Tag: عالمی جنگ

  • راز جاننے کے بعد صدی قبل کی یہ تصویر دیکھ کر آپ کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے

    راز جاننے کے بعد صدی قبل کی یہ تصویر دیکھ کر آپ کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے

    سو سال پرانی اس تصویر کے راز سے جو بھی شخص واقف ہوتا ہے، اس کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

    یہ تصویر ایک صدی قبل لی گئی تھی، جلد ہی لوگوں کو اس کے دہشت ناک راز کے بارے میں معلوم ہو گیا، اور لوگ اسے جب بھی دیکھتے ان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے۔

    آخر اس تصویر میں ایسا کیا راز چھپا ہے جس کو دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں؟ دراصل یہ تصویر 1919 میں پہلی جنگ عظیم میں حصہ لینے والے برطانوی فضائیہ کے فوجیوں کی ہے۔

    اس تصویر کی مشہوری کی وجہ اصل میں اس میں سب سے اوپری قطار میں کھڑے فوجیوں میں بائیں جانب سے چوتھے نمبر پر موجود ایک ایئر مین کھڑا ہے۔

    غور سے دیکھنے پر فضائی آفیسر کے پیچھے ایک چہرہ جھانکتا ہوا نظر آ رہا ہے، جو کہ غیر معمولی تو نہیں مگر خوف میں مبتلا کر دینے والا ہے، کیوں کہ وہ اس تصویر کو لینے سے 2 دن قبل مر چکا تھا۔

    اس شخص کا نام فریڈی جیکسن تھا جو کہ ایئر میکینک تھا اور تصویر لینے سے 2 دن قبل ایک حادثے میں جاں بحق ہو گیا تھا، جب کہ تدفین اس روز ہوئی جب یہ تصویر کھینچی گئی۔

  • یوکرین کا "کیف” کبھی عظیم روسی سلطنت کا دارُالحکومت ہوا کرتا تھا

    یوکرین کا "کیف” کبھی عظیم روسی سلطنت کا دارُالحکومت ہوا کرتا تھا

    "کیویائی روس” قرونِ وسطیٰ کی ایک ریاست تھی، جو 880ء سے 12 ویں صدی تک کیف (موجودہ یوکرین کے دارُ الحکومت) اور اس کے ارد گرد کے علاقوں پر مشتمل تھی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اس کی بنیاد سکینڈے نیویا کے تاجروں (ورانجیئن) نے رکھی تھی جو "رس” کہلاتے تھے۔

    بعض مؤرخین کے مطابق روس ریاست یوکرین کی ابتدائی پیش رو تھی۔ آج کا جنگ سے متاثرہ علاقہ کیف اس زمانے میں‌ قدیم روسی سلطنت کا دارُالحکومت تھا اور 1654ء میں روس اور یوکرین ایک معاہدے کے تحت زارِ روس کی سلطنت میں باہم متحد ہوگئے تھے، تاہم روسی سلطنت کے دور سے یوکرین میں علیحدگی پسند جذبات اور خودمختاری کی خواہش بھی کسی نہ کسی طور پر موجود رہی۔ اس دوران روس کئی تبدیلیوں اور انقلاب سے گزرا اور پھر وہ وقت آیا جب سوویت یونین کی شکل میں دنیا کی اس عظیم طاقت کا شیرازہ بکھر گیا۔

    1991ء میں سوویت یونین کا خاتمہ ہوا تو یوکرین سمیت 14 آزاد ریاستیں قائم ہوئیں۔ تاہم یوکرین کو علیحدہ ملک کے طور پر تسلیم کرنا کئی تاریخی اسباب کی وجہ سے روس کے لیے خاصا دشوار معاملہ رہا ہے۔ کیوں‌ کہ روس اور یوکرین کے مابین تعلق نویں صدی سے شروع ہوتا ہے اور کیف سلطنت اور بعد میں ریاست کا اہم مرکز رہا ہے۔ اس عظیم اور دیرینہ تعلق نے مقامی لوگوں کو بھی عجب مخمصے اور کشمکش میں رکھا جس میں یوکرین سے الگ ہونے کے خواہش مند علاقوں کے ‘اعلانِ آزادی’ کے بعد یوکرین کو روس جیسی طاقت سے جنگ لڑنا پڑ رہی ہے۔ یہ علیحدگی پسند علاقے ڈونٹیسک اور لوہانسک ہیں‌۔

    روس نے بدھ 22 فروری کو مشرقی ان یوکرائنی علیحدگی پسند علاقوں میں فوجی دستوں کو ’قیامِ امن کے ذمہ دار فوجی دستے‘ قرار دے کر داخل کردیا۔ ان دونوں علاقوں کی خودمختاری کے اعلان پر روس نے انھیں‌ آزاد ریاستوں کے طور پر بھی تسلیم کر لیا ہے۔ اور فوجی دستوں کے بعد روس نے یوکرائن پر بڑا حملہ بھی کر دیا۔

    ادھر یوکرائن اپنے دفاع اور جنگ سے پیچھے ہٹتا نظر نہیں‌ آرہا جب کہ روس کی عسکری طاقت کے سامنے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ 1991ء میں جب سوویت یونین ٹکڑے ٹکڑے ہوا تھا تو جو آزاد اور خودمختار ریاستیں وجود میں آئی تھیں، ان میں یوکرین بھی شامل تھا جو صدیوں سے ریاست کا حصّہ رہا تھا۔

    سوویت یونین کے بطن سے جنم لینے والی ریاستوں میں‌ قزاقستان نے 16 دسمبر 1991ء، ترکمانستان 27 اکتوبر، آرمینیا 21 ستمبر کو، تاجکستان 9 ستمبر، کرغیزستان اور ازبکستان 31 اگست، آذربائیجان 30 اگست کو جب کہ مالدووا نامی ملک 27 اگست، بیلا روس 25 اگست اور یوکرائن 24 اگست کو آزاد ہوا تھا۔ اسی طرح لٹویا، ایسٹونیا، جارجیا اور لیتھوانیا بھی نئی ریاست بن کر ابھرے تھے۔

  • مونٹینگرو کی عوام تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے، ٹرمپ

    مونٹینگرو کی عوام تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے، ٹرمپ

    پودگوریکا : مونٹینگرو حکومت نے کہا ہے کہ ’جیسے ٹرمپ نے چھوٹی سی ریاست کہا ہے  اس کی افواج نے امریکی فوجیوں کے ساتھ افغانستان میں امن و استحکام قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے متعصابانہ رویے کے تحت امریکا کے اتحادی ملک مونٹینگرو پر تنقید شروع کردی، جس پر مشرقی یورپ میں واقع ملک مونٹینگرو نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ عالمی امن میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعرات کے روز مونٹینگرو کی حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہماری ماضی پر امن سیاسی تاریخ پر مبنی ہے‘، مونینیٹگرو نے یورپ کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی امریکا کے ہمراہ امن قائم کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔

    مونٹینگرو حکومت کی جانب سے جاری بیانیے میں کہا گیا ہے کہ ’جیسے ٹرمپ نے یورپ کی چھوٹی سی ریاست کہا ہے، اس کی افواج نے امریکی فوجیوں کے ہمراہ افغانستان میں ذمہ داریاں نبھائی ہیں‘۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق مونٹینگرو کے حکومتی بیان میں امریکا کے ساتھ مستقبل میں بھی تعلقات مزید مستحکم اور مستقل بنیادوں پر استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل امریکی نشریاتی ادارے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشرقی یورپی ملک مونٹینگرو ایک چھوٹی سی ریاست ہے، جس کے شہری اپنے جارحانہ انداز کے باعث تیسری عالمی جنگ کا باعث سکتے ہیں۔

    امریکی خبر نشریاتی ادارے کے میزبان نے صدر ٹرمپ سے مغربی اتحاد کے نیٹو کے آرٹیکل 5 کے متعلق سوال کیا کہ اگر مونٹینگرو پر حملہ ہوا تو میرا بیٹا اس کے دفاع میں کیوں لڑے؟ جس پر امریکی صدر نے کہا کہ میرا بھی یہ خیال ہے۔ لیکن مونینیٹگرو کے شہری بہت خطرناک ہیں اگر انہوں نے جارحیت کی تو عالمی شروع ہوسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ نیٹو کے آرٹیکل 5 میں درج ہے کہ ’اگر نیٹو کے کسی بھی رکن ملک پر حملہ ہوا تو اسے پورے اتحاد پر حملہ تصور کیا جائے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی مبصرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مذکورہ بیان پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کو امریکی اتحادیوں کے بارے ایسے الفاظ اور بیانات کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔

    واضح رہے کہ یورپی ملک مونٹینگرو گذشتہ سال ہی مغربی اتحاد نیٹو میں شامل ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں