Tag: عدالت کی خبریں

  • اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس: سماعت 12 ستمبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس: سماعت 12 ستمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں گواہ سعید احمد احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل صفائی قاضی مصباح نے دوسرے گواہ اشتیاق احمد پر جرح مکمل کرلی۔ گواہ اشتیاق احمد کو گزشتہ سماعت پر مزید دستاویزات کے ساتھ آج طلب کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت نے کیس کی مزید سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں استغاثہ کے دوسرے گواہ بشارت محمود کا بیان بھی قلمبند کیا گیا تھا۔

    بشارت محمود نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یکم نومبر2017 کو نیب لاہور سے کال آف نوٹس ملا تھا، نیب میں 2004 سے کلرک کی خدمات سر انجام دے رہا ہوں۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔ آخری سماعت میں عدالت میں شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا رضوی بھی پیش ہوئے تھے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: چیف جسٹس کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    جعلی اکاؤنٹس کیس: چیف جسٹس کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    اسلام آباد: بیرون ممالک بینکوں میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیرون ممالک بینکوں میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکن بینچ نے کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی ضرورت ہے، اگر جے آئی ٹی بن جائے تو ان کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔ جے آئی ٹی بنی تو ان کو کلین چٹ بھی مل سکتی ہے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ بیرون ملک بینک اپنے کھاتے داروں کی تفصلات نہیں دیتے، مشکل یہ ہے کہ ہمارے پاس آئی ٹی کے ماہرین نہیں۔ آئی ٹی کے ماہرین نادرا کے پاس ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ آج ڈھائی بجے منی لانڈرنگ معاملے پر اہم میٹنگ ہے۔

    ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے کہا کہ ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ اچھا کام کر رہا ہے، ایس ای سی پی اور ایف بی آر کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کل وزیر خزانہ اور اٹارنی جنرل کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی، میٹنگ میں تمام ثبوت ان کو دکھا دیے ہیں۔

    چیف جسٹس نے مجید فیملی کے وکیل شاہد حامد سے کہا کہ اگر جے آئی ٹی بنائیں تو آپ کو کوئی اعتراض ہے؟ جس پر شاہد حامد نے کہا کہ میں نے اپنے تحریری معروضات عدالت میں جمع کروا دیے۔

    چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بندہ پکڑا جاتا ہے بیمار ہوجاتا ہے، جوان بچہ تھا کیا ہوگیا اسے؟ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ہمارے پاس لاک اپ ہے، آرام پسند نہیں کرتا۔

    انہوں نے بتایا کہ جب چھاپہ مارا گیا تو دبئی کمپنی کی تفصیلات ملیں، دبئی کی کمپنی میں اربوں روپے کی منتقلی سامنے آئی تھی۔ فرانس میں بھی پیسہ بھیجا گیا۔ جو ہمیں ہارڈ ڈرائیو ملیں اس میں 10 ٹیرا بائٹ سے زیادہ کا ڈیٹا ہے۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ اکاؤنٹس تک پہنچنے کے لیے دیگر ممالک کے قوانین کا سہارا لینا پڑے گا، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اس کام کے لیے تو آپ کو ماہرین درکار ہوں گے، ایسے لوگ ہوں گے جو بین الاقوامی قوانین کے ماہر ہوں۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ ایسے ماہرین نہیں ہمیں ان کی خدمات لینی پڑیں گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سوموٹو آپ کی معاونت کے لیے ہی لیا، جے آئی ٹی بنائی جاسکتی ہے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ انور مجید دل کے مریض ہیں اور بیٹے کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی انور مجید کے ساتھ گفتگو موجود ہے، اس گفتگو میں کہا گیا کہ انور مجید وزیر اعلیٰ کے گھر پر رہ لیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم مقدمے کو پنجاب میں منتقل کر دیتے ہیں، عدالت سچ کا کھوج لگا رہی ہے۔ جعلی اکاؤنٹس کی جے آئی ٹی سے دوبارہ تحقیقات کروا لیتے ہیں۔ ہمیں اس عمل کا اختیار حاصل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں ایف آئی اے کو کارروائی کا اختیار دیتے ہیں، 35 ارب کا فراڈ ہوا ہے، ہم سچ کو سامنے لانا چاہتے ہیں۔ ابھی کسی کو الزام نہیں دے رہے ہیں۔

    سماعت میں مجید فیملی کے وکیل نے پاناما کیس کا حوالہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں جسٹس اعجاز افضل کے فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں عدالت ٹرائل نہیں کر سکتی، یہ مقدمہ پاناما کے مقدمے سے مختلف ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کئی ایسے فیصلے ہیں جن میں عدالت نے خود انکوائری کروائی، اس مقدمے میں ایجنسیوں سے بھی مدد لی گئی تھی۔ مزید تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی قائم کر دیتے ہیں، قوم کا بنیادی حق ہے ان کا پیسہ لوٹا نہ جائے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ یہ تو صرف الزامات ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقات سے مزید چیزیں سامنے آرہی ہیں۔

    شاہد حامد نے کہا کہ ہر سماعت پر ایک نئی رپورٹ آتی ہے اتنے اکاؤنٹ مل گئے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ شفاف ٹرائل آپ کا حق ہے۔ 14 دنوں میں حتمی ٹرائل کی پابندی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حتمی ٹرائل کے بعد عبوری ٹرائل آسکتا ہے۔ تحقیقاتی ادارے کو عدالت صرف ہدایت دے سکتی ہے۔

    شاہد حامد نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی مخالفت کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بتائیں عدالت کو جے آئی ٹی بنانے پر کیسے پابندی ہے؟ یہ کوئی چھوٹا موٹا مقدمہ نہیں ہے۔ کیا بینک اکاؤنٹس میں فرشتے پیسے ڈال کر چلے گئے؟ 35 ارب روپے کس کے تھے اس کا پتہ کریں گے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ میڈیا میرے موکلوں کی پگڑیاں اچھال رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کو کنٹرول کر لیتے ہیں پر بتائیں جے آئی ٹی کیوں نہ بنائیں۔ ایک خاتون نے آ کر کہا میں نے 50 ہزار ایک ساتھ نہیں دیکھے، خاتون کہتی ہیں اربوں روپے اس کے اکاؤنٹ میں کیسے گئے۔

    سماعت میں مصطفیٰ مجید اور علی کمال کے وکیل منیر بھٹی بھی عدالت میں موجود تھے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انور مجید کے 3 بیٹے گرفتار نہیں۔ وکیل نے کہا کہ علی کمال کی 6 سال کی بچی بیرون ملک بیمار ہے وہاں نہیں جاسکتے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ علی کمال اگر کلیئر ہوئے تو چلے جائیں گے۔

    منیر بھٹی نے کہا کہ خواجہ علی کمال کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 15 دن میں تحقیقات کرنی ہے کوئی ملک سے باہر نہیں جائے گا۔ ہماری تسلی ہونی چاہیئے کوئی بیمار ہے یا نہیں۔

    منیر بھٹی نے کہا کہ پاناما طرز کی جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی، مجید خاندان عہدہ نہیں رکھتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 35 ارب روپے جمع کروا دیں تمام بینک اکاؤنٹس کھول دیتے ہیں۔

    سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حتمی حکم دیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل اعتزاز احسن نے کہ کہ آرٹیکل 184 کے تحت سپریم کورٹ کے مختلف فیصلے موجود ہیں۔ 1977 سے 2008 تک جے آئی ٹی بنانے سے گریز کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کافی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نجف مرزا کو جے آئی ٹی میں شامل نہیں کر سکتے۔ زرداری ملک کے صدر رہے ہو سکتا ہے آگے اہم ذمہ داری مل جائے، انہیں جے آئی ٹی کی تشکیل پر اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔

    عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی، ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔

    ایف آئی نے کہا کہ ایس ای سی پی، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، آئی ایس آئی اور ایم آئی چاہیئے۔ عدالت نے ایف آئی اے کی مقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیسہ باہر لے جانے کے عمل کو مشکل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مل بیٹھ کر کام کریں یہ اہم مسئلہ ہے۔ لوگوں کا پیسہ لوٹ کر باہر لے جایا گیا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم دن رات اس پر کام کر رہے ہیں، اس معاملے پر وزیراعظم کی سربراہی میں میٹنگ ہوئی ہے۔ مکمل رپورٹ جمع کروانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا جائے۔

    عدالت نے حکومت کو رپورٹ دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔

  • پیپلز پارٹی رہنماؤں کے خلاف اقامہ رکھنے سے متعلق درخواست پر سماعت

    پیپلز پارٹی رہنماؤں کے خلاف اقامہ رکھنے سے متعلق درخواست پر سماعت

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف اقامہ رکھنے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران صوبائی الیکشن کمیشن کو 10 دن کی مہلت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف اقامہ رکھنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    دوران سماعت فریقین کے وکلا میں گرما گرمی ہوگئی اور تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن کو جواب جمع کروانے کا حکم دیا تھا تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحال جواب جمع نہیں کروایا گیا۔

    پی پی رہنما منظور وسان اور سہیل انور سیال کی جانب سے بھی جواب جمع نہیں کروایا گیا۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ہدایت پر جواب جمع نہیں کروایا جا رہا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ فریال تالپور کو صدارتی الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنے سے بھی روکا جائے، فریال تالپور کو ووٹ کی اجازت عوام کی توہین ہے۔

    وکیل نے مزید کہا کہ سندھ میں شراب کی بوتلوں سے شہد اور زیتون نکلتا ہے۔

    عدالت نے متنبہ کیا کہ ہم چیف الیکشن کمشنر کو بھی طلب کر سکتے ہیں جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

    عدالت نے صوبائی الیکشن کمیشن کو فوری طور پر طلب کیا۔ الیکشن کمیشن سے نمائندہ آنے کے بعد سماعت دوبارہ شروع کی گئی۔ عدالت نے جواب جمع نہ کروانے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ سارا عملہ صدارتی الیکشن میں مصروف ہے مہلت دی جائے، 1 ہفتے میں جواب جمع نہیں کروایا تو جو چاہے فیصلہ کردیں۔

    عدالت نے صوبائی الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو جواب دینے کی آخری مہلت دیتے ہوئے 10 دن کا وقت دیا۔

    عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جواب نہیں دیا تو چیف الیکشن کمشنر کو طلب کریں گے۔ سندھ ہائیکورٹ نے درخواستوں کی مزید سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کردی۔

  • لاہور میں جگہ جگہ لگے بل بورڈز پر چیف جسٹس برہم

    لاہور میں جگہ جگہ لگے بل بورڈز پر چیف جسٹس برہم

    اسلام آباد: لاہور میں بل بورڈز اتارنے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے بل بورڈز نہ اتارنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بل بورڈز ہٹانے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

    ایڈیشنل ڈی جی نے کہا کہ لاہور میں پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) نے کوئی بل بورڈز نہیں لگائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بل بورڈ سے متعلق اصول وضع کریں گے جو ملک بھر پر لاگو ہوگا۔ لاہور میں جگہ جگہ بل بورڈز لگے ہوئے ہیں۔ مال روڈ سے سپریم کورٹ رجسٹری تک بینرز لگے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ چوہدری سرور کا بہت بڑا مجسمہ لگا ہوا تھا جس پر عدالت قہقہوں سے گونج اٹھی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جناب وہ مجسمہ نہیں پینا فلکس ہوگا۔

    پی ایچ اے کے نمائندے کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے بینرز اور بل بورڈز لگائے گئے تھے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں میں الیکشن کے بعد گیا ہوں۔

    نمائندے نے کہا کہ ہم نے بل بورڈز نہیں لگائے جو پہلے لگائے تھے وہ بھی اتار دیے، ہم نے لاہور میں 1304 بل بورڈز کو اتارا ہے۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت ستمبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کراچی میں لگے بل بورڈز پر بھی از خود نوٹس لے چکی ہے۔ عدالت نے شہر سے تمام بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹانے کا حکم دیا تھا جبکہ نئے بل بورڈ لگانے پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

  • چیف جسٹس کی کھلی عدالت، لاپتا افراد، پراپرٹی پر قبضے اور دیگر معاملوں کی سماعت

    چیف جسٹس کی کھلی عدالت، لاپتا افراد، پراپرٹی پر قبضے اور دیگر معاملوں کی سماعت

    کراچی: شہرِ قائد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کھلی عدالت لگالی، جس میں انھوں نے لا پتا افراد، پراپرٹی پر قبضے، پنشن، معطلی ترقی اور دیگر مسئلوں پر سماعت کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں کراچی رجسٹری میں کھلی عدالت کے دوران کئی اہم معاملات پر سماعت کی، اس دوران انھوں نے سپریم کورٹ کے باہر موجود افراد کو بھی کمرۂ عدالت میں طلب کرلیا۔

    دریں اثنا لا پتا افراد کے کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے دہائی دی کہ بہت پریشان ہیں سیکورٹی اداروں بالکل تعاون نہیں کر رہے، ہمارے لوگوں کو عرصے سے لا پتا کیا ہوا ہے، اب تک بازیاب نہیں ہوئے۔

    ایک خاتون نے روتے ہوئے شکایت کی کہ ان کا شوہر کئی سال سے لا پتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ’آپ رونا بند کردیں اور مجھے تفصیل بتائیں تاکہ میں کچھ کر سکوں۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے مسنگ پرسن کمیشن تشکیل دے دیا ہے، کمیشن سے ہم نے میٹنگ بھی کی، 55 سے زائد لا پتا افراد کے اہلِ خانہ کا معاملہ مسنگ پرسن کمیشن کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

    ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسن کمیشن میں اعلیٰ افسران خود مانیٹر کر رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ آپ کےلا پتا افراد اب بازیاب ہوجائیں گے، چیف جسٹس نے مسنگ پرسن کمیشن میں تمام لا پتا افراد کے نام بھیجنے کا بھی حکم جاری کیا۔

    چیف جسٹس نے دیگر معاملوں پر بھی سماعت کی، پراپرٹی پر قبضے کے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے انھوں نے کئی افراد کے گھروں پر قبضے کا معاملہ متعلقہ اداروں کو بھجواتے ہوئے متعلقہ افسران کو حکم دیا کہ پراپرٹی سے قبضہ ختم کرائیں۔


    میں چیف جسٹس پاکستان ہوں، آپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں، شرجیل میمن سے ملاقات کی اندرونی کہانی


    کھلی عدالت میں ایک طالب علم نے شکایت کی کہ کراچی یونی ورسٹی میری ڈگری ایوارڈ نہیں کر رہی، چیف جسٹس نے کراچی یونی ورسٹی کے متعلقہ افسران کو معاملہ حل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    ایک ٹیچر نے شکایت کی ’میں ٹیچر ہوں، 15 دن کی چھٹی پر تھی، بغیر بتائے مجھے معطل کر دیا گیا۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ’آپ بغیر بتائے چھٹیاں کریں گی تو افسران ایکشن تو لیں گے۔‘

    پنشن کے کیس کی بھی سماعت کی گئی، درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ انھیں کئی ماہ سے پنشن نہیں دی جا رہی ہے، چیف جسٹس نے متعلقہ اداروں سے پنشن سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

  • طاہرہ صفدر نے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کا حلف اٹھالیا

    طاہرہ صفدر نے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کا حلف اٹھالیا

    کوئٹہ : جسٹس طاہرہ صفدر نے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کے عہدے کاحلف اٹھالیا اور ملکی تاریخ میں ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس کا اعزاز حاصل کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاﺅس بلوچستان میں ہوئی ،جہاں جسٹس طاہرہ صفدر نے 19ویں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کا حلف اٹھایا، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔

    تقریب حلف برداری میں ججز، وکلا اور مہمانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ حلف اٹھانے کے بعد طاہرہ صفدر ملکی تاریخ میں ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس بن گئیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جسٹس طاہرہ صفدر کو ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا تھا۔

    اس سے قبل بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی تھے، جو آج 31 اگست کو  اپنے عہدے سے ریٹائر ہو گئے تھے۔

    جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر کون ہیں ؟

    جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر مشہور وکیل سید امتیاز حسین باقری حنفی، کی صاحب زادی ہیں، وہ 5 اکتوبر 1957 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئیں، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کنٹونمنٹ پبلک سکول کوئٹہ سے اور اپنا بیچلرز گورنمنٹ گرلز کالج کوئٹہ سے کیا۔

    جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر نے اردو ادب میں ماسٹرز بلوچستان یونیورسٹی سے اور یونیورسٹی لاء کالج سے قانون کی اسناد 1980 میں حاصل کیں اور 22 اپریل 1982 کو مقابلے کا امتحان پبلک سروس کمیشن سے پاس کرنے کے بعد اپنا کیرئر بطور سول جج شروع کیا۔

    بعد ازاں 29 جون 1987 کو انہوں نے سنےئر سول جج کے عہدے پر ترقی پائی اور 27 فروری1991 کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ انیڈ سیشن جج بنیں اور پریزائیڈنگ آفیسر لیبر کورٹ کے عہدے پر بھی کام کیا۔

    یکم مارچ1996 کو انہوں نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہدے پر ترقی پائی، وہ 22 اکتوبر 1998 کو بطور رکن بلوچستان سروس ٹربیونل میں تعینات ہوئیں اور10 جولائی2009 کو انکی تعیناتی بطور چیرپرسن بلوچستان سروس ٹربیونل ہوئی۔7ستمبر2009 کو جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر عدالت عالیہ بلوچستان میں ایڈیشنل جج مقرر ہوئیں اور 11 مئی2011 کو مستقل جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔

    جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر کو تین ججوں پر مشتمل قائم کردہ خصوصی عدالت زیر دفعہ 4 کریمنل لاء امینڈمنٹ(اسپشل کورٹ) ایکٹ 1976برائے سماعت مقدمہ سنگین غداری بر خلاف سابق صدر جنرل پرویز مشرف میں بطور جج بحکم محررہ 22 نومبر 2013 مقرر کیا گیا۔

    جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر پہلی خاتون ہیں جو بلوچستان میں سول جج بنیں اور انہیں یہ امتیاز بھی حاصل رہا ہے کہ جن عہدوں پر انہوں نے کام کیا ہے وہ ان عہدوں پر کام کرنے والی بلوچستان کی پہلی خاتون ہیں۔

  • نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد

    نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد

    لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کو دی جانے والی سزا کے خلاف دائر درخواستیں لاہور ہائیکورٹ نے مسترد کردیں۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر نے اپنی سزائیں کالعدم قرار دینے کی درخواستیں کی تھیں۔ درخواستوں میں نیب قانون کالعدم قرار دینے کی استدعا بھی کی گئی تھی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے نیب اور درخواست گزاروں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے مطابق اٹھارویں ترمیم کے بعد بھی نیب کا قانون برقرار ہے۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • طاہرہ صفدر پاکستان میں پہلی خاتون چیف جسٹس ہائیکورٹ مقرر

    طاہرہ صفدر پاکستان میں پہلی خاتون چیف جسٹس ہائیکورٹ مقرر

    کوئٹہ: بلوچستان ہائیکورٹ کی سینئر جج جسٹس طاہرہ صفدر کو چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ مقرر کردیا گیا۔ وہ پاکستان کی کسی بھی ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس طاہرہ صفدر کل اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جسٹس طاہرہ صفدر کو ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا۔

    اس سے قبل بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی تھے جو آج 31 اگست کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔

    جسٹس سید طاہرہ صفدر 5 اکتوبر 1957 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئیں، وہ سید امتیاز حسین باقری حنفی کی صاحبزادی ہیں۔

    انہوں نے 1980 میں لا کالج کوئٹہ سے ڈگری حاصل کی۔ سنہ 1982 میں وہ پہلی خاتون سول جج رہیں۔

    طاہرہ صفدر بلوچستان یونیورسٹی سے اردو ادب میں بھی ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرچکی ہیں۔

    وہ سنہ 1987 میں سینئر سول جج، 1991 میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور 1996 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رہیں۔

    اس سے قبل بلوچستان کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کے بیرون ملک دورے کے موقع پر جسٹس طاہرہ صفدر، ہائی کورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس کے فرائض بھی انجام دے چکی ہیں۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس: سماعت 5 ستمبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس: سماعت 5 ستمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ عمر دراز کا بیان قلمبند کیا گیا۔ ایک اور گواہ اشتیاق احمد کو مزید دستاویزات کے ساتھ 5 ستمبر کو طلب کرلیا گیا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ بشارت محمود کا بیان بھی قلمبند کیا گیا۔

    بشارت محمود نے اپنے بیان میں کہا کہ یکم نومبر2017 کو نیب لاہور سے کال آف نوٹس ملا تھا، نیب میں 2004 سے کلرک کی خدمات سر انجام دے رہا ہوں۔

    احتساب عدالت میں تیسرے گواہ کا بیان آج قلمبند نہیں ہوسکا۔ احتساب عدالت نے مزید 3 گواہوں کو طلب کرلیا۔ مزید گواہوں میں اشتیاق احمد، محسن احمد، طارق سلیم شامل ہیں۔

    عدالت میں ریفرنس کی مزید سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔ آخری سماعت میں عدالت میں شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا رضوی بھی پیش ہوئے تھے۔

  • زہرہ شاہد قتل کیس: ایم کیو ایم کے 2 کارکنان کو سزائے موت

    زہرہ شاہد قتل کیس: ایم کیو ایم کے 2 کارکنان کو سزائے موت

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کی کارکن زہرہ شاہد قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ایم کیو ایم کارکن راشد ٹیلراور زاہد عباس زیدی کو سزائے موت سنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سنہ 2013 میں قتل کی جانے والی پاکستان تحریک انصاف کی کارکن زہرہ شاہد کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم کیو ایم کارکن راشد ٹیلراور زاہد عباس زیدی کو سزائے موت سنا دی جبکہ 2 مزید ملزمان عرفان اور کلیم کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بری کردیا۔

    رینجرز پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قتل میں ملوث ملزمان ایم کیو ایم سے ہیں، ملزمان نے تفتیش میں زہرہ شاہد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔

    پراسیکیوشن ٹیم کے مطابق ملوث ملزمان کو گواہوں نے بھی شناخت کر لیا تھا۔

    دوسری جانب ملزمان نے عدالت میں اعتراف کیا کہ تحریک انصاف کو خوفزدہ کرنے کے لیے قیادت کے حکم پر زہرہ شاہد کو قتل کیا۔

    یاد رہے کہ زہرہ شاہد کو مئی 2013 میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا۔ حکومت نے ملزمان کی نشاندہی کے لیے 25 لاکھ روپے انعام رکھا تھا۔