Tag: عالمی بینک

  • پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کیوں سست ہے؟ عالمی بینک کی رپورٹ میں وجہ سامنے آ گئی

    پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کیوں سست ہے؟ عالمی بینک کی رپورٹ میں وجہ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: عالمی بینک نے عالمی اقتصادی رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں الیکشن کی غیر یقینی صورت حال نے نجی شعبے کی سرگرمیوں کو نقصان پہنچایا ہے اور اس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی ترقی کی شرح سست رہی، انتخابات سے پہلے اخراجات میں اضافہ معیشت کو کمزور کرتا ہے، پاکستان میں سیاسی عدم استحکام سے نجی شعبے کی سرمایہ کاری سست ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دسمبر میں پاکستان میں روپے کی قدر میں استحکام آنے کی کئی وجوہ ہیں، پاکستان کی موجودہ حکومت جاری اخراجات میں سختی برت رہی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں معاشی شرح 1.7 فی صد بڑھنے کی پیش گوئی ہے۔

    پاکستان میں مانیٹری پالیسی کی وجہ سے مہنگائی کم ہونا شروع ہوئی ہے، آئندہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح 2.4 فی صد رہنے کا امکان ہے، طویل عالمی اقتصادی چیلنجز کے درمیان پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کم رہے گی۔

    غیر ملکی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج سے متعلق اہم رپورٹ جاری کر دی

    رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت مسائل کا شکار رہے گی، اور رواں سال افسوس ناک ریکارڈ بننے کا امکان ہے، 2020 کی دہائی کے بعد دنیا بھر میں معیشتی چیلنجز بڑھ گئے ہیں، مختلف ممالک کو اپنی معاشی صورت حال میں بہتری کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا ہوگا، قرض کے مسائل کا سامنا کرنے والے ممالک کو معاشی پالیسیوں کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا، اور معیشت کی بہتری کے لیے اصلاحات اور اقدامات ناگزیر ہیں۔

  • عالمی بینک نے پاکستان کو درپیش 6 بڑے مسائل کی نشاندہی کر دی

    عالمی بینک نے پاکستان کو درپیش 6 بڑے مسائل کی نشاندہی کر دی

    اسلام آباد : عالمی بینک نے پاکستان کو درپیش6بڑے مسائل کی نشاندہی کر دی ، مسائل میں ہیومن کیپٹل کا بحران، بلند مالی خسارے ، قرضے اور گردشی قرضے شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے ممکنہ اصلاحات پر مبنی رپورٹ جاری کر دی ، جس میں پاکستان کو درپیش6بڑے مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا سرکاری شعبہ غیرمؤثر ہے، پالیسی فیصلوں کا محور زاتی مفادات ہیں، پاکستان کو ہیومن کیپٹل کے بحران کا سامنا ہے، دستیاب انسانی وسائل کا کم استعمال پیداوار اور ترقی کو متاثر کر رہا ہے۔

    عالمی بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پانچ سال سے کم عمرچالیس فیصد بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں، دنیا میں سب سے زیادہ دو کروڑ سے زیادہ بچے اسکول سے باہر ہیں اور دس سال سے کم عمر کےاناسی فیصد بچے پڑھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔

    پاکستان کو بلند مالی خسارے کا سامنا ہے، مالی سال دوہزاربائیس کے اختتام تک مالی خسارہ بائیس سال کی بلند ترین شرح سات اعشاریہ نو فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

    پاکستان کے ذمے قرضے مقررہ قانونی حد سے زیادہ اٹھہترفیصد کی بلند شرح پر ریکارڈکئےگئے، پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے۔

    پاکستان کا زرعی شعبہ غیر پیداواری اور جمود کا شکار ہے، جس کا جی ڈی پی میں حصہ تئیس فیصد ہے، شعبہ چالیس فیصد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے۔

    توانائی کا شعبہ ناقابل انحصار اور معیشت پر بھاری ہے، توانائی شعبے میں گردشی قرضہ مالی مشکلات پیدا کر رہا ہے۔

  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے بھی پاکستان سے بڑا مطالبہ کردیا

    آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے بھی پاکستان سے بڑا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد : ورلڈ بینک نے پاکستانی حکومت سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیویلپمنٹ(این سی ایچ ڈی) صوبوں کو دینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیویلپمنٹ(این سی ایچ ڈی) کو حکومت پر بوجھ قرار دے دیا۔

    ورلڈ بینک نے وفاق کو ایچ ای سی اور این سی ایچ ڈی صوبوں کو دینے کا مطالبہ کردیا ہے، وفاقی حکومت کے اس اقدام سے 70ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ وفاق صوبوں کو منتقل کئےگئے امور میں خدمات جاری رکھےہوئےہیں، ایچ ای سی اور این سی ایچ ڈی مکمل طور پر صوبوں کو منتقل کئے جائیں۔

  • پاکستان میں کتنے افراد ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ ہیں؟ عالمی بینک کی رپورٹ میں حیران کن انکشاف

    پاکستان میں کتنے افراد ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ ہیں؟ عالمی بینک کی رپورٹ میں حیران کن انکشاف

    اسلام آباد: عالمی بینک کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 11 کروڑ 40لاکھ برسر روزگار افراد میں سے صرف 80 لاکھ انکم ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیکس اصلاحات کے بارے میں عالمی بینک نے رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں کہا ہے کہ ٹیکس اصلاحات پرعمل درآمد سے معیشت میں ٹیکسوں کا حصہ2 فیصد اور زرعی آمدن پر انکم ٹیکس وصولی بہتر بنانے سے معیشت میں ٹیکسوں کا حصہ ایک فیصد بڑھ سکتا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 11 کروڑ 40 لاکھ افراد برسر روزگار ہیں اور صرف 80 لاکھ افراد انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں، ٹیکس آمدنی میں براہ راست ٹیکسوں کا حصہ صرف 33 فیصد ہے، ٹیکس آمدنی میں زیادہ بڑا حصہ ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا ہے۔

    عالمی بینک کا کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ کیلئے ٹیکس کی شرح کم ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری زیادہ ہے، رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی وجہ سے پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری قدر کم ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں زمین پر ٹیکسوں کی شرح کم ہے، شہروں میں خالی پلاٹس سرمایہ کاری کیلئے زیادہ پرکشش ہیں۔

    عالمی بینک نے بتایا کہ پاکستان میں 90 فیصد کاشتکار ٹیکس نہیں دیتے، زرعی زمین کو دیگر مقاصد کیلئے استعمال کر کے بھی آمدن حاصل کی جاتی ہے، پاکستان میں ٹیکس کا نظام تاحال پیچیدہ ہے، ٹیکس کے معاملات میں وفاق اور صوبوں کی حدود واضح نہیں، وفاق اور صوبوں کی اوورلیپنگ کی وجہ سے ٹیکس کلیکشن متاثر ہوتی ہے۔

  • پاکستان میں 40  فیصد بچے غذائی عدم تحفظ سے دوچار

    پاکستان میں 40 فیصد بچے غذائی عدم تحفظ سے دوچار

    اسلام آباد : عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 40 فیصد بچے غذائی عدم تحفظ سے دوچار ہیں، پانچ سال سے کم عمر بیشتر بچوں کیلئے صاف پانی تک دستیاب نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں بچوں کی صحت کے بارے میں عالمی بینک نے رپورٹ جاری کردی ، جس میں کہا ہے کہ پاکستان میں 40 فیصد بچے غذائی عدم تحفظ سے دوچار ہیں، 5 سال سے کم عمر بیشتربچوں کے لیے صاف پانی دستیاب نہیں اور بیت الخلا کی سہولت بھی نہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 5 سے کم عمر بیشتر بچے کے ساتھ مویشی بھی پلتے ہیں،پیدائش کے بعد پہلے 1000 دن بچے کی ذہنی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے، پیدائش کے بعد پہلے 1000 دن میں بچے کا 80 فیصد ذہن بنتا ہے۔

    عالمی بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 5 سال سے کم بچوں کی اموات میں 45 فیصد وجہ خوراک کی کمی ہے،خوراک کی کمی کا شکار بچے مٹی کھانے کی عادت کا شکار ہوجاتے ہیں،خوراک کی کمی کا شکار بچے ایسی مٹی بھی کھا جاتے ہیں جس میں مویشیوں کا فضلا بھی شامل ہوتا ہے۔

    رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ سندھ میں بچوں کو پلائے جانے والے 50 فیصد پانی میں بیکٹریاز شامل ہوتے ہیں ، مویشیوں کے ساتھ کام کرنے والی مائیں ہاتھ دھوئے بغیر بچوں کو دودھ پلاتی ہیں۔

    عالمی بینک نے روز دیا کہ پاکستان میں خوراک کی کمی کا بچوں کا مکمل ڈیٹا اکھٹا کیا جانا ضروری ہے، اور بچوں کی خوراک پر ہنگامی بنیادوں پر پروگرامز شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

    رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان میں وفاق اور صوبے بچوں کی صحت کیلئے ترجیحی بنیادوں پر پروگرامز کا آغاز کریں، آیندہ 15 سال تک بچوں کی صحت کیلئے سالانہ 3 سے 4 ارب ڈالرخرچ کرنےکی ضرورت ہے۔

  • عالمی بینک کا  پاکستان میں قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اہم مشورہ

    عالمی بینک کا پاکستان میں قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اہم مشورہ

    اسلام آباد : عالمی بینک نے پاکستان میں قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ٹیکس اصلاحات کا مشورہ دے دیا اور کہا ریٹیل سیکٹر سے سیلز ٹیکس گنجائش کے مطابق وصول کیا جانا چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں قرضے خطرناک حد تک پہنچ رہےہیں، قرضوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے آمدن بڑھانا ہوگی۔

    عالمی بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان 737 ارب روپے کے ٹیکس گنجائش سے کم جمع کررہا ہے، ٹیکسوں میں چھوٹ کم کرنے کی شدید ضرورت ہے، ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیےٹیکس اصلاحات پر توجہ دی جائے۔

    عالمی بینک نے کہا کہ ریٹیل سیکٹر سےسیلز ٹیکس گنجائش کے مطابق وصول کیا جانا چاہئے، ریٹل سیکٹر 402 ارب روپے کم ٹیکس دے رہاہے، صوبے زرعی آمدن پر ٹیکس کی وصولی بہتر بنائیں۔

    عالمی بینک نے پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکس وصولی کیلئے اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانی چاہئے، سگریٹس پر ٹیکس بڑھاکر 268ارب روپے زیادہ جمع ہوسکتےہیں اور انکم ٹیکس میں رعایت ختم کرنے سے 67 ارب روپےکاٹیکس جمع ہوسکتا ہے۔

  • عالمی بینک نے  پاکستان سے بڑا مطالبہ کردیا

    عالمی بینک نے پاکستان سے بڑا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد : عالمی بینک نے پاکستان کو اخراجات میں کمی کا فارمولہ دیتے ہوئے تحلیل ہونیوالی وزارتوں کی فنڈنگ بتدریج ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کے 1124 ارب روپے کے اخراجات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کواخراجات میں کمی کا فارمولہ دے دیا۔

    ذرائع نے کہا کہ وفاقی حکومت مختلف اخراجات کم کرکےبچت کرسکتی ہے ، ٹیرف ڈیفرنشل سبسڈی کےخاتمےسے167ارب روپےکی بچت اور ٹیوب ویلز سبسڈی ختم یا کم کرنے سے 20 ارب روپےکی بچت ہوسکتی ہے۔

    عالمی بینک نے تحلیل ہونیوالی وزارتوں کی فنڈنگ بتدریج ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے وفاقی حکومت کو328ارب روپے کی بچت ممکن ہے۔

    عالمی بینک نے مطالبہ کیا کہ بی آئی ایس پی کےاخراجات میں صوبوں کاحصہ شامل کیا جائے اور فنڈزمیں صوبوں کی شمولیت سےوفاق کو217ارب روپے کی بچت ہوسکتی ہے۔

    وفاقی حکومت صوبوں میں سروسز دینےوالے پروگراموں کی فنڈنگ کررہی ہے، اخراجات کےازسرنوتعین سے 315ارب روپے اور ویٹ اسپورٹ پرائس سبسڈی کےخاتمےسے7ارب روپے کی بچت ممکن ہے۔

  • عالمی بینک کا مطالبہ ،  ماہانہ 50 ہزار سے کم آمدنی والوں کے لئے بڑی خبر

    عالمی بینک کا مطالبہ ، ماہانہ 50 ہزار سے کم آمدنی والوں کے لئے بڑی خبر

    اسلام آباد : عالمی بینک نے پاکستان میں ٹیکس محاصل کوناکافی قرار دیتے ہوئے ماہانہ پچاس ہزار سے کم آمدنی والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان میں مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے ٹیکس محاصل کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس آمدن خطے میں سب سے کم ہے اور صوبے گنجائش سے بہت کم ٹیکس وصول کرتے ہیں۔

    عالمی بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکس محاصل جی ڈی پی کا 11.6 فیصد ہے جبکہ ترقی پزیر ملکوں کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کم از کم 15 فیصد ہونی چاہئے، اصلاحات کی کئی کوششوں کے باوجود پاکستان میں ٹیکس محاصل کم ہیں۔

    عالمی بینک نے بڑے اور اہم شعبوں سے ٹیکس وصولی بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے لینڈ اورنرشپ ریکارڈ کو قومی شناختی کارڈ اور نیشنل ٹیکس نمبر سے لنک کرنے پر زور دیا۔

    عالمی بینک نے پراپرٹی ٹیکس ریٹس میں مارکیٹ ویلیو کے مطابق اضافے کی سفارش کرتے ہوئے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹیز پر دی جانے والی چھوٹ ختم کرنے پر زور دیا۔

    ورلڈ بینک مختلف اشیاپر 18 فیصد اسٹینڈرڈ جی ایس ٹی عائد کرنے کی سفارش کرتے ہوئے سالانہ 6 لاکھ روپے سے کم آمدن والے افراد کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا مشورہ دے دیا۔

    زراعت، پراپرٹی، رئیل اسٹیٹ، ری ٹیل، سگریٹس سیکٹر سے اضافی ٹیکس وصولی پر زور دیتے ہوئے لگثرری اشیاپر ٹیکس بڑھانے، درآمدی اشیاپر ٹیکس چھوٹ کم کرنے کی تجویز دی۔

    رپورٹ میں کہا کہ پاکستان کو ٹیکس چھوٹ کی مد میں بڑے پیمانے پر ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے، پاکستان میں کارپوریٹ انکم ٹیکس کا نظام انتہائی پیچیدہ ہے، کئی کمپنیوں کو ترجیحی ٹیکس اسکیمز کی سہولت حاصل ہے،پاکستان کے مالی استحکام کا دارومدار ریونیو اصلاحات پر ہے۔

  • عالمی بینک نے بھی پاکستان سے کئی مطالبات کر دیے، رپورٹ جاری

    عالمی بینک نے بھی پاکستان سے کئی مطالبات کر دیے، رپورٹ جاری

    اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ 2023 جاری کر دی، جس میں موجودہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 1.7 فی صد تک محدود رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک نے رواں سال کی ڈیولپمنٹ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس مالی سال پاکستان میں مہنگائی 26.5 فی صد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں عالمی بینک نے ٹیکسوں میں چھوٹ کم کرنے اور ریونیو بڑھانے پر زور دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ ری ٹیل، زرعی اور پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکس وصولی کے لیے اصلاحات کی جائیں۔

    عالمی بینک نے سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا بھی مشورہ دے دیا ہے، اور انکم ٹیکس اصلاحات اور مختلف اشیا پر درآمدی ڈیوٹی استثنیٰ میں کمی کا مطالبہ کیا، توانائی شعبے میں سبسڈیز میں کمی اور زیرو ریٹنگ محدود کرنے کی بھی سفارش کی۔

    ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں مختلف سرکاری اداروں میں بہتری کے لیے نجی شعبے کی شمولیت کو اہم قرار دیا، عالمی بینک نے کہا ہے کہ رعایتی ٹیکس ریٹس کا خاتمہ کیا جائے اور مختلف شعبوں پر زیرو ریٹ ٹیکس محدود کیا جائے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نا موافق معاشی حالات کی وجہ سے غربت بڑھ گئی ہے، ایک سال میں غربت کی شرح 34.2 فی صد سے بڑھ کر 39.4 فی صد تک پہنچ گئی، اور پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں مزید 1 کروڑ 25 لاکھ افراد غربت کا شکار ہو گئے ہیں، اس کی بڑی وجہ مہنگائی، مالی خسارے میں اضافہ، اور روپے کے مقابلے ڈالر کی اونچی اڑان قرار دی گئی۔

    عالمی بینک نے اخراجات پر قابو پانے اور توانائی سمیت پائیدار معاشی اصلاحات پر زور دیا ہے، اور کہا ہے کہ پاکستان میں ترقیاتی اخراجات کم اور غیر ترقیاتی اخراجات زیادہ ہیں، مشترکہ مفادات کونسل کے کردار کو زیادہ فعال بنایا جائے۔

  • اسرائیل سے فلسطینیوں کے حق میں عالمی بینک نے بڑا مطالبہ کر دیا

    اسرائیل سے فلسطینیوں کے حق میں عالمی بینک نے بڑا مطالبہ کر دیا

    جنیوا: عالمی بینک نے اسرائیل سے فلسطینیوں پر عائد معاشی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈ بینک نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی معیشت پر عائد کردہ پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی معیشت پر تباہ کن پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    عالمی بینک کی طرف سے جاری ایک رپورٹ ’ریسنگ اگینسٹ ٹائم‘ میں کہا گیا ہے کہ ہر 4 فلسطینیوں میں سے ایک فلسطینی اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے، آئندہ برسوں میں فلسطینی معیشت اور نیچے چلی جائے گی۔

    عالمی بینک کے مطابق اسرائیلی مالی رکاوٹوں اور پابندیوں کے باعث فلسطینی ہیلتھ سروسز تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں، جس کے آبادی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں جو کئی سال سے محاصرے کا شکار ہے۔

    اس رپورٹ میں فلسطینی علاقوں کو درپیش اقتصادی چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی ہے اور صحت کی خدمات کو متاثر کرنے والی رکاوٹوں کو بیان کیا گیا ہے۔ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں عالمی بینک کے ڈائریکٹر اسٹیفن ایمبلڈ نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں فلسطینی معیشت بنیادی طور پر جمود کا شکار رہی ہے اور اس میں بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی، جب تک کہ زمینی پالیسیاں تبدیل نہیں ہوتیں۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں فلسطین کی مجموعی گھریلو پیداوار تقریباً 18 ارب ڈالر تھی جب کہ اسرائیل میں اسی عرصے کے دوران یہ تقریباً 430 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ ایمبلڈ نے کہا کہ اسرائیل میں فی کس آمدنی کی سطح اب فلسطینی علاقوں میں فی کس آمدنی سے 14 سے 15 گنا زیادہ ہے۔

    عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں نقل و حرکت اور تجارت پر اسرائیلی پابندیوں، غزہ کی پٹی کے محاصرے اور مغربی کنارے کے درمیان اندرونی تقسیم فلسطینی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی ہے۔