Tag: عدالت کی خبریں

  • سپریم کورٹ نے پوسٹ پیڈ پر بھی سروس چارجز ٹیکس ختم کر دیے

    سپریم کورٹ نے پوسٹ پیڈ پر بھی سروس چارجز ٹیکس ختم کر دیے

    اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے موبائل کمپنیز کی جانب سے زائد ٹیکس وصول کرنے کے کیس میں پوسٹ پیڈ سروس پر بھی سروس چارجز ٹیکس ختم کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں موبائل کمپنیز کی جانب سے زائد ٹیکس وصول کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے پوسٹ پیڈ پر بھی سروس چارجز ٹیکس ختم کر دیے۔

    ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ سروس چارجز ختم کرنے سے پنجاب کو ہر ماہ 2 ارب کا نقصان ہے۔

    چیف جسٹس نے سرزنش کی کہ اگر آپ غلط ٹیکس لے رہے تھے تو یہ نقصان نہیں؟ ایک آدمی 100 روپے کا لوڈ لیتا ہے تو صوبے کو رقم کیوں دی جائے۔ اس معاملے میں صوبہ کون سی سروس دے رہا ہے جو چارجز ملے۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ تندور سے روٹی لے کر آنے والے کو روٹی کھانے پر بھی ٹیکس دینا ہوگا؟

    معاملے پر وفاق، بلوچستان اور پنجاب نے عدالت سے مزید مہلت مانگے لی۔ سپریم کورٹ نے عبوری ریلیف جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ایک ماہ میں 1 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ جو کک بیک لیتے ہیں وہ کم کردیں ایک ارب سے فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لانچوں سے پیسے باہر بھیجنا بند کردیں۔

    ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ میں مقدمے پر مزید دلائل دینا چاہتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا بعد میں سنیں گے۔

    عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر کو طلب کیا تھا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نے موبائل فون کارڈز پر وصول کیے جانے والے ٹیکسز معطل کر دیے تھے۔

    چیف جسٹس کے حکم کے بعد موبائل فون صارفین کو 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرنے کے بعد 100 روپے ہی موصول ہونے لگے تھے جبکہ اس سے قبل موبائل کمپنیاں 40 روپے ٹیکس حذف کر لیا کرتی تھیں۔

  • خواجہ سعد رفیق کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

    خواجہ سعد رفیق کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

    لاہور: صوبہ پنجاب کی لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی 24 اکتوبر تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرتے ہوئے نیب سے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ خواجہ سعد اور سلمان رفیق کے وکلا نے کہا کہ نیب نے 16 اکتوبر کو پیراگون سٹی کی تحقیقات کے لیے طلب کر رکھا ہے خدشہ ہے کہ نیب انہیں گرفتار کر لے گی۔

    خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے دلائل دیے کہ ان کا پیراگون سٹی سے کوئی تعلق ہے نہ ہی وہ اس کے مالک ہیں۔ انہوں نے اپنی زمین دے کر پیراگون سٹی سے دس پلاٹ حاصل کیے اور اس حوالے سے تمام تفصیلات گوشواروں میں ظاہر کیں مگر اس کے باوجود نیب انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔

    وکیل نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ بھی نیب نے یہی سلوک کیا اور انہیں صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دہے کہ یہاں شہباز شریف کا کیس زیر سماعت نہیں اس لیے اس کے متعلق دلائل نہ دیے جائیں۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی 24 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 5، 5 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔

    عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب بھی طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ خواجہ سعد رفیق نے اسی نوعیت کی ایک اور درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    اس سے قبل نیب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار کر چکی ہے۔ وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہور نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں انہیں گرفتار کیا۔

    بعد ازاں خواجہ سعد رفیق نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے درخواست دائر کرتے ہوئے کہا آئندہ نیب میں پیشی پر گرفتاری کے وارنٹ جاری نہ کیے جائیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ نیب جواب داخل کروانے کے لیے دو ہفتے کا وقت دے۔ درخواست میں نیب اور ڈی جی نیب لاہور کو فریق بنایا گیا تھا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کو 16 اکتوبر کو طلب کر رکھا ہے اور ہدایت کی ہے کہ تمام دستاویزات اور منی ٹریل لے کر آئیں۔

    ذرائع کے مطابق اگر 16 اکتوبر کو سعد رفیق مطلوبہ دستاویزات فراہم نہ کرسکے تو ان کی بھی گرفتاری کا امکان ہے۔

  • آئین شکنی کیس: مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ

    آئین شکنی کیس: مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت میں عدالت نے سابق صدر کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔

    عدالت نے کہا کہ کیا پرویز مشرف کے 342 کے بیان کے بغیر عدالت فیصلہ کرسکتی ہے؟ جسٹس یاور علی نے پوچھا کہ استغاثہ بتائیں کیا پرویز مشرف وڈیو لنک پر آسکتے ہیں؟

    وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف وڈیو لنک پر آنے کو تیار نہیں، جسٹس یاور علی نے کہا کہ پرویزمشرف بیرون ملک ہیں، وکیل کے مطابق وہ بیمار ہیں۔ قانون کے مطابق 342 کا بیان ریکارڈ ہونا ہے۔

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ پرویز مشرف کو عدالت نے بیان ریکارڈ کروانے کا موقع دیا، ملزم نے عدالت کے اس موقعے کا فائدہ نہیں اٹھایا۔

    جسٹس یاور علی نے کہا کہ دبئی کے امریکی اسپتال کا 14 اگست کاسرٹیفیکیٹ پیش کیا گیا، بظاہر یہ سرٹیفکیٹ پرانا ہے۔

    مشرف کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کے ساتھ دل کے عارضے کا معاملہ مسلسل ہے، موکل کا اکتوبر میں ڈاکٹر طبی جائزہ لے گا۔ ہمیں آئندہ طبی معائنے تک عدالت وقت دے۔

    وکیل نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ نیا طبی سرٹیفکیٹ پیش کیا جائے تو وقت دیا جائے۔

    بعد ازاں عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔

    عدالت نے کہا کہ کمیشن کے قیام پر اعتراض ہے تو سپریم کورٹ میں اپیل کی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل مذکورہ کیس میں سیکریٹری داخلہ نے بتایا تھا کہ ہم نے مشرف کو لانے کے لیے انٹر پول کو خط لکھا تھا لیکن انٹر پول نے معذرت کرلی کہ سیاسی مقدمات ان کے دائرہ اختیار میں نہیں۔

    یاد رہے 20 اگست کو آئین شکنی کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود سابق صدر کی عدم گرفتاری پر سیکریٹری داخلہ کو طلب کیا تھا۔

    گزشتہ روز پرویز مشرف کی تازہ میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پرویز مشرف کو ایک جان لیوا بیماری کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کو ’امیلوئی ڈوسس‘ نامی خطرناک بیماری لاحق ہے۔

    پرویز مشرف کا علاج برطانیہ کے 2 معروف اسپتالوں کے ساتھ مل کر کیا جا رہا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر علاج نہ ہونے سے مشرف کو جان کا خطرہ ہے، پرویز مشرف دل اور بلڈ پریشر کے عارضے میں بھی مبتلا ہیں۔

  • ججز گریبان میں جھانکیں، انصاف کی فراہمی میں تاخیر نظام کے لیے ناسور بن چکی ہے، چیف جسٹس

    ججز گریبان میں جھانکیں، انصاف کی فراہمی میں تاخیر نظام کے لیے ناسور بن چکی ہے، چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ججز اپنے گریبان میں جھانکیں، انصاف کی فراہمی میں تاخیر نظام کے لیے ناسور بن چکی ہے، ایک خاتون کو 61 سال بعد گھر واپس ملا، ہم سب کو اپنی نا اہلیوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار وہ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ ایک جج یومیہ 55 ہزار کا پڑتا ہے، کیا ہم اتنی ذمے داری ادا کر رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”پاکستان نہ ہوتا تو شاید میں بینک کلرک یا چھوٹا موٹا وکیل ہوتا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا ’بابا رحمتے کی بات کو مذاق میں لیا گیا، ان کا کردار معاشرے میں ایک منصف کا کردار ہے، جوڈیشری کا مقام ایک بزرگ کی طرح ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان جیسا ملک نصیبوں والوں کو ملتا ہے، پاکستان نہ ہوتا تو شاید میں بینک کلرک یا چھوٹا موٹا وکیل ہوتا، میں پہلے اپنے گریبان میں جھانک رہا ہوں، ملک کے حقوق جو ذمے داریوں میں شامل ہیں شاید میں ادا نہیں کر رہا، ملک نہ ہوتا تو ہم بڑے بڑے عہدوں پر نہ ہوتے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ججز کئی کئی دن تک شنوائی نہیں کرتے، تاریخیں دے دی جاتی ہیں، بد قسمتی سے آج کے دور میں بھی ہم زبانی ثبوت مان رہے ہیں، ماڈرن ڈیوائسز آ گئی ہیں جن سے سچ اور جھوٹ کا پتا چل سکتا ہے۔

    [bs-quote quote=”بابا رحمتے کی بات کو مذاق میں لیا گیا، ان کا کردار معاشرے میں ایک منصف کا کردار ہے” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں شخصی آزادی اور پراپرٹی پر رائٹس معلوم ہونے چاہئیں، جن معاملات پر ایکشن لیا وہ صرف روشناس کرانے کے لیے تھے، ریاست کو ذمے داری سے آگاہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ ایکشن لیتی ہے، کیا ریاست کی ذمے داری نہیں کہ کوما میں موجود بچے کو اس کا حق دے۔

    انھوں نے کہا کہ 32 روپے کی منرل واٹر کا خام مال ایک پیسے کا چوتھائی ہوتا ہے، بواسیر والا بہترین اسپتال اور کینسر والے کو کوئی نہیں پوچھتا، لوگوں کو رعایت دلانا، نا انصافی ختم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، ہیرنگ نہیں ہوتی مگر ہمارے ایگزیٹو آفیسر فیصلہ کر دیتے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  لوگ چیخ چیخ کر مر جاتے ہیں مگر انصاف نہیں ملتا، اب سب ججز کا احتساب ہوگا، چیف جسٹس


    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی کو ڈیڑھ ماہ پہلے ٹاسک دیا، لاپتا افراد سے متعلق ایجنسیز، اداروں سے تفصیلات مانگیں، لاپتا افراد آپ کے پاس نہیں تو لکھ کر دیں، اگر آپ کا حلف نامہ غلط ثابت ہوا تو کارروائی ہوگی، لاپتا شخص کا مارا جانا ماورائے عدالت قتل ہے، مقدمہ ہونا چاہیے۔

  • جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سفارشات تحریری طور پر جاری

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سفارشات تحریری طور پر جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل نے سفارشات تحریری طور پر جاری کردیں۔ گزشتہ روز صدر پاکستان عارف علوی نے بھی انہیں عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف شکایت درست ثابت ہوئیں۔

    کونسل نے اپنی سفارشات تحریری طور پر جاری کردیں۔ کونسل نے جسٹس شوکت عزیز کو آرٹیکل 209 کے تحت ملازمت سے خارج کرنے کی سفارش کی ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ میرے خلاف شکایت کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، بار کو اعتماد میں لینا میری ذمہ داری تھی۔

    سپریم جوڈیشل کونسل کا کہنا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز کا مؤقف قانون کے مطابق نہیں۔ کونسل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کو کمیشن کی درخواست ملی تھی، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 22 جولائی کو درخواست دی تھی۔

    فیصلے کے مطابق ان کا موقف تھا کہ کمیشن عدالتوں پر دباؤ کی تحقیقات کے لیے بنایا جائے، 31 جولائی کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو شوکاز جاری کیا گیا۔ جسٹس شوکت عزیز نے 15 اگست کو شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروایا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ ان کے جواب میں کہیں بھی تقریر کے مندرجات سے انکار نہیں کیا گیا، جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ میری باتوں کی تصدیق کونسل کا کام ہے، میرے خلاف الزامات مبہم ہیں۔ کہا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل ان کے خلاف تعصب رکھتی ہے۔

    کونسل نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ اٹارنی جنرل نے کہا جسٹس شوکت عزیز نے عدلیہ پر الزام نہیں لگایا، الزامات عدلیہ پر دباؤ سے متعلق ہوتے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز نے تقریر میں چیف جسٹس صاحبان کی تضحیک کی۔

    فیصلے کے مطابق ایک جج کو اپنے ریمارکس اور فیصلوں میں بہت محتاط ہونا چاہیئے، جسٹس شوکت عزیز الزامات سے متعلق ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ جسٹس شوکت عزیز نے الزام لگایا پاناما کیس میں درخواست سننے سے روکا گیا، ان کا یہ الزام بھی بے بنیاد ثابت ہوا۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہم اٹارنی جنرل کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہیں، جسٹس شوکت عزیز کا رویہ مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی جاتی ہے۔ پبلک میٹنگ میں اداروں پر الزام تراشی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

    کونسل کا 39 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس آصف سعید نے تحریر کیا ہے۔

  • سپریم جوڈیشل کونسل کی جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش

    سپریم جوڈیشل کونسل کی جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش

    اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹائے جانے کی سفارش کر دی، کونسل کی جانب سے سفارش صدرِ پاکستان کو بھجوا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے بر طرف کرنے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل نے صدرِ پاکستان عارف علوی کو سفارش کر دی۔

    [bs-quote quote=”جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے ہٹانے کی حتمی منظوری صدرِ پاکستان دیں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    کونسل کی طرف سے سفارش صدر کو بھجوا دی گئی ہے، جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے ہٹانے کی حتمی منظوری صدرِ پاکستان دیں گے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے ڈسٹرکٹ بار پنڈی میں ایک تقریر کے دوران عدلیہ اور دیگر اداروں پر الزامات لگائے تھے، جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے ان سے شواہد طلب کیے۔

    ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے جسٹس شوکت عزیز کے تمام الزامات مسترد کر دیے تھے، اور ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیخلاف ریفرنس کی سماعت 


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران قومی اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔

    سپریم جوڈیشل کونسل نے متنازعہ خطاب پر جسٹس شوکت عزیز کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت بھی طلب کی تھی۔ چیف جسٹس پاکستان نے بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ الزامات کے ثبوت حاصل کریں۔

  • عدالت کا شہباز شریف کے داماد کی جائیداد قرق کرنے کا حکم

    عدالت کا شہباز شریف کے داماد کی جائیداد قرق کرنے کا حکم

    لاہور: احتساب عدالت نے شہباز شریف کے داماد عمران علی کی جائیداد قرق کرنے کا حکم دے دیا۔ عمران علی پر پاور ڈویلپمنٹ کمپنی سے 131 ملین رشوت لینے کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے داماد عمران علی کی جائیداد قرق کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عمران علی پر پاور ڈویلپمنٹ کمپنی سے 131 ملین رشوت لینے کا الزام ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کا کہنا ہے کہ عمران علی کو تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا مگر وہ پیش نہ ہوئے۔

    عمران علی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تاہم وہ بیرون ملک فرار ہیں، درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران علی کو اشتہاری قرار دیا جائے اور ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا جائے۔

    احتساب عدالت نے ملزم عمران علی کی جائیداد قرقی کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ رواں برس اگست میں عمران علی کو احتساب عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا۔

    نیب پراسیکیوٹرکے مطابق عمران علی کو پنجاب پاور کمپنی اسکینڈل میں بارہا طلب کیا گیا لیکن وہ نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

    قومی احتساب بیورو عمران علی کو ملک میں واپس لانے کے لیے وزارت داخلہ کو مراسلہ بھی لکھ چکا ہے۔

    بعد ازاں نیب نے عمران علی کے مبینہ فرنٹ مین اکرام نوید کی 1 ارب روپے سے زائد کی جائیداد بھی ضبط کر لی تھی۔

  • خواجہ سعد رفیق کی ممکنہ گرفتاری سے بچنے کی درخواست خارج

    خواجہ سعد رفیق کی ممکنہ گرفتاری سے بچنے کی درخواست خارج

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی ہائیکورٹ نے سابق وزیر ریلوے اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کی ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے دائر کی گئی درخواست خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق اپنے وکیل خواجہ کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیشں ہوئے۔

    خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے کہا کہ 14 کو الیکشن ہیں۔ عدالت نے کہا کہ الیکشن سے عدالت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے آپ قانونی دلائل دیں۔

    وکیل نے استدعا کی کہ آئندہ پیشی میں خواجہ سعد رفیق کے گرفتاری کے وارنٹ جاری نہ کیے جائیں۔

    عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا جسے بعد ازاں سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز خواجہ سعد رفیق نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آئندہ نیب میں پیشی پر گرفتاری کے وارنٹ جاری نہ کیے جائیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ نیب جواب داخل کروانے کے لیے دو ہفتے کا وقت دے۔ درخواست میں نیب اور ڈی جی نیب لاہور کو فریق بنایا گیا تھا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کو 16 اکتوبر کو طلب کر رکھا ہے اور ہدایت کی ہے کہ تمام دستاویزات اور منی ٹریل لے کر آئیں۔

    ذرائع کے مطابق اگر 16 اکتوبر کو سعد رفیق مطلوبہ دستاویزات فراہم نہ کرسکے تو ان کی بھی گرفتاری کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ آشیانہ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    اس سے قبل نیب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار کر چکی ہے۔ وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہور نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں انہیں گرفتار کیا۔

  • تھر کول منصوبہ ناکام، عوامی پیسے کا ضیاع ہوا: چیف جسٹس

    تھر کول منصوبہ ناکام، عوامی پیسے کا ضیاع ہوا: چیف جسٹس

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں تھر کول منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ منصوبہ مکمل ناکام ہوا، عوامی پیسے کا ضیاع ہوا۔ عدالت نے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق بھی جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صحرائی علاقے تھر میں جاری تھر کول منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    سائنسداں ڈاکٹر ثمر مبارک نے عدالت میں بتایا کہ 2015 میں 8 میگا واٹ بجلی شروع ہوگئی، تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئلے سے منسلک منصوبہ بنا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ تعریف نہ کریں، ہم آڈٹ کروائیں گے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ کتنا پیسہ ملا کیا کام ہوا؟۔

    ثمر مبارک نے بتایا کہ 2009 میں منصوبے کی لاگت 8.8 ارب تھی، 2 سال میں منصوبہ مکمل ہونا تھا، 2012 میں فنڈنگ شروع ہوئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ منصوبہ ناکام ہوگیا؟ جس پر ڈاکٹر ثمر نے کہا کہ منصوبہ ناکام نہیں ہوا بلکہ پیسے نہیں ملے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 3 ارب سے زائد خرچ کر کے 8 میگا واٹ بجلی پیدا ہوئی، چیف جسٹس نے کہا کہ منصوبے میں ناکامی کا ذمہ دار کون ہے؟

    ڈاکٹر ثمر نے کہا کہ 8 میگا واٹ کے بعد پیسے نہیں ملے، چوکیدار اور ملازمین تک کو پیسے نہیں ملے۔ سابق وزیر احسن اقبال نے فنڈنگ روک دی۔

    چیف جسٹس نے کہ کہ آپ نے کہا پاکستان مالا مال ہوگیا، بتائیں پاکستان مالا مال ہوا؟ تھر کی بجلی کہاں ہے؟ مکمل تحقیقات اور جانکاری کے لیے کمیٹی بنائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کس نے کہا غلطی کی، اتنا پیسہ کہاں گیا؟ تمام پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔ اقتصادی، توانائی اور سائنسی ماہرین کو شامل کرنا پڑے گا۔ ’ثمر مبارک صاحب منصوبہ مکمل ناکام ہوا، عوامی پیسے کا ضیاع ہوا‘۔

    عدالت نے منصوبے کا ریکارڈ سلمان اکرم راجہ اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو دینے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی معاونین ریکارڈ کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی کے اراکین تلاش کریں۔

    عدالت نے منصوبے کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق بھی جواب طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ میں مزید سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • تھر میں غذائی قلت سے ایک اور بھی بچہ نہیں مرنا چاہیئے: چیف جسٹس

    تھر میں غذائی قلت سے ایک اور بھی بچہ نہیں مرنا چاہیئے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے کہا کہ 15 دن ہو یا کوئی اور مدت، غذائی قلت سے ایک اور بچہ نہیں مرنا چاہیئے، میں خود اتوار کو علاقے کا دورہ کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ بچوں کی اموات روکنے کے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟

    ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ تھر میں صرف گندم فراہم کرنا مسئلے کا حل نہیں، تھر سے متعلق ہم نے پیکیج بنایا ہے۔ پیکیج میں گندم، چاول، چینی، کوکنگ آئل اور دالیں شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تھر میں 60 ہزار سے زائد افراد خط غربت سے نیچے ہیں، غریب افراد مختلف علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ایسا انتظام کر رہے ہیں جہاں علاج اور خوراک کی سہولت یکجا ہو۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کام آپ کب تک کریں گے جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ جتنی جلدی ممکن ہوا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جتنی جلدی والی بات نہ کریں ہمیں مدت بتائیں۔ اے جی سندھ نے کہا کہ 15 دن میں خوراک اور سہولتوں کا کام شروع ہوجائے گا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 15 دن ہو یا کوئی اور مدت، غذائی قلت سے ایک اور بچہ نہیں مرنا چاہیئے، میں خود اتوار کو علاقے کا دورہ کروں گا تمام انتظام کریں۔