Tag: عالمی عدالت انصاف

  • عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمے کی سماعت آج ہوگی

    عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمے کی سماعت آج ہوگی

    ہیگ: عالمی عدالتِ انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی اور جنگی جرائم کے مقدمے کی سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں سماعت آج ہوگی، پاکستان سمیت عرب ممالک نے جنوبی افریقہ کی درخواست کی حمایت کر دی ہے، اہم سماعت سے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم نے یو ٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا غزہ پر مستقل قبضے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی سب سے بڑی عدالت انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل خلاف فلسطینیوں کی مبینہ نسل کشی کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے، جنوبی افریقہ نے گزشتہ سال 29 دسمبر کو یہ مقدمہ دائر کیا اور اس سلسلے میں عالمی عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف حکم نامہ جاری کرے، جس میں واضح کیا جائے کہ غزہ میں فلسطینی گروپ حماس کے خلاف کریک ڈاؤن کی آڑ میں اسرائیل مبینہ نسل کشی میں ملوث ہے جو فلسطینی عوام کے حقوق کو شدید اور ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔

    غزہ پر مستقل قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، اسرائیلی وزیر اعظم

    مقدمے میں جنوبی افریقہ نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عارضی یا قلیل مدتی اقدامات کرے، جس میں اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی مہم فوری روکنے کا حکم دیا جائے، غزہ کو معاوضے کی پیش کش کی جائے اور تعمیرِ نو کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں۔

    اس مقدمے کا مرکزی نکتہ 1948 کا وہ کنونشن ہے جو نسل کشی کے جرائم اور سزا سے متعلق دوسری عالمی جنگ اور ہولوکاسٹ کے بعد تیار کیا گیا تھا۔ اس کنونشن کے مطابق کسی بھی قومی، نسلی یا مذہبی گروپ کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کے ارداے سے قتل کا ارتکاب نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔

    84 صفحات پر مشتمل دائر کردہ درخواست میں جنوبی افریقہ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات مبینہ نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔

  • غزہ نسل کشی کیس، جیریمی کوربن کا برطانوی حکومت سے بڑا مطالبہ

    غزہ نسل کشی کیس، جیریمی کوربن کا برطانوی حکومت سے بڑا مطالبہ

    لندن: جیریمی کوربن نے برطانوی حکومت سے عالمی عدالت انصاف میں چلنے والے غزہ نسل کشی کیس کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی لیبر پارٹی کے سابق رہنما جیریمی کوربن نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں دائر نسل کشی کے مقدمے کی حمایت کرے۔

    کوربن نے پیر کو پارلیمنٹ میں ایک تقریر میں کہا کہ بہت سے لوگ اس بات پر بہت خوش ہیں کہ جنوبی افریقہ کی حکومت نے غزہ میں بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں کے لیے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

    انھوں نے کہا برطانوی حکومت کم از کم جنوبی افریقہ کے عمل کی حمایت تو کر سکتی ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی افریقہ اور اسرائیل اس ہفتے جمعرات اور جمعہ کو ہیگ میں عوامی سماعتوں میں دلائل پیش کریں گے۔

    اسرائیلی فورسز کی جارحیت سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کر گئی

    بولیویا، اردن، ملائیشیا اور ترکی کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ اسلامی تعاون تنظیم نے بھی جنوبی افریقہ کی اس درخواست کی حمایت کا اظہار کیا ہے، جب کہ اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر نے کہا ہے کہ فرانس عدالت کے فیصلے کی حمایت کرے گا۔

  • اسلامی ملک نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں جنوبی افریقی درخواست کی حمایت کر دی

    اسلامی ملک نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں جنوبی افریقی درخواست کی حمایت کر دی

    کوالالمپور: ملائیشیا نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقی درخواست کی حمایت کر دی۔

    الجزیرہ کے مطابق ملائیشیا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ میں نسل کشی پر جنوبی افریقہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

    وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملائیشیا ’نسل کشی کنونشن‘ کا ساتھی فریق ہے، اس بنا پر ملائیشیا اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور فلسطینیوں کے خلاف اپنے مظالم کو فوری طور پر بند کر دے۔

    اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں سماعت 11 جنوری کو ہوگی

    جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کے محکمے کے ترجمان کلیسن مونییلا نے کہا کہ جنوبی افریقہ کو توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید ممالک بھی ایسے ہی بیانات جاری کریں گے۔

    اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف

    واضح رہے کہ اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کی آئی سی جے کی سماعتیں 11 اور 12 جنوری کو ہوں گی، ترجمان کلیسن مونییلا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف کی کارروائی میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والے وکلا سماعت کی تیاری کر رہے ہیں۔

    یہود مخالفت ہارورڈ یونیورسٹی کی صدر کلاڈین گے کو لے ڈوبی

    ان وکلا میں مبینہ طور پر بین الاقوامی قانون کے جنوبی افریقہ کے پروفیسر جان ڈوگارڈ بھی شامل ہیں، جو 2001 سے 2008 تک فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے تعینات تھے۔

  • جنوبی افریقی اقدام پر یو این، او آئی سی سمیت نسل کشی کے ماہرین حمایت میں سامنے آ گئے

    جنوبی افریقی اقدام پر یو این، او آئی سی سمیت نسل کشی کے ماہرین حمایت میں سامنے آ گئے

    اسرائیل کے خلاف عالمی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے مقدمے پر جنوبی افریقی اقدام کو دنیا بھر میں سراہا جانے لگا ہے، یو این، او آئی سی سمیت نسل کشی کے ماہرین بھی اس کی حمایت میں سامنے آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے جنوبی افریقہ کے اقدام کو سراہا، فرانسسکا البانیس نے عالمی عدالت انصاف میں مقدمے پر جنوبی افریقہ کی تعریف کی، اور کہا کہ عالمی عدالت اسرائیل کی جانب سےنسل کشی کی تحقیقات کرے۔

    اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جمعہ کو اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کرنے کے جنوبی افریقہ کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق قطر نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ جدہ میں قائم 57 رکن ممالک والی او آئی سی نے آئی سی جے سے مقدمے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ او آئی سی نے زور دیا کہ قابض طاقت اسرائیل، شہری آبادی کو اندھا دھند نشانہ بنا کر نسل کشی کر رہا ہے، اور دسیوں ہزار فلسطینیوں کو ہلاک اور زخمی کر چکا ہے، انھیں زبردستی بے گھر کر رہا ہے، اور انھیں بنیادی ضروریات اور انسانی امداد کے حصول سے روک رہا ہے اور عمارتوں، صحت، تعلیمی مراکز اور مساجد کو تباہ کر رہا ہے۔

    نیتن یاہو نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کے کنٹرول کی خواہش ظاہر کر دی

    ادھر نسل کشی کے ماہرین نے بھی آئی سی جے میں مقدمہ لانے کے جنوبی افریقہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ الجزیرہ نے اس سلسلے میں بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے ماہرین سے بات کی، سربیا کے سابق رہنما سلوبوڈان میلوشیوِچ کی نسل کشی اور جنگی جرائم کے مقدمے میں استغاثہ کی قیادت کرنے والے برطانوی وکیل جیفری نائس نے کہا کہ 1953 میں نسل کشی کنونشن کے مؤثر ہونے کے باوجود (غزہ میں) اس طرح کی کارروائی غیر معمولی ہے، انھوں نے کہا کہ بڑی طاقتیں عموماً اس طرح کی حرکتوں سے گریز کرتی ہیں۔

    براؤن یونیورسٹی میں ہولوکاسٹ اور نسل کشی کے مطالعہ کے پروفیسر عمر بارتوف نے جنوبی افریقہ کے کیس کو اس لیے ایک اہم قدم قرار دیا کہ ایک قابل احترام بین الاقوامی ادارہ اس بارے میں اپنا نظریہ پیش کرے گا کہ آیا غزہ کی صورت حال نسل کشی ہے یا نہیں۔

    واضح رہے کہ آئی سی جے کو عالمی عدالت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ اقوام متحدہ کا بنیادی عدالتی ادارہ ہے۔

  • ’’امریکا اور اسرائیل عالمی قوانین کا احترام نہیں کرتے‘‘

    ’’امریکا اور اسرائیل عالمی قوانین کا احترام نہیں کرتے‘‘

    عالمی عدالت انصاف کے سابق وکیل نے کہا ہے کہ امریکا کبھی بھی اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں پیش نہیں کرتا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے سابق وکیل جیفری نائس نے امریکا اور اسرائیل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں انصاف کے منافی اقدامات کا مرتکب قرار دیا ہے۔

    اپنے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کا یہ دعویٰ کہ وہ عالمی قوانین کا احترام کرتے ہیں قابل بھروسہ نہیں کیونکہ امریکا کبھی بھی اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں پیش نہیں کرتا۔

    ICJ

    جیفری نائس نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیلی کارروائی عالمی عدالت انصاف میں آنی چاہئیں، امریکا ہمیشہ اسرائیل کو ظلم کے باوجود عالمی عدالت انصاف سے بچاتا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل درآمد نہیں کرتا امریکا بھی خاموش ہے اور دونوں ممالک ڈھٹائی سے عالمی قوانین کا احترام کرنے کا جھوٹا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔

    جیفری نائس کا کہنا تھا کہ اب بھی یو این سلامتی کونسل نے عالمی عدالت سے رابطہ کیا تو امریکا اسرائیل کو بچالے گا، حماس کاحملہ غلط تھا لیکن اسرائیل کی بمباری بھی درست نہیں ہے۔

    سابق وکیل آئی سی سی نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ میں سویلین پر بمباری عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، غزہ کا مکمل محاصرہ، خوراک اور پانی کی بندش تو سراسر جنگی جرم کا ارتکاب ہے۔

     

  • روس عالمی عدالت انصاف کی سماعت کو خاطر میں نہ لایا

    روس عالمی عدالت انصاف کی سماعت کو خاطر میں نہ لایا

    ماسکو: روس نے عالمی عدالت انصاف میں یوکرین کی طرف سے دائر کیے گئے کیس کی سماعت کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں یوکرین کی جانب سے کیس دائر کیا گیا ہے کہ عدالت روس کو یوکرین پر حملوں سے فوری طور پر روک دے۔

    عدالت نے ہنگامی بینادوں پر دو روز کے لیے سماعت رکھی، تاہم روس کے سفارت کار نے عدالت کو لکھا کہ ان کی ’حکومت اس میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔‘

    یوکرین نے دائر کیس میں روسی دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل کشی کے حوالے سے پیوٹن کا دعویٰ غلط تشریح پر مبنی ہے، روسی صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین میں غنڈہ گری اور نسل کشی کا نشانہ بننے والے لوگوں کے تحفظ کے لیے روس کی فوجی کارروائی ضروری تھی۔

    تاہم سماعت شروع ہونے پر عدالت میں روسی نمائندہ پیش نہیں ہوا، روس کی عالمی عدالت انصاف میں غیر حاضری پر اس کے سربراہ اور یوکرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس کی خالی کرسیاں بول رہی ہیں۔

    عدالت میں یوکرین کے نمائندے اینٹن کورینیوچ نے کہا کہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایکشن لے، روس کو لازمی روکا جانا چاہیے۔ سماعت کے بعد عدالت نے روس کو منگل کے روز جواب دینے کا کہا۔

  • معروف وکیل روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کو تیار

    معروف وکیل روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کو تیار

    جنوبی ایشیائی ملک مالدیپ نے عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کے لیے معروف ترین وکیل امل کلونی کی خدمات حاصل کرلیں، امل کلونی اس سے قبل بھی کئی ہائی پروفائل مقدمات جیت چکی ہیں۔

    عالمی عدالت انصاف میں افریقی ملک گیمبیا نے میانمار کی فوج کی جانب سے سنہ 2017 میں کیے جانے والے آپریشن کو چیلنج کر رکھا ہے، اس آپریشن میں بڑے پیمانے پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی جبکہ 7 لاکھ 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش ہجرت کرنی پڑی۔

    اب مالدیپ بھی اس مقدمے کا حصہ اور میانمار کے خلاف فریق بننے جارہا ہے۔

    عالمی عدالت انصاف میں یہ مقدمہ لڑنے کے لیے مالدیپ نے امل کلونی کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ امل کلونی معروف وکیل اور ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی کی اہلیہ ہیں جو اس سے قبل بھی کئی ہائی پروفائل مقدمات لڑ چکی ہیں۔

    امل کلونی نے اس سے قبل مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید کے کیس کی نمائندگی کی تھی جس میں اقوام متحدہ نے محمد نشید کے خلاف 13 برس قید کی سزا کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

    امل یوکرین کے وزیر اعظم یولیا تموشنکو اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی بھی وکالت کر چکی ہیں، جبکہ انہوں نے 2 صحافیوں کا مقدمہ بھی لڑا جنہیں میانمار کی حکومت نے جاسوسی کے الزام میں قید کیا تھا۔

    گیمبیا کا مقدمہ کیا ہے؟

    گزشتہ برس گیمبیا نے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میانمار اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    گیمبیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہونے کے طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے اوراس کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رونما ہورہا ہو۔

    گیمبیا نے ثبوت کے طور پر عدالت میں اقوام متحدہ کی رپورٹس پیش کیں جو روہنگیا مسلمانوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور دیہاتوں کو جلانے کے حوالے سے تیار کی گئی ہیں۔

    گیمبیا نے عدالت انصاف سے درخواست کی تھی کہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا جائے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جاسکے۔

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی تھی کہ میانمار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مظالم کے ثبوت محفوظ رکھے اور ان تک اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو رسائی دے۔

    کیس کی سماعت میں میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی پیش ہوئیں تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    انہوں نے عدالت میں اس بات پر بھی اصرار کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فوجی آپریشن ضرور کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ہدف رخائن کی ریاست میں موجود مسلح اور جنگجو مسلمان ہیں، نہتے اور غیر مسلح روہنگیوں کو کچھ نہیں کہا جارہا۔

    23 جنوری کو عالمی عدالت انصاف نے میانمار کی حکومت کو حکم دیا کہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بند کرے، فوج کو مسلمانوں کے قتل عام سے روکنے کے اقدامات کرے اور اس حوالے سے شواہد کو ضائع ہونے سے بچائے۔

    عالمی عدالت انصاف کے جج عبدالقوی احمد یوسف نے گیمبیا کو مقدمے کی کارروائی کو مزید آگے بڑھانے کی اجازت دینے کا فیصلہ بھی سنایا۔ مالدیپ نے عالمی عدالت انصاف کے مذکورہ فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام ، عالمی عدالت انصاف نے بڑا فیصلہ سنادیا

    روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام ، عالمی عدالت انصاف نے بڑا فیصلہ سنادیا

    دی ہیگ : عالمی عدالت انصاف نے فیصلے برما کی حکومت کو حکم دیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی مہم بند کرے اور برمی فوج کو مسلمانوں کے قتل عام سے روکنے کے اقدامات کرے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف نے مغربی افریقہ کے ملک گیمبیا کی جانب سے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا برما کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی مہم بند کرے، عالمی عدالت انصاف روہنگیا مسلمانوں کی مبینہ نسل کُشی کے خلاف میانمار پر لگائے جانے والے الزامات پر مبنی مقدمہ سننے کی مجاز ہے۔

    عالمی عدالتِ انصاف کے جج عبدالقوی احمد یوسف نے گیمبیا کو مقدمے کی کارروائی کو مزید آگے بڑھانے کی اجازت دینے کا فیصلہ بھی سنایا اور کہا برما کی حکومت برمی فوج کومسلمانوں کے قتل عام سے روکنے کے اقدامات کرے۔

    روہنگیا مسلمانوں پربرما کی حکومت اورفوج کے مظالم کیخلاف مغربی افریقہ کے ملک گیمبیا نے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائرکی تھی، برما کی حکومت نے موقف اختیار کیا تھا کہ عالمی عدالت کو کیس کی سماعت نہیں کرنا چاہئیے۔

    برما کی امن کی نوبل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی نے مسلمانوں کیخلاف تعصب اورجانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی عدالت میں پیش ہوکربرما کی حکومت اورفوج کے مظالم کے حق میں بیان دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی: آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    انھوں نے عدالت میں کہا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فوجی آپریشن ضرور کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ہدف رخائن کی ریاست میں موجود مسلح اور جنگجو مسلمان ہیں، نہتے اور غیر مسلح روہنگیوں کو کچھ نہیں کہا جارہا۔

    آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف سے اس درخواست کو خارج کرنے کی بھی درخواست کی اور کہا تھا کہ اس ضمن میں پہلے ان کے اپنے ملک کی عدالتوں کو کام کرنے کا موقع دینا چاہیئے۔

    میں مغربی افریقی ملک گیمبیا نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ میانمار اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، سنہ 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہونے کے طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے اوراس کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رونما ہورہا ہو۔

    گیمبیا نے ثبوت کے طور پر عدالت میں اقوام متحدہ کی رپورٹس پیش کی ، جو روہنگیا مسلمانوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور دیہاتوں کو جلانے کے حوالے سے تیار کی گئی تھیں۔

    گیمبیا نے عدالت انصاف سے درخواست کی تھی کہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا جائے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جاسکے اور استدعا کی گئی کہ میانمار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مظالم کے ثبوت محفوظ رکھے اور ان تک اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو رسائی دے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی: آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی: آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    دی ہیگ: میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں اس کیس کی سماعت کے لیے پیش ہوئی ہیں جو گیمبیا نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف کیا ہے۔

    اپنے کیس میں مغربی افریقی ملک گیمبیا نے کہا ہے کہ میانمار اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    گیمبیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہونے کے طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے اوراس کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رونما ہورہا ہو۔

    گیمبیا نے ثبوت کے طور پر عدالت میں اقوام متحدہ کی رپورٹس پیش کی ہیں جو روہنگیا مسلمانوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور دیہاتوں کو جلانے کے حوالے سے تیار کی گئی ہیں۔

    گیمبیا نے عدالت انصاف سے درخواست کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا جائے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جاسکے۔

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ میانمار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مظالم کے ثبوت محفوظ رکھے اور ان تک اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو رسائی دے۔

    کیس کو 17 رکنی ججز کا پینل دیکھ رہا ہے اور یوں لگ رہا ہے کہ یہ کیس کئی سال تک چل سکتا ہے۔ جیسا کہ بوسنیا نسل کشی کے خلاف کیس جو سنہ 1995 میں شروع ہوا اور اسے مکمل ہونے میں 15 برس لگے۔

    کیس کی سماعت میں میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی پیش ہوئیں تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    انہوں نے عدالت میں اس بات پر بھی اصرار کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فوجی آپریشن ضرور کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ہدف رخائن کی ریاست میں موجود مسلح اور جنگجو مسلمان ہیں، نہتے اور غیر مسلح روہنگیوں کو کچھ نہیں کہا جارہا۔

    کیس کا دارو مدار چونکہ ’نسل کشی‘ پر ہے لہٰذا دوران سماعت میانمار کے ایک وکیل نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کی اموات کی تعداد اتنی نہیں کہ اسے نسل کشی قرار دیا جائے۔

    آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف سے اس درخواست کو خارج کرنے کی بھی درخواست کی اور کہا کہ اس ضمن میں پہلے ان کے اپنے ملک کی عدالتوں کو کام کرنے کا موقع دینا چاہیئے۔

  • کلبھوشن یادیوکو قونصلر رسائی دینے سے سزا پر کوئی اثر نہیں ہو گا،  بیرسٹرخاورقریشی

    کلبھوشن یادیوکو قونصلر رسائی دینے سے سزا پر کوئی اثر نہیں ہو گا، بیرسٹرخاورقریشی

    لاہور : عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کےخلاف پاکستان کی نمائندگی کرنے والے وکیل بیرسٹرخاورقریشی نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے سے سزاء پر کوئی اثر نہیں ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب بار کونسل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر خاورقریشی نے کہا کہ قونصلر رسائی کے بعد کلبھوشن یادیو کو آرٹیکل 199 کے تحت پاکستانی ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرنی چاہئیے۔

    انہوں نے کہا عالمی عدالت انصاف کلبوشن یادیو کی رہائی اور واپسی کی بھارتی درخواست مسترد کر چکی ہے، بین الاقوامی عدالت نے پاکستانی عدالت کے فیصلے کو درست قرار دیا ،بین الاقوامی عدالت نے پاکستانی عدالتی نظام کے تحت اپیل کو مناسب فورم قراردیا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر پاکستانی حکومت لائحہ عمل ترتیب دے رہی ہے، کشمیر کے معاملے کو حکومت بین الاقومی عدالت میں لے جانے پر غور کر رہی ہے، ابھی اس معاملے پر بات کرنا مناسب نہیں۔

    مزید پڑھیں : پاکستان نے بھارتی دہشت گردکلبھوشن کو قونصلررسائی دے دی

    خیال رہےپاکستان نےبھارتی دہشت گردکلبھوشن کوقونصلررسائی دے دی، ان کی ملاقات بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہلووالیہ سے کرائی گئی ، ملاقات میں پاکستان بھارتی وزارت خارجہ حکام اور پاکستان کی جانب سے ڈائریکٹر بھارت فارحہ بگٹی بھی موجود تھیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات عالمی عدالت انصاف کے فیصلےکی روشنی میں کرائی گئی، ملاقات کے حوالے سے کڑے سیکیورٹی انتظامات کیےگئے۔

    یاد رہے عالمی عدالت میں ججز کے پینل نے پاکستان کے موقف کو درست قرار دیتے ہوئے کلبھوشن یادیو کی بریت کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کو بھارتی جاسوس ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ کمانڈرکلبھوشن پاکستان کی تحویل میں ہی رہےگا، کیوں کہ کلبھوشن یادیو پرجاسوسی کا الزام ہے، البتہ ویاناکنونشن لاگو ہوگا، جس کے تحت سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی اور یادیو تک قونصلر رسائی دی جائے