Tag: عام انتخابات

  • الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کی تیاریاں تیز کردیں

    الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کی تیاریاں تیز کردیں

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کی تیاریاں تیز کردیں ہیں، عام انتخابات کیلئے ریٹرننگ افسران نے انتظامیہ سے کام لینا شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کی تیاریاں تیز کردیں، جس کیلئے الیکشن کمیشن نےصوبائی حکومتوں سے افسران کی فہرستیں طلب کر لیں۔

    الیکشن کمیشن نے چاروں چیف سیکرٹریز سےگریڈ 17 سے اوپر کے افسران کی فہرستیں طلب کی ہیں، الیکشن کمیشن نےچاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو مراسلے ارسال کر دئیے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ نئے انتخابات کے انعقاد کے لئے قابل افسران کی لسٹیں فراہم کی جائیں، اچھی شہرت والےگریڈ 17 سے اوپر والے افسران کو لسٹ میں شامل کرکے نام فراہم کی جائیں۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ ان افسران کی فہرستیں متعلقہ صوبائی الیکشن کمشنرز کو فراہم کی جائیں، ساتھ ہی ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، ریٹرننگ افسران، اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران مقرر کیے جائیں۔

    عدلیہ سےریٹرننگ افسران لینےکے فیصلےکی صورت میں الیکشن کمیشن چیف جسٹس کوخط لکھے گا۔

  • ضمنی الیکشن: کیا عمران خان تاریخ رقم کرسکیں گے؟

    ضمنی الیکشن: کیا عمران خان تاریخ رقم کرسکیں گے؟

    وزارتِ داخلہ کی ضمنی الیکشن اور سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست الیکشن کمیشن نے مسترد کر دی ہے اور اب قومی اسمبلی کی 8 اور پنجاب اسمبلی کی 3 نشستوں پر ضمنی الیکشن اتوار 16 اکتوبر اور کراچی کے بلدیاتی الیکشن اتوار 23 اکتوبر کو مقررہ شیڈول کے تحت ہی منعقد ہوں گے۔

    الیکشن کمیشن کے فیصلے کے ساتھ ہی ایک سوال نے بھی جنم لے لیا ہے کہ کیا پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان جو قومی اسمبلی کی 7 نشستوں پر امیدوار کی حیثیت سے کھڑے ہیں وہ یہ تمام نشستیں جیت کر اپنا ہی ایک ریکارڈ توڑ دیں گے اور نئی تاریخ رقم کرکے اپنے مخالفین کو بھی سرپرائز دے سکیں گے؟ یہ تاریخ رقم کرنا اس لیے ہو گا کہ اب تک کسی بھی سیاسی رہنما نے اب تک 7 نشستوں پر بیک وقت انتخاب نہیں لڑا ہے، اس سے قبل ذوالفقار علی بھٹو اور پھر عمران خان بیک وقت 5 حلقوں سے الیکشن لڑ چکے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو 4 نشستوں کے فاتح اور ایک پر شکست کھائی تھی جب کہ عمران خان نے 2018 میں سیاست کے بڑے بڑے برج گراتے ہوئے تمام 5 حلقوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔

    ان انتخابات میں عمران خان نے این اے 53 اسلام آباد سے ن لیگی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، بنّوں 35 جے یو آئی ف کے اکرم درانی، این اے 243 سے ایم کیو ایم پاکستان کے علی رضا عابدی، ن لیگ کے مضبوط ترین گڑھ لاہور کی نشست این اے 131 سے موجودہ وفاقی وزیر سعد رفیق کو شکست دینے کے ساتھ میانوالی سے بھی قومی اسمبلی کی نشست جیتی تھی۔

    ملک میں بیک وقت اتنی تعداد میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر غالباً پہلی بار ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں۔ ان ضمنی انتخابات کا ڈھول اس وقت بجا جب موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین قومی اسمبلی میں سے منتخب کردہ 11 ممبران کے استعفے منظور کیے تھے جن میں دو مخصوص نشستوں پر منتخب خواتین کے استعفے بھی شامل تھے۔ استعفوں کی منظوری کے بعد 9 خالی نشستوں پر ستمبر میں ضمنی الیکشن کا اعلان کیا گیا۔ تاہم ملک میں سیلاب کے باعث انہیں ملتوی کرکے 16 اکتوبر کو کرانے کا اعلان کیا گیا۔

    جن اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے گئے ان میں این اے-22 مردان 3 سے علی محمد خان، این اے- 24 چارسدہ 2 سے فضل محمد خان، این اے- 31 پشاور 5 سے شوکت علی، این اے- 45 کرم ون سے فخر زمان خان، این اے-108 فیصل آباد 8 سے فرخ حبیب، این اے-118 ننکانہ صاحب 2 سے اعجاز احمد شاہ، این اے-237 ملیر 2 سے جمیل احمد خان، این اے-239 کورنگی کراچی ون سے محمد اکرم چیمہ، این اے-246 کراچی جنوبی ون سے عبدالشکور شاد شامل تھے۔ ان کے علاوہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر منتخب شیریں مزاری اور شاندانہ گلزار کے استعفے بھی منظور کیے گئے تھے۔

    9 حلقوں پر ضمنی الیکشن کا اعلان ہوتے ہی پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے تمام حلقوں سے خود الیکشن لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی کرائے، کچھ حلقوں میں اعتراضات کے بعد تمام حلقوں سے ان کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے تاہم ان 9 انتخابی حلقوں میں سے دو حلقوں کراچی لیاری سے این اے 246 اور این اے 45 کرم ون کی نشستوں پر ضمنی الیکشن نہیں ہو رہے کیونکہ این اے 246 لیاری کراچی سے منتخب عبدالشکور شاد کی جانب سے اپنے استعفے کی منظوری کے خلاف دائر درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے این اے 246 لیاری کراچی کی نشست خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا جب کہ این اے 45 کرم میں امن و امان کی صورتحال مخدوش ہونے کے باعث وہاں بھی پولنگ نہیں ہو رہی جس کے باعث اب ان سات حلقوں میں پولنگ ہوگی جہاں عمران خان کا براہ راست اپنے مخالفین سے ٹکراؤ ہو گا۔

    اس کے علاوہ حلقہ این اے 157 ملتان فور وہ حلقہ ہے جہاں شاہ محمود کے بیٹے شاہ زین نے پنجاب کے حالیہ ضمنی الیکشن میں کامیاب ہونے کے بعد استعفیٰ دیا تھا۔ یہاں سے پی ٹی آئی کی امیدوار اور شاہ محمود کی صاحبزادی مہر بانو قریشی کا پی ڈی ایم کے حمایت یافتہ پیپلز پارٹی کے امیدوار علی موسی گیلانی کے مابین کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے جب کہ پنجاب اسمبلی کے تین حلقوں پی پی 139 شیخوپورہ فائیو، پی پی 209 خانیوال سیون اور پی پی 241 بہاولنگر فائیو میں بھی اسی روز پولنگ ہوگی۔

    تاہم اتوار کو مجموعی طور پر ان 11 نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں سب کی توجہ قومی اسمبلی کی ان سات نشستوں پر ہے جہاں عمران خان نے خود میدان میں اتر کر مخالفین کو بڑا چیلنج دیا ہے۔ خان صاحب اس فیصلے سے قوم سمیت اپنے تمام حریفوں کو یہ تاثر دینے میں تو کامیاب رہے ہیں کہ وہ کریز سے باہر نکل کر کھیلنے کے عادی ہیں اور وکٹ گنوانے کی پروا نہیں کرتے اس کے ساتھ ہی قوم کو یہ پیغام بھی دیا گیا ہے کہ عمران خان اکیلے تمام مخالف سیاسی جماعتوں کے مدمقابل ہیں۔ لیکن کیا وہ یہ معرکہ سر کر سکیں گے؟ کہیں یہ فیصلہ ان کے لیے سیاسی جوا تو ثابت نہیں ہوگا؟ یہ سوالات اس لیے کہ یہ الیکشن ایسے موقع پر ہونے جا رہے ہیں کہ جب عمران خان کو تواتر کے ساتھ اپنی متنازع اور مبینہ آڈیو لیکس منظر عام پر آنے کے بعد مخالفین کے تابڑ توڑ حملوں کے ساتھ کئی مقدمات کا بھی سامنا ہے۔

    گو کہ اس وقت عمران خان پی ڈی ایم حکومت کے نشانے پر ہیں، کئی مقدمات قائم جب کہ مزید بننے جا رہے ہیں، عدالتوں کے چکر بھی لگ رہے ہیں، خاص طور پر مبینہ آڈیو لیکس کے بعد مخالفین کے زبانی حملوں اور عملی اقدامات میں بھی تیزی آچکی ہے لیکن زمینی حقائق اور حالات کو دیکھا جائے تو ہر گزرتا دن یہ باور کراتا ہے کہ عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہی ان کے مخالفین کی سب سے بڑی پریشانی ہے کہ جہاں حکمراں اتحاد بالخصوص ن لیگ کی قیادت اور رہنماؤں کو عوامی غیظ وغضب کا سامنا ہے، وہ جہاں جاتے ہیں چور، چور کی صدائیں ان کا پیچھا کرتی ہیں جس کی وجہ سے اکثر ن لیگی رہنما عوامی مقامات پر جانے سے گریز کررہے ہیں جب کہ دوسری جانب مخالفین کے الزامات، مقدمات در مقدمات اور مبینہ آڈیو لیکس کے باوجود عمران خان کے جلسے اسی زور وشور سے بدستور جاری ہیں اور وہاں عوام پہلے کی طرح پرجوش انداز میں بڑی تعداد میں پہنچ رہی ہے، ایسے میں ایک جانب پی ٹی آئی کا مجوزہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور اس سے قبل ضمنی الیکشن حکمرانوں کی نیندیں حرام کرچکا ہے۔ تاہم ایسے موقع پر پی ٹی آئی کو یہ بات ضرور ذہن میں رکھنی ہوگی کہ اس کے مدمقابل وہ سیاسی قوتیں ہیں جو کئی دہائیوں سے سیاسی افق پر چھائی رہی ہیں اور انہیں سیاست کے تمام گُر آتے ہیں۔

    یہاں اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ پی ٹی آئی کے 123 اراکین اسمبلی نے 11 اپریل کو استعفے دیے تھے تو ان 11 حلقوں میں وہ کیا خاص بات تھی کہ پہلے مرحلے میں ان کے استعفے منظور کرنے کا انتخاب کیا گیا؟ اگر 2018 کے انتخابی نتائج سامنے رکھے جائیں تو سب پر واضح ہوجائے گا کہ پی ڈی ایم حکومت نے ان حلقوں سے پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو باقاعدہ ہوم ورک کر کے ڈی سیٹ کیا ہے۔

    2018 کے عام انتخابات کے نتائج پر نظر دوڑائی جائے تو ضمنی الیکشن کے لیے مذکورہ سات حلقوں میں سے 5 حلقے ایسے تھے جہاں ہار جیت کا مارجن صرف چند سو سے زیادہ سے زیادہ ہزار دو ہزار کے لگ بھگ رہا۔ اگر ان نتائج کو مدنظر رکھا جائے تو عمران خان کیلیے 7 نشستیں جیتنا تر نوالہ ثابت نہیں ہوگا بلکہ ان پر کانٹے کا مقابلہ ہوگا کیونکہ 2018 میں ان کے مخالفین کے ووٹ منقسم تھے لیکن اس الیکشن میں تمام مخالف 12 یا 13 جماعتوں کا ووٹ اکٹھا ہے اور ہر حلقے میں عمران خان کا مقابلہ بھی پی ڈی ایم کے ایک ہی مشترکہ امیدوار سے ہوگا۔

    اگر عمران خان ان میں سے کچھ حلقے ہار جاتے ہیں تو حکومت اسے اپنی جیت قرار دے گی کیونکہ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں بدترین شکست کے بعد حکومتی اتحاد اس موقع کی تلاش میں ہے کہ کسی طرح عمران خان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا تاثر ختم کیا جائے اور اگر ان کے من پسند نتائج آئے تو حکومتی اتحاد کیلیے کو عوام کو متوجہ کرنے کے لیے ایک خوش کُن اور حوصلہ افزا بیانیہ مل سکتا ہے۔

    اگر عمران خان نے سات نشستیں جیت لیں تو پھر حکومتی اتحاد جس میں پہلے ہی دراڑیں‌ پڑی ہوئی ہیں، مزید دفاعی پوزیشن پر چلا جائے گا۔ اگر بھرپور جیت کے ساتھ ہی عمران خان نے اسلام آباد لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کر دیا تو پھر ایک نیا سیاسی میدان سجے گا۔

    ملکی سیاست پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ جہاں ضمنی الیکشن عمران خان اور حکومتی اتحاد کے لیے بڑا معرکہ ثابت ہوں گے وہیں ان کے نتائج کی بنیاد پر مستقبل کا منظر نامہ بھی تشکیل دیا جائے گا جس کے لیے سیاسی صف بندیاں کہیں دور شروع بھی ہوچکی ہیں۔

  • عمران خان کا عام انتخابات کے میدان میں اترنے سے پہلے بڑا فیصلہ

    عمران خان کا عام انتخابات کے میدان میں اترنے سے پہلے بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پارٹی تنظیموں کو عام انتخابات کے لئے امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنے کا ٹاسک دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے عام انتخابات کے میدان میں اترنے سے پہلے بڑا فیصلہ کرلیا۔

    عمران خان نے پارٹی تنظیموں کو عام انتخابات کے لئے امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے عام انتخابات کے لئے پارٹی تنظیموں کے ساتھ امیدواروں کو شارٹ لسٹ کر نے کا کام شروع کر دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹرل پنجاب کے امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ، اس سلسلے میں پنجاب اسمبلی میں اسد عمر کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔

    جس میں ،یاسمین راشد، حماد اظہر، اعجاز چوہدری اور تنظیمی عہدیداران کی شرکت کی۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف پنجاب کے سیکرٹری جنرل میاں حماد اظہر نے کہا کہ عام انتخابات کی تیاری قبل از وقت شروع کر دی گئی ہے، حتمی فیصلے پارلیمانی بورڈ اور عمران خان کریں گے ۔

    حماد اظہر کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی تنظیمیں اور قیادت امیدواروں کو شارٹ لسٹ کر رہی ہے۔

  • الیکشن کمیشن اکتوبر میں عام انتخابات کے لئے تیار

    الیکشن کمیشن اکتوبر میں عام انتخابات کے لئے تیار

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حلقہ بندیوں کا کام مکمل کرلیا اور کہا اب کسی بھی وقت انتخابات کرانے کے لئے مکمل تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن اکتوبر میں عام انتخابات کے لئے تیار ہوگیا۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں پر تمام اعتراضات بھی دور کردئیے ہیں، جس کے بعد تمام قومی اور صوبائی نشستوں کے لئےحلقہ بندیوں مکمل ہوگئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن اب کسی بھی وقت انتخابات کرانے کے لئے مکمل تیار ہے۔

    یاد رہے الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں بھی چار اگست تک حلقہ بندیاں مکمل کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی اور کہا تھا کہ ملک بھر میں حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست شائع کردی جائے گی۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے نئی حلقہ بندیوں کے شیڈول کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہوا تھا۔

    پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اسد عمر نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں آرٹیکل 184/3 کےتحت دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کا حلقہ بندیوں کا شیڈول آئین اور قانون کے خلاف ہے، نئی مردم شماری ہونے تک نئی حلقہ بندیوں کی کوئی ضرورت نہیں۔

    چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنےفیصلے بلا خوف کرتاہےاور کرتا رہےگا، فیصلوں سےکوئی ناراض یا راضی ہوتا ہےیہ انکا مسئلہ ہے۔

  • ملک  کے موجودہ حالات پر اسٹیمبلشمنٹ نے  مداخلت کا فیصلہ کرلیا

    ملک کے موجودہ حالات پر اسٹیمبلشمنٹ نے مداخلت کا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : ملک کے موجودہ حالات پر اسٹیمبلشمنٹ نے مداخلت کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اکتوبرمیں عام انتخابات کے انعقاد پر جلد مشاورت ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں جاری سیاسی اورمعاشی بحران کے پیش نظر عام انتخابات کی راہ ہموار ہونے لگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات میں اسٹیبلشمنٹ نے مداخلت کا فیصلہ کیا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو بٹھانے کی کوشش کی جائے گی۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ اکتوبر میں عام انتخابات کے انعقاد اور تاریخ کے اعلان پر جلد مشاورت ہو گی۔

    ذرائع کے مطابق گرتی معیشت کو کیسے اٹھایا جائے، الیکشن کب کرانے ہیں، اس پر بات ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ معیشت گر رہی ہے، موجودہ حالات ایسے ہیں کہ بات چیت کریں اورالیکشن کی تاریخ کا تعین کیا جائے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پہلے ہی مزاکرات پر آمادگی کا عندیہ دے چکی ہے اور اپوزیشن فوری انتخابات کی تاریخ کا اعلان چاہتی ہے۔

    ن لیگ کے مر کزی رہنما بھی بحران کے خاتمے کا حل انتخابات کو سمجھتے ہیں، پنجاب کے ضمنی نتائج نے عام انتخابات کے لئے راہ ہموار کرنے میں کرادار ادا کیا۔

  • عام انتخابات کی تیاریاں : الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں پولنگ اسٹیشنز سروے شروع کردیا

    عام انتخابات کی تیاریاں : الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں پولنگ اسٹیشنز سروے شروع کردیا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں پولنگ اسٹیشنز سروے شروع کردیا اور ضلعی افسران معلومات اور درکار وسائل سے متعلق رپورٹس بھی طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کی تیاریوں میں تیزی آگئی ، الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں پولنگ اسٹیشنز سروے شروع کردیا۔

    الیکشن کمیشن نے ضلعی افسران سے عام انتخابات سے متعلق دیگر معلومات،درکار وسائل سے متعلق رپورٹس بھی طلب کرلیں۔

    ومی و صوبائی اسمبلی کی حلقہ بندی کا کام تیزی سے جاری ہے،،،الیکشن کمیشن نے سندھ سمیت دیگر صوبوں میں قومی و صوبائی اسمبلی کی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرستیں مرتب کرنا شروع کردیں۔

    مردم شماری 2017کے نتائج کے مطابق قومی و صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندی کی جارہی ہے ، سندھ میں قومی و صوبائی اسمبلی کے 15سے زائد حلقوں میں عمومی تبدیلی کا امکان ہے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست 6 جون سے سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔

    عدالت نے پی ٹی آئی کو ای سی پی سے نئی حلقہ بندیوں کا پلان پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

    خیال رہے اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے حلقہ بندیوں کے خلاف درخواست واپس کر دی تھی۔

  • عام انتخابات  کی تاریخ مقرر کی جائے ،  صدر مملکت  کا  الیکشن کمیشن کو خط

    عام انتخابات کی تاریخ مقرر کی جائے ، صدر مملکت کا الیکشن کمیشن کو خط

    اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی نے الیکشن کمیشن کو قومی اسمبلی تحلیل کے90دن میں عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کیلئے خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایوانِ صدر کی جانب سے الیکشن کمیشن کوعام انتخابات کے انعقاد سے متعلق خط لکھا گیا ، جس میں الیکشن کمیشن کوقومی اسمبلی تحلیل کے90دن میں الیکشن کی تاریخ کا کہا گیا ہے۔

    خط میں کہا ہے کہ آرٹیکل 48 فائیواے،224ٹو کے تحت صدر الیکشن کی تاریخ مقرر کریں گے ، اسمبلی کی تحلیل کے 90 دن کے اندر اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔

    خط کے مطابق تاریخ کے اعلان کے لیےایکٹ 2017 کے تحت الیکشن کمیشن سے مشاورت ضروری ہے۔

    یاد رہے 3 روز قبل تحریک عدم اعتماد کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ میں تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں، میرے خلاف تحریک عدم اعتماد غیر ملکی ایجنڈا تھا، لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں گھبرانا نہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں نے صدر عارف علوی کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دے دی، قوم کو کہتا ہوں الیکشن کی تیاری کریں، اب آپ کا مستقبل کیا ہوگا یہ عوام نے فیصلہ کرنا ہے۔

    بعد ازاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کردی تھی۔

  • آئندہ عام انتخابات کے لیے اے این پی کا بڑا فیصلہ

    آئندہ عام انتخابات کے لیے اے این پی کا بڑا فیصلہ

    پشاور: آئندہ عام انتخابات کے لیے عوامی نیشنل پارٹی نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کسی بھی دوسری پارٹی کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کی حکمت عملی بنا لی۔

    تفصیلات کے مطابق اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ آنے والے انتخابات میں پارٹی کسی جماعت سے انتخابی اتحاد نہیں کرے گی۔

    ایمل ولی کا کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی اپنے منشور کے ساتھ آئندہ عام انتخابات کے لیے تیار ہے، اور صوبہ بھر میں اے این پی کے امیدوار کھڑے کیے جائیں گے۔

    صوبائی صدر نے کہا کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف شکست سے بچنے کے لیے بلدیاتی انتخابات سے بھاگ رہی ہے، اے این پی قومی وسائل پر عوام کے اختیار اور ان کے حق حکمرانی پر یقین رکھتی ہے۔

    ایمل ولی نے کہا ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کا جن بے قابو ہو چکا ہے، عوام دو وقت کی روٹی کے لیے خوار ہو رہے ہیں، اور حکومت عوام کو ریلیف پہنچانے کی بجائے لانے والوں کے ریلیف کے لیے کام کر رہی ہے۔

  • برطانیہ میں پارلیمانی انتخابات، کنزرویٹو پارٹی نے میدان مار لیا

    برطانیہ میں پارلیمانی انتخابات، کنزرویٹو پارٹی نے میدان مار لیا

    لندن: برطانیہ کے پارلیمانی انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی نے میدان مار لیا ہے، اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے شکست تسلیم کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں پانچ سال کے عرصے میں تیسرے عام انتخابات میں کنزرویٹو جماعت نے مطلوبہ 326 نشستیں حاصل کر لیں، بورس جانسن کی جماعت کنزرویٹو اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

    کنزرویٹو پارٹی 650 میں سے 365 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ لیبر پارٹی 203 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ جب کہ ایس این پی 48، ایس ایف 7، ایل ڈی 11، ڈی یو پی 8، پی سی کو 4، ایس ڈی ایل پی کو 2 جب کہ گرین پارٹی اور الائنس پارٹی کو ایک ایک نشست ملی ہے۔

    برطانوی پارلیمنٹ کی 650 نشستوں پر انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے گئے ہیں، برطانوی میڈیا نے ایگزٹ پول جاری کیا تھا، جس میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ لیبر پارٹی کو 191 نشستیں جب کہ کنزرویٹو پارٹی کو 368 نشستیں ملنے کا امکان ہے، اسکاٹش نیشنل پارٹی کو55 نشستیں مل سکتی ہیں، لبرل ڈیموکریٹس 13 سیٹیں جیت سکتی ہے، پلیڈ سائمرو 3، گرین پارٹی کو ایک نشست مل سکتی ہے، جب کہ حکومتی جماعت کنزرویٹوپارٹی کو واضح اکثریت ملنے کا امکان ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  برطانیہ میں عام انتخابات ، ووٹنگ کا عمل جاری

    قبل ازیں، عام انتخابات میں پولنگ کا عمل صبح 7 سے رات 10 بجے تک جاری رہا تھا، پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کی لمبی قطاریں لگی رہیں، پاکستانی کمیونٹی نے بھی انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، کئی پاکستانی نژاد برطانوی شہری دارالعوام کی نشستوں کے لیے امیدوار ہیں۔

  • برطانیہ کے انتخابات میں 15 پاکستانی نژاد اپنی نشستوں پر کامیاب

    برطانیہ کے انتخابات میں 15 پاکستانی نژاد اپنی نشستوں پر کامیاب

    لندن: برطانیہ کے عام انتخابات میں 15 پاکستانی نژاد امیدوار اپنی نشستوں پر کامیاب ہو گئے ہیں، جن میں سے زیادہ تعداد ہارنے والی جماعت لیبر پارٹی سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں پانچ سال کے عرصے میں تیسرے عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، برطانیہ کے سابق وزیر داخلہ ساجد جاوید نے برومس گرو سے اپنی نشست جیت لی ہے، ساجد جاوید نے مد مقابل روری شینن کو 23106 ووٹوں سے شکست دی، انھوں نے کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے عام انتخابات میں حصہ لیا۔

    دوسری طرف لیبر پارٹی کی ناز شاہ بریڈ فورڈ سے کامیاب ہو گئی ہیں، ناز شاہ مسلسل تیسری بار اپنی نشست کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ لیبر پارٹی کے پاکستانی نژاد خالد محمود نے بھی برمنگھم سے اپنی نشست جیت لی ہے۔ لیبر پارٹی ہی کی یاسمین قریشی بھی ساؤتھ بولٹن سے کامیاب ہو گئی ہیں۔

    تازہ ترین:  برطانیہ عام انتخابات: ووٹوں کی گنتی جاری، کنزرویٹوپارٹی کی برتری

    لیبر پارٹی کے افضل خان مانچسٹر کے علاقے گورٹن سے، لیبر پارٹی کے پاکستانی نژاد طاہر علی برمنگھم کے ہال گرین سے، لیبر پارٹی کے محمد یاسین بریڈ فورڈ شائر سے، لیبر پارٹی کے عمران حسین بریڈ فورڈ ایسٹ سے، لیبر پارٹی کی پاکستانی نژاد زارا سلطانہ کوونٹری ساؤتھ سے، لیبر پارٹی کی شبانہ محمود برمنگھم لیڈی ووڈ سے ایک بار پھر، لیبر پارٹی کی روزینہ علی اپنی نشست پر کام یاب ہوئے۔

    کنزرویٹو کی پاکستانی نژاد نصرت غنی وئیلڈن سے، کنزرویٹو پارٹی کے پاکستانی نژاد عمران احمد بیڈ فورڈ شائر سے، کنزرویٹو پارٹی کے رحمان چشتی گلنگھم سے جب کہ کنزرویٹو پارٹی کے امیدوار ثاقب بھٹی میریڈن سے کامیاب ہوئے۔

    ادھر لیبر پارٹی رہنما جیرمی کوربن نے عام انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کر لی ہے، انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ رات لیبر پارٹی کے لیے مایوس کن رہی۔ خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے بھی اپنی سیٹ جیت لی ہے۔

    تازہ ترین:  اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کروں گا: جیرمی کوربن

    واضح رہے کہ برطانیہ میں پانچ سال کے عرصے میں تیسرے عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، 650 میں سے 649 نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ کنزرویٹو پارٹی 364 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ لیبر پارٹی 203 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جب کہ ایس این پی 48، ایس ایف 5، ایل ڈی 11، پی سی کو 2 نشستیں ملی ہیں۔

    اب تک کے موصولہ نتائج کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہے۔