Tag: عالمی دن

  • آزادی صحافت کا عالمی دن: 27 سال میں 13 سو سے زائد صحافی جاں بحق

    آزادی صحافت کا عالمی دن: 27 سال میں 13 سو سے زائد صحافی جاں بحق

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ سنہ 1992 سے 2019 تک دنیا بھر میں 13 سو 40 صحافی پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔

    ورلڈ پریس فریڈم ڈے کا آغاز سنہ 1993 میں ہوا تھا جب اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔

    یہ دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے دوران صحافیوں اور صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اور زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرونا ہے۔

    اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشرے کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق گزشتہ برس 2018 میں 59 صحافی پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رواں برس کے صرف 5 ماہ کے دوران بھی 5 صحافی اپنی جانوں سے گئے۔

    کمیٹی کے مطابق سنہ 1992 سے 2019 تک 13 سو 40 صحافی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اسی طرح سنہ 1994 سے اب تک دنیا بھر میں تقریباً 60 صحافی لاپتہ ہوچکے ہیں۔

    اپنے فرائض کی انجام دہی کی پاداش میں زنداں میں قید کیے جانے والے صحافیوں کی تعداد بھی کم نہیں، گزشتہ برس مختلف ممالک میں 251 صحافیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔

    کمیٹی کے مطابق اس پیشے میں متاثر ہونے والے صحافیوں کی 75 فیصد تعداد وہ ہے جو جنگوں کے دوران اور جنگ زدہ علاقوں میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ صحافیوں کی 38 فیصد تعداد سیاسی مسائل کی کھوج (رپورٹنگ) کے دوران مختلف مسائل بشمول دھمکیوں، ہراسمنٹ اور حملوں کا سامنا کرتی ہے۔

    پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے اس کے باوجود ماضی میں اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔ صحافت کی موجودہ آزادی کسی کی دی ہوئی نہیں بلکہ یہ صحافیوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے جنہوں نے عقوبت خانوں میں تشدد سہا، کوڑے کھائے اور پابند سلاسل رہے۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق صحافت پر سب سے زیادہ قدغن عائد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شمالی افریقی ملک اریٹیریا سرفہرست ہے، دیگر ممالک میں شمالی کوریا، ایتھوپیا، آذر بائیجان اور ایران شامل ہیں۔

  • ’اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو‘

    ’اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو‘

    دنیا بھر کی نامور اور مشہور خواتین نہ صرف اپنے کارناموں سے دوسری خواتین کے لیے مشعل راہ ثابت ہوتی ہیں بلکہ ان کے کہے ہوئے الفاظ بھی دوسروں کی زندگیوں میں امید کی کرن جگاتے ہیں۔

    آج جبکہ دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے تو ہر اہم موقع کی طرح آج بھی گوگل نے اپنا ڈوڈل خواتین کے نام کیا ہے، اور دنیا بھر کی معروف خواتین کے کچھ اقوال پیش کیے ہیں۔

    ان میں سے کچھ خوبصورت اقوال آپ کے لیے بھی پیش کیے جارہے ہیں۔

    فریڈا کوہلو

    فریڈا کوہلو خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی معروف میکسیکن آرٹسٹ ہیں۔ ان کا قول ہے، ’مجھے پیروں کی کیا ضرورت ہے جب میرے پاس اڑنے کے لیے پر موجود ہیں‘۔

    مے جیمسن

    مے جیمیسن طبیعات داں اور خلا میں جانے والی پہلی افریقی نژاد خاتون ہیں۔ آج گوگل نے ان کا یہ قول پیش کیا ہے، ’دوسروں کے محدود تصورات تک محدود مت رہو‘۔

    یوکو اونو

    گلوکار اور سماجی کارکن جان لینن کی اہلیہ اور معروف آرٹسٹ یوکو اونو کہتی ہیں، ’اکیلا دیکھا جانے والا خواب صرف ایک خواب رہتا ہے، لیکن مل کر دیکھا جانے والا خواب حقیقت بن جاتا ہے‘۔

    میری کوم

    معروف بھارتی باکسر میری کوم کہتی ہیں، ’اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو‘۔

    مرینہ سویٹیوا

    روسی شاعرہ مرینہ سویٹیوا کا یہ قول گوگل ڈوڈل کی زینت بنا، ’پر اسی وقت آزادی کی نشانی ہیں جب انہیں اڑنے کے لیے کھولا جائے، علاوہ ازیں پشت پر ٹکے وہ صرف ایک بھاری بوجھ ہیں‘۔

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج تارکین وطن کا دن منایا جا رہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج تارکین وطن کا دن منایا جا رہا ہے

    اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج تارکین وطن کا دن منایا جا رہا ہے، تارکین وطن کا عالمی دن منانے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر تارکین وطن کے حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی سطح پر تارکین وطن کے حقوق اور انہیں درپیش مسائل کا ازالہ کرنے کے لیے آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں تارکین وطن کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    یہ دن ہر سال اقوام متحدہ کی اپیل پر حکومتی، انفرادی اور تنظیمی سطح پر منایا جاتا ہے تاکہ تارکین وطن کے بنیادی حقوق اور کاوشوں سے متعلق معلومات کا تبادلہ کیا جاسکے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں دو ارب سے زائد افراد تارکین وطن کی حیثیت سے زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ کئی ملکوں میں انہیں بنیادی ضرورتیں بھی میسر نہیں ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں دو ارب ساٹھ کروڑ افراد تارکین وطن کی حیثیت سے دوسرے ممالک میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ مذکورہ اعداد وشمار ماضی میں شایع کی گئی تھیں، جبکہ اب تک تارکین وطن کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    خوش حال زندگی گزارنے اور ترقی کا خواب لیے اکثر تارکین وطن یورپ کا رخ کرتے ہیں، اس دوران کئی کی موت بھی واقع ہوجاتی ہے، کشتی ڈوبنے کے باعث اب تک سیکڑوں تارکین وطن ہلاک ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی نے 4 دسمبر 2000ء میں ایک قرارداد کے ذریعے ہر سال یہ دن منانے کی منظوری دی۔

    اقوام متحدہ ہمیشہ تارکین وطن کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے اور ان کی دیکھ بھال سے متعلق بین الاقوامی سطح پر موثر تعاون کی ضرورت پر زور دیتا آیا ہے۔

  • ایڈز سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے

    ایڈز سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے

    دنیا بھر میں آج ایچ آئی وی ایڈز سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد اس جان لیوا مرض اور اس سے بچاؤ کے بارے میں لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    دنیا بھر میں آج ایڈز کا عالمی دن منایا جارہا ہے، جس کا مقصد اس انتہائی مہلک مرض کے بارے میں آگاہی دینا اور ایڈز سے بچاؤ سے متعلق حفاظتی احتیاطی تدابیر کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے، ایڈز کا عالمی دن دنیا میں پہلی مرتبہ 1987ء میں منایا گیا۔

    ایڈز بلاشبہ جدید دور کا ایک خطرناک مرض ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زائد افراد ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر ہیں، پاکستان میں ایڈز پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ نشہ کرنے والے افراد کا سرنجوں کا غلط استعمال ہے۔

    ایڈز کا مرض ایک وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے، جو انسانی مدافعتی نظام کو تباہ کر دیتا ہے، ایسی حالت میں کوئی بھی بیماری انسانی جسم میں داخل ہوتی ہے تو مہلک صورت اختیار کر لیتی ہے۔ اس جراثیم کو ایچ آئی وی کہتے ہیں۔ اور یہ انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہلاتا ہے، ماہرین کے مطابق صرف احتیاط ہی کے ذریعے اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

    تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایچ آئی وی کا شکار ہونے کے چند دن بعد 85 فیصد لوگوں کو انفیکشن کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جس کا بروقت علاج مرض کو جان لیوا ہونے سے بچا سکتا ہے۔

    ہمارے معاشرے میں آج بھی ایڈز سے متعلق آگاہی ہونے کے باوجود خوف موجود ہے اور ایچ آئی وی سے متاثرہ شخص کو مرض اور معاشرے دونوں سے اپنی بقا کی جنگ لڑنا پڑ رہی ہے، ایڈز کا علاج بروقت تشخیص اور احتیاط کے ساتھ ساتھ مثبت رویہ اپنائے بغیر ممکن نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام آدمی کو اس مرض کے بارے میں شعور حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

  • مردوں کا عالمی دن: مردوں کو رول ماڈل بننے کی ضرورت

    مردوں کا عالمی دن: مردوں کو رول ماڈل بننے کی ضرورت

    دنیا بھر میں آج مردوں کا دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد معاشرے میں مردوں کے مثبت کردار اور ان کو لاحق مسائل کا ادراک کرنا ہے۔

    مردوں کا دن پہلی بار 19 نومبر 1999 کو منایا گیا، بہت کم لوگوں کو اس دن کے بارے میں علم ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے مردوں کے مثبت رول ماڈلز۔ یہ دن اس بات پر زور دیتا ہے کہ مرد خود اور اپنے زیر تربیت نوجوانوں کو مرد ہونے کی حیثیت سے ان کی ذمہ داریاں، مثبت کردار اور اقدار کے بارے میں سکھائیں۔

    مزید پڑھیں: مردانہ لباس میں ان غلطیوں سے بچیں

    مردوں کے عالمی دن پر اس بات پر بھی گفتگو کی جاتی ہے کہ مردوں کو بھی ذہنی مسائل لاحق ہوسکتے ہیں جس کی وجہ خودکشی کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق 45 سال سے کم عمر مردوں کی موت کی سب سے بڑی وجہ خودکشی ہے۔ اس دن مردوں کو اس بات کی بھی ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ اپنے جذبات کو چھپانے کے بجائے ان کا اظہار کریں تاکہ ان کے ذہنی مسائل میں کمی آسکے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 5 بیماریاں ایسی ہیں جو خواتین کی نسبت مردوں کا اپنا زیادہ شکار بناتی ہیں۔ ان میں ہائی بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک، پھیپھڑوں کے امراض، منہ کا کینسر اور پروسٹیٹ کینسر شامل ہیں۔

    ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے ارد گرد موجود مردوں کی ضروریات اور ان کے احساسات کا خیال کریں اور ان سے بات چیت کر کے انہیں قائل کریں کہ بحیثیت مرد ضروری نہیں ہے کہ وہ اپنے جذبات چھپائے رکھیں اور حالات کا جبر تنہا جھیلتے رہیں، اپنی پریشانیاں اپنے اہل خانہ کے ساتھ شیئر کریں اور ان کے اہل خانہ ان کو ان پریشانیوں سے نبرد آزما ہونے میں بھرپور مدد کریں۔

  • آج کا دن دوسروں کے لیے مہربانیوں کے نام

    آج کا دن دوسروں کے لیے مہربانیوں کے نام

    آج دنیا بھر میں مہربانی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنے پر راغب کرنا ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1998 سے کیا گیا جب جاپان کے دار الحکومت ٹوکیو میں عالمی تحریک برائے مہربانی یعنی ورلڈ کائنڈنیس موومنٹ کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ تب سے آج تک اس کی اہمیت اور افادیت میں روز افزوں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    آج کل کے نفسانی نفسی کے اس دور میں رحم پروری اور کرم نوازی انسانی معاشرے کی اہم ضرورت بن گئی تاکہ مسائل میں الجھے ہوئے لوگوں سے مہربانی کا سلوک کر کے ان کے چند لمحات کو خوشگوار بنایا جاسکے۔

    آج مہربانی کے عالمی دن پر آپ چند معمولی سے کام کر کے اپنا اور اپنے آس پاس موجود افراد کا دن بہترین بنا سکتے ہیں۔

    اپنے کسی دوست یا گھر کے فرد کو ایسا ٹیکسٹ بھیجیں جس سے اسے علم ہو کہ آپ اسے یاد کر رہے ہیں۔

    کسی اجنبی شخص کو دیکھ کر مسکرائیں۔

    دفتر میں کسی ساتھی کے لباس کی تعریف کریں۔

    کسی کو کافی بنا کر دیں۔

    اپنے شریک حیات کے کاموں میں اس کا ہاتھ بٹائیں۔

    دوستوں کے ساتھ چاکلیٹ کا تبادلہ کریں۔

    پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے ہوئے کسی اجنبی کا کرایہ ادا کردیں۔

    بارش کے موقع پر اپنی چھتری کسی کے ساتھ شیئر کریں۔

    اپنے پڑوسیوں کو کوئی کھانے کی چیز بھجوائیں۔

    کسی ایسے عزیز کے گھر غیر متوقع طور پر جا پہنچیں جس سے آپ عرصے سے نہیں ملے۔

    کسی جانور یا پرندے کو کھانا دیں۔

    مزید پڑھیں: یہ منفرد نیکیاں آپ کی بخشش کا سامان بن سکتی ہیں

  • اقوام متحدہ کا دن

    اقوام متحدہ کا دن

    آج اقوام متحدہ کا دن منایا جارہا ہے۔ آج سے 73 سال قبل آج ہی کے دن اقوام متحدہ کی بنیاد رکھی گئی اور اس کا منشور نافذ العمل کیا گیا۔

    دوسری جنگ عظیم کے بعد آئندہ نسل کو جنگوں کی تباہ کاریوں سے بچانے اور دنیا بھر کے تمام ملکوں کو مذاکرات کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لیے 1945 میں اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا مقصد عالمی قوانین، سماجی و اقتصادی ترقی، حقوق انسانی اور دنیا بھر میں امن قائم کرنے کے لیے مدد فراہم کرنا ہے۔

    یہ دن سنہ 1945 میں اقوام متحدہ کے منشور کے نافذ العمل ہونے کی یاد تازہ کرنے کے لیے تمام رکن ممالک ہر سال مناتے ہیں۔

    اس دن کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کے مقاصد اور کارناموں سے متعارف کراویا جانا ہے۔

    اقوام متحدہ کے چارٹر کے اہم مقاصد میں دنیا بھر میں امن اور سیکورٹی کو ممکن بنانا، قوموں کے درمیان رشتے بڑھانا، معاشی، سماجی، ثقافتی یا بین الاقوامی انسانی مسائل کے حل کے لیے قوموں کے درمیان تعاون بڑھانا ہے۔

    اس وقت دنیا بھر کے 192 کے قریب آزاد ممالک اور ریاستیں اقوام متحدہ کی رکن ہیں۔ اقوام متحدہ میں 6 عالمی زبانوں عربی، انگلش، چائنیز، فرانسیسی، روسی اور ہسپانوی میں کارروائی ہوتی ہے۔

    اقوام متحدہ کے تمام نظام کو اس کی ذیلی ایجنسیاں جنرل اسمبلی، سیکیورٹی کونسل اور دیگر ایجنسیاں چلاتی ہیں۔

  • جوڑوں کے اذیت ناک درد سے بچیں

    جوڑوں کے اذیت ناک درد سے بچیں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج گٹھیا یا جوڑوں کے درد کی بیماری سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ آرتھرائٹس نامی اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

    آرتھرائٹس یا جوڑوں کا درد ایک عام مرض ہے جس کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید ہوسکتا ہے۔ یہ مرض طویل عرصے تک مریض کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔

    cure

    طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد و خواتین اور بچوں کو کسی بھی عمر میں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    مرض کی علامات

    گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں حرکت کی طاقت کم ہوجانا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں۔

    ان علامات کے ساتھ بعض مریض کو بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    علاج

    اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کر لی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    آرتھرائٹس کا شکار جوڑوں کو آرام دینے کے لیے ماہرین یوگا بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوگا کے ایسے پوز جن میں کمر اور گردن کو آسانی سے حرکت دی جاسکے مفید ہیں۔

    جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    green-tea

    ماہرین کے مطابق ہلدی کا استعمال بھی جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ کھانے پر چھڑک کر روزانہ استعمال کریں۔

    کیلشیئم سے بنی چیزوں کا استعمال بڑھا دیں۔ کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیاں کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے۔ اس کے حصول کا سب سے آسان طریقہ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہے۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں

    کیا نہ کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں یا جوڑوں کی تکلیف کے لیے مختلف کریموں سے مالش سے گریز کیا جائے۔ یہ مرض کو کم کرنے کے بجائے بعض اوقات بڑھا دیتی ہیں۔

    arthritis-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف معالج کی جانب سے تجویز کی جانے والی کم پوٹینسی والی کریموں کی مہینے میں ایک بار مالش ہی مناسب ہے، اور اس کے لیے بھی زیادہ تکلیف کا شکار اعضا پر زور آزمائی نہ کی جائے۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • آج پاکستان اورعوام کے تحفظ کیلئے قربانیاں دینے والوں کا دن ہے، وزیراعظم عمران خان

    آج پاکستان اورعوام کے تحفظ کیلئے قربانیاں دینے والوں کا دن ہے، وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، آج پاکستان اورعوام کے تحفظ کیلئے بے پناہ قربانیاں دینے والوں کا دن ہے۔

    یہ بات وزیر اعظم عمران خان نے دہشت گردی کے متاثرین کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہی، وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہزاروں شہری اور سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ پشاور اے پی ایس حملے کے130شہداء کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا،نقصانات کے باوجود ہمارا دہشت گردی کیخلاف جنگ کاعزم پختہ ہے، دہشت گردی کے متاثرین کی مدد کے لئے اقدامات کا اعادہ کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج قانون نافذ کرنیوالےاداروں، مسلح افواج کو سراہنے کا بھی دن ہے، پاکستان دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے میں عالمی برادری کے ساتھ ہے، عالمی برادری مل کر دہشت گردی کے متاثرین کی مدد کیلئےاقدامات کرے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان نے دہشت گردی کے متاثرین کیلئے متعدد اقدامات کیے ہیں، اس سلسلے میں عارضی نقل مکانی کرنے والے افراد کی بحالی کی گئی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیرنو، لواحقین کی مالی معاونت کی گئی۔

  • بچوں کی مزدوری کے خلاف آگاہی کا عالمی دن

    بچوں کی مزدوری کے خلاف آگاہی کا عالمی دن

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج بچوں سے مشقت کے خلاف آگاہی کا دن منایا جا رہا ہے۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال کام کرنے والوں بچوں کی صحت و حفاظت کے متعلق ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 5 سے 17 سال کی عمر کے 31 کروڑ 7 لاکھ بچے مشقت کرنے اور روزگار کمانے پر مجبور ہیں۔

    یہ تعداد صرف 2 سال قبل سنہ 2015 میں 16 کروڑ 8 لاکھ تھی۔ گویا دنیا جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے، کمزوروں اور غریبوں کے لیے دور جہالت کے قوانین و حالات لوٹ کر آرہے ہیں۔

    اس کا ایک سبب دنیا کے مختلف ممالک میں ہونے والی معرکہ آرائیاں، خانہ جنگیاں، قدرتی آفات اور ہجرتیں بھی ہیں جو بچوں سے ان کا بچپن چھین کر انہیں زندگی کی تپتی بھٹی میں جھونک دیتی ہیں۔


    پاکستان میں بچوں کی جبری مشقت میں اضافہ

    وطن عزیز کا شمار بدقسمتی سے دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں چائلڈ لیبر کے منفی رجحان میں کمی کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں ایسے بچوں کی تعداد کا حتمی اور موجودہ اندازہ لگانا مشکل ہے جو مختلف سیکٹرز میں مشقت کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ جو سرکاری اعداد و شمار موجود ہیں وہ 18 برس قبل یعنی سنہ 1996 میں اکٹھے کیے گئے تھے۔

    انسانی حقوق کمیشن کے مطابق چائلڈ لیبر کی سب سے زیادہ شرح صوبہ پنجاب میں موجود ہے، جہاں 19 لاکھ بچے جبری مشقت کرنے پر مجبور ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں یہ تعداد 10 لاکھ، صوبہ سندھ میں 2 لاکھ 98 ہزار جبکہ بلوچستان میں 14 ہزار بچوں کی تعداد ریکارڈ کی گئی۔

    ماہرین عمرانیات و معاشیات کے مطابق ملک میں چائلڈ لیبر میں اضافے کی وجہ عام طور پر بڑھتی ہوئی غربت اور مہنگائی کو ٹہرایا جاتا ہے جو کہ ان کی رائے میں درست نہیں۔ ’جو بچے اور بچیاں کام کرتے ہیں وہ کبھی بھی اپنے خاندانوں کو مکمل طور پر معاشی سپورٹ نہیں کر رہے ہوتے۔ بلکہ جو کچھ وہ کما رہے ہیں وہ ایک نہایت معمولی رقم ہے۔ لوگ چائلڈ لیبر کو اس لیے بھی کام پر رکھتے ہیں کیونکہ وہ ہمیشہ سستی ہوتی ہے۔ تو اگر بچوں کو وہ 1 ہزار یا 500 روپے مہینہ بھی دیتے ہیں تو آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس چھوٹی سی رقم سے پورے خاندان کا گزارا ہو گا‘۔

    دوسری جانب پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خلاف قوانین تو موجود ہیں تاہم یہ ناکافی اور غیر مؤثر ہیں۔

    ملک میں ایمپلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ کے مطابق جو شخص بھی 16 سال سے کم عمر بچوں کو ملازم رکھتا ہے یا اس کی اجازت دیتا ہے تو اسے 20 ہزار روپے تک جرمانہ یا قید کی سزا ہوگی جس کی مدت ایک سال تک ہو سکتی ہے، یا دونوں سزائیں اکٹھی بھی دی جا سکتی ہیں۔

    اگر وہ شخص دوبارہ اسی طرح کے جرم کا ارتکاب کرے تو اس کی کم از کم سزا 6 ماہ ہے جس کی مدت 2 سال تک بڑھائی جا سکتی ہے۔

    آئین پاکستان کے آرٹیکل 11 سیکشن 3 کے تحت ملک میں 14 سال سے کم عمر بچے کسی فیکٹری، کان یا ایسی جگہ ملازمت نہیں کرسکتے جو ان کے لیے جسمانی اعتبار سے خطرناک ثابت ہو۔

    تاہم مندرجہ بالا قوانین چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے ناکافی ہے اور ان پر عملدرآمد بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔

    علاوہ ازیں چائلڈ لیبر کا ایک بہت بڑا حصہ ایسا بھی ہے جن سے متعلق کوئی قوانین نہیں جیسے گھریلو ملازم بچے یا گاؤں دیہات میں زراعت کے پیشے سے منسلک بچے۔

    عالمی ادارہ برائے مزدوری کے تحت شائع ہونے والی رپورٹ میں پاکستان ان 67 ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں چائلڈ لیبر کی صورتحال خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اس صورتحال کو بہتر بنانے میں سنجیدگی سے کوشش کرے اور مؤثر قانون سازی پر توجہ دے تو ملک میں چائلڈ لیبر کا خاتمہ ممکن ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔