Tag: عالمی دنیا

  • نئی تجارتی جنگ کا خدشہ، امریکی ٹیرف پر عالمی برادری کا سخت ردِعمل

    نئی تجارتی جنگ کا خدشہ، امریکی ٹیرف پر عالمی برادری کا سخت ردِعمل

    امریکی صدر کے ٹیرف پر دنیا بھر کے ممالک نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے تجارتی جنگ قرار دے دیا، جس کے باعث نئی تجارتی جنگ کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کے جوابی ٹیرف کے بعد نئی تجارتی جنگ کا خدشہ پیدا ہوگیا، بین الاقوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آرہا ہے۔

    چین نے اسے بلیک میلنگ قرار دیا اور جوابی اقدام کا عزم ظاہر کیا، چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے اس سے بین الاقوامی تجارت، اقتصادی ترقی اور ترسیلات کو خطرہ ہوگا۔ یورپ نے امریکی ٹیرف کو تجارتی جنگ قرار دے دیا۔

    یورپیئن کمیشن کی صدر نے امریکی ٹیرف کو بین الاقوامی معیشت پر بڑا حملہ قرار دیا، یورپی یونین نے جوابی اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو مزید جوابی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

    اطالوی اور آئرش کے وزرائےاعظم نے کہا امریکی ٹیرف غلط ہے، اس کا مناسب جواب دینا چاہیے جبکہ ہسپانوی وزیراعظم مائیکل مارٹن کا کہنا تھا کہ اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔

    آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی نے بھی شدید ناراضی کا اظہارکرتے ہوئے کہا یہ کسی دوست کا کام نہیں جبکہ جرمن کیمیکل انڈسٹری نے افسوس کا اظہار کیا۔

    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان سمیت مختلف ممالک پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا اعلان

    کینیڈین وزیراعظم نے کہا صدرٹرمپ کےاقدامات سے بین الاقوامی تجارت پرمنفی اثرات پڑیں گے جبکہ جاپانی وزیراعظم نے کہا امریکا میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کے باوجود ٹوکیوپرٹیرف پر حیرانی ہوئی۔

    جاپانی وزیرتجارت یوجی موٹو نے کہا امریکا سے کہیں گے جاپان کو ٹیرف سے مستثنیٰ کرے۔

    اس کے علاوہ ملائیشیا، تائیوان اورجنوبی کوریا نے بھی امریکی ٹیرف پرشدیدردعمل کا اظہارکیا ہے جبکہ میکسیکن صدر کلاڈیا شین بام نے امریکی ٹیرف کے جواب میں جامع پروگرام لانے کا اعلان کیا ہے۔

    یاد رہے صد ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی درآمدات پر جوابی ٹیرف لگادیا ہے، پاکستان پر انتیس فیصد، بھارت پر چھبیس فیصد،برطانیہ پر دس، یورپی یونین پر بیس، چین پر چونتیس، جاپان پر چوبیس، اسرائیل پرسترہ، سعودی عرب، قطر اورافغانستان پر دس دس فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔

  • افغانستان میں بڑھتے انسانی المیوں کی فہرست طویل ہوگئی

    افغانستان میں بڑھتے انسانی المیوں کی فہرست طویل ہوگئی

    افغانستان میں بڑھتا افغان خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان رجیم کے بعد افغانستان میں بڑھتے انسانی المیوں کی فہرست طویل ہوگئی، افغان خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک اس وقت عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن گیا۔

    افغانستان میں بڑھتی نسل پرستی سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے تجاویز پیش کیں، اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے افغانستان میں خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کو نمایاں کرتے ہوئے کہا کہ افغان خواتین پر ہونے والے مظالم انسانیت کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ نے رواں ہفتے اقوام متحدہ کے انسانی کونسل کے 56ویں اجلاس میں تفصیلات پیش کیں، رچرڈ بینیٹ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ جب تک افغان طالبان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نسلی صنفی امتیاز سے باز نہ آئیں، ان کے ساتھ تعلقات معمول پر نہ لائے جائیں۔

    اقوام متحدہ کے نمائندے نے اپنی رپورٹ میں افغانستان میں جاری صنفی امتیاز اور خواتین کے خلاف طالبان کی سخت پالیسیوں پر توجہ دلائی، رچرڈ بینیٹ نے خبردار کیا کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر کھلم کھلا خلاف ورزیوں سے عالمی دنیا کی لاتعلقی کے انتہائی تباہ کن نتائج مرتب ہوں گے جو افغانستان اور آنے والی نسلوں کے لیے سنگین خطرات کا سبب بنیں گے۔

    اقوام متحدہ کے نمائندے نے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق افغان طالبان کے افغانستان میں جابرانہ نظام کے خلاف مربوط کارروائی کی جائے، خصوصی نمائندے نے اپنی رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں جاری صنفی امتیاز کو انسانیت کے خلاف جرم کے برابر قرار دے۔

    رچرڈ بینیٹ نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ صنفی امتیاز سے نمٹنے کے لیے قانونی، سیاسی اور سفارتی مدد فراہم کرے، اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو افغان خواتین کے ساتھ ہونے والے مظالم کا عملی طور پر سدباب کرنا چاہیے۔

    رچرڈ بینیٹ نے طالبان پر زور دیا کہ وہ خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے والی پابندیوں کو فوری طور پر ہٹاتے ہوئے انہیں بنیادی سہولیات فوری فراہم کریں، اقوام متحدہ کے نمائندے نے بچوں سے زیادتی، بالخصوص کم عمری اور جبری شادی، جنسی تشدد، استحصال اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔

    رچرڈ بینیٹ نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ خواتین کی صحت کی دیکھ بھال اور بنیادی ضروریات تک رسائی ممکن بنائی جائے، بینیٹ نے عالمی قوتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ افغانستان میں خواتین اور اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور طالبان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

    اقوام متحدہ کے نمائندے کی رپورٹ سے قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی گزشتہ روز پہلی بار صنفی امتیاز کو جرم کے طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا افغان طالبان اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں کے دباؤ میں آکر اپنی مجرمانہ پالیسیوں میں تبدیلی لائیں گے؟۔