Tag: عالمی تجارتی جنگ

  • امریکی ٹیرف ’عالمی تجارتی جنگ‘ کی صورت اختیار کرگیا ؟ کیا ہونے والا ہے؟

    امریکی ٹیرف ’عالمی تجارتی جنگ‘ کی صورت اختیار کرگیا ؟ کیا ہونے والا ہے؟

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، امریکی ٹیرف کے نتیجے میں تقریباً 100 ممالک متاثر ہوں گے۔ یہ ٹیرف کیا ہے؟ اور امریکا کو اس سے کیا فائدہ ہوگا؟

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے ٹیرف پالیسی سے متعلق تفصیلی گفتگو کی اور عالمی اخبارات میں شائع ہونے والی شہ سرخیوں کا خصوصی ذکر کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر نے پاکستان پر 29 فیصد، بھارت پر 26 فیصد، بنگلہ دیش پر 37فیصد، برطانیہ پر 10 فیصد، یورپ پر 20 فیصد، چین پر 34 فیصد، جاپان پر 24 فیصد، ویت نام پر 46 فیصد، تائیوان پر32 فیصد، جنوبی کوریا پر 25 فیصد، تھائی لینڈ پر 36 فیصد، سوئٹزر لینڈ پر31 فیصد، انڈونیشیا پر 32 فیصد، ملائشیا پر 24 فیصد، کمبوڈیا پر 49 فیصد، جنوبی افریقہ پر 30 فیصد، برازیل اور سنگاپور پر 10 فیصد، اسرائیل اور فلپائن پر 17 فیصد، چلی اور آسٹریلیا پر 10 فیصد، ترکیہ پر 10 فیصد، سری لنکا پر 44 فیصد، کولمبیا پر 10فیصد جوابی ٹیرف لگایا ہے۔

    مذکورہ ٹیرف کے نفاذ کیخلاف دنیا بھر میں سیکڑوں مقامات پر بھر احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں لیکن امریکی صدر اپنے اس مؤقف پر سختی سے ڈٹے ہوئے ہیں۔

    اپنے ایک تازہ بیان میں ان کا کہنا ہے کہ بہت سارے لوگ اپنا پیسہ لگا کر دنیا بھر سے امریکا آتے ہیں۔ میں ان سب پر یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میری پالیسیز کبھی نہیں بدلیں گی، یہ وقت ہے آپ امریکا ضرور آئیں اور امیر سے امیر تر ہو جائیں۔

    اس بیان سے صاف طاہر ہوتا ہے کہ ان کو اپنی پالیسیز پر بھرپور اعتماد ہے لیکن اگر ان پالیسز کا نتیجہ اخذ کرنا چاہیں تو عالمی اخبارات پر نظر ڈالنی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس ٹیرف کا اثر آئی فون کی قیمتوں پر بھی پڑے گا جس کے بعد آئی فون 23 سو ڈالر سے بھی زیادہ کا ہوجائے گا۔

    بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی ٹیرف کے جواب میں چین نے بھی ٹیرف عائد کردیا ہے، اس ٹریڈ وار (تجارتی جنگ) کی وجہ سے پوری دنیا میں ویئر ہاؤسز ایئر پورٹس وغیرہ بہت زیادہ متاثر ہوں گے اور یقیناً سپلائی چین پر بھی فرق پڑے گا۔

    دوسری جانب امریکی ٹیرف کے جواب میں یورپی یونین کا ردعمل ہے کہ ہم اس تجارتی جنگ کیلیے تیار ہیں اس کے جواب میں آن لائن سروسز کو نشانہ بنایا جائے گا۔ جبکہ چین نے فوری طور پر امریکا پر 34 فیصد جوابی ٹیرف عائد کردیا۔

    چین کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف بلیک میلنگ کے مترادف ہے اور ٹیرف میں اضافہ اس کے مسائل حل نہیں کرسکتا کیونکہ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ جاپان نے امریکی ٹیرف کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدامات انتہائی افسوسناک ہیں۔

    جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ یہ اب عالمی سطح پر تجارتی جنگ حقیقت بن چکی ہے، جبکہ آسٹریلیا نے کہا کہ جو امریکا نے کیا یہ کسی دوست ملک کا کام نہیں امریکی عوام اس کی بھاری قیمت چکائیں گے۔

  • عالمی تجارتی جنگ ، آئی ایم ایف نے عالمی معشیت کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی

    عالمی تجارتی جنگ ، آئی ایم ایف نے عالمی معشیت کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی

    واشنگٹن : آئی ایم ایف چیئرپرسن کا کہنا ہے کہ رواں سال عالمی معشیت کی شرح نمو ایک دہائی کی کم ترین سطح پر آنے کا امکان ہے، عالمی تجارتی جنگ کے واضع اثرات نمودار ہو رہےہیں، عالمی تجارت تقریبا رک گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف چیئرپرسن کرسٹلیناجارجیوا کا کہنا ہے کہ عالمی معشیت میں سست روی کی وجہ تجارتی جنگ ہے جو کہ بڑی معشیتوں کے درمیان جاری ہے۔

    کرسٹلینا جارجیوا نے زور دیا کہ عالمی سطح پر کاربن ٹیکسسزمیں اضافہ کیا جانا چاہیئے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹا جاسکے۔

    آئی ایم ایف چیئرپرسن نے مزید کہا رواں سال دنیا کے نوے فیصد ممالک میں معاشی شرح نمو سست روی کا شکار رہے گی، ادارہ رواں سال کے لئے پیشگوئیوں میں کمی کرکے گا۔

    مزید پڑھیں : ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی عالمی تجارت میں نمایاں کمی کی پیشگوئی

    ان کا کہنا تھا کہ عالمی تجارتی جنگ کے واضع اثرات نمودار ہو رہے ہیں، عالمی تجارت تقریبارک گئی ہے، آئندہ سال تجارتی جنگ سے ہونے والے نقصانات کا حجم سات سو ارب ڈالر ہوگا۔

    یاد رہے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے عالمی تجارت میں نمایاں کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ بڑی طاقتوں میں تجارتی جنگ کے منفی اثرات مرتب ہوں گے، عالمی سطح پر معاشی شرح نمو بھی سست روی کا شکار رہے گی۔

    ڈبلیو ٹی او کا کہنا تھا کہ تجارتی مال کی فروخت کی شرح نمو صرف 1.2 فیصد رہے گی۔ اس سے قبل ڈبلیو ٹی او نے 2.6 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی کی تھی، تجارت کے حجم میں آئندہ سال بہتری متوقع ہے، سنہ 2020 میں تجارتی حجم 2.7 فیصد تک ہو سکتا ہے، بریگزیٹ اور امریکی شرح سود میں کمی بھی سست روی کی وجہ ہے۔