Tag: عدالتی فیصلہ

  • ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف ایک اور عدالتی فیصلہ

    ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف ایک اور عدالتی فیصلہ

    امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف ایک اور عدالتی فیصلہ سامنے آگیا، ٹرمپ انتظامیہ کو آزاد اور غیرسرکاری ادارے امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس پر قبضے سے روک دیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی جج نے حکومتی کارکردگی کے محکمے ڈاج کی مداخلت کی درخواست مسترد کردی۔

    یاد رہے ایلون مسک نے غیر سرکاری ادارے کے سربراہ سمیت عہدیداران کو برطرف کردیا تھا، جس پر انسٹیٹیوٹ آف پیس کے ملازمین نے برطرفی کیخلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    وائٹ ہاؤس نے معاملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے بیان جاری کیا کہ بد دیانت بیوروکریٹس کے ہاتھوں انتظامیہ یرغمال نہیں ہوگی۔

    اس سے قبل بھی امریکا کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف حکم جاری کرنیوالے جج کا مواخذہ کرنے سے انکار کردیا۔

    امریکی صدر کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ انکے خلاف حکم جاری کرنیوالے واشنگٹن ڈی سی ڈسٹرکٹ کورٹ کے چیف جج James E. Boasberg کا مواخذہ ہونا چاہئے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کو جج نے حکم دیا تھا کہ وہ حالت جنگ کے دور کی متنازعہ اتھارٹی استعمال کرکے وینزویلا کے گینگ اراکین کو اس وقت تک ڈیپورٹ نہ کریں جب تک کہ کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔

    جج کا کہنا تھا کہ ڈیپورٹ کیے جانیوالے ایسے افراد کو لے جانے والے طیاروں کو واپس موڑنا چاہیے تاہم وائٹ ہاؤس نے اگلے روز کہا تھا کہ 137 افراد کو ملک بدر کردیا گیا ہے۔

    یوکرینی صدر کا روس سے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق

    امریکی صدر نے الزام لگایا ہے کہ جج Boasberg انتہائی دائیں بازو کے پاگل شخص ہیں اور ان ٹیڑھے دماغ کے ججوں میں سے ہیں جن کے سامنے انہیں پیش ہونا پڑا تھا، انکا ہرصورت مواخذہ ہونے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں ججوں کے مواخذہ کی کارروائی شاذونادر ہی کی جاتی ہے، امریکا میں 1804ء سے ابتک صرف 15ججوں کا مواخذہ کیا گیا ہے، آخری بار یہ اقدام 2010ء میں کیا گیا تھا۔

  • غیر مسلم مسلمان کی جائیداد کی وراثت کا حقدار نہیں: عدالتی فیصلہ

    غیر مسلم مسلمان کی جائیداد کی وراثت کا حقدار نہیں: عدالتی فیصلہ

    لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ کوئی غیر مسلم اپنے مسلم رشتہ دار کی جائیداد میں سے جانشین یا پیش رو کی حیثیت سے کوئی حصہ وراثت کا حقدار نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس چوہدری محمد اقبال نے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل گوجرہ میں اراضی کی منتقلی سے متعلق 2 نچلی عدالتوں کے فیصلوں کو برقرار رکھتے ہوئے فیصلہ جاری کیا۔

    متوفی زمیندار عقیدے کے لحاظ سے مسلمان تھا اور اس کی وفات کے بعد جائیداد اس کے بچوں تین بیٹوں اور دو بیٹیوں کو منتقل کردی گئی تھی۔

    تاہم متوفی کے ایک پوتے نے اپنے ایک چچا کے حق میں جائیداد کی منتقلی کو چیلنج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ چچا عقیدے کے لحاظ سے احمدی ہیں اور اس وجہ سے وہ اپنے مرحوم مسلم والد کی جائیداد کے وارث نہیں ہوسکتے۔

    عدالتوں نے پوتے کے حق میں فیصلہ سنایا، جس نے بعد ہونے والی تبدیلیوں کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جرح کے دوران غیر مسلم شخص کے ایک وارث (بیٹے) نے بھی گواہی دی کہ اس کے والد احمدی تھے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سنایا کہ مسلمان کی جائیداد میں سے کسی غیر مسلم کو حصہ نہیں دیا جاسکتا، اسلامی تعلیمات کے مطابق کوئی غیر مسلم کسی مسلم کی جائیداد میں حصہ کا حق دار نہیں۔

  • عدالتی فیصلے نے خواجہ آصف کا جھوٹ بے نقاب کردیا، فواد چوہدری

    عدالتی فیصلے نے خواجہ آصف کا جھوٹ بے نقاب کردیا، فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ عدالتی فیصلہ خواجہ آصف کے جھوٹ کی قعلی کھول دیتا ہے، حیران ہوں یہ لوگ کس دیدہ دلیری سے اسمبلی میں جھوٹ بولتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر فواد چوہدری نے اپنے پیغام میں کہا کہ خواجہ آصف نے کہا حکومتی لاافسرکہتا ہے نوازشریف مرتا ہے تو مرجائے، عدالتی فیصلے کا پیرا 2 خواجہ آصف کے جھوٹ کی قلعی کھول دیتا ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے پیرا 2 میں حکومتی لاآفیسرز کا مؤقف درج ہے، حیران ہوں یہ لوگ کس دیدہ دلیری سے اسمبلی میں جھوٹ بولتے ہیں۔

    نوازشریف ملک سے باہر جانا نہیں چاہ رہے تھے، خواجہ آصف

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف ملک سے باہر جانا نہیں چاہتے تھے لیکن والدہ کے کہنے پر بیرون ملک علاج کے لیے تیار ہوئے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے دعویٰ کیا تھا کہ عدالتی اہلکار نے لا افسر سے نوازشریف کی ضمانت کی درخواست پر پوچھا جس پر لاافسر نے جواب دیا نوازشریف مر جائے ہمارا کیا جاتا ہے۔

  • جو ملزمان بچ گئے، ان کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے: والدہ مشعال خان

    جو ملزمان بچ گئے، ان کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے: والدہ مشعال خان

    مردان: مشعال خان کی والدہ نے کہا ہے کہ میرے بیٹے کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے، ہم انصاف کے لئے آخری حد تک جائیں گے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے مشعال کیس میں‌ فیصلہ آنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا.

    یاد رہے کہ مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں بہیمانہ طور پر قتل کیے جانے والے مشعال خان قتل کیس کا فیصلہ آج ایبٹ آباد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج فضل سبحان نے سینٹرل جیل ہری پور میں سنایا. واقعے میں ملوث ایک ملزم کو سزائے موت اور 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے مشعال کی والدہ نے کہا کہ جو ملزمان بچ گئے، ان کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے، مشعال قتل میں عدالت سے کیسے ان کو رہائی ملی.

    مشعال خان قتل کیس: ایک ملزم کو سزائے موت، 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا

    انھوں‌ نے مزید کہا کہ پاکستان میں اس قسم کے قتل کا ہول ناک واقعہ کبھی پیش نہیں آیا، مشعال کا قتل کیمرے کے سامنے ہوا، پھر ہمیں انصاف کیوں نہیں مل رہا.

    انھوں‌ نے سوال اٹھایا کہ یہ کون سا انصاف ہے، کیا انصاف ایسے ہوتا ہے جو ملزمان بچ گئے ہیں، ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے.

    اس موقع پر مشعال کے بھائی نے کہا کہ سزاسب کوملنی چاہئے تھی، کیوں‌ کہ سب واقعےمیں ملوث تھے.

    یاد رہے کہ عدالت نے 30 جنوری کو مشعال خان قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جبکہ عدالت کے سامنے تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔ عدالت نے ایک ملزم عمران کو سزائے موت جبکہ 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔

    واضح رہے کہ مشال خان قتل کیس میں 57 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جن میں سے 26 ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا ہے جبکہ دیگر 25 ملزمان کو 4، 4 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

     

  • جنوبی کوریا کی صدر عہدے سے برطرف

    جنوبی کوریا کی صدر عہدے سے برطرف

    سیول : جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے صدر پارک گن کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے انہیں عہدے سےبرطرف کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے آٹھ ججوں نے صدر پارک کو برطرف کرنے سے قبل پارلیمنٹ کی جانب سے ان کے مواخذے کے عمل پرسماعت کی۔

    عدالت نےریماکس دیے کہ صدر پارک نے خفیہ سرکاری معلومات کو راز رکھنے کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی اہم دستاویزات کو لیک کیا اور اپنی دوست چوئی کو حکومتی معاملات میں مداخلت کی اجازت دے کر قانون کی خلاف ورزی کی۔

    s1

    چیف جسٹس لی جنگ می نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پارک گن کے اس اقدام نےجمہوریت کی روح اور قانون کی حکمرانی کو سنگین طور پر طور پر چوٹ پہنچائی ہے اس لیے انہیں عہدے سے برطرف کیاجاتاہے

    خیال رہےکہ عدالتی فیصلےکےبعد صدر پارک گن استثنیٰ سے بھی محروم ہوچکی ہیں جو بطور صدر ان کو حاصل ہوتا ہے اور اب ان پر بدعنوانی کے خلاف مقدمہ بھی چلایا جا سکتا ہے۔

    s2

    یاد رہےکہ پارک گن کی سہیلی چوئی سون سل دھوکہ دہی اور طاقت کے ناجائز استعمال کےالزامات میں زیر حراست ہیں۔ان پر جنوبی کوریا کی کمپنیوں سے بھی بھاری رقم بٹورنے کے الزامات ہیں۔

    واضح رہےکہ پارک گن کو صدارت کے عہدے سے برطرف کرنےکےبعدجنوبی کوریا کو آئندہ مئی تک ایک نئے صدر کو منتخب کرنا ہوگا۔

    s3

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی جج کے فیصلے کے خلاف اپیل

    ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی جج کے فیصلے کے خلاف اپیل

    واشنگٹن :امریکہ کےمحکمہ انصاف نےصدر کی جانب سےسات مسلم ممالک پرلگائی جانےوالی پابندی کے فیصلے کومعطل کرنے والےعدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کردی۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی محکمہ انصاف ڈپارٹمنٹ کی جانب سے واشنگٹن کےجج جیمز رابرٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی ہے،جس میں امریکی صدر کی جانب سے سات مسلم ممالک پر پابندی کے حکم نامےکوغیر آئینی قرار دے کرمعطل کردیاگیاتھا۔

    واشنگٹن،میامی اور امریکہ کے دوسرے شہروں کےعلاوہ یورپ کے بعض شہروں میں بھی گذشتہ روزڈونلڈٹرمپ کےسات مسلم ممالک پرسفری پابندی کےفیصلے کے خلاف مظاہرے ہوئے۔

    مزیدپڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا مسلم ممالک پر پابندی بحال کرنے کا عزم

    خیال رہےکہ صدر ٹرمپ کے حکم کے بعد تقریباً 60 ہزار ویزے منسوخ کر دیے گئے تھے لیکن جج جیمز رابرٹ کے عبوری فیصلےنےاس حکم نامے کومعطل کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر کے تارکین وطن اور 7 مسلم ممالک کے داخلے پر پابندی کے حکم نامہ پر دستخط

    واضح رہےکہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، اور یمن سے امریکہ آنے والوں کے ویزے 90 روز تک معطل کر دیے گئے تھے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا مسلم ممالک پر پابندی بحال کرنے کا عزم

    ڈونلڈ ٹرمپ کا مسلم ممالک پر پابندی بحال کرنے کا عزم

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نےسات مسلم ممالک کےشہریوں پر پابندی کو معطل کرنےکےعدالتی فیصلے کےبعد پابندی کوبحال کرنے کاعزم کااظہار کیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق واشنگٹن کےجج جیمز رابرٹ نےامریکی صدر کی جانب سے سات مسلم ممالک پر پابندی کے حکم نامےکوغیر آئینی قرار دیا تھا اورعدالتی حکم کے ذریعے عارضی طور پرمعطل کر دیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں امریکی جج جیمز رابرٹ کو نام نہاد جج قرار دیااورکہاکہ ان کہ مضحکہ خیزرائےملک کو قانون کے نفاذ سے دور لے جائےگی۔

    امریکی صدر نے ٹویٹر پر اپنے ایک اور پیغام میں کہاکہ امریکی جج نے دہشت گردوں کے لیےدروازہ کھول دیاہےجو کہ امریکہ میں مفاد میں نہیں،انہوں نےکہاکہ برے لوگ بہت خوش ہیں۔

    امریکی جج کےاس فیصلے کے بعد بہت سی ائیرلائنز کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان سات ملکوں سے مسافروں کو امریکہ لے جانے کے لیے پروازیں شروع کر دی ہیں۔

    مزید پڑھیں:امریکی وفاقی جج نےٹرمپ کاامیگریشن آرڈرمعطل کردیا

    یاد رہےکہ سیٹل کے ڈسٹرکٹ جج جیمز رابرٹ نے حکومتی وکلا کے اس موقف کے خلاف فیصلہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر کے تارکین وطن اور 7 مسلم ممالک کے داخلے پر پابندی کے حکم نامہ پر دستخط

    واضح رہےکہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، اور یمن سے امریکہ آنے والوں کے ویزے 90 روز تک معطل کر دیے گئے تھے۔

  • جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تسلیم کروں‌ گا، عمران خان، خصوصی انٹرویو

    جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تسلیم کروں‌ گا، عمران خان، خصوصی انٹرویو

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پاناما لیکس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کریں گے، عوام کے دبائو کی وجہ سے ہی سپریم کورٹ نے ایکشن لیا، میرا میچ دو نومبر کو تھا اس لیے اس سے پہلے باہر نکل کر خود کو گرفتار کیوں کراتا؟

    پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے ٹی او آرز کو سپریم کورٹ پہلے ہی مسترد کرچکی ہے،ہم نواز شریف کے ٹی او آرز نہیں سپریم کورٹ کے ٹی او آرز مانیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کیس صرف اتنا ہے کہ پاکستان کا پیسہ غلط طریقے سے ملک سے باہر گیا، اس معاملے میں شریف خاندان کی پوری فیملی کے بیانات میں تضاد ہے،ہم جمہوری احتجاج کرتے ہیں تو یہ لوگ ڈنڈے مارتے ہیں، ادارے انصاف نہ کریں تو لوگوں کے جذبات بھڑکتے ہیں، دس لاکھ لوگ باہر نکل آئیں تو اسلام آباد خود ہی بند ہوجائے گا اگر پانچ لاکھ لوگ بھی نکل کر کوئی مطالبہ کردیں تو ماننا پڑےگا۔

    قانون کی حکمرانی رکھیں اور میرٹ لے آئیں ادارے چل پڑیں گے، اداروں پر سفارشی افراد کے بٹھانے سے ادارے تباہ ہوگئے جیسا کہ ایف بی آر اور نیب میں حکومت اور خورشید شاہ نے مل کر اپنے بندے بٹھائے۔

    انہوں نے کہا کہ جس طرح انتخابی دھاندلیوں کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تسلیم کیا اسی طرح اس کیس کا فیصلہ بھی تسلیم کریں گے، اس کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ نہیں دے گی بلکہ تشکیل کیا جانے والا جوڈیشل کمیشن فیصلہ دے گا اور ہم اسے قبول کریں گے، یہی کمیشن ہم ان سے سات ماہ سے مانگ رہے تھے۔


    انہوں نے کہا کہ نواز شریف خود ہی فیصلہ کررہے تھےکہ ان کا احتساب کس قانون کے تحت ہو، اب سات ماہ بعد عوام نے سڑکوں پر آکر دبائو ڈالا تو پہلی بار ملک کے وزیراعظم کو کسی کمیشن کے سامنے کھڑا ہوکر جواب دینا ہوگا۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جو ٹی او آرز اپوزیشن کے ہیں اسی پر میرا بھی احتساب کرلیں یا میری پارٹی میں کسی کا بھی احتساب کرلیں مجھے قبول ہے اس پرکوئی اعتراض نہیں۔


    انہوں نے کہا کہ مجھ پر شوکت خاتم اسپتال کے فنڈنگ میں کرپشن کا الزام غلط ہے، میرا اثاثہ کیا ہے،ایک لندن کا فلیٹ تھا، شوکت خانم کینسر اسپتال کا ٹرسٹ لندن فلیٹ خریدنے کے چھ سال بعد بنا، 83 میں فلیٹ لیا، 6 سال بعد ٹرسٹ بنا اور سات سال بعد اسپتال کے لیے ایک روپیہ جمع ہوا، میں اپنے اثاثوں کے ایک ایک روپے کا حساب دے سکتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے ورکرز صرف بنی گالا میں نہیں اسلام آباد میں بھی تھے، صرف 15 گھنٹے کے نوٹسز پر لوگ پریڈ گرائونڈ جلسے میں پہنچے، لاک ڈائون ہوتا تو میں اس سے زیادہ لوگ جمع کرتا، لوگ تو نواز شریف کو پھانسی دینے کے خواہش مند تھے، مجھے کہا گیا کہ میں بنی گالا سے باہر نہیں نکلا، میں باہر کیوں نکلتا؟ اور خود کو گرفتار کیوں کراتا؟ میرا میچ دو نومبر کو تھا اور دونومبر کو ہی مجھے باہر نکلنا تھا اورسارے کارکنوں کو دو نومبر ہی کو سب کچھ کرنا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ سیئول میں عوام سڑکوں پر آگئی کسی پر گولی نہیں چلی، احتجاج عوام کا حق ہے لیکن ہم آمریت کی ذہنیت سے باہر نہیں نکلے، ہم غلامی کی ذہنیت سے آزادی چاہتے ہیں، یہی نواز شریف لانگ مارچ پر نکلے تھے کہ احتجاج ہمارا حق ہے تو آج ہمیں کیوں اور کس قانون کے تحت روکا گیا۔

  • انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت

    انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دہشت گروں کو سہولیات فراہم کرنے کے الزام میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فیصلہ سنایا کہ ڈی ایس پی الطاف حسین پر لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں دہشت گردوں کے علاج و معالجے اور سہولیات فراہم کرنے کے الزام میں کیس کی سماعت ہوئی، دورانَ سماعت کمرہِ عدالت میں  ملزمان ڈاکٹرعاصم حسین، نامزد مئیر کراچی وسیم اختر، عبدالقادر قادر پٹیل، انیس قائم خانی اور پاسبان کے رہنما ء عثمان معظم ، جبکہ اس موقع پر پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال بھی موجود تھے۔

    گزشتہ سماعت میں رینجرز کے وکیل کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ کیس کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے دہشت گردوں کے علاج سے متعلق اہم شواہد مٹا دیے ہیں۔

    کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ڈی ایس پی پر جانبداری اور شواہد مٹانے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے فیصلہ سنایا کہ لگایے گئے الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، کیس کی مزید سماعت 16 مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : ڈاکٹرعاصم حسین پر462 ارب کی کرپشن کے الزام میں فردِ جرم عائد

    دوسری جانب کرپشن چار سو باسٹھ ارب روپے کی کرپشن کیس میں عدالت نے ڈاکٹرعاصم  پر فردِ جرم عائد کی جاچکی ہے۔