Tag: عالمی معیشت

  • آبنائے ہرمز کی بندش سے عالمی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ اہم رپورٹ

    آبنائے ہرمز کی بندش سے عالمی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ اہم رپورٹ

    ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی تاہم بندش کا حتمی فیصلہ ایرانی پارلیمنٹ کی حمایت کے بعد کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے کی میزبان ماریہ میمن نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ایران کے پاس کون سے آپشنز ہیں جس کا اسے انتخاب کرنا ہے۔

    ایران کے پاس پہلا آپشن یہ ہے کہ وہ امریکی اثاثوں یا ایئر بیسز پر حملہ کرے یا اس کے علاوہ اگر وہ آبنائے ہرمز کو بند کرتا ہے تو اس سے عالمی معیشت پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

     33کلو میٹر چوڑائی پر مشتمل آبنائے ہرمز، خلیج اومان اور خلیج فارس کے درمیان واقع ایک اہم سمندری گزر گاہ ہے، آبنائے ہرمز کی بندش سے تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہونے کا خدشہ ہے اور دنیا میں توانائی کا بحران پیدا ہوجائے گا۔

    اس کے شمالی ساحلوں پر ایران اور جنوبی ساحلوں پر متحدہ عرب امارات اور اومان واقع ہیں، یہ گزرگاہ تیل کی دولت سے مالامال ممالک کو ایشیا یورپ اور شمالی امریکہ سمیت دیگر ممالک تک ایندھن پنچانے کیلیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

    امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق یومیہ دو کروڑ سے زائد بیرل تیل آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے جو عالمی سمندری تیل کی تجارت کا تقریباً 30 فیصد اور دنیا کے کُل تیل کے استعمال کا پانچواں حصہ بنتا ہے۔

    اس طرح تقریباً سالانہ 6کروڑ 50 لاکھ ٹن قدرتی گیس بھی یہاں سے ہی گزرتی ہے، جو عالمی ایل این جی تجارت کا تقریباً 21 فیصد ہے۔

    آبنائے ہرمز کی بندش، تیل کی قیمت میں بڑے اضافے کا خدشہ، ایشیائی منڈیاں شدید متاثر ہونگی

    عالمی ادارے جے پی مورگن نے خبردار کیا ہے کہ آبنائے ہرمز بند ہونے سے تیل کی قیمت فی بیرل 120سے 130ڈالر تک پہنچ سکتی ہے جو اس وقت 76 ڈالر فی بیرل ہے۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    انڈیپینڈنٹ اردو کے مطابق آبنائے ہرمز کی بندش سے سب سے زیادہ نقصان چین بھارت جاپان اور جنوبی کوریا کو ہوگا، اس کے علاوہ اس آبی گزرگاہ کو بند کرنا خود ایران کیلیے بھی فائدہ مند نہیں کیونکہ اس کی زیادہ تر درآمدات و برآمدات بھی اسی راستے سے ہوتی ہے۔ اس میں وہ خوراک بھی شامل ہے جو ایرانی عوام استعمال کرتے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/iranian-parliament-reportedly-approves-closing-hormuz-strait/

  • سال 2023 میں عالمی سطح  پر معاشی حالات کیا رہے؟

    سال 2023 میں عالمی سطح پر معاشی حالات کیا رہے؟

    سال 2023 دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے علاوہ سیاسی اور معاشی غیریقینی کی صورتحال میں اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے، یہ سال بھی گزشتہ سال 2022کی طرح دنیا بھر میں کاروباری لحاظ سے مایوس کن رہا۔

    2023سال اب اپنی تلخ و شیریں یادوں کے ساتھ اختتامی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، اس سال کاروباری معاملات میں مختلف شعبوں میں نمایاں تبدیلیاں وقوع پذیر ہوئیں جس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    روس کی جانب سے پاکستان کو خام تیل کی فراہمی

    پاک روس

    سال 2023 کے پہلے ماہ جنوری میں روس نے پاکستان کو خام تیل کی فراہمی کا تاریخی معاہدہ کیا۔ اسلام آباد میں پاک روس مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے تین معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ روس، آئندہ مارچ کے آخر تک پاکستان کو خام تیل کی سپلائی شروع کردے گا جس کی ادائیگی دوست ممالک کی کرنسیوں میں کی جاسکے۔

    روس نے مغربی ممالک کی کمپنیوں کا اربوں ڈالر کا منافع روک دیا

    امریکا ہمیں لیکچر مت دے، روس

    گزشتہ سال فروری میں جب روس یوکرین جنگ شروع ہوئی تو روس میں تجارت کرنے والی متعدد مغربی کمپنیاں روس میں ہی رہیں۔رپورٹ کے مطابق جنگ میں روس کا ساتھ نہ دینے والے ممالک کی تقریباً 700 کمپنیوں نے سال 2022 میں 20,375 ملین امریکی ڈالر کے قریب منافع حاصل کیا جو کہ یوکرین پر روسی حملے سے پہلے حاصل کیے گئے منافع سے کہیں زیادہ ہے لیکن روس نے ان کے فنڈز بلاک کر دیے۔ کے ایس ای کے اعداد و شمار کے مطابق منافع کی وجہ سے پھنسنے والی زیادہ تر کمپنیاں امریکہ، جرمنی، آسٹریا اور سوئٹزر لینڈ کی ہیں جن میں دس سرفہرست ہیں۔

    امریکا کا ’سیلیکون ویلی بینک‘ دیوالیہ ہوگیا

    bank

    امریکا کا سیلیکون ویلی بینک مطلوبہ سرمایہ جمع کرنے میں ناکامی کے بعد ڈیفالٹ کرگیا، شرح سود میں مسلسل اضافہ بینک کے دیوالیہ ہونے کی وجہ بنا۔
    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بینک کا کنٹرول امریکی فیڈرل ڈپازٹ انشورنس کارپوریشن کو دے دیا گیا، سانٹا کلارا بینک ہیڈ کوارٹرز کو بینکنگ ریگولیٹرز نے مکمل بند کردیا ہے۔’فیڈ‘ کی جانب سے شرح سود میں مسلسل اضافہ بینک کے دیوالیہ ہونے کی وجہ بنا۔

    ہزاروں امازون ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ

    ایما زون

    امریکا کی ای کامرس کمپنی امازون نے رواں سال مارچ میں اپنے الگ الگ شعبہ جات سے تقریباً 9ہزار ملازمین کی چھانٹی کا منصوبہ بنا یا، جن میں امازون ویب سروسز، پیپل، ایکسپیرینس، ایڈورٹائزنگ اور ٹی سوئچ شامل ہیں۔
    امیزون کے چیف ایگزیکٹو افسر اینڈی جیسی نے ملازمین کو ایک ای میل بھیجی جس میں چھانٹی سے متعلق بتایا گیا تھا ان کا مؤقف تھا کہ مستقبل میں کمپنی کی کامیابی کے لیے یہ عمل بہت ضروری ہے۔ یاد رہے کہ پچھلے سال ہی نومبر میں الگ الگ ڈپارٹمنٹس سے تقریباً 18 ہزار ملازمین کی چھانٹی کی جاچکی تھی۔

    ٹوئٹر ملازمین کو برطرف کردیا گیا

    ٹوئٹر

    اس کے علاوہ سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ ایکس سابقہ (ٹوئٹر) نے رواں سال جنوری میں پلیٹ فارم پر نشر ہونے والے نفرت انگیز مواد پر نظر رکھنے والی ٹیم میں کمی کرتے ہوئے مزید افراد کو برطرف کردیا تھا۔
    ٹوئٹر نے مزید کم از کم 12 ملازمین کو برطرف کیا جو پلیٹ فارم پر نشر ہونے والے نفرت انگیز یا ہراسگی سے متعلق مواد پر نظر رکھتے تھے۔ خیال رہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدنے کے بعد نومبر 2022میں تقریباً تین ہزار 700 ملازمین کو نکالا تھا جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں مزید ملازمین مستعفی ہوگئے تھے۔

    ہزاروں فیس بک ملازمین نوکریوں سے فارغ

    میٹا

    رواں سال مارچ میں فیس بک کی مالک کمپنی میٹا نے معاشی دباؤ کے سبب مزید دس ہزار ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ نے اپنے ملازمین کے نام ای میل میں کہا تھا کہ میٹا کمپنی اگلے چند مہینوں میں 10 ہزار ملازمتیں ختم کردے گی۔ واضح رہے کہ میٹا کمپنی نے گزشتہ سال نومبر 2022میں بھی گیارہ ہزار ملازمین کی کٹوتیوں کا اعلان کیا تھا۔

    اسپاٹی فائی نے ڈیڑھ ہزار ملازمین کو نکال دیا

    اسپوٹی فائی

    امریکا کی میوزک اسٹریمنگ ملٹی نیشنل کمپنی ’اسپاٹی فائی‘ نے رواں سال دسمبر میں دنیا بھر سے اپنے 1500ملازمین کو فوری ملازمت سے نکالنے کا اعلان کیا جو اگلے 5 ماہ تک ’سرونس پے‘ کے تحت تنخواہ، ہیلتھ انشورنس اور اپنی رہ جانے والی تمام چھٹیوں کا معاوضہ بھی حاصل کرسکیں گے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملازمین کو نکالنے کا مرحلہ وار آغاز جنوری 2024 سے ہو جائے گا۔

    ٹیلی کام کمپنی ’ایریکسن‘ کے ہزراوں ملازمین برطرف

    ایریکسن

    فروری 2023 میں عالمی سطح پر ٹیلی کام کا ساز و سامان بنانے والی کمپنی ایریکسن نے بڑھتے ہوئے اخراجات کو کم کرنے کی ایک حکمت عملی کے تحت سوئیڈن آفس میں تقریباً ساڑھے آٹھ ہزار ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ کمپنی کے دنیا بھر میں قائم دفاتر میں 1لاکھ 5ہزار سے زائد ملازمین کام کررہے ہیں۔

    گوگل کے سینکڑوں ملازمین نوکریوں سے فارغ

    گوگل

    گوگل کی اپنی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ نے عالمی سطح پر سیکڑوں ملازمین کو فارغ کردیا، روئٹرز کی
    رپورٹ کے مطابق الفابیٹ نے اپنی عالمی ٹیم سے ملازمین کو نکالنے کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چند سو ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ وسیع پیمانے پر برطرفی کا حصہ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ گوگل نے رواں سال جنوری میں 12 ہزار ملازمین کو برطرف کرنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا تھا اور اس خبر نے انڈسٹری میں کافی ہلچل مچا دی تھی۔

    روس نے جوہری ایندھن بنگلا دیش کو فراہم کردیا

    روس نے ماہ اکتوبر میں باضابطہ طور پر بنگلا دیش کے پہلے نیوکلیئر پاور پلانٹ کے لیے ایندھن کی پہلی کھیپ فراہم کردی۔ بنگلا دیش بھی ایٹمی توانائی کااستعمال کرنے والے ایلیٹ کلب میں شامل ہو گیا ہے۔ روسی جوہری توانائی کی کمپنی کی جانب سے بنگلا دیشی حکام کو یورینیم فراہم کیا گیا ہے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اور بنگلا دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے مغربی ضلع پبنا میں واقع بنگلادیش کے پہلے جوہری پاور پلانٹ کی گریجویشن تقریب میں شرکت کی۔

    سعودی عرب جدید ٹیکنالوجی میں ایک قدم اور آگے 

    ٹرین

    سعودی ریلویز (ایس اے آر) نے ماہ اکتوبر میں فرانسیسی کمپنی ’السٹوم‘کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کے بعد سعودی عرب میں ہائیڈروجن ٹرین کے تجربات شروع کرنے کا باضابطہ اعلان کیا اس موقع پر سعودی ریلوے اور فرانسیسی کمپنی نے معاہدے پر دستخط کیے۔

    لنکڈ ان کا سیکڑوں ملازمین برطرف کرنے کا فیصلہ

    لنکڈ ان

    ملازمت کی تلاش کے لیے مددگار مائیکرو سافٹ کا ملکیتی ادارہ سوشل میڈیا نیٹ ورک ’’لنکڈ ان‘‘ان دنوں خود اپنے ملازمین کو برطرف کررہا ہے جس کی وجہ خدمات کی مانگ اور ریونیو میں کمی بتائی جارہی ہے۔
    لنکڈ ان نے چھ سو سے زائد ملازمین کو برطرف کرنے کا اعلان کیا، میڈیا نیٹ ورک نے اس سال دوسری بار بڑی تعداد میں ملازمین کو فارغ کیا ہے۔

    سعودی عرب میں عرب ممالک اور چین کی دسویں تجارتی کانفرنس

    سعودی

    سعودی عرب میں عرب ممالک اور چین کے درمیان تجارتی تعاون بڑھانے کے حوالے سے دو روزہ کانفرنس ماہ جون میں منعقد ہوئی جس میں 23 عرب ممالک کے مختلف وفود نے شرکت کی یہ کانفرنس چین کے ون روڈ، ون بیلٹ منصوبے کا حصہ تھی۔ کانفرنس میں مختلف سرمایہ کاری کے علاوہ چین اور عرب ممالک کے درمیان تجارت اور باہمی اقتصادی تعاون کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    بھارت نے چاول کی برآمدات پر پابندی عائد کردی

    چاول

    دنیا کے سب سے بڑے چاول کے برآمد کنندہ ملک بھارت نے جولائی 2023 میں اناج کی بیرون ملک فروخت پر پابندی عائد کی تھی، بھارت کے اس اقدام سے بین الاقوامی مارکیٹ میں اناج کی قیمتوں پر بھی اثر پڑا جس کے سبب بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتیں دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔

    جنگ کے بعد متعدد عالمی کمپنیاں روس کو خیرباد کہہ گئیں

    میکڈونلڈز

    24فروری 2022 کو روس کے ٹینکوں کے یوکرین میں داخل ہونے کے بعد سے ماسکو پر متعدد ممالک کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ بہت سے بڑے ناموں نے 24 فروری 2022کے حملے کے فوراً بعد اپنے کاروبار بند کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا جبکہ مکڈونلڈز اور کوکا کولا جیسے دوسرے بڑے کاروبار کو بالآخر روس سے نکلنے کے لیے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔

    اس کے باوجود جو بیرونی کمپنیاں روس میں اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے تھیں انہیں یورپی ممالک کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔

    Russia

    جولائی 2023 میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کارلسبرگ اور دہی بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈینون کی ملکیت کے روسی اثاثے ضبط کرلیے تھے بعد ازاں روس میں ’ڈومینوز پیزا فرنچائز‘ کے مالک ڈی پی یوریشیا نے کہا کہ چیلنجنگ ماحول کی وجہ سے وہ اپنے روسی اسٹورز کو بند کردیں گے اور کاروبار کے دیوالیہ ہونے کا اعلان کردیں گے۔

    اب تک روسی سرزمین کو خیرآباد کہنے والی کمپنیوں میں برطانوی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی بی ٹی گروپ اور فرانسیسی لگژری اسپورٹس ویئر برانڈ لاکوسٹے جیسی نامور کمپنیاں شامل ہیں۔

    معروف ڈچ کمپنی نے صرف ایک یورو میں سات فیکٹریاں فروخت کیں

    Heineken

    روس یوکرین جنگ کے بعد ماسکو میں قائم شراب بنانے والی معروف بین الاقوامی کمپنی ہینیکن کی روس میں سات فیکٹریاں تھیں جن میں تقریباً 18سو سے زائد ملازمین کام کرتے تھے۔ روس میں اتنا بڑا کاروبار ہونے کے باوجود مذکورہ ڈچ کمپنی نے اپنا سب کچھ ایک یورو میں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔
    ینیکن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اسے روس میں اپنے ڈویژن کو فروخت کرنے پر 300 ملین یورو کا نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم وہ اپنی کمپنی کو ایروسول کین بنانے والی روسی کمپنی آرنیسٹ کو منتقل کررہی ہے۔

    یورپی یونین نے روس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کردیں

    روس

    دنیا بھر کے ممالک روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو یوکرین میں جنگ جاری رکھنے سے روکنے کی خاطر ضروری اقدامات اٹھاتے ہوئے 30سے زائد ممالک نے روس پر سخت پابندیوں اور برآمدی کنٹرول کا اعلان کیا تھا ان ممالک میں امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور یورپی کمیشن شامل ہیں جنہوں نے روسی بنکوں، کاروباری اداروں، امراء اور پوٹن کے خلاف کارروائیاں کی ہیں۔

    روس کے خلاف جوابی حملوں میں یوکرین کے شکست کھانے کے بعد رواں سال جون میں یورپی یونین نے ماسکو کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا اور مزید 71 افراد اور33 اداروں کو ان پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیا گیا۔

    جاپان نے استعمال شدہ کاروں کی تجارت پر پابندی عائد کردی

    جاپان

    جاپان نے ماہ اکتوبر میں روس میں جاپانی گاڑیوں کی بہت زیادہ طلب ہونے کے باوجود روس کو استعمال شدہ گاڑیوں کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جاپانی تجارتی اعداد و شمار کے مطابق جاپان کی جانب سے روس کو سب سے زیادہ استعمال شدہ کاروں کی فروخت پر پابندی لگانے کے اقدام نے سالانہ 2 بلین ڈالر کی تجارت پر بریک لگا دی جو یوکرین پر پابندیوں کے سبب بڑھی تھی۔

    عراق کا امریکی ڈالر میں تجارت بند کرنے کا اعلان

    عراق نے ماہ اکتوبر معاشی خود انحصاری کی جانب قدم بڑھاتے ہوئے امریکی ڈالر میں تجارت بند کرنے کا اعلان کیا۔عراقی حکومت کا کہنا تھا کہ بینک یکم جنوری 2024 سے نقد امریکی ڈالر میں لین دین بند کردیں گے تمام بینکس عوام کو صرف عراقی کرنسی میں ہی ادائیگی کریں گے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ اس اقدام سے 50 فیصد غیرقانونی ڈالر ٹریڈ کو روکا جاسکے گا۔

    سعودی عرب اور ایران کے درمیان اقتصادی تعلقات کا فروغ

    سعودی عرب ایران

    ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد جولائی 2023 میں اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئے اہم پیشرفت سامنے آئی۔ خبر رساں ادارے کے مطابق اس سلسلے میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ بات چیت کافی مثبت رہی جس میں دو طرفہ تعلقات میں استحکام پر اتفاق کیا گیا۔ یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران نے چین کی ثالثی میں رواں برس مارچ میں سات سال سے منقطع سفارتی تعلقات بحال کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔

    بھارت مشرق وسطیٰ یورپ اکنامک کوریڈور کا اعلان

    Economic Corridor

    رواں سال ستمبر میں بھارت میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران امریکہ، سعودی عرب اور یورپی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ’انڈیا۔ مشرق وسطیٰ۔ یورپ اکنامک کوریڈور‘ کا اعلان کیا گیا جسے ایک تاریخی معاہدہ قرار دیا جارہا ہے۔ اس پراجیکٹ کا مقصد انڈیا، مشرق وسطیٰ اور یورپ کو ریل اور بندرگاہوں کے نیٹ ورک کے ذریعے جوڑا جائے گا جس کے بعد وہ سمندری راستے سے انڈیا سے منسلک ہوں گے۔

    برکس میں مزید 6 ممالک کو شمولیت کی دعوت

    برکس

    رواں سال اگست میں ترقی پذیر ممالک کے قائدین پر مشتمل گروپ ’’برکس‘‘ میں سعودی عرب، ایران، ایتھوپیا، مصر، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور ارجنٹائن کو شمولیت کی دعوت دی گئی۔ واضح رہے کہ برکس کے موجودہ اراکین میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ ممکنہ توسیع کے بعد متعدد ترقی پذیر ممالک کے لیے برکس میں شمولیت کی راہ ہموار ہوجائے گی۔

    یو اے ای اور بھارت کے درمیان تجارت مقامی کرنسیوں میں کرنے پر اتفاق

    یو اے ای

    بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے رواں سال جولائی میں متحدہ عرب امارات کے دورے کے موقع پر صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے اہم ملاقات کی۔ اس موقع پر بھارت کے مرکزی بینک (ریزرو بینک آف انڈیا) اور متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک (سی بی یو اے ای) نے مقامی کرنسیوں میں لین دین سے متعلق دو سمجھوتوں پر دستخط کیے۔

  • ہوائی جہازوں کے ٹکٹ مہنگے کیوں ہوئے؟

    ہوائی جہازوں کے ٹکٹ مہنگے کیوں ہوئے؟

    سال 2020میں دنیا پر حملہ آور ہونے والی وبا کورونا وائرس نے عالمی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس کے نتیجے میں ہر شعبے میں مہنگائی نے اپنے قدم جما لیے۔

    تقریبا ڈھائی سال بعد وبائی بیماری کا بدترین دور ختم ہوا اور ممالک دوبارہ قابل ہونا شروع ہوئے کہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک تو طیاروں کی کمی ہے کیونکہ ایئر لائنز نے اپنے بیڑے کے بڑے حصے کو بیکار کردیا کیونکہ وبائی امراض کے دوران سفری مانگ اتنی کم تھی کہ ان کی ضرورت نہیں تھی۔

    اب وہ انہیں اتنی تیزی سے مسافروں واپس نہیں لاپارہی ہیں، پارک ہونے کے بعد سب سے بڑے جیٹ طیاروں کو سروس کے لیے تیار کرنے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے۔

    کورونا کی عالمی وبا کے بعد صرف اشیائے خورد ونوش کی قیمتں ہی نہیں بڑھیں بلکہ یورپی یونین کے مطابق سال 2019 کے مقابلے میں ہوائی سفر کی قیمتوں میں 20 سے 30 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

    Ticket

    اس اثناء میں مختلف ممالک کی ایئر لائنز کو اچھے منافع کی توقع ہے کہ اب کاروبار اور تفریحی سفر واپس آ گیا ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر ہوائی جہازوں کے کرایے اب بھی اتنے زیادہ کیوں ہیں؟

    بین الاقوامی ہوائی ڈیٹا سے متعلق ادارے سیریم کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2022 کی ابتداء سے ہی دنیا کے مقبول شہروں کو جانے والی پروازوں کے کرایوں میں 27.4 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    قبل ازیں کورونا کی وجہ سے پروازوں کے کرائے خاصے کم تھے، یورپی یونین ٹرانسپورٹ کمشنر اڈینا ویلین نے ایک برطانوی جریدے کو بتایا کہ یورپی یونین اس مسئلے کو دیکھ رہی ہے کہ یہ سب کیوں ہوا اور مارکیٹ میں کیا چل رہا ہے؟

    وجوہات کیا ہوسکتی ہیں؟

    ماہرین کے مطابق پروازوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات مانگ میں اضافہ اور رسد میں خلل ہوسکتی ہیں۔ بین الاقوامی ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق کورونا کی وجہ سے سال 2021 اور 2022 میں طیاروں کو گراؤنڈ کرنے کی وجہ سے مشترکہ طور پر ہوا بازی کی صنعت کو کم از کم 200 بلین ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا مگر سال 2023 میں دنیا کی تمام ائیر لائینز کے منافع میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔

    یورپ کی مقبول ائیر لائن رائن ائیر نے رواں مالی سال دو بلین ڈالر کا منافع کمایا جبکہ لفتھانزا، سنگاپور، ائیر فرانس اور دیگرائیر لائینز کے کاروبار میں بھی اضافہ ہوا۔ آئی اے ٹی اے کے مطابق سال 2019 کے بعد یہ پہلا سال ہے جب ائیر لائینز نے 800 بلین تک کا منافع کمایا ہے۔

    Airport

    کرایوں میں اضافے کی ایک اور وجہ خود صارفین بھی ہیں جو لاک ڈاؤن کے دوران سفر کا موقع نہ ملنے کے بعد اب ٹکٹوں کے لیے زیادہ ادائیگی کرنے کو تیار ہیں ۔ اگلے 12 سے 24 مہینوں میں سفر کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے 25 ہزار سے زیادہ بالغوں کے بکنگ ڈاٹ کام کے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ بہت سے لوگ کھوئے ہوئے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا اور انہیں یاد گار بنانا چاہتے ہیں۔

    وبا کے باعث ایئر لائنز کو تقریباً 200 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور ہوا بازی کی صنعت سے لاکھوں ملازمتیں ختم ہو گئیں۔ سفری بحالی اب اچھی طرح سے جاری ہے لیکن مطلوبہ عملہ تاحال مکمل نہیں کیا جاسکا۔ اس کے علاوہ تیل کی قیمتیں بھی فضائی سفر کے مہنگا ہونے کی وجہ ہیں۔ سنہ 2019 کے بعد سے اب تک خام تیل کی قیمتیں 50 فیصد کے قریب بڑھی ہیں۔

  • کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو سنگین خدشات

    کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو سنگین خدشات

    نیویارک: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت 3.2 فیصد سکڑنے کا خدشہ ہے، آئندہ سال سے شروع ہونے والی ریکوری بھی انتہائی سست ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت 3.2 فیصد سکڑنے کا خدشہ ہے، عالمی معیشت میں یہ کمی رواں سال متوقع ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق آئندہ سال سے شروع ہونے والی ریکوری بھی انتہائی سست ہوگی، رواں سال عالمی معاشی شرح نمو 1.8 سے 2.5 فیصد رہنے کا خدشہ ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق سال 2020 اور 2021 میں عالمی آؤٹ پٹ میں 8.5 ٹریلین ڈالر کمی کا خدشہ ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس نے ثابت کر دیا معیشت اور صحت کا شعبہ آپس میں جڑے ہوئے ہیں، معاشی اقدامات اور صحت کے شعبے میں ایک ساتھ سرمایہ کاری کی جانی ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس دنیا بھر میں اب تک 44 لاکھ 30 ہزار 242 افراد کو متاثر کر چکا ہے جبکہ دنیا بھر میں اب تک اس سے 2 لاکھ 98 ہزار 183 اموات ہوچکی ہیں۔

  • اقوام متحدہ کے اہم فورم پر وزیر اعظم کی تجاویز کا خیر مقدم

    اقوام متحدہ کے اہم فورم پر وزیر اعظم کی تجاویز کا خیر مقدم

    اسلام آباد: کرونا وائرس کے ہول ناک نتائج کے باعث تباہی کے بھنور میں پھنسی معیشتوں کی بحالی کے لیے اقوام متحدہ کے اہم فورم پر وزیر اعظم عمران خان کی تجاویز کا زبردست خیر مقدم کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے امداد برائے ترقی کے اعلیٰ سطح اجلاس میں کرونا وائرس کے بھیانک معاشی اثرات سے نکلنے اور متاثرہ ملکوں کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے عالمی سطح کے اقدمات پر اتفاق کیا گیا۔

    اجلاس کے افتتاحی خطاب میں معاشی اور سماجی کونسل کی صدر مونا جُول نے قرضوں کی ادائیگی میں سہولت کے حوالے سے متعدد تجاویز کا جائزہ لیا اور عمران خان کے مطالبے کی تائید کی۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر تیجانی محمد باندے نے بھی قرضوں میں چھوٹ کے لیے پاکستان کی تجاویز کا خیر مقدم کیا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی کرونا وائرس اور قرضوں کے حوالے سے اپنے پالیسی بیان میں عمران خان کے مطالبے کی حمایت کر چکے ہیں۔

    کرونا سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں ریلیف دیاجائے،وزیراعظم

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان سے یو ٹیوب وی لاگرز نے ملاقات کی تھی، جس میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو کرونا کے معاملے پر دنیا بھر سے کوئی مالی امداد نہیں ملی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی ایکسپورٹ گر چکی ہیں، زر مبادلہ بھی کم ہو گیا، صرف آئی ایم ایف نے قرضوں کی قسطوں میں سہولت دی ہے۔

  • حفیظ شیخ کی عالمی بینک کے نائب صدر سے ملاقات، ملکی معیشت پر تبادلہ خیال

    حفیظ شیخ کی عالمی بینک کے نائب صدر سے ملاقات، ملکی معیشت پر تبادلہ خیال

    واشنگٹن: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا ہارٹ ویگ سے ملاقات کی، اس دوران ملکی معیشت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حفیظ شیخ اور عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا ہارٹ ویگ کی ملاقات امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہوئی، جس میں آئی ایم ایف سے قرضے سمیت ملکی معیشت کے لائحہ عمل کے بارے میں گفتگو ہوئی۔

    پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں میں عالمی بینک کے تعاون پر تبادلہ خیال ہوا، ہارٹ ویگ کو حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج سے آگاہ کیا گیا۔

    عبدالحفیظ شیخ نے ملکی معاشی صورت حال پر بھی روشنی ڈالی، دریں اثنا ہارٹ ویگ نے ملکی تعمیروترقی میں عالمی بینک کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

    مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ امریکا روانہ

    مشیر خزانہ 14 اکتوبر کو امریکا روانہ ہوئے تھے، ذرائع کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ عالمی بینک، آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    واضح رہے کہ عالمی بینک کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ سال 2019 میں پاکستانی کی ترقی کی شرح 3.3 فیصد اور 2020 میں 2.4 فیصد رہے گی جبکہ 2021 میں ترقی کی شرح 3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ترقی کی شرح میں بہتری پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں استحکام سے بھی مشروط ہے۔