Tag: عالمی مبصرین

  • عام انتخابات کی تیاریاں: الیکشن کمیشن کا عالمی مبصرین کیلئے اوپن ڈور پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ

    عام انتخابات کی تیاریاں: الیکشن کمیشن کا عالمی مبصرین کیلئے اوپن ڈور پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں عالمی مبصرین کیلئے اوپن ڈور پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا اور وزارت خارجہ کو ہدایات جاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات تیاریوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا ، جس میں عالمی مبصرین کیلئے اوپن ڈور پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا.

    اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کی طرف سے وزارت خارجہ کو ہدایات جاری کردیں ہیں ، جس میں کہا ہے کہ تمام عالمی مبصرین کوانتخابات میں دعوت دی جائے ، یہ کام فارن مشنز کےذریعے ایک ہفتے میں مکمل کیاجائے۔

    عالمی مبصرین کےویزا پراسس کوتیزی سےمکمل کریں اور ہرممکن سہولت فراہم کی جائیں۔

    الیکشن کمیشن نے چاروں صوبوں کے جوائنٹ الیکشن کمشنر فوکل پرسن تعینات کردیئے ہیں اور کہا ہے کہ عالمی مبصرین کی سکیورٹی کوبھی یقینی بنایا جائے اور سیکیورٹی سے متعلق تمام امور کو 2 ہفتےمیں مکمل کیاجائے۔

    الیکشن کمیشن اجلاس میں فیڈرل بورڈ آ ف ریونیو کو بھی ہدایت جاری کی گئی ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ عالمی مبصرین اورمیڈیانمائندگان کےتمام آلات کوکسٹم ڈیوٹی سےاستثنیٰ دیاجائے اور تمام آلات،کیمرےودیگرضروری سامان کو کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ قرار دیا جائے۔

    الیکشن کمیشن نے اس بارے میں ایک ایکشن کمیٹی بھی قائم کر دی ہے۔

  • اسرائیل کا الخلیل شہر سے عالمی مبصرین کو بے دخل کرنے کا اعلان

    اسرائیل کا الخلیل شہر سے عالمی مبصرین کو بے دخل کرنے کا اعلان

    اوسلو : ناروے نے مغربی کنارے پر واقع شہر الخلیل سے عالمی مبصرین کی بے دخلی کے اسرائیلی اعلان کو اوسلو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں موجود عالمی امن مبصرین کو بے دخل کرنے کے اعلان پر ناروے نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    ناورے کی وزیر خارجہ نے نیتین یاہو کے اعلان پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ الخلیل میں امن مشن ختم کرکے عالمی مبصرین کو بے دخل کرنا اوسلوں معاہدے کی خلاف ورزی ہے، مغربی کنارے کے جنوبی شہر میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی مبصرین کو اس طرح الخلیل سے بے دخل کیا گیا تو ظلم و بربریت کا شکار فلسطینی شہریوں کی تشویش میں مزید اضافہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل غٓصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نے الخلیل میں تعینات عالمی مبصرین کو یہ کہتے ہوئے بے دخل کرنے کا اعلان کیا تھا کہ اسرائیل میں کسی بھی ایسے عالمی مشن کی اجازت نہیں دیں گے جو اسرائیل کے خلاف استعمال ہو۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ امن مشن کیلئے کے تعینات عالمی مبصرین کے دستے اسرائیل کے خلاف سرگرم ہیں جنہیں یہاں سے نکال دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ صیہونی ریاست اسرائیلی حکومت اس سے قبل بھی عالمی مبصرین پر جانبداری اور فلسطینیوں کی حمایت کا الزام عائد کرچکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امن مشن کےلیے عالمی مبصرین کو سنہ 1994 میں غاصب اسرائیلیوں کے ہاتھوں ابراہیمی مسجد میں عبادت میں مشغول 29 فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد تعینات کیا گیا تھا، مذکورہ امن مشن کی مدت میں پر چھ ماہ بعد توسیع کی جاتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امن مشن کیلئے عالمی مبصرین کے دستے میں ناروے، ڈنمارک، سوئیڈن، سوئیٹزرلینڈ، اٹلی اور ترکی کے مبصرین شامل ہیں۔

  • یمن: سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی نگرانی کیلئے عالمی مبصرین کی تعیناتی منظور

    یمن: سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی نگرانی کیلئے عالمی مبصرین کی تعیناتی منظور

    صنعاء : یمن میں جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کے 75 عالمی مبصرین کی تعیناتی متفقہ طور پر منظور ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے خانہ جنگی سے دوچار ملک یمن میں جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کےلیے چھ ماہ تک عالمی مبصرین کو تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے مبصرین یمن کے ساحلی شہر حدیدہ میں تعینات ہوں گے جہاں وہ جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کے ساتھ ساتھ جنگجوؤں اور فوجیوں کی واپسی کو بھی یقینی بنائیں گے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ حوثی جنگجوؤں کو ایرانی حمایت حاصل ہے جبکہ یمنی فوج سعودی اتحادی افواج کی قیادت میں لڑرہی ہے، جس کے باعث حدیدہ بندر گاہ سے امدادی سامان کی ترسیل مشکل کا شکار ہے۔

    حدیدہ شہر کو یمن کا دروازہ کہا جاتا ہے کہ کیوں کہ یہاں حدیدہ بندرگاہ واقع ہے جو تجارتی اشیاء کی درآمد کا اہم راستہ ہے اور معاہدے کی پاسداری کے بعد امدادی سامان بھی اسی رستے سے آئے گا۔

    مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی، حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپیں ختم

    خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • مغرب شامی سرحد پرعالمی مبصرین کی تعیناتی کیلئےترکی پردباوڈالے، روسی وزیرخارجہ

    مغرب شامی سرحد پرعالمی مبصرین کی تعیناتی کیلئےترکی پردباوڈالے، روسی وزیرخارجہ

    ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک بین الاقوامی مبصرین کی ترک شام سرحد پر تعیناتی کیلئے ترکی پردباؤ ڈالیں۔

    روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف کاکہناہےکہ ترک شام سرحد دہشتگردوں اور اسمگلرزکیلئے محفوظ گزرگاہ ہے، انکا کہنا ہے تھا کہ دہشتگردوں اوراسمگلرزکی یورپ آمد اوران کی کارروائیوں پربند باندھنے کیلئے بین الاقوامی مبصرین کو ترک شام سرحد پرتعینات کرناہوگا۔

    انہوں نےمغربی ممالک پرزوردیاکہ وہ ترکی کوبین الاقوامی مبصرین کی تعیناتی کیلئے راضی کریں،انہوں نےمعاملےکواقوام متحدہ میں اٹھانے کابھی عندیہ دیا۔

    انہوں نےکہاہے کہ شام سےدہشتگرد ترکی اورترکی سےغیرقانونی سامان شام اسمگل ہورہاہے،انہوں نے اعتراف کیاکہ روسی فضائیہ کی کارروائی کے باوجود راستہ اب بھی دہشتگردوں کیلئے محفوظ ہے۔