Tag: عبوری ضمانت میں توسیع

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی 11 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع

    چیئرمین پی ٹی آئی کی 11 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع

    اسلام آباد : چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی اسلام آباد میں درج گیارہ مقدمات میں عبوری ضمانت میں انیس جولائی تک توسیع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف مقدمات کی سماعت ہوئی ، کیس کی سماعت انسداددہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات نے کی۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تھانہ کھنہ کے دو اور تھانہ بہار کہو کے ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران جج ابوالحسنات نے ریمارکس دیے کیا عدالت صرف ضمانت دینے کیلئے بیٹھی ہے؟ ملزم بے گناہ ہے تو انصاف دیا جائے، تفتیش بروقت اور جامع ہونی چاہیے، ہم ملک بچانے کیلئے بیٹھے ہیں، کسی کو سپورٹ نہیں کرتے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ انصاف صرف ضمانتوں کی حدتک ہونا ہے، سوال شفاف تحقیقات کا ہے، روایتی انداز میں کیس کو نہیں چلایا جاسکتا، ملزم کو سپورٹ کر رہے ہیں نہ پراسیکیوشن کو، پراسیکیوشن جامع تفتیش اور شفاف تحقیقات کرے تاکہ انصاف ہو، مقدمات میں التوا برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف تین مقدمات میں عبوری ضمانت میں انیس جولائی تک توسیع کردی۔

    دوسری جانب اسلام آباد کی سیشن عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف چھ مقدمات کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے عبوری ضمانت میں انیس جولائی تک توسیع کرتے ہوئے کہا اگر شامل تفتیش نہ ہوئے تو آئندہ سماعت پر فیصلہ سنا دوں گا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج دو مقدمات میں بھی ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید نے انیس جولائی تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔

  • وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کی  عبوری ضمانت  میں توثیق

    وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کی عبوری ضمانت میں توثیق

    لاہور : انسداد دہشت گردی عدالت نے پی آئی سی حملہ کیس میں وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کی عبوری ضمانت توثیق کردی ۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداددہشت گردی عدالت میں پی آئی سی حملہ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے استفسار کیا کتنے افراد کی شناخت پریڈمکمل ہو چکی ہے، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا عابد حسین،سیدزین، مزمل حسین ، علی جاوید،عبدالرحمان بٹ،اسامہ معاذ کی شناخت پریڈہو چکی ہے جبکہ سکندر صدیق، محمد اعظم ودیگرکی شناخت پریڈ مکمل نہیں ہوئی۔

    تفتیشی افسر نے بتایا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانا ضروری ہے، تین لوگ رہتے ہیں جن کےفوٹو گرامیٹک ٹیسٹ نہیں ہوئے، تینوں افراد کو ٹیسٹ کرانےکیلئےپیر تک کا وقت دیتے ہیں۔

    عدالت نے حسان نیازی سمیت 10 وکلا کی عبوری ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، بعد ازاں حسان نیازی سمیت 10 وکلا کی عبوری ضمانت میں توثیق کردی۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت میں فوٹو گرامیٹک رپورٹ پیش نہ کی جاسکی تھی، اس سے قبل فاضل جج نے فوٹوگرافک ٹیسٹ کے لئے ملزمان کو پولیس کے پاس پیش ہونے کا حکم دیاتھا۔

    یاد رہے 2 جنوری کو سماعت میں حسان نیازی تاخیر سے پہنچے تھے ، جس پر عدالت نے ان کی عبوری ضمانت خارج کر دی تھی ، جس پر حسان نیازی نے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے عبوری ضمانت کیلئے نئی درخواست دائر کردی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا تاخیر سے عدالت پہنچنے پر عبوری ضمانت خارج کی گئی، عدالت کےدروازےپرچیکنگ کے باعث تاخیر ہوئی، پی آئی سی حملہ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، کسی بھی شخص کو اشتعال دلایا اور نہ ہی حملہ کیا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت عبوری ضمانت منظور کرکےگرفتاری سے روکنے کاحکم دے۔

    عدالت نے درخواست کی سماعت کے بعد حسان نیازی کی چھ جنوری تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے ایک ویڈیو کے تنازع پر وکلا آپےسےباہرہوگئے تھے ،وکلاء کی بڑی تعداد نے پنجاب انسی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول کر شدید توڑ پھوڑ کی تھی اور اسپتال کو بے پناہ نقصان پہنچایا تھا، پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر فوٹیجز کی مدد سے حسان خان نیازی کی شناخت کی تھی۔

  • حمزہ شہباز  نے ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں، گرفتاری کا امکان

    حمزہ شہباز نے ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں، گرفتاری کا امکان

    لاہور : اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں ، جس کے بعد عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں جسٹس مظاہرعلی اکبر کی سربراہی میں دورکنی بنچ رمضان شوگرمل، صاف پانی اور آمدن سے زائداثاثوں کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی ضمانت میں توسیع کیلئے دائردرخواست پر سماعت کی۔

    حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اسپیشل پراسیکیوٹر نیب جہانزیب بھروانہ بھی عدالت میں موجود تھے۔

    حمزہ شہباز کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے دلائل میں کہا عدالت نےگرفتار کرنےسے10روزپہلےآگاہی کاحکم دیا، عدالت کےحکم کے باوجود چھاپے مارےگئے، عدالت ڈی جی نیب کیخلاف توہین عدالت پرسماعت کرے۔

    وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا تفتیش شروع کرنےکی منظوری سےمتعلق دستاویزات نہیں دی گئیں، دستاویزات کےحصول کیلئےعدالت میں درخواست دائرکی، جس پر عدالت نے کہا ابھی وہ مرحلہ نہیں آیاجہاں آپ ایسی درخواست دائرکرسکیں۔

    وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا یہ مرحلہ ابھی ہے لہذاپہلےمیرامؤقف سن لیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا آپ سےجوسوال کیاجائے اس کا جواب دیں، جودلائل آپ دے رہے ہیں ، وہ ٹرائل کورٹ سےمتعلق ہیں، آپ عبوری ضمانت میں پیش ہوئے ہیں اس پر دلائل دیں۔

    عدالت نے غیرمتعلقہ افرادکوکمرہ عدالت سےجانےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کیس میں ابھی وقت لگناہےغیرمتعلقہ افراد باہر چلے جائیں۔

    وکیل حمزہ شہباز نے دلائل میں کہا انکوائری اور تفتیش شروع ہو چکی ہے ، انکوائری اورتفتیش چیئرمین کی منظوری کےبغیر نہیں ہو سکتی، عدالت ہمں دستاویزات فراہم کرنےکاحکم دے ، جس پر عدالت کا کہنا تھا ابھی موقع نہیں آیا کہ معاملےپر بحث کی جائے اور دستاویزات فراہمی کے حوالے سے حمزہ شہباز کی درخواست مسترد کردی۔

    نیب کا کہنا تھا شہبازشریف فیملی کے1999 میں اثاثوں کی مالیت50 ملین تھی، اثاثوں میں380ملین کااضافہ ہوا، جوآمدن سےمطابقت نہیں رکھتا، شہباز شریف، سیلمان، حمزہ اور نصرت شہباز منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، عدالت نے کہا ہمارے سامنے حمزہ شہباز کا کیس ہے لہذا اسی پر بحث کریں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا حمزہ شہبازکونیب نے7نوٹس بھیجےمگروہ پیش نہ ہوئے، باہرسےجورقوم آئیں ان کےذرائع معلوم نہیں، جب حمزہ شہبازسےجواب مانگا تو کہا عدالت کوبتاؤں گا، جس پر عدالت نے پوچھا یہ بتائیں 2019میں ان کےاثاثوں کی مالیت کتنی ہے۔

    نیب نے بتایا حمزہ شہباز نے 42کروڑ کے اثاثے ظاہر کیے ، جس میں 18 کروڑ باہر سے آئے، جن لوگوں کےنام سےپیسےآئےوہ ان سےلاتعلقی ظاہرکرتےہیں، حمزہ شہبازنےآج تک نہیں بتایا باہر سے کس مدمیں رقوم آتی ہیں، جعلی ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے رقوم بیرون ممالک سے منگوائی گئیں۔

    وکیل حمزہ شہباز نے کہا مجھےدستاویزات ہی نہیں دےرہےبحث کیسےکرونگا، ایف ایم یوکی رپورٹ بھی نہیں دی جارہی، جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کا کہنا تھا یہ معاملہ ٹرائل کورٹ کا ہےوہاں جائیں۔

    عدالت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل حمزہ شہباز نے کہا عدالت ہمیں سنناہی نہیں چاہتی توکیاکریں، جس کے بعد حمزہ شہبازکےوکلا نے ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں۔

    درخواست واپس لینے پر عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور غیر متعلقہ افراد کو عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں تھی، کمرہ عدالت میں ن لیگی کارکنان اور وکلاکی بڑی تعداد موجود تھی ، کمرہ عدالت میں شورشرابے پر ججز نے اظہار ناراضی کیا۔

    مزید پڑھیں:  حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع

    حمزہ شہباز نے صاف پانی کمپنی ،رمضان شوگرملز اور آمدن سے زائد اثاثے انکوائری میں 11 جون تک عبوری ضمانت لی رکھی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ پیشی کے موقع پر فاضل عدالت نے حمزہ شہباز کے وکیل پر واضح کیا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ گرفتاری کے لیے وجوہ بتانے کی ضرورت نہیں، لہٰذا کسی بھی فوج داری کیس میں پولیس گرفتار کر سکتی ہے، تو نیب کے کیسز میں گرفتار کیوں نہیں کیا جا سکتا؟

    اس سے قبل حمزہ شہباز کی جانب سے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ پرعدم اعتماد کے اظہار کے بعد جسٹس علی باقر نجفی نے کیس واپس چیف جسٹس کو بھجوا دیا تھا، جس پر چیف جسٹس ہائی کورٹ نے جسٹس مظاہر علی اکبر کی سربراہی میں نیا دو رکنی بنچ تشکیل دیا تھا۔

  • اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد کردی

    اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردارمظفر اور اسپشل پراسیکیوٹرجہانزیب بروانا پیش ہوئے جبکہ آصف زرداری کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔

    نیب کی جانب سےاسپیشل پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیں گے، جسٹس عامر فاروق نے کہا نیب نے مکمل طور پر دلائل دیئےہیں، کوئی چیز رہ گئی ہے تو عدالت کو بتایا جائے جبکہ نیب کے تفتیشی افسر مکمل ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نیب نے بتایا کیس میں چیئرمین سمٹ بینک کا نام بھی موجود ہے، 29 جعلی بینک اکاؤنٹس ہیں،ایف آئی آر میں چیزیں موجودہیں، دستاویزات جعلی بینک اکاؤنٹس سےمتعلق موجودہیں، سمٹ بینک جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ملوث ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا یہ ٹرائل کیس نہیں آپ آصف زرداری کی ضمانت پردلائل دیں، عدالتی وقت قیمتی ہے،آپ ضمانت پر دلائل دیں، وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا پارک لین کیس الگ ہےجب آئےگاتوجواب دیں گے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا آپ کی آسانی کیلئے نیب وکیل ابھی دلائل دےرہے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب کے پارک لین کیس کے تذکرے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا ، جسٹس عامر فاروق نے کہا پارک لین چھوڑیں یہ بتائیں جعلی اکاؤنٹس سے کیا تعلق ہے، مجھےسمجھ نہیں آرہا آپ کیس کوکس طرف لےجارہے ہیں، کیس کو سمیٹنا ہے نا اتنا لمبا کیوں کر رہے ہیں، یہ ٹرائل نہیں۔

    جس پر وکیل نیب کا کہنا تھا آصف زرداری ضمانت کے مستحق نہیں ہے، عدالت نے استفسار کیا آصف علی زرداری کے رول بتا دیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا غیر معمولی حالات میں ضمانت قبل ازگرفتاری دی جاسکتی ہے، درخواست گزار نے غیرمعمولی حالات کےگراؤنڈز نہیں دیئے، کیس التوا ہو رہا ہو یا شدید نوعیت کی بیماری ہو تو ضمانت ہوتی ہے۔

    نیب کے وکیل کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جوابی دلائل میں کہا آصف زرداری کا براہ راست اکاؤنٹس کھلوانے کا تعلق نہیں، نیب کا روزانہ کی بنیاد پر آصف زرداری کیخلاف آپریشن جاری ہے، پہلے جواب الجواب کے ساتھ دستاویزات دیئے ہیں، جعلی اکاؤنٹ کھولنے کی حد تک آصف زرداری ملزم نہیں۔

    فاروق نائیک نے مزید کہا صرف زرداری گروپ پر اکاؤنٹس سے ڈیڑھ کروڑ آنے کا الزام ہے ، ایک عرصے سے کہا جا رہا ہے زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کھولے، کہاں ہیں وہ اکاؤنٹس جو آصف زرداری نے کھولے؟ نیب کی مہیاکی گئی دستاویزات بھی پڑھ دیتاہوں، تمام دستاویزات میں لکھا ہے اکاؤنٹس اومنی گروپ نےکھولے، دستاویزات میں کہیں بھی آصف زرداری کا نام نہیں لکھا۔

    زرداری کے وکیل کا کہنا تھا بینک اکاؤنٹس اوپنگ فارم بھی موجودہیں، اکاؤنٹس اوپنگ فارم پر برانچ منیجرکے دستخط موجودہیں، برانچ منیجر کے بعد ری چیک کیلئے آپریشن منیجر کے دستخط بھی ہیں۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے چیئرمین نیب کی آئینی اختیارات پڑھ کر سناتے ہوئے کہا چیئرمین نیب آرڈیننس26 کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کرسکتا، چیئرمین نیب کے پاس سپلیمنٹری ریفرنس کا اختیار نہیں ، آصف زرداری کو اس موقع پرگرفتار نہ انکوائری کی جاسکتی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    آصف علی زرداری کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر نیب ٹیم پارلیمنٹ ہاؤس روانہ ہوگئی ہے جبکہ آصف زرداری ،فریال تالپور کو وکلا نے عدالتی فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

    نیب نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواستوں پر جواب جمع کرا رکھا ہے، جس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی مخالفت کی گئی تھی جبکہ عدالتی حکم پر آج نیب نےآصف زرداری کیس کاریکارڈ عدالت ساتھ لائی ہے۔

    آصف علی زرداری کی دو رٹ پٹیشن میں عبوری ضمانت آج ختم ہو رہی تھی۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع

    رٹ پٹیشن نمبر 1169 پر آصف علی زرداری اور نیب کے وکلاء کے دلائل کل مکمل ہوئے تھے، آصف علی زرداری کی رٹ پٹیشن نمبر 1169 پر نیب کی جواب پر جوابلجواب دو بار عدالت میں جمع کرایا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے آج آصف علی زرداری فریال تالپور اور منسلک دیگر جعلی اکاؤنٹس کیسز خارج یا فیصلہ محفوظ کیا جا سکتا ہے۔

    نیب نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف رزداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔

    خیال رہے کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 6 بار توسیع کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • آصف زرداری، فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع

    آصف زرداری، فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کےشریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کردی اور ہدایت کی تفتیشی افسرکل ریکارڈجمع کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے درخواستوں پر سماعت کی۔

    آصف زرداری عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے پانچویں بار اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران جسٹس محسن اخترکیانی نے تفتیشی افسر  سے استفسار کیا آصف زرداری کاوارنٹ گرفتاری جاری ہے، کیا آصف زرداری کونیب نے گرفتار کرنا ہے، جس پر تفتیشی افسر نے کہا جی بالکل آصف زرداری کی گرفتاری نیب کی ترجیح ہے۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک یہ کیس بینکنگ کورٹ کراچی سےمنتقل ہواہے، جسٹس عامرفاروق نے آئی او سے استفسار کیا واضح بیان دیں کیانیب واقعی ملزم کو گرفتار کرنا چاہتی ہے، جس پر آئی او نے کہا ہم نےوارنٹ گرفتاری کیلئے قانونی کارروائی شروع کررکھی ہے۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا اس صورتحال میں ملزمان کے وکیل دلائل دیں، فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا نیب نےالزامات کی تفصیل ابھی تک فراہم نہیں کی، ایک بھی دستاویزات ہمیں نہیں دی گئی، ایف آئی اےنے ازخودنوٹس پرایف آئی آردرج کی۔

    فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا آصف زرداری کانام کہیں بھی ملزمان میں شامل نہیں، آصف زرداری،فریال تالپورپرمشکوک اکاؤنٹس کابینفشری کاالزام ہے، ایف آئی آر میں آصف زرداری اورفریال تالپورنامزدنہیں، فریال تالپورکاجعلی اکاؤنٹس سےکوئی تعلق نہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا زرداری گروپ ایک پرائیویٹ کمپنی ہے،فریال تالپور ڈائریکٹر ہیں، آصف زرداری صدر بننے سے پہلےگروپ کی ڈائریکٹر شپ چھوڑ چکے ہیں، چالان میں آصف زرداری پراعانت جرم کاالزام ہے، آصف زرداری پر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام نہیں، کیس بدنیتی پرمبنی ہے، ضمانت قبل از گرفتاری  منظورکی جائے۔

    فاروق نائیک کے دلائل مکمل ہونے کے بعد نیب وکیل جہانزیب بھروانہ نے دلائل شروع کردیئے ہیں ، جہانزیب بھروانہ نے دلائل میں کہا عدالت نےحکم دیا 2 ہفتے میں تحقیقات مکمل کی جائیں، حکم دیاگیا تحقیقات مکمل کرکے عدالت میں ریفرنسز فائل کریں۔

    جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا جو فنڈ ٹرانسفر کیےگئےانہیں غیرقانونی سرگرمیوں کیلئے استعمال کیاگیا، جس سےفنڈزکےاستعمال پرسوال اٹھتاہے، سپریم کورٹ نےنیب کو مزید تحقیقات کے احکامات دیئے، عدالتی حکم تھا انکوائری انویسٹی گیشن کو 2ماہ میں مکمل ہونا چاہیے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا جےآئی ٹی کا تمام ریکارڈ نیب ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں جمع کرایاگیا ، ریکارڈ جمع ہونے کے بعد مزید تحقیقات شروع کی گئیں، عدالت نے حکم دیا تحقیقات کرکے ریفرنسز فائل کیے جائیں، تمام تر چیزیں سپریم کورٹ کے احکامات پرکی جارہی ہیں۔

    جہانزیب بھروانہ نے بتایا جےآئی ٹی نے 32 اکاؤنٹس کی تحقیقات کیں، اکاؤنٹس سے ہزاروں بینک اکاؤنٹس کا لنک ملا، دستاویزات شواہد کے طور پر موجود ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹرنے سپریم کورٹ کے آرڈر کوعدالت میں پڑھ کرسنایا، پراسیکیوٹر نے کہا رپورٹ کےمطابق فنڈز غیرقانونی مقاصد کیلئے استعمال ہوئے، منی لانڈرنگ کیس میں ریفرنس عدالتی ڈائریکشن پرفائل ہوا، جس پر جسٹس عامرفاروق نے کہا آپ کاکیس کیاہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا زرداری گروپ کواے ون ایسوسی ایٹس سے ڈیڑھ کروڑ گئے، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا جعلی بینک اکاؤنٹس کیاہیں؟ جس پر جہانزیب بھروانہ نے کہا جن لوگوں کےنام پر اکاؤنٹ تھے ان کومعلوم ہی نہیں تھا، یہ منی لانڈرنگ کامعاملہ ہے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا ایک کروڑ کے اکاؤنٹ کو آپریٹ کون کررہا تھا تو پراسیکیوٹر نے بتایا زرداری گروپ کے ریکارڈ کے مطابق اکاؤنٹ فریال تالپور آپریٹ کررہی تھی۔

    نیب کےآئی اوکی جانب سےطلب ریکارڈفراہم نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ، جسٹس محسن اخترکیانی نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا دستاویزات عدالت کی جانب سےمانگی جاتی ہیں اورآئی اوکےپاس نہیں، تاثریہ دیاجاتاہےکہ نیب ہراساں کررہاہے، آپ ریکارڈکے بغیر یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟

    جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا ہم ڈیڑھ گھنٹےسےضمانت کی درخواست پردلائل سن رہےہیں، تفتیشی افسرریکارڈہی نہیں لائے، جسٹس محسن اخترکیانی نے  استفسار کیا کیا ہم ان کوضمانت دےدیں ؟ کیاآپ کوتوہین عدالت کانوٹس جاری کریں؟

    عدالت نے تفتیشی افسر پر برہم ہوتے ہوئے کہا آپ کوتوہین عدالت کانوٹس دیتےہیں، درخواست گزارصحیح کہتےہیں آپ ہراساں کررہےہیں،تفتیشی افسر نے بتایا ریکارڈبہت زیادہ ہے، عدالت نے کہا ضمانتوں کافیصلہ کرنےلگے،آپ ریکارڈفریم کراکر رکھیں گے۔

    عدالت نے آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کردی ، عبوری ضمانت پرکل دوبارہ سماعت ہوگی اور ہدایت کی تفتیشی افسر کل  ریکارڈ جمع کرائیں، تفتیشی افسر نے کل تک لازمی جواب جمع کراناہے۔

    فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کیس کوعیدکےبعدتک کےلئے رکھ دیں، جس پر عدالت نے کہا کل کےلئےرکھ دیتےہیں کل آصف زرداری پر ایک اور کیس  لگا ہے۔

    عبوری ضمانت خارج ہونے پر آصف زرداری کوگرفتار کیا جاسکتا ہے، بکتر بند اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر پہنچا دی گئی، نیب کی خصوصی ٹیم بھی کورٹ کے  لیے روانہ ہوگئی ہے جبکہ نیب نے ممکنہ گرفتاری سے متعلق دستاویزات مکمل کرلیے ہیں۔

    نیب کا کہنا تھا آج عدالت خود فیصلہ کرے نیب درست سمت پرہے، آصف زرداری کی گرفتاری سےتفتیش کوآگےبڑھاناچاہتےہیں، ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

    آصف زرداری کی آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کے ہائیکورٹ داخلے پر پابندی ہے اور پولیس اور رینجرز  کے اہلکار ہائیکورٹ کے اندر اور باہر موجود ہیں۔

    کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں چاربار توسیع کی جا چکی ہے جبکہ نیب نے آصف زرداری اور فریال تالپورکی درخواستوں پر جواب جمع کرا رکھا ہے، جس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی مخالفت کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    درخواست گزاروں کی جانب سے بھی نیب کے جواب پر جواب الجواب جمع کرایا گیا۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے اور جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

    خیال رہے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں اور آصف زرداری نے 29 مئی تک جعلی اکاؤنٹس کیس میں عبوری ضمانت حاصل کر رکھی تھی۔

  • خواجہ سعد اور سلمان رفیق کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع

    خواجہ سعد اور سلمان رفیق کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع

    لاہور: لاہورہائی کورٹ نے خواجہ سعد اور سلمان رفیق کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی وجوہات تحریری طور پرجمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی درخواست پر سماعت کی، خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق عدالت میں پیش ہوئے تاہم ان کے وکلا سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث پیش نہ سکے۔

    عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ابھی تک خواجہ سعد رفیق کی تفتیش تبدیلی کی درخواست ہر فیصلہ کیوں نہیں کیا، جس پر نیب کے وکیل نے بتایا کہ تفتیش تبدیلی کی درخواست پر جلد فیصلہ کر دیا جائے گا، اس حوالے سے ہائی کورٹ کا فیصلہ تاخیر سے ملا جو اب چیرمین نیب کو بھجوا دیا گیا ہے۔

    نیب وکیل کا کہنا تھا کہ چیرمین نیب نے فریقین کو سن لیا ہے اسی ہفتے فیصلہ کر دیا جائے گا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کی اگر چیرمین آج فیصلہ کر دیتے ہیں تو کیس کو کل کے لیے رکھ دیتے ہیں، گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ تین روز میں فیصلہ ہو جائے گا اب بھی یہی جواب نہ آ جائے۔

    جس پر نیب ہراسیکیوٹر نے کہا کی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ آج فیصلہ ہو پائے گا، پیر تک ملہت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : عدالت نے نیب کو خواجہ سعد رفیق کو 5 دسمبر تک گرفتار کرنے سے روک دیا

    عدالت نے خواجہ برادران کی عبوری ضمانتوں مجں 11 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کو وارنٹ گرفتاری جاری کرنےکی وجوہات تحریری طور پر پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    خواجہ سعد رفیق نے پیراگون سٹی , آشیانہ اقبال ہاوسنگ سکینڈل اور ریلوے کرپشن کیس میں نیب کی جانب سے.ممکنہ گرفتاری کے خلاف ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔

    خیال رہے خواجہ سعد رفیق نے نیب کی جانب سے گرفتاری کے خدشے کے تحت درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے، جس پر عدالت نے انھیں 24 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا، بعد ازاں اس ضمانت میں 14 نومبر پھر 26 نومبر اور پھر 5 دسمبر تک توسیع کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    بعد ازاں خواجہ برادران سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے افسران نے ایک گھنٹہ تک پوچھ گچھ کی تھی۔ نیب کی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے الگ الگ تحقیقات کی جس دوران وہ افسران کو مطمئن نہیں کرسکے تھے۔