Tag: عالمی ادارہ صحت

  • کرونا وائرس طویل عرصے تک ہمارے ساتھ رہ سکتا ہے، ڈبلیو ایچ او

    کرونا وائرس طویل عرصے تک ہمارے ساتھ رہ سکتا ہے، ڈبلیو ایچ او

    واشنگٹن: ڈائریکٹر جنرل عالمی ادارہ صحت ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس طویل عرصے تک ہمارے ساتھ رہ سکتا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ کرونا کو لے کر غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، سفر بہت طویل ہے، کرونا وائرس طویل عرصے تک ہمارے ساتھ رہ سکتا ہے۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا کہ بیشتر ممالک اب بھی کرونا کے ابتدائی مرحلے میں ہیں، یورپ اور مغربی دنیا زیادہ متاثر ہورہی ہے، لوگ اپنی زندگی معمول پر لانا چاہتے ہیں جس کے لیے ہم کام کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک میں حالات پیچیدہ تھے وہاں اب کیسز میں کمی آرہی ہے، عالمی ادارہ صحت تمام ممالک میں زندگیاں بچانے کے لیے تعاون کی پابند ہے۔

    مزید پڑھیں: ‘بدترین وقت ابھی آیا نہیں آنے والا ہے’عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو بڑے خطرے سے خبردار کر دیا

    ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا کہ کرونا کی وبا کے نفسیاتی اثرات کو دور کرنے کے لیے بھی سرگرم ہیں، ذہنی صحت کے ماہرین دباؤ میں ہیں پھر بھی اس معاملے پر مل کر کام کررہے ہیں، انسانی حقوق، بدنامی، امتیازی سلوک سے مقابلہ کرنے کے بھی پابند ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ بدترین وقت ابھی آیا نہیں آنے والا ہے، ساری دنیا کو متحد ہوکر کرونا وائرس سے لڑنا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر لاک ڈاؤن کی پابندیوں کو عجلت میں ہٹا دیا گیا تو اس سے وبا کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے، جب تک اس وبا کے خلاف ویکسین دریافت نہیں ہوتی تب تک وبا کے خلاف احتیاطی تدابیر کا طریقہ اپنانا ہو گا۔

  • ‘بدترین وقت ابھی آیا نہیں آنے والا ہے’عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو بڑے خطرے سے خبردار کر دیا

    ‘بدترین وقت ابھی آیا نہیں آنے والا ہے’عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو بڑے خطرے سے خبردار کر دیا

    واشنگٹن: عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ بدترین وقت ابھی آیا نہیں آنے والا ہے، ساری دنیا کو متحدہ ہو کر اس وائرس سے لڑنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے پیش نظرعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈرس نے ایک بار پھر دنیا کوخبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدترین وقت ابھی آیا نہیں آنے والا ہے، کورونا ایک حقیقت ہے ،جسے لوگ سمجھ نہیں رہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ ساری دنیا کو متحدہ ہو کر اس وائرس سے لڑنا ہوگا، کوروناوائرس 100سال کے دوران پہلی بار آیا ہے ، 1918 میں انفلوئنزہ سے 10کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن کی پابندیوں کو عجلت میں ہٹا دیا گیا تو اس سے وبا کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے، جب تک اس وبا کے خلاف ویکسین دریافت نہیں ہوتی تب تک وبا کے خلاف احتیاطی تدابیر کا طریقہ اپنانا ہو گا۔

    گذشتہ روز رہے ڈی جی ڈبلیوایچ اوڈاکٹرٹیڈروس نے کہا تھا کہ پہلے دن سے امریکا سے کچھ نہیں چھپایا گیا، ہم نےتمام ملکوں کوفوری پیغام دیئےتاکہ تیاری کرسکیں، عالمی ادارہ صحت میں کچھ نہیں چھپایاجاتا، یہ زندگیوں کامعاملہ ہے،ایک جان بھی بہت قیمتی ہے۔

    یاد رہے چند روز قبل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈرس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی بہت خطرناک ثابت ہوگی جس سے اموات میں تیزی آ سکتی ہے، کئی ممالک میں معاشی مشکلات ہیں لیکن تمام ممالک کو لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق بہت ہی احتیاط کرنی چاہیے۔

    عالمی ادارہ صحت کے چیف کا کہنا تھا یورپی ممالک میں عالمی وبا کے کیسز میں کچھ کمی آئی ہے جو کہ خوش آئند ہے، تاہم افریقا سمیت دوسرے ممالک میں کورونا کیسز بہت تیزی سے بڑ ھ رہے ہیں۔

  • عالمی ادارہ صحت سعودی عرب کا شکر گزار

    عالمی ادارہ صحت سعودی عرب کا شکر گزار

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس نے 50 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم کے عطیے پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس نے کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم دینے پر جی 20 کے قائد ملک سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس نے امید ظاہر کی ہے کہ جی 20 کے دیگر رکن ممالک بھی شاہ سلمان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نئے کرونا وائرس پر قابو پانے کی عالمی مہم میں حصہ لیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ 500 ملین ڈالر کے عطیے پر شاہ سلمان اور سعودی عوام کے بے حد ممنون ہیں، اس رقم سے کرونا کی وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں عالمی مشن کو تقویت پہنچے گی۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے سعودی عرب نے جی 20 کی قیادت کرتے ہوئے عالمی اداروں کے لیے 500 ملین ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔

    شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے یہ امداد عالمی ادارہ صحت کی اپیل پر دی گئی ہے۔

    سعودی عرب کی جانب سے دی جانی والی 50 کروڑ ڈالر کی اس امداد میں 15 کروڑ ڈالر کرونا وائرس کی مناسب روک تھام کے لیے جدید آلات کی تیاری جبکہ 15 کروڑ ڈالر اس بیماری کے سدباب کے لیے ویکسین کی تیاری میں مدد کے لیے مختص ہیں۔

  • عالمی ادارہ صحت کو امریکی امداد روکنے کا معاملہ، بل گیٹس نے بڑا اعلان کردیا

    عالمی ادارہ صحت کو امریکی امداد روکنے کا معاملہ، بل گیٹس نے بڑا اعلان کردیا

    واشنگٹن: مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے عالمی ادارہ صحت کو امریکی امداد روکنے کے فیصلے پر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کروناوائرس سے لڑنے کے لیے مزید 150 ملین ڈالر امداد کا اعلان کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بل گیٹس اور ان کی اہلیہ میلنڈا نے عالمگیر وبا ’کروناوائرس‘ سے جنگ کے لیے مزید 150 ملین ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ایسی صورت حال میں جب پوری دنیا مہلک وائرس کا مقابلہ کررہی ہے ڈبلیو ایچ او کو امریکی امداد روکنا سمجھ سے بالا تر ہے، ٹرمپ کا یہ فیصلہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ خیال رہے کہ امریکی صدر نے یہ کہہ کر عالمی ادارہ صحت کو عطیات روک دیں کہ وہ اپنی ذمے داری نبھانے میں ناکام ہوچکا ہے۔

    کورونا ویکسین کی تیاری : بل گیٹس کا اہم اعلان

    بل گیٹس اور میلنڈا کا کہنا تھا کہ مذکورہ امداد دنیا بھر میں وبائی مرض سے لڑنے میں معاون ثابت ہوگی، عطیات کے ذریعے ویکسین کی تیاری، صحت کی بہتری سمیت دیگر طبی آلات کا بندوبست کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت وہ اہم شعبہ ہے جو اس وبا پر قابو اور ختم کرسکتا ہے، ہمیں اس کی مدد کرنے چاہیئے، تمام ممالک کو یک زبان ہوکر وبا کے خلاف لڑنا ہوگا، تب ہی ہم مسئلے پر قابو پاسکتے ہیں۔

  • امریکی صدر سے اچھے تعلقات ہیں، وہ امداد جاری رکھیں گے: ڈاکٹر ٹیڈروس

    امریکی صدر سے اچھے تعلقات ہیں، وہ امداد جاری رکھیں گے: ڈاکٹر ٹیڈروس

    جینیوا: عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کو امریکا سب سے زیادہ امداد دیتا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہمارے تعلقات اچھے ہیں وہ مدد گار رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ امید ہے امریکا سے امداد جاری رہے گی، کووڈ19 سوائن فلو سے 10گنا زیادہ خطرناک ہے، کرونا وائرس کا پھیلاؤ انتہائی تیز اور خطرناک ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کچھ ملکوں میں 3سے4دن میں کیسز دگنے ہورہے ہیں، کرونا کے پھیلاؤ کو مکمل روکنے کے لیے مؤثر ویکسین کی ضرورت ہے، لاک ڈاؤن کو آہستہ آہستہ اٹھایا جائے جلدی نہ کی جائے۔

    ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ روک دی

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک میں سر فہرست ملک امریکا کے صدر نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او نے کرونا پر بہت دیر سے ایکشن لیا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کو امریکا سے بہت زیادہ فنڈز ملتے تھے اس کے باوجود ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے امریکا کی جانب سے سفری پابندی کی مخالفت کی تھی جبکہ چین اور یورپ پر سفری پابندی کا فیصلہ درست وقت پر کیا گیا تھا۔ تاہم بعد ازاں فریقین کے درمیان کشیدگی کم ہوئی۔

  • کوروناکیخلاف جنگ ، عالمی ادارہ صحت کا مشکل گھڑی میں پاکستان سے بڑا تعاون

    کوروناکیخلاف جنگ ، عالمی ادارہ صحت کا مشکل گھڑی میں پاکستان سے بڑا تعاون

    اسلام آباد : عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے مشکل گھڑی میں بڑا تعاون کرتے ہوئے کورونا ٹیسٹ مشین اور کٹس پاکستان کے حوالے کردی، نمائندہ ڈبلیو ایچ او نے وزیراعظم پاکستان کے وبا سے بچاؤ کیلئے اقدامات کو سراہا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کیخلاف جنگ کیلئے پاکستان کوحفاظتی سامان فراہم کردیا گیا ، ڈبلیو ایچ او کے نمائندے نے حفاظتی سامان این ڈی ایم اے حکام کے حوالے کیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو1500پی اوسی کٹس اور 1000ٹیسٹنگ مشین کا عطیہ دیا، 1000مشین سے 15 ہزار کورونا ٹیسٹ ممکن ہوں گے جبکہ 15ہزاروی ٹی ایم بھی عطیہ کیں، جس کے زریعے وائرس ٹرانسپورٹ میڈیم میں مریض کا سیمپل محفوظ کیاجاتاہے۔

    نمائندہ ڈبلیو ایچ او نے کہا ڈبلیوایچ اوعوام کو وباسے بچانے کیلئے پاکستان کی معاونت کررہا ہے، این ڈی ایم اے، وزارت صحت کے ساتھ ملکر کوشاں ہیں، وزیراعظم پاکستان کے وبا سے بچاؤ کیلئےاقدامات کو سراہتےہیں۔

    میجرجنرل عامراکرام نے کہا ڈبلیوایچ اوکی جانب سے معاونت پر مشکورہیں، اسپتالوں کو حفاظتی سامان کی فراہمی جاری ہے۔

    دوسری جانب چیئرمین این ڈی ایم اےلیفٹیننٹ جنرل محمدافضل کا کہنا تھا کہ این 95 ماسک کے علاوہ تمام حفاظتی سامان پاکستان میں تیار ہورہا ہے، یومیہ 50ہزارٹیسٹ کرنےکی صلاحیت حاصل کرلی ہے۔

    چیئرمین این ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ ملک میں37ٹیسٹنگ لیبارٹریاں کام کررہی ہیں، مزید25لیبارٹریوں کوجلدفعال کردیاجائے گا، کورونا ٹیسٹ کیلئے 100موبائل لیبارٹریاں بھی قائم کی جارہی ہیں۔

  • کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی اہم وضاحت

    کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی اہم وضاحت

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ کرونا وائرس کے لیے تیار کی جانے والی کسی بھی ویکسین کا کوئی تجربہ افریقہ میں نہیں کیا جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس ایڈہنم نے یہ وضاحت فرانسیسی ڈاکٹروں کے اس بیان کے تناظر میں دی ہے جس میں ڈاکٹرز نے کہا کہ کووڈ 19 کی ویکسین کا تجربہ افریقہ میں کیا جاسکتا ہے۔

    اس بارے میں دریافت کرنے پر ڈائریکٹر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوچ نسل پرستانہ، شرمناک اور نو آبادیاتی دور کی باقیات ہے۔

    ان فرانسیسی ڈاکٹرز نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران کہا تھا کہ کوویڈ 19 کی ویکسین کا تجربہ افریقہ میں کیا جانا چاہیئے۔ ڈاکٹرز کے اس بیان پر سخت تنقید کی گئی جس کے بعد ایک ڈاکٹر نے اپنے الفاظ پر معافی بھی مانگی۔

    اسی بارے میں ٹیڈ روس کا کہنا ہے کہ تقریباً 20 انسٹی ٹیوٹس اور کمپنیاں ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں، لیکن ادویات اور ویکسین کی تیاری پر عالمی ادارہ صحت تمام ممالک اور انسانوں میں اس کی مساوی تقسیم کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فرانسیسی ڈاکٹرز کے بیانات دہشت زدہ کردینے والے ہیں، ایک ایسے وقت میں جب دنیا کو باہمی اتحاد کی ضرورت ہے، اس نوعیت کے نسل پرستانہ بیانات اس اتحاد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    ٹیڈ روس کا مزید کہنا تھا کہ افریقہ نہ تو کسی ویکسین کی تجربہ گاہ ہے اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ ہم کووڈ 19 ویکسین کے ٹیسٹ کے لیے افریقہ اور یورپ کی تفریق کیے بغیر مساوی پروٹوکول پر عمل کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت ایسی کسی چیز کی اجازت نہیں دے گا، اکیسویں صدی میں سائنس دانوں سے ایسے بیانات سننا شرمناک ہی نہیں خوفناک بھی ہے۔ میں ان بیانات کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔

  • ماسک کی قلت ہیلتھ ورکرز کو خطرے میں ڈال رہی ہیں،ڈاکٹر ٹیڈروس

    ماسک کی قلت ہیلتھ ورکرز کو خطرے میں ڈال رہی ہیں،ڈاکٹر ٹیڈروس

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ ماسک کی قلت ہیلتھ ورکرز کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا کہ کرونا وبا سے تحفظ کے لیے ہرممکن کوشش کر رہے ہیں، کرونا خاندانوں،معاشروں اور ممالک کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ کرونا سخاوت، یکجہتی اور ناقابل یقین کاموں کو بھی جنم دے رہا ہے،چندممالک نے طبی اور غیرطبی ماسک استعمال کرنے پر زور دیا۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ فرنٹ لائن پر ہیلتھ ورکرز کے لیے ماسک دینے پر توجہ دینا ہوگی، ماسک ہیلتھ ورکرز کو تحفظ میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ماسک کی قلت ہیلتھ ورکرز کو خطرے میں ڈال رہی ہیں،ماسک اور حفاظتی آلات کے استعمال کی سفارشات جاری رکھی ہیں۔

    کرونا وائرس: طبی عملے کو ترجیحی بنیاد پر حفاظتی سامان دیا جائے، ڈاکٹر ٹیڈروس

    یاد رہے کہ گزشتہ روز عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ کرونا سے نمٹنے کے لیے طبی عملے کو ترجیحی بنیاد پر حفاظتی سامان دیا جائے۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا اس وبا سے نمٹنے کے لیے ان کی ضروریات بھی انتہائی ضروری ہیں،فرنٹ لائن پر کام کرنے والوں کے لیے حفاظتی سامان ترجیح ہونی چاہیے۔

  • کرونا: شاہ سلمان کا بڑا اقدام، عالمی ادارہ صحت سعودی عرب کا معترف

    کرونا: شاہ سلمان کا بڑا اقدام، عالمی ادارہ صحت سعودی عرب کا معترف

    ریاض: کروناوائرس سے لڑنے کے لیے سعودی عرب اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے درمیان معاہدہ طے پاگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 9 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ کروناوائرس کے خلاف معاونت کے لیے سعودی عرب ڈبلیو ایچ او کو ایک کروڑ امریکی ڈالر عطیہ کرے گا۔

    اسی ضمن میں سعودی عرب اور عالمی ادارہ صحت کے درمیان معاہدہ طے پاگیا۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے شاہ سلمان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

    ان کا کہنا تھا وبائی مرض کے خلاف سعودی عرب کی مسلسل کاوشوں کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے ترقی یافتہ جی 20 ممالک میں سعودی عرب کی یکجہتی اور قیادت کی تعریف کی۔

    کورونا وائرس، شاہ سلمان کا عالمی ادارہ صحت کے لیے ایک کروڑ ڈالر امداد کا اعلان

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے دنیا بھر میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مالی معاونت کی اپیل کی گئی تھی جس کے بعد شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے فوری طور پر ایک کروڑ ڈالر امداد فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    بعد ازاں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے امداد فراہم کرنے پر سعودی قیادت کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔

  • کیا اخبارات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    کیا اخبارات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    نئی دہلی: اخبارات کی اشاعت سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ اخبار کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب نہیں بن سکتے لہٰذا اس حوالے سے خدشات بالکل بے بنیاد ہیں۔

    مقامی میڈیا میں شائع اخبارات کی تقسیم و ترسیل سے منسلک ایک تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اخباروں کی پرنٹنگ اور پیکجنگ میں انسانی مداخلت کم ہوتی ہے اور تمام کام مشینوں کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں۔

    یہ وضاحت اس وقت دی گئی ہے جب ایسی خبریں سامنے آئیں کہ کرونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے تحت بھارت میں لاکھوں افراد نے اپنے گھروں میں اخبار کی ترسیل بند کروا دی۔

    بیان میں کہا گیا کہ ایسے مواقعوں پر اخبار حالات سے باخبر رہنے کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں لہٰذا لوگوں کو اس کی ترسیل جاری رکھوانی چاہیئے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی کہا ہے کہ اگر کرونا وائرس سے متاثرہ کوئی شخص کسی چیز کو چھوئے تو اس شے سے کرونا پھیلنے کا امکان کم ہوتا ہے کیونکہ اس کا انحصار اس شے کی ساخت اور باہر کے درجہ حرارت پر ہوتا ہے۔

    انٹرنیشل نیوز میڈیا ایسوسی ایشن کے سربراہ ارل جے وکنسن کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی بھی ایسا کیس رپورٹ نہیں ہوا جس میں کسی شخص میں اخبار کے ذریعے وائرس منتقل ہوا ہو۔

    ان کے مطابق اگر وائرس کسی جاندار شے پر رہے تو وہاں اس کے زندہ رہنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، علاوہ ازیں اخبار کی سیاہی اور اس کی پرنٹنگ کا عمل بھی اسے جراثیم سے پاک کردیتا ہے۔

    اخبار کی اشاعت سے منسلک ایک ادارے کا کہنا ہے کہ اخبار کی اشاعت ڈیزائنرز کے ذریعے ہوتی ہے جو ڈیجیٹل طریقہ کار سے خبروں کو کاغذ پر منتقل کرتے ہیں، اس کے بعد پرنٹنگ کے عمل میں تمام مشینیں خود کار طریقے سے ان کو شائع کرتی ہیں۔

    ادارے کے مطابق اخباروں کی منتقلی، تقسیم اور ترسیل کے عمل میں جو افراد شامل ہیں انہیں اس وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے سینی ٹائزڈ کیا جارہا ہے۔