Tag: عالمی ادارہ صحت

  • کیا کرونا وبا ختم ہو گئی ہے؟ عالمی ادارہ صحت کی وضاحت جاری

    کیا کرونا وبا ختم ہو گئی ہے؟ عالمی ادارہ صحت کی وضاحت جاری

    کیا کرونا وبا ختم ہو گئی ہے؟ عالمی ادارہ صحت نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا اب بھی ایک ’گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی‘ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا کے جلد ختم ہونے کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ تین سال قبل شروع ہونے والی وبا ابھی تک صحت کا عالمی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔

    دنیا بھر کے لوگوں کا خیال ہے کہ اب کرونا ختم ہو چکا ہے، روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کرونا وبا کے خاتمے کا سوچنے والے افراد پر واضح کیا ہے کہ دنیا کے بعض خطوں میں یہ سمجھا جا رہا ہے کہ کرونا وبا ختم ہو چکی ہے لیکن ایسا نہیں، یہ اب بھی گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی بنی ہوئی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی ’ایمرجنسی‘ کمیٹی نے واضح کیا کہ تاحال کرونا دنیا کے لیے چیلنج بنا ہوا ہے، اس کے ختم ہونے کے خیالات درست نہیں۔

    یاد رہے کہ کرونا وبا کا آغاز دسمبر 2019 میں چین سے ہوا تھا، جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے فروری 2020 میں کرونا کو ’گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی‘ قرار دے دیا تھا۔ بعد ازاں وبا میں تیزی کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت نے کرونا وبا کو مارچ 2020 میں عالمگیر وبا قرار دے دیا۔

    اس کے بعد دنیا بھر میں کرونا وائرس سے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کیے گئے، لاک ڈاؤن نافذ کیے گئے، سفری پابندیاں عائد کی گئیں اور لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے پر مجبور کیا گیا۔

    گزشتہ تین سال سے تاحال دنیا کے متعدد ممالک میں کرونا سے تحفظ کے لیے لاک ڈاؤن سمیت دیگر بعض پابندیاں نافذ ہیں۔

    وبا کے آغاز سے لے کر اب تک دنیا بھر میں کرونا وائرس انفیکشن سے 63 کروڑ 15 لاکھ 41 ہزار 300 افراد متاثر ہو چکے ہیں، جب کہ وائرس نے 65 لاکھ 77 ہزار انسانوں کی جانیں نگلی ہیں۔

  • سیلاب زدہ علاقوں کے لیے مزید 81 ملین ڈالر امداد کی اپیل

    سیلاب زدہ علاقوں کے لیے مزید 81 ملین ڈالر امداد کی اپیل

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا کا کہنا ہے کہ عالمی برادری سے پاکستان کے لیے 81.5 ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے، عالمی امداد سے متاثرہ علاقوں میں طبی سہولیات کو بہتر بنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے پاکستان کے 84 اضلاع متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، 1700 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 70 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔

    ڈاکٹر پلیتھا کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او سیلاب زدہ علاقوں میں اضافی طبی عملہ بھجوا رہا ہے، ماہرین 10 اکتوبر کو سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے، ڈبلیو ایچ او سیلاب زدہ علاقوں کی مستقل مانیٹرنگ کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستانی ہیلتھ اسٹرکچر کی بہتری کے لیے اقدامات جاری ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں ایڈیشنل 330 ویکسی نیشن ٹیمز تشکیل دی ہیں، انسداد خسرہ ویکسی نیشن کے لیے بھی ٹیمز بنا دی گئی ہیں۔ پاکستان کو 9 ملین ڈالرز کی ادویات اور دیگر اشیا فراہم کر چکے ہیں۔ مراکز صحت کی بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر معاونت کریں گے۔

    ڈاکٹر پلیتھا کے مطابق سیلاب سے 2 ہزار سے زائد مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں ہیلتھ ورکرز بہترین کام کر رہے ہیں۔ سیلاب کے دوران ہائی لیول ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا تھا، سیلاب سے سندھ اور بلوچستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں 5 ہزار سے زائد میڈیکل کیمپس قائم ہیں، میڈیکل کیمپس میں 30 لاکھ متاثرین کو طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، ہیضہ، ملیریا، ڈینگی اور جلدی امراض میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ پاکستان میں دسمبر تک ملیریا کیسز 20 لاکھ تک پہنچ سکتے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں غذائی قلت کے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    ڈاکٹر پلیتھا کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری سے پاکستان کے لیے 81.5 ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے، عالمی امداد سے متاثرہ علاقوں میں طبی سہولیات کو بہتر بنایا جائے گا۔ تاحال ڈبلیو ایچ او نے نصیر آباد، سکھر اور حیدر آباد میں آپریشنل حب قائم کیے ہیں، متاثرہ علاقوں میں 10 ایمرجنسی آپریشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

  • پاکستان میں بیماریوں اور اموات کا خطرہ ہے، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا

    پاکستان میں بیماریوں اور اموات کا خطرہ ہے، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں بیماریوں اور اموات کا سخت خطرہ لا حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ سیلاب کے بعد پاکستان میں بیماریوں اور اموات کی صورت میں دوسری آفت کا خطرہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بیماریوں کا سامنا ہے، ڈبلیو ایچ او 10 ملین ڈالر کے بعد امداد کے لیے نئی اپیل کرے گا۔ ٹیڈروس ایڈھانم نے کہا کہ عطیات دینے والوں سے زندگیاں بچانے کے لیے دل کھول کر امداد کی گزارش ہے۔

    ادھر اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے بھی پاکستان میں ہنگامی امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب میں گھرے لاکھوں بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

    یونیسیف کے مطابق تقریباً 34 لاکھ سیلاب زدہ بچے فوری امداد کے منتظر ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ سیلاب میں پھنسے بچوں کو بھوک کے ساتھ بیماریوں نے گھیر لیا ہے، ملیریا اور ڈینگی کے ساتھ پیٹ کے امراض ان پر حملہ آور ہیں۔

    یونیسیف نے کہا کہ بچے اور بچیاں اس موسمیاتی تباہی کی قیمت چکا رہے ہیں، جس میں وہ حصے دار ہی نہیں ہیں، سیلاب سے متاثرہ بچوں کی مائیں غذائی قلت کا شکار ہو کر دودھ پلانے سے بھی قاصر ہیں۔

    خیال رہے کہ سندھ میں سیلاب متاثرین کو بیماریوں نے جکڑ لیا ہے، خواتین اور بچے مختلف امراض کا شکار ہونے لگے ہیں، سرکاری اسپتال مریضوں سے بھر گئے، ڈاکٹرز اور دواؤں کی بھی کمی کا سامنا ہے۔

    جیکب آباد کے گاؤں پارو کھوسو کے متاثرین بے یارو مددگار کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، ٹنڈو محمد خان میں سیلاب متاثرین حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

    سیلاب کے بعد متاثرین کی بحالی ایک بڑا امتحان بن چکا ہے، بلوچستان میں متاثرین خوراک اور دواؤں کے لیے پریشان پھر رہے ہیں، اپنی چھت دوبارہ قائم کرنا جوئے شیر لانے جیسا ہو گیا، ریلیف کیمپوں میں بھی صحت کے مسائل سنگین ہو گئے، ڈائریا اور ہیضہ کے مریضوں میں ہولناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

    پینے کے پانی میں آلودگی کے باعث جلدی بیماریاں بھی جنم لینے لگی ہیں، متاثرین مدد کے منتظر ہیں اور حکومت سے اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

  • کرونا کی وبا کا خاتمہ قریب آ گیا: سربراہ عالمی ادارہ صحت

    کرونا کی وبا کا خاتمہ قریب آ گیا: سربراہ عالمی ادارہ صحت

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے کہا ہے کہ کرونا کی وبا کا خاتمہ قریب آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانم نے بدھ کے روز کہا کہ دنیا کبھی بھی COVID-19 کے وبائی مرض کو ختم کرنے کے لیے اس سے بہتر پوزیشن میں نہیں رہی۔

    انھوں نے ورچوئل پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ابھی کرونا وبا ختم نہیں ہوئی لیکن اب اس کا خاتمہ جلد نظر آ رہا ہے۔

    یہ اقوام متحدہ کے اس ادارے کی طرف سے سب سے زیادہ حوصلہ افزا بیان ہے، ڈبلیو ایچ او نے جنوری 2020 میں بین الاقوامی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا اور تین ماہ بعد کووِڈ نائنٹین کو عالمگیر وبا (پینڈیمک) کے طور پر بیان کرنا شروع کیا، جس سے اب تک دنیا بھر میں 65 لاکھ سے زائد انسان مر چکے ہیں۔

    دنیا بھر میں کووِڈ سے ہونے والی ہفتہ وار اموات کی تعداد مارچ 2020 کے بعد سب سے کم سطح پر پہنچ گئی ہے، ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے اپنی پریس کانفرنس میں بھی اس کا ذکر کیا، اور کہا ہمیں اختتام نظر آ رہا ہے اور ہم اچھی پوزیشن میں بھی ہیں، مگر ابھی رک نہیں سکتے اور اپنے کام کو جاری رکھنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا اگر ہم نے اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا تو ہمیں وائرس کی مزید اقسام، مز ید اموات اور مزید غیر یقینی صورت حال کے خطرے کا سامنا ہو سکتا ہے، تو ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھانا ہی ہوگا۔

    واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کے حوالے سے 6 پالیسی پیپر بھی جاری کیے ہیں، ڈاکٹر ٹیڈروس کے مطابق یہ پالیسی پیپرز دنیا بھر کی حکومتوں کے لیے ہیں تاکہ وہ اپنی پالیسیوں کا جائزہ لے کر انھیں مضبوط بنا سکیں۔

  • سیلاب متاثرین کی بھرپور سپورٹ جاری رکھیں گے: عالمی ادارہ صحت

    سیلاب متاثرین کی بھرپور سپورٹ جاری رکھیں گے: عالمی ادارہ صحت

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر احمد المندھاری نے وزیر صحت عبد القادر پٹیل سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بھرپور سپورٹ جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر احمد المندھاری نے وزیر صحت عبد القادر پٹیل سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب سے جانی و مالی نقصان کا بے حد افسوس ہے۔

    وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے عالمی ادارہ صحت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، صحت کے شعبے میں عالمی ادارہ صحت کا کلیدی کردار ہے۔

    وزیر صحت نے ریجنل ڈائریکٹر کو پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں سیلاب سے صحت کے بنیادی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی بھرپور سپورٹ جاری رکھیں گے۔

  • پاکستان میں‌ کرونا وبا کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ

    پاکستان میں‌ کرونا وبا کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ

    کراچی: عالمی ادارۂ صحت نے 2 جولائی تک پاکستان میں کرونا وبا سے متعلق اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے ایک رپورٹ میں پاکستان میں کرونا وبا کی صورت حال کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان میں کرونا کی پہلی لہر سے اب تک 30 ہزار اموات رپورٹ ہوئیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 15 لاکھ37 ہزار 297 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    ویکسینیشن کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں 58 فی صد آبادی مکمل طور پر ویکسینیشن کرا چکی ہے۔

    دو جولائی کو جاری رپورٹ میں چوبیس گھنٹوں کی صورت حال بھی بتائی گئی، عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دو جولائی کو پاکستان میں 818 نئے کرونا کیسز سامنے آئے، اور 4 اموات رپورٹ ہوئیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 675 نئے کرونا کیسز سامنے آئے ہیں، جب کہ اس دوران 14 ہزار 632 ٹیسٹ کیے گئے۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے 2 افراد کا انتقال ہوا، جب کہ تشویش ناک مریضوں کی تعداد 153 ہے۔

  • دنیا میں تیزی سے پھیلتی بیماری جس نے ماہرین کو پریشان کردیا

    دنیا میں تیزی سے پھیلتی بیماری جس نے ماہرین کو پریشان کردیا

    دنیا بھر میں ذہنی مسائل اور بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور حال ہی میں ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ دنیا میں تقریباً 1 ارب افراد کسی نہ کسی باقاعدہ ذہنی مسئلے کا شکار ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 1 ارب افراد ذہنی امراض کی کسی نہ کسی قسم میں مبتلا ہیں، ڈبلیو ایچ او کے یہ تازہ ترین اعداد و شمار اس حوالے سے اور بھی زیادہ پریشان کن ہیں کہ ان ایک ارب افراد میں سے ہر ساتواں شخص نوجوان ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے پہلے سال میں ڈپریشن اور بے چینی جیسے مسائل کی شرح میں 25 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔

    رواں صدی میں ذہنی صحت کے سب سے وسیع جائزے میں عالمی ادارہ صحت نے مزید ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بگڑتے ہوئے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کریں۔

    عالمی ادارہ صحت نے مثبت اور پائیدار ترقی کے لیے ذہنی صحت کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا اعتراف کرتے ہوئے اور ان کی مثالیں دیتے ہوئے انہیں جلد از جلد لاگو کیے جانے کی ترغیب دی۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ٹیڈ روس ایڈہانوم نے کہا کہ ہر ایک فرد کی زندگی کسی نہ کسی کی ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اچھی ذہنی صحت، اچھی جسمانی صحت کی عکاس ہوتی ہے اور یہ نئی رپورٹ ہمارے رویوں میں تبدیلی کو ناگزیر بناتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ذہنی صحت اور صحت عامہ، انسانی حقوق اور سماجی اقتصادی ترقی کے درمیان تعلق کو ختم نہیں کیا جاسکتا جس کا مطلب ہے کہ ذہنی صحت کے حوالے سے پالیسی اور حکمت عملی کو تبدیل کرنا چاہیئے تاکہ ہر جگہ افراد، کمیونٹیز اور ممالک کو حقیقی اور اہم فوائد میسر آسکیں۔

    ڈبلیو ایچ او نے 2019 کے تازہ ترین دستیاب عالمی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس وبا کی آمد سے پہلے ہی ذہنی صحت کے علاج کے ضرورت مند افراد کے صرف ایک چھوٹے سے حصے کو مؤثر، سستی اور معیاری سہولیات تک رسائی حاصل تھی۔

    ڈبلیو ایچ او نے مثال پیش کی کہ دنیا بھر میں نفسیاتی امراض میں مبتلا 70 فیصد سے زائد افراد کو وہ مدد نہیں ملتی جس کی انہیں ضرورت ہے۔

    امیر اور غریب ممالک کے درمیان فرق، صحت کی دیکھ بھال تک غیر مساوی رسائی سے بھی نمایاں ہوتا ہے، زیادہ آمدنی والے ممالک میں نفسیاتی بیماری کے شکار ہر 10 میں سے 7 افراد علاج کروا لیتے ہیں جبکہ کم آمدنی والے ممالک میں یہ شرح صرف 12 فیصد ہے۔

  • جانوروں کی بیماریاں انسانوں میں منتقل ہونے کا خدشہ: عالمی ادارہ صحت کی وارننگ

    جانوروں کی بیماریاں انسانوں میں منتقل ہونے کا خدشہ: عالمی ادارہ صحت کی وارننگ

    عالمی ادارہ صحت جہاں ایک طرف تو متعدد وباؤں کے پھیلاؤ کے حوالے سے متنبہ کرچکا ہے، وہیں اب ادارے نے ایک اور وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جانوروں کی بیماریاں اب انسانوں میں منتقل ہو رہی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ بدلتے ہوئے موسم اور زمین کی بڑھتی ہوئی حدت دنیا کے سامنے سب سے بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آئی ہے اور اس ساری صورتحال میں ایک طرف توخشک سالی کی وجہ سے انسانوں اور جانوروں کے خوراک کے مسائل جنم لینے لگے ہیں تو وہیں جانوروں کی بیماریاں اب انسانوں میں بھی منتقل ہونے لگی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسیز محکمے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ریان مائک نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ منکی پاکس اور لاسا بخار جیسی بیماریوں کا پھیلاؤ عام ہوچکا ہے اور ان کے تیزی سے پھیلنے کا خدشہ موجود ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث خشک سالی بڑھتی جارہی ہے جس سے انسان اور جانور بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ خوراک کی تلاش سمیت دیگر عوامل میں اپنا رویہ تبدیل کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے جانوروں میں پائی جانے والی بیماریاں تیزی سے انسانوں میں منتقل ہو رہی ہیں جو تشویش ناک ہے۔

    ڈاکٹر ریان مائک نے لاسا بخار کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں لاسا بخار کئی ممالک میں پھیل رہا ہے جو کہ دراصل افریقی خطے میں چوہوں میں پایا جانے والا وائرل بخار تھا، لیکن اب اسے انسانوں میں پھیلتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماضی میں ایبولا وائرس کے محدود حد تک پھیلنے میں بھی پانچ سال تک لگ جاتے تھے مگر اب کسی وائرل بیماری کے پھیلاؤ میں 5 ماہ کا وقفہ بھی مل جائے تو اسے خوش قسمتی سمجھا جاتا ہے۔

    اسی طرح ڈاکٹر ریان مائک نے ماضی میں بندروں میں پائی جانے والی بیماری منکی پاکس کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یقینی طور پر بیماریوں کے پھیلاؤ میں موسمیاتی تبدیلی کا دباؤ شامل ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسیز محکمے کے سربراہ نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب صرف افریقہ میں پائی جانے والی بیماری منکی پاکس کے دنیا کے 30 ممالک میں 550 تک کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

  • کرونا وائرس کے خلاف فتح کا اعلان؟

    کرونا وائرس کے خلاف فتح کا اعلان؟

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا وبا کے خلاف فتح کا اعلان قبل از وقت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھانم نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی ملک کے لیے کرونا کے آگے ہتھیار ڈالنا یا فتح کا اعلان کرنا قبل از وقت ہے۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہماری آنکھوں کے سامنے اس وائرس کا ارتقائی عمل ہو رہا ہے، یہ بہت خطرناک ہے، اس لیے کچھ ممالک کی طرف سے کرونا پابندیوں کو ختم کرنا قابل تشویش ہے۔

    انھوں نے کہا اومیکرون کے اثرات زیادہ خطرناک نہیں تاہم دنیا کے بہت سے علاقوں میں اموات میں انتہائی تشویش ناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے، کرونا کے زیادہ پھیلاؤ کا مطلب زیادہ اموات ہے۔

    عالمی ادارے کے سربراہ کے مطابق اومیکرون کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد سے اب تک 9 کروڑ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جو سال 2020 کے کرونا کے مجموعی کیسز بھی زیادہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ممالک سے لاک ڈاؤن کی صورت حال میں واپس جانے کو نہیں کہہ رہے ہیں، تمام ممالک اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے ویکسین کے ساتھ تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس نے مزید کہا کہ وائرس شکلیں بدل رہا ہے، ہم اس سے نہیں لڑسکتے جب تک یہ نہ جان جائیں کہ یہ وائرس کیا کر رہا ہے، اس لیے تمام ممالک ٹیسٹنگ اور نگرانی کا عمل جاری رکھیں۔

  • اومیکرون کو معمولی نہ سمجھیں ،  عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کردیا

    اومیکرون کو معمولی نہ سمجھیں ، عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کردیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو پھر خبردار کیا ہے کہ کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کو معمولی نہ سمجھا جائے، اس کی شدت کم تو ہوسکتی ہے لیکن اسے معتدل نہیں کہا جا سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ٹیڈروس نے دنیا کورونا کیسز میں مسلسل اضافے کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ اومیکرون وائرس کو غیر سنجیدہ نہیں لینا چاہیے، اس وائرس کے باعث دنیا بھر میں لوگ متاثرہورہے ہیں۔

    ڈاکٹرٹیڈروس کا کہنا تھا کہ اومیکرون کورونا کی باقی اقسام کے مقابلےزیادہ بیمار کر رہاہے اور اومیکرون نے صحت کے نظام کو پھر دباؤ میں ڈال دیا ہے۔
    .
    ڈبلیوایچ او نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے کوروناکے عالمی اثرات میں 71فیصداضافہ ہوا اور اس دوران کورونا کے امریکا کے کیسز میں 100 فیصد اضافہ ہوا، اومیکرون ڈیلٹا کے مقابلے کم شدت ہے لیکن غیرسنجیدہ نہ لیں۔

    ڈاکٹرٹیڈروس نے روز دیا کہ دنیا بھر میں کورونا کے خلاف ویکیسن کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

    خیال رہے امریکا میں چوبیس گھنٹوں میں کوویڈ نائینٹین نے سات لاکھ چار ہزار سے زائد لوگوں کو مریض بنا دیا ہے جبکہ اٹھارہ سو سے زائد اموات بھی رپورٹ ہوئیں۔

    امریکی ائیر لائنز کے پائلٹس اور عملہ بھی کورونا کا شکارہوگیا ہے، جس کی وجہ سے ایک ہزار چھ سو بیس پروازیں منسوخ ہو گئی ہیں۔

    برطانیہ میں بھی کورونا کے ایک لاکھ چورانوے ہزار نئے مریض سامنے آئے جبکہ فرانس میں تین لاکھ بتیس ہزار ، اٹلی میں دو لاکھ انیس ہزار سے زائد اور اسپین میں ایک لاکھ سینتیس ہزار سے زائد شہری کورونا سے متاثر ہوئے۔