Tag: عدالتی نظام

  • بھارت کے عدالتی نظام پر مودی سرکار کا قبضہ

    بھارت کے عدالتی نظام پر مودی سرکار کا قبضہ

    بھارت کے عدالتی نظام پر مودی سرکار نے قبضہ کرلیا، 2014 کے انتخابات کے بعد سے مودی کی شخصیت عروج پر لیکن بھارت کی جمہوریت زوال کا شکار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مودی حکومت کے لیے عدلیہ ہمیشہ سے ایک سیاسی ورثہ رہی ہے، مودی سرکار نے ریاستی اداروں کے ذریعے اپنی انتہا پسند پالیسیوں کو ہمیشہ کی طرح لاگو کروایا ہے۔

    بھارتی نیوز ویب سائٹ اسکرول کے مطابق بھارت کی تمام عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد 2010 اور 2020 کے درمیان سال بہ سال 2.8 فیصد اضافہ ہوا، بی جے پی حکومت کے اقدامات نے التوا کے رجحان میں کوئی تبدیلی نہیں کی جس کے باعث لوگ انصاف کے منتظر ہیں۔

    بھارتی ویب سائٹ کے مطابق مودی کے اقتدار کے بعد سے عدالتوں کو آن لائن منتقل ہونے پر مجبور کیا گیا جس سے بھارتی عدالتی نظام بری طرح متاثر ہوا، 2014 کے منشور میں انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کے مقدمات کو نمٹانے اور ذخیرہ اندوزی اوربلیک مارکیٹنگ کو روکنے کے لیے مودی سرکار نے عدالتوں کے قیام کا بھی وعدہ کیا لیکن ایسی کوئی عدالتیں نہیں بنائی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق عدلیہ میں عدالتوں اور ججوں کی تعداد کو دوگنا کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا لیکن عدالتوں میں افسران کی کل منظور شدہ تعداد میں 2014 اور 2023 کے درمیان صرف 25 فیصد اضافہ ہوا، ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کے مطابق  بھارت کے قانون کی حکمرانی کا مجموعی اسکور 2015 میں 0.51 سے  گر کر 2023 میں 0.49 ہو گیا۔

      بھارتی تجزیہ کار  کے مطابق بی جے پی حکومت کے دور میں بھارت میں قانون کی حکمرانی کا عمل بد سے بد ترین ہوتا چلا جا رہا ہے، 2019 کے منشور میں عوام کے  لیے ’’ماڈل پولیس ایکٹ‘‘ کے نفاذ کا وعدہ کیا گیا لیکن ایسا کوئی قانون نہیں بنایا گیا اور نہ ہی ایسا کوئی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔

     دوسری جانب ہندوستان ٹائمز کا کہنا ہے کہ حکومت پر عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان گزشتہ دس برسوں میں تناؤ رہا ہے جسکے باعث حکومت کو عدالتی تقرریوں پر ویٹو کا استعمال کرنے کا موقع ملا ہے۔

    اسکرول کی رپورٹ کے مطابق 2017 میں چیف جسٹس  دیپک مشرا کے خلاف سپریم کورٹ کے چار ججوں  نے پریس کانفرنس  کی، چیف جسٹس دیپک مشرا  کو مودی سرکار کی حمایت حاصل تھی جسکے باعث ججوں نے الزام لگایا کہ  مشرا کو باہر سے کسی کے ذریعے  کنٹرول کیا گیا تھا۔

    اسکرول کے مطابق مودی سرکار اپنے من پسند ججز کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مراعات دیتی رہی ہے، بی جے پی حکومت  نے رنجن گوگوئی سپریم کورٹ کے سابق جج  کو عہدے سے سبکدوش ہونے کے فوراً بعد ہی  راجیہ سبھا کا رکن بنایا  دیا، بی جے پی حکومت نے سپریم کورٹ کے دو ججوں جسٹس پی ستھاشیوم اور ایس عبدالنذیر کو بھی ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد گورنر کے طور پر مقرر کیا  تھا۔

    بھارتی نیوز ویب سائٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے 2015 میں قومی جوڈیشل کمیشن کو عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی بنیاد پر ختم کر دیا تھا، 2014 اور 2019 کے دونوں منشوروں میں قانون کے طریقہ کار کو آسان بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

    2014 کے منشور میں پیچیدہ قانون سازی کو آسان بنانے کے ساتھ متضاد قوانین کو ہٹانے کا وعدہ بھی کیا گیا لیکن قانون میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، مودی سرکار نے اپنے مزموم سیاسی  مقاصد حاصل کرنے کے لیے عدلیہ کو بھی نہ چھوڑا، مودی سرکار کی عدلیہ میں غیر معمولی مداخلت اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت جمہوری ریاست سے تبدیل ہو کر مودی رجیم بن چکا ہے۔

  • جیو فینسنگ کیا ہے؟

    جیو فینسنگ کیا ہے؟

    "جرم” ایک سماجی اصطلاح ہے اور اس کی عام تعریف یہ ہوسکتی ہے کہ کسی شخص کا وہ فعل جو قانون کی‌ خلاف ورزی ہو اور ریاست میں اس کی کوئی سزا مقرر ہو۔

    جرم کئی طرح کا ہوتا ہے یا یہ کہہ لیں کہ اس کی مختلف اقسام ہیں۔ پولیس کسی واقعے کے ملزم تک پہنچنے کے لیے مختلف سائنسی طریقے اور جدید آلات استعمال کرسکتی ہے۔

    کئی جرائم ایسے ہوتے ہیں جن کا کوئی عینی شاہد اور گواہ نہیں ہوتا اور جائے وقوع سے بہت کم ٹھوس شواہد مل پاتے ہیں جس سے مجرم تک پہنچنا مشکل ہوجاتا ہے۔ موجودہ دور میں اس صورت میں تحقیقات کے لیے جدید آلات اور طریقہ اپنایا جاتا ہے جس میں موبائل فون کے ریکارڈ سے مدد لینا بھی شامل ہے۔

    اگر ہم ایسے قتل کی بات کریں جس کا کوئی گواہ نہ ہو اور شواہد بھی کم ہوں تو قاتل تک پہنچنے کے لیے پولیس جیو فینسنگ کا سہارا لیتی ہے۔

    مقتول کے موبائل فون پر کالوں کا ریکارڈ اور دوسرے ڈیٹا کے ساتھ مشتبہ شخص یا قاتل کی موجودگی کا پتا چلانے کی کوشش اسی طریقے سے کی جاتی ہے۔

    پولیس کسی خاص نمبر کے لیے موبائل فون کمپنیوں کی مدد بھی لیتی ہے جب کہ کسی موبائل فون کی لوکیشن معلوم کرنے والے آلات سے یہ جاننے کی کوشش کی جاتی ہے کہ فلاں شخص کس وقت کس جگہ موجود تھا۔ اس کے ماہر کسی شخص کی مختلف اوقات میں موجودگی کا کھوج لگا کر اس تک پہنچتے ہیں جس کے بعد ابتدائی پوچھ گچھ اور تفتیش شروع کی جاتی ہے۔

  • قانون کے مطابق فیصلے کرنے والے ججوں کے ساتھ ہوں،چیف جسٹس مامون رشید

    قانون کے مطابق فیصلے کرنے والے ججوں کے ساتھ ہوں،چیف جسٹس مامون رشید

    لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مامون رشید کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق فیصلے کرنے والے ججوں کے ساتھ ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے تربیت مکمل کرنے والے ججوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی نظام سائلین کے لیے ہے، سائلین کی دادرسی کے لیے جج بروقت فیصلے کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کے مطابق فیصلے کرنے والے ججوں کے ساتھ ہوں، قوانین میں تبدیلیوں سے ججوں کو آگاہ ہونا ضروری ہے، تفتیش کے نظام کی بہتری کے لیے پولیس کو کہا ہے۔

    مامون رشید نے کہا کہ دہشت گردی عدالتوں کے ججوں کو مشکلات درپیش ہیں، مشکلات کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے گئے بار ایسویسی ایشنز نے یقین دلایا ہڑتالی کلچر کا خاتمہ کریں گے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مامون رشید نے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوی ایشن میں اسپتال کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

    ججز،وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، چیف جسٹس

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ججز، وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، کسی بھی معاشرے کے اقدار جانے بغیر اصلاحات کا عمل بے اثر رہتا ہے۔

  • صنفی تشدد کے لیے خصوصی عدالتیں 4 نومبر تک قائم کرنے کا حکم

    صنفی تشدد کے لیے خصوصی عدالتیں 4 نومبر تک قائم کرنے کا حکم

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے صنفی بنیادوں پر تشدد کے تیز تر ٹرائل کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا حکم دے دیا، انھوں نے کہا کہ 4 نومبر تک خصوصی عدالتیں قائم کر لی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حکم جاری کیا ہے کہ صنفی تشدد کے کیسز کی تیز ترین سماعتوں کے لیے خصوصی عدالتیں چار نومبر تک قائم کی جائیں۔

    اس سلسلے میں لا اینڈ جسٹس کمیشن نے تمام ہائی کورٹس کو مراسلہ جاری کر دیا ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹس 4 نومبر تک صنفی بنیاد پر تشدد کی خصوصی عدالتیں قائم کریں اور ان عدالتوں میں خواتین اور بچوں کو ساز گار ماحول فراہم کیا جائے۔

    مراسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ خصوصی عدالتوں کے قیام کا مقصد خواتین سمیت کمزور طبقے کو فوری انصاف فراہم کرنا ہے۔

    واضح رہے کہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے صنفی بنیادوں پر عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس سلسلے میں خصوصی طور پر تربیت یافتہ ججز کو خصوصی عدالتوں میں تعینات کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل چیف جسٹس کے حکم پر عدالتوں پر ہزاروں مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے ماڈل کورٹس قائم کی گئی تھیں، جہاں تیز ترین سماعتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

    آج بھی ان 373 ماڈل کورٹس نے مجموعی طور پر 579 مقدمات کا فیصلہ کیا، 167 ماڈل کورٹس نے قتل اور منشیات کے 129 مقدمات کا فیصلہ سنایا۔

    پنجاب میں قتل کے 11، منشیات کے 39، اسلام آباد میں قتل کا 1، سندھ میں قتل کے 20 اور منشیات کے 9 مقدمات نمٹائے گئے، خیبر پختون خواہ میں قتل کے 12، منشیات کے 33 جب کہ بلوچستان میں قتل اور منشیات کے دو دو مقدمات کا فیصلہ ہوا۔

  • عدالتوں میں ججز اور عملے کی عدم تعیناتی کا معاملہ حکومتوں کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ

    عدالتوں میں ججز اور عملے کی عدم تعیناتی کا معاملہ حکومتوں کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی عدالتی پالیسی کمیٹی نے عدالتوں اور ٹریبونلز میں ججز اور عملے کی عدم تعیناتی کا معاملہ حکومتوں سے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالتوں میں ججز اور عملے کی عدم تعیناتی کا معاملہ حکومتوں سے اٹھایا جائے گا۔

    اجلاس میں ماڈل سول، فیملی، رینٹ اور مجسٹریٹ کورٹس قایم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے ماڈل کورٹس کے لیے ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو ججز نامزد کرنے کی ہدایت کی، فیصلہ کیا گیا کہ یہ ماڈل کورٹس روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے فیصلہ کریں گی، اور ان کورٹس میں التوا نہیں دیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  عوامی نمائندوں کا ایوان ہو یا کرکٹ کا میدان، کسی ادارے سے اچھی خبریں نہیں آرہیں: چیف جسٹس

    عدالتی پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں صنفی اور چائلڈ کورٹس کے قیام سے پہلے ججز کی ٹریننگ کا فیصلہ بھی کیا گیا، ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو ذمہ داری دی گئی کہ ٹریننگ کے لیے ججز کی نامزدگیاں کریں گے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل اسلام آباد میں ماڈل کورٹس کے ججز کے لیے فوری انصاف کی فراہمی سے متعلق تقریب میں چیف جسٹس نے کہا تھا کہ پالیسی ساز کمیٹی 24 جون کو سول اور فیملی ماڈل کورٹس کا فیصلہ کرے گی، کرایہ داری اور مجسٹریٹ ماڈل کورٹس بھی قائم کیے جائیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ جنس کی بنیاد پر تشدد اور کم عمر ملزمان کے لیے نئی عدالتیں بنائی جائیں گی، 116 اضلاع میں خواتین پر تشدد کے خلاف عدالتیں بنا رہے ہیں، اب خواتین کو آزادی ہوگی کہ ان عدالتوں میں کھل کر بات کریں، جب کہ ملک کے تمام اضلاع میں چائلڈ کورٹس بنائے جائیں گے، جن میں عملہ سادہ لباس میں ہوگا تاکہ بچے خوف زدہ نہ ہوں۔

  • سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم کے تحت مقدمات کی سماعت کا آغاز

    سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم کے تحت مقدمات کی سماعت کا آغاز

    اسلام آباد: ملکی تاریخ میں پہلی بار ای کورٹس کا آغاز ہوگیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں ای کورٹ نے سماعت کا آغاز کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان ای کورٹ رکھنے والی پہلی سپریم کورٹ بن گئی، عدالت عظمیٰ نے ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت شروع کردی۔ سماعت سے قبل چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سب کو مبارک باد پیش کی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آئی ٹی کمیٹی کے ممبران جسٹس منصوع علی شاہ اور جسٹس مشیر عالم کو خراج تحسین پیش کیا اور چیئرمین نادرا اور ڈی جی کی کاوشوں کو بھی سراہا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں یہ ایک بڑا قدم ہے، ای کورٹ سے کم خرچ سے فوری انصاف ممکن ہوسکے گا، دنیا بھر میں پاکستان کی سپریم کورٹ میں ہی ای کورٹ سسٹم کا پہلی بار آغاز ہوا ہے۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ای کورٹ سے سائلین پر مالی بوجھ بھی نہیں پڑے گا۔

    چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ ملکی تاریخ میں پہلی بار ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت کررہا ہے۔

    ویڈیو لنک کے ذریعے شروع کیے جانے والے اس ای کورٹ سسٹم میں ابتدائی سماعت ضمانت قبل ازگرفتاری سمیت دیگر فوجداری اپیلوں کی سماعت کی جا رہی ہے۔

    ای مقدمات کی سہولت ابتدائی طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے لیے دستیاب ہے۔

  • چیف جسٹس کا ماڈل کورٹس کو خراج تحسین، رمضان کے بعد ماڈل سِول کورٹس بھی کام شروع کر دیں گی

    چیف جسٹس کا ماڈل کورٹس کو خراج تحسین، رمضان کے بعد ماڈل سِول کورٹس بھی کام شروع کر دیں گی

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ماڈل کورٹس کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا، رمضان کے بعد ماڈل دیوانی عدالتیں بھی کام شروع کر دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ماڈل عدالتوں کی یکم اپریل سے 27 اپریل تک کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا کہ قتل کے 888، منشیات کے 1413 مقدمات پر فیصلہ سنایا گیا، 67 مجرمان کو سزائے موت اور 195 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 520 دیگر مجرمان کو کل 1639 سال 8 ماہ اور 2 دن قید کی سزا دی گئی، مجموعی طور پر 8 کروڑ 70 لاکھ 75 ہزار سے زائد جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعت جاری، ایک دن میں 71 مقدمات کا فیصلہ

    اجلاس میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور دیگر ججز نے ماڈل کورٹس کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا، اور ماڈل کورٹس کے تمام ججز کو تعریفی اسناد دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں سول ماڈل کورٹس کے لیے تجاویز کو حتمی شکل دینے کے لیے بھی مشاورت کی گئی، بتایا گیا کہ رمضان کے بعد ماڈل دیوانی عدالتیں بھی کام شروع کر دیں گی۔

    خیال رہے کہ سائلین کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی کے لیے پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، اس سلسلے میں 116 ماڈل عدالتوں نے 24 اپریل کو مجموعی طور پر 71 مقدمات نمٹائے۔

  • نااہلی فیصلےکوجھٹلا کرنوازشریف عدالتی نظام تباہ کرناچاہتےہیں‘عمران خان

    نااہلی فیصلےکوجھٹلا کرنوازشریف عدالتی نظام تباہ کرناچاہتےہیں‘عمران خان

    اسلام آباد : چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ نااہلی کےبعد نوازشریف جمہوری نظام کاقلع قمع چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کےفیصلےکوجھٹلا کر نوازشریف عدالتی نظام تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

    نوازشریف کی جانب سے جی ٹی روڈ پر جلوس کے ہمراہ لاہور جانے کے اعلان پر چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کا منصوبہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ نوازشریف اپنی نااہلی کے بعد پورا جمہوری نظام تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں جبکہ نوازشریف کرپشن بے نقاب ہونے پرہی قیادت کا اخلاقی جواز کھو چکے تھے۔

    تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی ریلی کا دوسرا بڑا مقصد نیب پردباؤ ڈالنا ہے انہوں نے کہا کہ نیب شریفوں کےخلاف کرپشن،منی لانڈرنگ جیسےکیسزپرکارروائی کرے گی۔


    بہت کچھ سمجھ میں آرہا ہےلیکن خاموش رہناچاہتا ہوں‘ نوازشریف


    واضح رہے کہ گزشتہ روز نوازشریف کا کہنا تھا کہ بہت کچھ سمجھ میں آرہا ہے اور کہنا چاہتاہوں لیکن ابھی خاموش رہنا چاہتا ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کے عدالتی نظام میں مزید بہتری کی ضرورت ہے، عمران خان

    پاکستان کے عدالتی نظام میں مزید بہتری کی ضرورت ہے، عمران خان

    اسلام آباد : چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کے درباری دسمبر گزر جانے کو اپنی جیت نہ سمجھیں ہمیں موقع مل گیا ہے، کیس کیلئے اب پوری تیاری کریں گے۔ عمران خان نےشہباز شریف کے خلاف بھی عدالت جانے کا اعلان کردیا۔ ملکی عدالتی نظام کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے، مسلم لیگ ن میں جمہوریت نہیں صرف بادشاہت ہے، شریف فیملی کا پانامہ کیس میں دفاع ہے ہی نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں جمہوریت ہے ہی نہیں ،یہ صرف بادشاہت ہے،ہمیں پتہ چل گیا ہے کہ شریف فیملی کا پانامہ کیس میں دفاع ہے ہی نہیں۔

    سات مہینے گزرگئے لیکن ابھی تک انہوں نے آئی سی آئی جے کو کچھ نہیں کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید تھی کہ پاناما لیکس کیس میں یہی بینچ فیصلہ کرے گا، یہ سپریم کورٹ کی تاریخ کا بہترین بینچ تھا۔ پاکستان کے عدالتی نظام کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک ہماری عدالتیں ہمیں انصاف دیتی رہیں گی تب تک ہمیں کوئی بھی تباہ نہیں کر سکتا،انصاف پر ہی پوری قوم متحد ہوتی ہے۔ بلوچستان میں بھی اسی وجہ سے بد امنی پھیلی ہوئی ہے کہ وہاں کے لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا۔

    جنوبی کوریا کی صدر کا بھی کرپشن پر مواخذہ شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑے کاروباری ہے لیکن ان کے پاس کوئی منی ٹریل نہیں ہے،ان کو 26لاکھ درہم کا نقصان تھا لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ نقصان پورا کیسے کیا؟

    شریف خاندان نے پاکستان کے عوام کے ساتھ غلط بیانی کی،ان کے پاس کوئی کاغذات نہیں ہیں۔ جب میرے پاس اثاثوں کا منی ٹریل ہے تو شریف فیملی کےپاس کیوں نہیں ؟

    انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے کے خط کا ڈرامہ کیا گیا، جب خط دیکھا گیا تو وہ مذاق تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اپنی کرپشن اور منی لانڈرنگ چھپانے کے لئے جھوٹ پہ جھوٹ بول رہے ہیں،نواز شریف کو استعفیٰ دینا چاہئیے تھا۔ یہ سارا پیسہ قوم کا ہے جو انہوں نے چوری کیا۔

    پروگرام پاور پلے میں دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے بتایا کہ شریفوں نے خود کو کپاس کی کاشت کےعلاقے میں شوگر مل لگانے کی غیرقانونی اجازت دے دی، اس حوالے سے کل چوہدری اعجاز وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کریں گے۔

    عمران خان نے کہا کہ بہت عرصے سے مطالبہ کررہا ہوں کہ اثاثے ڈکلیئر کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے ترقیاتی منصوبے تباہ اور شریف فیملی کے اثاثے بڑھ رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقصد کا کوئی ٹائم فریم نہیں ہوتا،میرامشن جاری رہے گا۔

  • ملک کی عدالتی نظام پر مکمل یقین رکھتے ہیں،جماعت الدعوہ پاکستان

    ملک کی عدالتی نظام پر مکمل یقین رکھتے ہیں،جماعت الدعوہ پاکستان

    لاہور: جماعت الدعوہ پاکستان ملکی عدالتی نظام پر مکمل یقین رکھتی ہے جس کا ثبوت اس کا پاکستانی عدالتوں سےحصول انصاف کے لیئے مسلسل رجوع ہے۔

    جماعت الدعوہ کی قائم کردہ ثالثی کونسل کا مقصد علماء کرام کی رہنمائی میں فریقین کی رضامندی سے کتاب و سنت کی روشنی میں ثالثی کا کردار ادا کرانا ہے،بعض حلقوں کی طرف سے اسے غلط رنگ میں پیش کیا جارہا ہے۔

    یہاں یہ بات واضح رہے کہ ثالثی کونسل متبادل عدالت نہیں ہے اور نہ ہی کسی قسم کا سمن جاری کرتی ہے اور نہ ہی ثالثی کے لئے کوئی فیس لی جاتی ہے۔