Tag: عدالت کی خبریں

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    وکیل صفائی نے استغاثہ کے گواہ محسن امجد پر جرح کی تاہم وہ مکمل نہ ہوسکی۔ آئندہ سماعت پر بھی محسن امجد پر جرح جاری رہے گی۔

    عدالت نے محسن امجد کو متعلقہ ریکارڈ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

    سماعت میں 3 شریک ملزمان بھی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کی گاڑیاں اور جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔

    مذکورہ درخواست 27 ستمبر کو قومی احتساب بیورو نے دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ اسحٰق ڈار مفرور ہیں لہٰذا ان کی پاکستان میں موجود تمام جائیدادیں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔

    نیب کی جانب سے 28 ستمبر کو اسحٰق ڈار کی قرق شدہ جائیداد کی تفصیلات عدالت میں جمع کروائی گئیں جس کے مطابق سابق وزیرخزانہ کے دبئی میں 3 فلیٹس، گلبرگ لاہور میں ایک گھر اور اسلام آباد میں 4 پلاٹس ہیں۔

    قومی احتساب بیورو نے عدالت کو بتایا تھا کہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں 6 گاڑیاں ہیں جن میں لگژری گاڑیاں بھی شامل ہیں۔

  • آپ کی بچیاں لاپتہ ہوں تو کیا ہوگا؟ عدالت کا ڈی جی ایف آئی اے سے سوال

    آپ کی بچیاں لاپتہ ہوں تو کیا ہوگا؟ عدالت کا ڈی جی ایف آئی اے سے سوال

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ میں دو بچیوں کے اغوا سے متعلق کیس میں عدالت نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے بتائیں خدانخواستہ آپ کی بچیاں لاپتہ ہوں تو کیا ہوگا، کیا آپ ایسی صورت میں رات کو سو پائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں دو بچیوں کے اغوا سے متعلق سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بچیوں کا سراغ نہ ملنے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن اور سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان جبکہ آئی جی پولیس جان محمد بھی عدالتی حکم پر ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوئے۔

    پولیس نے کہا کہ سامعہ اور ادیبہ 2016 سے لاپتہ ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ مجھے لگ رہا ہے ریاستی ادارے ناکام ہیں، اگر کسی کا کتا گم ہو جائے تو اس کو برآمد کر لیا جاتا ہے۔ دو بچیاں دو سال سے لاپتہ ہیں۔

    سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی آبدیدہ ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کوشش نہیں عملی کام چاہیئے۔ اسلام آباد پولیس نے مایوس کیا، عدالت کو بے بس نہ سمجھا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ رات دو ڈھائی بجے میری آنکھ کھل جاتی ہے کہ ان بچیوں کا کیا ہوگا، ’میں اللہ اور اس کے رسول کو کیا جواب دوں گا‘۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے بتائیں خدانخواستہ آپ کی بچیاں لاپتہ ہوں تو کیا ہوگا، کیا آپ ایسی صورت میں رات کو سو پائیں گے۔

    عدالت نے سختی سے کہا کہ مجھے اس کیس میں پروگریس چاہیئے، لالی پاپ نہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی مزید سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

  • اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ریفرنس پر سماعت جاری

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ریفرنس پر سماعت جاری

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہورہی ہے، مقدمے میں نامزد ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز بدھ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج محمد بشیر ، سابق وزیرخزانہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔ اس موقع پر مقدمے میں نامزد ملزمان سعید احمد، منصور رضا اور نعیم محمود عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران ملزم سعید احمد کے وکیل حشمت نے گواہ محسن امجد سے جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ جوتفصیلات آپ نےدیں ان میں سےپہلااکاؤنٹ کب کھولاگیا؟۔ جواب میں گواہ کا کہنا تھا کہ پہلااکاؤنٹ28دسمبر1994میں کھولاگیا، 16مارچ2006میں فارن اکاؤنٹ بندہواتھا۔

    وکیل حشمت نے سوال کیا کہ اکاؤنٹ میں آخری ٹرانزیکشن کب ہوئی تھی جس کے جواب میں گواہ محسن کا کہنا تھا کہ آخری ٹرانزیکشن 28 اگست 1995 میں ہوئی تھی۔ جس پر وکیل نے سوال کیا کہ اکاؤنٹس سےمتعلق بینک اسٹاف کی انویسٹی گیشن ہوئی تھی؟ ۔ گواہ کا جواب نفی تھا جس پر وکیل نے کہا کہ فرض کرسکتےہیں5اکاؤنٹس میں کوئی وائیلیشن نہیں ہوئی، جس پر گواہ کا موقف تھا کہ اسے نہیں پتا لہذا وہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔

    دستخط کے حوالے سے وکیل نے سوال کیا کہ پاسپورٹ اور اکاؤنٹ فارم پردستخط مشترک نہیں،یہ بات آپ کو کب پتہ چلی۔ جواب میں گواہ کا کہنا تھا کہ جب آپ نےدکھایااسی دن پتہ چلا۔ وکیل حشمت نے مزید سوال کیا کہ آپ نےاپنےسینئرزکوآگاہ کیااور اس پرکوئی ایکشن لیا گیا ؟، تو گواہ محسن کا کہنا تھا کہ بتایا تھالیکن کوئی ایکشن نہیں لیاگیا۔

    وکیل نے مزید سوال کیا کہ جب دستخط مشترک نہیں تویہ کہاجاسکتاہے5اکاؤنٹ جعلی ہیں۔ جس پر گواہ کا کہنا تھا کہ ہم نےکبھی نہیں کہاکہ یہ اکاؤنٹس جعلی ہیں۔ مزید سوال کیا گیا کہ دوسرےاکاؤنٹ اوپننگ فارم پرجودستخط ہیں وہ اصل ہیں یاجعلی، جس پر گواہ کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹ اوپننگ کیلئےجوشناختی کارڈدیاگیااس سےدستخط ملتےہیں۔

    اس سوال پر نیب کے پراسیکیوٹر عمران شفیق نے اعتراض کیا کہ یہ سوالات مذکورہ گواہ سے متعلق نہیں ہیں۔ سماعت ابھی جاری ہے۔

  • بالآخر انصاف مل گیا: شہباز شریف

    بالآخر انصاف مل گیا: شہباز شریف

    اسلام آباد: سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عدالت نے جو حکم دیا وہ سر آنکھوں پر، اسلام آباد ہائیکورٹ سے انصاف بالآخر مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ کیس میں شریف خاندان کی سزائیں معطل ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی جانب سے مچلکے جمع کروانے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہی مچلکے جمع کروا دیے جائیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے انصاف بالآخر مل گیا۔ انصاف کا بول بالا ہوا۔

    ہائیکورٹ کے باہر پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج پھر نواز شریف سرخرو ہوئے ہیں۔ ان مقدمات میں آئین ہے نہ قانون ہے۔

    محمد زبیر نے کہا کہ انصاف ہوتے ہوتے دیر ہوگئی، کیسز سیاسی ہیں۔ یقین تھا فیصلہ حق میں آئے گا۔ عوام ان ججز کو جانتے ہیں انہوں نے بغیر دباؤ کے فیصلہ دیا۔

    انہوں نے کہا کہ شروع دن سے کہہ رہے ہیں ان مقدمات میں کوئی جان نہیں، کیس کسی کے خلاف نہیں تھا، ایک کیس میں پورے خاندان کو ٹارگٹ کیا گیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ بہترین جج ہیں، وکلا تحریک میں ان کا کردار رہا۔

    خیال رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز، کپیٹن (ر) صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

  • العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔ سماعت میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پابند سلاسل سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت پہنچایا گیا، نواز شریف کے قافلے میں موبائل جیمرز اور ایمبولینس شامل تھیں۔

    سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے درمیان گرما گرمی ہوگئی۔ جج ارشد ملک نے کہا کہ طے ہوا تھا خواجہ صاحب آج جرح ختم کریں گے، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں نے کہا تھا پورا دن مل جائے تو جرح ختم کرلوں گا۔ ہائیکورٹ جانا ہے جرح کے بجائے ایم ایل اے کی درخواست پر دلائل سن لیں۔

    جج نے کہا کہ جرح کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اسے ختم ہونا چاہیئے۔

    نیب کے وکیل مظفر عباسی نے کہا کہ کئی ماہ سے ایک ہی گواہ پر جرح کر رہے ہیں، عدالت جرح غیر ضروری سمجھتی ہے تو زبانی درخواست پر حق ختم کر دے، عدالت کے سامنے گزارشات رکھنے پر یہ لڑتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ روز اعتراض اٹھایا جاتا ہے آج 3 ماہ ہو گئے آج 6 ماہ ہو گئے۔ عدالت کا ماحول تلخ ہونے پر جج نے 10 منٹ کا وقفہ کردیا۔

    وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو خواجہ حارث نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی۔

    خواجہ حارث نے دریافت کیا کہ کیا اپ ہینڈنگ اور ٹیکنگ اوور کی فہرست دکھا سکتے ہیں جس پر واجد ضیا نے ریکارڈ میں سے فہرست نکال کر دکھا دی۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزات 24 جولائی 2017 سے پہلے سپریم کورٹ میں جمع ہوئیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ والیم 9 اور 9 اے کی دستاویزات بھی آپ پہلے جمع کروا چکے تھے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ایم ایل اے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی تھی جس پر عدالت نے دلائل کے بعد دستاویزات کی فہرست کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔

    احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔ اگلی سماعت پر بھی خواجہ حارث واجد ضیا پر جرح جاری رکھیں گے۔

    گزشتہ سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تھا کہ امید ہے ہائیکورٹ میں دلائل مکمل ہو جائیں گے، کل کیس زیر سماعت ہونے کے باعث دلائل مکمل نہ ہوسکے۔

    بعد ازاں احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کل تک کلثوم نواز کی صحت کے لیے دعا کر رہے تھے، آج ان کی مغفرت کے لیے دعا کر رہے ہے۔

    خواجہ حارث نے اس سے قبل سماعت پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا سے سوال کیا تھا کہ وہ آرڈر کہاں ہے جس میں والیم 10 سیل یا پیک نہ کرنے کا حکم ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا تھا کہ والیم 10 کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دینی چاہیئے تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق خواجہ حارث گواہ واجد ضیا سے سوالات نہیں کر سکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب کاپیاں دی گئی تھیں تب والیم 10 کے لیے درخواست دے دیتے۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔

    سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ طارق سلیم کا بیان مکمل ریکارڈ نہ ہوسکا۔ عدالت نے مزید دستاویزات کے ہمراہ انہیں آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ محسن نے اپنا بیان قلمبند کروایا۔ انہوں نے ملزم سعید احمد کی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات پر بیان ریکارڈ کروایا۔

    وکیل صفائی استغاثہ کے دوسرے گواہ محسن پر جرح اگلی سماعت پر کریں گے۔

    مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا

    ریفرنس پر مزید سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی گئی جس میں گواہ طارق سلیم اور محسن کو پھر سے طلب کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل سماعت پر وکیل صفائی قاضی مصباح نے گواہ اشتیاق احمد پر جرح مکمل کی تھی۔

    خیال رہے کہ 2 دن قبل وزارت داخلہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کرچکی ہے۔ وہ اس وقت لندن میں موجود ہیں اور اب برطانیہ سے باہر نہیں جاسکتے۔

    ڈائریکٹوریٹ پاسپورٹ نے اسحٰق ڈار کا عام پاسپورٹ بھی بلیک لسٹ میں ڈال دیا تھا۔

    سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اس وقت اثاثہ جات ریفرنس کیس کے علاوہ پاکستان ٹیلی ویژن کے ایم ڈی تقرری کیس میں بھی عدالت کو مطلوب ہیں تاہم وہ وطن واپس آنے سے گریزاں ہیں۔

  • العزیزیہ ریفرنس کیس: سماعت بغیر کارروائی کل تک ملتوی

    العزیزیہ ریفرنس کیس: سماعت بغیر کارروائی کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کیس کی سماعت بغیر کارروائی کل تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کیس کی سماعت مقررہ شیڈول کےمطابق شروع ہوئی۔ کیس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کلثوم نواز کی وفات کے باعث لاہور میں ہیں، نواز شریف سے کارروائی کے حوالے سے ہدایات نہیں لے سکا۔

    انہوں نے کہا کہ سماعت کل تک ملتوی کر دی جائے، کل تک اپنے مؤکل سے ہدایات لے لوں گا۔

    جج ارشد ملک نے کہا کہ کلثوم نواز بڑی شخصیت تھیں، آج کارروائی چلانا مناسب نہیں۔

    نیب کے وکیل نے کہا کہ خواجہ صاحب سے کہیں کل کے لیے ہدایات لے لیں پھر سماعت ملتوی کریں جس پرجج نے کہا کہ آج کوئی متنازعہ بات نہیں ہونی چاہیئے کل دیکھ لیں گے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جمعہ کو بیگم کلثوم نواز کی تدفین ہوگی، پیش نہیں ہوسکوں گا جس پر جج نے کہا کہ جمعرات کو جرح کرلیں، جمعہ کے روز سماعت نہیں کریں گے۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کر گئی تھیں۔

    اس موقع پر نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو پیرول پر رہا کیا گیا ہے جس کے بعد وہ جاتی امرا پہنچ گئے ہیں۔

  • طلال چوہدری نے نااہلی کا فیصلہ چیلنج کر دیا

    طلال چوہدری نے نااہلی کا فیصلہ چیلنج کر دیا

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے اپنی نااہلی کے فیصلے کو چیلنج کر دیا، ان کا مؤقف ہے کہ ان پر الزام ثابت کیے بغیر سزا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے توہین عدالت کیس کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔ اپیل ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ کے ذریعے دائر کی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلہ قانون کی نظر میں درست نہیں کالعدم قرار دیا جائے، شواہد کا درست انداز میں جائزہ نہیں لیا گیا۔ استغاثہ کے مؤقف کو اہمیت دی گئی لیکن دفاع کو نظر انداز کیا گیا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ استغاثہ کے خلاف مواد کے باوجود درخواست گزار کو شک کا فائدہ نہیں دیا گیا، الزام ثابت کیے بغیر سزا دی گئی۔ فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے بے قاعدگیاں اور خلاف قانون پہلو موجود ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ سزا کے خلاف اپیل منظور کر کے فیصلہ کالعدم قرار دے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ طلال چوہدری کو آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی گئی جبکہ ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

    عدالت نے انہیں کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نااہل بھی قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی 24 اور 27 جنوری 2018 کی تقاریر میں عدلیہ مخالف جملوں پر نوٹس لیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے جڑانوالہ کے جلسے میں عدلیہ کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی۔

    بعد ازاں سابق وزیر مملکت برائے داخلہ کو یکم فروری کو عدلیہ مخالف تقریر پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں 14 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران طلال چوہدری پرفرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی۔ بعد ازاں 15 مارچ کو ان پر توہین عدالت کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی۔

  • سابق آئی جی سندھ اور 6 اے آئی جیز کے وارنٹ گرفتاری جاری

    سابق آئی جی سندھ اور 6 اے آئی جیز کے وارنٹ گرفتاری جاری

    کراچی: سندھ پولیس فنڈ میں کروڑوں روپے کی کرپشن اور نئے ریفرنس پر سماعت کے دوران سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور 6 اے آئی جیز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سندھ پولیس فنڈ میں کروڑوں روپے کی کرپشن اور نئے ریفرنس پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے سابق آئی جی سندھ اور 6 اے آئی جیز کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے۔ ملزمان کو گرفتار کر کے 11 ستمبر تک عدالت میں ہیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    ملزمان میں سابق اے آئی جی تنویر احمد طاہر، سب انجینئر ورکس اینڈ سروسز رضوان حسین شامل ہیں جبکہ عتیق الرحمٰن، شفیق، سید نعیم اور بابر علی مفرور ہیں۔

    سابق آئی جی غلام حیدر جمالی نے ریفرنس میں پہلے ہی عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔ عبوری ضمانت کی اطلاعی رپورٹ تا حال عدالت میں جمع نہیں کروائی گئی۔

    قومی احتساب بیورو کا کہنا ہے کہ ملزمان نے قومی خزانے کو 15 کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچایا، ملزمان پر پولیس فیڈنگ فنڈ کی مد میں کرپشن کا الزام ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل محکمہ داخلہ سندھ نے سپریم کورٹ میں ایک رپورٹ جمع کروائی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سندھ پولیس کے 12 ہزار افسران اور اہلکار جرائم میں ملوث ہیں۔

  • عدالت کا پنجاب کابینہ سے فوری ڈیم کی منظوری لینے کا حکم

    عدالت کا پنجاب کابینہ سے فوری ڈیم کی منظوری لینے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے فوری طور پر پنجاب کابینہ سے ڈیم کی منظوری لینے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کی۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ وقت نہیں دیں گے پہلے ہی معاملے میں تاخیر کی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ایک ایک ڈیم تعمیر کر کے دیں گے، ہمیں آبی وسائل تعمیر کرنے ہیں۔ ڈیمز کی تعمیر میں بیورو کریسی کے معاملات رکاوٹ نہیں بننے دیں گے، ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر میں کس نے رکاوٹ ڈالی ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔

    سیکریٹری آبپاشی نے کہا کہ ڈیم کا معاملہ محکمہ آبپاشی پنجاب نے ٹیک اوور کر لیا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے جو پلان دیا اور رقم بتائی اس میں آدھی خرچ ہوگی، رقم ٹھیکیداروں، انجینیئرز اور بیورو کریسی کی جیبوں میں جائے گی۔ دیامر بھاشا ڈیم بنانے کاارادہ کیا تو کہا گیا کہ کمیشن کو کنٹرول کرلیں۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کا اثاثہ زمین ہے اور پانی ہے، پارٹنر شپ میں دوسرے فریق کا حصہ پانی کی شرح کے حساب سے ہوگا۔ پانی کی شرح فیصد طے کر لیں اور انہیں ڈیم بنانے دیں۔

    سیکریٹری نے کہا کہ ڈیم کی استعداد 25 ملین گیلن یومیہ ہے، ڈیم راولپنڈی کو پانی کی سپلائی کے لیے بنایا جانا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ پانی کی شرح طے کرلیں یہ کتنا پانی لیں گے اور راولپنڈی کو کتنا ملے گا، پونی قیمت اور ایک سال میں ڈیم بنانے کو تیار ہیں تو مسئلہ کیا ہے۔

    سیکریٹری نے کہا کہ ایسا فیصلہ کابینہ کو کرنے دیں تاکہ یہ باقاعدہ پالیسی بن جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ کابینہ کا فوری اجلاس بلا کر فیصلہ کر لیں۔

    سیکریٹری نے کہا کہ زمین حاصل کرنے اور ڈیم کے لیے تیاری کرلی ہے، ڈیم کے لیے 6 بلین روپے دستیاب ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 27 اگست 2015 کا آرڈر ہے لیکن ابھی تک ڈیم تعمیر نہیں ہوا۔ تین سالوں میں ایک ایک دن کا حساب لیں گے، حکومت میں کون ہے ہمیں اس سے غرض نہیں۔

    عدالت نے کہا کہ ڈڈوچہ ڈیم پبلک پرائیویٹ شپ کا معاملہ حکومت کو ارسال کیا جائے، منگل کے روزعدالت کو حکومت کے فیصلے سے آگاہ کیا جائے۔

    کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔