Tag: عام انتخابات 2018

  • عام انتخابات میں آر ٹی ایس سسٹم پر کوئی سائبر حملہ نہیں ہوا، نادرا رپورٹ میں دعویٰ

    عام انتخابات میں آر ٹی ایس سسٹم پر کوئی سائبر حملہ نہیں ہوا، نادرا رپورٹ میں دعویٰ

    اسلام آباد: نادرا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عام انتخابات کے دوران آر ٹی ایس سسٹم پر کوئی سائبر حملہ نہیں ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نادرا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ عام انتخابات کے دوران آرٹی ایس سسٹم پر کوئی سائبر حملہ نہیں ہوا تھا جبکہ نادرا نے اپنی رپورٹ میں ذیلی اداروں کی کارکردگی تسلی بخش قرار دے دی ہے۔

    نادرا رپورٹ کے مطابق آر ٹی ایس سسٹم 25 جولائی کو شام 5 سے 27 جولائی شام 5 بجے تک فعال رہا، نجی کمپنی کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کے انعقاد، نتائج تک سسٹم محفوظ رہا ہے۔

    عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن بنایا گیا ہے، نادرا کی رپورٹ کو پارلیمانی کمیشن کے ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    دوسری جانب نجی کمپنی نے بھی رپورٹ میں فائروال سسٹم کی سیکیورٹی مثبت قرار دے دی ہے، نادرا رپورٹ کے مطابق تصدیقی رپورٹ کی فرانزک آڈٹ کے ذریعے جانچ کی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی کے الزامات کو سختی سے رد کر دیا

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بھی آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی کے الزامات کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 5 فیصد نتائج نہ آنے کو آر ٹی ایس کی ناکامی نہیں کہا جاسکتا ہے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ آر ٹی ایس کے ذریعے قومی اسمبلی کے 95 فیصد نتائج ملے، 5 فیصد نتائج نہ آنے پر آر ٹی ایس کی تاخیر نہیں کہا جاسکتا ہے۔

  • این اے 73 ، تحریک انصاف نے خواجہ محمد آصف کی کامیابی چیلنج کر دی

    این اے 73 ، تحریک انصاف نے خواجہ محمد آصف کی کامیابی چیلنج کر دی

    لاہور : این اے 73 سیالکوٹ سے تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار نے مسلم لیگ نون کے خواجہ محمد آصف کی کامیابی چیلنج کر دی اور کہا خواجہ آصف نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار نے الیکشن ٹربیونل میں این اے 73 سے مسلم لیگ نون کے خواجہ محمد آصف کی کامیابی کے خلاف درخواست دائر کردی۔

    دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ غیر تصدیق شدہ بیان حلفی جمع کروایا، خواجہ آصف نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا عملہ الیکشن ایکٹ پر عملدرآمد میں ناکام رہا، 53 پولنگ اسٹیشنز کے پولنگ بیگز الیکشن کے اگلے روز جمع کروائے گئے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی 1406 ووٹوں کے فرق کی وجہ سے دوبارہ کا حکم دیا جائے اور این اے 73 سے خواجہ آصف کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

    عثمان ڈار نے الیکشن ٹریبونل سے حلقہ میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دینے کی استدعا بھی کی ہے۔

    خیال رہے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں  این اے 73 سے ن لیگ کے خواجہ آصف 116975 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار دوسرے نمبر پر تھے۔

    مزید پڑھیں :  این اے 73 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی‘ خواجہ آصف کی جیت برقرار

    جس کے بعد تحریک انصاف کےامیدوارعثمان ڈار نے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی ، تاہم ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف اپنی جیت برقرار رکھنے میں کامیاب رہے تھے۔

    بعد ازاں 8 اگست کو لاہورہائی کورٹ نے بھی پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کی این اے 73 سیالکوٹ میں دوبارہ گنتی اور خواجہ آصف کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی ۔

    واضح رہے کہ 2013 کے الیکشن میں بھی خواجہ آصف نے عثمان ڈار کو شکست دی تھی۔

  • فاروق ستار کا این اے 245  کے انتخابی نتائج  چیلنج کرنے کا اعلان

    فاروق ستار کا این اے 245 کے انتخابی نتائج چیلنج کرنے کا اعلان

    کراچی: ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے این اے دو سو پیتنالیس کے انتخابی نتائج کوالیکشن کمیشن میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا اور کہا فیصلہ آنے تک عامرلیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق میں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے این اے دو سو پیتنالیس کے انتخابی نتائج کوالیکشن کمیشن میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے لیے ان کی قانونی ٹیم نے 850 صفحات کی درخواست تیارکرلی ہے۔

    درخواست میں عامرلیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کی استدعا بھی کی جائے گی جبکہ درخواست کے ساتھ بے ضابطگیوں کےشواہدبھی منسلک کیے گئے ہیں۔

    درخواست گزارفاروق ستار نے مؤقف اختیار کیا کہ این اے 245میں بے ضابطگیوں کے ناقابل تردید شواہد ہیں، صرف این اے245 میں 22ہزار بیلٹ پیپرزغائب ہیں، 22 ہزار بیلٹ پیپرز غائب ہونے کے شواہد فارم 46 میں موجود ہیں۔

    فاروق ستار کی جانب سے درخواست میں ہمارے پولنگ ایجنٹس کو باہرنکال دیاگیا، کسی پولنگ ایجنٹ کو فارم 45 فراہم نہیں کیا گیا اور استدعا کی فیصلہ ہونے تک عامرلیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔

    کراچی سٹی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار نے کہا این اے 245 کے نتائج چیلنج کرنے جا رہا ہوں ، میرے پاس شواہد موجود ہیں امید ہے الیکشن ٹربیونل سنے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میری زندگی کا مشن عوام کی خدمت ہے، عوام ہی ان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کریں گے، جو فیصلہ کریں قبول ہوگا۔

    اس سے پہلے سٹی کورٹ میں لاوٴڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کے مقدمے کی سماعت ہوئی، ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے سولجر بازار تھانے میں درج مقدمے میں پولیس فائل طلب کرتے ہوئے سماعت تین اکتوبر تک ملتوی کردی، فاروق ستار کے خلاف تھانہ نیوٹاوٴن اور تھانہ سولجر بازار میں دو مقدمات زیر سماعت ہیں۔

    خیال رہے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں کراچی کے حلقے این اے 245 سے  تحریک انصا ف کے عامر لیاقت حسین کامیاب ہوئے جبکہ ایم کیو ایم کے فاروق ستار  دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار ملک بھر میں ہونے والے حالیہ عام انتخابات کے بعد سے پارٹی میں غیر فعال تھے انہوں نے گزشتہ دنوں اشارہ دیا تھا کہ تحریک انصاف کے کچھ دوستوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت بھی دی۔

    چند روز قبل  ایم کیو ایم پاکستان کے سابق کنونیئر اور رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم  رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کے استعفیٰ کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اسے کسی بھی صورت قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • تحریک انصاف ذہنی طور پر حکومت کے لیے تیار رہے، شیخ رشید

    تحریک انصاف ذہنی طور پر حکومت کے لیے تیار رہے، شیخ رشید

    راولپنڈی: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت کے لیے کوشش کروں گا، تحریک انصاف ذہنی طور پر تیار رہے کہ انہیں عوام کی خاطر حکومت بنانی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے علاقے ڈھوک کالا خان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھاکہ ’بھرپورکوشش کروں گا کہ عمران خان کی حکومت بنے اور اگر ایسا نہ ہوا تو عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی‘۔

    انہوں نے پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوں ہم انہیں عزت دیں گے، لیگی رہنما چوہدری تنویز نے ایک ہی گھر سے چار لوگوں کو پارٹی ٹکٹ دیا۔

    مزید پڑھیں: مائیں بہنیں چیف جسٹس کے لیے دعا کریں، شیخ رشید

    شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ یہ بڑا اور مشکل الیکشن ہے، تحریک انصاف ذہنی طور پر تیار رہے کہ ہم نے عوام کی خاطر حکومت بنانی ہے اور کامیاب ہوکر دونوں حلقوں کے 15 ہزار نوجوانوں کو ملازمتیں بھی فراہم کرنی ہیں۔

    خیال رہے کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ متعدد بار دعویٰ کرچکے ہیں کہ عام انتخابات کے بعد وہ عمران خان کے ساتھ مل کر وفاق میں حکومت بنائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ’پی آئی بی بہادرآباد تنازع نے ایم کیو ایم کو عوامی سطح  پر شدید نقصان پہنچایا‘

    ’پی آئی بی بہادرآباد تنازع نے ایم کیو ایم کو عوامی سطح پر شدید نقصان پہنچایا‘

    کراچی: ایم کیو ایم کے رہنما اور امیدوار علی رضا عابدی نے کہا ہے کہ پی آئی بی اور بہادرآباد تنازع کی وجہ سے پارٹی نے عوام کا اعتماد کھویا، کارکنان یا عوام کی حمایت کیوجہ عمران خان کا مدمقابل ہونا ہے ، آج بھی 60 فیصد کارکنان کی جذباتی وابستگی بانی ایم کیو ایم سے ہی ہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 کے امیدوار علی رضا عابدی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مختلف سوالات کے جوابات دیے۔

    متحدہ امیدواروں کی انتخابی مہم کارکنان اور عوام کی عدم دلچسپی، کیا لندن کے بائیکاٹ کا اعلان اثر انداز ہورہا ہے؟

    علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ میرے حلقے کے 60 فیصد کارکنان کی ابھی بھی لندن یا بانی ایم کیو ایم سے وابستگی ہے اور ساتھ میں بائیکاٹ کے اعلان کا اثر بھی ہے جس کی وجہ سے بالخصوص کارکنان اور عوام کوئی دلچسپی نہیں لے رہے البتہ حلقہ این اے 243 میں کئی لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے ووٹ نہ دینے کا بولا مگر وہ عمران خان کے مدمقابل ہونے کی وجہ سے مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔

    ’امیدواروں کی انتخابی مہم شروع ہوئے ابھی تین روز ہوئے آئندہ دنوں میں صورتحال تبدیل ہوگی، ایک روز قبل گلشن اقبال اور گلستان جوہر میں ریلی نکلی جس کے بعد عوام کا تھوڑا بہت جذبہ بیدار ہوتا نظر آیا‘۔

    ’بائیکاٹ کا اعلان ایم کیو ایم پاکستان کی انتخابی مہم پر اثر انداز ہوسکتا ہے  اور اگر ایسا ہوگیا تو ہم پانچ سال کے لیے باہر ہوجائیں گے، یہ صرف جماعت ہی نہیں بلکہ کراچی کے لیے بھی نقصان دہ ہے، لندن کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ اعلان واپس لے اگر 40 فیصد ٹرن آؤٹ آگیا تو واپسی کے راستے ہمیشہ کے لیے بند ہوسکتے ہیں‘۔

    پی آئی بی اور بہادر آباد تنازع کی وجہ کیا بنی او ر اس سے کیا اثرات مرتب ہوئے؟

    علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ ’ہمارے درمیان تنازع کی وجہ کامران ٹیسوری بنے اور لڑائی ساس بہو والی تھی، یہ بالکل ایسی بات ہے کہ وہ فاروق ستار کے قریب ہوگئے پھر رابطہ کمیٹی کو اُن پر اعتراض ہونے لگا، اگر وہ دیگر اراکین کے ساتھ رہتے تب یہ معاملہ  پیش نہیں آتا‘۔

    ’ہمارے درمیان تنازع سے ایک بات سامنے آئی کہ ہم علیحدہ دھڑوں کی صورت میں تو چل سکتے ہیں مگر عوام ہمیں کبھی تسلیم نہیں کریں گے، کیونکہ یہ جتنے دنوں یہ معاملہ چلا کارکنان اور عوام نے ہمیں بہت سخت پیغامات بھجوائے،  دونوں طرف کے رہنماؤں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب کسی بھی صورت جھگڑا نہیں کیا جائے گا یا پھر یہ نوبت نہیں آئے گی کہ علیحدگی ہو وگرنہ کارکن اور ہمدرد ہمیں پھر تسلیم نہیں کریں گے۔

    ‘کافی ووٹر بھی اسی تنازع کی وجہ سے  بدظن ہوئے، اسی وجہ سے گراؤنڈ پر  جن لوگوں کی نظریں تھیں وہ آگئے البتہ ووٹر آج بھی خواہش رکھتا ہے کہ ایم کیو ایم ہی دوبارہ کامیاب ہو، لوگوں کو ہم سے شکایتیں ہیں جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔

    ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’متحدہ سے جڑے کئی لوگ معجزے کے منتظر ہیں جو ماضی میں بھی ہوئے، ممکن ہے آئندہ کوئی ایسا معجزہ سامنے آئے جس کے بعد ساری صورتحال تبدیل ہوجائے‘۔

    ’ایم کیو ایم انتخابات کے بعد پانچ فروری والی پوزیشن پر واپس آجائے گی، کامران ٹیسوری اگر اتنے ہی نظریاتی تھے تو اُن کو پانچ حلقوں سے بطور آزاد امیدوار ایم کیو ایم کے مخالف امیدوار نہیں بننا تھا، پی آئی بی کے رہنماؤں میں سے اکثر بہادرآباد واپس آگئے بقیہ شاہد پاشا کے ساتھ کچھ لوگوں کو تکلیف ہے جن سے اب کوئی رابطہ نہیں‘۔

     پیپلزپارٹی اور پاک سرزمین پارٹی کا مستقبل کیا ہے؟

    ’پی ایس پی رہنماء تو 26 کے بعد واپسی کا ٹکٹ کٹوائیں گے ، پاک سرزمین پارٹی کے کئی کارکنان ہمارے رابطے میں آگئے اور وہ دوبارہ شمولیت کررہے ہیں، کورنگی سمیت کئی علاقوں سے لڑکے دوبارہ ایم کیو ایم میں آئے‘۔

    ’پیپلزپارٹی کا بھی کراچی میں خاطر خواہ مستقبل نہیں، شہلا رضا اس حلقے سے میری مخالف امیدوار ہیں، وہ کس منہ سے کراچی والوں سے ووٹ مانگ رہی ہیں کہ انہوں نے تو سندھ اسمبلی کے فلور پر شہر کے مسائل کو اجاگر تک نہیں کرنے دیا اور اگر ایم کیو ایم نے کوئی قرار داد پیش کرنے کی کوشش کی تو بطور اسپیکر انہوں نے آواز دبائی اس کے برعکس آغا سراج درانی نے متعدد بار ہمارے مسائل سنے، قرار داد پر بات کی‘۔

    علی رضا عابدی نے الزام دعویٰ کیا کہ ’ایم کیو ایم سے پیپلزپارٹی میں جانے والے کارکنان رابطے میں ہیں، اُن کے معاشی مسائل ہیں جس کی وجہ سے وہ دوسری طرف جاکر بیٹھے، پی پی قیادت انہیں ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہ ادا کررہی ہے‘۔

    الیکشن جیتنے کے بعد ایم کیو ایم کی حکمت عملی کیا ہوگی؟

    ’ہم صوبے میں مخلوط حکومت بنائیں گے اور ساتھ شامل ہونے والی جماعتوں کے ساتھ مردم شماری کا پانچ آڈٹ ، صوبے یا انتظامی یونٹ کے قیام سمیت دیگر شہر کے حق میں قوانین بنائیں گے‘۔

    ’مردم شماری کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم نے درخواست دائر کی ہوئی ہے، ہم نے مردم شماری یا حلقہ بندیوں کو تسلیم نہیں کیا بلکہ قانون کے تحت اعتراضات جمع کرائے‘۔

    عمران خان کے مد مقابل ہونے کی وجہ سے کارکنان اور ہمدردوں کی زیادہ حمایت مل رہی ہے؟

    ’گلشن اقبال اور حلقہ این اے 243 ایم کیو ایم کے لیے بہت اہم نشست ہے کیونکہ یہاں سے عمران خان بھی کھڑے ہوئے، کارکنان یا عوام کا رجحان دیگر امیدواروں کے مقابلے میں میری طرف اس لیے ہے اور اُن کی خواہش ہے کہ کم از کم یہ نشست متحدہ جیت جائے‘۔

    حلقہ این اے 243 میں گلشن ٹاؤن کی کارکردگی بہت بہتر رہی، عوام کے تحفظات اور شکایات سامنے آئے اور اُن کی ناراضی بھی دور ہوئی، دراصل 25 جولائی پی پی اور تحریک انصاف کا مقابلہ دوسری اور تیسری پوزیشن کے لیے ہے‘۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 میں کُل ووٹر کی تعداد 4 لاکھ ایک ہزار ہے جبکہ یہاں 9 یونین کونسلز اور 36 وارڈز  ہیں جو گلشن اقبال اور گلستان جوہر میں موجود ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کراچی  شہر میں الیکشن کے روز32 ہزار 849 اہلکار تعینات ہوں گے

    کراچی شہر میں الیکشن کے روز32 ہزار 849 اہلکار تعینات ہوں گے

    کراچی: شہرقائد میں الیکشن کے روز 32 ہزار 849 اہلکار تعینات ہوں گے جب کہ 1181 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس اور 2670 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں عام انتخابات کے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 32 ہزار 849 اہلکار الیکشن کے روز تعینات ہوں گے جب کہ 10 ہزار قومی رضاکار یا سیکیورٹی گارڈز کی خدمات لی جاسکتی ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق سیکیورٹی پلان میں ضلع شرقی میں 112 پولنگ بلڈنگز اور 254پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار جب کہ 117 پولنگ بلڈنگز اور 220 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیے گئے ہیں۔

    ضلع ملیر میں 18 پولنگ بلڈنگز اور 24 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار جب کہ 105 پولنگ بلڈنگز اور 138 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

    ضلع کورنگی میں 138 پولنگ بلڈنگز اور 262 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار جب کہ ضلع کورنگی کی 206 پولنگ بلڈنگز اور 363 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیئے گئے۔

    ضلع وسطی میں 63 پولنگ بلڈنگز اور 223 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار جب کہ ضلع وسطی کی 278 پولنگ بلڈنگز اور 747 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا۔

    ضلع غربی میں 123 پولنگ بلڈنگز اور 215 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار جب کہ ضلع غربی کی 440 پولنگ بلڈنگز اور745 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیئے گئے ہیں۔

    ضلع جنوبی کی تمام پولنگ بلڈنگز اور پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس اور حساس قرار دیئے گئے ہیں۔

    ضلع سٹی میں 84 پولنگ بلڈنگز اور 138 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار جب کہ 236 پولنگ بلڈنگز اور 363 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

    سیکیورٹی پلان بی کے مطابق شہر میں 633 پولنگ بلڈنگز اور 991 پولنگ بوتھ نارمل قرار دیئے گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انتخابات 2018 ، ملک بھر سے 1691 خواتین امیدوار میدان میں

    انتخابات 2018 ، ملک بھر سے 1691 خواتین امیدوار میدان میں

    اسلام آباد : عام انتخابات میں ملک بھر سے 1691 خواتین امیدوار میدان میں آگئیں، 436 خواتین نے قومی،1255 نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات لڑنے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق عام انتخابات میں ملک بھر سے 1691 خواتین امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ 436 خواتین نے قومی اسمبلی جبکہ 1255 نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات لڑنے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں جبکہ 2013ءمیں یہ تعداد 1171 تھی۔

    پنجاب میں سب سے زیادہ 664 خواتین امیدوار صوبائی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کیلئے میدان میں ہیں جبکہ گزشتہ عام انتخابات میں یہ تعداد 231 تھی، اس طرح تقریباً 3 گنا زیادہ تعداد میں خواتین امیدوار میدان میں آئی ہیں۔

    انتخابات 2018 میں پنجاب میں 236 خواتین امیدوار قومی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہی ہیں جبکہ 2013ء کے عام انتخابات میں 123 خواتین امیدواروں نے پنجاب سے قومی اسمبلی کے الیکشن میں حصہ لیا تھا۔

    اسی طرح خیبرپختونخوا سے 88 خواتین نے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کیلئے کاغذات جمع کرائے ہیں، گزشتہ الیکشن میں ان کی تعداد 78 تھی جبکہ صوبائی اسمبلی کے الیکشن کیلئے خیبرپختونخوا سے 262 خواتین میدان میں ہیں، گزشتہ الیکشن میں ان کی تعداد 229 تھی۔

    سندھ اور بلوچستان میں 2013ءکے مقابلے میں اس مرتبہ کم خواتین امیدوار انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں۔

    کراچی میں اب تک9 جماعتوں نے قومی اور سندھ اسمبلی کی 65 نشستوں کے لیے مجموعی طور پر 341امیدواروں کا اعلان کردیا ہے جن میں خواتین کی تعداد صرف 16ہے۔

    متحدہ مجلس عمل، سنی تحریک اور مجلس وحدت مسلمین کے امیدواروں میں ایک بھی خاتون شامل نہیں، اے این پی کے پلیٹ فارم سے کراچی میں پہلی مرتبہ ایک مسیحی خاتوں سمیت 5خواتین عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

    پیپلز پارٹی کراچی میں قومی اسمبلی کی21 نشستوں پر اپنے امیدواروں کا اعلان کرچکی ہے، جن میں2خواتین شامل ہیں، سابق ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کو عمران خان کے مقابلے کے لیے این اے 243 میں میدان میں اتارا گیا ہے جبکہ ضلع غربی کی نشست این اے 252 پر شاہدہ رحمانی تیرکے نشان کے ساتھ الیکشن میں حصہ لیں گی۔

    شہر قائد میں سندھ اسبلی کی 44 نشستوں پر پیپلزپارٹی نے ابھی 40 امیدواروں کا اعلان کیا ہے، ان امیدواروں میں صرف 2 خواتین ہیں، گل رعنا پی ایس 94 جبکہ پی ایس 95 پر رافیہ عباسی پی پی کی امیدوار ہیں۔

    عوامی نیشنل پارٹی کے کراچی میں قومی اسمبلی کی 13نشستوں پر امیدوار موجود ہیں، جن میں3 خواتین کو بھی ٹکٹ جاری کیا گیا ہے، ان میں شازیہ مروت این اے244، ثمینہ ہمامیر245 اور مسیحی خاتون صوفیہ یعقوب این اے256 سے الیکشن میں حصہ لیں گی۔

    اے این پی نے نہ صرف خواتین بلکہ پہلی مرتبہ جنرل نشست پر مسیحی خاتون کو امیدوار نامزد کیا ہے، اس طرح کراچی میں سندھ اسمبلی کی44 نشستوں میں سے اے این پی کے 30 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں2 خواتین شامل ہیں، معصومہ ترین کو پی ایس 103 جبکہ صاعقہ نور کو پی ایس87 سے ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔

    تحریک انصاف نے کراچی میں قومی اسمبلی کی17 اور سندھ اسمبلی کی31نشستوں پر امیدواروں کا اعلان کیا ہے مگر بلے کے نشان پر قومی اسمبلی کی ایک سیٹ پر بھی کوئی خاتون موجود نہیں ہے البتہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 128پر صرف ایک خاتون امیدوار نصرت انوار کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عام انتخابات 2018 ، پاکستان تحریک انصاف نے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی

    عام انتخابات 2018 ، پاکستان تحریک انصاف نے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے عام انتخابات 2018کیلئے اپنے امیدوار میدان میں اتار دیئے، عمران خان این اے 35 بنوں،  این اے   53 اسلام آباد،  این اے   95 میانوالی اور  این اے 243 کراچی سے الیکشن لڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے امیدواروں کے انتخاب کا طویل مرحلہ مکمل کرلیا اور عام انتخابات2018 کیلئے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی، امیدواروں کی حتمی فہرست عمران خان کی منظوری سے جاری کی گئی۔

    پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کی 272 میں سے 229 حلقوں کیلئے امیدوارنامزد کئے ہیں، جن میں پختونخوا کے 99 میں سے 90 حلقوں میں امیدوار، پنجاب کے 238 حلقوں کیلئے امیدوار، سندھ کے 79،بلوچستان کے36 حلقوں کیلئے امیدوار کھڑے کردیے گئے ہیں۔

    اسلام آباد کی تینوں نشستوں کے لئے امیدواروں کا اعلان کردیا گیا جبکہ فاٹا کے 11 حلقوں میں امیدواروں کو بھی نامز کردیا گیا ہے، باقی بچ جانے والے حلقوں کیلئے امیدواروں کا اعلان چند روز میں کیا جائے گا۔

    حتمی فہرست کے مطابق عمران خان قومی اسمبلی کے 4حلقوں سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، جن میں این اے35بنوں،این اے53اسلام آباد، این اے 95 میانوالی اور این اے 243 کراچی شامل ہیں۔

    شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی کی 3نشستوں پر انتخابی دنگل میں اترے ہیں، وہ این اے 156ملتان، این اے220عمر کوٹ اوراین اے221 تھرپارکر سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔

    مراد سعید این اے 4 سوات، پرویز خٹک این اے 25 نوشہرہ سے میدان میں ہیں جبکہ اسد عمر این اے 54 اسلام آباد، فوادچوہدری این اے 67 جہلم سے امیدوار ہیں۔

    سیالکوٹ کے حلقوں این اے 72 سے فردوس عاشق اعوان، این اے 73 سے عثمان ڈار امیدوار اور ابرار الحق این اے 78 نارووال سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

    لاہور کے حلقوں این اے 125 سے ڈاکٹر یاسمین راشد، این اے 129 سے عبد العلیم خان امیدوار ہیں جبکہ این اے 130 لاہور سے شفقت محمود ، ملک غلام مصطفیٰ کھر این اے 181 مظفر گڑھ سے کھڑے ہیں۔

    این اے 163 ویہاڑی سے پی ٹی آئی نے عائشہ نذیر کی جگہ خالد مقبول چوہان کو ٹکٹ دے دیا ہے جبکہ عمران خان کے حمایتی علی محمد خان کا نام حتمی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے، پہلی فہرست میں ان کا نام شامل نہیں تھا۔

    سابق وفاقی وزیر اور ن لیگ کے رہنما سکندر بوسن جن کا نام حتمی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔

    کراچی کے حلقوں این اے 244 سے علی زیدی،این اے 247 سے عارف علوی میدان میں ہیں جبکہ فیصل واوڈا این اے 249 کراچی سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عام انتخابات 2018: ایم کیو ایم کا نئے چہروں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ

    عام انتخابات 2018: ایم کیو ایم کا نئے چہروں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے عام انتخابات 2018 میں 40 فیصد نئے چہروں کو ٹکٹ دینے کا اعلان کردیا، متحدہ کنونیئر کا کہنا ہے کہ انتخابات سےپہلےدھاندلی کی گئی مگر میدان نہیں چھوڑیں گے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے یکم جولائی سے سندھ میں انتخابی مہم شروع کرنےکا فیصلہ کیا ہے، متحدہ ’اپنا ووٹ اپنوں کے لیے‘ نعرے کے ساتھ انتخابی دنگل میں کودے گی۔

    ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق انتخابی مہم کا آغاز کراچی سے ہوگا جبکہ تنظیمی ڈھانچے کو 5 فروری والی پوزیشن پر بحال کیا جائے گا، جس کے تحت  ڈاکٹر فاروق ستار کے ساتھ پی آئی بی جانے والے اراکین کو رابطہ کمیٹی و دیگر شعبہ جات میں مختلف ذمہ داریاں دی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں: کراچی: این اے 245 سے فاروق ستارکے کاغذات نامزدگی مسترد

    ذرائع کا کہنا ہے کہ امیدواروں کے چناؤ اورانتخابات کے حوالے سے مشاورت آخری مرحلے میں داخل ہوچکی جبکہ 26 جون تک متحدہ اپنے امیدواروں کا اعلان کرے گی۔

    متحدہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم انتخابات میں 40 فیصد نئے چہروں کو ٹکٹ دے گی اس کے علاوہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار، کنور نوید، عبدالوسیم، شیخ صلاح الدین، علی رضا عابدی، خواجہ اظہار، امین الحق اور اسلم آفریدی کو بھی ٹکٹ ملنے کا امکان ہے۔

    اسے بھی پڑھیں: این اے 243، ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار کے کاغذات نامزدگی مسترد

    ایم کیو ایم نے حلقہ بندوں پر اعتراضات مسترد ہونے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا بھی فیصلہ کیا، اس ضمن میں کنونیئر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے دھاندلی کی گئی مگر ہم کسی کے لیے میدان نہیں چھوڑیں گے اور اپنی روایتی نشتوں پر ضرور کامیاب ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کاغذاتِ نامزدگی کی اسکروٹنی: نادہند گان کی تعداد 2300 سے تجاوز کرگئی

    کاغذاتِ نامزدگی کی اسکروٹنی: نادہند گان کی تعداد 2300 سے تجاوز کرگئی

    اسلام آباد: عام انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال جاری ہے، نادہند گان کی تعداد 2300 سے تجاوز کرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کاغذاتِ نامزدگی کی اسکروٹنی کرتے ہوئے ایف آئی اے نے دہری شہریت کے 88 کیسز کی تفتیش کی، تفتیش کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کردی گئی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے 49 امیدوار دہری شہریت کے حامل ہیں، جب کہ پنجاب اسمبلی کے 53 امیدوار دہری شہریت کے حامل نکلے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کے 11 اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے آٹھ امیدوار دہری شہریت کے حامل ہیں، مراد علی شاہ کے پاس کینیڈا کی شہریت نکلی۔

    پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار بھی پیچھے نہیں، فیصل واوڈا امریکی شہری نکلے، ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق گلفام سواتی کے پاس بھی امریکا کی شہریت ہے۔

    فوزیہ قصوری کے پاس کینیڈا کی شہریت ہے، جب کہ احمد یار حراج کے پاس بھی کینیڈا کی شہریت ہے۔ دوسری طرف این اے 18 سے کاغذات جمع کرانے والے محمد طارق برطانوی شہری نکلے۔

    الیکشن کمیشن کی آر اوز کو عید پر بھی کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال جاری رکھنے کی ہدایت


    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 53 کی امیدوار فرحانہ قمر برطانوی شہری ہیں، جب کہ نادر لغاری کے پاس امریکا کی شہریت ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ این اے 19 سے طفیل محمد بیلجیئم کے شہری ہیں جب کہ بلوچستان اسمبلی کی نشست کے امیدوارعاصم علی شاہ بھی دہری شہریت کے حامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔