Tag: عالمی ادارہ صحت

  • وہ علامات جو شوگر کی نشانی ہیں

    وہ علامات جو شوگر کی نشانی ہیں

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے شوگر یا ذیابیطس کی 4 نئی علامات کی طرف اشارہ کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ علامات آپ میں ظاہر ہورہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ذیابیطس کا شکار ہوچکے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ برائے شوگر نے شوگر بڑھنے کی 4 علامات کی طرف توجہ دلائی ہے، شوگر انسانی جسم میں اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم انسولین کا استعمال چھوڑ دیتا ہے، انسولین جسم میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے۔

    عالمی ادارہ برائے شوگر کے مطابق ذیابیطس کی پہلی علامت پیاس کا زیادہ محسوس ہونا ہے، انسان شعوری طور پر شدید پیاس محسوس کرنے لگتا ہے، اس کے ساتھ اس کا حلق بھی خشک ہو جاتا ہے اور پیاس بدستور بڑھتی چلی جاتی ہے، اگرچہ آپ روزانہ 2 لیٹر پانی پیتے ہوں۔

    دوسری علامت پیشاپ کا زیادہ آنا ہے، اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ جسم میں شوگر بڑھ چکی ہے، کیونکہ جسم زائد گلوکوز پیشاپ کے ذریعے نکالنے لگ جاتا ہے۔

    تیسری علامت تھکاوٹ ہے، شوگر بڑھ جانے کے بعد انسان شدید تھکاوٹ محسوس کرتا ہے جو آرام یا نیند کرنے سے بھی ختم نہیں ہوتی، بلکہ اس میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جسم میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خون سے گلوکوز کی مقدار خلیوں تک جب نہیں پہنچتی تو اس سے تھکاوٹ ہوتی ہے۔

    تھکاوٹ کی علامتوں میں جسم کا بے جان محسوس ہونا، روزمرہ کے کام کرنے میں دشواری محسوس کرنا، مایوسی یا افسردگی محسوس کرنا شامل ہیں۔ اگر ایسی علامات آپ کو 3 ہفتوں سے زیادہ محسوس ہوتی ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    چوتھی علامت چڑچڑا پن ہے، اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ کوئی شخص شوگر کے مرض میں مبتلا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شوگر ایک پیچیدہ مرض ہے، اس کے بے شمار عوامل ہوتے ہیں جو شمار نہیں کیے جا سکتے، انسولین کی کمزوری اس کا بڑا سبب ہوتا ہے۔

    شوگر ہونے کی وجوہات میں کھانے کا بھی بڑا عمل دخل ہے، ناقص اور تلے ہوئے پکوان، یا ایسے کھانے جن میں کیلوریز کی تعداد زیادہ ہو شوگر کا سبب بنتے ہیں۔

    علاوہ ازیں شوگر عموماً موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، جسمانی نقل وحرکت اور وراثتی جینیات سے بھی منسلک کیا جاتا ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں کرونا وائرس سے کہیں بدترین وبائیں ہمیں اپنا نشانہ بنا سکتی ہیں، ہم ان وباؤں کے لیے تیار نہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ بدترین وبا ابھی آنا باقی ہے اور ہمیں عالمی سطح پر اس کی تیاری کے لیے سنجیدہ ہونا چاہیئے۔

    عالمی ادارہ صحت کے شعبہ ایمرجنسیز کے سربراہ مائیکل ریان نے 28 دسمبر کو پریس بریفننگ کے دوران کہا کہ کرونا وائرس کی وبا خواب غفلت سے جگانے کی کال ہے۔

    یہ بریفنگ عالمی ادارے کی جانب سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ایک سال مکمل ہونے پر کی گئی تھی۔ ایک سال کے عرصے میں دنیا بھر میں کرونا وائرس سے 18 لاکھ کے قریب اموات ہوچکی ہیں جبکہ 8 کروڑ سے زائد کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

    مائیک ریان کا کہنا تھا کہ یہ وبا بہت سنگین تھی، یہ دنیا بھر میں برق رفتاری سے پھیل گئی اور ہماری زمین کا ہر حصہ اس سے متاثر ہوا، مگر ضروری نہیں کہ یہ بڑی وبا ہو۔

    انہوں نے زور دیا کہ اگرچہ یہ وائرس بہت متعدی ہے اور لوگوں کو ہلاک کر رہا ہے، مگر اس سے ہلاکتوں کی موجودہ شرح دیگر ابھرتے امراض کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ ہمیں مستقبل میں اس سے بھی زیادہ سنگین وبا کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے سینیئر مشیر بروس ایلورڈ نے بھی خبردار کیا کہ اگرچہ دنیا میں کرونا وائرس کے بحران کے لیے سائنسی طور پر بڑی پیشرفت ہوئی ہے، مگر اس سے یاد دہانی ہوتی ہے کہ ہم مستقبل کے وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت وائرس کی دوسری اور تیسری لہر کا سامنا کر رہے ہیں اور اب بھی ہم اس سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیدروس ادہانم نے توقع ظاہر کی کہ کووڈ 19 کی وبا سے دنیا کو مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے میں مدد ملے گی۔

  • دنیا کب تک کرونا وائرس سے مکمل طور پر محفوظ ہوجائے گی؟

    دنیا کب تک کرونا وائرس سے مکمل طور پر محفوظ ہوجائے گی؟

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان کا کہنا ہے کہ دنیا کی آبادی میں کرونا وائرس کے خلاف اجتماعی مدافعت سال 2021 کے آخر تک ناممکن ہے، کرونا ویکسین کے تمام آبادی تک پہنچنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی چیف سائنسدان ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ دنیا کو کرونا ویکسینز کی فراہمی کے دوران آئندہ 6 ماہ تک محتاط رہنا ہوگا کیونکہ آبادی کے بڑے حصے کی ویکسی نیشن کے لیے وقت درکار ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اختتام کے آغاز کی جانب بڑھ رہے ہیں اور سرنگ کے دہانے پر روشنی کی کرن دیکھ سکتے ہیں، تاہم ابھی بھی ہمیں سرنگ سے گزرنا ہوگا اور آئندہ چند ماہ بہت اہم ہوں گے۔

    ڈاکٹر سومیا سوامی کا کہنا تھا کہ ویکسینز سے ابتدا میں بہت کم افراد کو تحفظ مل سکے گا جو زیادہ خطرے سے دو چار ہیں جبکہ تمام آبادی تک اس کے پہنچنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ممالک میں آبادی کی سطح میں مدافعت پیدا ہونے کے مرحلے تک پہنچنے کے لیے 2021 کے آخر تک انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔

    ڈاکٹر سومیا کا کہنا تھا کہ اس وقت تک ہمیں احتیاط کرنا ہوگی، ان تمام اقدامات پر عمل کرنا ہوگا جو وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کر سکیں، حالات میں بہتری کے لیے ہمیں اگلے سال کے اختتام تک رکنا ہوگا، تاکہ بہتر تصویر سامنے آسکے، مگر میرے خیال میں اگلے چند ماہ سخت ثابت ہوسکتے ہیں۔

    حال ہی میں برطانیہ میں دریافت ہونے والی نئی قسم کے بارے میں ڈاکٹر سومیا کا کہنا تھا کہ یہ غیرمعمولی ہے کیونکہ اس میں بہت زیادہ میوٹیشنز ہوئی ہیں اور اس وجہ سے وہ عام اقسام سے مختلف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ زیادہ فکرمندی کی بات یہ ہے کہ 8 میوٹیشنز اسپائیک پروٹین کے حصے میں ہوئیں۔ یہی ممکنہ وجہ ہے کہ اس وائرس کی لوگوں کو بیمار کرنے کی صلاحیت بڑھ گئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ زیادہ بہتر طریقے سے پھیل رہا ہے، ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ یہ بچوں کو بھی بہتر طریقے سے متاثر کررہا ہے، جن کے جسم میں ان ریسیپٹرز کی تعداد کم ہوتی ہے۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا اہم بیان

    کرونا وائرس کی نئی قسم سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا اہم بیان

    جنیوا: کرونا وائرس کی نئی قسم سے متعلق عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اس کے زیادہ خطرناک ہونے کے ثبوت نہیں ملے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور جنوبی افریقا میں کرونا وائرس کی نئی قسم کے نمودار ہونے کا جائزہ لیا جا رہا ہے، یہ نئی قسم پہلے سے زیادہ خطرناک یا زیادہ مہلک ہونے کے ابھی کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔

    اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت کے مرکزی آفس میں معمول کی بریفنگ دی گئی ہے، حکام کا کہنا تھا کہ نئی قسم کے کرونا وائرس سے متعلق ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے۔

    حکام نے اجلاس میں بتایا کہ برطانیہ سے موصول شدہ رپورٹس میں مذکور کیا گیا ہے کہ کرونا کی نئی قسم زیادہ تیزی کے ساتھ ایک سے دوسرے میں منتقل ہو رہی ہے۔

    کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے تشویشناک انکشاف

    عالمی ادارہ صحت کے ڈی جی ٹیڈروس ایڈھانم کا کہنا تھا کہ وائرس وقت کے ساتھ ساتھ شکل بدلتا رہتا ہے، ہم سائنس دانوں سے مل کر یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کرونا وائرس میں کس قسم کی جینیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔

    ڈائریکٹر جنرل نے لوگوں کو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا، وائرس کو پھیلاؤ سے جلد ازجلد روکنا ہی سب سے زیادہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا کرونا وائرس کو جتنا پھیلنے دیا جائے گا اتنا ہی اسے تبدیل ہونے کا موقع ملے گا۔

  • ویکسین لگوانے کے بعد الرجی کے کیسز پر عالمی ادارہ صحت کی اہم ہدایت

    ویکسین لگوانے کے بعد الرجی کے کیسز پر عالمی ادارہ صحت کی اہم ہدایت

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے فائزر کی کرونا ویکسین کے حوالے سے تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے مضر اثرات کا جائزہ لیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں فائزر کی کرونا ویکسین کے بڑے پیمانے پر استعمال کے آغاز کے بعد دو لوگوں میں الرجی کا شدید ردعمل ہوا تھا جس کے بعد برطانیہ کی سرکاری ریگولیٹری ایجنسی نے مزید تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ فائزر کی ویکسین کے مضر اثرات کے حوالے سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کرونا ویکسین کی متعدد امیدوار کمپنیاں موجود ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی ایک قسم کی ویکسین مخصوص افراد کے لیے مناسب نہیں ہے، تو انہیں کوئی اور مناسب ویکسین مل سکتی ہے۔

    دوسری جانب امریکی فوڈ اور ڈرگ اتھارٹی کے مشیروں نے جمعرات کو فائزر کی ویکسین ایمرجنسی میں استعمال کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے جس کے بعد امریکی حکومت کے لیے ویکسین کی منظوری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ویکسین کی امیداوار کمپنیوں سے حاصل کردہ تیسرے ٹرائل کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے، فی الحال کسی بھی ویکسین کی ایمرجنسی صورتحال میں استعمال کی منظوری نہیں دی گئی۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ویکسین کا انسانوں کے لیے محفوظ ہونا ہی عالمی ادارہ صحت کی اولین ترجیح ہے۔

    روئٹرز کے مطابق ویکسین لگانے کے باقاعدہ آغاز کے بعد اینافیلیکسس الرجی کے 2 کیسز سامنے آنے پر دیگر ممالک نے برطانیہ سے اس بارے میں معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اینافیلیکسس جسم کے مدافعتی نظام کا شدید ردعمل ہے جو ماہرین صحت کے مطابق جان لیوا بھی ہو سکتا ہے، سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اس نوعیت کے الرجی کے ردعمل انتہائی کم واقع ہوتے ہیں، تاہم بڑے پیمانے پر ویکسین لگائے جانے کے دوران ایسا ہونا غیر معمولی نہیں ہے۔

    ویکسین کے منفی اثرات سامنے آنے کے بعد برطانیہ کی سرکاری ریگولیٹری ایجنسی ایم ایچ آر اے (میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی) نے ہدایت جاری کرتے ہوئے ان افراد کو ویکسین لگوانے سے گریز کرنے کا کہا ہے کہ جو کسی موقع پر بھی اینافیلیکسس کے الرجک رد عمل سے گزر چکے ہوں۔

    ایم آر ایچ اے نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کے حوالے سے مزید معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں جن کی بنیاد پر حفاظتی تجاویز شائع کی جائیں گی۔

    ایم آر ایچ اے نے مزید کہا ہے کہ انتہائی کم کیسز میں ویکسین کے اس نوعیت کے مضر اثرات واقع ہوتے ہیں، اکثر افراد میں اینافیلیکسس کا الرجک ردعمل نہیں ہوگا، تاہم ویکسین کے فائدے اس کے خطرات سے کہیں زیادہ ہیں۔

    اس سے قبل ایم آر ایچ اے نے خبردار کیا تھا کہ اگر کسی بھی شخص میں ادویات، خوارک یا ویکسین کے بعد اینافیلیکسس کا ری ایکشن ہوا ہے تو وہ فائزر کی ویکسین نہ لگوائیں۔ تاہم ایم آر ایچ اے کے مشیر ڈاکٹر پال ٹرنر کا کہنا ہے کہ خوراک کی وجہ سے اتنا شدید ردعمل ممکن نہیں ہے، یہ فائزر ویکسین میں موجود پولی ایتھلین نامی جزو کی وجہ سے ممکنہ طور پر ہو سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پولی ایتھلین ویکسین کی خوارک کو مستحکم کرنے کا کردار ادا کرتا ہے جو دیگر ویکسینز میں موجود نہیں ہوتا۔

  • ڈبلیو ایچ او کا سندھ کے لیے اہم تحفہ، اب بچوں کو حفاظتی ٹیکے گھروں پر لگ سکیں گے

    ڈبلیو ایچ او کا سندھ کے لیے اہم تحفہ، اب بچوں کو حفاظتی ٹیکے گھروں پر لگ سکیں گے

    کراچی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے سندھ کو 22 کروڑ روپے مالیت کے طبی سامان اور گاڑیوں کا عطیہ دیا ہے، جس کی مدد سے اب بچوں کو حفاظتی ٹیکے گھروں پر بھی لگائے جا سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے محکمہ صحت سندھ کو 22 کروڑ مالیت کی موبائل ویکسی نیشن گاڑیاں، نگرانی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں اور طبی ساز و سامان کا عطیہ دیا ہے۔

    عالمی ادارے نے صوبے بھر میں 345 ویکسی نیشن سینٹرز کی تزئین و آرائش اور ان میں بہتر طبی سہولیات کی فراہمی بھی شروع کر دی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے جمعرات کو ای پی آئی سندھ کے ہیڈکوارٹر میں ویکسی نیشن سروسز کے لیے طبی سہولتوں سے آراستہ 6 موبائل وینز، ڈبل کیبن گاڑی، طبّی ساز و سامان اور دیگر اشیا وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے حوالے کیں۔

    ڈاکٹر پالیتھا ماہی کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ 14 لاکھ ڈالر جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں 22 کروڑ سے زیادہ بنتی ہے, کا طبی ساز و سامان محکمہ صحت سندھ کے حوالے کر رہا ہے، اس رقم سے نہ صرف گاڑیاں بلکہ حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کے 345 سینٹرز کی تزئین و آرائش بھی کی جا رہی ہے۔

    محکمہ صحت سندھ کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب بھی وہ کراچی آتے ہیں انھیں صحت کی سہولیات میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا عالمی ادارہ صحت نے سندھ کے عوام کے لیے ہمیشہ طبی سہولیات کی فراہمی میں مدد کی ہے۔

    انھوں نے عالمی ادارہ صحت سے درخواست کی کہ وہ کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے بھی ویکسین کی فراہمی، ویکسین کی کولڈ چین برقرار رکھنے اور اسے صوبے بھر کے غریب عوام تک پہنچانے میں محکمہ صحت سندھ کی مدد کریں۔

    حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام سندھ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرم سلطان نے بتایا کہ سندھ کے ہر ضلع میں ایک موبائل وین کے ذریعے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جانے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے، ان موبائل وینز کے ذریعے اب ان بچوں تک بھی پہنچا جائے گا جن کے والدین انھیں ٹیکہ جات پروگرام کے سینٹرز تک نہیں لا سکتے۔

  • ہالیڈے کے بعد امریکیوں کی گھروں کو واپسی پر کرونا کیسز میں اضافے کا خدشہ

    ہالیڈے کے بعد امریکیوں کی گھروں کو واپسی پر کرونا کیسز میں اضافے کا خدشہ

    واشنگٹن: کو وِڈ 19 کی دوسری لہر میں امریکا میں خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے، تھینکس گیونگ ہالیڈے کے بعد لاکھوں امریکیوں کی گھروں کو واپسی کے بعد کو وِڈ کیسز میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کی دوسری لہر نے بھی امریکا کو لپیٹ میں لے لیا ہے، تھینکس گیونگ ہالی ڈے کے موقع پر ایک بار پھر کرونا کیسز میں بڑا اضافہ ہو سکتا ہے۔

    نیویارک کے میئر نے 7 دسمبر سے سرکاری اسکول کھولنے کا اعلان کر دیا ہے، حالاں کہ نیویارک میں کیسز 3 فی صد سے زیادہ ہونے پر اسکول 2 ہفتے قبل بند کیےگئے تھے۔

    دوسری طرف برطانیہ میں ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والے طلبہ پر اب تک ایک لاکھ 70 ہزار پاؤنڈ جرمانہ کیا جا چکا ہے، برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پابندیوں پر مؤثر عمل نہ ہوا تو سالِ نو میں تیسری لہر کا سامنا ہو سکتا ہے، برطانیہ نے وبا سے اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے کو وِڈ 19 موڈرنا ویکسین کی مزید 20 لاکھ خوراکیں حاصل کر لی ہیں۔

    ادھر فرانس میں عدالت نے گرجا گھروں میں 30 سے زیادہ افراد کے اجتما ع پر پابندی میں نرمی کا حکم جاری کر دیا ہے۔ آسٹریلین ریاست وکٹوریہ میں ایک ماہ میں نیا کیس نہ آنے پر پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کر لیا گیا۔ جمہوریہ چیک میں وبا میں کمی پر جمعرات سے ریسٹورنٹس اور دیگر کاروبار کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ہانگ کانگ میں 4 ماہ بعد نئے کیسز کی بلند ترین سطح کے ساتھ 115 نئے کیسز سامنے آ گئے۔ ترکی میں کو وِڈ 19 سے اموات میں مسلسل چوتھے روز بھی اضافہ جاری ہے، 24 گھنٹوں کے دوران مزید 185 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    لبنان نے کرسمس سے قبل کو وِڈ 19 سے متعلقہ پابندیوں میں نرمی کا اعلان کر دیا ہے، لبنان میں 2 ہفتے قبل سخت قواعد و ضوابط لاگو کیے گئے تھے، ریسٹورنٹس کو نصف گنجائش کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے، تاہم نائٹ کلبز اور بار بند رہیں گے۔

    کو وِڈ کیسز میں اضافے کے باعث عالمی ادارہ صحت نے غزہ کے لیے 15 وینٹی لیٹرز کا عطیہ بھیج دیا ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت  کی  پاکستان کو متوقع کورونا ویکسین کی فراہمی  میں تعاون کی یقین دہانی

    عالمی ادارہ صحت کی پاکستان کو متوقع کورونا ویکسین کی فراہمی میں تعاون کی یقین دہانی

    اسلام آباد : عالمی ادارہ صحت نے کورونا سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے متوقع کورونا ویکسین کی فراہمی میں تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے حکومت پاکستان کے نام مراسلہ جاری کیا ہے ، جس میں کورونا سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان سے کورونا کے خلاف بھرپور تعاون جاری رہے گا، موثر و محفوظ کورونا ویکسین کی تیاری کیلئے کوششیں جاری ہیں، 2021 کے آغاز پر بعض کورونا ویکسین محدود پیمانے پر دستیاب ہوں گی۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آغاز میں عالمی سطح پرویکسین کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانا ہوگی اور کورونا ویکسین کے درست اہداف کی بروقت نشاندہی ضروری ہے۔.

    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو متوقع کوروناویکسین کے بارے میں تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کورونا ویکسین کے استعمال میں پاکستان کی معاونت کریں گے۔

    ڈبلیو ایچ او نے پاکستان کو متوقع ویکسین کےاستعمال کیلئے تجاویز سے آگاہ کرتے ہوئے کہا پاکستان کو متوقع ویکسین کے امور پر توجہ دینا ہو گی اور متوقع کورونا ویکسین کیلئے پیشگی مؤثر پلاننگ کرنی ہوگی۔

    مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستان کورونا ویکسین کے استعمال کا مساوی، موثر عمل ترتیب دے اور کورونا ویکسینیشن کے مخصوص اہداف کی بروقت نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ ویکسین کی ملک گیر ترسیل کی اسٹریٹجی وضع کرے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ پاکستان متوقع کورونا ویکسین پر قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دے ، رابطہ کمیٹی کورونا ویکسین پر پلاننگ و رابطوں کی ذمہ دار ہو گی۔

    ڈبلیو ایچ او کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستان کورونا ویکسین پر قومی تکنیکی ورکنگ گروپ تشکیل دے اور ترسیل کیلئے لاجسٹک، کولڈچین سسٹم قائم کرے جبکہ ویکسین کی محفوظ ترسیل کیلئے سروس ڈیلیوری نظام تشکیل دے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان ویکسین کی محفوظ ترسیل کیلئے سروس ڈیلیوری نظام اور کورونا ویکسینیشن مہم کیلئے سرویلنس، مانیٹرنگ سسٹم تشکیل دینے کے ساتھ ساتھ ویکسین کے مضر اثرات جانچنے کیلئے سیفٹی سرویلنس سسٹم اور ڈیمانڈ جنریشن، کمیونیکشن پلان تیار کرے۔

    مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستان کورونا ویکسین نیشن بارے عوامی آگاہی کیلئے پیشگی مہم چلائے۔

  • کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ریمڈیسیور کو دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کو روئٹرز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کو کرونا کی دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔

    قبل ازیں ڈبلیو ایچ او متنبہ کر چکی ہے کہ ریمڈیسیور کو کرونا کے مریضوں کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، خواہ وہ کتنے ہی بیمار کیوں نہ ہوں، کیوں کہ کرونا کے مریضوں میں اس کی افادیت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    اس سلسلے میں ڈبلیو ایچ او کی ایک سفارش بھی برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے، جو ایک جائزے پر مشتمل تھی، جس میں چار ممالک کے 7 ہزار سے زائد اسپتال میں داخل مریضوں پر ریمڈیسیور کا استعمال کیا گیا تھا۔

    عالمی ادارہ صحت کے گائیڈ لائن ڈیویلپمنٹ گروپ پینل کا کہنا تھا کہ اگر ریمڈیسیور کے کوئی مثبت اثرات موجود ہیں تو اس کا امکان بہت کم ہے جب کہ نقصان کا امکان پھر بھی موجود ہے۔

    کرونا کی دوا آ گئی؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    شواہد کا جائزہ لینے کے بعد اس پینل نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مریضوں کے لیے اموات کی شرح یا دیگر اہم نتائج پر ریمڈیسیور کا کوئی مفید اثر نہیں دیکھا گیا۔

    واضح رہے کہ ابتدائی تحقیق کے بعد امریکا، یوروپی یونین اور دیگر ممالک میں ریمڈیسیور کے استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے، یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ دوا کو وِڈ 19 کے کچھ مریضوں میں صحت یابی کا وقت کم کر سکتی ہے۔

  • پاکستانی شعبہ صحت کیلئے اچھی خبر،عالمی ادارہ صحت اور پاکستان کے درمیان بڑا معاہدہ طے

    پاکستانی شعبہ صحت کیلئے اچھی خبر،عالمی ادارہ صحت اور پاکستان کے درمیان بڑا معاہدہ طے

    اسلام آباد : عالمی ادارہ صحت اور پاکستان میں دو طرفہ تعاون کا معاہدہ طے پا گیا، جس کے تحت ڈبلیو ایچ او 5 سال میں 886 ملین ڈالرز فراہم کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے شعبہ صحت کیلئے اچھی خبر آگئی ، عالمی ادارہ صحت اور پاکستان میں دو طرفہ تعاون کا معاہدہ طے پا گیا۔

    اسلام آباد میں کنٹری کوآرڈی نیشن اسٹریٹجی معاہدے کی تقریب ہوئی ، جس میں ڈاکٹر فیصل سلطان، سربراہ ڈبلیو ایچ او پاکستان نے شرکت کی۔

    اس موقع پر معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او 5 سال میں 886 ملین ڈالرز فراہم کرے گا، ایڈوانس یونیورسل ہیلتھ کوریج، ہیلتھ ایمرجنسی معاہدےکاحصہ ہوں گے ، کورونا، ہنگامی و اصلاحاتی پروگرامز میں ڈبلیو ایچ او کا کردار اہم ہے۔

    سربراہ ڈبلیو ایچ او پاکستان ڈاکٹر پلیتھا ماہی کا کہنا تھا کہ پاکستانی شعبہ صحت میں تحقیق کے بعدمعاہدےکا فیصلہ کیا ، ڈبلیو ایچ او پاکستانی شعبہ صحت کی بہتری کیلئے کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعاون جاری رہے گا۔

    یاد رہے   پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کی سربراہ نے کورونا پر قابو میں پاکستان کے مؤثر اقدامات اور شاندارکارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا دنیا کو کورونا پر قابو پانے کے پاکستانی اقدامات کی پیروی کرنا ہو گی۔