Tag: عالمی ادارہ صحت

  • پاکستان کی بڑی کامیابی، عالمی ادارہ صحت سے بچوں کے کینسر کی ادویات کی مفت فراہمی کا معاہدہ

    پاکستان کی بڑی کامیابی، عالمی ادارہ صحت سے بچوں کے کینسر کی ادویات کی مفت فراہمی کا معاہدہ

    اسلام آباد (29 جولائی 2025): پاکستان کو بڑی کامیابی ملی ہے اور عالمی ادارہ صحت سے بچوں کے کینسر کی ادویات کی مفت فراہمی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے درمیان بچوں کے کینسر کی ادویات کی مفت فراہمی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں اسلام آباد میں تقریب منعقد ہوئی جس میں بچپن کے کینسر کی دوا تک رسائی کے عالمی پلیٹ فارم ایل او اے پر دستخط کیے گئے۔ وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اس موقع پر نیشنل ہیضہ کنٹرول پلان 28-2025 کا بھی افتتاح کیا۔

    وفاقی وزیر صحت نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال تقریباً 8 ہزار بچے کینسر جیسے موذی مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس معاہدے سے پاکستان گلوبل پلیٹ فارم برائے چائلڈ ہوڈ کینسر میـڈیسن میں شامل ہوگا اور اس معاہدے کا مقصد بچوںمیں کینسر سے بچنے کی شرح 30 سے بڑھا کر 60 فیصد کرنا ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں بچوں کی کینسر سے شرح اموات 70 فیصد ہے۔ اگر ہم بیماریوں کو روکنے میں ناکام رہے تو ملک میں صحت کا بڑا بحران جنم لے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے لیے ایک بڑا دن ہے، ہم عالمی پروگرام کے وصول کنندہ بنے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت، وزارت صحت کے ساتھ مل کر تیکنیکی و عملی معاونت فراہم کرے گا جب کہ یونیسیف ادویات کی خریداری اور پاکستان کو فراہمی کی ذمہ داری سنبھالے گا۔

    وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ہمارا خواب ایک صحت مند معاشرہ ہے، جس کی بنیاد ماں اور بچے کی صحت سے شروع ہوتی ہے۔ لیکن پاکستان کا صحت کا نظام دباؤ کا شکار ہے، ہمیں مسائل کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی کے بجائے حکومت اور عوام مل کر اپنے اپنے حصے کا کام کرے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہیلتھ کیئر کا اصل مقصد مریض کو بیمار ہونے سے بچانا ہے۔ ہماری قوم کو یہ بات سمجھنا ہوگی اور ویکسین لگانے میں تعاون کرنا ہو گا۔ آپ کے دروازے پر ورکرز ویکسین لیکر کھڑے ہیں۔ اپنے بچوں کو 12 بیماریوں سے بچانے کے لیے ویکسین لگوائیں۔ بچوں کو مستقل معذوری سے بچانے کے لیے پولیو کے قطرے پلائیں۔

  • دنیا کو ایک اور سنگین عالمی وبا کا خطرہ، عالمی ادارہ صحت کی ہنگامی اقدامات کی ہدایت

    دنیا کو ایک اور سنگین عالمی وبا کا خطرہ، عالمی ادارہ صحت کی ہنگامی اقدامات کی ہدایت

    دنیا ابھی کورونا جیسی وبا کے مضر اثرات سے نہیں نکلی کہ ایک اور نئی سنگین عالمی وبا دستک دے رہی ہے اور 119 ممالک میں پھیل چکی ہے۔

    دنیا میں 2019 میں آنے والی جان لیوا عالمی وبا کووڈ 19 جو کورونا کے نام سے دنیا بھر میں مشہور ہوئی۔ لاکھوں انسانی جانیں اس میں ضائع ہوئیں۔ اس وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے نام پر دنیا کا چلتا پہیہ رک گیا اور معیشت جام ہوگئی۔

    لوگ ابھی کورونا کے مضر جسمانی اور نفسیاتی اثرات سے پوری طرح باہر نہیں آئے تھے کہ عالمی ادارہ صحت نے ایک اور سنگین عالمی وبا کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے اور یہ وبا چکن گنیا وائرس ہے۔

    روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ چکن گنیا وائرس اب تک دنیا کے 119 ممالک میں پھیل چکا ہے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ چکن گنیا وائرس کی صورت ایک بڑی عالمی وبا پھوٹنے کا خطرہ موجود ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وائرس میں وہی ابتدائی علامات نظر آ رہی ہیں جو دو دہائی قبل ایک بڑے وبائی پھیلاؤ سے پہلے دیکھی گئی تھیں، اور ہم اس بار ایسی صورتحال کو دہرانا نہیں چاہتے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ماہر ڈیانا روہاس الواریز نے بتایا کہ چکن گنیا ایک ایسا مرض ہے جس سے زیادہ تر لوگ واقف نہیں، لیکن یہ اب تک دنیا کے 119 ممالک میں پایا جا چکا ہے اور منتقل ہو چکا ہے، جس سے 5.6 ارب افراد کو خطرہ لاحق ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی ماہر نے جنیوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 2004-2005 میں چکن گنیا کی ایک بڑی وبا نے بحرِ ہند کے جزیروں کو متاثر کرنے کے بعد عالمی سطح پر 5 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا تھا۔ 2025 کے آغاز سے ری یونین، مایوٹ اور ماریشس میں چکن گنیا کی بڑی وبائیں رپورٹ ہو چکی ہیں۔

    ان کے مطابق ری یونین کی ایک تہائی آبادی کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ چکن گنیا کی علامات ڈینگی اور زیکا وائرس جیسی ہوتی ہیں، جس کے باعث اس کی تشخیص میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔

    الواریز نے مزید بتایا کہ 20 سال قبل کی طرح اس بار بھی وائرس علاقائی سطح پر دوسرے ممالک تک پھیل رہا ہے جن میں مڈغاسکر، صومالیہ اور کینیا شامل ہیں، جب کہ جنوبی ایشیا میں بھی وبائی سطح پر منتقلی جاری ہے۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یورپ میں بھی وائرس کے درآمد شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، خاص طور پر بحرِ ہند کے جزیروں سے تعلق رکھنے والے افراد میں۔ فرانس میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ اٹلی میں مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔

    واضح رہے کہ چکن گنیا ایک مچھر کے ذریعے پھیلنے والا وائرس ہے جو بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا باعث بنتا ہے، جو اکثر انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں مہلک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

  • تنہائی اور سماجی تعلقات کا فقدان کتنا خطرناک؟ عالمی ادارہ صحت کی فکر انگیز رپورٹ جاری

    تنہائی اور سماجی تعلقات کا فقدان کتنا خطرناک؟ عالمی ادارہ صحت کی فکر انگیز رپورٹ جاری

    تنہائی ایک سنگین عالمی مسئلہ بنتی جا رہی ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال 8 لاکھ افراد موت کو گلے لگا لیتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں تنہائی اور سماجی تعلقات کے فقدان کو انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دنیا میں ہر سال 8 لاکھ سے زائد افراد تنہائی کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کی اس فکر انگیز رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنہائی اور سماجی تعلقات کا فقدان انسانی صحت کے لیے اتنا ہی خطرناک ہے، جتنا کہ تمباکو نوشی، موٹاپا یا فضائی آلودگی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 6 میں سے ایک شخص تنہائی کا شکار ہے، جو نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت پر بھی گہرے منفی اثرات ڈال رہی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ سماجی رابطے صرف خوشی کا ذریعہ نہیں بلکہ بہتر صحت اور طویل عمر کی ضمانت بھی ہیں۔ جن افراد کے قریبی سماجی تعلقات ہوتے ہیں، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہوتا ہے۔

    رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ تنہائی سے دل کے امراض، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، فالج اور ذہنی دباؤ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، اور ایسے افراد جو تنہائی کا شکار ہوتے ہیں، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وقت دنیا میں ہر سال اوسطاً 8 لاکھ 71 ہزار اموات ایسی ہیں جن کی ایک بڑی وجہ تنہائی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنہائی کا سب سے زیادہ اثر نوجوانوں، معمر افراد اور کم آمدنی والے ممالک کے شہریوں پر پڑتا ہے۔

    اس وقت 13 سے 29 سال کے نوجوانوں میں تقریباً 20 فیصد تک تنہائی کا سامنا ہے۔ کم آمدنی والے ممالک میں 24 فیصد لوگ شدید تنہائی محسوس کرتے ہیں، جب کہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح 11 فیصد ہے۔

    اس رپورٹ کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم کا کہنا ہے کہ ہم ایسے وقت میں جی رہے ہیں، جہاں ٹیکنالوجی نے ہمیں جوڑنے کے ہزاروں مواقع فراہم کر دیے ہیں، اس کے باوجود دنیا بھر میں لاکھوں افراد خود کو اکیلا اور تنہا محسوس کرتے ہیں۔ یہ ایک خاموش وبا ہے، جو انسانی صحت کے ساتھ معاشرے کی ترقی اور معیشت کو بھی متاثر کرتی ہے۔

  • انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او

    انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او

    لاہور: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کمشنر لاہور زید بن مقصود سے ڈبلیو ایچ او، نیشنل پولیو کوآرڈی نیشن عہدیداران نے اہم ملاقات کی اور اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں پولیو فوکل پرسن عائشہ رضا فاروقی، ڈی سی لاہور موسیٰ رضا اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

    ڈی سی لاہور موسیٰ رضا نے ڈبلیو ایچ او کو انسداد پولیو اہداف کے حصول کی پلاننگ پر بریفنگ دی۔ ڈبلیو ایچ او کے عہدے داران نے کہا لاہور سمیت پنجاب بھر میں انسداد پولیو کے لیے کافی کام ہو رہا ہے، بچوں کے ساتھ ماحولیاتی نمونوں کا پولیو وائرس سے پاک ہونا بھی لازمی ہے۔


    افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفیٰ کمال کا انکشاف


    عہدیداران نے کہا لاہور میں مائیکرو پاپولیشن میپنگ بہترین ہوئی ہے، تاہم انسداد پولیو وائرس کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، اور اپ سٹریم نمونے بھی اکٹھے کیے جائیں گے۔

    عائشہ رضا فاروقی نے کہا پولیو فری ایریا ہونے کے لیے اجتماعی کوششوں ہی سے کامیاب ہوا جا سکتا ہے، کمشنر لاہور زید بن مقصود کا کہنا تھا کہ ٹرانزٹ پوائنٹس، خانہ بدوش و جھگیوں میں 100 فی صد ویکسینیشن یقینی بنائی جاتی ہے، اور مہم میں ٹریک بیک سیمپلز کے تجزیے سے انسداد پولیو میں مدد مل سکتی ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کی سفارش تھی، جس پر پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کا 41 واں اجلاس 6 مارچ کو ہوا تھا، پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے ہنگامی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی، جس میں پولیو کے عالمی پھیلاؤ کی صورت حال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے پاکستان میں پولیو کی صورت حال اور حکومتی اقدامات پر بھی غور کیا۔

    ڈبلیو ایچ او کے اعلامیے کے مطابق پاکستان اور افغانستان پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے لیے بدستور خطرہ ہیں، یہ دونوں ممالک پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے ذمہ دار قرار دیے جاتے ہیں، تاہم ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں انسداد پولیو کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا اور پولیو مہمات کے معیار پر اعتماد کا اظہار کیا۔


    پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا، چاروں صوبوں کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق


    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صوبائی، ضلعی سطح پر انسداد پولیو اقدامات میں بہتری ممکن ہے، کیوں کہ پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، 2023-24 سے پاکستان میں پولیو کیسز میں 12 گنا اضافہ ہوا، اور 2024 میں پاکستان سے 628 پولیو پازیٹیو سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے، اور پاکستان کے نئے اضلاع بھی وائلڈ پولیو وائرس سے متاثر ہوئے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس وائے بی تھری اے فور اے، بی کلسٹر ایکٹیو ہے، جب کہ کے پی، سندھ، بلوچستان پولیو کے حوالے سے حساس ہیں، کراچی، پشاور، کوئٹہ بلاک وائلڈ پولیو وائرس ون کے گڑھ بن چکے ہیں، اور پاکستان کے وسطی ایریاز، جنوبی کے پی میں ڈبلیو پی وی ون پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے پاکستان، افغانستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاؤ پر اظہار تشویش کیا، اور بتایا گیا کہ عالمی سطح پر وائلڈ پولیو وائرس ون پاکستان اور افغانستان تک محدود ہے، پاکستان میں ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاؤ ایمونائزیشن معیار پر سوالات اٹھا رہا ہے، لو ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پی وی وائرس کا پھیلاؤ تشویشناک ہے، جب کہ ہائی ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    اعلامیے میں ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان پولیو کے حساس علاقوں میں مؤثر مہمات کا انعقاد یقینی بنائے، مزید بتایا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین پولیو وائرس کی منتقلی جنوبی کے پی اور کوئٹہ بلاک سے ہو رہی ہے، پولیو کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے خطرہ ہیں، دونوں ممالک میں پولیو وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پولیو ویکسین سے محروم بچے پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، پاک افغان باہمی آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ ہے، بے گھر مہاجرین کی نقل و حمل سے پولیو وائرس پھیل رہا ہے، اس لیے پاک افغان کراسنگ پوائنٹس پر پولیو ویکسینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اور انسداد پولیو کے لیے پاک افغان باہمی تعاون کا فروغ ناگزیر ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے جنوبی کے پی، بلوچستان میں پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو ٹیموں پر حملے انتہائی تشویش ناک ہیں، سیکیورٹی وجوہات، بائیکاٹ کے باعث بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں، 2024 کی آخری مہم میں جنوبی کے پی کے 2 لاکھ بچے ویکسین سے محروم رہے، اور کوئٹہ بلاک کے 50 ہزار بچے ویکسین سے محروم رہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید 3 ماہ جاری رہے گی، پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی پولیو ویکسینیشن لازم ہوگی، ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جائزہ لے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں۔

  • ڈبلیو ایچ او کے صدر کو اسرائیلی حملے میں کیسے بچایا گیا؟ سنسنی خیز ویڈیو سامنے آ گئی

    ڈبلیو ایچ او کے صدر کو اسرائیلی حملے میں کیسے بچایا گیا؟ سنسنی خیز ویڈیو سامنے آ گئی

    یمن میں اسرائیلی حملے کے وقت عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے صدر کو بچا کر لے جانے کی سنسنی خیز ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے صدر ٹیڈروس ایڈھانوم یمن کے صنعا ایئرپورٹ کے وی آئی پی لاؤنج میں موجود تھے، جب اسرائیل نے ایئرپورٹ پر میزائل حملہ کر دیا، افراتفری مچنے پر صنعا ایئرپورٹ پرٹیڈروس کو سیکورٹی اہلکار محفوظ مقام پر لے گئے۔

    اس موقع کی ایک سنسنی خیز ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ٹیڈروس کو نہایت سراسیمگی کی حالت میں محفوظ مقام پر لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے، جمعرات کو صنعا ایئرپورٹ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں کنٹرول ٹاور تباہ ہو گیا تھا اور طیاروں کو نقصان پہنچا تھا۔

    واقعے کے بعد عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس نے کہا کہ وہ اور ان کے اقوام متحدہ کے ساتھی یمن کے مرکزی ہوائی اڈے پر موت سے بال بال بچے، جب اسرائیلی فضائی حملوں نے اس عمارت کو نشانہ بنایا۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ٹیڈروس نے کہا کہ حملے کے سبب ایئرپورٹ پر انتہائی افراتفری مچ گئی تھی۔

    انھوں نے ہفتے کے روز ریڈیو 4 کے ٹوڈے پروگرام میں بتایا کہ ہر طرف بے چینی تھی اور لوگ بھاگ رہے تھے، میں اور میری ٹیم مکمل طور پر خطرے کے دہانے پر تھی، اور یہ قسمت کی بات ہے ورنہ اگر میزائل ذرا سا بھی ہٹ جاتا تو یہ ہمارے سروں پر پڑ سکتا تھا۔

    واضح رہے کہ ٹیڈروس یمنی دارالحکومت صنعا میں ایک پرواز میں سوار ہونے کا انتظار کر رہے تھے جب اسرائیلی میزائل نے ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا، اس حملے میں اقوام متحدہ کے طیارے کے عملے میں سے ایک شخص زخمی ہوا، جب کہ ہوائی اڈے پر کم از کم 3 دیگر افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

    اسرائیلی فوج نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ حملے کا مقصد یمن کے حوثی باغیوں اور ایران کے زیر استعمال انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا تھا، اور اسے اس بات کا علم نہیں تھا کہ حملے کے وقت اقوام متحدہ کا وفد صنعا کے ہوائی اڈے پر موجود ہے، تاہم اس مؤقف پر یقین کرنا مشکل ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں خطرناک بیماری کے خاتمے کا اعلان کردیا

    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں خطرناک بیماری کے خاتمے کا اعلان کردیا

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان میں بینائی سے محروم کرنے والی بیماری ٹریکومہ کے خاتمے کا اعلان کردیا گیا۔

    ڈبلیوایچ او کی جانب سے ٹریکومہ فری کنٹری کا مبارکباد کا خط وزیراعظم کے حوالے کیا گیا، وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے ٹریکومہ کے خاتمے کا اعلان تاریخی ہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ ٹریکومہ کے خاتمے میں وزارت صحت، صوبائی حکومتوں، ماہرین اور ڈبلیو ایچ او کی کاوشیں وابستہ ہیں، ٹریکومہ کے خاتمے کیلئے تمام اداروں نے مل کر کام کیا۔

    انھوں نے کہا کہ بروقت علاج کے ذریعے لوگوں کو بینائی محروم ہونے سے بچایا گیا، امید ہے اس ٹریکومہ کی بیماری پر نظر رکھی جائے گی تاکہ دوبارہ واپس نہ آئے۔

    وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سے پولیو اور ہیپاٹائٹس کے خاتمےکیلئے بھی اقدامات کیے جائیں گے، ملک سے پولیو کا خاتمہ بھی ترجیح ہے۔

  • منکی پاکس بین الاقوامی سطح پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار، ڈبلیو ایچ او نے وجوہات بتا دیں

    منکی پاکس بین الاقوامی سطح پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار، ڈبلیو ایچ او نے وجوہات بتا دیں

    ڈبلیو ایچ او نے منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (WHO) نے منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دے دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیدروس ایڈھانوم کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں منکی پاکس کی نئی قسم کی تشخیص اور افریقہ سمیت دیگر ممالک تک پھیلاؤ کے خطرات انتہائی پریشان کن ہیں۔

    انھوں نے کہا وبا کو روکنے کے لیے بین الاقوامی ردعمل ضروری ہے، روک تھام کے لیے عالمی ادارہ صحت نے 15 لاکھ ڈالر کا فنڈ جاری کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ وائرس کانگو سے پڑوسی ممالک میں برونڈی، کینیا، روانڈا اور یوگنڈا میں پھیل گیا ہے، کانگو میں منکی پاکس کی وبا 450 افراد کی جان لے چکی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرل انفیکشن قریبی رابطے سے پھیلتا ہے، جس کی علامات میں فلو اور دانے شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے آزاد ماہرین کی ایک ایمرجنسی کمیٹی کے سامنے متاثرہ ممالک کا ڈیٹا رکھا گیا تھا، کمیٹی نے اس کا جائزہ لینے کے بعد صورت حال کو ’بین الاقوامی تشویش پر مبنی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی‘ قرار دیا، اور عالمی ادارہ صحت کو مشورہ دیا کہ اسے ایمرجنسی قرار دینے کا اعلان کیا جائے، کیوں کہ یہ وبا ممکنہ طور پر براعظم افریقہ سے باہر نکل کر پھیل سکتی ہے۔

    اس کمیٹی کی سربراہ پروفیسر ڈیمی اوگوئینا نے انکشاف کیا کہ افریقہ میں منکی پاکس کی ایک نئی قسم بھی پھیل رہی ہے جو جنسی طور پر منتقل ہوتی ہے، اس لیے بھی یہ ایک ہنگامی صورت حال ہے، نہ صرف افریقہ بلکہ پوری دنیا کے لیے۔ انھوں نے کہا افریقہ میں شروع ہونے والے منکی پاکس کو پہلے وہاں نظر انداز کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے 2022 میں اس نے عالمی وبا کی صورت اختیار کر لی تھی، ہمیں اب تاریخ کو دہرانے سے روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے۔

    واضح رہے دو سال قبل (جولائی 2022) بھی منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دیا گیا تھا، یہ بیماری آرتھوپوکس وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، اسے ایم پاکس (mpox) کہا جاتا ہے، یہ پہلی بار انسانوں میں 1970 میں کانگو میں نمودار ہوا تھا، اس بیماری کو وسطی اور مغربی افریقہ کے ممالک کی مقامی بیماری سمجھا جاتا ہے۔

  • اوسط عمر میں کمی کی کیا وجہ ہے؟ عالمی ادارہ صحت کا انکشاف

    اوسط عمر میں کمی کی کیا وجہ ہے؟ عالمی ادارہ صحت کا انکشاف

    دنیا بھر میں لوگوں کی اوسط عمر میں دو سال کی کمی واقع ہوئی ہے، یہ بات عالمی ادارہ صحت نے اپنے حالیہ بیان میں بتائی۔

    عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار 2024″ کی رپورٹ کے مطابق براعظم امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کورونا وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہیں۔

    صحت کی عالمی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں دنیا بھر میں متوقع عمر میں تقریباً 2 سال کی کمی واقع ہوئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں اوسط عمر میں بہتری اور پیش رفت کورونا وبا کے دوران منفی طریقے سے متاثر ہوئی ہے۔

    عمر

    رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ 2020 اور 2021 میں براعظم امریکہ میں اموات کی سب سے نمایاں وجہ کورونا وائرس کی وبا تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مغربی بحرالکاہل کے ممالک کوویڈ 19 کی وبا کے پہلے دو سالوں میں اس وائرس سے کم سے کم متاثر ہوئے۔

    بیان میں نوٹ کیا گیا کہ 2019-2021 میں کوویڈ 19 وبا کے باعث متوقع عمر میں 1.8 سال کی کمی آتے ہوئے اوسطاً 71.4 سال تک ہوگئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریئسس نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کوویڈ 19 کی وبا نے صرف 2 سال میں متوقع عمر میں صورتحال کا رخ بدل دیا ہے۔

    انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آنے والی نسلوں کے تحفظ کے لیے تمام ممالک کو عالمی وبا کے معاہدے پر متفق ہوجانا چاہیے۔

  • دنیا بھر میں 40 فیصد اموات کس بیماری کا سبب ہیں؟ تہلکہ خیز رپورٹ

    دنیا بھر میں 40 فیصد اموات کس بیماری کا سبب ہیں؟ تہلکہ خیز رپورٹ

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ یورپ میں یومیہ 10ہزار افراد دل  کے امراض کے سبب موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    گزشتہ روز جاری ایک بیان میں عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دل کے امراض یورپ میں 40 فیصد اموات کی بڑی وجہ ہیں، ادارے نے یورپی باشندوں پر زور دیا کہ وہ کھانوں میں نمک کی مقدار کم کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ایک دن میں 10ہزار یا سال میں 40 لاکھ اموات کے برابر ہے، یورپ میں 30سے 79 سال کی عمر کے تین میں سے ایک بالغ فرد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے جس کی وجہ اکثر نمک کا زیادہ استعمال ہے۔

     fast food

    عالمی ادارۂ صحت کی یورپ برانچ کے ڈائریکٹر ہانس کلیوگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نمک کی مقدار 25 فیصد تک کم کرنے سے سال2030 تک دل کی بیماریوں سے 9لاکھ افراد کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت کے عہدیدار نے کہا کہ کھانوں میں زیادہ نمک کا استعمال بلڈ پریشر بڑھاتا ہے جس سے امراضِ قلب مثلاً دل کے دورے اور اسٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔”

    ان کا کہنا تھا کہ یورپ میں بلڈ پریشر کے مریضوں کی تعداد پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے، خطے میں خواتین کی نسبت مردوں میں امراضِ قلب سے موت کے امکانات تقریباً 2.5 گنا زیادہ ہیں۔