Tag: عالم دین

  • دل شکستہ اور بادشاہ سے مایوس لوہار کی کہانی

    دل شکستہ اور بادشاہ سے مایوس لوہار کی کہانی

    وہ قفل بنانے کا کام کرتا تھا۔ اسے اپنے کام کا ماہر مانا جاتا تھا۔

    وہ ایسا شخص تھا کہ بادشاہ بھی اس کام میں اُس کی مہارت کا قائل اور کاری گری کا معترف ہو گیا۔ قفال کو اس بات پر بڑا فخر تھا کہ عام لوگ ہی نہیں بلکہ بادشاہ بھی اس کا قدر دان ہے۔

    وہ اکثر بادشاہ کے دربار میں حاضری دیتا اور اپنے تیار کردہ تالے اور مختلف قفل اس کے سامنے رکھتا اور بادشاہ سے اپنی تعریف سن کر خوشی سے پھولا نہ سماتا۔

    وہ قفال بہت محنتی تھا اور دل لگا کر اپنا کام کرتا تھا۔ بادشاہ کو معلوم تھا کہ وہ ایک محنتی اور صابر شخص ہے اور وہ بھی اس کی تعریف معاملے میں بخل سے کام نہ لیتا۔

    ایک روز دربار میں بادشاہ سب سے ملاقات کر رہا تھا۔ وہاں یہ قفال جسے سب لوگ قفال شاشی کہتے تھے، خاموشی سے بیٹھا اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا۔ اس کے پاس چند نہایت نفیس اور بناوٹ کے اعتبار سے شان دار قفل موجود تھے جو دراصل اس کی محنت اور صناعی کا نمونہ تھے۔ وہ یہ تالے بادشاہ کو دکھانا چاہتا تھا۔

    کچھ دیر بعد قفال شاشی کی باری آگئی۔ ابھی بادشاہ نے اس کی کاری گری کے نمونے دیکھنا شروع ہی کیا تھا کہ غلام نے کسی خاص ملاقاتی کی آمد کی اطلاع دے دی۔ غلام کی بات سنتے ہی بادشاہ نے اپنے ہاتھ میں پکڑا وہ قفل ایک طرف رکھا اور اس شخصیت کی تعظیم میں کھڑا ہو گیا۔

    دربار میں آنے والی شخصیت کو بادشاہ نے اپنے برابر جگہ دی۔ یہ نہایت عزت اور احترام کی علامت تھا اور ظاہر ہوتا تھا کہ بادشاہ اس شخصیت سے مرعوب ہے اور اس کی تعظیم لازمی سمجھتا ہے۔

    ادھر قفال شاشی یہ سوچنے پر مجبور تھاکہ بادشاہ نے اس کی ہزار ہا تعریف کی مگر کسی کی یہ تکریم اور ایسی تعظیم تو اس نے کبھی نہیں دیکھی۔ قفال شاشی کے دل کو دھچکا لگا۔

    آخر وہ کون ہیں اور ان کے پاس ایسا کیا ہنر ہے جو بادشاہ نے انھیں اس قدر عزت دی ہے؟ قفال جو بادشاہ سے اپنی تعریفیں سن کر بہت فخر محسوس کرتا تھا، آج کچھ دل گرفتہ اور مایوس سا تھا۔

    معلوم ہوا کہ وہ شہر کے مشہور عالم ہیں۔

    اس روز ناشاد و مایوس قفال شاشی نے گھر لوٹ کر اپنے اوزار ایک طرف رکھے اور زندگی کا اہم ترین فیصلہ کیا جس کے بعد ان کا نام اور مقام ہمیشہ کے لیے امر ہو گیا۔

    قفال شاشی نے لوہے کو پگھلانے، کوٹنے اور اوزاروں سے چھیل چھال کر اسے قفل کی شکل دینے کا کام چھوڑ دیا اور حصولِ علم میں جٹ گئے۔

    امام ابو بکر ابن علی ابن اسمٰعیل القفال الشاشی ایک متبحر عالم، اسلامی دنیا کی قابل شخصیت اور صرف و نحو کے ماہر مشہور ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ جنوبی عراق کے سب سے زیادہ علم رکھنے والے شخص تھے۔

    قفال شاشی نے ایک بادشاہ کا دنیاوی دربار مایوسی کے عالم میں چھوڑا تھا، لیکن جب اللہ ربُ العزت کی بارگاہ میں سَر جھکایا اور اس کے دین کو سیکھا سمجھا اور دوسروں تک پہنچایا تو ہر طرف ان کی عزت اور عظمت، مرتبہ و مقام بلند ہوا۔

  • بھارت میں رہنا ہے تو ’جے شری رام‘ کہو، ہندو انتہا پسندوؤں کا عالم دین پر تشدد

    بھارت میں رہنا ہے تو ’جے شری رام‘ کہو، ہندو انتہا پسندوؤں کا عالم دین پر تشدد

    نئی دہلی : بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی شدت پسندانہ کارروئیاں جاری ہیں، مسلمان عالم دین کی ہندوآنہ نعرہ نہ لگانے پر بہیمانہ انداز میں پٹائی ،رپورٹ درج کروانے کے باوجود پولیس نے ملزمان کو گرفتار نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق انتہا پسند جنونی ہندووں نے مسلمان استاد اورعالم دین کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہیں بھارت میں رہنا ہے تو ہندوآنہ نعرہ جے شری رام لگانا ہوگا۔ متعصب شرپسندوں نے مسلمان عالم دین کی ہندوآنہ نعرہ نہ لگانے پر بہیمانہ انداز میں پٹائی کی اور انہیں دھمکی دی کہ وہ اپنے چہرہ مبارک سے سنت رسول کو بھی صاف کردیں۔

    بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق میرٹھ کے علاقے مظفر نگر ہائی وے سے گزرنے والے مولانا املاق الرحمان کو دس لڑکوں کے ایک گروپ نے پکڑ کرپہلے بدتمیزی کی اور پھر انہیں حکم دیا کہ وہ ہندوآنہ نعرہ جے شری رام لگائیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مولانا املاق الرحمان جو اپنے گھر جارہے تھے، نے جب ہندوآنہ نعرہ لگانے سے انکار کیا تو جنونی انتہا پسند ہندوؤں نے پہلے انہیں مارا پیٹا، پہنی ہوئی ٹوپی اتار کر پھینک دی اور سنت مبارک کی توہین کرتے ہوئے دھمکی دی کہ آئندہ جب وہ یہاں ہائی سے گزریں تو اس وقت تک سنت مبارک صاف کراچکے ہوں۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ جب دو گھٹ کے علاقے میں یہ بہیمانہ واقع رونما ہورہا تھا تو اس وقت مولانا نے شور مچایا جسے سن کر وہاں سے گزرنے والے کچھ افراد ان کی مدد کو آئے تو ان کی جان بخشی ہوئی لیکن جنونی ہندوؤں کا ٹولہ جاتے جاتے واضح طور پر کہہ گیا کہ اگر ہندوستان میں رہنا ہے تو ہندوآنہ نعرہ لگانا ہوگا۔

  • ایران میں عالم دین کے قاتلوں کی حمایت کرنے والے 32 افراد گرفتار

    ایران میں عالم دین کے قاتلوں کی حمایت کرنے والے 32 افراد گرفتار

    تہران : ایرانی پولیس نے صوبہ حمدان عالم دین کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے شخص سے اظہار یکجہتی کرنے کے جرم میں 32 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے صوبے حمدان میں ہفتے کے روز ایک شخص نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر معروف عالم دین مصطفیٰ غٓسمی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں عالم دین موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران نے معروف عالم دین کے قتل کے الزامات کا سامنا کرنے والے ملزم کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر حمایت کرنے پر 32 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حمدان میں بہروز ہاجیلوئی نامی شخص نے مبینہ طور پر مصطفیٰ غاسمی کو ان کے مدرسے کے باہر گولی مار کر جاں بحق کردیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بہروز نے اپنے اس جرم کا اقرار انسٹاگرام پر کیا تھا تاہم بعد ازاں اس نے اپنی وہ پوسٹ ہٹادی تھی۔

    حمدان پولیس کے سربراہ بخشالی کامرانی کا کہنا تھا کہ بہروز کے نجی انسٹاگرام پیج پر حمایتی پیغام بھیجنے والے 32 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ہاجی لوئی کے انسٹاگرام اکاونٹ میں اسے پستول، شاٹ گن اور خودمختار رائفلز کے ہمراہ دیکھا گیا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ہاجی لوئی کی گاڑی کو ٹریک کیا گیا جس کے بعد اس نے پولیس سے جھڑپ کی جس پر گولی لگنے سے وہ ہلاک ہوگیا ہے۔ اس قتل کے واقعے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسلحہ کی آن لائن تجارت کے خاتمے کے لیے کریک ڈاون کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

    خیال رہے کہ ایران میں علما کرام کے قتل کے واقعات حالیہ سالوں میں بہت کم رونما ہوئے ہیں تاہم نومبر کے مہینے میں شمالی مشرقی صوبے گولستان میں سنی امام کو گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔