Tag: عبدالغنی مجید

  • جعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزمان کی 10 ارب 66 کروڑ روپے کی پلی بارگین

    جعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزمان کی 10 ارب 66 کروڑ روپے کی پلی بارگین

    اسلام آباد: قوم کا پیسا لوٹنے والوں سے وصولی کا آغاز ہو گیا ہے، جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار عبدالغنی مجید سمیت 7 ملزمان نے 10 ارب 66 کروڑ روپے کی پلی بارگین کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس کے گرفتار سات ملزمان نے آخر کار پلی بارگین کرتے ہوئے دس ارب چھیاسٹھ کروڑ روپے واپس کرنے کے لیے درخواست کر دی۔

    ملزمان میں عبدالغنی مجید سمیت 7 دیگر شامل ہیں، ملزمان نے سندھ اور اسٹیل ملز کی سرکاری زمینوں میں بھی خرد برد کی ہے، پلی بارگین کے تحت ملزمان 266 ایکڑ سے زاید اراضی بھی واپس کریں گے۔

    چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ملزمان کی پلی بارگین کی درخواست منظور کر لی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جعلی اکاؤنٹس کیس، تین ملزمان رقم واپس کرنے پر راضی، پلی بارگین کی درخواستیں دائر

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران نیب وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ہونے والے تین ملزمان رقم واپس دینے پر راضی ہوگئے ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ملزمان خورشید جمالی، عارف اور آصف نے پلی بارگین کے لیے نیب کو درخواست جمع کرا دی ہے۔

    سماعت کے موقع پر عبد الغنی مجید اور دیگر ملزمان کو پیش کیا گیا تھا، فاضل جج نے عبد الغنی مجید کی اہلیہ مناہل مجید سے متعلق استفسار کیا تو نیب کے وکیل نے بتایا کہ وہ اس وقت بیرون ملک ہے۔

  • سپریم کورٹ کا انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کرنے  کا حکم

    سپریم کورٹ کا انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم

    لاہور : منی لانڈرنگ کیس میں سپریم کورٹ نے انور مجید، عبدالغنی مجیداورحسین لوائی کواسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے  ریمارکس میں کہایہ لوگ بہت بااثر ہیں،کراچی میں ان کا اقتدار ہے۔ملزمان کواسلام آبادلایاجائےتاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے انور مجید کو پمز اسپتال اسلام آباد اور عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو اڈیالہ جیل منتقل کرتے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا یہ لوگ بہت بااثر ہیں،کراچی میں ان کا اقتدار ہے ،انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے، مکمل تفتیش کے بعد دیکھا جائے گاانہیں واپس بھجوایا جائے یا نہیں، جے آئی ٹی بنائی تاکہ جان سکیں کک بیکس کے پیسے کو قانونی کیسے بنایا گیا۔

    ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نےشکایت کی کہ انورمجیدانکوائری میں تعاون نہیں کر رہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا اب جے آئی ٹی کو بااختیار بنادیاہے، دس دن میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔

    انور مجید کے وکیل نے استدعا کی ملزم سے کراچی میں ہی تفتیش کی جائے، تو جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیےآپ کے اصرار سے ہم زیادہ غیر مطمئن ہو رہےہیں، اس کے پیچھے کوئی وجہ ہے؟ چیف جسٹس نے کہا انورمجید عام جہاز پر نہیں آسکتے تو ایئر ایمبولینس میں لےآئیں۔

    اومنی گروپ کی بارہ ارب کی نادہندگی کے معاملے پرانور مجید کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ چاربینکوں نےرقم کی واپسی کےلیےطریقہ کارپر رضا مندی کااظہارکردیا ہے۔ ادائیگیاں کیش اورپراپرٹی کی صورت میں کی جائیں گی۔

    عدالت نے وارننگ دی کہ مقررہ تاریخ تک ادائیگیاں نہ ہوئی تو قانون کےتحت کارروائی ہوگی۔

    جے آئی ٹی نے توجہ دلائی کہ اومنی گروپ مارکیٹ ویلیو سے زیادہ اپنی پراپرٹی کاریٹ بتارہا ہے تو عدالت نے حکم دیا کہ جائیداوں کی قیمتوں سے متعلق بینک سربراہان حلف نامے جمع کرائیں۔

    مزید پڑھیں : کیوں نہ نمر مجید کو بھی جیل بھجوادیا جائے، چیف جسٹس کے ریمارکس

    دوران سماعت کیس کے دو گواہوں کے لاپتہ ہونے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، چیف جسٹس نے وکیل سےمکالمے میں کہا وزیراعلیٰ سندھ یا ان کے باس کو کہیں وہ ان افراد کو بازیاب کرائیں، آپ سمجھ رہےہیں نہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کو دوہفتوں میں پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کاحکم دیتے ہوئے متعلقہ بینکوں کے اعلی حکام اورعبدالغنی مجید کو طلب کرلیا تھا چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ پربڑاقبضہ ہےکیوں نہ ٹیک اوور کرلیا جائے؟اور کیوں نہ نمر مجید کو بھی جیل بھجوادیا جائے، چیف جسٹس کے ریمارکس پر نمر مجید کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔

    یاد رہے اس سے قبل 15 اگست کو ہونے والی سماعت میں اومنی گروپ کے انور مجید اور ان کے بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا ہے، حفاظتی ضمانت اور بینک اکاؤنٹ بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔ جبکہ عدالت نے انور مجید فیملی کا نام ایگز ٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی صادر کیا تھا۔