Tag: عدالتی خبریں

  • چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر جسٹس گلزار کا پہلا کیس

    چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر جسٹس گلزار کا پہلا کیس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے آج بہ طور چیف جسٹس سپریم کورٹ پہلے کیس کی سماعت کی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس گلزار نے چیف جسٹس پاکستان بننے کے بعد آج پہلے کیس کی سماعت کی، کیس پنجاب کے ایک پٹواری کی برطرفی سے متعلق تھا، کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے پٹواری محمد نواز کی بر طرفی کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے سماعت کے دوران کہا محمد نواز کا تو معاملہ ثابت ہے اس نے عدالتی حکم کے خلاف کام کیا، اور مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے۔ پٹواری محمد نواز کے وکیل نے دلیل دی کہ سارا بوجھ پٹواری پر ڈال دیا گیا لیکن تحصیل دار سمیت 2 افراد ملوث تھے۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا معاملے کی انکوائری ہوئی تھی اور فیصلہ محمد نواز صاحب کے خلاف آیا۔ چیف جسٹس نے کہا ہم اس معاملے میں ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کھوسہ نے کیرئیر کا آخری کیس سن لیا، کیس کون سا تھا؟

    خیال رہے کہ پٹواری محمد نواز کو 2012 میں نوکری سے برطرف کیا گیا تھا، پنجاب سروس ٹربیونل نے 2013 میں ان کی برطرفی کو برقرار رکھا تھا۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل بیس دسمبر کو سابق چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے بھی اپنے جوڈیشل کیریئر کا آخری کیس سنا تھا، یہ کیس اسلام آباد کی آمنہ بی بی نامی خاتون پر فائرنگ سے متعلق تھا، فائرنگ کرنے والے تین ملزمان کی ضمانت کے خلاف درخواست کا معاملہ نمٹاتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے کہا تھا کہ آمنہ بی بی نے پیشی پر ملزمان کی ضمانت پر اعتراض نہیں کیا تھا، وکیل صاحب سچ بولیں، ایسا لگتا ہے کہ ملزمان کی ضمانت کے بعد معاملات خراب ہوئے ہیں۔

  • عدالت تیزگام حادثے کے متاثرین کو معاوضہ ادا نہ کیے جانے پر برہم

    عدالت تیزگام حادثے کے متاثرین کو معاوضہ ادا نہ کیے جانے پر برہم

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے تیز گام حادثے کے متاثرین کو تاحال معاوضہ ادا نہ کیے جانے پر برہمی کا اظہار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے تیزگام ریلوے حادثے کی آزادانہ انکوائری کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت نے کہا کہ وزیر ریلوے شیخ رشید نے متاثرین کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا تو ٹرین حادثے کے متاثرین کو معاوضہ ابھی تک کیوں ادا نہیں کیا گیا؟ وکیل ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ وفاق نے ٹرین متاثرین کے معاوضے ادا کرنے ہیں۔

    دریں اثنا، عدالت نے وفاق اور وزارت ریلوے سے ٹرین حادثات سے بچنے سے متعلق اقدامات پر اور تیز گام ٹرین حادثے کی انکوائری رپورٹ طلب کر لی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے حکم دیا کہ وزارت داخلہ ٹرین حادثے کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے، یہ رپورٹ دیکھنے کے بعد اس کیس کا فیصلہ دوں گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ تیزگام: تبلیغی جماعت کا اہم خط جاری

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں عدالت نے وفاق کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا، تاہم عدالتی حکم کے باوجود وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ نے جواب داخل نہیں کرایا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت 13 جنوری تک کے لیے ملتوی کر دی۔

    یاد رہے کہ تیز گام کا یہ افسوس ناک سانحہ 31 اکتوبر کو پیش آیا تھا جب صوبہ پنجاب کے شہر لیاقت پور کے قریب تیز گام ٹرین کی 3 بوگیوں میں اچانک آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 74 افراد جاں بحق ہوئے۔

  • سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا

    سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ 2 سے 3 دن میں سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جج بلیک میلنگ اسکینڈل کیس میں آج فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے جو آیندہ دو یا تین دن میں سنایا جائے گا۔

    کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے جج کو بتایا کہ مریم نواز نے ویڈیو سے لا تعلقی کا اظہار کرنے کی کوشش کی، شہباز شریف نے کہا کہ مریم نے پریس کانفرنس سے چند گھنٹے قبل ویڈیو کا بتایا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا ہمیں غرض اپنے جج سے ہے جس پر الزامات آئے اور جج نے ویڈیو تسلیم بھی کی۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا ناصر جنجوعہ اور مہر غلام جیلانی نے جج سے ملاقات کر کے 100 ملین روپے کی پیش کش کی، پیش کش نواز شریف کے خلاف ریفرنسز میں رہائی سے متعلق فیصلے سے مشروط تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  جج ویڈیو اسکینڈل میں بلیک میلنگ پر دس سال سزا ہوسکتی ہے: شہزاد اکبر

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف کی رہائی اور سزا کے خاتمے کے لیے ویڈیو فائدہ مند تب ہوگی جب کوئی درخواست دائر کی جائے گی، لگتا ہے کسی نے ویڈیو کے ساتھ کھیل کھیلا ہے۔

    دریں اثنا، جج بلیک میلنگ اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران ایف آئی اے نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ مریم صفدر کا مخاطب کون سا ادارہ تھا؟

    شہباز شریف نے جواب دیا کہ مخاطب کون تھا یہ مریم سے پوچھیں، مجھے جج کی ویڈیو کا مریم سےعلم ہوا، جج ارشد ملک کی قابل اعتراض ویڈیو دیکھی نہ اس کا علم ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا مریم صفدر نے آڈیو اور ویڈیو الگ الگ ریکارڈ کرنے کا بتایا، ناصر بٹ کے ساتھ موجود شخص کو نہیں جانتا۔

  • ماڈل کورٹس: آج قتل کے 67 اور منشیات کے 130 مقدمات نمٹا دیے گئے

    ماڈل کورٹس: آج قتل کے 67 اور منشیات کے 130 مقدمات نمٹا دیے گئے

    اسلام آباد: پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، 167 ماڈل کورٹس نے آج قتل کے 67 اور منشیات کے 130 مقدمات نمٹا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے بنائی جانے والی ماڈل عدالتوں میں آج 197مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا، تمام عدالتوں میں کُل 697 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

    پنجاب میں قتل کے 30 اور منشیات کے 77، اسلام آباد میں قتل اور منشیات کے 2، سندھ میں قتل کے 19 اور منشیات کے 17، خیبر پختون خواہ میں قتل کے 15 اور منشیات کے 32 جب کہ بلوچستان میں قتل کا 1 اور منشیات کے 2 مقدمات کا فیصلہ ہوا۔

    4 مجرموں کو سزائے موت، 23 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جب کہ دیگر 26 مجرموں کو کُل 36 سال 2 ماہ 10 دن قید اور 82 لاکھ 89 ہزار 700 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملک بھر میں قائم 96 سِول ایپلٹ کورٹس نے آج سے با قاعدہ کام کا آغاز کر دیا

    اسی طرح پاکستان بھر میں قایم ہونے والی 96 سِول ایپلٹ ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر 401 دیوانی، فیملی اور رینٹ اپیلوں اور نگرانی کے فیصلے کر دیے۔ خیال رہے کہ سول ایپلٹ عدالتوں نے کل سے کام شروع کیا ہے۔

    پاکستان بھر میں قایم ہونے والی 158 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 193 مقدمات کے فیصلے کر دیے، تمام عدالتوں نے 435 گواہان کے بیانات قلم بند کیے، مجموعی طور پر 31 مجرموں کو 59 سال، 6 ماہ اور 11 دن قید اور 82954738 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

  • چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ جمعرات کو کراچی  پہنچیں گے

    چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ جمعرات کو کراچی پہنچیں گے

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ جمعرات کو کراچی پہنچیں گے، جمعے کو سی پی او آفس کا دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 18 جولائی کو کراچی پہنچیں گے، چیف جسٹس کراچی میں پولیس اصلاحات کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    چیف جسٹس پاکستان سندھ پولیس کی کارکردگی اور سندھ پولیس میں ہونے والی اصلاحات کا جائزہ لیں گے۔

    یاد رہے کہ 26 جون کو سندھ حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے پولیس آرڈر 2002 نافذ کر دیا ہے، جس کے بعد پولیس افسران کے تبادلے اور تقرر کے اختیارات سندھ حکومت کو مل گئے ہیں۔

    ترمیمی بل کے مطابق سندھ پولیس میں تبادلے اور تقرری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی کی مشاورت لازمی قرار دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نئے پولیس آرڈر 2002 پر عمل ہو رہا ہے: آئی جی سندھ

    چند دن قبل آئی جی سندھ ڈاکٹر کلم امام کا کہنا تھا کہ نئے پولیس آرڈر میں آئی جی کے اختیارات برقرار ہیں، آرڈر پر عمل ہو رہا ہے، اس کے تحت تبادلے مشاورت سے ہو رہے ہیں۔

    جب کہ سیکریٹری داخلہ سندھ قاضی کبیر نے کہا تھا کہ پولیس افسران کا تبادلہ چھوٹی سی بات ہے، آئی جی سندھ کلیم امام تمام امور پر عمل کر رہے ہیں۔

    دریں اثنا، سندھ حکومت نے پراسیکیوشن اکیڈمی قایم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر 15 ایکڑ زمین پر اکیڈمی قایم کی جائے گی۔

    سیکریٹری داخلہ سندھ نے کہا کہ یہ اکیڈمی ججز اور وکلا کو تربیت فراہم کرے گی، اس اکیڈمی کے لیے بل سندھ کابینہ اور سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔