Tag: عدالت میں پیش

  • بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو آج  عدالت میں پیش کیا جائے گا

    بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی کی بہنوں عظمی خان اورعلیمہ خان کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا ، جہاں پولیس ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس آج بانی پی ٹی آئی کی بہنوں عظمی خان اورعلیمہ خان سمیت گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں کو عدالتوں میں پیش کرے گی۔

    دہشت گردی کامقدمہ ہونے کی صورت میں انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں میں پیش کیا جائے گا، جہاں پولیس عدالت سے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرے گی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد کا ریڈزون فائٹ زون بن گیا تھا جگہ جگہ پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں جھڑپیں ہوتی رہیں۔

    کنٹینر پھلانگ کر، خندق اور رکاوٹیں عبورکرکے ڈی چوک پہنچنے والےکارکنوں کومنتشر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ کی تو کارکنوں نے پتھر برسادیے، جس کے نتیجے میں ایس پی آئی نائن علی رضا سمیت متعدد اہلکار زخمی ہوگئے۔

    مزید پڑھیں : علیمہ خان اور عظمیٰ خان ڈی چوک سے گرفتار

    اس دوران پولیس نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرلیا تھا جبکہ تیس سےزائد کارکنوں کو بھی حوالات پہنچادیا تھا۔

    بلیو ایریا، چائنہ چوک، فیض آباد، شمس آباد بھی میدان جنگ بنے رہے، چھبیس نمبر چونگی پر صورتحال کشیدہ ہونے کے بعد رینجرز کو بلالیا گیا تھا۔

    خیال رہے جڑواں شہروں میں دفعہ ایک سوچوالیس نافذ ہے، موبائل فون، انٹرنیٹ اور میٹرو سروس معطل ہے جبکہ راولپنڈی سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی دفعہ ایک سو چوالیس لگائی گئی ہے۔

  • سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش ہونے کا موقع فراہم کردیا

    سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش ہونے کا موقع فراہم کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش ہونے کاموقع فراہم کردیا ، عدالت کا کہنا ہے کہ نیب ترامیم کیس میں اگر پی ٹی آئی چیئرمین پیش ہونا چاہئیں تو جیل سپرنٹنڈنٹ انتظامات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ، 31 اکتوبر کی سماعت کا حکمنامہ جاری کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی نیب ترامیم کیس میں مرکزی درخواست گزار ہیں۔

    سپریم کورٹ کے تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتی ہے، عدالتی حکم کی نقل اڈیالہ جیل میں قید چیئر مین پی ٹی آئی کو پہنچائی جائے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی چیئرمین پیش ہونا چاہئیں تو جیل سپرنٹنڈنٹ انتظامات کریں ، حنیب ترامیم فیصلےکےخلاف اپیلیوں کی سماعت پریکٹس اینڈپروسیجرکےتفصیلی فیصلےسےمشروط ہے۔

    سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس جیل سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے بھیجا جائے گا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی تھی۔

  • آفیشل سیکرٹ ایکٹ : شاہ محمود قریشی 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ : شاہ محمود قریشی 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    اسلام آباد : خصوصی عدالت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج سائفر گمشدگی کے مقدمے میں شاہ محمودقریشی کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں قائم ہونے والی آفیشل سیکرٹ ایکٹ مقدمے کی خصوصی عدالت میں ان کیمرہ سماعت کا آغاز ہوگیا۔

    پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو سائفر گمشدگی کیس میں خصوصی عدالت میں پیش کردیاگیا ، انسداددہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی۔

    ایف آئی اے وکیل نے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سائفرسےمتعلق دستاویزکی برآمدگی کیلئےجسمانی ریمانڈدرکارہے۔

    وکیل شعیب شاہین نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی، دلائل کے بعد خصوصی عدالت نے شاہ محمود قریشی کےجسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    وکیل بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ایف آئی اے نے شاہ محمود قریشی کے 13 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ، بعد ازاں پولیس شاہ محمود قریشی کو عدالت سے واپس لے کر روانہ ہوگئی۔

    بعد ازاں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کےتحت قائم عدالت نے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنادیا، عدالت نے شاہ محمود قریشی کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے پی ٹی آئی کےوائس چیئرمین کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پرایف آئی اے کے حوالے کیا تھا۔

    دوران سماعت ایف آئی اے کی جانب سے شاہ محمود قریشی کے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    عدالت کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ملزم پرآفیشل سیکرٹ ایکٹ اورتعزیرات پاکستان کی دفعہ34کےتحت مقدمہ درج ہے اور قانون کے مطابق جسمانی دینے کا اختیار خصوصی عدالت کو ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہنا تھا کہ تفتیشی افسر ملزم کا میڈیکل کروائیں اور 21 اگست کو ملزم کو خصوصی عدالت میں پیش کریں اور ملزم کےجسمانی ریمانڈسےمتعلق استدعاخصوصی عدالت کےسامنے رکھیں۔

  • آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24 جولائی تک توسیع

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24 جولائی تک توسیع

    لاہور : احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24 جولائی تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت آج ہوگی، احتساب عدالت کےجج جوادالحسن نے کیس کی سماعت کی۔

    حمزہ شہباز کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد متبادل راستے سے عدالت میں پیش کیا گیا ، وکیل نیب نے کہا حمزہ شہباز تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے، حمزہ  شہباز نے 96 ایچ ماڈل ٹاؤن کا گھر خریدنے پر رقم کے ذرائع نہیں بتا ئے، گھر کی قیمت 14 کروڑ ہے جس میں صرف ڈیڑھ کروڑ کا پتہ چل سکا۔

    وکیل نیب نے بتایا ساڑھے 5کروڑکی رقم2005سے2007تک اکاؤنٹ میں منتقل ہوگئی، حمزہ تعاون نہیں کر رہےکہ رقم کہاں سے آئی ، اکاؤنٹ کا ریکارڈ منگوایا ہے ، موصول ہونے پر حمزہ سےتفتیش کی جائے گی۔

    نیب کے وکیل نے مزید کہا باہر سےحمزہ کے اکاونٹ میں 18 کروڑ منتقل ہوئے ، باہر سےآنی والی رقوم سےمتعلق حمزہ شہبازکچھ نہیں بتا رہے ، حمزہ نے بتایا  باہر سےرقوم بھیجنے والے سرمایہ کارہیں تاہم وہ انہیں نہیں جانتے۔

    وکیل نیب کاکہنا تھا حمزہ شہباز نے2013 سے 2017 تک جوہر ٹاؤن میں مختلف جائیدادیں خریدیں ، جائیداد خریدنے کے ذرائع نہیں بتائے ،گوشواروں میں قیمت  کم ظاہر کی، جائیدادوَں سےمتعلق تفتیش جاری ہے، جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    حمزہ شہباز کا عدالت میں بیان


    اپوزیشن لیڈرپنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا پہلےکہا33ارب ہیں اب کہتےہیں18کروڑ کاریکارڈنہیں مل رہا، تفتیشی مجھ سے سوال کرتےہیں پھرچپ کرکےبیٹھ جاتےہیں، میرا 3ماہ کاایک ساتھ ریمانڈدےدیں تاکہ نیب کی مشکل حل ہو۔

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا مجھےاب نیب کےتفتیشی افسران پرترس آنےلگاہے ، کہاتھااگرایک پائی کی کرپشن ثابت ہوئی توسیاست چھوڑدوں گا، جس پر جج نے کہا یہ سیاسی باتیں ہیں عدالت سےباہرہونی چاہئیں، بےشک سیاست چھوڑدیں مگرعدالت میں کیس پربات کریں۔

    حمزہ شہباز عدالت میں جذباتی ہوگئے اور کہا مجھے سمجھ نہیں آتی نیب چاہتی کیاہے، جو ریکارڈ مانگا اسے فراہم کردیا ہے۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے آمدن سےزائداثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24 جولائی تک توسیع کردی۔

    احتساب عدالت میں حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ، جوڈیشل کمپلیکس آنے والے راستوں کو کنٹینرز اور خاردار  تاریں لگا کربندکر دیا گیا اور پولیس کی اضافی نفری احتساب عدالت کے اندر اور باہر تعینات ہیں۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت نے دلائل کے بعد جسمانی ریمانڈ میں 10 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے نیب حکام کو ہدایت کی تھی کہ آئندہ حمزہ شہباز کو پورے دس بجے پیش کیا جائے کیونکہ سیکیورٹی انتظامات اور تاخیر کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں : آمدن سے زائد اثاثے کیس : حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 10 جولائی تک توسیع

    یاد رہے 5 جولائی کو احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی  حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے  بیس جولائی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا۔

    واضح رہے نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا ،حمزہ شہبازپرمنی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثےبنانے کے الزامات ہیں۔

    بعد ازاں حمزہ شہباز کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے حمزہ شہباز کو 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہ بھی جاری کیں تھیں، نیب نے کہا تھا 2003 میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، جب کہ ملزم نے 181 ملین روپے باہر سے آمدن کا دعویٰ کیا تھا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

  • فلیگ شپ ریفرنس : نوازشریف کا مزید دستاویزات عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ

    فلیگ شپ ریفرنس : نوازشریف کا مزید دستاویزات عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف نے فلیگ شپ ریفرنس میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کو مزید دستاویزات پیش کروں گا، مجھ پرلگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں، میرا کسی قسم کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی، نوازشریف نے مزید دستاویزات عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا، ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں کمپنیوں کی فروخت کاریکارڈ حاصل کرنے کی درخواست دے دی گئی ہے، یو کے اتھارٹی سے ہسٹوریکل کاپیاں حاصل کرنے کیلئےدرخواست دی ہے، ریکارڈ موصول ہوتے ہی دستاویزات پیش کردوں گا۔

    اس موقع پر نوازشریف نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ کی طرح فلیگ شپ ریفرنس میں بھی اپنا دفاع پیش کرنے سے انکار کردیا، ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف بنائے گئے مقدمات بدنیتی پر مبنی ہیں، استغاثہ کسی جرم میں میرا تعلق ثابت کرنے میں ناکام رہا، سرزمین پاکستان کا بیٹا ہوں، مجھےاس کے ذرے ذرے سے پیار ہے۔

    مجھے فخر ہے3دفعہ پاکستان کا وزیر اعظم بنا، پاکستانی عوام کا مشکور ہوں جنہوں نےمجھ پر اعتماد کیا، سیاست میں میرے خاندان اور کاروبار کو نشانہ بنایا گیا، مجھ پرلگائے گئے سارے الزامات بےبنیاد ہیں، میرا کسی قسم کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں۔

    نوازشریف نے دوران بیان اپنے اثاثے گنوانے شروع کر دیئے، انہوں نے کہا کہ یہاں حالات موزوں نہیں رہے تو والد نےبیرون ملک کاروبارکیا، صنعتی سرگرمیوں کا تعلق اسی وقت سے ہے جب میں سیاست میں نہیں تھا، سیاست میں آنے کے بعد میں کاروباری سرگرمیوں سے الگ ہوگیا،22کروڑ عوام میں سے صرف دو بیٹوں اور ایک والد کو نشانہ بنایا جارہا ہے، شاید ہی کسی کا اس طرح کا احتساب ہوا ہو۔

    نوازشریف کا مزید کہنا تھا کہ یہ تسلیم کیا گیا کہ بیرون ملک پیسہ نہیں گیا پھر بھی مقدمہ چل رہا ہے، ہمارے خاندان اور کاروبارپر جو کچھ گزری یہ ایک ناقابل یقین حقیقت ہے، استغاثہ نے4باتیں ثابت کرنی ہوتی ہیں، جائیداد کا قبضہ اور بےنامی کامقصد بھی استغاثہ نے ثابت کرنا ہوتا ہے، استغاثہ کو قانونی تقاضے پورےکرنے چاہئےتھے جو نہیں کئے گئے۔

    نواز شریف نے کہا کہ افسوس ہے سچائی کے معاملے کو بد عنوانی رنگ دینے کی کوشش کی گئی، بیرون ملک بہت سی پاکستانی کاروباری شخصیات ہیں، کیا ان سب سمندر پار پاکستانیوں کو کٹہرے میں کھڑا کردینا چاہیے؟

  • پاکپتن اراضی الاٹمنٹ کیس: سپریم کورٹ کا نوازشریف کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

    پاکپتن اراضی الاٹمنٹ کیس: سپریم کورٹ کا نوازشریف کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے محکمہ اوقاف پاکپتن میں زمین کی الاٹمنٹ کے کیس میں نواز شریف کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے، سابق وزیراعظم خود وضاحت کریں کہ انہوں نے نوٹیفکیشن واپس کیوں لیا؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں محکمہ اوقاف پاکپتن اراضی الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران نواز شریف نے وکیل کے توسط سے1985میں بحیثیت وزیر اعلیٰ پنجاب اپنی جانب سے جواب جمع کرادیا۔

    نواز شریف کے وکیل منور اقبال ایڈووکیٹ نے جواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ ڈی نوٹیفکیشن کی سمری پر نواز شریف نے دستخط نہیں کیے تھے، جس پر عدالت نے مذکورہ کیس میں نوازشریف کا جواب مسترد کردیا۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے جواب میں لکھا ہے کہ نواز شریف کو علم ہی نہیں تھا اور انہوں نے ایسا کوئی آرڈر پاس ہی نہیں کیا، وکیل صاحب آپ کو پتہ ہے کہ آپ جواب میں کیا مؤقف اختیار کررہے ہیں؟

    کیا آپ یہ جواب جمع کراتے وقت اپنے ہوش وحواس میں بھی ہیں؟ کیا آپ کو پتہ بھی ہے آپ سابق وزیراعظم نوازشریف کی بات کررہے ہیں؟ میں جانتا ہوں اس شریف آدمی کو پتہ بھی نہیں ہوگا یہ مقدمہ کیا ہے، نواز شریف نے یہ آرڈر نہیں دیا پھر تو اس کے ساتھ دھوکہ اور فراڈ ہوگیا،اگر وہ اس کی ذمہ داری نہیں لے رہے پھر تومعاملہ ہی ختم ہوگیا، پھر تو یہ مقدمہ ریفرنس کا بنتا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ نے ملک کے3بار وزیراعظم رہنے والے نوازشریف کا سیاسی کیریئر داؤ پر لگادیا، کیا آپ کبھی سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملے بھی ہیں، جس پر وکیل منور اقبال نے جواب دیا کہ میں اس کیس کے سلسلے میں ایک بار نوازشریف سے مل چکا ہوں، یہ جواب سابق وزیراعلیٰ نوازشریف کی ہدایت پر ہی جمع کرایا گیا ہے، میں عدالت کی معاونت کرنا چاہتا ہوں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ہدایت جاری کی کہ نوازشریف کو4دسمبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، طلب کرلیاوہ خود آکر وضاحت کریں کہ انہوں نے نوٹیفکیشن کیوں واپس لیا؟

  • توہین عدالت کیس، فیصل رضاعابدی کو مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

    توہین عدالت کیس، فیصل رضاعابدی کو مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

    اسلام آباد : عدلیہ مخالف بیانات کیس میں عدالت نے ملزم فیصل رضاعابدی کو مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق سینیٹر فیصل رضاعابدی کے خلاف عدلیہ مخالف بیانات کیس کی سماعت ہوئی، سینئرسول جج عامرعزیزخان کیس کی سماعت کی، فیصل رضاعابدی کوڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ میں پیش کیا گیا۔

    ایف آئی اے کی جانب سے فیصل رضاعابدی کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی گئی، وکیل ایف آئی اے نے کہا ہم پتہ کرناچاہتےہیں یہ مہم کیوں چلائی گئی۔

    وکیل صفائی نے اپنے دلائل میں کہا ایک ہی ایشوپر3،3ایف آئی آردرج کرائی گئیں، سیکشن6 اورسیکشن7 کسی صورت میں موکل پراپلائی نہیں ہوتا، موکل کوئی دہشت گرد نہیں، سابق سینیٹر، انجینئر اور ایک اچھا شہری ہے۔

    وکیل صفائی کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا کہ فیصل رضاعابدی سانس کی بیماری میں مبتلاہیں جیل میں ماحول مناسب نہیں۔

    عدالت نے مزید ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، اور بعد میں سناتے ہوئے فیصل رضاعابدی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

    گذشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق رہنما اورسینیٹرفیصل رضا عابدی کی گرفتارکے خلاف تحریک کا آغاز کیا گیا اور تحریک کاپہلااحتجاج کراچی میں پرانی نمائش چورنگی پر ہوا۔

    فیصل رضاعابدی کے والد نیئررضانے پرانی نمائش چورنگی پرنیوزکانفرنس کی، جس میں فیصل رضا عابدی فری مومومنٹ کے آغاز کااعلان کیا،ان کاکہناتھاکہ ان کے بیٹے کوجھوٹے الزامات میں گرفتار کیا گیا اوراس کے ساتھ دوہرا معیارانصاف قائم کیا گیا۔

    یاد رہے 13 اکتوبر فیصل رضا عابدی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصرکے روبرو پیش کیا گیا تھا ، عدالت نے توہین گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کاحکم

    اس سے قبل 11 اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے چیف جسٹس کے خلاف نازیباالفاظ کے استعمال کیس میں پولیس کی رپورٹ کے بعد عبوری ضمانت منسوخ کردی تھی اور فیصل رضا عابدی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

    ریمانڈ سے ایک روز قبل فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں جب سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو سائبرکرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • منی لانڈرنگ : بانی ایم کیوایم و دیگر کیخلاف تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش

    منی لانڈرنگ : بانی ایم کیوایم و دیگر کیخلاف تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش

    کراچی: بانی ایم کیوایم اور دیگرکیخلاف منی لانڈرنگ تحقیقات کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی، ایف آئی اے کی جانب سے پیش کیا گیا چالان عدالت نے منظورکرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں بانی ایم کیو ایم اور دیگرملزمان کیخلاف تحقیقاتی رپورٹ ایف آئی اے نے عدالت میں پیش کردی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کیلئے خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) کے اکاؤنٹس استعمال ہوئے، یہ رقم مختلف بینکوںسے ہوتی ہوئی برطانیہ پہنچی۔

    غیرقانونی ٹرانزیکشن میں ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ، بابرغوری، خواجہ سہیل منصور، خواجہ ریحان منصور اور سینیٹراحمد علی ملوث ہیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بانی ایم کیوایم کو بھارتی حکومت نے پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں کیلئے رقم فراہم کی، تحقیقات میں میٹرو پولیس لندن کی تفتیش کو بھی شامل کرلیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کا پیسہ کراچی میں دہشت گردی اور اسلحہ کی خریداری کیلئے استعمال ہوتا تھا، ذرائع کے مطابق بانی ایم کیو ایم کی گرفتاری کیلئے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ پاکستان سے بھتہ خوری، لینڈ گریبنگ کی رقم بھی لندن بھیجی جاتی رہی، برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات سےاکاؤنٹس کی تفصیلات مانگ لیں، عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے پیش کیا گیا چالان منظور کرلیا۔

  • ذوالفقارمرزا کا آج عدالت میں پیش ہونے کا امکان

    ذوالفقارمرزا کا آج عدالت میں پیش ہونے کا امکان

    بدین : سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقارمرزا کا آج عدالت میں پیش ہونے کا امکان ہے، انھوں نے سندھ حکومت کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی جبکہ بدین میں حالات بدستورکشیدہ ہیں۔

    تھانے میں ہنگامہ آرائی، شہر میں مسلح افراد کے ساتھ گشت، کلاشنکوف اٹھا کر پولیس کو للکارنے والے باغی جیالے اور سابق صوبائی وزیرداخلہ حفاظتی ضمانت پر ہیں۔

    ذوالفقارمرزا کی اہلیہ اور رکن قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا بھی بدین مرزا ہاؤس میں موجود ہیں ۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے کہا کہ پولیس فورس نے مرزا فارم ہاؤس کا محاصرہ کر رکھا ہے اگر صورتحال یہی رہی تو ذوالفقارمرزا عدالت میں پیش نہیں ہونگے۔

    ذوالفقارمرزا پر بدین میں تھانے پر دھاوا بولنے، کارسرکار میں مداخلت اور زبردستی دکانیں بند کرانے کے مقدمات درج ہیں۔

  • اریبہ قتل کیس: ملزمان کی عدالت میں پیشی

    اریبہ قتل کیس: ملزمان کی عدالت میں پیشی

    لاہور: اریبہ قتل کیس میں ملزمہ طوبی کو ساتھیوں سمیت لاہور کی عدالت میں پیش کردیا گیا ۔ عدالت نے تینوں ملزمان کو تین دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ،ملزمان نے گزشتہ روز اعتراف جرم کیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نے قتل کے اعتراف کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ماڈلنگ کا شوق رکھنے والی مقتولہ اریبہ قتل کیس میں طوبیٰ اور دیگر ملزمان کو لاہورکی عدالت میں پیش کردیا گیا ۔

    پولیس کےمطابق اریبہ قتل کیس کی تفتیش مکمل ہوگئی ہےاور ملزمہ طوبیٰ نےفاروق، ذیشان اوررخسانہ کیساتھ ملکر اریبہ کےقتل کا اعتراف کر لیا ہے۔

    طوبیٰ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ عریبہ کا اس کے شوہر سے تعلق تھا اسی لئے اس نے دہی میں زہر ملا کر اسے مار ڈالا۔

    ملزمہ نے پولیس سے تفتیش کے دوران فری لانس صحافی فاروق کھوکھرکےقتل کا بھی اعتراف کیا۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتولہ اریبہ پر دو ماہ قبل عائشہ بٹ نامی خاتون نےآئی فون کی چوری پرقتل کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔

    چند روز بعد مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والی بااثر سیاسی شخصیت اریبہ کوگن پوائنٹ پر اپنے ہمراہ لےگئی تھی جس کے بعد اریبہ کی لاش بس اڈے سے بند صندوق میں ملی۔علاوہ ازیں اریبہ قتل کیس میں ملزمہ طوبی اور اس کے دوساتھیوں کوعدالت نے تین دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ۔