Tag: عجیب و غریب خبریں

  • منڈی بہاؤالدین: زندہ شخص کو مردہ خانے منتقل کر دیا گیا

    منڈی بہاؤالدین: زندہ شخص کو مردہ خانے منتقل کر دیا گیا

    منڈی بہاؤالدین: وسطی پنجاب کے شہر منڈی بہاؤ الدین میں ایک زندہ شخص کو ڈاکٹر کی غفلت کی وجہ سے مردہ خانے منتقل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال منڈی بہاؤ الدین میں مردہ شخص زندہ نکلا، چکوال کے علی رضا کو ایمرجنسی میں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تھا، تاہم ڈاکٹر نے زندہ مریض کو مردہ قرار دے کر مردہ خانے منتقل کر دیا۔

    تاہم میڈیا کی بروقت نشان دہی پر پولیس نے ایکشن لیا اور اسپتال کے عملے نے مردہ خانے سے مریض کو ایمرجنسی میں شفٹ کر دیا۔

    واقعے کے بعد ڈپٹی کمشنر مہتاب وسیم نے 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی، جو اس بات کی تحقیق کرے گی کہ زندہ شخص کو کیسے مردہ قرار دیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد، پمز اسپتال میں ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت سے بچی معذور ہوگئی

    واضح رہے کہ ملک بھر کے مختلف شہروں میں ڈاکٹرز کی غفلت کے باعث مریضوں کے مرنے اور معذور ہونے کی خبریں تواتر کے ساتھ میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔

    اپریل میں کراچی میں ڈاکٹر کی مبینہ غلفت کے باعث غلط انجیکشن لگنے سے ایک اور بچی زندگی کی بازی ہار گئی تھی، جس پر پولیس نے اتائی ڈاکٹر عدنان کو حراست میں لے لیا تھا۔

    ادھر جولائی میں اسلام آباد کے پمز اسپتال میں ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت سے چھ سال کی بچی معذور ہوگئی تھی، دوران علاج ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت سے بچی کا ہاتھ خراب ہوا، بچی کو بازو میں فریکچر پر اسپتال لایا گیا تھا۔

  • گڑ بڑ پھیلانے والے مرغے کے خلاف عدالت میں درخواست دائر

    گڑ بڑ پھیلانے والے مرغے کے خلاف عدالت میں درخواست دائر

    پیرس: فرانس کے ایک دیہی علاقے میں ایک مرغے پر الزام عاید کیا گیا ہے کہ وہ اپنی بانگ کے ذریعے گڑ بڑ پھیلا رہا ہے، جس پر مقامی لوگوں نے اس کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیرس کے علاقے سینٹ پیری ڈی اولیرون میں ایک مرغے نے اپنی بہت زیادہ تیز آواز میں بانگ کے ذریعے پاس پڑوس کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔

    مورِس نامی مرغے کے خلاف عدالت میں درخواست دائر ہونے کے بعد اس نے شہرت حاصل کر لی ہے، مرغے پر پڑوس میں گڑ بڑ پھیلانے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔

    پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ یہ مرغا صبح ہوتے ہی بانگ دینا شروع کرتا ہے اور ساڑھے آٹھ بجے تک بغیر رکے بانگ دیے چلا جاتا ہے، جس کی تیز آواز آس پاس لوگوں کی سماعتوں پر شدید ناگوار گزرتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  خشک سالی سے نجات، بھارت میں مینڈکوں کی شادی کرادی گئی

    لوگوں کا کہنا ہے کہ مرغے نے ان کا سکون برباد کر دیا ہے، دوسری طرف مرغے کے مالک کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں پرندوں کی پکار ایک عام بات ہے، ایسے علاقوں میں دیگر جانور جیسا گدھے اور مینڈک بھی شور مچاتے رہتے ہیں۔

    درخواست گزاروں کے مطابق علاقہ سیاحوں کے لیے پرسکون ہونا چاہیے جب کہ مرغے کے مالک کا کہنا ہے کہ سیاحوں کو اپنی شرایط منوانے کا حق نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ اس مرغے کے خلاف دو سال قبل درخواست دائر کی گئی تھی جس پر اس کے ڈربے کو ہٹائے جانے کا حکم جاری کیا گیا تھا تاہم مالک نے ڈربہ ہٹانے کی بہ جائے مرغے کو باہر نکالنا بند کر دیا تھا، گزشتہ برس یہ معاملہ ایک بار پھر اٹھایا گیا جس کے بعد سے اب تک معاملہ حل نہیں کیا جا سکا ہے۔

  • کینیا: ’ہیرو‘ نے دیہاتیوں کے لیے ہاتھوں سے کھود کر جنگل میں سڑک بنا لی

    کینیا: ’ہیرو‘ نے دیہاتیوں کے لیے ہاتھوں سے کھود کر جنگل میں سڑک بنا لی

    نیروبی: کینیا میں ایک شخص پھاؤڑے، کلہاڑی اور بیلچے کی مدد سے دیہاتیوں کے لیے دشوار گزار جھاڑیوں میں راستہ نکال کر لوگوں کی نظروں میں ہیرو بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لوگ نکولس میوشامی کی ہمت اور کارنامہ دیکھ کر اس وقت حیران رہ گئے جب اس نے اپنی مدد آپ کے تحت دیہاتیوں کے لیے دشوار جھاڑیاں کاٹ کر ایک لمبی سڑک کھودی۔

    نکولس نے تن تنہا چھ دن کے اندر جنگل میں ڈیڑھ کلو میٹر (ایک میل) لمبا راستہ نکالا۔

    باہمت دیہاتی نے میڈیا کو بتایا کہ جہاں انھوں نے سڑک بنائی ہے وہاں سرکاری طور پر سڑک کی نشان دہی کی جا چکی تھی لیکن مقامی لیڈر سڑک بنانے میں ناکام ہو گئے تھے۔

    مرانگا کاؤنٹی میں واقع گاؤں کگانڈا جو کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے 80 کلو میٹر شمال میں واقع ہے، کے رہائشی مقامی شاپنگ سینٹر تک پہنچنے کے لیے 4 کلو میٹر کا طویل راستہ کاٹنے پر مجبور تھے۔

    دیہاتیوں کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ جھاڑیوں میں سڑک نکال کر ان کے لیے سہولت فراہم کی جائے لیکن حکومت کی جانب سے ان کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا۔

    دیہاتی نکولس نے بتایا کہ وہ دن میں ایسے ہی عجیب و غریب کام کر کے اور رات کو چوکیداری کر کے روزی روٹی کماتا ہے۔

    ’ہیرو‘ نے بتایا کہ لوگ پوچھتے تھے کہ کیا یہ کام کرتے ہوئے کوئی معاوضہ بھی دے رہا ہے۔ تاہم آج سب خوش ہیں، بچے اس راستے اسکول جاتے ہیں، اور میں بھی خوش ہوں۔