Tag: عام انتخابات

  • عام انتخابات 90 دن میں ہی کرانے ہوں گے، لاہور ہائی کورٹ

    عام انتخابات 90 دن میں ہی کرانے ہوں گے، لاہور ہائی کورٹ

    لاہور : لاہور پائیکورٹ نے عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کی درخواست پر صدر کے پرنسپل سیکرٹری ، الیکشن کمیشن سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عام انتخابات نوے دن میں ہی کرانے ہوں گے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے مقسط سلیم ایڈووکیٹ کی صدرمملکت کوعام انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کےاحکامات کیلئے درخواست پر سماعت کی۔

    جس میں انتخابات کیلئے تاریخ نہ مقرر کرنے کے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا، سماعت کے دوران ایڈیشل اٹارنی جنرل نے کہا کی کہ نئی حلقہ بندیوں کیلئے مختلف ٹائم لائنز ہیں اور ان ٹائم لائنز کو کم کرنا الیکشن کمیشن کےلئے ممکن نہیں، ٹائم لائن کےمطابق نئی حلقہ بندیوں کےلئےکم از کم چار ماہ چاہیں ہیں۔

    عدالتی استفسار پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ مردم شماری 2022 میں ہوئی، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ سوال یہ ہے کہ جون میں مردم شماری کا پراسس مکمل ہوگیا تو سی سی آئی نے اس وقت منظوری کیوں نہیں دی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن تو آئین کے تحت نوے دنوں میں ہونا چاہئے، الیکشن کمیشن آئینی مدت نوے دنوں میں تمام انتظامات کرسکتا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کو اپنی تیاری ہرصورت مکمل رکھنی چاہیےتھی ، الیکشن اچانک تو نہیں ہورہے سب کو پہلے سے علم تھا کہ اسمبلیاں تحلیل ہو رہی ہیں، سب کو معلوم ہے کہ الیکشن نوے روز کی آئینی مدت میں ہونا ہیں۔

    لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ جون میں مردم شماری ہوگئی تھی تومنظوری کیوں نہیں دی گئی۔۔ جو بھی ٹائم لائن بنتی ہے اسے نوے دن کے اندر اندر لانا چاہیے۔

    عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوٸے اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے طلب کرلیا۔

  • عام انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر سیاسی جماعتوں اور قانون دانوں کا شدید ردعمل

    عام انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر سیاسی جماعتوں اور قانون دانوں کا شدید ردعمل

    عام انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر سیاسی جماعتوں اورقانون دانوں کا شدید ردعمل سامنے آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نیئربخاری کہتے ہیں آرٹیکل 48 میں واضح ہے نوے دن میں الیکشن کرانا ہوں گے۔

    پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان کا کہنا ہے الیکشن الیکشن نہ کھیلیں، الیکشن تو کرانا پڑے گا۔

    خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر مشتاق غنی کہتے ہیں الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کرا سکتا تو اسے تالے لگا دیں۔

    ماہر قانون لطیف کھوسہ کہتے ہیں سپریم کورٹ سی سی آئی کے فیصلے کو اُڑائے گی تو نوے دن میں الیکشن کرانا پڑیگا۔

  • کیا عام انتخابات 90 دن کے اندر ہوں گے ؟ ملین ڈالر سوال بن گیا

    کیا عام انتخابات 90 دن کے اندر ہوں گے ؟ ملین ڈالر سوال بن گیا

    پاکستان کی سیاست پر نظر رکھنے والے دنیا کے اہم ممالک کی نظریں بھی پاکستان میں آزادانہ اور شفاف الیکشن کے انعقاد پر ہیں، کیا عام انتخابات نوے دن کے اندر ہوں گے ؟ یہ ایک ملین ڈالر سوال بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسمبلی اپنی مدت پوری کرکے تحلیل ہوچکی ہے اور وفاق اور صوبوں میں نگراں حکومتیں بھی تشکیل پاچکیں ، اب پاکستانیوں ہی نہیں پاکستان کی سیاست پر نظر رکھنے والے دنیا کے اہم ممالک کی نظریں بھی پاکستان میں آزادانہ اور شفاف الیکشن کے انعقاد پر ہیں۔

    نوے دن کی آئینی مدت شروع ہوتے ہی الیکشن الیکشن کا کھیل شروع کیا گیا اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا نگراں حکومت شفاف الیکشن وقت پرکراسکےگی ؟ اس حوالے سے اندازے، چہ میگوئیاں اور سرگوشیاں ہورہی ہے۔

    نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے صاف کہہ دیا کہ الیکشن کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام ہے، وہ خود کسی غیرآئینی کام کاحصہ نہیں بنیں گے۔

    نگراں وفاقی وزیراطلاعات مرتضی سولنگی نے بھی سارا ملبہ الیکشن کمیشن پرڈال دیا اور کہا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات نوے دن میں کرائے یا فروری میں ہم حاضر،ہماری اپنی کوئی چوائس نہیں۔

    ماہرقانون بابراعوان کہتے ہیں الیکشن توکرانا پڑیں گے کیونکہ آئین کی کتاب میں لکھا ہے نوے دن میں الیکشن ہونے ہیں۔

    سینیٹرمشتاق احمد خان کا بھی کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں اورانتخابات میں تاخیرکافیصلہ کرکے اپنے وجود کی نفی کردی، الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کراسکتا تو اسے تالے لگا دیں۔

    پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نےانتخابات میں تاخیرکے فیصلےکی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن مقررہ مدت کے اندر آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کرائے، شفاف الیکشن ہی مسائل کا حل ہے۔

  • عام انتخابات میں تاخیر کے خلاف  پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    عام انتخابات میں تاخیر کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    پشاور : عام انتخابات میں تاخیر کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا پریس ریلیز آئین اور سپریم کورٹ فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں عام انتخابات میں تاخیر کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ، درخواست میں چیف الیکشن کمشنر،الیکشن کمیشن ممبران ،سیکرٹری جوڈیشل کمیشن فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 17 اگست کو پریس ریلیز جاری کیا کہ انتخابات 3ماہ میں نہیں ہوسکتے، کےپی اسمبلی تحلیل کے 3ماہ میں الیکشن آئینی تقاضا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہے ابھی حلقہ بندیاں شروع ہے 2023 تک جاری رہے گی، الیکشن کمیشن کا پریس ریلیز آئین اور سپریم کورٹ فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں قرار دیا ہے آئینی مدت میں انتخابات آئینی تقاضا ہے، الیکشن التوا کے پیچھے ایسے عوامل ہے جو آئینی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، استدعا ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کے اس اقدام کو کالعدم قرار دے۔

  • عام انتخابات کی تیاریاں، اے این پی نے انتخابی منشور تیار کر لیا

    عام انتخابات کی تیاریاں، اے این پی نے انتخابی منشور تیار کر لیا

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے عام انتخابات کی تیاریاں کرتے ہوئے انتخابی منشور تیار کر لیا، جس کا اعلان پیر کے روز کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق اے این پی نے عام انتخابات کے لیے منشور تیار کر لیا ہے، جس کا عنوان روشنی رکھا گیا ہے، منشور میں یونیورسٹی کی سطح تک مفت تعلیم کا وعدہ شامل کیا گیا ہے، اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طالبات کو 5000 روپے ماہانہ وظیفہ بھی منشور کا حصہ ہوگا۔

    ذرائع اے این پی کے مطابق صوبائی سطح پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا قیام، ضلعی حکومتوں کو مکمل خود مختاری دینے کے لیے قانون سازی، نوجوانوں کے لیے اے این پی یوتھ پروگرام کا اجرا، خواتین کے لیے مخصوص فنڈ کو منشور کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    غگ، سورہ اور چھوٹی عمر میں شادی پر پابندی کے لیے قانون سازی، ضم اضلاع میں خصوصی اکنامک زون کا قیام، ہر حلقے میں اسپورٹس کمپلیکس کا قیام بھی اے این پی کے منشور کا حصہ ہے۔

    واضح رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی آئندہ عام انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان پہلے ہی کر چکی ہے، اے این پی کے امیدواروں نے انتخابی مہم کا آغاز بھی کر دیا ہے۔

  • حکومت نے عام انتخابات کے لیے فنڈز جاری کرنے کی حکمت عملی طے کرلی

    حکومت نے عام انتخابات کے لیے فنڈز جاری کرنے کی حکمت عملی طے کرلی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نےعام انتخابات کے لیے فنڈزجاری کرنے کی حکمت عملی طے کرلی، پہلی سہہ ماہی میں تمام فنڈز جاری کرنے کی الیکشن کمیشن کی تجویز ماننے سے انکار کردیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عام انتخابات کے سلسلے میں وفاقی حکومت کی طرف سے فنڈزجاری کرنے کی حکمت عملی طے کرلی گئی ہے، حکومت نے الیکشن کمیشن کو ضرورت کے مطابق مرحلہ وار فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے 10 ارب روپے دوبارہ فراہم کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے، عام انتخابات کے لیے مجموعی طور پر 42 ارب 42 کروڑ روپے فراہم کیے جائیں گے۔

    حکومتی ذرائع نے بتایا کہ فنڈز ضرورت کے مطابق مرحلہ وار بنیادوں پر جاری کیے جائیں گے، الیکشن کمیشن ضرورت کے مطابق فنڈز کے لیے وزارت خزانہ سے رجوع کرے گا، انتخابات کے حوالے سے پہلے مرحلے میں 10 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

    کُل 42 ارب 42 کروڑ کی رقم میں سے 10 ارب روپے گزشتہ مالی سال مختص کیے گئے تھے، الیکشن کمیشن نے گزشتہ مالی سال عام انتخابات کے لیے 47 ارب 42 کروڑ روپے مانگے تھے۔

    الیکشن کمیشن کو گزشتہ مالی سال 15 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی گئی تھی جب کہ گزشتہ مالی سال الیکشن کمیشن کو 5 ارب روپے جاری کیے گئے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 5 ارب میں سے 4 ارب 47 کروڑ روپے استعمال کیے گئے، الیکشن کمیشن نے رہ جانے والے 53 کروڑ روپے واپس وزارت خزانہ کو جمع کرائے تھے، الیکشن کمیشن نے گزشتہ سال کے 10 ارب 53 کروڑ روپے دوبارہ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

  • پی پی قیادت پنجاب سے بڑی سیاسی وکٹ نہ ملنے پر شدید برہم

    پی پی قیادت پنجاب سے بڑی سیاسی وکٹ نہ ملنے پر شدید برہم

    لاہور: الیکشن سے قبل پیپلزپارٹی کو پنجاب میں ناکامی کا سامنا ہے، پی پی قیادت نے پنجاب سے بڑی سیاسی وکٹ نہ ملنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    ذرائع پیپلزپارٹی کے مطابق عام انتخابات میں بڑی سیاسی قیادت نہ ملنے پر پیپلزپارٹی قیادت نے برہمی کا اظہار  کیا ہے اس کے علاوہ پنجاب کے پارٹی عہدیداران سے جواب طلبی پر بھی غور کرنا شروع کردیا ہے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ پی پی قیادت  نے سیاسی جماعتوں کے عہدیداران کی شمولیت کو ناکافی قرار دیا ہے،  پی پی قیادت کو وسطی اور جنوبی پنجاب سے بڑی وکٹیں ملنے کی امید تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی قیادت کو گوجرانوالہ ڈویژن، گجرات، اوکاڑہ سے بڑی وکٹوں کی امید تھی، پی پی قیادت کو پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کی شمولیت کی امید تھی لیکن  پی ٹی آئی چھوڑنے والے تمام بڑے نام آئی پی پی میں شامل ہو گئے ہیں۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب سے بڑی شخصیات کی عدم شمولیت پارٹی مقبولیت پر سوالیہ نشان ہے، حکومتی کارکردگی کی بنیاد پر  پارٹی ٹکٹس تقسیم میں مشکلات ہونگی۔

    ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کی قیادت گزشتہ روز آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے دورے میں بھی مطلوبہ نتایج دینے میں ناکام رہے ہیں، پی پی قیادت نے بڑے ناموں کی امید لیکر لاہور میں ڈیرے ڈالے تھے جو کہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا۔

    پیپلزپارٹی قیادت کے گزشتہ دورہ لاہور پر 21 جون کو جلسہ ہونا تھا، پنجاب سے بڑی کامیابی نہ ملنے پر جلسہ منسوخ کرنا پڑا تھا، آصف زرداری کے حالیہ دورہ لاہور سے پیپلزپارٹی پنجاب لاعلم تھی۔

  • جے یو آئی کا عام انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ، پاک افغان اختلافی بیانات پر اظہار تشویش

    جے یو آئی کا عام انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ، پاک افغان اختلافی بیانات پر اظہار تشویش

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) نے عام انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے، دوسری طرف جے یو آئی نے پاک افغان اختلافی بیانات پر اظہار تشویش بھی کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت جے یو آئی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جے یو آئی عام انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔

    اجلاس میں آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا، اور عام انتخابات کے حوالے سے مختلف تجاویز زیر بحث آئیں، ترجمان نے کہا کہ انتخابات کی تیاریوں سے متعلق جے یو آئی کا اجلاس آج بھی جاری رہے گا۔

    اجلاس میں جے یو آئی نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافی بیانات پر تشویش کا اظہار بھی کیا، جے یو آئی نے مشورہ دیا ہے کہ دونوں برادر اسلامی ممالک افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کریں، حالات کی بہتری کے لیے سیاسی و عسکری سطح پر دونوں ملکوں میں رابطہ ہونا چاہیے۔

    غفور حیدری نے کہا دونوں ممالک میں باہمی اعتماد کی بحالی کے لیے روابط جاری رکھنا ناگزیر ہے، جے یو آئی کا مؤقف تھا کہ دونوں ملکوں میں امن و استحکام افغانستان اور پاکستان کی ضرورت ہے، پاکستان اور افغانستان کو اس حوالے سے کردار ادا کرنے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔

  • وزارت دفاع نے ملک میں انتخابات ایک ساتھ کرانے کی استدعا کردی

    وزارت دفاع نے ملک میں انتخابات ایک ساتھ کرانے کی استدعا کردی

    اسلام آباد: وزارت دفاع نے ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواست دائر کردی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت دفاع کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ ملک بھر میں ایک ساتھ الیکشن کرائے جائیں۔

    رپورٹ کے مطابق وزارت دفاع نے سپریم کورٹ سے چار اپریل کا فیصلہ واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ آج انٹیلی جنس ایجنسیز کے اعلیٰ حکام نے سپریم کورٹ میں الیکشن کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ کو سیکیورٹی پر چیف جسٹس کے چیمبر میں بریفنگ دی تھی۔

    بریفنگ میں چیف جسٹس عمرعطابندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر موجود تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے پی انتخابات کیس، انٹیلیجنس ایجنسیز کے اعلیٰ حکام کی سپریم کورٹ آمد

    ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے چیمبر میں انٹیلیجنس حکام اور ججز کے درمیان ملاقات ڈھائی گھنٹے سے زائد جاری رہی اور اس ملاقات میں سیکریٹری دفاع بھی موجود تھے۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے چار اپریل کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کو "غیر آئینی” قرار دیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات ہوں گے۔

  • گورنر کے پی نے صوبے میں عام انتخابات کی تاریخ دے دی

    گورنر کے پی نے صوبے میں عام انتخابات کی تاریخ دے دی

    پشاور: گورنر خیبر پختون خوا نے صوبے میں عام انتخابات کے لیے 28 مئی کی تاریخ دے دی، انھوں نے کہا کہ اداروں کی رپورٹ ہے اور مجھے بھی لگتا ہے کہ الیکشن ممکن نہیں۔

    خیبر پختون خوا کے گورنر غلام علی اور الیکشن کمیشن کے درمیان مشاورتی اجلاس کے بعد گورنر نے صوبے میں عام انتخابات کے لیے 28 مئی کی تاریخ دے دی۔

    غلام علی نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ ان کی اچھے ماحول میں مشاورت ہوئی، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ہم سب پابند ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارا اصل مسئلہ امن و امان کا تھا، صورت حال بہتر نہیں ہوئی تو مشکلات ہوں گی، کل بھی ٹانک میں مردم شماری کے دوران پولیس کو نشانہ بنایا گیا، اب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ ان حالات میں الیکشن کی طرف جاتے ہیں یا نہیں، اداروں کی رپورٹ ہے اور مجھے بھی لگتا ہے کہ الیکشن ممکن نہیں۔

    گورنر غلام علی نے کہا بہت سارے سوالات اٹھے تھے اور اٹھیں گے مگر ہم نے سب الیکشن کمیشن کو بتا دیا ہے، ہمارے قبائلی لوگ احتجاج پر ہیں، قبائلی عمائدین کے خدشات اور تحفظات سامنے رکھے ہیں، مجھ پر صوبے کے لوگوں اور ضم شدہ علاقوں کا دباؤ تھا، تاریخ دینا میری آئینی ذمہ داری ہے جو پوری کر دی۔

    انھوں نے کہا کہ ’’میں نے صدر مملکت کو کہا کہ آپ نے بہت جلدی تاریخ دے دی، کوشش تھی صدر پاکستان اور الیکشن کمیشن اور میں ساتھ بیٹھ کر بات کرتے، اب الیکشن کی تاریخ اس لیے دی کیوں کہ رمضان بھی آ رہے ہیں۔‘‘

    گورنر نے کہا ’’میری خواہش ہے تمام اسمبلیوں پر انتخابات ایک ہی دن ہوں، سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کر رہا ہوں، پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتیں ایک ہی دن الیکشن چاہتی ہیں، زمان پارک سے رابطہ ہوا ہے ان کی بھی یہی خواہش ہے۔‘‘