں۔

    برازیل میں کرونا وائرس سے ہلاکتیں بڑھ کر 1 لاکھ 62 ہزار 600 ہو گئی ہیں اور متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 56 لاکھ 75 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ روس میں وائرس سے اموات 31 ہزار زائد ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 18 لاکھ 17 ہزار ہو چکی ہے۔

  • امریکی کرونا ویکسین کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ بڑا انکشاف

    امریکی کرونا ویکسین کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ بڑا انکشاف

    فرینکفرٹ: کرونا وائرس ویکسین کے سلسلے میں گزشتہ روز دنیا نے جو خوش خبری سنی تھی، اس ویکسین کے پیچھے ایک ترک نژاد جوڑے کی کہانی ہے جس نے اپنی پوری زندگی کینسر کے خلاف امیون سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے وقف کر رکھی ہے۔

    گزشتہ روز فارما کمپنی فائزر نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کرونا ویکسین کے فیز تھری کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے 90 فی صد مؤثر نتائج سامنے آئے ہیں۔

    جرمنی کی بائیو این ٹیک اور امریکی شراکت دار فائزر کی کو وِڈ 19 ویکسین کے ان مثبت اعداد و شمار کے پیچھے ایک ترک نژاد میاں بیوی کی کہانی ہے، یہ جوڑا ہے ڈاکٹر اوگر شاہین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر اوزلم تورجی۔

    روئیٹرز کے مطابق اس ترک نژاد جوڑے کا تعلق ایک کم آمدن والے طبقے سے تھا، بائیو این ٹیک کے 55 برس کے سربراہ ڈاکٹر اوگر شاہین جرمنی کے شہر کولون میں فورڈ کمپنی میں ایک ترک تارکِ وطن کے طور پر مزدور تھے، جب کہ ڈاکٹر تورجی ایک ترک نژاد ڈاکٹر کی بیٹی ہے جو خود ترکی سے ایک تارک وطن کی حیثیت سے جرمنی آئے تھے۔

    ترک نژاد ڈاکٹر جوڑی: ڈاکٹر اوگر شاہین اور ان کی اہلیہ اوزلم تورجی

    اب ڈاکٹر شاہین اور ان کی 53 برس کی بیوی ڈاکٹر اوزلم تورجی کا شمار جرمنی کے 100 ارب پتیوں میں ہوتا ہے، اس وقت ڈاکٹر شاہین اور ڈاکٹر تورجی کی کمپنی کی قیمت 21 ارب ڈالر سے زیادہ ہو چکی ہے، گزشتہ جمعے تک اس کی قیمت 4.6 ارب ڈالر تھی۔

    تاریخی دن : امریکی کورونا ویکسین کے مثبت نتائج آنا شروع

    ڈاکٹر اوگر شاہین شام کے شہر حلب کی سرحد کے قریب ترکی کے شہر اسکندرون میں پیدا ہوئے، وہ والد کے ساتھ جرمنی منتقل ہوئے تھے، بہت سادہ مزاج ہیں، بڑے سے بڑے اجلاس میں بھی دفتر جینز میں اپنی بائیسیکل پر ہیلمٹ پہن کر آتے ہیں۔

    ڈاکٹر شاہین کو بچپن سے طبی تعلیم کا شوق تھا، انھوں نے تعلیم کے بعد کولون اور ہومبُرگ کے مختلف تدریسی استالوں میں کام کیا، ہومبرگ ہی میں ان کی ملاقات ڈاکٹر تورجی سے ہوئی، دونوں کی میڈیکل ریسرچ اور علمِ سرطان (اونکولوجی) میں گہری دل چسپی تھی۔ ایک جریدے کے مطابق دونوں کو کام سے اتنا لگاؤ تھا کہ شادی کے روز بھی اپنی لیبارٹری میں کام کر رہے تھے، اور وہیں سے گھر پہنچ کر تیار ہوئے۔

    دونوں نے تحقیق کے دوران جسم میں کینسر کے خلاف لڑائی میں مددگار امیون سسٹم کا سراغ لگایا، 2001 میں انھوں نے گینیمڈ فارماسیوٹیکلز کا آغاز کیا، اور کینسر سے لڑنے والے اینٹی باڈیز تیار کیے۔ اس کام کی وجہ سے انھیں دو سرمایہ کار کمپنیوں کی طرف سے سرمایہ ملا۔ یہ کمپنی انھوں نے 2016 میں جاپانی کمپنی اسٹیلاز کو تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالرز میں بیچ دی۔

    تاہم، گینیمڈ کے پیچھے کام کرنے والی ٹیم پہلے ہی بائیو این ٹیک (BioNTech) پر کام شروع کر چکی تھی (یہ کمپنی 2008 میں بن گئی تھی) اور کینسر کی امیونوتھراپی طریقوں کی ایک وسیع رینج کے حصول کے لیے کوشاں تھی، جس میں میسنجر آر این اے (mRNA) بھی شامل تھا، جو کہ ایک ہمہ گیر پیغام رساں مادہ ہے، جو خلیات میں جینیاتی ہدایات بھیجتا ہے۔

    بائیو این ٹیک کی اس کہانی میں نیا موڑ اس وقت آیا جب ڈاکٹر شاہین کی نظر سے ایک تحقیقی مقالہ گزرا جو چین کے شہر ووہان میں کرونا وائرس پر مبنی تھا، انھیں فوراً یہ خیال آیا کہ دافع کینسر mRNA دوا اور mRNA پر مبنی وائرل ویکسینز کے درمیان فرق بہت ہی کم ہے۔ اس پر انھوں نے کمپنی میں 500 عملے کے ارکان کو متعدد ممکنہ مرکبات کی تیاری پر لگا دیا۔

    بعد ازاں، مارچ میں امریکی کمپنی فائزر اور چینی کمپنی فوسن نے بھی ان کے ساتھ پارٹنر شپ کر لی۔اور آج اس پارٹنر شپ کا ثمر دنیا کے سامنے ایک مؤثر کرونا وائرس ویکسین کی صورت میں آ گیا ہے۔