Tag: عالمی یوم خواتین

  • عالمی یوم خواتین: غزہ میں 60 ہزار حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار

    عالمی یوم خواتین: غزہ میں 60 ہزار حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار

    8 مارچ خواتین کے عالمی کے موقع پر غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ غزہ کے مشکل ترین حالات میں اب بھی تقریباً 5000 خواتین ہر ماہ بچوں کوجنم دے رہی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بمباری سے تباہ حال غزہ میں 60 ہزار حاملہ خواتین کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    غزہ میں حاملہ خواتین اور نئی ماؤں کو خوراک، پانی اور طبی امداد کی زبردست قلت کے درمیان خود کو اور اپنے بچوں کو زندہ رکھنے کے لیے مسلسل جدوجہد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    اقوام متحدہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازع کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے غزہ میں تقریباً 9000 سے زائد خواتین کو قتل کیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی، جو صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے، کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ غزہ میں روزانہ قتل عام کا سلسلہ جاری ہے، اوسطاً 63 خواتین روزانہ کی بنیاد پر لقمہ اجل بن رہی ہیں۔ جس سے ان کے خاندان تباہ ہو گئے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ غزہ کی 2.3 ملین آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے، خواتین سخت جدوجہد کا سامنا کررہی ہیں جیسے کہ ملبے کے نیچے یا کوڑے دان سے کھانا تلاش کرکے گزر بسر کررہی ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں 60,000 کے قریب خواتین حاملہ ہیں اور ہر روز تقریباً 180 خواتین ناقابل تصور حالات میں بچے پیدا کررہی ہیں۔

    غزہ میں صحت کے نظام کی اگر بات کی جائے تو دو تہائی ہسپتال اور تقریباً 80 فیصد صحت کی سہولیات ناپید ہوچکی ہیں حاملہ خواتین ملبے کے درمیان یا خیموں یا کاروں میں بچوں کو جنم دے رہی ہیں۔

    اسرائیل نے قبریں کھود کر 47 میتیں غزہ واپس بھیج دیں

    اقوام متحدہ کے مطابق، پانچ میں سے چار خواتین، یا 84 فیصد، رپورٹ کرتی ہیں کہ ان کے گھر والے نصف یا اس سے کم کھانا کھاتے ہیں جو وہ تنازعہ شروع ہونے سے پہلے کھاتے تھے۔ ماؤں اور بالغ خواتین کو کھانا جمع کرنے کا کام دیا گیا ہے۔ خواتین اپنے بچوں کو کھلانے کے لیے خود ایک وقت کا کھانا نہیں کھاتیں۔

  • عالمی یوم خواتین پر گوگل کا بڑا اعلان

    عالمی یوم خواتین پر گوگل کا بڑا اعلان

    کراچی : گوگل  نے عالمی یوم خواتین پر پاکستان میں ویمن ٹیک میکرز(ڈبلیو ٹی ایم) ایونٹس کی میزبانی کا اعلان  کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گوگل  نے عالمی یوم خواتین پر پاکستان میں 1550 سے زائد خاتون ڈیویلپرز کی معاونت کے لیے 7 ویمن ٹیک میکرز ایونٹس کی میزبانی کا اعلان  کردیا۔

    گوگل اس سال، پاکستان میں سات ویمن ٹیک میکرز(ڈبلیو ٹی ایم) ایونٹس منعقد کرے گا تاکہ پانچ شہروں میں 1,550سے زائد خاتون ڈیویلپرز کو اعانت فراہم کی جا سکے اور اْنھیں بااختیار بنایا جا سکے۔

    ویمن ٹیک میکرز خواتین کے لیے روئیت، کمیونٹی اور وسائل فراہم کرنے کے لیے گوگل کا ایک عالمی اقدام ہے۔

    یہ سات ایونٹس ریلیوں، ورکشاپس، نیٹ ورکنگ ایونٹس اور کانفرنسوں کی صورت میں منعقد ہوں گے اور مارچ سے مئی تک جاری رہیں گے، جس میں تیکنکی مہارت، اور ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں خواتین کو درپیش منفرد چیلنجوں پرقابو پانے کے لیے تربیت فراہم کی جائے گی۔

    اس سلسلے کا پہلا ایونٹ 8 مارچ، 2023ء کوعالمی یوم خواتین کے موقع پر منعقد کیا گیا۔

    اس سال،عالمی یوم خواتین کے موقع پر ویمن ٹیک میکرز کا موضوعDareToBe # ہے، جس کے ذریعے ہم خواتین کو بڑے خواب دیکھنے، خطرات مول لینے کی ہمت کرنے اور اعتماد برقرار رکھنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

    خواہ یہ جرأتمندنہ، لچکدار اور اختراعی ہو، ہم ہر ایک کو اُن تمام طریقوں کے بارے میں سوچنے کی دعوت دیتے ہیں جن سے وہ سنہ 2023ء میں ”ڈئیرٹوبی“ (DareToBe)کریں گیں۔ مقامی ویمن ٹیک میکر ایمبیسیڈرز گوگل کے تعاون سے ایونٹس کی میزبانی کریں گیں۔

    ویمنٹ ٹیک میکر ایمبیسڈر پروگرام ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایسی خواتین کی اعانت کرتا ہے، جو اثر پیدا کرنا چاہتیں ہیں اور اپنی کمیونٹیز کو لوٹانا چاہتیں ہیں اور ایک سفیر کے طور پر وہ سہ ماہی بنیادوں پر ایک یا زیادہ قائدانہ سرگرمیوں میں حصہ لے کر اپنی کمیونٹیز کے ساتھ مشغول ہوں گی۔

    اس بارے میں گوگل کے ریجنل ڈائریکٹر برائے پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا، فرحان ایس قریشی نے کہا:”ویمن ٹیک میکرز اپنی ایمبیسڈرزکے تعاون س منعقد کی جانے والی یہ تقریبات نہ صرف ٹیکنالوجی میں خواتین کی کامیابیوں کا اعتراف ہوں گی بلکہ مزید خواتین کی حوصلہ افزائی بھی کریں گیں کہ وہ بھی تیزی سے بڑھتی ہوئی ٹیک انڈسٹری میں شامل ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران، ڈبلیو ٹی ایم اور اس کی ایمبیسیڈرز نے متعدد ایونٹس منعقد کیے ہیں جن سے خاتون ڈیویلپرز کو اُن کی حقیقی اور مکمل صلاحیت تک پہنچنے میں مدد ملی ہے۔

    فرحان ایس قریشی  نے بتایا کہ یہ پروگرام ٹیکنالوجی کے شعبے میں تنوع، مساوات اور شمولیت کو فروغ دے گا جو گوگل کا بنیادی مشن ہے۔

    گزشتہ برس منعقد کیے گئے ایک پروگرام کی شریک، مناہل قریشی نے ڈبلیو ٹی ایم میں اپنے تجربے کو یاد کرتے ہوئے کہا:”مقررین کے سیشن تعلیم، خاتون افرادی قوت، کمیونٹی کی تعمیر اور پاکستانی ٹیک میں خواتین کے لیے مستقبل کے امکانات کے حوالے سے بھرپور گفتگو پر مشتمل تھے۔

    مقررین نے انٹر ایکٹو مباحثوں اور بعد دلچسپ سوال و جواب کے سیشنز کے ساتھ آغاز کیا۔ تقریب کا ماحول بہت پرجوش اور مثبت تھا۔“

    اس سال ہمارے ڈبلیو ٹی ایم ایونٹس، پچھلے سال کے حوصلہ افزا نتائج پر تیار کیے گئے ہیں جن میں ہم نے ڈبلیو ٹی ایم سیشنز کے ایک سلسلے کے ذریعے پاکستان بھر میں 800 سے زائد خاتون ڈیویلپرز کو تربیت دی۔

    تقریبات میں، جو عالمی یوم خواتین کی تقریبات کے ایک جزو کے طور پر منعقد کیں گئیں تھیں، ان میں آن لائن تحفظ کے ساتھ کوڈنگ اور پریزینٹیشن کی مہارت جیسے اہم موضوات کا احاطہ کیا گیا تھا۔

    سنہ 2023ء کے ڈبلیو ٹی ایم سیشنز 8 مارچ،2023ء سے شروع ہو چکے ہیں اور پورے پاکستان میں 29 اپریل، 2023ء تک جاری رہیں گے۔ مزید معلومات کے لیے براہ مہربانی https://sites.google.com/view/iwd-wtm-2023-pakistan کا دورہ کیجیے

  • عورتوں کی "مرضی اور من مانیوں” کی جھلکیاں!

    عورتوں کی "مرضی اور من مانیوں” کی جھلکیاں!

    دنیا تیزی بدل رہی ہے۔ حیران کُن ایجادات اور تسخیرِ کائنات کے راستے میں‌ انسان کا ہر قدم اس کے فہم و تدبّر، علم، قابلیت اور کمال کی دلیل اور روشن مثال ہے۔

    اسی فہم و تدبّر اور شعور نے انسان کو سکھایا کہ معاشروں میں‌ مرد کے "نصف” یعنی عورت کا کردار، گھروں اور سماج میں‌ بدلاؤ، ترقی اور خوش حالی کے سفر میں نہایت اہمیت رکھتا ہے جسے تسلیم کرتے ہوئے عورت کو بنیادی حقوق دینے کے ساتھ بااختیار بنانا ہو گا اور تب دنیا نے خواتین کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا۔

    اس دن کو منانے کا مقصد یہ ہے کہ ریاستیں عورت کے بنیادی حقوق کے ضامن ہوں، معاشرے عورتوں‌ کو انفرادی طور پر باختیار، آزاد اور زیادہ محفوظ بنائیں اور اسے عزت اور وقار دیں‌ جو کہ اس کا بنیادی حق ہے۔

    پاکستان میں‌ بھی مختلف شعبہ ہائے حیات میں عورت پہلے کی نسبت زیادہ بااختیار، خود کفیل اور گھر سے سماج تک کسی حد تک فیصلہ کُن کردار کی حامل بھی ہے۔ عورتیں اپنے گھروں‌ میں بنیادی وظائف اور ذمہ داریوں‌ کو نبھانے کے ساتھ ساتھ معاشی میدان میں‌ مردوں کا ہاتھ بٹارہی ہیں اور ان کے اس کردار نے انفرادی اور اجتماعی ترقی کا راستہ ہموار کیا ہے۔

    پاکستان میں‌ گزشتہ سال "عورت مارچ” کا انعقاد کیا گیا تھا جس کے چند بینروں اور نعروں نے تنازع اور گرما گرم مباحث کو جنم دیا۔ انہی میں ایک نعرہ ‘‘میرا جسم میری مرضی’’ بھی تھا۔ آج اسی دن کی مناسبت سے ہم آپ کے سامنے محمد عثمان جامعی کی چند کہانیاں‌ رکھ رہے ہیں‌ جن میں آپ ایک پاکستانی عورت کی "مرضی” اور "من مانی” کی جھلکیاں‌ دیکھ سکتے ہیں۔

    یہ چند مختصر کہانیاں ہیں جو پاکستانی عورت کی ‘‘مرضی’’ اور ‘‘من مانی’’ کے جائز جذبے کی نہایت دل گداز اور حسین و جمیل تفہیم ہیں۔ یہ کہانیاں بتاتی ہیں کہ ایک عورت کی مرضی اور اختیار میں کیسے محبت کی چاشنی، آزادی کی مسرت شامل ہوسکتی ہے، وہ کس پیار بھرے زعم اور مان کے ساتھ، کس لطیف بھرم سے اپنا حق جتا سکتی ہے، من مانی کرسکتی ہے۔

    دیکھیے کہ عورت مختلف روپ میں ایک مرد کو اپنے مہکتے ہوئے بھروسے، چہکتے ہوئے زعم اور دمکتے ہوئے غرور سے کیسے اپنی مرضی اور اشارے کا پابند کرتی ہے۔

    آج مرد و زن سے متعلق ہر تنازع اور حقوق و فرائض کی ہر بحث سے دُور رہ کر ‘‘پاکستانی عورت’’ کا یہ اُجلا، خوش رنگ، حیا بار، بامقصد، تعمیری اور مثبت روپ دیکھیے۔

    بیٹی کی من مانی

    ”بابا! آج سے آپ سگریٹ نہیں پییں گے“
    بیٹی نے سگریٹ کا پیکٹ اٹھاکر کوڑے دان میں پھینک دیا۔
    باپ ”ارے ارے، کیا کر رہی ہے لڑکی“ کہتا رہ گیا۔ ماتھے پر ہاتھ مارا اور مسکرادیا۔

    بیوی کا اختیار

    ”بس بہت ہوگیا، اٹھیں اور جاکر بال کٹوائیں، کتنے بڑھ گئے ہیں، کلر ضرور لگوائیے گا ورنہ گھر میں نہیں گھسنے دوں گی“
    بیوی نے کرکٹ میچ دیکھنے میں مگن شوہر کے ہاتھ سے ریموٹ چھین کر ایک طرف اچھال دیا۔
    ”ابے یار میچ ختم ہونے والا ہے پھر چلا جاﺅں گا“
    ”بس بہت ہوگئی، اتنے دن سے یہی سُن رہی ہوں“
    شوہر کا احتجاج اور جھنجھلاہٹ کسی کام نہ آئی، اس کی چوڑی کلائی نازک انگلیوں کی گرفت میں آئی اور ہاتھ اس اعتماد سے کھینچا گیا کہ اسے اٹھنا ہی پڑا۔
    ”کلر لگواکر آئیے گا، ورنہ گھر میں نہیں گھسنے دوں گی“
    شوہر کو بڑے مان سے اس گھر میں داخل نہ ہونے دینے کی دھمکی دی گئی جس کے کاغذات پر اسی کا نام تھا۔
    دروازہ بند ہوتے ہی بیوی کے چہرے پر مسکراہٹ تھی ”شرافت کی زبان تو سمجھتے ہی نہیں“

    ماں کی مرضی

    ”تو بیٹھ، میں بس آ رہا ہوں“
    کال ختم ہوتے ہی نوجوان دروازے کی طرف لپکا۔
    ”کہاں چلے؟“
    دہاڑ نے اس کے قدم روک لیے۔
    ”امی بس ابھی آیا“
    جوان مردانہ آواز منمنائی۔
    ”کہیں جانے کی ضرورت نہیں، میں کھانا لگا رہی ہوں کھانا کھاﺅ۔“
    جلالی لہجے میں حکم دیا گیا۔
    ”امی بس پانچ منٹ“
    بھاری آواز کی منمناہٹ اور بڑھ گئی۔
    ”قدم گھر سے باہر نکال کر دیکھو، ٹانگیں توڑ دوں گی، روز باہر کے کھانے کھاکھا کر کیا حال بنالیا ہے اپنا۔“
    چھے فٹ قد اور بیس سال کا بیٹا جاتنا تھا کہ ٹانگیں توڑنا تو کجا ماں چپت بھی نہیں لگائے گی، مگر بڑبڑاتا ہوا دبک کر وہیں بیٹھ گیا جہاں سے اٹھا تھا۔

    بہن کی زور آوری

    ”امی میں میچ کھیلنے جا رہا ہوں“
    وہ جاگرز پہن کر انگلی میں بائیک کی چابی گھماتا ہوا بولا۔
    ”رکیں بھائی مجھے نبیلہ کے گھر چھوڑدیں“
    چھوٹی بہن جانے کہاں سے کودتی پھاندتی آئی اور بھائی کے سامنے کھڑی ہوگئی۔
    ”کیا پاگل ہوئی ہے، تیری دوست اُس طرف رہتی ہے مجھے ادھر جانا ہے“
    بھائی نے ایک ہاتھ سے مشرق دوسرے سے مغرب کی سمت اشارہ کیا۔
    ”اب جا کے دکھائیں“
    بہن نے پُھرتی سے بائیک کی چابی جھپٹ لی۔
    ”میچ شروع ہونے میں صرف دس منٹ رہ گئے ہیں، تیری دوست کے گھر صرف جانے میں پندرہ منٹ لگ جائیں گے، چابی دے شرافت سے“
    بھائی غرایا۔
    ”کیا حرکت ہے دو اسے چابی“
    ماں کی ڈانٹ تنازع نمٹانے آپہنچی۔
    ”ٹھیک ہے نہیں جاتی“
    بہن نے چابی بھائی کے ہاتھ پر پٹخی اور منہ پھلا کر چل دی۔
    ”اچھا چل مصیبت چھوڑ دیتا ہوں“
    بھائی کی مسکراتی آواز نے بہن کے قدم روک دیے، چہرہ کِھل اُٹھا اور وہ جھٹ جانے کی تیاری کرنے لگی۔

    (ان مختصر کہانیوں‌ کے خالق سینئر صحافی، معروف ادیب اور شاعر محمد عثمان جامعی ہیں)

  • کے پی اسمبلی میں یوم خواتین پر عورت مارچ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    کے پی اسمبلی میں یوم خواتین پر عورت مارچ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    پشاور: خیبر پختون خوا کی اسمبلی میں یوم خواتین پر نکالے جانے والے عورت مارچ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی اسمبلی نے یوم خواتین پر عورت مارچ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی، قرارداد حکومت اور اپوزیشن ارکان نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی.

    قرارداد میں خواتین کے نعروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ خفیہ قوتیں ہمارے خاندانی نظام کو پاش پاش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

    منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ سول سوسائٹی کے نام پر کچھ خواتین نے جو نعرے لگائے وہ قابل مذمت ہیں، خواتین مارچ کی آڑ میں فحاشی کی مذمت کرتے ہیں۔

    تفصیل پڑھیں:  یوم خواتین:سینیٹ کا اجلاس آج کرشنا کماری کی سربراہی میں ہورہا ہے

    قرارداد میں متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت پس پردہ قوتوں کو سامنے لا کر ان کے خلاف کارروائی کرے۔

    یاد رہے کہ آٹھ مارچ کو یوم خواتین پر پاکستانی سینیٹ نے سینیٹر کرشنا کماری کو ایک دن کے لیے چیئر پرسن سینیٹ مقرر کر لیا تھا، پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے اس دن سینیٹ کی کارروائی چلائی۔

    یہ بھی پڑھیں:  عورت مارچ، وہ پوسٹر جو’وائرل‘ نہ ہوسکے

    عالمی یوم خواتین پر عورت مارچ سوشل میڈیا پر ایک متنازعہ موضوع بن گیا تھا، بالخصوص چند نہایت متنازع پوسٹرز کی وجہ سے عورت مارچ پر شدید تنقید کی گئی۔

  • ’اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو‘

    ’اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو‘

    دنیا بھر کی نامور اور مشہور خواتین نہ صرف اپنے کارناموں سے دوسری خواتین کے لیے مشعل راہ ثابت ہوتی ہیں بلکہ ان کے کہے ہوئے الفاظ بھی دوسروں کی زندگیوں میں امید کی کرن جگاتے ہیں۔

    آج جبکہ دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے تو ہر اہم موقع کی طرح آج بھی گوگل نے اپنا ڈوڈل خواتین کے نام کیا ہے، اور دنیا بھر کی معروف خواتین کے کچھ اقوال پیش کیے ہیں۔

    ان میں سے کچھ خوبصورت اقوال آپ کے لیے بھی پیش کیے جارہے ہیں۔

    فریڈا کوہلو

    فریڈا کوہلو خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی معروف میکسیکن آرٹسٹ ہیں۔ ان کا قول ہے، ’مجھے پیروں کی کیا ضرورت ہے جب میرے پاس اڑنے کے لیے پر موجود ہیں‘۔

    مے جیمسن

    مے جیمیسن طبیعات داں اور خلا میں جانے والی پہلی افریقی نژاد خاتون ہیں۔ آج گوگل نے ان کا یہ قول پیش کیا ہے، ’دوسروں کے محدود تصورات تک محدود مت رہو‘۔

    یوکو اونو

    گلوکار اور سماجی کارکن جان لینن کی اہلیہ اور معروف آرٹسٹ یوکو اونو کہتی ہیں، ’اکیلا دیکھا جانے والا خواب صرف ایک خواب رہتا ہے، لیکن مل کر دیکھا جانے والا خواب حقیقت بن جاتا ہے‘۔

    میری کوم

    معروف بھارتی باکسر میری کوم کہتی ہیں، ’اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو‘۔

    مرینہ سویٹیوا

    روسی شاعرہ مرینہ سویٹیوا کا یہ قول گوگل ڈوڈل کی زینت بنا، ’پر اسی وقت آزادی کی نشانی ہیں جب انہیں اڑنے کے لیے کھولا جائے، علاوہ ازیں پشت پر ٹکے وہ صرف ایک بھاری بوجھ ہیں‘۔

  • عالمی یوم خواتین پر سب سے ایماندارانہ پیغام

    عالمی یوم خواتین پر سب سے ایماندارانہ پیغام

    گزشتہ روز عالمی یوم خواتین پر دنیا بھر سے معروف افراد نے اپنے پیغامات دیے جس میں وہ خواتین کی اہمیت کا اعتراف کرتے دکھائی دیے۔

    کسی نے خواتین کو با اختیار بنانے کا عزم ظاہر کیا، کسی نے کہا کہ ترقی کے لیے خواتین کی شمولیت ضروری ہے۔ مگر بالی ووڈ اداکارہ کریتی سنن نے اس دن کے لیے جو پیغام دیا اسے انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ ایماندارانہ پیغام قرار دیا جارہا ہے۔

    سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں کریتی سنن کہتی ہیں، ’آج یوم خواتین ہے، آج ہم بہت سے الفاظ سنیں گے، لڑکیوں کی طاقت، صنفی تفریق، وغیرہ وغیرہ‘۔

    لیکن دوسری طرف ہماری سڑکیں ابھی بھی خواتین کے لیے غیر محفوظ ہیں اور ہمارے لباس کے بارے میں دوسرے فیصلہ کرتے ہیں کہ ہمیں کیا پہننا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا، ’ہم صرف باتیں کرتے ہیں، میں بھی باتیں کر رہی ہوں‘۔

    آخر میں ویڈیو میں دکھائی دیتا ہے، ’ہیپی واٹ ایور‘۔

    اس ویڈیو کے ذریعہ دراصل کریتی سنن نے خواتین کے لیے غیر محفوظ اور تنگ دل معاشروں پر تنقید کی۔

    انہوں نے لوگوں کے اس دوغلے رویے کی طرف توجہ دلائی جس میں صرف ایک دن تمام لوگ خواتین کو ان کے حقوق دینے اور انہیں بااختیار بنانے کے عزائم ظاہر کرتے ہیں، لیکن اگلے ہی دن وہ پھر سے مختلف شعبوں میں خواتین کو پیچھے کھینچنے کی تگ و دو میں لگ جاتے ہیں۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کریتی سنن کے اس پیغام کو بے حد پسند کیا گیا۔ لوگوں نے اسے سچائی پر مبنی ایماندارانہ مگر تلخ خیالات قرار دیے۔