Tag: عجائب گھر

  • محکمہ سیاحت صوبے بھر میں عجائب گھر ، تاریخی مقامات کی بحالی کے لیے پرعزم ہے: سیکرٹری سیاحت

    محکمہ سیاحت صوبے بھر میں عجائب گھر ، تاریخی مقامات کی بحالی کے لیے پرعزم ہے: سیکرٹری سیاحت

    سیکرٹری سیاحت کیپٹن (ریٹائرڈ) مشتاق احمد نے محکمہ سیاحت میں آغا خان کلچرل سوسائٹی آف پاکستان کے عہدیداروں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر کامران لاشاری، توصیف احمد (سی ای او اے کے سی ایس پی)، راشد مکدوم (کنزرویشن ماہر)، وجاہت علی (کنزرویشن آرکیٹیکٹ) اور کرسٹوفر بولیو (میوزیم کے ماہر) موجود تھے۔

    اجلاس کے دوران اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں ہر شعبہ کے دو سے تین ماہرین ایک ٹیم کے طور پر کام کریں۔ سیکرٹری سیاحت نے کہا کہ وراثت کا تحفظ باقی چیزوں کی طرح اہم ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ایسا ورثہ ہے جسے ضائع نہیں ہونا چاہیے، لاہور اور ٹیکسلا میں واقع عجائب گھر قومی اور بین الاقوامی سطح پر بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ ہمیں صلاحیت کی تعمیر کے ذریعے اپنے عملے کو تربیت دینے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ٹیکسلا میوزیم کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کریں۔ انہوں نے ہم آہنگی اور قدر پیدا کرنے کے لیے متعلقہ محکموں کے درمیان تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

    “محکمہ سیاحت صوبے بھر میں میوزیم اور تاریخی اہمیت کے دیگر مقامات کی بحالی کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم آنے والی نسلوں کے لیے ایک شاندار ورثے کو محفوظ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس مقصد کے لیے لاہور میوزیم ایکٹ کا مسودہ تیار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

    مزید برآں، شرکاء نے حضوری باغ میں حفظان صحت اور صفائی کی سہولیات کو بہتر بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں کھڑک سنگھ حویلی کی بحالی کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔

  • سعودی شہری نے سب کو حیران کر دیا

    سعودی شہری نے سب کو حیران کر دیا

    ریاض: سعودی شہری جبران العلیلی المالکی نے 33 سال کی انتھک محنت کے بعد 7 ہزار سے زیادہ نوادر جمع کر کے ‘طلان عجائب گھر’ قائم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی شہری جبران العلیلی المالکی نے کہا کہ میں نے نوادر جمع کرنے کی شروعات 1987 میں کی تھی اس وقت تک کمشنری قدیم طرز کی تھی اور نئی تہذیب وتمدن کی جھلکیاں آنا شروع ہوئی تھیں۔

    المالکی کا کہنا تھا کہ میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ نوادر جمع کروں تاکہ آنے والی نسلیں انہیں دیکھ کر پتہ لگا سکیں کہ ان کے آباؤ اجدداد کا طرز معاشرت کیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ 1999 میں عجائب گھر کے قیام کا خیال آیا اس وقت تک میرے پاس 3 ہزار نوادر جمع تھے۔اب ان کی تعداد 7 ہزار ہوچکی ہے۔

    جبران العلیلی المالکی کا کہنا تھا کہ میں نے یہ سب کچھ شوقیہ کیا ہے، کوئی پیسے خرچ نہیں کیے، لوگ مجھے بطور تحفہ اپنے گھر کی کوئی ایسی چیز جو ان کے استعمال میں نہیں ہوتی تھی دے دیتے تھے، میں نے مختلف لوگوں سے نوادر کا تبادلہ کیا اور اس طرح ایسی اشیا حاصل کیں جو میرے یہاں نہیں تھیں۔

    المالکی کا کہنا تھا کہ ‘داودی زرۃ’ پندرہ ہزار ریال میں خریدی اور اسے عجائب گھر کی زینت بنایا ہے، عجائب گھر آنے والوں سے کوئی فیس نہیں لی جاتی، جازان سمیت وطن عزیز کے تمام علاقوں سے لوگ میرے عجائب گھر کی سیر کے لیے آتے رہتے ہیں۔

  • مکہ کلاک ٹاور میں موجود عجائب گھر زائرین کے لئے کھول دیا گیا

    مکہ کلاک ٹاور میں موجود عجائب گھر زائرین کے لئے کھول دیا گیا

    ریاض : مکہ مکرمہ میں واقع کلاک ٹاور میوزیم عوام کے لیے کھول دیا گیا جس میں اذان کے وقت ایل ای ڈیز جگمگاتی ہیں جن کی روشنی میلوں دور سے دکھائی دیتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مکہ میں حرم کے سامنے قائم کلاک ٹاور جہاں سال بھر زائرین کا تانتا بندھا رہتا ہے، اب اپنے چار منزلہ عجائب گھر کے ساتھ سیاحتی مقام کے طور پر بھی لوگوں کا استقبال کرے گا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کلاک ٹاور میں بنایا گیا یہ میوزیم اس سال رمضان میں زائرین کے لیے کھولا گیا ہے، جو پورا مہینہ مسلسل کھلا رہے گا۔

    سعودی میڈیا کا کہنا ہے کہ عجائب گھر کی پہلی منزل پر نظام شمسی کی مجسم عکاسی کی گئی ہے جس کے بعد وقت کے تعین ،کائنات، کہکشاں کے علاوہ نظام شمسی کی گردش کو بیان کرنے کیلئے بہترین اور جدید ترین طریقوں کے ذریعے وضاحت کی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ زائرین کو دنیا کی سب سے بڑی گھڑی جوکہ مکہ ٹاور پرنصب کی گئی ہے، اس کے مختلف مراحل اور تنصیب کے بارے میں بھی تفصیل سے آگاہ کیاجاتا ہے، گھڑی کی تیاری میں دنیا کہ بڑی کمپنیوں کی مشترکہ کاوش ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق کلاک ٹاور میوزیم کی دوسری منزل وقت کے بارے میں ہے یہاں مختلف ادوار میں گھڑیوں کی ایجاد کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے۔

    کلاک ٹاور کی تیسری منزل پر کائنات کے رازوں کے بارے میں مجسم عکاسی کرتے ہوئے مختلف مناظر کو پیش کیا گیا ہے علاوہ ازیں چاند اور سورج گرہن سے متعلق مختلف ادوار کو بھی دکھایا گیا ہے، چوتھی منزل پر زائرین کو خلا اور سیاروں کے بارے میں معلومات مہیا کی گئی ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹاورکے سب سے بلند مقام کو شرفہ کہتے ہیں یہاں پہنچ کر زائرین مکہ کا مشاہدہ کرسکتے ہیں، یہاں سے پورا شہر دیکھا جاسکتا ہے جبکہ زائرین حرم کاانتہائی خوبصورت منظر بھی دیکھ سکتے ہیں۔

    سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی اونچائی کی وجہ سے کلاک ٹاور مکہ سے 25کلومیٹر دور سے بھی دکھائی دیتا ہے۔ عمارت کا نام اس پر نصب دنیا کی سب سے بڑی گھڑی پر رکھا گیا ہے، جو چاروں سمتوں سے دکھائی دیتی ہے۔

    کلاک ٹاور میں یہ خصوصیت رکھی گئی ہے کہ اذان کے وقت ایل ای ڈیز کی جگمگاتی ہیں جن کی روشنی میلوں دور سے دکھائی دیتی ہے۔

  • لاہور: عجائب گھر میں نصب شیطانی مجسمہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا

    لاہور: عجائب گھر میں نصب شیطانی مجسمہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کے عجائب گھر میں 16 فٹ کا طویل شیطانی مجسمہ نصب کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے عجائب گھر کے داخلی راستے پر نصب کیا گیا 16 فٹ طویل شیطانی مجسمے نے تہلکہ مچادیا، مجسمے کے بارے میں سوالات اُٹھنا شروع ہوگئے کہ کس نے نصب کیا اور کیوں کیا اور اس کی تاریخ کیا ہے۔

    مجسمے کے 2 بڑے سینگوں میں ایک سینگ ٹوٹا ہوا ہے، مجسمے کے چہرے پر وحشت ہے، ہاتھ اور پاؤں کے ناخن جانوروں کی طرح بڑے ہیں۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز یار محمد کے مطابق چند روز قبل عجائب گھر کے داخلی راستے پر یہ شیطانی مجسمہ رکھا گیا تھا اور شہریوں میں اس کی وجہ سے کافی خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

    لاہور کے شہری عنبرین کی جانب سے اس شیطانی مجسمے کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس کے بعد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

    ارتباط الحسن چیمہ نے حال ہی میں پنجاب یونیورسٹی کے کالج آف آرٹس اینڈ ڈیزئن سے گریجویشن مکمل کی ہے اور یہ مجسمہ ان کی گریجویشن کا فائنل تھیسز ورک تھا۔

    مجسمہ ساز کون ہے؟

    ارتباط الحسن چیمہ نے برطانوی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے اس بارے میں بتایا کہ ’اس کردار کو تخلیق کرتے ہوئے میرے ذہن میں شیطانیت کا کوئی تصور بھی نہیں تھا۔ دوسری بات یہ کہ اگر اسے شیطان بولا جا رہا ہے تو شیطان تو کسی نے بھی نہیں دیکھا، تو پھر اسے کیوں شیطان کا نام دیا جا رہا ہے؟‘

    مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کا میوزیم کے باہر شیطان کا مجسمہ رکھے جانے پر جواب طلب

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ شیطان کو قابو کرنا ہے ہم سب کی ذمہ داری ہے شکر ہے شیطان کے خلاف کوئی تو باہر نکلا ، عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اور ڈائریکٹر لاہور میوزیم سے جواب طلب کرلیا۔

    یاد رہے 15 جنوعری کو میوزیم انتظامیہ نے شیطان کا مجسمہ عجائب گھر کے احاطے میں نصب کیا تھا، یہ دیو ہیکل مجسمہ نجی ایونٹ کمپنی کی ملکیت تھا جو اسے مختلف مختلف نجی محفلوں میں لگاتی رہی ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ روز شیطانی مجسمے پر کپڑا ڈال دیا گیا تھا اور اب اسے عجائب گھر سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    شیطانی مجسمہ ایک ہفتے قتل رکھا گیا تھا جس کو شہریوں کی جانب سے ہی شیطانی مجسمے کا نام دیا گیا تھا۔

    میوزیم انتظامیہ مجسمے کا تاریخی پس منظر بتانے سے قاصر ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ مجسمہ تحفے میں دیا گیا تھا لیکن یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ مجسمہ کس کی جانب سے تحفے میں دیا گیا تھا۔

  • پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے عجائب گھروں کے درمیان تعاون کا معاہدہ

    پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے عجائب گھروں کے درمیان تعاون کا معاہدہ

    اسلام آباد: پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے درمیان آثار قدیمہ کے شعبے میں ایک دوسرے سے تعاون کا معاہدہ طے پاگیا۔ معاہدہ مذکورہ شعبے میں پاکستانی ماہرین کے لیے نئی راہیں کھولے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی وزارت ثقافت و محکمہ آثار قدیمہ اور سوئٹزر لینڈ کے رتبرگ میوزیم کی انتظامیہ کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کی تقریب زیورخ کے رتبرگ میوزیم میں ہوئی۔

    محکمے کے سیکریٹری انجینیئر عامر حسن نے حکومت پاکستان کی طرف سے معاہدے پر دستخط کیے۔

    معاہدے کا مقصد زیورخ میوزیم اور پاکستان میں موجود عجائب گھروں کے درمیان تعاون بڑھانا ہے جس کے تحت ریسرچ پروگرامز، اسکالر شپس، مطبوعات اور ڈاکٹرل / پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچز میں ایک دوسرے کی معاونت کی جائے گی۔

    معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے ماہرین ایک دوسرے کے ممالک کا دورہ کریں گے جبکہ اس شعبے سے وابستہ طالب علموں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے مشترکہ سیمینارز بھی منعقد کیے جائیں گے۔

  • عجائب گھرکا عالمی دن: میں اپنی داستاں کو آخر شب تک تو لے آیا

    عجائب گھرکا عالمی دن: میں اپنی داستاں کو آخر شب تک تو لے آیا

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عجائب گھر یا میوزیم کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس موقع پر لاہور، اسلام آباد، کراچی، ٹیکسلا، موہن جو  داڑو اور پشاورسمیت ملک کے تمام عجائب گھروں میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد عوام الناس میں تاریخ کے مطالعے کو فروغ دینا ہے، اس دن میوزیم میں اسکول کے طلبہ و طالبات کے حوالے سے خصوصی پروگرام منعقد کیےجاتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کےادارے یونیسکو کے تعاون سےانیس سو چھیالیس میں قائم ہونے والی دنیا بھر کے عجائب خانوں کی تنظیم انٹر نیشنل کونسل آف میوزیم نے مئی انیس سو ستتر میں ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں انیس سو اٹھہتر سے ہر سال اٹھارہ مئی کوانٹرنیشنل میوزیم ڈے منانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد سے اب ہر سال اس کونسل کے ایک سو چھیالیس رکن ممالک اور بیس ہزار سے زیادہ انفرادی ارکان اس دن کواس نکتہ نظر کے ساتھ مناتے ہیں کہ دنیا بھر کے عوام میں تہذیب اور تاریخ کے ساتھ ماضی کو مخفوظ رکھنے اور اس کے مسلسل مطالعے کا شعور پیدا کیا جائے۔

    اس سال عجائب گھر کے عالمی دن کےموقع پر اس دن کو’ہائپر کنیکٹڈ میوزیم: نیو اپروچز، نیو پبلکس‘ کا عنوان دیا گیا ہے جس کا مطلب ’اعلیٰ سطحی روابط پر مبنی عجائب گھر: نئے رحجان اور نئے عوام ‘ہے۔

    ماہرین آثار قدیمہ بھی اگرچہ اس امر کا تعین نہیں کر سکےکہ دنیا کا پہلا عجائب گھر کہاں اور کب قائم ہوا تھا لیکن دنیا کی جن قدیم تہذیبوں میں میوزیم کے آثار ملے ہیں ، ان میں بابل و نینوا، مصر، چین اور یونان سرفہرست ہیں ، رسول اللہ ﷺ اور اسلام سے قبل خانہ کعبہ بھی ماضی کے تبرکات رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

    دنیا بھر کے عجائب گھر


    اسمتھ سونین میوزیم ( دنیا کا سب سے بڑا میوزیم ) امریکہ

    دنیا بھر میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جہاں میوزیم نہ ہو البتہ فرق فقط تعداد کا ہے۔ امریکہ میں اس وقت ڈیڑھ ہزار کے قریب میوزیم اور تاریخی مواد محفوظ رکھنے والی گیلریاں ہیں جبکہ برطانیہ میں ویسے تو سینکڑوں کی تعداد میں میوزیم ہیں لیکن قومی اور نہایت وسیع عجائب گھروں کی تعداد پچاس سے زیادہ ہے جن میں سب سے زیادہ مقبول برٹش میوزیم، نیچرل ہسٹری میوزم، سائنس میوزیم لندن، ریلوے میوزیم لندن، آرٹ میوزیم مانچسٹر، فوٹو گرافی فلم اور ٹیلی ویژن کا قومی میوزیم، مومی مجسموں کا معروف زمانہ مادام تساؤ، ٹاور برج اور رائل میوزیم وغیرہ شامل ہیں۔

    روس میں بھی عجائب گھروں کی تعداد سینکڑوں میں ہے اور صرف ماسکواور سینٹ پیٹرز برگ میں پچیس کی قریب بڑے عجائب گھر ہیں۔ روس میں تھیٹر، کتابوں، موسیقی، تاریخ، حیوانات، فوج، سائنس اور طرز رہائش سے متعلقہ میوزیم میں لوگ زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ دنیا کے دیگر ممالک میں بڑے بڑے میوزیم کے تعداد نیدر لینڈ میں انتالیس، فرانس میں چالیس، آسٹریلیا میں پچیس، ڈنمارک میں بیس، ناروے کے علاوہ اسرائیل آئرلینڈ اور یونان میں انیس اور فن لینڈ جیسے چھوٹے سے ملک میں پندرہ ہے۔ مصر میں فراعین مصر کی ممیوں کے مخصوص میوزیم دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کے لیے خاص دلچسپی کے حامل ہیں۔

    (مادام تساؤ میوزیم (لندن

    پاکستان اور بھارت میں اگرچہ تعداد کے اعتبار سے تو عجائب گھراتنے زیادہ نہیں ہیں لیکن قدیم تاریخ اور انسانی تہذیب کے ارتقا کے اہم ادوار کے حوالے سے کئی ایسے اہم میوزیم ہیں جنہیں دیکھنے کے لیے دور دور سے سیاح آتے ہیں۔ لیکن ان ممالک میں بچوں نوجوانوں اورعام شہریوں کو یہ میوزیم دیکھنےکی طرف راغب کرنے کی کوششوں کا شدید فقدان ہے۔

    بھارت میں تاج محل جیسی لافانی یادگار کے علاوہ ملک میں متعدد ریاستی عجائب گھر ہیں لیکن قومی اہمیت کے حامل میوزیم میں نیشنل میوزیم دلی، سٹیٹ میوزیم چنائی، لکھنؤاور پٹنہ کے علاوہ سالار جنگ میوزیم حیدرآباد، منی پور اور میزو رام سٹیٹ میوزیم، احمدآباد کا ٹیکسٹائل میوزیم اور بھوپال کاسنٹرل میوزیم شامل ہیں۔

    پاکستان کے عجائب گھر


    پاکستان میں قدیم ترین میوزیم لاہور کا عجائب گھر ہے جس کی بنیاد اٹھارہ سو پچپن میں رکھی گئی تھی اور یہاں گندھارا آرٹ کے نایاب ترین مجسموں کے علاوہ منی ایچر مصوری کے تاریخی تین ہزار نمونے اور چالیس ہزار سے زیادہ سونے،چاندی اور تانبے کے سکے موجود ہیں جبکہ اس کی لائبریری میں تیس ہزار سے زائد کتابیں جرائد اخبارات اور تاریخی دستاویزات موجود ہیں۔ عالمی سطح پر معروف پاکستانی عجائب گھروں میں ٹیکسلا اور ہڑپہ کے عجائب گھر شامل ہیں۔

    لاہور میوزیم

    ایشیاکا سب سے بڑا نجی عجائب گھر لاہور کے بھاٹی دروازے میں ہے اور سترہ سو ستتر میں اسے فقیر خاندان نے قائم کیا تھا جس کی مناسبت سے اس کا نام بھی ’فقیر خانہ میوزیم‘ ہے اور اس میں سکھ اور مغلیہ عہد کی علاوہ برصغیر میں مختلف اسلامی عہد کی تیس ہزار سے زیادہ نادرونایاب چیزیں ہیں۔

    نیچرل ہسٹری میوزیم ( اسلام آباد)۔
    لوک ورثہ میوزیم

    اسلام آباد میں ستر کے عشرے کے اواخر میں قائم ہونے والے ملک کے واحد نیچرل ہسٹری میوزیم کی بارے میں ملک کے غالب اکثریت کو بھی آگاہی نہیں ہے، لوک ورثہ میوزیم گزشتہ کئی سالوں میں بہرحال اپنی شناخت بنانے کی کوشش میں مگن ہے۔

    کراچی میں ملک کا قومی عجائب گھر حال ہی میں تعمیر ِ نو کے مرحلے سے گزرا ہے یہاں زمانہ قبل از تاریخ سے لے کر تحریکِ پاکستان تک کے ادوار کو کل آٹھ گیلریوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سب سے منفرد گندھارا اور قرآن گیلریز ہیں۔ قرآن گیلریز میں ایسے ایسے نادر و نایاب نسخے موجود ہیں کہ دیکھنے والوں کی آنکھیں خیر ہ ہوجاتی ہیں ۔ گندھارا دور کی گیلری میں بدھا کے مختلف انداز کے مجسمے جبکہ اسی د ور میں پنپنے والے ہندو آرٹ کے شاہکار بھی موجود ہیں۔ پھر بھی اس میوزیم کو فی الحال مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے ، اس کی بنیاد انیس سو اکہتر میں رکھی گئی تھی لیکن چونتیس سال کے عرصے میں ہی یہ انتظامی عدم توجہی کا شکار ہو چکا ہے جبکہ دنیا بھر میں عجائب خانوں کی عمارتیں صدیوں پرانی ہیں۔

    کراچی کے نیشنل میوزیم کے پاس موجود دو نوادرات ایس ہیں جو کہ دنیا میں اور کہیں موجود نہیں ہوسکتے یعنی وہ دنیا میں ایک ہی ہیں۔ ان میں ایک تو موہن جو داڑو سے برآمد ہونے والے مہا پجاری ’ پریسٹ کنگ‘ کا مجسمہ ہے جو کہ موہن جو داڑو سے متعلق گیلری میں رکھا ہوا ہے۔ ایک اور نادر شے جو کہ میوزیم کے آرکائیوز میں موجود ہے وہ پاکستان کا وہ جھنڈا ہے جو خلا میں گیا تھا۔ جب امریکی پہلی بار چاند پر گئے تو دنیا کے تمام ممالک کا ایک پرچم چاند پر لے کرگئے تھے، واپسی پر تحفتاً تمام ممالک کو دیے گئے۔یہ پرچم نیشنل میوزیم کے نوادرات کی حفاظت اور بحالی معمور کنثرویٹر (conservator) زبیر مدنی کو مخدوش حالت میں ملاتھا۔ انہوں نے اسے محفوظ کرکے آرکائیوز میں رکھ دیا ہے اور اسے پبلک کے لیے آویزاں نہیں کیا گیا ہے کہ اس کے لیے خصوصی انتظامات کی ضرورت ہے۔

    نیشنل میوزیم آف پاکستان ( کراچی)۔

    کراچی میں اس کے علاوہ نذیر مینشن ، قائداعظم ہاؤس اور مزار ِقائد میوزیم ایسے تین میوزیم ہیں جہاں قائد اعظم اور ان کی ہمشیرہ فاطمہ جناح کے ذاتی استعمال کی اشیا ء رکھی ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان ایئر فورس میوزیم اور آثا ر البحری کے نام سے قائم نیوی میوزیم بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ یہ وہ میوزیم ہیں جہاں عام لوگوں کو با آسانی رسائ مل جاتی ہے تاہم اس کے علاوہ بھی کچھ میوزیم کراچی میں ہیں ۔ جیسا کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی مرکزی عمارت میں واقع کرنسی میوزیم ، آکسفور ڈ یونی ورسٹی پریس کے دفتر میں واقع کتابوں کا میوزیم اور پاکستان اکادمی آف لیٹر ز کے پاس موجود نادر و نایاب خطوط کا مجموعہ بھی شامل ہیں۔

    منفرد میوزیم


    اس وقت کتنے ہی ملکوں میں انواع و اقسام کے ایسے ایسے میوزیم ہیں جن کے بارے میں عام آدمی کبھی سوچتا بھی نہیں ہے جیسے نیدر لینڈ کے ایک عام شہری وان گراف نے اپنا ایک ایسا نجی میوزیم بنایا ہے جس میں دنیا کے ایک سو سے زیادہ ملکوں میں مختلف عہد میں بننے والی ماچس کی ڈبیوں کا بہت بڑا ذخیرہ ہے۔ امریکہ کی ریاست اریزونا میں ایک چھوٹی سی تنظیم نے ایک اچھوتا میوزیم بنایا ہوا ہے جسے بڑی تعداد میں لوگ دیکھنے کے لیے آتے ہیں اور اس میوزیم میں دنیا بھر کے مختلف علاقوں کے علاوہ امریکہ کی مختلف ریاستوں کی چیونٹیوں کو حنوط صورت میں رکھا ہوا ہے۔ ان میں چھوٹی ترین چیونٹی سوئی کی نوک کے برابرہے جبکہ سب سے بڑا چیونٹا یا چیونٹی کاکروچ یعنی لال بیگ کے برابر ہے۔ اسی میوزیم میں زندہ چیونٹیوں کا بھی بڑا دخیرہ ہے جن میں عرب کے صحرا کی اور افریقہ کی گوشت خور چیونٹیاں خاص طور پر لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتی ہیں۔

    عجائب گھر کسی بھی شے کے لیے مخصوص ہو یا د نیا کے کسی بھی حصے میں ہو، ایک بات تو طے ہے ، یہ ہمیں بحیثیت انسان ہم سب کے مشترکہ ماضی کی یاد دلاتےہیں اور ساتھ ہی ساتھ یہ اپنے اندر سبق بھی لیے ہوئے ہیں کہ کیسے کیسے زور آور آج خاک میں مل چکے اور کیسے کیسے نادار اور کمزور آج حکمرانی کررہے ہیں۔ تاریخ کے مطالعے کا بنیادی مقصدہی یہ ہے کہ انسان اپنے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھے اور ساتھ ہی ساتھ دوسروں کی غلطیوں سے بھی سیکھے اور وہ غلطیاں نہ دہرائے جن کی وجہ سے ماضی میں دیگر اقوام تباہی کا شکار ہوئیں۔

    میں اپنی داستاں کو آخر شب تک تو لے آیا
    تم اس کا خوب صورت سا کوئی انجام لکھ دینا

    زبیر رضوی