Tag: عالمی ادارہ صحت

  • عالمی ادارہ صحت، آن لائن ویڈیو گیم کھیلنا ذہنی بیماری ہے، ڈرافٹ تیار

    عالمی ادارہ صحت، آن لائن ویڈیو گیم کھیلنا ذہنی بیماری ہے، ڈرافٹ تیار

    عالمی ادارہ صحت (WHO) نے ویڈیو گیم کھیلنے کو ایک بیماری تسلیم کرلیا ہے جس سے ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے چنانچہ مسلسل ویڈیو گیم کھیلنے کو اس سہ ماہی میں نفسیاتی بیماری سے تعبیر کرنے کا ڈرافٹ تیار کرلیا جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت کی ماہر ڈاکٹرز اور ماہر نفسیات کی ٹیم نے مختلف انسانی عادتوں اور مسائل اور ان کے وجوہات اور اثرات پر تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا جس کا لب لباب سامنے آگیا ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں عالمی ادارہ صحت نے خراب عادتوں اور سماجی خرابیوں کے 11 اقسام کو ایک بیماری کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس میں ویڈیو گیم کھیلنا بھی شامل ہے۔


    اسی سے متعلق : خودکش بلیو وہیل گیم پاکستان پہنچ گیا، خیبرپختونخواہ کے 2 نوجوان متاثر


    اس ڈرافٹ میں مسلسل ویڈیو گیم کھیلنے کو ’گیمنگ ڈس آرڈر‘ نامی ذہنی بیماری کے زمرے میں شمار کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے جس کا اطلاق آن لائن اور اسمارٹ آلات پر گیم کھیلنے والے افراد پر بھی ہوگا۔

    ڈرافٹ کے متن مطابق ایک سال تک مسلسل ویڈیو گیم کھیلنے والے ذہنی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں جن میں ڈیپریشن، اینگزائیٹی، موڈ چینجر اور نیوٹریشن سے متعلق مسائل شامل ہیں۔

    خیال رہے اس سے قبل بلیو وہیل نامی گیم کھیلنے کی وجہ سے کئی لوگ خود کشی  کرنے پر مجبور ہوئے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تمام افراد کسی نہ کسی ذہنی مرض میں مبتلا تھے۔

  • پاکستان پر عالمی سفری پابندیوں میں مزید 3 ماہ کی توسیع

    پاکستان پر عالمی سفری پابندیوں میں مزید 3 ماہ کی توسیع

    اسلام آباد : عالمی ادارہ صحت ڈبلیوایچ او نے پولیو وائرس کے باعث پاکستان پر عالمی سفری پابندیوں میں مزید 3 ماہ کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت ڈبلیوایچ او نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان پر عالمی سفری پابندیوں میں مزید توسیع کردی، پاکستان پر مشروط سفری پابندیوں میں توسیع 3ماہ کیلئے کی گئی۔

    توسیع ڈبلیو ایچ او کی پولیو سے متعلق ایمرجنسی کمیٹی کی سفارش پر کی گئی۔

    اعلامیہ میں کہا گیا کہ سربراہ ڈبلیوایچ او کی زیرصدارت کمیٹی کااجلاس 14 نومبرکوجنیوا میں ہوا، اجلاس میں انسداد پولیو کیلئے عالمی کوششوں کا جائزہ لیا گیا، پولیو سے متاثرہ ممالک نے کمیٹی کو کارکردگی رپورٹ پیش کیں

    ڈبلیو ایچ او اعلامیہ کے مطابق پاکستان،افغانستان سےپولیووائرس کاپھیلاؤبدستورجاری ہے، پولیو وائرس کاعالمی پھیلاؤ صحت عامہ کیلئے بدستورخطرہ ہے، پاکستان کی انسداد پولیو سے متعلق کارکردگی قابل ستائش ہے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا کہ 2017 پاکستان میں پولیوکیسزمیں نمایاں کمی آئی ہے، پاک افغان سرحدی مہاجرین پولیوپھیلانےکا سبب بن رہےہیں۔

    ڈبلیو ایچ او نے پولیو کے خلاف پاک افغان اعلیٰ سطح تعاون کی تعریف کی اور پاکستان افغانستان میں دوطرفہ تعاون کومزیدبہتربنانےکی سفارش کی۔

    ڈبلیوایچ او کا کہنا ہے کہ دنیاپولیوکےخاتمے کے قریب پہنچ چکی ہے، عالمی برادری کوپولیووائرس خاتمےکیلئے مزید موثرکردارادا کرنا ہوگا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • پاکستان میں نفسیاتی مریضوں کیلئے ڈاکٹرزکی سنگین حد تک کمی

    پاکستان میں نفسیاتی مریضوں کیلئے ڈاکٹرزکی سنگین حد تک کمی

    کراچی : پاکستان میں تیزی سے بڑھتے ہوئے نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد کیلئے ماہرڈاکٹروں کی تعداد سنگین حد تک کم ہے۔ ملک میں دس لاکھ ذہنی مریضوں کیلئے صرف ایک ڈاکٹر دستیاب ہے، وطن عزیزمیں نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دس ہزارافراد کیلئےایک نفسیاتی ماہر کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ پاکستان میں دس ہزار کے بجائے دس لاکھ افراد پر ایک ڈاکٹر دستیاب ہے۔

     صحت مند ذہن کسی بھی معاشرے کی سماجی، سائنسی اور معاشی ترقی کی ضمانت ہوتا ہے۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران معاشی مسائل میں اضافے اور دہشت گردی کی عمومی صورت حال سے لوگوں کی ذہنی صحت پرمنفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

     ماہرین کا کہنا ہےکہ اس وقت پاکستان میں 15 سے 20 فیصد افراد کو ذہنی مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستان انسٹیویٹ آف میڈیکل سائنسز میں شعبہ نفسیات کے سربراہ ڈاکٹر رضوان تاج کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اندازاً تین کروڑ افراد کسی نہ کسی نوعیت کے نفسیاتی امراض میں مبتلا ہیں لیکن ان کے علاج کے لیے صرف 450 ماہرین نفسیات ہیں جب کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں ایسے مریضوں کے لیے محض 2200 بستر مختص ہیں۔

    کراچی میں پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کےسابق صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دماغی امراض کی شرح پرقابو پانے کے لیے مزید ڈاکٹر تیار کئے جارہے ہیں۔

    ڈاکٹر واسع کے مطابق دماغی امراض سے آگاہی کیلئے بائیس دسمبر کو عالمی نیورولوجی اپڈیٹس کانفرنس کراچی میں منعقد کی جائے گی، جس میں دنیا بھرسے دماغی ماہرین شریک ہوں گے۔

    ڈاکٹر واسع نے بتایا کہ ملک میں دماغی بیماریوں پر قومی سروے اگلے سال کیا جائےگا۔

  • دنیا میں 1 ارب افراد معذوری کا شکار

    دنیا میں 1 ارب افراد معذوری کا شکار

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج معذور اور خصوصی افراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ وو تمام کام جو کوئی نارمل انسان باآسانی انجام دے سکتا ہے، انہیں کرنے میں کسی قسم کی رکاوٹ یا مشکل معذوری کے زمرے میں آتی ہے۔ اس لحاظ سے دنیا کی 15 فیصد آبادی یعنی ایک ارب افراد کسی نہ کسی قسم کی معذوری کا شکار ہیں۔

    ان ایک ارب افراد میں سے 9 کروڑ سے زائد تعداد بچوں کی ہے۔

    پیدائشی معذور بہنیں حکومتی امداد کی منتظر *

    پاکستان میں مردم شماری نہ ہونے کے باعث معذوری کا شکار افراد کی صحیح تعداد بتانا مشکل ہے تاہم ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 50 لاکھ سے زائد افراد کسی نہ کسی قسم کی معذوری کا شکار ہیں۔ یہ تعداد ناروے، کویت، نیوزی لینڈ اور لبنان کی کل آبادی سے بھی زائد ہے۔

    عالمی ادارہ صحت، عالمی بینک اور اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق دنیا میں غربت میں اضافے، صحت اور تعلیم سے محرومی، غیر محفوظ طریقے سے کام کرنے، آلودگی اور پینے کے صاف پانی سے محرومی سمیت دیگر سہولتوں کے فقدان سے دنیا بھر میں ذہنی و جسمانی طور پر معذور ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

    دنیا کے کئی ممالک میں معذوروں اور خصوصی افراد کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ انہیں تعلیم اور نوکری سمیت دیگر سہولیات میں کوٹے کے تحت مواقع فراہم کیے جاتے ہیں لیکن کچھ عرصہ قبل دنیا کے 45 مختلف ممالک نے معذور اور خصوصی افراد کا کوٹہ ختم کر کے انہیں عام افراد کی طرح مواقع فراہم کرنے کا قانون بنایا ہے۔

    خیبر پختونخواہ میں معذور افراد کی تعداد 1 لاکھ سے تجاوز *

    کچھ عرصہ قبل پاکستانی طبی محققین نے 30 ایسے جینز کی دریافت کی تھی جو ذہنی معذوری کا سبب بنتے ہیں۔

    تحقیق میں شامل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خاندان میں شادی کے باعث ذہنی معذوری کی شرح دیگر دنیا سے نسبتاً بلند ہے۔ ’خاندانوں میں آپس میں شادیاں مختلف جینیاتی و ذہنی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں‘۔

    ان کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کا ارادہ ہے کہ حکومت پاکستان پر زور دیں کہ وہ شادی سے قبل چند جینیاتی ٹیسٹوں کو ضروری بنائیں اور اس کو قانون کو حصہ بنائیں تاکہ نئی آنے والی نسلوں کو مختلف ذہنی امراض سے بچایا جاسکے اور ان کی پیدائش سے قبل ان امراض کی روک تھام یا ان کا علاج کیا جاسکے۔

  • پاکستان میں ایڈز کا تشویشناک پھیلاؤ

    پاکستان میں ایڈز کا تشویشناک پھیلاؤ

    دنیا بھر میں آج ایڈز سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 5 کروڑ سے زائد افراد ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر ہیں جن میں 40 فیصد مریض اس مرض کے علاج سے محروم ہیں۔

    ایڈز کا مرض ایک وائرس ایچ آئی وی کے ذریعے پھیلتا ہے جو انسانی مدافعتی نظام کو تباہ کر دیتا ہے۔ ایسی حالت میں کوئی بھی بیماری انسانی جسم میں داخل ہوتی ہے تو مہلک صورت اختیار کر لیتی ہے۔

    aids-post-3

    ماہرین کے مطابق صرف احتیاط ہی کے ذریعے اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق ایچ آئی وی کا شکار ہونے کے چند دن بعد 85 فیصد افراد کو انفیکشن کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جن کا بروقت علاج مرض کو جان لیوا ہونے سے بچا سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ایڈز کی جانچ کے لیے آلہ تیار

    :علاج قابل رسائی لیکن مریضوں میں خطرناک اضافہ

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز یو این ایڈز کا کہنا ہے کہ سنہ 1981 سے اس مرض کے سامنے آنے کے بعد اب تک اس مرض سے 8 کروڑ کے لگ بھگ افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 3 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کے باعث موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    یو این ایڈز کے مطابق رواں برس ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد کو ایڈز کے علاج کی سہولیات میسر آ سکیں۔ یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ گزشتہ سال کی نسبت اس برس مزید 12 لاکھ افراد ایڈز کے علاج سے مستفید ہوسکے۔

    aids-post-2

    یو این ایڈز کا کہنا ہے کہ اس موذی مرض کے علاج کی سہولیات میسر ہونے کے بعد سنہ 2005 سے اب تک اس مرض سے ہونے والی اموات کی شرح میں 45 فیصد کمی آچکی ہے۔

    اقوام متحدہ نے تسلیم کیا کہ اس مرض کا علاج آہستہ آہستہ قابل رسائی ہوتا جارہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے مریضوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب میں ایڈز سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ

    :پاکستان میں ایڈز کا تشویش ناک پھیلاؤ

    پاکستان کی وزارت قومی صحت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ایڈز کے وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں: بلوچستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں رواں سال دوگنا اضافہ

    وزارت صحت کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 16 ہزار جبکہ غیر رجسٹرڈ افراد کی تعداد 90 ہزار سے زائد تک جا پہنچی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 8 ہزار 300 سے زائد، سندھ میں 5 ہزار 54، بلوچستان میں 441، خیبر پختونخوا میں 1591، اسلام آباد میں 186 اور آزاد جموں و کشمیر میں 177 افراد ایڈز کے خطرناک مرض میں مبتلا ہیں۔

    aids-post-1

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سب سے کم ایڈز کے مریض گلگت بلتستان میں ہیں جن کی تعداد 8 ہے جبکہ قبائلی علاقوں میں 458 افراد ایڈز کے وائرس کا شکار ہیں۔

    وزارت صحت کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں ایڈز کے علاج کے لیے 20 سے زائد سینٹرز موجود ہیں تاہم رواں سال مزید 10 سینٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

  • پاکستان شوگر کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک

    پاکستان شوگر کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ذیابیطس سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی آبادی کا 10 فیصد حصہ ذیابیطس یا شوگر کے مرض کا شکار ہے۔

    ذیابیطس کا عالمی دن منانے کا مقصد اس مرض سے پیدا شدہ پیچیدگیوں، علامات اور اس سے بچاؤ کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان اس وقت ذیابیطس کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک ہے جبکہ سنہ 2030 تک یہ چوتھا بڑا ملک بن جائے گا جو ایک تشویش ناک بات ہے۔

    ذیابیطس کے شکار افراد امراض قلب اور فالج کا آسان ہدف ہوتے ہیں جو ان کی موت کا باعث بنتے ہیں۔

    :ذیابیطس کی علامات اور وجوہات

    ذیابیطس کی کئی علامات ہیں جن میں پیشاب کا بار بار آنا، وزن کا گھٹنا، بار بار بھوک لگنا، پاؤں میں جلن اور سن ہونا شامل ہیں۔ ذیابیطس دل، خون کی نالیوں، گردوں، آنکھوں، اعصاب اور دیگر اعضا کو متاثر کر سکتا ہے۔

    ذیابیطس کی اہم وجہ غیر متحرک طرز زندگی اور غیر صحت مند غذائی عادات ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ایسے افراد جن میں ذیابیطس کا مرض ابتدائی مراحل میں ہو وہ اگر اپنے معمول سے صرف بیس منٹ زیادہ روزانہ پیدل چلیں تو ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بہت حد تک کم ہو سکتا ہے جبکہ دیگر امراض قلب میں بھی 8 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کو اگر ابتدائی مراحل میں ہی تشخیص کرلیا جائے تو اس کے علاج اور روک تھام میں آسانی ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ذیابیطس کی ابتدائی علامات کو جانا جائے۔

    :ذیابیطس سے متعلق مزید مضامین پڑھیے

    فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات *

    نیند کی کمی ذیابیطس کا سبب *

    ذیابیطس سے بچاؤ کا آسان طریقہ *

  • ہر 7 میں سے 1 بچہ فضائی آلودگی کے نقصانات کا شکار

    ہر 7 میں سے 1 بچہ فضائی آلودگی کے نقصانات کا شکار

    جنیوا: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔

    یونیسف کے مطابق فضائی آلودگی سے متاثر بچوں کی بڑی تعداد ایشیائی شہروں میں رہتی ہے۔ ان شہروں کی فضائی آلودگی کے حوالے سے درجہ بندی عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    یونیسف کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق یہ بچے بیرونی فضائی آلودگی اور اس کے نقصانات کا شکار ہیں۔

    رپورٹ میں شامل ماہرین کی آرا کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 5.5 ملین لوگ ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان میں سے 6 لاکھ کے قریب 5 سال کی عمر تک کے بچے ہیں جن کی ہلاکت کی بڑی وجہ فضائی آلودگی ہے۔

    یونیسف کی رپورٹ میں شامل یہ اعداد و شمار ان افراد کے ہیں جو بیرونی آلودگی سے متاثر ہوتے ہیں۔ اندرونی آلودگی جو ترقی پذیر ممالک میں گھروں میں کوئلے جلانے، اور لکڑیوں کے چولہے جلانے کے باعث پیدا ہوتی ہے، ہر سال 4.3 ملین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے۔

    ان میں 5 لاکھ 31 ہزار بچے بھی شامل ہیں جن کی عمریں 5 سال سے کم ہیں۔

    مزید پڑھیں: آلودگی سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی بار فضائی آلودگی کے انسانی صحت پر خطرناک اثرات کے بارے میں آگاہ کیا جاچکا ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔

    ایک اور تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔ ماہرین کے مطابق یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

  • موٹاپے میں کمی کے لیے سافٹ ڈرنکس کی قیمت میں اضافہ کی تجویز

    موٹاپے میں کمی کے لیے سافٹ ڈرنکس کی قیمت میں اضافہ کی تجویز

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے تجویز دی ہے کہ ایسے ممالک میں جہاں کی عوام میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے، شوگر سے بنے مشروبات کی قیمت میں اضافہ کردینا چاہیئے۔

    ایک عمومی اندازے کے مطابق ہماری دنیا کی ایک تہائی آبادی موٹاپے کا شکار ہے اور دنیا کے کئی ممالک اپنے صحت کے بجٹ کا بڑا حصہ موٹاپے کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں پر صرف کرتے ہیں۔

    موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات *

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر سافٹ ڈرنکس پر اضافی ٹیکس عائد کردیا جائے تو اس کی فروخت میں واضح کمی واقع ہوگی۔

    واضح رہے کہ سافٹ ڈرنکس میں شامل شوگر کو بے شمار کیمیائی مرحلوں سے گزارا جاتا ہے جس کے باعث اس کی مٹھاس میں اضافہ ہوجاتا ہے اور دنیا بھر میں یہ مشروبات موٹاپے کی ایک بڑی وجہ قرار دیے جاتے ہیں۔

    یہ مشروبات متعدد بیماریوں کے ساتھ ذیابیطس پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں جس کے باعث ہر سال دنیا بھر میں لگ بھگ 20 لاکھ سے زائد افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ذیابیطس کی 8 علامات *

    ماہرین کے مطابق سنہ 1980 سے 2014 تک ذیابیطس کے مریضوں میں خطرناک اضافہ ہوچکا ہے۔ 20 سال قبل اس مرض سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 108 ملین تھی جو اب بڑھ کر 422 ملین ہوچکی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی تجویز کے مطابق ان ڈرنکس کی قیمت میں کم از کم 20 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ان ڈرنکس کی فروخت کے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 فیصد قیمت میں اضافہ ان کی خریداری میں 20 فیصد کمی کردے گی۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس اقدام سے لوگوں میں شوگر کو استعمال کو کم کیا جاسکتا ہے اور ان کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

    جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات *

    واضح رہے کہ عالمی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 18 سال سے کم عمر نوجوانوں کی 39 فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔ 18 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد نصف بلین کے قریب ہے جو موٹاپے کا شکار ہیں۔

    دنیا بھر میں 5 سال اور اس سے کم عمر 42 ملین بچے ایسے ہیں جو اپنی عمر سے زیادہ وزن کے باعث مختلف بیماریوں اور پیچیدگیوں کا شکار ہیں۔

  • ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ 1992 سے آغاز کیے جانے والے اس دن کا مقصد عالمی سطح پر ذہنی صحت کی اہمیت اور دماغی رویوں سے متعلق آگاہی بیدار کرنا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 45 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں بھی 5 کروڑ افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں جن میں بالغ افراد کی تعداد ڈیڑھ سے ساڑھے 3 کروڑ کے قریب ہے۔

    دماغی امراض میں سب سے عام امراض ڈپریشن اور شیزو فرینیا ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر چار میں سے ایک شخص کو کچھ حد تک ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں 85 فیصد دماغی امراض کا شکار افراد کو کسی علاج تک کوئی رسائی حاصل نہیں، یا وہ شرمندگی اور بدنامی کے خوف سے اپنا علاج نہیں کرواتے۔

    ماہرین دماغی صحت کو بہتر بنانے اور مختلف ذہنی بیماریوں سے بچنے کی کچھ تجاویز بتاتے ہیں۔ آپ بھی ان پر عمل کریں۔

    دماغ کو متحرک رکھیں

    mh-1

    ڈپریشن سمیت دماغ کی تقریباً تمام بیماریوں سے بچنے کا آسان حل یہ ہے کہ دماغ کو متحرک رکھا جائے۔ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی فعال ہوگا۔ غیر فعال دماغ آہستہ آہستہ بوسیدگی کا شکار ہوتا جائے گا اور اسے مختلف امراض گھیر لیں گے۔

    ماہرین کے مطابق اگر بڑھاپے میں بھی دماغ کا زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ کوئی نقصان دہ بات نہیں بلکہ یہ آپ کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر یا ڈیمینشیا سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    مختلف اقسام کی ذہنی مشقیں، مختلف دماغی استعمال کے کھیل کھیلنا جیسے پہیلیاں بوجھنا، حساب کے سوالات حل کرنا، شطرنج کھیلنا، یا کوئی نئی زبان سیکھنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    یہی تجویز ان افراد کے لیے بھی ہے جو ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں۔ ریٹائرڈ ہونے والے افراد کو دماغ کو فعال رکھنے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ فارغ بیٹھنے کے بجائے اگر وہ کام کیے جائیں جو زندگی بھر وقت نہ ملنے کے سبب آپ نہیں کر سکے تو آپ بڑھاپے کے مختلف ذہنی امراض سے بچ سکتے ہیں۔

    کوئی نئی زبان سیکھنا، کوئی آلہ موسیقی یا رقص سیکھنا، باغبانی کرنا، رضاکارانہ خدمات انجام دینا، سیاحت کرنا یا کسی پسندیدہ شاعر یا مصنف کی کتابیں پڑھنا آپ کو جسمانی و دماغی طور پر صحت مند رکھے گا۔

    مزید پڑھیں: دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال

    نیند پوری کریں

    sleep

    نیند پوری نہ ہونے کا عمل دماغی صحت کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ آپ کو چڑچڑاہٹ، بیزاری، دماغی تھکن اور ڈپریشن کا شکار کر سکتا ہے۔ روزانہ 8 گھنٹے کی نیند ہر شخص کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    مراقبہ کریں

    meditation

    ذہنی سکون حاصل کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ مراقبہ کرنا ہے۔ دن کے کسی بھی حصہ میں 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی نیم اندھیرے گوشے میں سکون سے بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں اور دماغ کو تمام سوچوں سے آزاد چھوڑ دیں۔ یہ طریقہ آپ کے دماغ کو نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

    ٹیکنالوجی سے دور رہیں

    technology

    نئی چیزوں کے سیکھنے کی حد تک تو ٹیکنالوجی کا استعمال ٹھیک ہے لیکن اسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا آپ کو دماغی طور پر تباہ کرسکتا ہے۔ سوشل میڈیا، ٹی وی، کمپیوٹرز کا زیادہ استعمال آپ کے ذہنی مزاج پر بھی اثر ڈالے گا نتیجتاً آپ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار ہوں گے۔

    متوازن غذا کھائیں

    fish

    متوازن غذا کا استعمال بھی ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔ غیر متوازن غذا یا کم غذا کا استعمال آپ کی دماغی کارکردگی کو سست اور خلیات کو بوسیدہ کرنے لگتا ہے۔ بغیر چکنائی کے دودھ، انڈے اور مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔

    بہت زیادہ تنہائی یا بہت زیادہ سماجی سرگرمیاں نقصان دہ

    alone

    ہر وقت تنہا رہنا یا ہر وقت لوگوں میں گھرے رہنا بھی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ بہترین طریقہ یہ ہے کہ سماجی سرگرمیوں جیسے دعوتوں، محافل اور تقریبات میں بھرپور اندازسے شرکت کی جائے لیکن کچھ وقت کے لیے اپنے آپ کو بالکل تنہا بھی رکھا جائے۔

    اگر یہ وقت سمندر کے کنارے یا پارک میں درختوں کے ساتھ یا کسی اور قدرتی مناظر والے مقام پر گزارا جائے تو یہ اور بھی بہتر ہوگا۔ خاموشی اور تنہائی ہمارے دماغ کے خلیوں کو سکون کی حالت میں لا کر ان کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے اور دماغ تخلیقی کاموں کی طرف مائل ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی تحریک حاصل کرنے کے 5 طریقے

    ہر وقت شور شرابے میں رہنا اور بھانت بھانت کے لوگوں سے ملتے جلتے رہنا بھی دماغ کے لیے نقصان دہ ہے۔ دونوں چیزوں کو اعتدال کے ساتھ اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے۔

    موسیقی سنیں

    music

    اگر آپ حال ہی میں اپنے کسی دماغی مرض کا علاج کروا چکے ہیں تو دوبارہ اس مرض سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ دھیمی موسیقی سنیں۔ موسیقی زمانہ قدیم سے جسمانی و دماغی تکالیف کو مندمل کرنے کے لیے استعال کی جاتی رہی ہے۔ ہلکی آوز میں دھیمی موسیقی سننا آپ کے دماغ کو سکون پہنچائے گا۔

  • دنیا میں ہر10میں سے9 افراد آلودہ فضا سےمتاثر

    دنیا میں ہر10میں سے9 افراد آلودہ فضا سےمتاثر

    واشنگٹن: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کا کہنا ہےکہ دنیا میں ہر10 میں سے9افراد آلودہ فضا میں سانس لے رہے ہیں جوانسانی صحت کے لیے انتہاہی خطرناک ہے۔

    تفصیلات کےمطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا کی 92 فیصد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے جہاں کی فضا آلودہ ہے جس کے باعث لوگوں کو عارضہ قلب، کینسر کی بیماریوں کا خطرہ لاحق ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق گھروں کے اندرایندھن جلانے سے اندر کی فضا بھی آلودہ ہوتی ہے اور دنیا بھر میں ہر نو اموات میں سے ایک کی وجہ فضائی آلودگی ہوتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کے پانچ آلودہ ممالک میں ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان، افغانستان اور مصر شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ذرائع نقل وحمل اور کچرے کی آلودگی اور دوبارہ قابلِ استعمال توانائی کے استعمال سے فضائی آلودگی میں کمی لائی جاسکتی ہے۔