Tag: عبوری ضمانت

  • گاڑی میں پتھر لانے والے لیگی رہنما کی عبوری ضمانت منظور

    گاڑی میں پتھر لانے والے لیگی رہنما کی عبوری ضمانت منظور

    لاہور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گاڑی میں پتھر لانے والے لیگی ایم پی اے مرزا جاوید کی 11 ستمبر تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق 11 اگست کو نیب آفس میں مریم نواز کی پیشی کے موقع  پر ہنگامہ آراٸی کے معاملے میں انسداد دہشت گردی عدالت نے گاڑی میں پتھر لانے والے لیگی رہنما کی 6 دن کے لیے عبوری ضمانت منظور کر لی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے درخواست پر سماعت کی، تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم مرزا جاوید نے مریم نواز کی پیشی پر اپنی گاڑی پر پتھر لادے، جس سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔

    ملزم کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ چوہنگ پولیس نے نیب آفس پر حملے اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں بے بنیاد مقدمہ درج کیا ہے، میرے علم میں نہیں کہ گاڑی میں پتھر کس نے رکھے، عدالت درخواست ضمانت منظور کرے۔

    نیب آفس کے باہر ہنگامی آرائی: مریم نواز سمیت دیگر کیخلاف مقدمے میں دہشت گردی دفعات شامل

    درخواست کی سماعت کے بعد عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض مرزا جاوید کی 11 ستمبر تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔

    یاد رہے گیارہ اگست کو مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر صورت حال کشیدہ ہو گئی تھی، نیب دفتر کے باہر لیگی کارکنان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جب کہ لیگی کارکنوں نے نیب دفتر کے باہر رکاوٹیں بھی ہٹا دی تھیں۔ پولیس کی جانب سے لیگی کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کرنی پڑی، واٹر کینن بھی طلب کی گئی۔

    رپورٹس کے مطابق لیگی کارکنان گاڑی ایل ای 3378 میں پتھر سے بھرے شاپر لے کر آئے تھے، لیگی کارکنوں نے گاڑی کے اندر سے پتھر نکال کر پولیس پر برسائے، پتھراؤ سے نیب دفتر کے کھڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹے۔

    لیگی کارکنوں کے پتھراؤ سے 15 سے زائد اہل کار زخمی ہوئے تھے جب کہ اینٹی رائٹ فورس کے جوانوں کو بھی پتھر لگنے سے شدید چوٹیں آئی تھیں، متعدد پولیس اہل کاروں کو موقع ہی پر طبی امداد دی گئی تھی۔

    ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں نیب نے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی پیشی منسوخ کر دی تھی۔

  • شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 29 جون تک توسیع

    شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 29 جون تک توسیع

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 29 جون تک توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 11جون کو شہباز شریف کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

    جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ ڈاکٹرز کی کیا ہدایات ہیں کب تک قرنطینہ میں رہیں گے جس پر امجد پرویز نے بتایا کہ دو ہفتوں کے کورنٹائن مکمل ہونے کے بعد دوبارہ ٹیسٹ ہوں گے۔

    امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف نے ضمانتی مچلکوں پر دستخط کے لیے ہائی کورٹ آنا تھا تاہم کرونا کی وجہ سے نہیں آسکے،اگر عدالتی نمائندہ گھر جاکر دستخط کرالے تو یہ بھی ممکن ہے جس پر جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ عدالتی اہلکار کی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 29 جون تک توسیع کردی اور ہدایت کی کہ شہباز شریف ضمانتی مچلکوں پر بھی 29 جون کو ہی دستخط کریں گے۔

  • پی آئی سی حملہ کیس ، وزیراعظم کے بھانجے  کی عبوری ضمانت میں 20جنوری تک توسیع

    پی آئی سی حملہ کیس ، وزیراعظم کے بھانجے کی عبوری ضمانت میں 20جنوری تک توسیع

    لاہور : انسداددہشت گردی عدالت نے پی آئی سی حملہ کیس میں  وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کی عبوری ضمانت میں 20جنوری تک توسیع کردی، عدالت نے حسان نیازی کی عبوری ضمانت آج تک منظورکر رکھی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداددہشت گردی عدالت میں پی آئی سی حملہ کیس کی سماعت ہوئی،  جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس کی سماعت کی ، عدالت میں فوٹو گرامیٹک رپورٹ پیش نہ کی جا سکی۔

    عدالت نے وزیراعظم کے بھانجے  حسان نیازی سمیت 10وکلا کی عبوری ضمانت میں 20جنوری تک توسیع کردی، عدالت نے حسان نیازی سمیت 10وکلا کی عبوری ضمانت آج تک منظورکررکھی تھی۔

    گذشتہ سماعت میں فاضل جج نے فوٹوگرافک ٹیسٹ کے لئے ملزمان کو پولیس کے پاس پیش ہونے کا حکم دیاتھا ، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا تھا کہ فوٹوگرافک ٹیسٹ کی تصدیق فرانزک لیبارٹری سےکرانی ہے، ٹیسٹ کے لیے تصاویراور ویڈیوز بھجوا دی ہیں۔

    یاد رہے 2 جنوری کو سماعت میں حسان نیازی تاخیر سے پہنچے تھے ، جس پر عدالت نے ان کی عبوری ضمانت خارج کر دی تھی ، جس پر حسان نیازی نے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے عبوری ضمانت کیلئے نئی درخواست دائر کردی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا تاخیر سے عدالت پہنچنے پر عبوری ضمانت خارج کی گئی، عدالت کےدروازےپرچیکنگ کے باعث تاخیر ہوئی، پی آئی سی حملہ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، کسی بھی شخص کو اشتعال دلایا اور نہ ہی حملہ کیا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت عبوری ضمانت منظور کرکےگرفتاری سے روکنے کاحکم دے۔

    عدالت نے درخواست کی سماعت کے بعد حسان نیازی کی چھ جنوری تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے ایک ویڈیو کے تنازع پر وکلا آپےسےباہرہوگئے تھے ،وکلاء کی بڑی تعداد نے پنجاب انسی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول کر شدید توڑ پھوڑ کی تھی اور اسپتال کو بے پناہ نقصان پہنچایا تھا، پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر فوٹیجز کی مدد سے حسان خان نیازی کی شناخت کی تھی۔

  • اکرم درانی کی عبوری ضمانت منظور

    اکرم درانی کی عبوری ضمانت منظور

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہبر کمیٹی کے سربراہ اور جے یو آئی ف کے رہنما اکرم درانی کی عبوری ضمانت 18 دسمبر تک منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

    اکرم درانی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رات کے 1 بجے نیب نے ان کے موکل کے گھر پر چھاپہ مارا ہے۔ عدالت نے بلٹ پروف گاڑی، وزارت ہاؤسنگ میں بھرتیاں، آمدن سے زائد اثاثہ جات اور ڈائریکٹر کی تعیناتی کیسز میں اکرم درانی کی عبوری ضمانت 18 دسمبر تک منظور کرلی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہبر کمیٹی کے سربراہ اور جے یو آئی ف کے رہنما اکرم درانی کو 5،5 لاکھ کے 4 مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    نیب کی اکرم درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے گزشتہ ہفتے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا، جس میں رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

    واضح رہے اکرم درانی 2002 سے 2007 تک خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے فرائض سرانجام دے چکے ہیں جبکہ انہوں نے اگست 2017 سے مئی 2018 تک شاہد خاقان عباسی کابینہ میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی حیثیت سے بھی کام کیا۔

    چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے گزشتہ سال اقتدار کے ناجائز استعمال اور پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر اکرم خان درانی کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

  • مصطفی کمال کا نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کا فیصلہ، عبوری  ضمانت کرالی

    مصطفی کمال کا نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کا فیصلہ، عبوری ضمانت کرالی

    کراچی : پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ عدالت نے مصطفیٰ کمال کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 10 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایس پی سربراہ مصطفی کمال نے نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کا فیصلہ کرلیا اور عبوری ضمانت حاصل کرنے کے لئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا ، مصطفیٰ کمال کی جانب سےدرخواست میں کہاگیا تھا نیب کی جانب سے بے بنیاد الزامات عائد کرکے ریفرنس میں نام شامل کردیاگیا۔

    سندھ ہائی کورٹ میں سابق ناظم کراچی مصطفی کمال اوردیگر کےخلاف پلاٹس کی غیرقانونی الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی تو عدالت نےمصطفے کمال کوخودبولنے سے روک دیا اور کہاوکیل کی موجودگی میں آپ نہیں بول سکتے۔

    مصطفیٰ کمال کےوکیل حسان صابرکاکہنا تھا نیب سےہرمرحلےپرتعاون کیا،جواب داخل کیاجاچکاہے۔

    مصطفیٰ کمال نے عدالت سےدرخواست کی احتساب عدالت میں پیش ہوکر الزامات کاسامنا کرنے کیلئے تیار ہوں، نیب کوگرفتار کرنے سے روکا جائے، بار بار نوٹس کے باوجود پیش نہ ہونے پر احتساب عدالت نے آخری وارننگ جاری کی تھی۔

    عدالت نے مصطفیٰ کمال کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 10 لاکھ کے مچلکے جمع کرانےکی ہدایت کردی۔

    خیال رہے احتساب عدالت نے پی ایس پی سربراہ کو ستائیس جولائی کوذاتی طورپرپیش ہونے کاحکم نامہ جاری کیا تھا،مصطفی کمال پر بحیثیت سٹی ناظم کلفٹن میں پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا الزام ہیں۔

    یاد رہے جون میں قومی احتساب بیورو(نیب)نے پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال سمیت دیگرکے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرتے ہوئے ملزم پر ساحل سمندر پر ساڑھے 5 ہزار مربع گز زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا الزام عائد کیا تھا۔

    نیب ریفرنس کے مطابق زمین 1980 میں ہاکرز اور دکانداروں کو لیز پر دی گئی تھی جو 2005 میں نجی تعمیراتی کمپنی نے لیز پر حاصل کرلی، مصطفی کمال نے بلڈر کو کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر کی غیرقانونی اجازت دی ۔

    نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں دیگر ملزمان میں ڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائمخانی، فضل الرحمان، ممتاز حیدر اور نذیر زرداری شامل ہیں۔

  • حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی مدت آج ختم ہو رہی ہے، گرفتاری کا امکان

    حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی مدت آج ختم ہو رہی ہے، گرفتاری کا امکان

    لاہور: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی مدت آج ختم ہو رہی ہے، ضمانت میں توسیع نہ ہوئی تو گرفتاری کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج مسلم لیگ ن کے نائب صدر حمزہ شہباز شریف ضمانت میں توسیع کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔

    ہائی کورٹ کی جانب سے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں مزید توسیع نہیں ہوئی تو انھیں گرفتار کر لیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ حمزہ شہباز کی جانب سے عدالتی بینچ پر اعتراض کے بعد آج نیا بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع

    یاد رہے کہ گزشتہ پیشی کے موقع پر فاضل عدالت نے حمزہ شہباز کے وکیل پر واضح کیا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ گرفتاری کے لیے وجوہ بتانے کی ضرورت نہیں، لہٰذا کسی بھی فوج داری کیس میں پولیس گرفتار کر سکتی ہے، تو نیب کے کیسز میں گرفتار کیوں نہیں کیا جا سکتا؟

    حمزہ شہباز کی جانب سے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ پرعدم اعتماد کے اظہار کے بعد جسٹس علی باقر نجفی نے کیس واپس چیف جسٹس کو بھجوا دیا تھا، جس پر چیف جسٹس ہائی کورٹ نے جسٹس مظاہر علی اکبر کی سربراہی میں نیا دو رکنی بنچ تشکیل دیا ہے۔

  • اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد کردی

    اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردارمظفر اور اسپشل پراسیکیوٹرجہانزیب بروانا پیش ہوئے جبکہ آصف زرداری کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔

    نیب کی جانب سےاسپیشل پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیں گے، جسٹس عامر فاروق نے کہا نیب نے مکمل طور پر دلائل دیئےہیں، کوئی چیز رہ گئی ہے تو عدالت کو بتایا جائے جبکہ نیب کے تفتیشی افسر مکمل ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نیب نے بتایا کیس میں چیئرمین سمٹ بینک کا نام بھی موجود ہے، 29 جعلی بینک اکاؤنٹس ہیں،ایف آئی آر میں چیزیں موجودہیں، دستاویزات جعلی بینک اکاؤنٹس سےمتعلق موجودہیں، سمٹ بینک جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ملوث ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا یہ ٹرائل کیس نہیں آپ آصف زرداری کی ضمانت پردلائل دیں، عدالتی وقت قیمتی ہے،آپ ضمانت پر دلائل دیں، وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا پارک لین کیس الگ ہےجب آئےگاتوجواب دیں گے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا آپ کی آسانی کیلئے نیب وکیل ابھی دلائل دےرہے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب کے پارک لین کیس کے تذکرے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا ، جسٹس عامر فاروق نے کہا پارک لین چھوڑیں یہ بتائیں جعلی اکاؤنٹس سے کیا تعلق ہے، مجھےسمجھ نہیں آرہا آپ کیس کوکس طرف لےجارہے ہیں، کیس کو سمیٹنا ہے نا اتنا لمبا کیوں کر رہے ہیں، یہ ٹرائل نہیں۔

    جس پر وکیل نیب کا کہنا تھا آصف زرداری ضمانت کے مستحق نہیں ہے، عدالت نے استفسار کیا آصف علی زرداری کے رول بتا دیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا غیر معمولی حالات میں ضمانت قبل ازگرفتاری دی جاسکتی ہے، درخواست گزار نے غیرمعمولی حالات کےگراؤنڈز نہیں دیئے، کیس التوا ہو رہا ہو یا شدید نوعیت کی بیماری ہو تو ضمانت ہوتی ہے۔

    نیب کے وکیل کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جوابی دلائل میں کہا آصف زرداری کا براہ راست اکاؤنٹس کھلوانے کا تعلق نہیں، نیب کا روزانہ کی بنیاد پر آصف زرداری کیخلاف آپریشن جاری ہے، پہلے جواب الجواب کے ساتھ دستاویزات دیئے ہیں، جعلی اکاؤنٹ کھولنے کی حد تک آصف زرداری ملزم نہیں۔

    فاروق نائیک نے مزید کہا صرف زرداری گروپ پر اکاؤنٹس سے ڈیڑھ کروڑ آنے کا الزام ہے ، ایک عرصے سے کہا جا رہا ہے زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کھولے، کہاں ہیں وہ اکاؤنٹس جو آصف زرداری نے کھولے؟ نیب کی مہیاکی گئی دستاویزات بھی پڑھ دیتاہوں، تمام دستاویزات میں لکھا ہے اکاؤنٹس اومنی گروپ نےکھولے، دستاویزات میں کہیں بھی آصف زرداری کا نام نہیں لکھا۔

    زرداری کے وکیل کا کہنا تھا بینک اکاؤنٹس اوپنگ فارم بھی موجودہیں، اکاؤنٹس اوپنگ فارم پر برانچ منیجرکے دستخط موجودہیں، برانچ منیجر کے بعد ری چیک کیلئے آپریشن منیجر کے دستخط بھی ہیں۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے چیئرمین نیب کی آئینی اختیارات پڑھ کر سناتے ہوئے کہا چیئرمین نیب آرڈیننس26 کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کرسکتا، چیئرمین نیب کے پاس سپلیمنٹری ریفرنس کا اختیار نہیں ، آصف زرداری کو اس موقع پرگرفتار نہ انکوائری کی جاسکتی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    آصف علی زرداری کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر نیب ٹیم پارلیمنٹ ہاؤس روانہ ہوگئی ہے جبکہ آصف زرداری ،فریال تالپور کو وکلا نے عدالتی فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

    نیب نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواستوں پر جواب جمع کرا رکھا ہے، جس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی مخالفت کی گئی تھی جبکہ عدالتی حکم پر آج نیب نےآصف زرداری کیس کاریکارڈ عدالت ساتھ لائی ہے۔

    آصف علی زرداری کی دو رٹ پٹیشن میں عبوری ضمانت آج ختم ہو رہی تھی۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع

    رٹ پٹیشن نمبر 1169 پر آصف علی زرداری اور نیب کے وکلاء کے دلائل کل مکمل ہوئے تھے، آصف علی زرداری کی رٹ پٹیشن نمبر 1169 پر نیب کی جواب پر جوابلجواب دو بار عدالت میں جمع کرایا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے آج آصف علی زرداری فریال تالپور اور منسلک دیگر جعلی اکاؤنٹس کیسز خارج یا فیصلہ محفوظ کیا جا سکتا ہے۔

    نیب نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف رزداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔

    خیال رہے کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 6 بار توسیع کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع

    حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع

    لاہور : لاہورہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع کردی اور وکیل صفائی کی آج سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی،  فاضل عدالت نے وکیل پر واضح کیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہےگرفتاری کےلئےوجوہات بتانےکی ضرورت نہیں، لہذا کسی بھی فوجداری کیس میں پولیس گرفتارکرسکتی ہے، تونیب کےکیسزمیں گرفتارکیوں نہیں کیاجاسکتا؟

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں جسٹس مظاہرعلی اکبر کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، عدالت نے حمزہ شہباز کو روسٹرم پر بلایا۔

    وکیل حمزہ شہباز نے کہا ضمانت منظوری کےباوجودچھاپےمارےگئے، عدالتی حکم کی خلاف ورزی پرتوہین عدالت کی درخوست دائرکی، عدالت نےحکم دیا گرفتاری سے10دن پہلےآگاہ کیاجائے، جس پر عدالت کا کہنا تھا 10دن پہلے آگاہ کرنے سے متعلق کیسے حکم دیا گیا۔

    وکیل نے بتایا سپریم کورٹ کےفیصلےکی روشنی میں ہائی کورٹ نے حکم دیا، عدالت نے کہا سپریم کورٹ کا ایک اورفیصلہ بھی آیاتھا، دوسرےفیصلےمیں کہاگیا وجوہات بتانےکی ضرورت نہیں، کسی بھی فوجداری کیس میں پولیس گرفتارکرسکتی ہے، تونیب کے کیسزمیں گرفتار کیوں نہیں کیاجاسکتا؟

    حمزہ شہباز کے وکیل کا کہنا تھا سلمان اسلم بٹ موجود نہیں لہذاسماعت ملتوی کی جائے، جس پر عدالت نے کہا کیس کےریکارڈ کومدنظر رکھتےہوئے فیصلہ آج ہی ہوگا ، بتائیں چیئرمین نیب کاہائی کورٹ سے کیا تعلق ہے؟ روزنعرے لگےرہےہیں، ہائی کورٹ کو موچی دروازہ بنا دیا گیا ، فیصلہ ہوگاچاہےحمزہ شہباز کے حق میں ہو یا مخالفت میں۔

    وکیل حمزہ شہباز نے استدعا کی سماعت کی عید کی چھٹیوں کےبعد تک ملتوی کی جائے ، عدالت نے وکیل اعظم تارڑ سے مکالمے میں کہا ہم یہاں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرتے، بڑےوکیل ہیں کیس پربحث کریں، سلمان اسلم بٹ کے التوا کی آڑ میں چھپنے کی کوشش نہ کریں ۔

    وکیل نیب نے کہا رمضان شوگر ملز کیس میں وارنٹ جاری نہیں ہوئے ،کیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا نیب نےپہلے بھی گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے یہاں ایسا نہیں ہو گاْ

    عدالت نے صاف پانی ریفرنس کا نمبر غلط بتانے پر وکیل نیب پر اظہار ناراضی کرتے ہوئے کہا آپ کی سنجیدگی کا یہ حال ہے ، قابلیت کی انتہا ہے ، نیب کوآپ سے زیادہ قابل لوگ نہیں ملے، نیب کےجتنے لوگ آئے شاید انہوں نےفائل کوہاتھ تک نہیں لگایا۔

    عدالت نے وکیل نیب سے استفسار آپ صاف پانی کمپنی کیس میں کیا کہتے ہیں ؟ کیا اس کیس میں بھی گرفتاری چاہتے ہیں یا نہیں ؟

    عدالت نے کہا آپ ایک عام آدمی کی طرح خود کو شامل تفتیش کریں، وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا ہم خودکوعام آدمی سے بھی کم سمجھتے ہیں ، ج عیدکی وجہ سے سب کو ضمانت مل رہی ہے ، نیب نے پہلے غیر قانونی کام کیا ، نیب کوپہلے دن ہی سب ملزمان کو گرفتار کر لینا چاہیے تھا۔

    وکیل صفائی نے کہا عدالت ایسا سوچ رہی ہےتو بحث کا کوئی فائدہ ہی نہیں ، ڈی جی نیب ہمارے خلاف سیاسی بیانات دے رہے ہیں ، توہین عدالت کی درخواست دی اس پر کارروائی نہیں ہوئی۔

    بعد ازاں لاہورہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع کردی۔

    مزید پڑھیں : حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے لیے نیا بنچ تشکیل

    یاد رہے گزشتہ سماعت میں حمزہ شہباز کی جانب سے جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں دورکنی بنچ پرعدم اعتمادکے اظہارکےبعد جسٹس علی باقرنجفی نےکیس واپس چیف جسٹس کوبھجوادیاتھا، جس پر چیف جسٹس ہائی کورٹ نےجسٹس مظاہرعلی اکبر کی سربراہی میں نیادورکنی بنچ تشکیل دیا تھا۔

    حمزہ نےآمدن سےزائداثاثے،رمضان شوگرملزکیس سمیت صاف پانی کیس میں بھی عبوری ضمانت حاصل کررکھی تھی۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع

    جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 10جون تک توسیع کردی، جسٹس عامرفاروق نے کہا یہ وائٹ کالرکرائم ہےباریک بینی سےدیکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے درخواستوں پر سماعت کی۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے چھٹی بارہائی کورٹ میں پیش ہوئے جبکہ ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب ،اسپیشل پراسیکیوٹر بھی عدالت میں موجود ہیں۔

    جعلی اکاؤنٹ کیس میں نیب کے تفتیشی اورٹیم عدالت میں موجود ہے ، نیب حکام نے کہا کیس کےتمام دستاویزات ریکارڈکیس کےساتھ ہیں، جعلی اکاؤنٹ کیس میں آصف زرداری براہ راست ملوث ہیں، آصف رداری نے میڈیا میں کہا تھا اگرہم امیر نہیں ہوں گے تو کون ہوگا ، ان کوگرفتار کرنے کیلئے نیب کے پاس ٹھوس شواہد ہیں، آصف زرداری کی گرفتاری نیب کی انکوائری کاحصہ ہے۔

    سماعت میں نیب نے آصف زرداری،فریال تالپورکی درخواستوں پرجواب جمع کرایا، جس میں دونوں رہنماؤں کی عبوری ضمانت کی مخالفت کی ہے، آصف زرداری کی جانب سے فاروق ایچ نائیک دلائل دیں گے۔

    آصف زرداری کیس میں نیب نےریکارڈعدالت میں جمع کرادیا، فاروق ایچ نائیک نے کہا میں جواب تحریری طورپردیناچاہتاہوں، جس پر جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا تھا آپ کواجازت نہیں کیونکہ آپ دلائل دےچکےہیں، جسٹس عامرفاروقی نے کہا آپ جواب الجواب میں دلائل دیں۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا جعلی اکاؤنٹ کے دیگر کیسز کا تعلق آصف زرداری سے ہے؟ آصف زرداری سے نہیں ہے تو کیس کو نمٹا دیتےہیں، نیب کے وکیل نے سمٹ بینک کےمنیجرسےمتعلق دلائل میں کہا بینک قانون ہےاکاؤنٹس کھولنےوالےکاحاضرہونالازمی ہے، جس پر عدالت نے کہا آج کل اکاؤنٹ کھولنا زیادہ آسان ہے اور بند کرانا مشکل ہے۔

    سماعت کےدوران 2وکلاکی آپس کی گفتگوپرجسٹس عامرفاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ ٹاک شونہیں عدالت ہے، ڈیکورم کاخیال رکھاجائے۔

    عدالت نے کہا جعلی اکاؤنٹ کیس سےمتعلق سپریم کورٹ کافیصلہ موجودہے، ،جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا یہ جعلی بینک اکاؤنٹس کب کھلوائے گئے، جس پر جہانزیب بھروانا نے بتایا یہ جعلی اکاؤنٹس 2014 اور 2015 میں کھلوائےگئے، نیب انٹیلی جنس نےتفتیش کاعمل مکمل کرنے کے بعدانکوائری کی۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا منی لانڈرنگ ایکٹ پڑھ کرسنایاجائے، کیااینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کےتحت نیب تفتیش کرسکتی ہے؟ نیب کے وکیل کا کہنا تھا جی ایکٹ کی تعریف پرپورانہ اترنےکےباوجودنیب تفتیش کرسکتی ہے، اکاؤنٹس دوسرےشخص کےنام اصل بینفشری کوظاہرکیےبغیربنائےگئے، یہ انتہائی پوشیدہ پیسوں کی منتقلی کا بھیانک جرم ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کرپشن،رشوت کی خفیہ منتقلی کیلئے جعلی اکاؤنٹس کااستعمال کیاگیا، جعلی اکاؤنٹس میں فریال تالپورکےدستخط چیک پر موجود ہیں، جسٹس عامر فاروق نے نیب سےاستفسار زرداری گروپ کا کیا اسٹیٹس ہے، جسٹس محسن اخترکیانی نے پوچھا اسٹیٹ بینک نے فریال تالپور سے متعلق کیا کہا؟ نیب نے بتایا اسٹیٹ بینک نے ایف آئی اے کو مطلع کیا۔

    جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا تھا آصف زرداری کا جعلی اکاؤنٹ کیس میں کیاتعلق ہے تو جہانزیب بھروانا نے بتایا اومنی گروپ کا تعلق زرداری گروپ سے ہے، میگا منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش میں زرداری گروپ سامنے آیا، زرداری گروپ اکاؤنٹ میں جعلی اکاؤنٹ سے ڈیڑھ کروڑ منتقل ہوئے، دوسری مرتبہ پھر ڈیڑھ کروڑ روپے زرداری گروپ اکاؤنٹ منتقل ہوئے۔

    نیب نے کہا زرداری گروپ ٹرانزیکشنز پر اسٹیٹ بینک نے مشتبہ ٹرانزیکشن رپورٹ جاری کی ہے ، زرداری گروپ اکاؤنٹ سے رقم اویس مظفر کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، زرداری گروپ اکاؤنٹ سےرقم منتقلی فریال تالپورکےدستخط سےہوئی، جسٹس عامرفاروق نے کہا ڈیڑھ کروڑکی ٹرانزیکشن ہوئی،جس نے کی وہ کیا کہتا ہے، مجموعی طور پر کتنی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔

    نیب نے جواب میں بتایا مجموعی طورپر14بلین روپےکی ٹرانزیکشن ہوئی ہے،مختلف اکاؤنٹس سےٹرانزیکشن ہوئی ، جسٹس عامرفاروق نے کہا ایک ایک کرکے بتائیں میرا حساب اچھا نہیں ،نیب آئی او کا کہنا تھا آدھا پیسہ رکھ رہے تھے اور آدھا پیسہ باہر ممالک منتقل کیاگیا، جسٹس عامرفاروق نے کہا یہ وائٹ کالرکرائم ہے باریک بینی سے دیکھیں گے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا آپ آصف زرداری کاکرداربتائیں، جتنی کہانی بتائی اس میں فریال تالپور کا کردار ہے، آصف زرداری اپنی کمپنی کے بینفشل مالک ہیں کیا یہ جرم ہے، پراسیکیوٹرنیب نے بتایا آصف زرداری کے کردار کیلئے تینوں کمپنیوں پر جانا ہوگا۔

    عدالت نے کہا آپ صرف ایک ریفرنس دائرکرتے ضرورت کیا تھی اتنا پھیلانے کی، اومنی گروپ پرآپ کا الزام ہے آصف زرداری کا فرنٹ مین تھا، آپ کے صرف فرنٹ مین کہنے سے کیا وہ فرنٹ مین ہوجائےگا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع کردی۔

    خیال رہے کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 5بار توسیع کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری، فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع

    گذشتہ روز عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کوعبوری ضمانت میں ایک دن کی توسیع کی تھی، سماعت میں جج ریکارڈ نہ لانے پر نیب حکام پر برس پڑے تھے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نےتفتیشی افسرکوڈانٹ پلاتےہوئےکہا آپ ریکارڈکےبغیریہاں کرنے کیا آئےہیں؟کیاریکارڈفریم کراکر رکھیں گے؟جبکہ جسٹس عامرفاروق بولے درخواست گزارصحیح کہتے ہیں آپ ہراساں کررہےہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے نیب کو کل لازماً ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیاتھا۔

    یاد رہے بلاول بھٹوکی پیشی پر جیالوں کی نیب دفترکی طرف بڑھنےکی کوشش کی تھی اور پولیس کو دھکے دیئے،حصار توڑنے کی کوشش کی تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور واٹر کینین کا استعمال بھی کی ، جس کے بعد پولیس نے ہنگامہ آرائی میں ملوث چالیس سےزائدکارکن گرفتار کرلیا تھا۔

  • حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 22  مئی تک توسیع

    حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 22 مئی تک توسیع

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں بائیس مئی تک توسیع کر دی، عدالت نے نیب کو گرفتاری کی وجوہات سے متعلق دستاویزات حمزہ شہباز کو فراہم کرنے کی ہداہت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق رمضان شوگر ملز , ،صاف پانی اور آمدن سے زائد اثاثے کیس میں حمزہ شہباز اپنی ضمانت میں توسیع کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

    حمزہ شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گے ہولیس کی بھاری نفری ہائی کورٹ کے اندر اور اطراف میں تعینات کی گئی .،ن لیگی کارکنوں کو عدالت میں داخلے کی اجازت نہ دی گئی اور انہیں احاطہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا

    حمزہ شہباز شریف کے وکیل نے کہا نیب کو ہم سے خاص محبت ہے ،نیب گرفتاری کی وجوہات سے آگاہ نہیں کر رہا، مسلسل گھروں پر چھاہے مار کر ہراساں کر رہا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نےحمزہ شہباز شریف کی گرفتاری کی وجوہات سے متعلق دستاویزات عدالت کو پیش کیں، حمزہ شہباز کی درخواست پر بعض دستاویزات کی نقول انہیں فراہم کی گئیں، اینٹی منی لانڈرنگ قانون کے تحت تمام دستاویزات حمزہ شہباز شریف کو فراہم نہیں کی جا سکتیں۔

    مزید پڑھیں :  حمزہ شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 8 مئی تک توسیع

    حمزہ شہباز کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست پر ڈی جی نیب نے جواب بھی عدالت میں جمع کرادیا۔

    عدالت نے حمزہ شہباز کی ضمانت میں 22 مئی تک توسیع کرتے ہوئے وکلاء کو بحث کے لئے طلب کرلیا اور نیب کو گرفتاری کی وجوہات سے متعلق دستاویزات حمزہ شہباز کو فراہم کرنے کی ہداہت کر دی۔

    واضح رہے کہ  6 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

    بعد ازاں لاہور ہائی کوٹ نے حمزہ شہباز کی 10 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی تھی اور اور نیب سےتفصیلی جواب طلب کرلیا تھا۔

    حمزہ شہباز نے گرفتاری کے ڈر سےرمضان شوگرملزاورصاف پانی کیس میں بھی لاہورہائی کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کرلی تھی۔