Tag: عباس عراقچی

  • ایران کے وزیر خارجہ کا روس پہنچنے پر اہم بیان سامنے آگیا

    ایران کے وزیر خارجہ کا روس پہنچنے پر اہم بیان سامنے آگیا

    ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے امریکا نے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑادی ہیں، جوابی کارروائی کرنا ایران کا جائز حق ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا ماسکو پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس کا دورہ پہلے سے طے شدہ تھا، ایران پر امریکی حملے کے بعد روسی رہنماؤں سے ملاقات کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی صورتِ حال کا تقاضا ہے کہ ایران اور روس سنجیدہ بات چیت کریں، ایران اور روس مختلف موضوعات پر یکساں اور مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ روس ایران کا دوست ہے، آج صدر پیوٹن کے ساتھ سنجیدہ مشاورت کریں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب امیر سعید ایروانی کا کہنا تھا کہ امریکی حملے کا مناسب جواب دیا جائے گا۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایران پر امریکی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کے خلاف جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہوں، امریکا کی سیاسی تاریخ پر ایک بار پھر دھبہ لگ گیا، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو امریکی خارجہ پالیسی کو ہائی جیک کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

    ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ امریکا نے پھر نیتن یاہو کیلئے اپنی سیکیورٹی خطرے میں ڈال دی، ایران نے کئی بار امریکا کو اس جنگ سے دور رہنے کیلئے خبردار کیا تھا۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    انہوں نے خبردار کیا کہ ہماری فورسز اسرائیلی اور اتحادیوں کی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گی، پرامن ممالک تاریخ کے درست موڑ پر کھڑے ہیں، پرامن مقاصد کیلئے نیو کلیئر انرجی کے حصول سے روکا جارہا ہے۔

    امیر سعید ایروانی نے کہا کہ دنیا ایران کے خلاف طاقت استعمال دیکھ رہی ہے، اسرائیلی جارحیت سے پورا خطہ غیر محفوظ ہوچکا ہے، اسرائیل ایران کے شہریوں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنارہا ہے۔

  • امریکی وزیر خارجہ کی برطانوی ہم منصب سے ملاقات، سفارتی حل کیلئے کوشاں

    امریکی وزیر خارجہ کی برطانوی ہم منصب سے ملاقات، سفارتی حل کیلئے کوشاں

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ لیمی سے وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات کی ہے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطی کی صورتحال پر طویل گفتگو کی اور ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نےکہا ایران کو کبھی جوہری ہتھیار نہیں بنانے دے سکتے ہیں، مذاکرات کیلئے تاحال ایک ونڈو موجود ہے ہم سفارتی حل کیلئے کوشاں ہیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بعد جنیوا کیلئے روانہ ہوگئے، واضح رہے کہ ایرانی وزیرخارجہ آج یورپی ملکوں کے ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    عباس عراقچی برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ سے ملیں گے، ملاقات آج جینیوا میں ہوگی، ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے ملاقات یورپی ملکوں کی درخواست پر ہورہی ہے۔

    جرمن سفارتی ذرائع نے غیرملکی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ایران اور یورپی ملکوں کے وزرائے خارجہ میں مذاکرات ایٹمی پروگرام پرہوں گے۔

    دوسری جانب ایرانی میڈیا نے بتایا کہ ملاقات میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس بھی ہوں گی۔

    اس کے علاوہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران سے متعلق حتمی فیصلہ 2 ہفتوں میں کریں گے۔

    وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے دو ہفتوں میں یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا امریکا براہ راست ایران کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے ساتھ شامل ہو گا یا نہیں۔

  • امریکا سے معاہدہ قریب تھا، نیتن یاہو نے سب کچھ برباد کردیا، عباس عراقچی

    امریکا سے معاہدہ قریب تھا، نیتن یاہو نے سب کچھ برباد کردیا، عباس عراقچی

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا سے جوہری معاہدہ قریب تھا، نیتن یاہو نے سب کچھ برباد کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے نیتن یاہو پر امریکا سے جوہری مذاکرات سبوتاژ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے دانستہ حملے سے مذاکرات ناکام بنانے کی کوشش کی۔

    اُنہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیلی حملے جاری ہیں مذاکرات نہیں ہونگے، ایرانی ردعمل مکمل ہونے تک امریکا سے بات چیت ممکن نہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران سفارتکاری کیلئے سنجیدہ ہے، مذاکرات کی میز کبھی نہیں چھوڑی، اس وقت تہران کا فوکس اسرائیلی جارجیت سے نمٹنے پر ہے۔

    اس سے پہلے بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو جیسے شخص کو روکنے کیلیے واشنگٹن سے ایک فون کال کافی ہے، اگر ٹرمپ جنگ روکنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو اگلے اقدامات نتیجہ خیز ہونے چاہئیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایرانی ٹی وی چینل پر بمباری اسرائیل کی بدحواسی کو ظاہر کرتا ہے۔

    دوسری جانب پاسداران انقلاب کے سربراہ کے مشیر بریگیڈیئر جنرل احمد واحدی نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران طویل جنگ کیلئے پوری طاقت کے ساتھ تیار ہے۔

    جنرل احمد واحدی کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو جدید اسلحہ جنگ میں استعمال کیا جائے گا، اسرائیل کو خبردار کر دیا گیا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ تہران ہر قسم کی جنگ کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہے، ایران جلد اپنی نئی ایجادات سامنے لائے گا، ایران نے میزائل طاقت کو تاحال اسٹریٹیجک طور پر تعینات نہیں کیا۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    جنرل احمد واحدی کا مزید کہنا تھا کہ جدید ترین ہتھیار مناسب وقت پر استعمال کیے جائیں گے، دنیا آئندہ چند روز میں ایرانی ایجادات کا مشاہدہ کریگی۔

  • یورپی ممالک کی جانب سے تحمل کے مطالبے پر ایران کا رد عمل

    یورپی ممالک کی جانب سے تحمل کے مطالبے پر ایران کا رد عمل

    تہران: یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیلی حمایت پر ایرانی وزیر خارجہ نے کڑی تنقید کی ہے، اور کہا ہے کہ ایران سے اسرائیلی جارحیت پر تحمل سے کام لینے کا مطالبہ غیر منصفانہ ہے۔

    وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران توقع کرتا ہے کہ یورپی یونین اسرائیلی مجرمانہ حملوں کی مذمت کرے گی۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق جمعہ کے روز اپنے اطالوی ہم منصب انتونیو تاجانی سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے عباس عراقچی نے ایران کے جوہری ڈھانچے اور شہری اضلاع پر ٹارگٹڈ حملوں کی مذمت کی۔ انھوں نے ان کارروائیوں کو مجرمانہ جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران توقع کرتا ہے کہ یورپی یونین ایک واضح طور پر سرکشی کے اقدام کی مذمت میں قطعی مؤقف اختیار کرے گی۔


    ایران کی اسرائیل کا دفاع کرنے والے ممالک کو دھمکی


    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایرانی قوم اور اس کی حکومت بین الاقوامی برادری خصوصاً یورپی یونین سے اس سنگین فعل کے خلاف واضح مذمت کی توقع رکھتی ہے۔ اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ انھوں نے اسرائیلی حکام سے بات چیت کی ہے تاکہ اس حملے کی سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا جا سکے۔ تاجانی نے زور دے کر کہا کہ ایسی حرکتیں ناقابل برداشت ہیں اور انھیں فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔

    وزیر خارجہ اٹلی نے دونوں اطراف سے تحمل کے مظاہرے پر زور دیا، اور کہا کہ امن اور علاقائی استحکام کے حصول میں نئے سرے سے مذاکرات کے لیے اٹلی سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

  • ایران بھی جوہری ہتھیاروں کو ناقابل قبول سمجھتا ہے، عباس عراقچی

    ایران بھی جوہری ہتھیاروں کو ناقابل قبول سمجھتا ہے، عباس عراقچی

    ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا اہم بیان سامنے آیا ہے جس میں اُنہوں نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیار نہ رکھنے کے معاملے پر امریکا سے متفق ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک بار پھر جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے تہران کا موقف دہرایا ہے، اُن کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کو ایران بھی ناقابل قبول سمجھتا ہے،جوہری ہتھیار نہ رکھنے کے معاملے پر امریکا سے متفق ہیں۔

    واضح رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ عراقی امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر مذاکرات کرنے والی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل کہا تھا کہ ایران کے ساتھ جوہری ڈیل پر مذاکرات مثبت سمت آگے بڑھ رہے ہیں۔

    گزشتہ روز ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے عمانی ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ کوئی بھی ایران کو یورینیم کی افزودگی سے نہیں روک سکتا۔

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ ایران ایسے تمام دباؤ کو مسترد کرتا ہے اور اپنے یورینیم کی افزودگی کے حق پر قائم ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عالمی قوانین ہر ملک کو پر امن مقاصد کے لیے جوہری توانائی سے متعلق سائنسی سرگرمیوں کی اجازت دیتے ہیں۔

    ’ٹرمپ کیساتھ جوہری معاہدہ کرو یا اسرائیلی حملے کا خطرہ مول لو‘ سعودی عرب کا ایران کو پیغام

    پزشکیان کا کہنا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا خواہاں نہیں، نہ ماضی میں ایسا چاہا، نہ مستقبل میں ایسا ارادہ رکھتا ہے، کیوں کہ یہ ایران کے عقیدے کے خلاف ہے۔ تاہم وہ، طبی، زرعی، صنعتی اور سائنسی مقاصد کے لیے افزودگی سے کبھی دست بردار نہیں ہو گا۔

  • ایران امریکا جوہری مذاکرات کا آج چوتھا دور، عباس عراقچی کا اہم بیان

    ایران امریکا جوہری مذاکرات کا آج چوتھا دور، عباس عراقچی کا اہم بیان

    تہران: ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا آج چوتھا دور شروع ہوگا، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ نیک نیتی سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    العربیہ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتہ کو کہا ہے کہ تہران نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات ’’نیک نیتی‘‘ سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    آج عمان میں ایران اور امریکا کے درمیان طے شدہ جوہری مذاکرات کا ایک اور دور ہوگا، عباس عراقچی نے کہا اگر واشنگٹن کا مقصد تہران کو اس کے جوہری حقوق سے محروم کرنا ہے تو ہم اپنے کسی بھی حق سے دست بردار نہیں ہوں گے، جوہری معاہدہ اس وقت تک ممکن ہے جب تک اس کا مقصد جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا ہو۔

    واضح رہے کہ امریکا اور ایران آج اتوار کو تہران کے جوہری پروگرام پر اپنے مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے، بات چیت کا یہ چوتھا دور ہوگا، جس کی میزبانی سلطنت عمان کا دارالحکومت مسقط کرے گا۔


    ڈونلڈ ٹرمپ نے آج کا دن روس اور یوکرین کے لیے ممکنہ بڑا دن قرار دے دیا


    گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے تصدیق کی تھی کہ تہران نے آج اتوار کو مسقط میں اگلے دور کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے، انھوں نے ایک ویڈیو میں کہا کہ عمانی دوستوں نے ہمیں اتوار کی تجویز دی اور ہم نے اتفاق کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ 12 اپریل سے واشنگٹن اور تہران نے عمانی ثالثی کے ذریعے جوہری پروگرام پر بالواسطہ مذاکرات شروع کیے تھے، انھوں نے اب تک بات چیت کے 3 دور مکمل کیے ہیں۔ پہلے دو دور مسقط میں اور ایک روم میں کیا گیا، بات چیت کے ان تینوں ادوار کو مثبت اور تعمیری قرار دیا گیا ہے۔

  • ایرانی وزیر خارجہ آج قطر اور سعودی عرب کا اہم دورہ کریں گے

    ایرانی وزیر خارجہ آج قطر اور سعودی عرب کا اہم دورہ کریں گے

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی آج سعودی عرب اور قطر کے اہم دورے کریں گے، جس کا اعلان ایرانی وزارت خارجہ نے ایسے وقت کیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورہ کرنے جا رہے ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ عباس عراقچی سب سے پہلے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کا دورہ کریں گے، جہاں وہ سعودی حکام سے ملاقات کریں گے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ عراقچی ریاض کے بعد قطر بھی جائیں گے، جہاں وہ ”عرب-ایرانی مکالمہ کانفرنس” میں شریک ہوں گے، جو خطے میں جاری کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

    واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ یہ دورہ ایسے وقت میں کررہے ہیں جب توقع کی جا رہی ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ایٹمی تنازع پر چوتھے دور کی بالواسطہ بات چیت اتوار کے روز عمان کے دارالحکومت مسقط میں کی جائے گی۔

    ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی آئندہ ہفتے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے پر روانہ ہوجائیں گے، ان کا یہ دورہ ایران کے ساتھ کشیدہ تعلقات، خطے میں امریکی اثر و رسوخ اور سکیورٹی کے معاملات کے پس منظر میں انتہائی خاص قرار دیا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل عباس عراقچی پاک بھارت بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لئے دونوں ممالک کے دورے بھی کرچکے ہیں۔

    امریکی وزیر خارجہ کا بھارتی ہم منصب سے رابطہ، مذاکرات کرانے کی پیشکش

    عباس عراقچی نے رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی۔

  • امریکی صدر کے خط سے متعلق ایران کا بڑا بیان

    امریکی صدر کے خط سے متعلق ایران کا بڑا بیان

    ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے خط کا جواب جلد دیں گے، جوہری میدان میں آگے نکل چکے ہیں واپسی ممکن نہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ دوہزار پندرہ کے معاہدے کو موجودہ شکل میں بحال نہیں کیا جاسکتا۔

    اُنہوں نے کہا کہ امریکی موقف میں تبدیلی کے بغیر مذاکرات ممکن نہیں، تہران کے ساتھ مذاکرات کے لیے پہلے واشنگٹن کو اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا۔

    آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے دباؤ کو مسترد کر دیا اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا، لیکن ہم خود ایسا نہیں چاہتے۔

    انہوں نے امریکی صدر کے مذاکرات کے مطالبہ کو عوامی رائے کے لیے دھوکا قرار دیدتے ہوئے واضح کیا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے باوجود ایران پر عائد پابندیاں نہیں ہٹیں گی۔

    اسرائیلی حملے میں حماس پولیٹیکل بیورو کے رکن اسماعیل برحوم شہید

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے بھی دھمکیوں کے ساتھ بات چیت سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ جو کرنا ہے وہ کر لو ہم دباؤ میں مذاکرات نہیں کریں گے۔

  • صنعا پر فضائی حملہ، ایران نے امریکا کو خبردار کردیا

    صنعا پر فضائی حملہ، ایران نے امریکا کو خبردار کردیا

    ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی کہتے ہیں امریکا ایران کو خارجہ پالیسی کا سبق نہ دے بلکہ یمن میں حوثیوں پر حملے بند کرے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے صنعا پر ہونے والے امریکی حملے پر ردعمل میںکہا کہ امریکی حکومت کے پاس ایران کی خارجہ پالیسی کو ڈکٹیشن دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے، یمنی عوام کا قتل عام بند کیا جائے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا امریکا کو چاہیے کہ وہ دہشت گرد اسرائیل حمایت ترک کردے، اسرائیل نے فلسطین میں ساٹھ ہزار افراد کو شہید کیا، دنیا امریکا کو ذمے دار ٹھہراتی ہے۔

    دوسری جانب حماس کے ترجمان باسم نعیم کہتے ہیں یمن پر امریکی حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، حماس نے یمنی عوام سے یکجہتی کا بھی اظہار کیا۔

    واضح رہے کہ امریکا نے یمن کے دارالحکومت صنعا پر فضائی حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا نے دارالحکومت صنعا میں حوثیوں میزائل سسٹم، فضائی و دفاعی میزائل تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔

    امریکا کے یمنی دارالحکومت صنعا پر فضائی حملے، 24 افراد جاں بحق

  • جنگ کیلئے پوری طرح تیار ہیں، ترجیح امن ہے، ایران

    جنگ کیلئے پوری طرح تیار ہیں، ترجیح امن ہے، ایران

    ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ جنگ کیلیے پوری طرح تیار ہیں، مگرجنگ نہیں امن چاہتے ہیں، ایران کی اپنے دفاع کیلئے کوئی سرخ لکیر نہیں ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بغداد میں عراقی ہم منصب فواد حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے حالیہ دنوں میں خطے کو بڑی جنگ سے بچانے کی پوری کوششیں کی ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اب یہ بالکل واضح ہے کہ اپنے عوام اور مفادات کے دفاع کیلئے ایران کی کوئی سرخ لکیریں نہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ ایران خطے میں تنازع کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے بات چیت جاری رکھے گا، ایران جنگی صورتحال کیلئے پوری طرح تیار ہے لیکن امن چاہتا ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایران غزہ اور لبنان میں سیز فائر اور امن کیلیے اپنی بھرپور کوششیں جاری رکھے گا۔

    دوسری جانب حزب اللہ نے اسرائیلی فوج پر بڑا ڈرون حملہ کرکے اس کے ایئر ڈیفنس سسٹم کو ناکام بنا دیا، حملے میں 4 اسرائیلی فوجیوں کو واصل جہنم جبکہ درجنوں کو زخمی کردیا گیا۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز حزب اللہ کی جانب سے شمالی اسرائیل میں ایک فوجی ٹھکانے پر میزائل اور ڈورن حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں کم از کم چار اسرائیلی فوجی ہلاک جبکہ 61 زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، زخمیوں میں آٹھ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق حزب اللہ نے حیفہ کے جنوبی علاقے بن یامینا میں اسرائیلی گولانی بریگیڈ کے کیمپ پرحملہ کیا، حزب اللہ نے شمالی اسرائیل میں وزیر اعظم نیتن یاہو کے گاؤں کے قریب اسرائیلی فوجیوں کے ایک ٹھکانے کو ڈورن سے نشانہ بنایا تھا۔

    نیتن یاہو کا اقوام متحدہ کی امن فوج کو لبنان سے نکالنے کا مطالبہ

    حزب اللہ ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی گولانی بریگیڈ کے کیمپ پر متعدد ڈرون حملے، بہادر فلسطینی عوام کی حمایت اور لبنان کے عوام کے دفاع میں کیے گئے ہیں۔