Tag: عدالتیں

  • عدالتیں ایک بار پھر فواد چوہدری کے نشانے پر

    عدالتیں ایک بار پھر فواد چوہدری کے نشانے پر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک بار پھر عدالتوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے لیے تو ہتک عزت کا قانون فوری طور پر حرکت میں لایا جاتا ہے لیکن عوامی نمائندوں کی عزت سے کھیلنے کا لائسنس دیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اطلاعات کے وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی کنول شوزیب کے خلاف ہمسائے کے ساتھ جھگڑے کے تناظر میں ہونے والی تنقید پر ٹوئٹر پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔

    انھوں نے لکھا میں ایم این اے کنول شوزیب کے خلاف اخلاق سے گری ہوئی مہم کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ فواد چوہدری نے پیکا قوانین کے حوالے سے عدالتی فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا آخر ہم قوانین نافذ کیوں نہیں کر سکتے۔

    فواد چوہدری نے عدالت کی جانب سے پیکا آرڈیننس کو ڈریکونین قرار دینے کے فیصلے پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ عدالتیں ان لوگوں کو عوامی نمائندوں کی عزت سے کھیلنے کا لائسنس نہ دیں، جب آپ پر بات آتی ہے ہتک عزت قانون حرکت میں آ جاتا ہے، دوسروں کی عزت کا تحفظ بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا قانون کی ‘ دفعہ 20 ‘ کےتحت گرفتاریوں سے روک دیا

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس کے تحت ایف آئی کو گرفتاریوں سے روک دیا ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے آرڈیننس کو ڈریکونین قوانین قرار دیا۔

    انھوں نے کہا کہ عدالت کے لیے یہ بات تشویش ناک ہے کہ قوانین کو آرڈی نینس کے ذریعے ڈریکونین بنا دیا گیا ہے، یہ عدالت پیکا ایکٹ کا سیکشن 20 کالعدم قرار کیوں نہ دے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دنیا میں عدالتیں ایسا کر چکی ہیں، اگر ایگزیکٹو کو اپنی ساکھ کا اتنا خیال ہے تو اس میں سے پبلک آفس ہولڈرز کو نکال دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہر پبلک آفس ہولڈر کی طاقت پبلک میں اس کی ساکھ ہوتی ہے، ایسی پارٹی جس کی اپنی طاقت ہی سوشل میڈیا ہے اس نے ایسا کیا، جو کچھ سوشل میڈیا پر ہو رہا ہے سیاسی جماعتیں اور کارکنان ہی اس بات کے ذمہ دار ہیں تو پھر وہ اختلاف رائے سے کیوں ڈرتے ہیں؟

  • وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ وکلا کی عزت بحالی کی تحریک کی ضرورت ہے کیوں کہ وکلا بہت تیزی سے اپنی عزت گنوا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے وکلا کے رویوں اور قانون کے پیشے سے متعلق تفصیلی بات کی، اور وکلا کی کم ہوتی عزت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

    [bs-quote quote=”کام یاب وکیل بننے کے لیے تاریخ، حساب اور ادب پر عبور لازمی ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ بحالی تحریک کے نتیجے میں عدلیہ آزاد ہوئی تھی، سینئر وکلا سے کہا اب تحریک بحالیٔ عزتِ وکلا شروع کرنے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

    آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں وکلا کے لیے ٹریننگ کا کوئی سسٹم نہیں ہے جس کی بہت ضرورت ہے، قانون کا پیشہ مقدس ہے، وکیل دوسروں کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں، ان کی ایسی تربیت ہونی چاہیے کہ دنیا میں یہ کسی کا بھی مقابلہ کر سکیں۔

    انھوں نے کہا کہ وکالت میں دھوکا دینے والوں کی کوئی گنجایش نہیں، یہ پیشہ پیسا بنانے کے لیے نہیں، وکلا سے ابھی بھی امید ہے، پرانے ادوار میں وکلا فیس نہیں لیا کرتے تھے، لوگوں کی خدمت کریں پیسا خود آئے گا۔ چیف جسٹس نے وکلا سے کہا کہ اللہ خود آپ تک پیسا پہنچائے گا۔

    چیف جسٹس نے وکلا اور ججز کی ہاتھا پائی پر بھی بات کی، کہا یہ ایک دوسرے کو ماریں گے تو کیا یہ ٹھیک ہوگا، وکیل نے بحث زبان اور دماغ سے کرنا ہوتی ہے ہاتھوں سے نہیں، جج جب عدالت میں سوال کرے تو وکیل کو چپ ہو جانا چاہیے، اسے اس وقت جج کا دماغ پڑھنا چاہیے۔

    آصف سعید کھوسہ نے خطاب میں کام یاب وکیل بننے کے لیے اہم چیزوں کا بھی ذکر کیا، کہا کام یاب وکیل بننے کے لیے تاریخ، حساب اور ادب پر عبور لازمی ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ وکلا کم زور کیس لینے سے انکار کریں اور سائل کو درست مشورہ دیں۔

  • جب تک عام آدمی کوعدالتوں پریقین نہیں ہوگا پاکستان آگے نہیں جاسکے گا‘ فواد چوہدری

    جب تک عام آدمی کوعدالتوں پریقین نہیں ہوگا پاکستان آگے نہیں جاسکے گا‘ فواد چوہدری

    اسلام آباد: وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان کی قیادت میں ایک روپے کی کرپشن نہیں ہوسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے 5 ہزارممبران بن چکے ہیں۔

    وزیراطلاعات نے کہا کہ بارایسوسی ایشنزاوردیگرعمارتیں بہترہونی چاہئیں، ہزاروں،لاکھوں لوگ روز آتے ہیں، وکلا چیمبرسے متعلق چیئرمین سی ڈی اے کو ماسٹرپلان بنا کردیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ عدالتی نظام میں اصلاحات پربھی کام کرنا ہے، عدالت کے بغیراصلاحات ممکن نہیں ہے، قانونی اصلاحات سے معیشت بہترہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ لیگل ریفارمزمیں بارایسوسی ایشنزکوساتھ لے کرچل سکیں، ہائی کورٹ کے ججزکی تعیناتی کا معاملہ طے ہونا چاہئے۔

    وزیراطلاعات ونشریات نے کہا کہ جب تک عام آدمی کوعدالتوں پریقین نہیں ہوگا پاکستان آگے نہیں
    جاسکے گا، امیرکے لیے جیل بھی فائیواسٹارہوٹل،غریب کے لیے گھر بھی جیل ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورت حال میں عمران خان سے بہترآدمی ہمیں مل نہیں سکتا، عمران خان کی کاوشوں پرشک نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں ایک روپے کی کرپشن نہیں ہوسکتی، عمران خان کی قیادت میں تمام مسائل حل کرلیں گے۔

    وزیراطلاعات نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وکلا کا بھی خون شامل ہے، امن کے لیے قربانیاں دینے والوں کوکبھی نہیں بھولنا چاہیے۔

  • انصاف کی فراہمی میں عجلت انصاف دفن کرنےکےمترادف ہے‘ چیف جسٹس

    انصاف کی فراہمی میں عجلت انصاف دفن کرنےکےمترادف ہے‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ججز فیصلہ کرتے وقت قانون کو مدنظر رکھنے کے پابند ہیں، انصاف کی فراہمی میں عجلت انصاف دفن کرنے کے مترادف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں خواتین ججز کی 3 روزہ کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ججز فیصلہ کرتے وقت قانون کومدنظررکھنے کے پابند ہیں، کوئی بھی جج قانونی تقاضے پورے کیے بغیرفیصلہ نہیں سناتا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہم ملک میں قانونی کی حکمرانی چاہتے ہیں، ماڈل عدالتوں کا قیام بہت اچھا آئیڈیا ہے، ماڈل عدالتوں کے ساتھ دوسری عدالتیں بھی کردار ادا کریں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں جج کی حیثیت سےسائل کی مشکلات کومدنظررکھناچاہیے، ہمارے لیےمقدمات نمٹانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔


    خواتین کوعدالتی شعبےمیں مشکلات کا سامنا ہے‘ جسٹس منصورعلی شاہ


    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدلیہ میں صنفی امتیاز کا خاتمہ اچھا اقدام ہے، ایسا سسٹم بنانا ہوگا جہاں خاتون آسانی سے مسئلہ بتاسکے جبکہ بطور جج ہرشہری کو فوری اور معیاری انصاف فراہم کرنے کے پابند ہیں۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ کبھی یہ نہ سمجھیں کیس غلط ہے، سوال کریں سمجھنےکی کوشش کریں، قانون کی حکمرانی ہمارے لیےسب سے اہم ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • خواتین کوعدالتی شعبےمیں مشکلات کا سامنا ہے‘ جسٹس منصورعلی شاہ

    خواتین کوعدالتی شعبےمیں مشکلات کا سامنا ہے‘ جسٹس منصورعلی شاہ

    لاہور : چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ منصورعلی شاہ کا کہنا ہے کہ ضلعی عدالتوں میں خواتین کے حقوق کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں خواتین ججز کی 3 روزہ کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ منصورعلی شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ میں کیس مینجمنٹ کی کوشش کی۔

    انہوں نے کہا کہ خواتین سےمتعلق مقدمات میں کیس مینجمنٹ سےمددملتی ہے، ایک دواقدامات سے خواتین کے مسائل کا حل ممکن نہیں تھا۔

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے کہا کہ ماتحت عدالتوں کے 36 ججوں سے تفصیلی بات کی جبکہ ججوں کے مسائل کا ہرممکن جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے ایک دوسرے سے رابطےکے بغیرعدلیہ میں بہتری ممکن نہیں۔

    جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ضلعی عدالتوں میں خواتین کےحقوق کے لیےاقدامات کیے ہیں جبکہ اسٹیک ہولڈرزکومل کرآئندہ کا لائحہ عمل تیارکرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ سیشن ججزکوعدلیہ کا اہم حصہ ہونے کا احساس دلایا، ایڈوائزری کمیٹی کی مدد سے سیشن ججزکے مسائل جانے۔

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ میں اسپیشل بینچزقائم کررہےہیں، سیشن ججزکوعدلیہ کا اہم حصہ ہونے کا احساس دلایا۔

    انہوں نے کہا کہ ایڈوائزری کمیٹی کی مددسےسیشن ججزکےمسائل جانے، آج کے سیشن کا مقصد خواتین ججزکے مسائل سے آگاہی ہے۔

    جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ کوشش ہے ماڈل کورٹ کا دائرہ پورے پنجاب میں پھیلائیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 12لاکھ سےزائدمقدمات زیرسماعت ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ کورٹ میں آڈٹ کےذریعےمسائل کی نوعیت سےآگاہی حاصل کی،عدالتوں میں ڈسٹرکٹ ججوں کے بچوں کے لیے کیئر سینٹر قائم کررہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عدالتیں بھی سیاسی ہوگئیں ہیں‘ڈونلڈٹرمپ

    عدالتیں بھی سیاسی ہوگئیں ہیں‘ڈونلڈٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا لگتا ہے کہ عدالتیں بھی سیاسی ہو گئی ہیں اور انہوں نے ججوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہاکہ بہترہوتا کہ وہ بیانات پڑھتے اور وہ کرتے جو صحیح ہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کے حوالےسے جاری کیے گئے اپنے ایگزیکٹو آرڈر کے دفاع کےلیے میدان میں آگئے۔

    واشنگٹن میں پولیس سربراہان اور افسران کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہاکہ امیگریشن پابندیاں ہمارے شہریوں کے تحفظ کومد نظر رکھتے ہوئے عائد کی گئی تھیں۔

    امریکی صدرصدرنے وفاقی اپیل کورٹ میں 7مسلم ممالک کے حوالے سےسفری پابندی پر نظر ثانی کی سماعت کو باعث شرم قرار دیا اور کہا کہ یہ سیاسی وجوہات کی وجہ سے کیاجارہا ہے۔

    مزید پڑھیں:امریکی وفاقی جج نےٹرمپ کاامیگریشن آرڈرمعطل کردیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ غیر ملکیوں کی امریکہ آمد پر پابندی لگانے کا انہیں جو قانونی اختیار حاصل ہے وہ اتنا واضح ہے کہ ایک ہائی اسکول کے نالائق طالب علم کے لیے بھی اسے سمجھنا مشکل نہ ہوگا۔

    یاد رہےکہ دوروز قبل سان فرانسسکو کی اپیل کورٹ کی سماعت کے دوران ججوں نے سوال کیا تھاکہ کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی جانے والی سفری پابندی صرف مسلمانوں کے خلاف ہے؟۔

    محکمہ انصاف کے وکیل آگسٹ فلینٹجے نےججوں کے سوال پر عدالت کو بتایا کہ سفری پابندی میں کسی مذہب کو نشانہ نہیں بنایاگیا۔

    مزید پڑھیں:امریکی صدر کے تارکین وطن اور 7 مسلم ممالک کے داخلے پر پابندی کے حکم نامہ پر دستخط

    واضح رہےکہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، اور یمن سے امریکہ آنے والوں کے ویزے 90 روز تک معطل کر دیے گئے تھے۔

  • عدالتیں ہماراکام مشکل کررہی ہیں‘ڈونلڈ ٹرمپ

    عدالتیں ہماراکام مشکل کررہی ہیں‘ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سات ممالک پر سفری پابندی کے حکم نامے کےخلاف عدالتی فیصلے پرتنقید کرتے ہوئے کہاہےکہ عدالتیں ہمارا کام مشکل کررہی ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق امریکہ کےصدر ڈونلڈ ٹرمپ نےسات مسلم ممالک کےشہریوں پرسفری پابندی کی معطلی کےعدالتی حکم کے بعد عدلیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاہےاورسرحدی حکام کو کہاہےکہ وہ امریکہ آنے والے لوگوں کی محتاط جانچ پڑتال کریں۔

    امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے پیغام میں کہا کہ ’یقین نہیں آتا کہ ایک جج نے ملک کو خطرے میں ڈالا ہے۔ اگر کچھ ہوا تو انہیں اور عدالت کو ذمہ دار ٹھہرائیں۔لوگ ملک میں آ رہے ہیں۔یہ برا ہے۔‘

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹر پر ایک اور ٹویٹ میں کہاکہ میں نے سرحدی حکام کو کہاہےکہ وہ امریکہ آنے والے لوگوں کی سخت جانچ پڑتال کریں،انہوں نے کہا کہ’عدالتیں ہمارا کام مشکل کر رہی ہیں‘۔

    مزید پڑھیں:حکومتی اپیل مسترد، سفری پابندیوں کی معطلی برقرار

    یاد رہےکہ گزشتہ روزامریکی اپیل کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سات اسلامی ملکوں کے شہریوں پر عائد سفری پابندیاں بحال کرنے کی اپیل مسترد کر دی۔

    محکمہ انصاف نےاپنی اپیل میں کہا تھا کہ کسی بیرونی شخص یا گروہ کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے کا صدر کے پاس ایسا اختیار ہے جسے نظر ثانی کی ضرورت نہیں اور یہ کہ جمعے کو جج جیمز رابرٹ نے سیٹل میں جو فیصلہ سنایا تھا وہ بہت عمومی تھا۔

    واضح رہےکہ سفری پابندیوں کو چیلینج کرنے والی دو ریاستوں واشنگٹن اور مینیسوٹا کا کہنا ہے کہ یہ پابندی غیر آئینی ہے اور اس میں کاغذات رکھنے والے افراد کو بھی سفر سے روکاگیا۔

  • کوئٹہ دھماکہ: ملک بھر کی فضا سوگوار، تجارتی مراکز بند، عدالتوں کا بائیکاٹ

    کوئٹہ دھماکہ: ملک بھر کی فضا سوگوار، تجارتی مراکز بند، عدالتوں کا بائیکاٹ

    کوئٹہ بم دھماکے نے ملک بھر کی فضا سوگوار کر دی۔ ملک بھر کی وکلا برادری پر زور مذمت کرتے ہوئے آج سوگ منا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے بھی 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ کوئٹہ کے سرکاری و تجارتی مراکز بند جبکہ سڑکیں سنسان ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں کل صبح سول اسپتال میں ہونے والے دھماکے کے بعد ملک بھر کی وکلا برادری سوگ مناتے ہوئے ہڑتال پر ہے۔ پاکستان بار کونسل نے 3 روز تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ سپریم کورٹ بار آج عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ بار نے سانحہ کوئٹہ کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک ہفتہ کے سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔ کراچی بار اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں بھی عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے۔

    سندھ بار کونسل کی اپیل پر بے نظیر آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا نے بھی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت اور اس کی تمام ماتحت عدالتوں میں عدالتی کارروائی کا مکمل طور پر بائیکاٹ کیا جس کے با‏عث عدالتی پہیہ جام ہوچکا ہے۔

    کوئٹہ: سول اسپتال میں دھماکہ، 70 افراد جاں بحق *

    عدالتوں کے بائیکاٹ کے باعث قیدیوں کے ورثا شدید پریشانی کے عالم میں مختلف عدالتوں کے چکر کاٹتے ہوئے پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔

    دوسری جانب تاجر تنظیموں نے بھی وکلا برادری سے اتحاد کے طور پر آج کاروباری سرگرمیاں بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ کوئٹہ میں آج سرکاری و کاروباری مراکز اور بلوچستان یونیورسٹی بند جبکہ کاروبار زندگی معطل اور سڑکیں سنسان ہیں۔

    کوئٹہ دھماکے میں ضلع ژوب سے تعلق رکھنے والے حفیظ اللہ مندوخیل ایڈوکیٹ اور قیصر خان ایڈوکیٹ بھی جاں بحق ہوگئے جن کی نماز جنازہ کل ژوب میں ادا کردی گئی۔ اس موقع پر سانحہ کے خلاف آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کی کال پر مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی اور تمام کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہے۔

    کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات *

    کوئٹہ سانحہ کے خلاف مختلف سیاسی تنطیموں نے بھی سوگ کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے شہدا کی یاد میں شمعیں روشن کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ایم کیو ایم نے بھی ایک ہفتے کے سوگ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    کوئٹہ دھماکے میں 2 صحافی بھی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے جس کے خلاف صحافی برادری سراپا احتجاج ہے۔ صحافیوں نے سانحہ کوئٹہ پر قومی اسمبلی کا علامتی واک آؤٹ کیا تو چوہدری برجیس طاہر اور وزیر اعظم کے مشیر عرفان صدیقی صحافیوں کو منانے پہنچ گئے۔ عرفان صدیقی نے صحافیوں کی شکایات اور سفارشات وزیر اعظم تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی۔

    سانحہ کے خلاف کراچی پریس کلب اور لاہور پریس کلب کے باہر صحافی برادری نے احتجاج کیا اور حکومت سے صحافیوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ ملک کے کئی دیگر شہروں میں بھی صحافی تنظیموں نے احتجاج کیا۔ فیصل آباد میں صحافیوں نے شہدا سے یکجہتی کے لیے ضلع کونسل چوک میں شمعیں روشن کیں۔