Tag: عبدالستار ایدھی

  • دکھی انسانیت کے مسیحا ’عبدالستار ایدھی‘ کو ہم سے بچھڑے 7 برس بیت گئے

    دکھی انسانیت کے مسیحا ’عبدالستار ایدھی‘ کو ہم سے بچھڑے 7 برس بیت گئے

    دکھی انسانیت کے مسیحا، بے سہاروں کا سہارا وہ جو اپنا نہیں تھا لیکن اپنوں سے بڑھ کر تھا انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والے مشہور سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کو ہم سے بچھڑے 7 برس  بیت گئے۔

    دہائیوں تک انسانیت کی بلاتفریق خدمت کرنے والے ایدھی آج بھی ہر پاکستانی کے دل میں زندہ ہیں، دنیا نے انہیں بابائے خدمت، رحمت کا فرشتہ تو کبھی پاکستان کی مدر ٹریسا کا نام دیا۔

    مولانا عبدالستار ایدھی 1920 میں بھارتی ریاست گجرات کے علاقہ بانٹوا میں ایک میمن فیملی میں پیدا ہوئے، تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوگیا اور کراچی میں سکونت اختیا کی۔

    ایدھی فاؤنڈیشن کا قیام ان کا وہ عظیم کارنامہ ہے جس کے تحت بابائے خدمت نے دکھی انسانیت، غربیوں کی کفالت، لاوارث کو پناہ گاہ، بے سہارا بچیوں اور عورتوں کو چھت، بزرگوں کے لیے اولڈ ہاؤس، سرد خانہ یتیم خانہ بنا کر  انسانیت کی خدمت کی جس سے ہر ضرورت مند افراد مستفید ہوتے ہیں۔

    ’ایدھی، جون ایلیا اور زرداری کا کردار کرنا چاہتا ہوں‘

    ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس گردانی جاتی ہے جو پاکستان کے ہر شہر میں لوگوں کی خدمت میں مصروف ہے۔ 1997ء میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اس سروس کو دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے طور پر شامل کیا گیا۔

    بابائے قوم کی انسان خدمت کی کہانی بے مثال ہے ان میں سے ایک خدمت یہ ہے کہ  حد سے زیادہ غربت یا گناہ کی وجہ سے لوگ اپنے نومولودوں کو (جن میں اکثریت بچیوں کی ہوتی تھی) کچرے کے ڈھیر یا نالوں کے کناروں پر پھینکنا شروع کردیا، ان میں سے بعض کو تو جانور اٹھا کر چیر پھاڑ رہے ہوتے تھے۔

     جس کا حل عبدالستار ایدھی صاحب نے یہ نکالا کہ بہت سے جھولے بنوا کر اپنے سینٹرز کے اردگرد رکھوا دئیے جن پر یہ تحریر لکھی تھی ’’قتل نہ کریں، جھولے میں ڈالیں، ایک گناہ کرکے دوسرا گناہ کیوں مول لیتے ہیں۔ جان اللہ کی امانت ہے‘‘۔

    حکومتِ پاکستان نے اس مسیحا کو نشانِ امتیاز سے نوازا جب کہ پاک فوج نے شیلڈ آف آنر پیش کی اور حکومتِ سندھ نے عبدالستار ایدھی کو سوشل ورکر آف سب کونٹیننیٹ کا اعزاز دیا تھا۔ بین الاقوامی سطح پر عبدالستار ایدھی کو ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں رومن میگسے ایوارڈ اور پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا۔

    عبدالستار ایدھی گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے اور علالت کے باعث 8 جولائی 2016 کو خالق حقیقی سے جاملے، ایدھی صاحب کی انسانیت سے خدمت کا سفر نہیں رکا وہ اب بھی جاری ہے۔

  • انسانیت کے عظیم خادم عبدالستار ایدھی کی تیسری برسی آج منائی جائے گی

    انسانیت کے عظیم خادم عبدالستار ایدھی کی تیسری برسی آج منائی جائے گی

     کراچی : ہزاروں یتیموں کے والد‘ بے سہاروں کا سہارا ‘ دنیا کی سب بڑی ایمبولینس سروس کے بانی اور فلاحی خدمات میں پاکستان کی شناخت دنیا بھر میں منوانے والے ڈاکٹر عبدالستار ایدھی کی تیسری آج برسی 8 جولائی 2019 کو منائی جارہی ہے۔

    ایدھی فاؤنڈیشن کے روح رواں عبدالستار ایدھی طویل عرصے تک گردوں کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد گزشتہ برس انتقال کرگئے تھے ‘ علاج کی ہر ممکن آفرز کے باوجود انہوں نے پاکستان سے باہر علاج کرانا گوارا نہیں کیا۔

    ان کے انتقال سے جہاں ایدھی فاؤنڈیشن کے سرسے ان کے بے پناہ محبت کرنے والے بانی کا سایہ اٹھ گیا وہی دنیا بھی انسانیت کے ایک ایسے خادم سے محروم ہوگئی جس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ انسانیت کی خدمت کے لیے وقف تھا‘ ان کی وفات سارے پاکستان ا ور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ان کے کروڑوں مداحوں کو سوگوار کرگئی تھی۔

    ان کا مشن ان کی موت کے بعد بھی جاری و ساری ہے ‘ وہ خود بھی جاتے جاتے اپنی آنکھیں عطیہ کرگئے تھے جنہوں ایس آئی یو ٹی میں مستحق مریضوں کو لگایا گیا۔

    فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین
    حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ انیس توپوں کی سلامی دی گئی‘ ان کی میت کو گن کیرج وہیکل کے ذریعے جنازہ گاہ لایا گیا۔

    ملکی تاریخ میں اس سے پہلے صرف تین شخصیات کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی، قومی پرچم میں لپٹے جسد خاکی کو پاک بحریہ کے سیکیورٹی حصار میں گن کیرج وہیکل پر میٹھا در سے نیشنل اسٹیڈیم پہنچایا گیا۔

    سب سے پہلے بابائے قوم محمد علی جناح کی تدفین مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی، قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کی وہ پہلی شخصیت تھے جن کی میت گن کیرج وہیکل پر لائی گئی تھی، بابائے قوم کاجسد خاکی لحد میں اتارتے وقت پاک فوج نےگارڈ آف آنر پیش کیا تھا۔

    دوسری مرتبہ یہ اعزاز پاک فوج کے سربراہ جنرل ضیاء الحق کونصیب ہوا، انہیں بھی فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیاگیا تھا۔

    عبدالستارایدھی تیسرے پاکستانی ہیں جنھیں پاک فوج نے سلامی دی اور مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ لحد میں اتارا گیا۔

    یادگاری سکہ
    گزشتہ سال مارچ میں اسٹیٹ بینک میں عبدالستار ایدھی کا یادگاری سکہ جاری کرنے کیلئے تقریب منعقد کی گئی، تقریب میں فیصل ایدھی نے بھی شرکت کی، گورنراسٹیٹ بینک نے یادگاری سکہ فیصل ایدھی کوپیش کیا۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے 50روپے مالیت کے عبدالستار ایدھی کے نام سے منسوب 50روپے مالیت کے 50 ہزار سکے جاری کیے گئے ہیں۔

    ایدھی‘ انسانیت کی خدمت کیوں کرتے تھے؟
    متحدہ ہندوستان کے علاقے گجرات (بانٹوا) میں 1928 کو پیدا ہونے والے عبدالستار ایدھی تقسیم ہند کے بعد 1947 میں ہندوستان سے ہجرت کر کے کراچی میں بسنے والے عبد الستار ایدھی نے بچپن سے ہی کڑے وقت کا سامنا کیا،اُن کی والدہ پر فالج کا حملہ ہوا تھا جس سے وہ ذہنی و جسمانی معذروی کا شکار ہو کر بستر سے جا لگی تھیں، جس کے بعد اس ننھے بچے نے کراچی کی سڑکوں پر اپنی ماں کے علاج کی غرض سے در در کی ٹھوکریں کھائیں تا ہم ماں کی نگہداشت کے لیے ایک بھی ادارہ نہ پایا تو سخت مایوسی میں مبتلا ہو گئے اور اکیلے ہی اپنی کا ماں کی نگہداشت میں دن و رات ایک کر دیے۔

    اسی ابتلاء اور پریشانی کے دور میں انہیں ایک ایسے ادارے کے قیام کا خیال آیا جو بے کسوں اور لاچار مریضوں کی دیکھ بھال کرے،اپنے اسی خواب کی تعبیر کے نوجوان عبد الستار ایدھی نے 1951 ء میں صرف پانچ ہزار روپے سے ایک کلینک کی بنیاد رکھی،یہ کلینک کراچی کے علاقے کھارادر میں کھولا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایسے کئی رفاحی کلینک کا جال پورے ملک میں پھیلا دیا۔

    دوسری جانب ایدھی فاونڈیشن کی ایمبولینسس بد سے بد ترین حالت میں بھی زخمیوں اور لاشوں کو اُٹھانے سب سے پہلے پہنچ جاتی ہیں،میتوں کے سرد خانے اور غسل و تدفین کا ذمہ بھی اس محسن انسانیت نے اُٹھایا اور تعفن زدہ لاشوں کو اپنے ہاتھوں سے غسل دینا شروع کیا۔

    وہ مذہب وفرقے، رنگ و نسل اور ادنی و اعلیٰ کی تفریق کے بغیرسب کی خدمت کے لیے ہمہ وقت مگن رہتے، وہ اپنے ادارے کے لیے سڑکوں پر، گلیوں میں در در جا کر چندہ اکھٹا کرتے اور اسے انسانیت کی خدمت میں لگا دیتے اور اپنی ذات پر گھر و اہل و عیال پر سادگی اور میانہ روی اپنائے رکھتے۔

    ایدھی صاحب کو دیےجانے والے اعزازات
    یہی وجہ ہے انسانیت کے لئے بے لوث خدمات پر انہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، 1980 میں پاکستانی حکومت نے انہیں نشان امتیاز دیا،1992 میں افواج پاکستان کی جانب سے انہیں شیلڈ آف آنر پیش کی جب کہ 1992 میں ہی حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔ بین الاقوامی سطح پر 1986 میں عبدالستار ایدھی کو فلپائن نے Ramon Magsaysay Award دیا جب کہ1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا، یہی نہیں 1988 میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کے لئے خدمات کے صلے میں انہیں امن انعام برائے یو ایس ایس آر بھی دیا گیا۔

    ایدھی صاحب کو 2006 میں کراچی کے معتبرو معروف تعلیمی ادارے آئی بی اے کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی تھی،یہ اعزازی ٍڈگری ایدھی صاحب کی انسانیت کی خدمت اور رفاحی کاموں کے اعتراف کے طور پر دیے گئے۔

  • لاوارث بچوں کی مسکان میں تاقیامت زندہ رہنے والا ایدھی

    لاوارث بچوں کی مسکان میں تاقیامت زندہ رہنے والا ایدھی

    انسانیت سے محبت کرنے والے عظیم سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کو آج دنیا سے رخصت ہوئے ایک برس بیت گیا۔ مذہب، رنگ، نسل اور فرقے کی تفریق کے بغیر بے سہارا لوگوں کی خدمت و مدد کرنے کا جو چراغ انہوں نے روشن کیا تھا وہ آج بھی انسانیت سے محبت کرنے والوں کے دلوں میں زندہ ہے۔

    ایدھی کی زندگی کا مقصد دکھ میں مبتلا افراد کی مدد کرنا تھا، انہیں اس پر فخر تھا اور وہ ساری زندگی یہ کام کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔

    ایک بار ان سے کسی نے پوچھا تھا، کہ آپ ہندؤوں اور عیسائیوں کی میتیں کیوں اٹھاتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا، ’کیونکہ میری ایمبولینس آپ سے زیادہ مسلمان ہے‘۔

    وہ ساری زندگی اس عقیدے پر کاربند رہے کہ انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں۔ ان کی ایمبولینس بغیر کسی تفریق کے ملک کے ہر کونے میں زخمیوں کو اٹھانے پہنچ جاتی تھی۔ چاہے زخمی کوئی ہندو ہو، کوئی عیسائی، کوئی شیعہ، کوئی سنی یا کسی اور مسلک کا پیروکار، ایدھی کی ایمبولینس کسی کو اٹھانے یا دفنانے سے پہلے اس کا مذہب نہیں پوچھتی تھی۔

    ایدھی نے کوئی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ وہ کہتے تھے، ’دنیا کے غم میرے استاد اور دانائی و حکمت کا ذریعہ ہیں‘۔

    رسمی تعلیم ان کے لیے یوں بھی غیر اہم تھی کیونکہ وہ مانتے تھے کہ لوگ پڑھ کر تعلیم یافتہ تو بن گئے، لیکن ابھی تک انسان نہیں بن سکے۔

    ایدھی کو مولانا کہلوانا سخت ناپسند تھا۔ البتہ وہ یہ ضرور چاہتے تھے کہ لوگ انہیں ڈاکٹر کہیں۔ ان کی یہ خواہش یوں پوری ہوئی کہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن نے انہیں ڈاکٹری کی اعزازی سند دی۔

    قائد اعظم نے ہمیں 69 سال پہلے کام، کام اور صرف کام کا درس دیا۔ اس سبق پر اگر کسی نے صحیح معنوں میں عمل کیا تو وہ ایدھی ہی تھے۔ وہ طویل عرصہ تک بغیر چھٹی کیے کام کرنے کے عالمی ریکارڈ کے حامل ہیں۔ ریکارڈ بننے کے بعد بھی وہ آخری وقت تک جب تک ان کی صحت نے اجازت دی، کام کرتے رہے۔

    وہ کہتے تھے، ’میری زندگی کے 4 اصول ہیں، سادگی، وقت کی پابندی، محنت اور دانائی‘۔

    ایدھی فاؤنڈیشن میں ایک بھارتی لڑکی گیتا نے بھی پرورش پائی۔ گیتا بچپن میں اپنے خاندان سے بچھڑ کر غلطی سے سرحد پار کرکے پاکستان آئی اور یہاں ایدھی کے وسیع دامن نے اسے پناہ دی۔

    بولنے اور سننے سے معذور اس لڑکی کے لیے ایدھی فاؤنڈیشن کی عمارت میں خصوصی طور پر مندر بنایا گیا تھا۔ بلقیس ایدھی اسے اپنی بیٹی بلاتیں اور آنے جانے والوں کو مندر میں جوتوں سمیت جانے سے سختی سے منع کرتیں۔

    ایدھی نے ایک بار کہا تھا، ’خدا نے جو بھی جاندار پیدا کیا ہمیں ان سب کا خیال رکھنا چاہیئے۔ میرا مقصد ہر اس شخص کی مدد کرنا ہے جو مشکل میں ہے‘۔

    وہ اسی مذہب کے پیروکار تھے جس کی تبلیغ دنیا میں آنے والے ہر پیغمبر اور ہر ولی نے کی۔ وہ کہتے تھے، ’میرا مذہب انسانیت ہے اور یہ دنیا کے ہر مذہب کی بنیاد ہے‘۔

    ایدھی کو نوبیل انعام دلوانے کی مہم کئی بار چلائی گئی۔ ان کے انتقال سے ایک برس قبل نوبیل انعام حاصل کرنے والی ملالہ یوسفزئی نے بھی انہیں نوبیل کے لیے تجویز کیا، لیکن ایدھی کو نوبیل سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ ’مجھے نوبیل نہیں چاہیئے، بس پوری دنیا میں انسانیت سے محبت چاہیئے‘۔

    انہیں کئی بار تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ان پر کئی بے بنیاد الزامات بھی لگے، لیکن ایدھی نے کسی کو جواب دینے کے بجائے خاموشی سے اپنا کام جاری رکھا، کیونکہ وہ سوچتے تھے، ’محبت الفاظ میں بیان نہیں کی جاسکتی، میری انسانیت کی خدمت ہی میری ان سے محبت کا اظہار ہے اور تمہیں اسے قبول کرنا ہوگا‘۔

    ایدھی خواتین کی خودمختاری کے بھی قائل تھے۔ وہ کہتے تھے، ’لڑکیوں کو گھر میں بند مت کرو، انہیں باہر جانے دو اور کسی قابل بننے دو تاکہ وہ کسی پر بوجھ نہ بنیں‘۔

    ایدھی فاؤنڈیشن نے پاکستان کے علاوہ افغانستان، عراق، چیچنیا، بوسنیا، سوڈان، ایتھوپیا میں بھی کام کیا۔ 2004 کے سونامی میں ایدھی نے انڈونیشیا کے جزیرہ سماٹرا میں بھی اپنی بے لوث خدمات فراہم کیں۔

    وہ مانتے تھے کہ اچھے کام ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں۔ ’لوگ آج بھی یاد رکھتے ہیں کہ 40 سال قبل میں نے ان کی والدہ کو دفنایا، یا ہڑتال اور کرفیو میں ان کے والد کی لاش کو غسل دے کر کفن پہنایا‘۔

    کروڑوں روپے کی جائیداد رکھنے والے ایدھی اسے اپنانے سے انکاری تھے۔ وہ اسے عوام کی دولت مانتے تھے اور ساری زندگی انہوں نے دو جوڑوں میں گزاری۔ ان کے پاس ایک ہی جوتا تھا جسے وہ پچھلے 20 سال سے استعمال کر رہے تھے۔

    ان کا کہنا تھا، ’اگر دولت کو اپنے اوپر خرچ کیا جائے تو یہ انسان کو اس کے اپنوں سے بھی دور کردیتی ہے۔ تکبر، خود غرضی اور برتری دولت کے منفی اثرات ہیں‘۔

    زندگی کے بارے میں بھی ایدھی ایک واضح نظریہ رکھتے تھے۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ دنیا میں کچھ ناممکن نہیں۔ وہ کہتے تھے، ’اگر تم صحت مند ہو، تو ’کیوں‘ اور ’کیسے‘جیسے الفاظ کبھی تمہاری رکاوٹ نہیں بننے چاہئیں‘۔

    مرنے سے قبل ایدھی نے اپنی آنکھیں بھی عطیہ کردیں۔ جاتے جاتے وہ اپنے جسم کا ہر اعضا عطیہ کرنا چاہتے تھے لیکن ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں تھا۔ مرنے سے قبل انہوں نے یہ بھی وصیت کردی تھی، کہ میرے جنازے سے عام آدمی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے، نہ کسی کا راستہ بند ہو، نہ کسی کو اپنا کام چھوڑنا پڑے۔

    انہوں نے ایک بار کہا تھا، ’لوگ مرجاتے ہیں تو صرف ایک ہی جگہ جاتے ہیں، آسمان میں۔ چاہے آپ کہیں بھی انہیں دفنا دیں وہ اسی جگہ جائیں گے، آسمان میں‘۔۔

    آج ایدھی بھی آسمانوں کی طرف جا چکے ہیں، لیکن وہ دنیا میں لاوارث لڑکیوں اور ان بچوں کی مسکراہٹ میں زندہ ہیں جنہیں ایدھی ہوم نے پناہ دی، اس شخص کی آنکھوں کی روشنی میں زندہ ہیں جسے ان کی عطیہ کی گئی آنکھیں لگائی گئیں، اور اگر ہم بھی انسانیت کو بچانے کے لیے آگے بڑھیں تو یقین مانیں کہ ایدھی زندہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 

  • عبدالستارایدھی مرحوم کی یاد میں 50 روپے کا سکہ جاری

    عبدالستارایدھی مرحوم کی یاد میں 50 روپے کا سکہ جاری

    کراچی: بابائے انسانیت عبدالستار ایدھی مرحوم کے اعزاز میں اسٹیٹ بینک نے یادگاری سکہ جاری کردیا، اسٹیٹ بینک اس سے قبل قومی ہیروز کی یاد میں 26  سکے جاری کرچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ملک کی معروف سماجی شخصیت اور دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے بانی عبد الستار ایدھی مرحوم کی سماجی خدمات کے اعتراف میں ان کی 89 ویں سالگرہ کے موقع پر پچاس روپے کا یادگاری سکّہ جاری کردیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف وتھرا کی منظوری سے جاری ہونے والے پچاس روپے کے سکے میں 70 فیصد تانبا، اور تیس فیصد نکل کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ اس کا قطر 30 ملی میٹر ہے۔

    سکے پرعبدالستار ایدھی مرحوم کی تصویر کندہ کی گئی ہے، یاد رہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے گزشتہ سال جولائی میں اسٹیٹ بینک کوعبدالستار ایدھی کی یاد میں خصوصی سکہ جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے کہ عبد الستار ایدھی گزشتہ سال طویل علالت کے بعد 88 برس کی عمر میں 8 جولائی 2016 کو انتقال کر گئے تھے، ان کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : اے آئی وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کا ایدھی کی یوم وفات کو چیرٹی ڈے قرارد ینے کی تجویز

    وزیراعظم نواز شریف نے ایدھی کے انتقال پر ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا تھا، عبد الستار ایدھی کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا۔

  • پاکستانی صارفین نےگوگل پرکِن شخصیات کو سرچ کیا

    پاکستانی صارفین نےگوگل پرکِن شخصیات کو سرچ کیا

    گوگل نے رواں سال کے اختتام سے کچھ روز قبل ایک سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے، رپورٹ میں پاکستانی صارفین کے حوالے سے بھی دلچسپ اعداد و شمار بتائے گئے ہیں اس حوالے سے ایک فہرست ایسے ملکی اور غیر ملکی شخصیات کی مرتب کی ہے جنہیں پاکستانی صارفین کی کثرت نے گوگل پر سرچ کیا اور ان سے متعلق معلومات تک رسائی حاصل کی۔

    گوگل کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے سب زیادہ لوگوں نے کھیل سے متعلق خبروں کو سرچ کیا گیا جب کہ مختلف شخصیات اور ایونٹس کو بھی سرچ کیا گیا۔

    پاکستانی صارفین کی جانب سے جن ملکی اور غیر ملکی شخصیات کو گوگل پر سرچ کیا گیا ان کی فہرست دیکھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ لوگوں نے شوبز، سیاست اور سماجی رہنماؤں کو سرچ کیا ان میں وہ شخصیات بھی شامل ہیں جو اب ہم میں نہیں رہے۔

    پاکستان سے تعلق رکھنے والی شخصیات

    عبدالستارایدھی

    معروف سماجی کارکن اورایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ عبدالستار ایدھی اپنے سماجی کاموں کے باعث عالمی شہرت رکھتے تھے،وہ پہلے پاکستانی شخصیت تھے جنہوں نے ملک میں پہلی نجی ایمبولینس سروس کا آغاز کیا اور  لاوارث لاشوں کو اُٹھانے اور تجہیز و تدفین کی ذمہ داری بھی اُٹھی جب کہ لاوارث بچوں کی پرورش، اور ذہنی امراض میں مبتلا افراد کی دیکھ بھال کے لیے اپنی نوعیت کے منفرد پروجیکٹس شروع کیئے ۔

    edhi

    عبدالستار ایدھی رواں سال  88 سال کی عمر میں خالقَ حقیقی سے جاملے وہ گردے کے عارضہ میں مبتلا تھے انہیں حکومت اور کئی مخیر افراد کی جانب سے بیرون ملک علاج کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے علاج معالجے کے لیے اپنے وطن کو ہی چنا ۔

    امجد صابری

     کراچی سے تعلق رکھنے والے معروف قوال امجد صابری کو رمضان ٹرانشمیشن میں شرکت سے واپسی پر لیاقت آباد کے علاقے میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا انہیں شدید زخمی حالت مین اسپتال منتقل کیا گیا تا ہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔

    amjad-sabri

    امجد صابری روایتی قوالی میں جدید موسیقی کے امتزاج کے سرخیل تھے اس کے علاوہ وہ اپنے شہر کی معروف سماجی شخصیت بھی تھے انہوں نے کئی بین الاقوامی موسیقاروں کے ساتھ مل کے بھی کام کیا ان کی پڑھی گئی قوالیاں دنیا بھرمیں ذبان زد عام ہیں۔

    قندیل بلوچ

    سوشل میڈیا کے ذریعے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والی ماڈل قندیل بلوچ کو اس سال کے آغاز میں مبینہ طورپرغیرت کے نام پران کے بھائی نے قتل کردیا گیا تھا۔

    qandeel-baloch

    قندیل بلوچ اپنے متنازعہ لباس ، قابل اعتراض ماڈلنگ اور سوشل میڈیا پر سیاسی شخصیات کو شادی کی پیشکش کرنے کے حوالے سے ہمیشہ خبروں کی زینت بنتی رہیں جب کہ ان کے قتل کی خبر بھی بڑی خبربن گئی ۔

    ممتاز قادری

    گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو 2011 میں فائرنگ کر کے ہلاک کرنے والے ممتاز قادری کو اس سال عدالت کی جانب سے دی گئی سزائے موت پر پھانسی دی گئی ان کے نمازہ جنازہ میں لاکھوں افراد نے شرکت کی اور بعد ازاں اسلام آباد سمیت ملک کے ہر بڑے شہر میں سخت احتجاج بھی کیا گیا تھا ۔

    mumtaz-qadri

    مومنہ مستحسن

    پاکستانی گلوکارہ مومنہ مستحسن کو شہرت کی بلندی کوک اسٹوڈیو میں آفرین آفرین گانے کی ویڈیو ریلیز ہونے کے بعد ملی جس کے بعد وہ شوبز کی مشہور شخصیت بن گئی اور گوگل میں سرچ کی جانے والی پاکستانی اہم شخصیات میں جگہ بنا لی۔

    momina-mustehsan

    مومنہ مستحسن کی شادی کے حوالے سے متضاد خبروں نے بھی انہیں خبروں میں زندہ رکھا یہی وجہ ہے جیسے ہی ان کہ منگنی خبر اور تصاویرشائع ہوئیں جسے گوگل پر کافی لوگوں کی جانب سے سرچ کیا گیا۔

    غیر ملکی شخصیات

    ڈونلڈ ٹرمپ

    سال 2016 میں ہونے والے امریکی صدر کے لیے انتخابات کا جادو پاکستانیوں پربھی سرچڑھ کے بولتا رہا ، پاکستان اور مسلمان مخالف بیانات سے شہرت پانے والے ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستانی صارفین کی کثیر تعداد نے سرچ کیا اوران سے متعلق خبروں، معلومات اور خیالات تک رسائی حاصل کی۔

    trump

    ہیلری کلنٹن

    امریکی صدارتی انتخاب اس سال گرم ترین خبر رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مد مقابل حریف ہیلری کلنٹن کو بھی پاکستان سے تعلق رکھنے والے گوگل صارفین نے بڑی تعداد میں سرچ کیا، پاکستانی صارفینن نے ہیلری کلنٹن سے متعلق خبروں اور معلومات سے آگاہی حاصل کی۔

    hillary-clinton

    میلا نیا ٹرمپ

    نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کو بھی پاکستانی صارفین نے گوگل پر سرچ کیا، میلانیا امریکی صدر کی اہلیہ بننے سے قبل معروف ماڈل کی حثیت سے بھی کافی شہرت رکھتی تھیں اور اب اپنے سماجی کاموں کی وجہ سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں ۔

    melania-trump

    ڈی جے براوو

    اپنے گانے چمپیئن سے بام شہرت کو چھونے والے ڈیوائن براوو کو بھی پاکستانی عوام نے گوگل پر سرچ کیا کئی صارفین نے ان کے نغمے ڈاون لوڈ کیئے اور ان کی موسیقی سے محظوظ ہوئے جب کہ لوگوں کی کثیر تعداد نے ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

    dj-bravo

    پرتُیوشا بنرجی

    pratyusha-benergee

    بھارتی ٹیلی ویژن کے معروف پروگرام بگ باس سے شہرت حاصل کرنے والی پرتُیوشا بنرجی نے اپریل 2016 میں مبینہ طور پر اپنے گھر میں خود کشی کر لی تھی، اس خبر کے عام ہوتے ہیں گوگل پر پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے انہیں سرچ کیا اور ان سے متعلق خبروں کو پڑھا۔

  • عبد الستار ایدھی کے لیے لائٍف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ

    عبد الستار ایدھی کے لیے لائٍف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ

    لاہور : ہیومن رائٹس سوسائٹی آف پاکستان کی جانب سےعبدالستار ایدھی مرحوم کو لائف ٹائم اچیوومنٹ ایوارڈ دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کا کہنا تھا کہ عبدالستار ایدھی کے مشن کو آگے بڑھانا ہی اب قومی سطح پر ہماری ذمہ داری ہے۔

    گورنر پنجاب رفیق رجوانہ لاہور میں ہیومن رائٹس سوسائٹی آف پاکستان کی جانب سے ممتاز سماجی کارکن مرحوم عبدالستار ایدھی کو لائف ٹائم اچیوومنٹ ایوارڈ دینے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے یہ ایوارڈ عبد الستار ایدھی مرحوم کے پوتے اور نواسے نے گورنر پنجاب کے ہاتھوں وصول کیا۔

    گورنر پنجاب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عبدالستار ایدھی کے مشن کو آگے بڑھانا ہی اب قومی سطح پر ہماری ذمہ داری ہے، مرحوم کی جانب سے اولڈ اور فاؤنٹین ہومز بنانا حقیقی معنوں میں بڑی قومی خدمت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عبدالستار ایدھی مرحوم نے رنگ، نسل، ذات اور مذہب سے بالاتر ہو کر پاکستان کی خدمت کی ہے، ان کا پیغام انسانیت کی خدمت ہے، جس کا ہر مذہب درس دیتا ہے۔

    اس موقع پر ہیومن رائٹس سوسائٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم ظفر نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو عبدالستار ایدھی جیسی شخصیات کیلئے ایوارڈز دینے چاہیئیں۔

    واضح رہے تقریب سے رفاعی تنظیم اخوت کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب، وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران اور الیگزینڈر جان ملک نے بھی خطاب کیا اور عبد الستار ایدھی کی زندگی اور کارناموں پر روشنی ڈالی۔

  • لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ایدھی فاؤنڈیشن کو 1 کروڑ 20 ہزار روپے کا عطیہ

    لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ایدھی فاؤنڈیشن کو 1 کروڑ 20 ہزار روپے کا عطیہ

    لاہور : ہائی کورٹ کی جانب سے ایدھی فاؤنڈیشن کے لیے 1 کروڑ 20 ہزار روپے کا عطیہ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جج نے جمع کی گئی رقم عبدالستار ایدھی کے پوتے جونیئر ایدھی کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ ’’چیف جسٹس کے حکم پر پنجاب کی عدالتوں سے عطیات جمع کرکے دیے گیے ہیں‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’عبدالستار ایدھی نے بلا رنگ و نسل انسانیت کی خدمت کر کے پوری دنیا میں امن کا پیغام دیا ، اُن کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے‘‘۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ’’ایدھی صاحب کی موت پوری قوم کا نقصان ہے، اُن کے انتقال سے پُر ہونے والے خلاء کو کبھی پورا نہیں کیا جاسکتا اور اُن کی خدمات کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، ایدھی صاحب کے نیک مشن و مقصد کو جاری رکھنے کے لیے ہم سب کو ایدھی فاؤنڈیشن کو مضبوط کرنا ہوگا اور اس کی ہر طرح سے مدد کرنی ہوگی‘‘۔

    یاد رہے عبدالستار ایدھی طویل علالت کے بعد 8 جولائی کو انتقال کر گیے تھے، اُن کے اتنقال پر دنیا بھر سے اظہار افسوس کیا گیا، عبدالستار ایدھی کی وصیت کے مطابق انہیں ایدھی ولیج قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا جبکہ اُن کی آنکھیں دو مریضوں کو عطیہ کیا ، انتقال سے 25 سال قبل اپنی قبر مقررہ جگہ پر اُن کی تدفین کی گئی۔

    ضرور پڑھیں : عبدالستار ایدھی کی آنکھیں دو نابینا مریضوں کو لگا دی گئیں

     وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے ایدھی کو انسانی خدمات کے عوض نشان امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ اُن کی یاد میں خصوصی سکہ جاری کرنے کی ہدایت کی تھی، جس کے ڈیزائن پر تیزی کے کام جاری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : اے آئی وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کا ایدھی کی یوم وفات کو چیرٹی ڈے قرارد ینے کی تجویز

     اے آر وائی نیوز کی جانب سے عبدالستار ایدھی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے 8 جولائی کو ورلڈ چیرٹی ڈے منانے کی مہم کا آغاز کیا گیا ہے، جس میں ملک بھر سے عوام کی بڑی تعداد نے حصہ لیا، عوامی کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے مسلم لیگ کے سینیٹر راجہ ظفر الحق کی جانب سے ایوانِ بالا میں پیش کی گئی قرارداد مشترکہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : سینیٹ نے آٹھ جو لائی کو ایدھی ڈے کے طور پر منانے کی قرار داد منظور کرلی

     قبل ازیں ڈی ایچ اے کی جانب سے عبدالستار ایدھی کی خدمات کو یاد رکھنے اور انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے 5 کلومیٹر طویل سڑک بیچ ایونیو کو عبدالستار ایدھی کے نام سے منسوب کردیا گیا جبکہ لاہور ہاکی اسٹیڈیم عبدالستار ایدھی کے نام سے منسوب کردیا گیا۔

    پڑھیں : کراچی: بیچ ایونیو روڈ عبدالستار ایدھی کے نام سے منسوب

     وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے بھی پنجاب کی ایک سڑک کو معروف سماجی رہنماء کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے صوبے کے 8 اضلاع میں ایدھی فاؤنڈیشن کو مفت اراضی فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

     

  • سینیٹ کا اجلاس:  آٹھ جو لائی کو ایدھی ڈے منانے کی قرار داد منظور

    سینیٹ کا اجلاس: آٹھ جو لائی کو ایدھی ڈے منانے کی قرار داد منظور

    اسلام آباد : سینیٹ نے آٹھ جو لائی کو ایدھی ڈے کے طور پر منانے کی قرار داد منظور کرلی, تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے ایدھی کے یوم وفات کو قومی دن قرار دینے کی مہم رنگ لے آئی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ نے ہر سال آٹھ جو لائی کو ایدھی ڈے کے طور پر منانے کی قرار داد منظور کرلی، سینیٹ میں منظور ہونے والی متفقہ قرار داد میں عبدالستار ایدھی کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں قومی اثاثہ قرار دیا گیا ہے۔

    مذکورہ قرار داد مسلم لیگ کے سینیٹر راجہ ظفرالحق نے پیش کی تھی، قرار داد میں کہا گیا ہے کہ عبدالستار ایدھی عظیم سماجی کارکن تھے جنہیں چھ عشروں تک قوم کی بلا امتیازخدمت کی۔

    چیئرمین سینیٹ نے بابائے خدمت عبد الستار ایدھی کو نوبل انعام دلانے کیلئے کمیٹی بنا دی۔ جس میں رضا ربانی کا علاوہ راجہ ظفر الحق اعتزاز احسن، محمد میاں سومرو، نیئر بخاری، وسیم سجاد، فاروق نائیک شامل ہیں۔

    چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہر سینیٹر ایک تنخواہ میں سے بیس ہزار روپے ایدھی فاؤنڈیشن کو بطور عطیہ دے گا، اجلاس میں عبدالستار ایدھی, امجد صابری اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے شہید ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

  • کراچی: بیچ ایونیو روڈ عبدالستار ایدھی کے نام سے منسوب

    کراچی: بیچ ایونیو روڈ عبدالستار ایدھی کے نام سے منسوب

    کراچی: ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی نے بیچ ایونیو روڈ کو عبدالستار ایدھی کے نام سے منسوب کردیا۔

    ڈی ایچ اے نے یہ قدم عبدالستار ایدھی کے انتقال کے بعد ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اٹھایا۔ ایک روز قبل وزیر اعظم نواز شریف نے بھی گورنر اسٹیٹ بینک اشرف وتھرا کو عبدالستار ایدھی کی یاد میں خصوصی سکہ جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    اس سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی لاہور میں ایک سڑک ایدھی کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے بھی عبدالستار ایدھی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے صوبے کے 3 اضلاع میں ایدھی فاؤنڈیشن کو مفت سرکاری اراضی دینے کا اعلان کیا تھا جبکہ لاہور میں پاکستان ہاکی فیڈریشن نے لاہور ہاکی اسٹیڈیم کا نام عبد الستار ایدھی سے منسوب کردیا۔

    واضح رہے کہ عبد الستار ایدھی ہفتے کے روز طویل علالت کے بعد 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ انہیں گردوں کا عارضہ لاحق تھا۔ انتقال سے قبل ایدھی نے اپنے جسم کا واحد صحت مند حصہ آنکھیں بھی عطیہ کردی تھیں۔

    وزیر اعظم نے ایدھی کے انتقال پر ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا جبکہ عبد الستار ایدھی کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔

    ایدھی دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس چلا رہے تھے جس کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل تھا۔

    عبدالستار ایدھی کی وفات نے گیتا کو بھی رلا دیا *

    حکومت نے عبدالستار ایدھی اور بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کے لیے اشیا کی درآمد پر عبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی اور کبریٰ ایدھی کو ڈیوٹی فری سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے اختیارات بھی دے دیے ہیں جس کے تحت عبدالستار ایدھی فاؤنڈیشن اور بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کے لیے آنے والے سامان کی ڈیوٹی فری کلیئرنس ہوسکے گی۔

    مجھے نوبیل نہیں چاہیئے، انسانیت سے محبت چاہیئے *

    اس سے قبل ڈیوٹی فری کلیئرنس صرف عبدالستار ایدھی کے جاری کردہ سرٹیفکیٹ سے مشروط تھی۔

  • گوگل کا عبدالستار ایدھی کو خراج عقیدت

    گوگل کا عبدالستار ایدھی کو خراج عقیدت

    کراچی : معروف سماجی رہنماء عبدالستار ایدھی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے انٹرنیٹ کی معروف ویب سائٹ ’’گوگل ڈاٹ کام‘‘ کی جانب سے مین صفحے پر عبدالستار ایدھی کا نام آویزاں کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق معروف سماجی رہنماء کی  انسانی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے گوگل نے اپنے ہوم پیج پر ’’عبدالستار ایدھی‘‘ کا نام اُن کی پیدائش اور انتقال تک کے سفر کی تاریخ کو آویزاں کیا ہے۔

    عبدالستار ایدھی کے نام پر کلک کرنے سے اُن سے متعلق خبروں کے صفحات کی تفصیل سامنے آرہی ہے، جس میں ان کی اور ایدھی فاؤنڈیشن کی جانب سے انسانیت کی لیے کی گئی  خدمات اور اقدامات کو بیان کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : عبدالستار ایدھی کی آنکھیں دو نابینا مریضوں کو لگا دی گئیں

    ایک طرف عبدالستار ایدھی کی نجی زندگی سے متعلق پوری تفصیل دی گئی ہے جس میں اُن کی تاریخ پیدائش، آبائی علاقہ، ان کی اہلیہ ، بچوں اور بہن بھائیوں کے نام تحریر کیے گیے ہیں جبکہ  ایدھی فاؤنڈیشن کے نام سے بھی ایک لنک دیا گیا ہے جس پر کلک کرنے سے اس ادارے کے قیام، اعراض و مقاصد اور تمام خدمات کی تفصیلات تحریر کی گئی ہیں۔

    google1

    قبل ازیں گوگل کی جانب سے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے اور اُن کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے اپنے ہوم پیج پر موم بتی کے نشان کو آویزاں کیا تھا۔

    Google-N

    اسی طرح موسیقی کی دنیا میں عالمی شہرت پانے والے معروف پاکستانی گلوکار نصرت فتح علی خان کی گزشتہ سال برسی کے موقع پر اُن کو خراج تحسین پیش کیا گیا تھا۔