Tag: عالمی خلائی اسٹیشن

  • خلا میں روس کی پارٹنر شپ ختم ہونے کے بعد ناسا کا کڑا امتحان

    خلا میں روس کی پارٹنر شپ ختم ہونے کے بعد ناسا کا کڑا امتحان

    روس کی خلائی معاونت بند کیے جانے کے سبب، عالمی خلائی اسٹیشن میں روس کا اشتراک ختم ہوجانے کے بعد ناسا نے اسٹیشن کو اپنے طور پر چلانے کے لیے کوششیں شروع کردی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس کی جانب سے عالمی خلائی اسٹیشن کے متعلق دھمکی کے بعد ناسا نے زمین کے نچلے مدار میں اس اسٹیشن کو روس کی مدد کے بغیر چلانے کی راہیں تلاش کرنا شروع کردیں۔

    ایسا 24 فروری کو روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد ہوا جب امریکا کی جانب سے پابندیوں کا سیلاب روس پر عائد کر دیا گیا، جس میں خلائی انڈسٹری میں تعاون کو بھی محدود کرنا شامل ہے۔

    گزشتہ ہفتے روسی اسپیس ایجنسی کے سربراہ دیمتری روگوزن نے امریکا کی جانب سے اپنے اسپیس پروگرام پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے خلاف خبردار کیا تھا اور اس کی مرمت کو روک دینے کی دھمکی دی تھی، جس کے نتیجے میں 500 ٹن وزنی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن مدار سے باہر ہوتے ہوئے گرنے کا خدشہ تھا۔

    روسی کارگو اسپیس شپ اسٹیشن کی پروپلژ کو مینج کرتے ہیں اور اس کو زمین سے 253 میل اوپر مدار میں رکھتے ہیں۔ ان کی باقاعدہ ایڈجسٹمنٹ نہ ہونے کے سبب یہ اسٹیشن واپس زمین پر گر جائے گا۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ وہ روسی مدد کے بغیر اسٹیشن کو مدار میں رکھنے کی راہیں تلاش کر رہا ہے، جن میں اسپیس ایکس اور نارتھرپ گرومن کے کمرشل کارگو وہیکلز کا استعمال شامل ہے۔

  • زمین کا وہ مقام جو خلائی اسٹیشن سے بے حد نزدیک ہے

    زمین کا وہ مقام جو خلائی اسٹیشن سے بے حد نزدیک ہے

    کیا آپ جانتے ہیں ہماری زمین پر ایک مقام ایسا بھی ہے جہاں پہنچنا بے حد مشکل ہے، اور اسے زمین کا مشکل ترین مقام قرار دیا جاتا ہے؟

    اور مزید حیرت انگیز بات یہ ہے کہ عالمی خلائی اسٹیشن پر موجود انسان اس مقام سے، زمین پر موجود انسانوں کی نسبت زیادہ نزدیک ہیں۔

    پوائنٹ نیمو نامی یہ مقام جنوب بحر اوقیانوس کے وسط میں واقع ہے اور یہ خشکی سے نہایت دور ہے۔ اس مقام سے قریب ترین زمین 1400 ناٹیکل میل کے فاصلے پر ہے۔

    لفظ ’نیمو‘ لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’کوئی نہیں‘۔

    کسی بھی قسم کے جاندار سے خالی اس مقام کو سنہ 1992 میں اس وقت دریافت کیا گیا جب سیٹلائیٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے اس خطے کا نقشہ تیار کیا جارہا تھا۔

    اس مقام کے آس پاس مہر آئی لینڈ، ایسٹر آئی لینڈ اور ڈیوئس آئی لینڈ نامی جزیرے موجود ہیں لیکن یہ بھی اس سے 2300 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔ اس مقام کو زمین کا تنہا ترین مقام بھی کہا جاتا ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق عالمی خلائی اسٹیشن (انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن) پر موجود انسان، دیگر زمینی باشندوں کی نسبت اس مقام سے زیادہ نزدیک ہیں، یہ اسٹیشن زمین کے محور سے 408 کلو میٹر باہر واقع ہے۔

    پوائنٹ نیمو کو خلائی جہازوں کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے۔ جب بھی خلا سے کوئی سیٹلائٹ، خلائی اسٹیشن یا خلائی جہاز ناکارہ ہونے کے بعد واپس زمین پر پھینکا جاتا ہے تو اسے اسی مقام پر پھینکا جاتا ہے تاکہ یہ کسی انسانی آبادی کو نقصان نہ پہنچائے۔

  • روس نے عالمی خلائی مرکز میں ہونے والی لیکج کو سازش قراردے دیا

    روس نے عالمی خلائی مرکز میں ہونے والی لیکج کو سازش قراردے دیا

    ماسکو: روس کے خلائی پروگرام کے سربراہ کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی خلائی مرکز میں ہونے والی لیکج ممکنہ طور پر روسی خلائی پروگرام کو سپوتاژ کرنے کی سازش ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی اسپیس ایجنسی کے چیف ڈمٹرے روگوزن کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچنے والے روسی اسپیس کرافٹ میں ایک سوراخ کا انکشاف ہوا، جو کہ ڈرل سے کیا گیا ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ’ممکنہ طور پر یہ سوراخ جان بوجھ کرکیا گیا ہے ، یا تو یہاں زمین پر، یا پھر اوپر خلا میں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ خلا بازوں نے اس سوراخ کو ٹیپ کی مدد سے بند کیا ہے، جس کے سبب پریشر میں معمولی کمی واقع ہورہی تھی تاہم اس سے خلا بازوں کی جان کوکوئی خطرات لاحق نہیں تھے۔

    ابتدا میں روسی ماہرین کی جانب سے خیال کیا گیا تھا کہ یہ سوراخ خلا میں تیرتے کسی انتہائی چھوٹے لیکن تیز رفتار پتھر نے کیا ہوگا تاہم باریک بینی سے جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ یہ سوراخ ڈرل کے ذریعے ہی کیا گیا ہے اورکرنے والے کے ہاتھ نازک یا کمزور تھے۔

    روسی اسپیس چیف نے اپنے ٹیلی وژن پیغام میں بتایا کہ ماضی میں بھی اس نوعیت کے واقعات پیش آتے رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم تحقیقات کررہے ہیں کہ یہ واقعہ ممکنہ طور پر زمین پر ہی پیش آیا ہوگا لیکن اس کا ایک رخ اور بھی ہے، خلا میں جان بوجھ کر مداخلت کرنا، یعنی یہ کام خلا میں بھی ممکن ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ہرصورت واقعے کے قصوروار کو ڈھونڈ نکالیں گے کہ یہ ہمارے ادارے کی ساکھ کا معاملہ ہے۔ انہوں نےمزید بتایا کہ اسپیس شپ کے جس حصے میں سوراخ ہے، وہ حصہ خلابازوں کو زمین پر واپس لانے میں استعمال نہیں ہوگا سو خلابازوں کی زندگی کو کسی طرح کے خطرات نہیں ہیں۔

    یاد رہے کہ عالمی خلائی مرکز ان محدود ترین معاملات میں سے ایک ہے جہاں امریکا اور روس آپس تعاون جاری رکھتے ہیں ، چاہے سیاسی اختلافات کتنے ہی شدید ہوں اور واشنگٹن کی جانب سے ماسکو پر لگائی گئی پابندیوں کے بعد بھی تعاون جاری ہے۔

    اس وقت عالمی خلائی مرکز میں روس کے دو، ناسا کے تین اور یورپین اسپیس ایجنسی کا ایک خلا باز موجود ہے۔

  • خلا میں مینیقن چیلنج

    خلا میں مینیقن چیلنج

    آپ نے مینیقن چیلنج کے بارے میں تو ضرور سنا ہوگا جس میں چند سیکنڈز کے لیے تمام افراد اپنی جگہوں پر بالکل ساکت ہوجاتے ہیں اور تھوڑی دیر بعد اپنی اصل حالت میں واپس آجاتے ہیں۔

    آج کل ہر شخص اس چیلنج کو کرتا ہوا نظر آرہا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کی مقبولیت زمین کی حدوں کو چیر کر خلا تک جا پہنچی اور خلا میں موجود خلا بازوں نے بھی یہ چیلنج کر دکھایا۔

    space-2

    خلا میں کشش ثقل کی عدم موجودگی کی وجہ سے بالکل ساکت رہنا ایک ناممکن عمل سمجھا جاتا ہے، لیکن عالمی خلائی اسٹیشن آئی ایس ایس کے خلابازوں نے اس ناممکن کام کو بھی کر دکھایا۔

    آئی ایس ایس کے فیس بک صفحہ پر جاری کی جانے والی ویڈیو میں خلائی اسٹیشن پر موجود 5 خلابازوں کو بالکل ساکت دیکھا جاسکتا ہے۔

    دراصل ان خلا بازوں نے کونوں پر سہارا لیا یا خود کو کسی شے کے ساتھ پھنسا لیا تاکہ وہ حرکت نہ کرسکیں، یوں بالکل ساکت ہو کر انہوں نے مینیقن چیلنج کو پورا کر ڈالا۔

    space-3

    آئی ایس ایس کے صفحہ کے مطابق اس طرح ان خلابازوں نے خلا میں نیا سال منایا۔

  • خلا میں موجود خلا نوردوں کے لیے زمین سے کھانے کی ترسیل

    خلا میں موجود خلا نوردوں کے لیے زمین سے کھانے کی ترسیل

    میامی: زمین کے مدار سے دور آسمان کی وسعتوں میں قائم عالمی خلائی اسٹیشن پر موجود خلا نوردوں کے لیے پہلی بار خوراک اور دیگر اشیائے ضرورت بھیجی گئی ہیں۔ 2.5 ٹن خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ ایک بے نام خلائی کارگو شپ کے ذریعہ بھیجیں گئی۔

    دو سال قبل عالمی خلائی اسٹیشن کے اس حصہ کے قیام سے لے کر اب تک یہ پہلی ترسیل ہے جو زمین والوں نے خلا نوردوں کے لیے کی ہے۔ خلائی اسٹیشن پر موجود خلا نوردوں نے روبوٹک بازو کے ذریعہ اس کارگو کیپسول کو کھینچ کر آپریشن مکمل کیا۔

    یہ کارگو شپ اب نومبر تک خلائی اسٹیشن پر ہی رہے گا جس کے دوران خلا نورد اس میں اپنا کچراڈالیں گے۔ جس کے بعد اسے واپس زمین کے مدار میں بھیج دیا جائے گا۔

    یہ خلائی اسٹیشن ہر 90 منٹ میں زمین کا چکر مکمل کرتا ہے جبکہ اس پر کام کرنے کے لیے 3 روسی، 2 امریکی اور ایک جاپانی خلانورد ہمہ وقت موجود ہیں۔

    cargo-2

    عالمی خلائی اسٹیشن اس وقت خلا میں موجود سب سے بڑی جسامت ہے جو بعض اوقات زمین سے بھی بغیر کسی دوربین کے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ اسٹیشن چاند اور مریخ پر بھیجے جانے والے خلائی مشنز کو معاونت فراہم کرتا ہے۔