Tag: عالمی ادارہ صحت

  • عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی دوسری خطرناک لہر کا انتباہ جاری کردیا

    عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی دوسری خطرناک لہر کا انتباہ جاری کردیا

    نیویارک : عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی دوسری لہر کا انتباہ جاری کردیا اور کہا کہ حفاظتی اقدامات ترک کرنے پر دوسری لہر کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ ڈبلیو ایچ او نے کورونا کیسز میں کمی والے ممالک کو خبردار کیا ہے کہ حفاظتی اقدامات ترک کرنے پر دوسری لہر کا سامنا ہو سکتا  ہے، دنیا اب بھی کورونا پھیلاؤ کی پہلی لہر کے وسط میں ہے، بعض ممالک میں کیسزکم جبکہ کچھ ممالک میں بڑھ رہے ہیں۔

    مائیک ریان کا کہنا تھا کہ جنوبی امریکا، جنوبی ایشیا اور افریقہ میں کیسز بڑھ رہے ہیں، وبائی مرض اکثر لہروں میں آتاہے، جہاں وبا کی لہر ختم ہوئی، وہاں سال کے آخر میں کیسز سامنے آسکتے ہیں، حفاظتی اقدامات ترک کرنے پر کیسز تیزی سے بڑھ سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈاکٹر مائیک ریان نے متنبہ کیا تھا کہ کورونا وائرس شاید کبھی ختم نہیں ہوسکتا، ہمیں مہلک مرض ’ایچ آئی وی‘ کی طرح کرونا کے ساتھ بھی رہنا سیکھنا ہوگا۔

    مزید پڑھیں : ’کرونا شاید کبھی ختم نہیں ہوگا‘ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کردیا

    ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر سے وائرس کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ممکن نظر نہیں آرہا اور نہ ہی یہ کہا جاسکتا ہے کہ وبا پر کب اور کس حد تک قابو پایا جاسکتا ہے اور ایچ آئی وی کی مثال دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ وائرس بھی ختم نہیں ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کروناوائرس کو کنٹرول کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر کوششیں درکار ہیں، وبا کی ویکسین دریافت ہوجائے تو مہلک وائرس کو کنٹرول کرنے میں معاونت ملے گی، لیکن خاتمے کا فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔

    ڈاکٹر مائیک ریان نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس طرح خسرہ جیسی بیماری کی ویکسین موجود ہے لیکن مرض کا خاتمہ نہیں ہوا اس طرح ہمیں کرونا کے تناظر میں صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • کرونا وائرس سے عالمی تعاون کو بھی خطرہ لا حق ہو گیا

    کرونا وائرس سے عالمی تعاون کو بھی خطرہ لا حق ہو گیا

    جنیوا: کرونا وائرس سے عالمی تعاون کو بھی خطرہ لا حق ہو گیا، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس نے دنیا کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے عالمی رابطوں اور تعاون کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے، کرونا نے ہم سے معمول کی زندگی اور روزگار بھی چھین لیا۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ہماری توجہ دستیاب وسائل کے ساتھ کرونا کے خلاف جنگ پر ہے، اس عالمگیر وبا سے نمٹنے کے لیے مختلف ممالک کو ادارے کی جانب سے مدد فراہم کی جاتی رہے گی۔

    کرونا وائرس کی تباہی کسی دہشت گرد حملے سے زیادہ ہے، ڈبلیو ایچ او

    گزشتہ ماہ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے میڈیا بریفنگ میں کرونا وبا کی تباہی کو کسی دہشت گرد حملے سے زیادہ شدید قرار دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ وائرس کے باعث بڑے پیمانے پر سیاسی سماجی اور معاشی تبدیلیاں ہوں گی، اس لیے کرونا کے خلاف عالمی سطح پر اتحاد ضروری ہے اور نسل انسانی کو کرونا کو شکست دینے کے لیے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

    واضح رہے کہ کرونا وائرس کی عالمگیر وبا سے دنیا بھر کے 213 ممالک میں اب تک 3 لاکھ 24 ہزار 960 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ وائرس 49 لاکھ 89 ہزار انسانوں کو متاثر کر چکا ہے۔

  • ’عالمی ادارہ صحت کی بہترین حکمت عملی سے وبا پر بڑی حد تک قابو پایا گیا‘

    ’عالمی ادارہ صحت کی بہترین حکمت عملی سے وبا پر بڑی حد تک قابو پایا گیا‘

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی بہترین حکمت عملی سے وبا پر بڑی حد تک قابو پایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ظفرمرزا کا ویڈیو لنک کے ذریعےجنیوا میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کی کارروائی پہلی بارآن لائن ہو رہی ہے، عالمی ادارے کے اقدامات قابل ستائش ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وبا پر کوئی بھی ملک اکیلے قابو نہیں پاسکتا، رکن ممالک مشترکہ طور پر بہتر طریقے سے وبا سے نمٹ سکتے ہیں، کرونا وبا سے پاکستان سمیت تمام ممالک کو چیلنجز کا سامنا ہے۔

    ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ دنیا کے پانچویں بڑے ملک ہونے کے باوجود کم کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، عوام کی آگہی کے لیے میڈیا پر بھرپورمہم جاری ہے، عوام کی آگہی کے لیے فوری طور پر ہیلتھ ہیلپ لائن قائم کی گئی، جہاں سے ہرممکن سہولت فراہم کی جارہی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹریسنگ ٹیسٹنگ اینڈ کورنٹائن کی قومی پالیسی پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔

  • ٹرمپ نے 3 دن بعد ڈبلیو ایچ او سے متعلق بڑا یو ٹرن لے لیا

    ٹرمپ نے 3 دن بعد ڈبلیو ایچ او سے متعلق بڑا یو ٹرن لے لیا

    واشنگٹن: امریکی صدر سے تین دن سے زیادہ انتظار نہ ہو سکا، عالمی ادارہ صحت کے حوالے سے انھوں نے اپنے بیان سے یو ٹرن لے لیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کو خط لکھ کر ایک بار پھر فنڈنگ ختم کرنے کی دھمکی دے دی ہے، جب کہ محض تین دن قبل انھوں نے ڈبلیو ایچ او کی فنڈنگ بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا کہ 30 روز میں اصلاحات کا عہد نہ کیا تو امریکا رکنیت ختم کرنے پر بھی غور کرے گا، وبائی امراض پر آپ کے ادارے کی غلطیاں دنیا کو مہنگی پڑی ہیں، ڈبلیو ایچ او کے پاس صرف ایک راستہ ہے اور وہ ہے چین سے آزادی۔

    انھوں نے ادارے کے ڈی جی لکھا کہ میری انتظامیہ اصلاحات کے لیے آپ سے بات چیت کر رہی ہے، معاملات پر جلد کارروائی کی ضرورت ہے، وقت ضائع نہ کریں۔

    ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او کے سلسلے میں بڑا اعلان کر دیا

    دریں اثنا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر عالمی ادارے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او چین کی کٹھ پتلی ہے، عالمی ادارے کی تمام توجہ چین کو اچھا دکھانے پر ہے، جب کہ ادارے نے امریکا کو برے مشورے دیے، اس لیے فنڈز کم یا ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

    16 مئی کو امریکی میڈیا نے کہا تھا کہ امریکا ڈبلیو ایچ او کو اتنی ہی فنڈنگ دے گا جتنی چین عالمی ادارے کو فراہم کرے گا، ٹرمپ نے اس اعلان کے ساتھ یہ امید بھی ظاہر کی کہ موجودہ بحران کے دوران عالمی ادارہ صحت تعمیری کردار ادا کرے گا۔

    دوسری طرف گزشتہ روز جنیوا میں کو وِڈ 19 کے خلاف یو این رسپانس ہیلتھ اسمبلی کے دو روزہ اجلاس میں چینی صدر نے کرونا ریسرچ کے لیے 2 بلین ڈالرز کا اعلان کر دیا ہے۔

  • ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او کے سلسلے میں بڑا اعلان کر دیا

    ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او کے سلسلے میں بڑا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی فنڈنگ بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کا عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ بحال کرنے کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، صدر ٹرمپ نے ایک ماہ قبل ڈبلیو ایچ او کی فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا تھا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا ڈبلیو ایچ او کو اتنی ہی فنڈنگ دے گا جتنی چین عالمی ادارے کو فراہم کرے گا، ٹرمپ نے اس اعلان کے ساتھ یہ امید بھی ظاہر کی کہ موجودہ بحران کے دوران عالمی ادارہ صحت تعمیری کردار ادا کرے گا۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا ڈبلیو ایچ او کو مجموعی طور پر سالانہ 400 ملین ڈالر فراہم کرتا تھا، تاہم چین نے اگر ادارے کے لیے اپنی فنڈنگ بڑھائی تو امریکا بھی بڑھا سکتا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کا امریکا کے ساتھ برا سلوک رہا ہے، ٹرمپ کا الزام

    دریں اثنا، ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی ادارہ صحت سے کرونا وائرس پھیلنے کی غیر جانب دار تحقیق کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں کرونا وبا بے قابو ہونے کے بعد امریکی صدر نے ڈبلیو ایچ او کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنائے رکھا ہے، گزشتہ ماہ بھی انھوں نے ایک بار پھر عالمی ادارہ صحت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ محسوس ہو رہا ہے کہ چین اس ادارے کو کنٹرول کررہا ہے۔

    انھوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ عالمی ادارہ صحت امریکا کے ساتھ برا سلوک کر رہا ہے۔

  • ’کرونا شاید کبھی ختم نہیں ہوگا‘ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کردیا

    ’کرونا شاید کبھی ختم نہیں ہوگا‘ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کردیا

    جینیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈاکٹر مائیک ریان نے متنبہ کیا ہے کہ کروناوائرس شاید کبھی ختم نہیں ہوسکتا، ہمیں مہلک مرض ’ایچ آئی وی‘ کی طرح کرونا کے ساتھ بھی رہنا سیکھنا ہوگا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ہیلتھ ایمرجنسی چیف ڈاکٹر مائیک ریان کا کہنا ہے کہ جس طرح ہم دیگر بیماریوں کے گرد رہنا سیکھ چکے ہیں ایسے ہی کروناوائرس کے ساتھ بھی کرنا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر سے وائرس کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ممکن نظر نہیں آرہا اور نہ ہی یہ کہا جاسکتا ہے کہ وبا پر کب اور کس حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ایچ آئی وی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ وائرس بھی ختم نہیں ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کروناوائرس کو کنٹرول کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر کوششیں درکار ہیں، وبا کی ویکسین دریافت ہوجائے تو مہلک وائرس کو کنٹرول کرنے میں معاونت ملے گی، لیکن خاتمے کا فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔

    ڈاکٹر مائیک ریان نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح خسرہ جیسی بیماری کی ویکسین موجود ہے لیکن مرض کا خاتمہ نہیں ہوا اس طرح ہمیں کرونا کے تناظر میں صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں ماہرین اور سائنس دان کرونا ویکسین دریافت کرنے میں جٹے ہوئے ہیں، 100 سے زائد ممکنہ ویکسین آزمائشی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں۔ کرونا کے خاتمے کے لیے خصوصی ٹیکوں کی تیاری پر بھی کام جاری ہے۔

     

  • کرونا وائرس کا ممکنہ علاج: مڈغاسکر کے صدر عالمی ادارہ صحت کے خدشات پر نالاں

    کرونا وائرس کا ممکنہ علاج: مڈغاسکر کے صدر عالمی ادارہ صحت کے خدشات پر نالاں

    مشرقی افریقی ملک مڈغاسکر کے صدر ایندرے رجولین نے عالمی ادارہ صحت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ، افریقہ کی تیار کردہ کرونا وائرس کے خلاف مؤثر دوا کے استعمال کی منظوری نہیں دے رہا۔

    کوویڈ اورگینک کے نام سے یہ مشروب جو افریقی ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے، ایک مقامی جڑی بوٹی ارٹیمیسیا اور دیگر جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ ہے۔

    ارٹیمسیا ملیریا کے علاج میں نہایت مؤثر ہے اور مڈغاسکر اسے کرونا وائرس کا بھی علاج قرار دے رہا ہے، تاہم ابھی تک اس کا کوئی کلینکل ٹرائل نہیں کیا گیا اور عالمی ادارہ صحت بھی اس بارے میں تذبذب کا شکار ہے۔

    ایک انٹرویو میں مڈغا سکر کے صدر نے کہا کہ اگر کوئی یورپی ملک اس دوا کو پیش کرتا کیا تب بھی عالمی اداروں کو ایسے ہی خدشات ہوتے؟ مسئلہ یہ ہے کہ یہ افریقہ کا تجویز کردہ ہے جو دنیا کا غریب ترین خطہ ہے۔

    مزید پڑھیں: مڈغاسکر سے کرونا کی حیرت انگیز دوا سے بھرا جہاز تنزانیہ پہنچ گیا

    صدر کا کہنا تھا کہ اس مشروب کی ایک ہی خوراک سے 24 گھنٹوں کے اندر کرونا وائرس کے مریض کی حالت میں بہتری آتی ہے، جبکہ اگلے 7 سے 10 دن میں مریض مکمل طور پر صحتیاب ہوجاتا ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت پہلے اس مشروب کے حوالے سے سیلف میڈیکشن سے دور رہنے کی تاکید کرتا رہا تاہم اب چند روز قبل ادارے نے دوا کے کلینکل ٹرائل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    ادارے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ہم تمام ممالک کو ایسی دواؤں کے استعمال میں احتیاط کا مشورہ دیں گے جن کے کلینکل ٹیسٹ نہیں ہوئے۔

  • کرونا وائرس، 8 ویکسین کلینیکل ٹرائل کے لیے منظور

    کرونا وائرس، 8 ویکسین کلینیکل ٹرائل کے لیے منظور

    واشنگٹن: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے علاج کے لیے 8 ویکسین کو کلینیکل ٹرائل کے لیے منظور کرلیا گیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کی 102 ممکنہ ویکسین پر کام ہورہا ہے، 8 ویکسین کو کلینیکل ٹرائل کے لیے منظور کرلیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا کہ انسانوں کے کلینیکل ٹرائل کے لیے چین، انگلینڈ، یورپ اور امریکی گروپ کی ویکسین منظور کی گئی ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمارا انتخاب کرونا کیخلاف عالمی سطح پر اتحاد ہونا چاہئے اور نسل انسانی کو کرونا کو شکست دینے لیے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: کرونا وائرس کی تباہی کسی دہشت گرد حملے سے زیادہ ہے، ڈبلیو ایچ او

    واضح رہے کہ دو روز قبل عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کی وبا کے جاری رہنے سے متعلق انتباہی پیغام میں کہا تھا کہ کرونا ابھی ختم نہیں ہوا، ادارے کے مشوروں کو اہمیت دینا چاہیے، یہ ادارہ سائنس اور ثبوت کی بنیاد پر بات کرتا ہے، کرونا وبا کا خاتمہ ابھی دور ہے، اس لیے تمام ممالک اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔

    یاد رہے ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا تھا کہ کرونا کو لے کر غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، سفر بہت طویل ہے، کرونا وائرس طویل عرصے تک ہمارے ساتھ رہ سکتا ہے، بیشتر ممالک اب بھی کرونا کے ابتدائی مرحلے میں ہیں، یورپ اور مغربی دنیا زیادہ متاثر ہورہی ہے، لوگ اپنی زندگی معمول پر لانا چاہتے ہیں جس کے لیے ہم کام کررہے ہیں۔

  • کروناوائرس: ’دنیا تیار ہوجائے‘ عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    کروناوائرس: ’دنیا تیار ہوجائے‘ عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    نیویارک: عالمی ادارہ صحت کے ڈاکٹر ہنس کلیگ نے عالمگیر وبا سے متعلق نئے خطرے کی طرف اشارہ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ماہر ہنس کلیگ نے دنیا کو کروناوائرس کی دوسری اور تیسری لہر کی پیش گوئی کرتے ہوئے تیار رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ کرونا کی نئی لہروں سے یورپ سب سے زیادہ متاثر ہوگا، جبکہ دنیا بھر میں بڑے بڑے صحت کے شعبے بھی کسی کام کے نہیں رہیں گے، تمام ممالک کو ہرممکن اقدامات کے لیے تیار رہنا ہے۔

    ڈاکٹر ہنس کلیگ کا کہنا تھا کہ کرونا کی موجودہ حالات سے یورپ ابھی سے ہی شدید متاثر ہے، سب سے زیادہ اموات یورپی ممالک میں ہوئیں، کوئی بھی تاحال ویکسین تیار کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔

    ‘بدترین وقت ابھی آیا نہیں آنے والا ہے’عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو بڑے خطرے سے خبردار کر دیا

    انہوں نے کہا کہ کرونا ویکسین کی تیاری حال میں ہوتی نظر نہیں آرہی، اس کے لیے کافی وقت درکار ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کرونا وائرس کے پیش نظرعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈرس نے ایک بار پھر دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بدترین وقت ابھی آیا نہیں آنے والا ہے، کورونا ایک حقیقت ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ ساری دنیا کو متحدہ ہو کر اس وائرس سے لڑنا ہوگا، کوروناوائرس 100سال کے دوران پہلی بار آیا ہے ، 1918 میں انفلوئنزہ سے 10کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • عالمی ادارہ صحت پر امریکی صدر کا غصہ ختم نہ ہو سکا

    عالمی ادارہ صحت پر امریکی صدر کا غصہ ختم نہ ہو سکا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کرونا کے معاملے پر عالمی ادارہ صحت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے ڈبلیو ایچ او پر ایک بار پھر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے معاملے پر عالمی ادارہ صحت کو شرمندہ ہونا چاہیے، یہ چین کا ترجمان ادارہ بن کر رہ گیا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے الزام لگایا کہ عالمی ادارہ صحت نے کرونا سے ہلاکتوں پر بر وقت درست حقائق نہیں بتائے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ کرونا وبا کا آغاز ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی سے ہوا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کے لیے بہتر تجارتی معاہدہ کرنے پر بیجنگ میرے خلاف ہو گیا، چین میرے بجائے جوبائیڈن کو آیندہ الیکشن میں صدر دیکھنا چاہتا ہے۔

    دریں اثنا، امریکی صدر ٹرمپ نے مئی کو بزرگ شہریوں کے نام قرار دے دیا، انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے بزرگ شہریوں کو بچانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے امریکا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران امریکا میں 2200 اموات ہوئیں، جس سے امریکا میں کرونا ہلاکتوں کی تعداد 63,861 ہو گئی ہے، جب کہ 10 لاکھ 95 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، امریکا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 30 ہزار کیسز سامنے آئے۔ کو وِڈ نائنٹین سے متاثر 1 لاکھ 55 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، تاہم اب بھی 15 ہزار سے زائد مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ امریکا میں نیویارک شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 23,780 ہلاکتیں ہوئیں اور3 لاکھ 10 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔