بلال حسین\شاہدرضوی
رواں سال 2016 اختتام پذیر ہونے کو ہے، پیچھے موڑ کر دیکھیں تو یہ سال کہیں دھماکے کی گونج سے سہما ہوا دکھائی دہتا ہے تو کہیں زخمیوں کی چیخ و پکار سے کراہ رہا ہوتا ہے، کہیں پناہ گزینوں کے کیمپوں سے درد بھری آواز بن کے ابھرتا ہے تو کہیں روشن مستقبل کی تلاش میں تارکین وطن کو سمندر کے بیچوں بیچ ڈوبتا دیکھتا ہے، کہیں قدرتی آفات اپنی دھاک بیٹھاتی نظر آتی ہیں تو کہیں انسانی غلطیاں فضاء سے زمین بوس ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔
کہیں روایتی سیاست کے بوسیدہ لباس کی جگہ نئی پوشاک اوڑھی مسکراتی ہے تو کہیں سکڑتی دنیا تہذیب و تمدن انضمام سے سماجیات کے بدلتے ڈھنگ جگمگ کرتے ہیں، کسی کونے میں جو نفرت ہے وہ دوسرے کنارے میں محبت ہے اور جہاں ایک چیز تعصب ہے دوسرے کنارے پہنچتے پہنچتے عقیدت بن جاتی ہے، تضادات اور اضداد کا مجموعہ دنیا میں 2016 کیسا رہا، آیئے اجمالی جائزہ لیتے ہیں۔
وہ جو ہم میں نہیں رہے
سال 2016 انقلاب، جدو جہد اور معاشرے میں تبدیلی کے خواہ لوگوں کو فیڈل کاسترو کی موت کی صورت وہ غم دے گیا ہے جو بھلائے نہیں بھول پائے گا طویل عرصے سے علیل فیڈل کاسترو نوے سال کی عمر میں 25نومبرکوجہان فانی سے کوچ کر گئے۔

معروف خلا باز سائنس دانجان گلین کافی عرصے سے علیل رہنے کے بعد اسی ماہ انتقال کر گئے ان کی عمر 95 برس تھی مرحوم نے 1998 میں سب سے عمر رسیدہ خلا نورد کا اعزاز بھی اپنے نام کیا تھا۔

اس کے علاوہ کئی اور معروف بین الاقوامی سیاسی اور سماجی شخصیات کے لیے 2016 ان کی زندگی کا آخری سال ثابت ہوا، درج ذیل میں دیئے گئے لنک پر کلک کر کے آپ تفصیلات جان سکتے ہیں۔
دنیا میں سب سے زیادہ طویل عرصے تک حکومت کرنے والےتھائی لینڈ کے بادشاہ پومی پون 13 اکتوبرکو 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئےتھے۔

ازبکستان کے صدر راسلام کریموف رواں سال2 ستمبرکو طویل علالت کے بعد78سال کی عمرمیں انتقال کرگئے تھے۔

سیاسیات / سماجیات
سال 2016 سیاسی منظر نامے پر کئی حیران کن تبدیلیوں کا ثابت ہوا، اس سال جہاں امریکیوں نے متنازعہ بیانات اور نفرت آمیز رویئے کے حامل شخص ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنا نیا صدر منتخب کر لیا وہیں لندن کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ برطانوی شہریوں نے دولت مند برطانوی بزنس مین کے مقابلے میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد برطانوی صادق خان کو لندن کا میئرچُن لیا جو لندن کے پہلے مسلم میئر ہیں۔


سیاسی افق پر دوسری بڑی تبدیلی برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی ہے، اس حوالے سے ہونے والے انتخابات میں گو کہ برطانوی وزیراعظم ڈویوڈ کیمرون سمیت اشرافیہ کی رائے تھی کہ یورپی یونین سے علیحدہ نہ ہوا جائے لیکن عوام نے اس کے بالکل برخلاف فیصلہ دیا جس کے بعد ڈیوڈ کیمرون اپنے عہدے سے بھی مستعفیٰ ہو گئے تھے۔

اگر یوں کہا جائے کہ رواں سال خواتین نے سیاسی میدان مارلیا تو کچھ غلط نہ ہوگا جہاں امریکی صدارتی انتخاب میں ہیلری کلنٹن نے اپنے مضبوط حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو مشکل میں ڈالے رکھا وہیں کئی اور خواتین اپنے اپنے ملک میں اعلی سیاسی عہدے حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔ مکمل تفصیلات دیئے گئے لنک پر کلک کر کے پڑھی جا سکتی ہیں۔





دوسری جانب سیاست کا ایک نئے رخ پر گامزن رہی پرانے دشمن دوست اور دوست دشمنی پر اتر آئے، خارجہ پالیسیوں کی اس مڈ بھیڑ نے ایک الگ بلاک تشکیل دے دیا ہے جہاں ایک طرف ایران اور امریکہ کے درمیان قربت بڑھ رہی ہے تو سعودی عرب سے دوریاں، روس پاکستان میں مشترکہ فوجی مشقیں کر رہا ہے تو *امریکہ کی کرم نوازیاں بھارت کے ساتھ دکھائی دے رہی ہیں۔
اسی طرح 1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی بم گرا نے والے امریکہ کے کسی صدر نے پہلی مرتبہ ہیروشیما کا رواں سال 7مئی کودورہ کیا اور ایٹمی دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی یادگار پر حاضری بھی دی۔

پاکستان کے علاقے نوشکی میں امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور جاں بحق ہو گئے تھے جس کے بعد افغان طالبان نے * ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کو نیا امیر مقرر کرلیا جن کے ہاتھ پر داعش کے امیر برائے افغانستان نے بھی بعیت کر لی ہے۔

سال 2016 میں پاناما پیپرزنے پوری دنیا کو ہی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، دنیا کی نامور شخصیات کا نام آف شور کمپنیاں بنانے پر آنے انہیں عوامی دباو کا سامنا ہے جس کی ایک مثال آئر لینڈ کے وزیراعظم کا استعفی ہے جنہیں عوام کے دباو کے باعث اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا۔

رواں سال ہی بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کا دورہ کیا جہاں انہیں اعلی ترین سول اعزاز سے بھی نوازا گیا، مودی یہ اعزاز پانے والے پہلے بھارتی وزیراعظم بن گئے ہیں۔

عالمی سیاست اور سماجیات سے جڑی دیگر خبریں پڑھنے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں
خود کش دھماکے / بم دھماکے
بین الاقوامی دنیا کو جس تکلیف دہ صورت حال کا سامنا رہا وہ دہشت گردی تھا، کرہ ارض کا شاید ہی کوئی حصہ ہو اس موذی مرض سے محفوظ رہا ہو، خود کش دھماکے یا نصب شدہ بم دھماکوں کے زیادہ تر واقعات *کابل، *بغداد،* شام، *یمن،* ترکی، *بیلجیئم اور *نائیجیریا میں رپورٹ ہوئے جن میں غیر مصدقہ اعداد و شمار کے مطابق 2000 افراد لقمہ اجل بن گئے جب کہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
سال 2016 کے پہلے مہینے کی 31 تاریخ کو مسلمانوں کی چوتھے خلیفہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی صاحبزادی بی بی زینب کے مزار کے قریب دھماکہ ہوا جس سے مزار مبارک کو بھی شدید نقصان پہنچا اور 60 افراد لقمہ اجل بن گئے، اس کے علاوہ اسی مزار پر11 جون 2016 میں دھماکہ کیا گیا جس میں 20 افراد جان بحق ہوئے۔
کچھ اور اہم خبروں کے لنک :
فضائی بمباری
شام میں امریکی اور روسی اتحادی افواج کی جھڑپوں میں دونوں طرف سے فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رہا، اسی طرح یمن اور سعودی عرب کے مابین جنگ میں فضائی حملوں نے خوب تباہی مچائی، افغانستان مین فضائی بمباری کے علاوہ ڈرون حملوں نے بھی اپنی تباہ کاریاں جاری رکھیں ، دمشق میں داعش اور حکومت کی چپقلش فضائی بمباری کا باعث بنتی رہی۔
غیر مصدقہ اعداد و شمار کے مطابق * یمن میں سعودی عرب اور اتحادی افواج کی فضائی بمباری سے 96 سے زائد افراد، *افغانستان میں نیٹو اور امریکی اتحادی افواج کی فضائی بمباری اور ڈرون حملوں میں 185 سے زائد طالبان، *عراق میں باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں میں 94 شدت پسند،* ترکی میں 100 سے زائد باغیوںجب کہ *دمشق اور* حلب میں سب سے زیادہ 1250 افراد فضائی حملوں کا شکار بنے۔
فضائی حملوں میں ہلاکتوں اور تباہیوں نے جہاں دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑادی وہاں بمابری سے متاثرہ شامی بچوں کی ویڈیو پر پیغامات نے دل رکھنے والے ہر شخص کو دہلا عکھ دیا، ہر آنکھ معصوم بچوں کی تصاویر پر نم ہوئی تو بچوں کی آہ و بکا سے بھری ویڈیو نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ دیا چند نمونے ملاحظہ کیجیئے۔


حملہ، قتل، فائرنگ
شر پسندوں کی جانب سے مختلف حملوں، فائرنگ کے واقعات اور قتل و غارت کا سلسلہ جاری رہا وہیں فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کارروائی بھی جاری رہیں۔
سال کے آغاز ہی میں* مغربی افریقی ملک برکینا فاسو پر سات سے آٹھ شدت پسندوں کے حملے میں 28 افراد جان سے دھو بیٹھے جب کہ وزیر سمیت ٹریسٹھ افراد کو اغواء کر لیا گیا تھا جنہیں بعد ازاں بازیاب کروالیا گیا تھا، حملے کی ذمہ داری القاعدہ کی حامی جماعت نے قبول کی تھی۔
سال 2016 کے آغاز میں ہی * ترکی میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران 12 کرد شدت پسند ہلاک ہوگئے جب کہ ماہ فروری میں * نائیجیریا میں انتہا پسند تنظیم بوکو حرام کے حملے میں 80 افراد لقمہ اجل بن گئے۔
جنوری کے مہینے میں بھارت فضائیہ کی پٹھان کوٹ ایئر بیس میں دہشت گردوں نے حملہ کر کے چار فوجیوں کو ہلاک کردیا جب کہ بھارتی حکام نے تمام حملہ آوروں کی ہلاکت کا دعوی بھی کیا بھارت نے اپنی سابقہ روایات کو برقرا رکھتے ہوئے حملہ کا الزام بناء تحقیق کے پاکستان پر دھر دیا تا ہم پاکستان کی جانب سے تحقیقات میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے پر بھارت کو منہ کی کھانی پڑی اور ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام ثابت نہیں کر سکی۔
اسی طرح مارچ کے مہینے میں *بغداد میں پولیس چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں 70 سپاہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ مئی کے مہینے میں بغداد ہی میں *داعش نے گیس فیکٹری پر حملہ کر کے 14 افراد کو موت کی نیند سلا دیا تھا۔
عراق اور یمن میں امریکی افواج نے آپریشن کر کے مجموعہ طور پر* 800 سے زائد داعش شدت پسندوں کو ہلاک اور درجنوں کو گرفتار کر لیا۔
افغانستان میں افغان طالبان اور افغان فورسز کے درمیان چوہے بلی کا کھیل جاری رہا جس کے نتیجے میں چھاپہ مار کارروائیوں اور آپریشن کے دوران 550 سے زائد افغان طالبان اپنی موت آپ مر گئے تو دوسری جانب *افغان طالبان کے حملوں میں 250 سے زائد *افغان فورسز کے نوجوانوں نے جام شہادت نوش کی۔
اسی سے متعلق مزید چند خبریں ایک نظر میں ۔۔۔۔
* افغانستان: 2ڈرون حملے، القاعدہ کے 2اہم کمانڈر سمیت 15دہشت گرد ہلاک
*میکسیکو میں نومنتخب میئرحلف برداری کے 24 گھنٹے میں قتل
*امریکی شہراورلینڈو کےنائٹ کلب میں فائرنگ، 49 افراد ہلاک، 53 زخمی
*داعش نے 19 یزیدی خواتین کو زندہ جلا دیا
ناگہانی آفات
موسمی تغیرات کے باعث پیش آنے والی قدرتی آفات اور ناگہانی حادثات نے بھی اس سال اپنے ڈیرے جمائے رکھے، سات اپریل 2016 کو لاطینی امریکہ کے ملک *ایکواڈرو میں آنے والا زلزلہ 233 افراد کو نگل گیا تو پیرس میں آسمانی بجلی گرنے سے 8 بچوں سمیت 11 افراد جھلس گئے جب کہ *چین میں آنے والا آندھی اور طوفان 78 افراد کی زندگی کی شمعیں ہمیشہ کے لیے بجھا گیا
کچھ اور بین الاقوامی نا گہانی آفات و واقعات جاننے کے لیے دج ذیل لنک پر کلک کیجیئے۔۔۔
*تائیوان میں زلزلے سے 14 افراد ہلاک ، 150 لاپتہ
*بھارت میں آسمانی بجلی گرنے سے 79 افراد ہلاک
ناگہانی حادثات
سال 2016 میں کچھ ایسے ناگہانی حادثات پیش آئے جس میں سینکڑوں جانوں کا نقصان ہوا، معمولی غلطی اور لاپرواہی کے باعث لوگ اپنے پیاروں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کھو بیٹھے، اس تناظر میں سب سے زیادہ آتشزدگی کے واقعات سامنے آئے اس کے بعد نمبر آتا ہے ٹریفک حادثات کا، چند اہم واقعات لنک کے ساتھ درج ذیل ہیں مکمل تفصیلات جاننے کے لیے لنک پر کلک کیجیئے۔
*بھارت کے مندر میں آتشزدگی، 102 افراد ہلاک
فضائی حادثے
سال 2016 میں فضائی حادثوں میں سب سے زیادہ نقصان ہیلی کاپٹرزگرنے سے ہوئے سات سے زیادہ واقعات میں 80 افراد لقمہ اجل بن گئے جب کہ ہیلی کاپٹر گرنے کا سب سے بڑا *سانحہ سائیبریا میں پیش آیا جہاں 19 افراد ہلاک ہوئے اس کے بعد *ناروے میں تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کے حادثےمیں 13 افراد اپنی جان سے گئےجب کہ ہیلی کاپٹر گرنے کے دیگر واقعات بھارت، تہران اور انقرہ میں پیش آئے۔
دوسری جانب طیارے گرنے کے باعث 20 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، طیارے گرنے کا سب سے اندوہناک واقعہ *انڈونیشیاء میں پیش آیا جہاں فوجی طیارہ گرنے سے 13 فوجی جاں بحق ہو گئے۔
*دنیا کا سب سے بڑا طیارہ ایئر لینڈر 10 گر کر تباہ
پناہ گزین و تاریکن وطن
سال 2016 میں شام، یمن ، عراق اور لیبیا میں جاری خانہ جنگی کے باعث جس ہنگامی اور پچیدہ صورت حال کا سامنا کرنا پڑا وہ پناہ گزین کی آباد کاری کا تھا، اس پر بڑھ کر یہ کہ شامی پناہ گزین کی جانب سے محفوظ ممالک کی طرف خطرناک سفرنے بھی کئی معصوم بچوں سمیت بزرگ اور خواتین کی جان لے لی ۔ ایک اطلاعات کے مطابق صرف لیبیا میں 350 پناہ گزین اور تارکین وطن کشتیوں سمیت سمندر برد ہو گئے اسی طرح یونان ، انقرہ اور اٹلی کے سمندری حدود میں 200 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے یہ تمام افراد پناہ حاصل کر نے کے لیے یا روزگار کے سلسلے میں غیر قانونی طور پر کشتیوں میں سوار ہو کر دوسرے ملک میں داخل ہونا چاہتے تھے۔
گزشتہ برس ستمبرمیں شامی بچے ایلان کی ترکی کے ساحل سے ملنے والی لاش نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا اور شام میں جاری خانہ جنگی پر نئی بحث چھیڑ دی تھی۔

جب کے اس سال اٹلی کے ساحل سے ملنے والی ایک سالہ شامی پناہ گزین بچی کی لاش نے نہ صرف ایلان کردی کی یاد تازہ کردی بلکہ عالمی قیادت کی پالیسیوں اور ترجیحات پر سوالیہ نشان لگا دیے۔
