Tag: عدالتی حکم

  • سپریم کورٹ کے حکم پر 2 پرتعیش عمارتیں گرا دی گئیں

    سپریم کورٹ کے حکم پر 2 پرتعیش عمارتیں گرا دی گئیں

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کیرالہ میں دو پرتعیش اور مہنگی عمارتوں کو ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر عدالت کے حکم پر منہدم کردیا گیا۔

    کیرالہ میں واقعہ خوبصورت محل وقع کی حامل پرتعیش اور مہنگی ترین عمارتیں جن میں لگژری فلیٹس بنے ہوئے تھے عدالت کے حکم پر ڈھا دی گئیں۔

    ان عمارتوں کے لیے گزشتہ برس مئی میں سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ یہ عمارتیں ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی گئی ہیں۔

    اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد اس منظر کو دیکھنے کے لیے یہاں جمع ہوگئی۔ مقامی انتظامیہ نے لمحوں میں دونوں عمارتوں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا، حکام کی جانب سے پورے عمل کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔

    عمارت میں رہائش پذیر لوگوں نے کثیر رقم خرچ کر کے یہاں پر فلیٹس خریدے تھے، کچھ نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے یہاں اپنے خوابوں کا گھر بنایا تھا۔ ان افراد کو اب اپنی رقم کی واپسی کے لیے ایک طویل قانونی جنگ لڑنی ہوگی۔

    ابتدائی طور پر یہاں مقیم لوگوں نے اپنے گھر چھوڑ کر جانے سے انکار کردیا، لیکن جب مقامی انتظامیہ نے عمارتوں کی پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع کردی تو انہیں مجبوراً یہاں سے جانا پڑا۔

    فل الحال ان لوگوں کو ریاستی حکومت کی جانب سے ایک معمولی رقم معاوضے کے طور پر دی گئی ہے۔ عمارت کے بلڈرز ان تمام افراد کے گھروں کی رقم واپس کرنے کے مراحل کا تعین کر رہے ہیں۔

    سنہ 2006 میں تعمیر کی گئی ان عمارتوں کی اجازت مقامی حکومت کی جانب سے پرائیوٹ بلڈرز کو دی گئی تھی۔

    تاہم ان عمارتوں کی تعمیر کے خلاف دائر کیے گئے ایک کیس میں گزشتہ برس عدالت نے حکم جاری کیا کہ دونوں عمارتیں ماحولیاتی طور پر حساس ساحلی حصے پر بنائی گئی ہیں اور یہ ماحولیات کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

    کیرالہ کی ریاست میں بحیرہ عرب کے ساتھ خوبصورت ساحل موجود ہیں جس کی وجہ سے یہ سیاحوں اور مالدار لوگوں کی جنت سمجھی جاتی ہے۔

    سنہ 2018 میں یہاں صدی کا سب سے خوفناک سیلاب آیا جس میں 400 افراد ہلاک ہوئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کیرالہ میں بڑھتی ہوئی قدرتی آفات کی وجہ یہاں ہونے والی بے ہنگم تعمیرات ہیں جن کی تعمیر میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی۔

    مذکورہ عمارتوں کے انہدام کے وقت قریب مقیم افراد کا کہنا تھا کہ وہ ان دھماکوں سے اپنے گھروں اور عمارتوں پر پڑنے والے اثرات سے پریشان ہیں، ان کے مطابق جب ان عمارتوں کو دھماکے سے اڑایا جارہا تھا تو ان کے گھروں کی دیواروں پر بھی دراڑیں پڑ گئیں۔

    اس کارروائی سے قبل مذکورہ عمارتوں کے قریب رہائش پذیر تقریباً 2 ہزار افراد کو حفاظتی اقدامات کے تحت کہیں اور منتقل ہونے کو کہا گیا۔

    منہدم ہونے والی عمارت کے ایک رہائشی نے بتایا کہ انہوں نے تقریباً ڈیڑھ کروڑ بھارتی روپے سے یہاں گھر خریدا تھا، اور وہ ان کی آنکھوں کے سامنے مٹی کا ڈھیر بن گیا۔ ’ہماری کوئی غلطی نہیں اس کے باوجود ہم ہی سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں‘۔

  • مردم شماری: تیسری جنس کا خانہ نہ ہونے پر خواجہ سرا عدالت پہنچ گئے

    مردم شماری: تیسری جنس کا خانہ نہ ہونے پر خواجہ سرا عدالت پہنچ گئے

    پشاور: مردم شماری کے فارم میں تیسری جنس کا خانہ شامل نہ کیے جانے پر خواجہ سرا عدالت پہنچ گئے اور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت کے حکم کے باوجود مردم شماری کے فارم میں خواجہ سراﺅں کا خانہ شامل نہ ہونے پر ہائی کورٹ میں رٹ دائر کر دی گئی۔

    رٹ خواجہ سرا ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی حکومت اور چیئرمین نادرا کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ قبل ازیں عدالت نے تیسری جنس خواجہ سرائوں کےلیے مردم شماری کے فارم میں خانہ شامل کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اس حکم پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوسکا، عدالت اپنے فیصلے کی تعمیل کرائے۔

    خواجہ سراؤں کا موقف تھا کہ شناختی کارڈ میں خواجہ سراﺅں کے لیے خانہ مختص ہے تو پھر مردم شماری فارم میں کیوں نہیں؟

    دریں اثناخواجہ سرائوں نے پاسپورٹ دو،حقوق دو،جو وعدے کیے تھے پورے کرو کے نعرے بھی لگائے۔

    یہ بھی پڑھیں: پولیس اہلکاروں کی مبینہ زیادتی کے خلاف خواجہ سرا کی عدالت میں عرضی

  • انتخابی اصلاحات کیس، سپریم کورٹ نےحکومت سےجواب طلب کرلیا

    انتخابی اصلاحات کیس، سپریم کورٹ نےحکومت سےجواب طلب کرلیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نےانتخابی اصلاحات سے متعلق درخواست سماعت کے لئے منظورکرتے ہوئےالیکشن کمیشن اورحکومت کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔

    انتخابی اصلاحات سےمتعلق پٹیشن عابد حسن منٹو ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی۔ دوران سماعت درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ابھی تک لازمی ووٹ ڈالنے کا قانون نہیں بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن اصلاحات کے حوالے سےعدالتی حکم پر بھی عمل نہیں ہورہا ہے۔

    اس موقع پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لازمی ووٹ کا قانون بنانا حکومت کا کام ہے، اس ملک کی بنیاد جمہوریت اور جمہوریت کی بنیاد انتخابات پر ہے۔

    اعلیٰ عدالت نے دلائل سُننے کے بعد درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی اور الیکشن کمیشن اورحکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔

  • اے آر وائی معطل: صحافتی تنظمیوں کا اظہار مزمت

    اے آر وائی معطل: صحافتی تنظمیوں کا اظہار مزمت

     اسلام آباد: صحافتی تنظیموں نے اے آروائی نیوز کے لائسنس کی معطلی فیصلے کیخلاف ملک گیراحتجاج کا اعلان کردیا۔

    صحافتی تنظیموں نے اے آروائی نیوزکیخلاف فیصلے کوصحافت پرقدغن قرار دیا، صدرپی ایف یوجے راناعظیم کہتے ہیں ملک بھرمیں احتجاج کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ ایسا فیصلہ پہلی بار نہیں کیا گیا اس سے قبل بھی پیمرا ایسے اقدام کرچکا ہے ، ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ حکومتی نمائندوں دوہرا رویہ اپنایا ہوا ہے ۔

    راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدرشکیل احمد نے کہاجمہوری حکومت نے آمریت کی دور تازہ کردی۔

    سینئر صحافی افضل بٹ نے کہا ریاستی جبر کے بجائے چینل دیکھنے یانہ دیکھنے کافیصلہ ناظرین پرچھوڑ دیاجائے۔

    اس موقع پر پی ایف یو جے کے صدر رانا عظیم کا کہنا تھا کہ پیمرا کا فیصلہ آزادی صحافت پر حملہ ہے، صحافتی برادری اے آر وائی نیوز کے ساتھ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پی ایف یو جے ملک بھر کی صحا فی تنظیموں اور پر یس کلبس کے عہدیدادروں نے پیمرا کے فیصلے کیخلاف بھر پور احتجا ج کا اعلان کرتے ہو ئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ انہوں نے ما ضی میں بھی آمروں کیخلاف بھر پور جدو جہد کی ہے اور وہ آج پیمرا کے صحافی دشمن فیصلے کیخلاف بھر پور جدو جہد کا اعلان کر تے ہیں۔

    اے آروائی کی ممکنہ بندش کے خلاف پی ایف یوجے کی کال پر لاہورمیں مظاہرہ بھی کیا گیا  صحافتی قیادت نے اڑتالیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر اے آر وائی نیوز پر پابندی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس گردی کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں نہ لائی گئی تو صحافی برادری ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ شروع کردے گی۔

  • عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کامقدمہ درج نہیں کیا جاسکا

    عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کامقدمہ درج نہیں کیا جاسکا

    لاہور:  پولیس نے سیشن عدالت کے حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیر اعظم، وزیراعلی سمیت اکیس افراد کے خلاف تاحال درج نہیں کیا۔

    گذشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے سیشن عدالت کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب سمیت اکیس افراد پر مقدمہ درج کیا جائے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمود مقبول باجوہ نے چار وفاقی وزراء کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمے کا حکم برقرار رکھا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی آر درج ہونے پر کوئی ملزم مجرم نہیں بن جاتا، یہ تاثر غلط فہمی پر مبنی ہے کہ ایف آئی آردرج ہونے کے ساتھ ہی ملزم کو گرفتار کر لیا جائے۔ اگر تفتیشی افسر کسی کو گناہ گار قرار دے تو ہی اسے گرفتار کیا جائے اور جب تک کسی ملزم کے خلاف ٹھوس شہادت موجود نہ ہواسے گرفتار نہ کیا جائے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کے خلاف سیشن کورٹ کا ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ چار وفاقی وزراء کی جانب سے چیلنج کیا گیا تھا، چار وفاقی وزراء کے وکلاء کا موقف تھا کہ منہاج القرآن انتظامیہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کا حصہ بننے اور عدالتی ٹربیونل کے سامنے بیان قلمبند کرانے کے بجائے اکیس افراد کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست لے کربراہ راست تھانے سے رجوع کیا۔

    لاہور پولیس نے عدالت کے حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیر اعظم، وزیر اعلی سمیت اکیس افراد کے خلاف تاحال درج نہیں کیا جاسکا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:عدالتی حکم کے باوجود مقدمہ درج نہ ہو سکا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:عدالتی حکم کے باوجود مقدمہ درج نہ ہو سکا

    لاہور: عدالتی حکم کے باوجود فیصل ٹائون پولیس نوازشریف اور شہباز شریف سمیت اکیس افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے میں لیت لعل سے کام لینے لگی۔ فیصل ٹائون پولیس نے سیشن کورٹ کے حکم کے باوجود اب تک مقدمہ درج نہیں کیا ، فیصل ٹائون پولیس کا کہنا ہے کہ نہ تو مقدمہ درج کرنے کیلئے عدالتی احکامات موصول ہوئے نہ کسی مدعی نے تھانے کا رخ کیا۔مقدمہ عدالتی احکاما ت ملنے بعد ہی درج کیا جا سکتا ہے ۔

    گزشتہ روز سیشن کورٹ نے وزیراعظم۔ وزیراعلیٰ پنجاب اورآٹھ وزرا سمیت اکیس افراد کے خلاف ماڈل ٹاون فائرنگ کامقدمہ درج کرنے کا حکم ایڈیشنل سیشن جج راجہ اجمل نے ادارہ منہاج القرآن کی درخواست پر دیا تھا ۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیاتھا کہ وزیراعظم ، وزیراعلیٰ پنجاب ، پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق ، رانا ثنااللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ اور چوہدری نثار سمیت اکیس شخصیات پر سانحہ ماڈل ٹاون کی براہ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

    استغاثہ اور صفائی کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے پولیس کو منہاج القرآن کا موقف ریکارڈ کرنےاورقانون کے مطابق مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا ۔