Tag: عدالتی فیصلے

  • سال 2023 کے اہم عدالتی فیصلے کون سے رہے؟

    سال 2023 کے اہم عدالتی فیصلے کون سے رہے؟

    رواں برس گہما گہمی کا سال رہا، پاکستانی عدالتوں میں اہم نوعیت کے متعدد مقدمات پر کارروائیاں ہوئیں تاہم  ہزاروں مقدمات نمٹانے کے باوجود سال کے اختتام پر عدالت عظمیٰ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 56 ہزار سے زیادہ ہے۔

    سال 2023 میں سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں نے متعدد اہم فیصلے لیے، جن میں سے بیشتر زیر بحث بھی رہے، عدالت عظمیٰ کے چند اہم فیصلوں پر نظر ڈالتے ہیں۔

    بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا قانون کالعدم قرار

    رواں سال مارچ میں لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے قانون کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دفعہ 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیا۔

    سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ 2023 کالعدم قرار

    رواں سال اگست میں سپریم کورٹ نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ 2023 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا۔

    مختصر فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ایکٹ آئین کے خلاف ہے اور پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز ہے، جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔‘

    حکم نامے کے مطابق ’پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق قانون سازی نہیں کر سکتی۔ یہ طے شدہ اصول ہے کہ سادہ قانون آئین میں تبدیلی یا اضافہ نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے۔‘

    عدالت نے کہا تھا ’ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ کو اس طرح بنایا گیا جیسے آئین میں ترمیم ضروری ہو۔ اگر اس قانون کے تحت اپیل کا حق دے دیا گیا تو مقدمہ بازی کا ایک نیا سیلاب امڈ آئے گا۔

    سربراہ پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ غلط قرار

    رواں سال اگست میں ہی سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف توشہ خانہ کیس کے فیصلے کو بادی النظرمیں غلط قرار دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’بادی النظر میں ٹرائل کورٹ نے ایک ہی دن میں فیصلہ دیا جودرست نہیں تھا، فیصلے میں خامیاں ہیں۔

    نیب ترامیم کالعدم قرار

    رواں سال ستمبر میں سپریم کورٹ نے نیب آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف سابق وزیر اعظم کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا، جس کے تحت عوامی عہدے رکھنے والوں کے خلاف نیب کے مقدمات کی واپسی اور نیب کے پاس پچاس کروڑ روپے سے کم کے مقدمات کی تفتیش نہ کرنے سے متعلق شقیں شامل ہیں۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا جبکہ اس بینچ میں شامل جسٹس منصور علی شاہ نے اس فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے اختلافی نوٹ بھی لکھا۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نیب سمیت تمام عدالتیں اگلے سات روز میں مقدمات کو متعقلہ عدالتوں میں بھیجنے سے متعلق فیصلہ کریں۔

    اس فیصلے میں پلی بارگین سے متعلق ہونے والی ترمیم کو بھی کالعدم قرار دیا گیا جبکہ فیصلے میں مختلف معاملات میں کی جانے والی انکوائری اور تفتیش کو بھی بحال کردیا گیا ہے۔

    فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار

    رواں سال اکتوبر میں سپریم کورٹ نے 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے پر گرفتار سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دیا۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہن آرمی ایکٹ کی سیکشن ڈی2 کی ذیلی شقیں ایک اور دو جبکہن آرمی ایکٹ کی سیکشن 59(4) بھی کالعدم قرار دی جاتی ہے۔

    سپریم کورٹ کے 1-4 کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ فوجی تحویل میں موجود تمام 103 افراد کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہوگا۔

    عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کے تمام ملزمان کے ٹرائل متعلقہ فوجداری عدالتوں میں ہوں گے اور سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ہونے والے کسی ٹرائل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔

    پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ قانونی قرار

    پاکستان کی سپریم کورٹ کے فُل کورٹ بینچ نے چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق ’پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ‘ کو قانونی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف دائر درخواستیں مسترد کر دیں۔

    سپریم کورٹ نے تسلیم کیا کہ پارلیمان کو قانون سازی کا اختیار حاصل ہے تاہم اس ایکٹ میں شامل ایک شق، جو کہ ماضی میں از خود نوٹسز پر دیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیلوں سے متعلق تھی، کو کثرت رائے سے کالعدم قرار دیا ہے۔

       فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل  نہ کرنے کا فیصلہ معطل

    رواں سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے نو مئی کے واقعات کے سلسلے میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل نہ کرنے کے تئیس اکتوبر کے اپنے فیصلے کو کالعدم قراردیا۔

    سپریم کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے کی انٹرا کورٹ اپیلوں پر پانچ ایک کی اکثریت کے ساتھ چھ رکنی بنچ کی جانب سے اعلان کئے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ نو مئی میں فسادات کے دوران فوجی تنصیبات پرحملوں میں ملوث ایک سو تین شہریوں کا فوجی ٹرائل جاری رہے گا۔

    ںواز شریف تمام کیسز میں بری

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے احتساب عدالت کی سزا کو کالعدم قرار دیا۔

    ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران سے متعلق فیصلہ معطل

    دسمبر میں ہی لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ سے ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کردیا ، جس سے انتخابات کے التوا کے خدشات پیدا ہو گئے تھے۔

    تاہم لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن نے اپیل دائر کی جس پر سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا اور انتخابی ادارے کو فوری طور پر انتخابی شیڈول جاری کرنے کی ہدایت کی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کی حتمی حد بندیوں کی فہرست جاری کردی تھی۔

    حلقہ بندیوں سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار

    دسمبر 18 کو سپریم کورٹ نے عام انتخابات کے لئے حلقہ بندیوں سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کوئٹہ کی دو صوبائی نشستوں پر حلقہ بندیوں کے خلاف اپیل پر فیصلہ دیا، عدالت عظمیٰ نے کہا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونےکےبعد حلقہ بندیوں پر اعتراض نہیں اٹھایاجاسکتا۔

    بلوچستان ہائی کورٹ نے بلوچستان کی دو صوبائی نشستوں شیرانی اور ژوب میں الیکشن کمیشن کی حلقہ بندی تبدیل کر دی تھی، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

  • عدالتی فیصلے سے حصول انصاف کی توقعات کو دھچکا لگا: وزیر اعظم

    عدالتی فیصلے سے حصول انصاف کی توقعات کو دھچکا لگا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے سے حصول انصاف کی توقعات کو دھچکا لگا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم پاکستان نے عدالتی فیصلے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قانون دان برادری، سائلین، میڈیا اور عوام کی حصول انصاف کی توقعات کو دھچکا لگا ہے۔

    وزیر اعظم نے لکھا عدلیہ کی ساکھ کا تقاضا اور قرین انصاف یہی تھا کہ فل کورٹ تشکیل دیا جاتا، جس سے انصاف نہ صرف ہوتا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آتا۔

    ٹویٹ میں شہباز شریف نے کہا کہ آئین نے ریاستی اختیار پارلیمنٹ، انتظامیہ اور عدلیہ کو تفویض کیے ہیں، آئین نے سب اداروں کو متعین حدود میں کام کرنے کا پابند کیا ہے، کوئی ادارہ کسی دوسرے کے اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آئین اور پارلیمنٹ کی بالا دستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کالعدم قرار دے دی تھی، جس کے بعد حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ نہیں رہے اور چوہدری پرویز الہٰی نئے وزیر اعلیٰ پنجاب قرار پائے۔

    ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار، پرویز الہٰی نئے وزیراعلیٰ‌ پنجاب ہوں‌گے

    سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف پرویز الہٰی کی درخواست منظور کرتے ہوئے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، چوہدری پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں۔

    سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف پرویزالہٰی کی درخواستوں پر 3 روز تک سماعت جاری رہی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی۔

  • عدالتی فیصلے کی ممکنہ خلاف ورزی: متحدہ اپوزیشن  کی مقابلے کیلئے جوابی حکمت عملی تیار

    عدالتی فیصلے کی ممکنہ خلاف ورزی: متحدہ اپوزیشن کی مقابلے کیلئے جوابی حکمت عملی تیار

    اسلام آباد : متحدہ اپوزیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی ممکنہ خلاف ورزی کے پیش نظر مقابلے کیلئے جوابی حکمت عملی تیار کرلی جبکہ سیکریٹری قومی اسمبلی اور ایڈیشنل سیکریٹری کو خبردار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے عدالتی فیصلے کی ممکنہ خلاف ورزی پر متحدہ اپوزیشن نے مقابلے کیلئے جوابی حکمت عملی تیار کرلی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ اپوزیشن نے قانونی ٹیم سے مشاورت کرکے مختلف نکات پر لائحہ عمل طے کرلیا ہے۔

    اپوزیشن نے سیکریٹری قومی اسمبلی ، ایڈیشنل سیکریٹری کو خبردار کرتے ہوئے کہا سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری آئین و عدالت عظمیٰ فیصلے کا احترام کریں۔

    ذرائع اپوزیشن کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے میں رخنہ ڈالنے والے آئین اور قانون کے مجرم ہوں گے۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ نے 3 اپریل کی ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو برقرار رکھا تھا۔

    عدالت نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کابینہ کو بھی بحال کر دیا تھا جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کو صبح ساڑھے دس بجے سے پہلے بلا کر جلد از جلد عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کاحکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ قومی اسمبلی تحلیل ہونےکی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد منظور ہو جاتی ہے تو اسمبلی نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرے۔

  • مشال خان کے والد نے عدالتی فیصلے پر  اطمینان کا اظہار کردیا

    مشال خان کے والد نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کردیا

    پشاور : مشال خان کے والد اقبال خان کا کہنا ہے کہ فیصلہ سنانے پر ہم عدالت کے شکرگزار ہیں، ملزمان کوسزاسنائے جانے پر مطمئن ہوں، بری ملزمان سے متعلق وکلا سے مشاورت کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے مشال قتل کیس میں دو ملزمان کو عمر قید کے فیصلے پر مشال کے والد اقبال خان نے اطمینان کا اظہار کردیا۔

    والد مشال نے کہا ملزمان کوسزاسنائے جانے پر مطمئن ہوں، عدالت کی جانب سےانصاف پر متاثرہ افراد کو اطمینان ملتا ہے، مگر دو ملزمان کی رہائی پر اعتراض ہیں ، بری ملزمان سے متعلق وکلا سے مشاورت کروں گا اور بریت سے متعلق معاملہ ہائی کورٹ میں اٹھائیں گے۔

    اقبال خان کا مزید کہنا تھا کہ فیصلے پر جج صاحب کے مشکور ہیں، انصاف ملنے سے پاکستان کا نام مزید روشن ہوگا، انصاف سے ثابت ہوا کہ مظلوم کی دادرسی ہوئی ہے۔

    یاد رہے مردان کی ولی خان یونیورسٹی میں طالبعلم مشال خان قتل کیس میں پشاورکی انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی کونسلر عارف اور اسد کو عمر قید کی سزا سنادی اور دو ملزم کو بری کردیا۔

    مزید پڑھیں : مشال خان قتل کیس: پی ٹی آئی کونسلرعارف اوراسد کوعمر قید کی سزا

    کیس میں مجموعی طور پر اکسٹھ ملزمان کوگرفتار کیاگیا تھا جبکہ مرکزی ملزم عمران کو دو بار سزائے موت اور پانچ ملزمان کو پچیس سال کی سزاسنائی گئی تھی اور پچیس ملزمان چار سال قید کی سزا ملی۔

    مقدمےمیں نامزد چھبیس ملزمان کورہا کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے اور چار سال سزا پانے والے ملزمان کو پشاور ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کاحکم دے دیا تھا۔

    واضح رہے کہ مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے مشال خان کو 13 اپریل 2017 کو طالب علموں کے جم غفیر نے یونیورسٹی کمپلیکس میں اہانت مذہب کا الزام عائد کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

  • جمعے کے روز آنے والے ملکی تاریخ کے بڑے عدالتی فیصلے

    جمعے کے روز آنے والے ملکی تاریخ کے بڑے عدالتی فیصلے

    اسلام آباد: ملکی تاریخ میں سپریم کورٹ آف پاکستان اور دیگر ماتحت عدالتوں کی جانب سے  جمعے کے روز بڑے فیصلے سنائے گئے آئیے ان پر ایک مختصر نظر ڈالتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ 10 برسوں کے دوران عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ آف پاکستان)  اور دیگر عدالتوں کی جانب سے ویسے تو کئی فیصلے سنائے گئے تاہم ان میں سے ملکی تاریخ کے 7 بڑے فیصلے درج ذیل ہیں۔

    20 جولائی 2007              

    سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے افتخار چوہدری کو بطور چیف جسٹس عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور انہیں عدالتِ عظمیٰ کا سربراہ مقرر کرنے کے احکامات جاری کیے۔

    31 جولائی 2009

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے 3 نومبر 2007 کو لگائے جانے والے مارشل لاء کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سابق صدر کو ملزم نامزد کیا۔

    28 جولائی 2017

    سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما کیس کا تاریخی فیصلہ بھی جمعے کے روز سنایا اور نوازشریف کو بطور وزیراعظم عہدے سے ہٹانے کے ساتھ عوامی عہدہ پر نااہل کرنے کے احکامات جاری کیے۔

    15 دسمبر 2017

    سپریم کورٹ میں جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حدیبیہ پیپرملزکیس  دوبارہ کھولنے سے متعلق دائر کی سماعت کی، سپریم کورٹ کے3رکنی بینچ نے مختصرفیصلہ سناتے ہوئے نیب کی اپیل مسترد کردی اور کہا کہ عدالت نیب کےدلائل سےمطمئن نہیں ہوئی جبکہ درخواست مسترد کرنے کی وجہ تحریری فیصلےمیں بتائی جائےگی۔

    15 دسمبر 2017

    جمعے کے روز ہی سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماء حنیف عباسی کی جانب سے دائر عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جہانگیر ترین کو اثاثے ظاہر نہ کرنے پر عوامی عہدے سے نااہل قرار دیا۔

    13 اپریل 2018

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 13 اپریل بروز جمعے کے روز آئین کے آرٹیکل 62 (1) ایف کے تحت نوازشریف اور جہانگیر ترین کو تاحیات عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا، عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ’صادق اور امین نہ رہنے والا شخص عوامی عہدہ رکھنے اور پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں ہے‘۔

    06 جولائی 2018

    قومی احتساب بیورو میں جاری ایون فیلڈر ریفرنس کا نیب نے کچھ دیر قبل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں نوازشریف کو 10 سال ، مریم نواز کو 7 اور کپیٹن صفدر کو 1 سال کی سزا سنائی جبکہ سابق نااہل وزیراعظم کو پر 80 لاکھ اور مریم نواز کو 20 لاکھ پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم جاری کیا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس کا پس منظر

    خیال رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں نیب کو نوازشریف، مریم نواز، حسن ، حسین نواز اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف ریفرنسزدائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ان ریفرنسز پر6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے وہ بڑے فیصلے جو جمعے کے روز سنائے گئے

    بعدازاں قومی احتساب بیورو نے نوازشریف ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گزشتہ سال 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا تھا۔ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر 19 اکتوبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں عدم حاضری پراشتہاری قرار دیا تھا۔

    نوازشریف 26 ستمبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ 9 اکتوبر کو مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں اور کیپٹن محمد صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے 26 اکتوبرکو نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 3 نومبر2017 کو نوازشریف پہلی بار مریم نواز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف پر8 نومبر2017 کو احتساب عدالت کی جانب سے براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہوئی تھی تاہم احتساب عدالت کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک توسیع کردی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کےلیےیہ سب نیا نہیں‘ وہ پہلےبھی سزائیں بھگت چکے‘ مریم نواز

    احتساب عدالت کی جانب سے مئی میں نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں ختم ہوئی تو جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کی مدت میں 9 جون 2018 تک توسیع کی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزپرایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے کہ پیپلزپارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دورِ اقتدار میں جمعے کے روز سرکاری تعطیل کا اعلان کیا تھا جس کے بعد نوازشریف نے جمعے کی تعطیل ختم کرکے اتوار کے روز سرکاری چھٹی کا اعلان کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہم نےکبھی عدالت کےمعززججز کی ذات پرتنقید نہیں کی‘ راناثنااللہ

    ہم نےکبھی عدالت کےمعززججز کی ذات پرتنقید نہیں کی‘ راناثنااللہ

    لاہور: وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلوں پرگفتگو اورتنقید کرنا آئینی اور جمہوری حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہم نے کبھی عدالت کے معزز ججز کی ذات پر تنقید نہیں کی، ججز کے فیصلوں پر تنقید ہوسکتی ہے۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ نہال ہاشمی نے عدالت سے غیرمشروط معافی مانگی، انہوں نے کہا کہ میری رائے میں نہال ہاشمی پر توہین عدالت نہیں بنتی۔

    وزیرقانون پنجاب کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے پاناما فیصلہ آنے کے بعد اس پرفوری طور پرعمل کیا، اگر وہ فیصلہ ماننے سے انکار کرتے تویہ توہین عدالت ہوتی۔

    رانا ثنااللہ کا طاہرالقادری کے متعلق کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے پوری کوشش کی کہ طاہرالقادری کنٹینرمیں بیٹھ جائیں۔

    وزیرقانون پنجاب کا کہنا تھا کہ لاہور دھرنے کے پورے تماشے کے لیے کروڑوں روپے ملے۔


    سپریم کورٹ نےنہال ہاشمی کوایک ماہ قید کی سزا سنادی


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے دھمکی آمیز تقریر اور توہین عدالت کیس میں سینیٹرنہال ہاشمی کو ایک ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • قاہرہ: عدالتی فیصلے کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر سراپا احتجاج

    قاہرہ: عدالتی فیصلے کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر سراپا احتجاج

    مصر میں عدالتی فیصلے کیخلاف ہزاروں افراد سراپا احتجاج بن گئے، مظاہرین نے فیصلے کو تعصب پر مبنی قرار دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ روز مصر کی ایک عدالت نے حسنی مبارک حکومت کیخلاف تحریک چلانے اور پولیس پر حملوں کی پاداش میں تین اہم اور سرگرم سیاسی کارکنوں کو سزا سنائی تھی۔

    تاہم جس قانون کےتحت یہ کاروائی کی گئی، اس پرعوام سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو معتصبانہ قرار دیا ہے۔