Tag: عدالت کی خبریں

  • ماڈل کورٹس: تیز ترین سماعت میں 2 مجرموں کو سزائے موت، 10 کو عمر قید

    ماڈل کورٹس: تیز ترین سماعت میں 2 مجرموں کو سزائے موت، 10 کو عمر قید

    اسلام آباد: پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، تمام عدالتوں نے 2 مجرموں کو سزائے موت جب کہ 10 کو عمر قید کی سزا سنائی۔

    تفصیلات کے مطابق آج 373 ماڈل کورٹس نے 353 مقدمات کا فیصلہ کیا، 167 ماڈل کورٹس نے قتل، منشیات کے 103 مقدمات کا فیصلہ سنایا، تمام عدالتوں نے کل 220 گواہان کے بیانات قلم بند کیے۔

    ماڈل کورٹس نے 2 مجرموں کو سزائے موت اور 10 کو عمر قید کی سزا سنائی، دیگر 16 مجرموں کو 61 سال، 7563712 روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔

    96 سول ایپلٹ ماڈل کورٹس نے 108 دیوانی، فیملی، رینٹ اپیلوں کے فیصلے کیے، 110 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 142 مقدمات کے فیصلے سنائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    تمام عدالتوں نے 270 گواہان کے بیانات قلم بند کیے، مجموعی طور پر 30 مجرموں کو 25 سال قید، اور 2485283 روپے جرمانہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خود چار ماڈل عدالتوں کی کارروائی آن لائن دیکھی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز اور مجسٹریٹس کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ججز اور مجسٹریٹس محنت اور جذبے سے کام کرتے رہیں گے۔

    آج چیف جسٹس نے کہا ہے کہ مجسٹریٹ ماڈل کورٹس نے 11 دن میں 5000 کیسز نمٹائے، سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس کا اہم کردار ہے۔

  • 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد حافظ سعید عدالت میں پیش

    7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد حافظ سعید عدالت میں پیش

    گوجرانوالہ: کالعدم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا، حافظ سعید کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ہفتہ قبل گرفتار کیے جانے والے حافظ سعید کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

    حافظ سعید کو 17 جولائی کو لاہور سے گوجرانوالہ آتے ہوئے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب نے گرفتار کیا تھا، ان کی گرفتاری نیشنل ایکشن پلان کے تحت عمل میں لائی گئی تھی۔

    گرفتاری کے بعد انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ان کا 7 روزہ ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔ حافظ سعید پر ملکوال میں کالعدم تنظیم کے لیے جگہ حاصل کرنے کا الزام ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے نومبر 2008 میں جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کی تھیں، بعد ازاں سال 2014 میں امریکا نے بھی جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر مالی پابندیاں عائد کیں اور حافظ سعید کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر ایک کروڑ ڈالر انعام دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔

    سنہ 1948 میں پیدا ہونے والے حافظ سعید نے پہلے لشکر طیبہ کے نام سے اپنی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی، جب اس پر پابندی لگی تو انہوں نے جماعت الدعوۃ کے نام سے اپنی سرگرمیاں شروع کردی تھیں۔

    جب جماعت الدعوۃ پر بھی پابندی لگی تو انہوں نے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے نام سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے کئی فلاحی پراجیکٹس چل رہے ہیں جن میں اسکول، اسپتال اور مدرسے بھی شامل ہیں۔

  • الیکٹرانک کرائم کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کو بری کردیا

    الیکٹرانک کرائم کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کو بری کردیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی انسداد الیکٹرانک کرائم عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو عدلیہ کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کے کیس میں باعزت بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف محفوظ شدہ فیصلہ انسداد الیکٹرنک کرائم کورٹ کے جج طاہر محمود نے سنایا۔ فیصل رضا کے خلاف 4 مقدمات درج کیے گئے تھے، تاہم انسداد الیکٹرانک کرائم عدالت نے الزامات ثابت نہ ہونے پر انہیں باعزت بری کردیا۔

    سابق سینیٹر نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ ادا کیے تھے جس کے بعد 21 ستمبر کو ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے ہیں۔

    عدالت میں دوران سماعت اپنے بیان میں فیصل رضا کا کہنا تھا کہ میں عدلیہ کی آزادی کے لیے پیش پیش تھا، 12 مئی سنہ 2007 کے سانحے میں میرے 17 ساتھی شہید ہو گئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ آئینِ پاکستان کے تحت تمام عدالتوں کے حکم ناموں کا احترام کرتے ہیں۔

    فیصل رضا نے عدالت کو بتایا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے مجھے اختیار دیا ہے کہ کوئی بھی کورٹ آئین کی خلاف ورزی کرے تو میں تنقید کروں، 2 سابق چیف جسٹس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز بھی دائر کیے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ساری زندگی آئینِ پاکستان کا دفاع کروں گا، کبھی کسی ادارے کو دھمکی نہیں دی۔ توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فیصل رضا عابدی کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے کیس ختم کر دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ معافی توہین عدالت کیس تک محدود ہوگی۔ دیگر مقدمات اسی طرح قائم رہیں گے۔

    فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پیپلز پارٹی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے جبکہ وہ پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر بھی رہے۔

  • ماڈل کورٹس: آج قتل کے 67 اور منشیات کے 130 مقدمات نمٹا دیے گئے

    ماڈل کورٹس: آج قتل کے 67 اور منشیات کے 130 مقدمات نمٹا دیے گئے

    اسلام آباد: پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، 167 ماڈل کورٹس نے آج قتل کے 67 اور منشیات کے 130 مقدمات نمٹا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے بنائی جانے والی ماڈل عدالتوں میں آج 197مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا، تمام عدالتوں میں کُل 697 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

    پنجاب میں قتل کے 30 اور منشیات کے 77، اسلام آباد میں قتل اور منشیات کے 2، سندھ میں قتل کے 19 اور منشیات کے 17، خیبر پختون خواہ میں قتل کے 15 اور منشیات کے 32 جب کہ بلوچستان میں قتل کا 1 اور منشیات کے 2 مقدمات کا فیصلہ ہوا۔

    4 مجرموں کو سزائے موت، 23 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جب کہ دیگر 26 مجرموں کو کُل 36 سال 2 ماہ 10 دن قید اور 82 لاکھ 89 ہزار 700 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملک بھر میں قائم 96 سِول ایپلٹ کورٹس نے آج سے با قاعدہ کام کا آغاز کر دیا

    اسی طرح پاکستان بھر میں قایم ہونے والی 96 سِول ایپلٹ ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر 401 دیوانی، فیملی اور رینٹ اپیلوں اور نگرانی کے فیصلے کر دیے۔ خیال رہے کہ سول ایپلٹ عدالتوں نے کل سے کام شروع کیا ہے۔

    پاکستان بھر میں قایم ہونے والی 158 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 193 مقدمات کے فیصلے کر دیے، تمام عدالتوں نے 435 گواہان کے بیانات قلم بند کیے، مجموعی طور پر 31 مجرموں کو 59 سال، 6 ماہ اور 11 دن قید اور 82954738 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس نے بیان قلمبند کروا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے دوران شریک ملزمان نعیم محمود، منصور رضا رضوی اور سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس نے اپنا بیان قلمبند کروا دیا۔

    عدالت نے مزید سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر نادر عباس پر وکیل صفائی جرح کریں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • کیا آپ مسلمان ہیں؟ بے زبانوں پر ظلم کر رہے ہیں: عدالت چڑیا گھر کی انتظامیہ پر برہم

    کیا آپ مسلمان ہیں؟ بے زبانوں پر ظلم کر رہے ہیں: عدالت چڑیا گھر کی انتظامیہ پر برہم

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے چڑیا گھر کی حالت زار سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بے زبان جانوروں پر ظلم کیا جارہا ہے، زبان والوں سے زیادہ حق بے زبانوں کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد چڑیا گھر میں جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری موسمیات سے رپورٹ طلب کرلی۔

    ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے دریافت کہ آوارہ کتوں کی روک تھام کے لیے کیا ذمہ داری ہے؟ میٹرو پولیشن کارپوریشن اسلام آباد کے افسر نے بتایا کہ ہم صرف شکایت پر آوارہ کتوں کو شوٹ کر کے مارتے ہیں، جن کتوں کے گلے میں چین ہو اس کو نہیں مارتے۔

    محکمہ وائلڈ لائف کے چیئرمین نے عدالت میں کہا کہ مگر مچھ کو اسلام آباد چڑیا گھر میں جان کا خطرہ ہے، مگر مچھ کو سکھر یا کسی اور چڑیا گھرمنتقل کرنا چاہتے ہیں۔

    اس حوالے سے عدالت نے چڑیا گھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی سرزنش کی تو ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ مگر مچھ کو جان کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جج نے کہا کہ حلفیہ بیان دیں مگر مچھ کو کچھ ہوا تو آپ ذمے دار ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ مسلمان ہیں؟ بے زبان جانوروں پر ظلم کرتے ہیں۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ چڑیا گھر کو چلانے کے لیے فنڈ نہیں ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فنڈز نہیں ہیں تو جانوروں کو کسی اور چڑیا گھر میں منتقل کردیں۔ ’زبان والوں سے زیادہ حق بے زبانوں کا ہے‘۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ چڑیا گھر حکام یہ بتائیں جانوروں کی شرح اموات کیا ہے، میونسپل کارپوریشن کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ اسلام آباد چڑیا گھر میں جانوروں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کسی ایک جانور کو نقصان ہوا تو ذمے داروں کو نہیں چھوڑیں گے۔ وکیل نے کہا کہ پاکستان کے چڑیا گھر عالمی معیار کے مطابق نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھ بھال نہیں کر سکتے تو انہیں جانوروں کی پناہ گاہ منتقل کردیں۔ عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 29 جولائی تک ملتوی کردی۔

  • میشا شفیع کا ججز پر عدم اعتماد، مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور

    میشا شفیع کا ججز پر عدم اعتماد، مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور

    لاہور: معروف گلوکار علی ظفر کے گلوکارہ میشا شفیع پر ہتک عزت کے دعوے کی سماعت کو دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی گئی، کیس منتقلی کی درخواست میشا شفیع نے دائر کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خالد نواز نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے کیس منتقلی کی درخواست پر سماعت کی۔ سیشن جج لاہور نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے میشا شفیع کی جج تبدیل کرنے کی درخواست منظور کرلی۔

    سیشن عدالت نے ہتک عزت کے دعوے کو دوسری عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

    میشا شفیع نے کیس منتقلی کی درخواست چند روز قبل دائر کی تھی۔ میشا شفیع کے وکیل کا کہنا تھا کہ علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کرنے والے معزز جج جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ گواہان کے بیانات قلمبند کرواتے وقت بھی موجودہ جج نے انہیں غیر ضروری وقت فراہم کیا، موجودہ جج میرے وکلا پر بلاوجہ برہم بھی ہوئے۔

    میشا شفیع نے ججز پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیشن جج لاہور فوری ہتک عزت کے دعوے کو دوسرے جج کے پاس ٹرانسفر کرنے کا حکم دیں۔

    گزشتہ سماعت میں گلوکار علی ظفر کے وکیل نے عدالت کو کہا کہ میشا شفیع کی جانب سے 14 ماہ سے کیس کو جان بوجھ کر لٹکایا جا رہا ہے، آج عدالت نے گواہوں کو بیانات کے لیے طلب کر رکھا تھا مگر کیس منتقلی کی درخواست دے دی گئی۔

    علی ظفر کے وکیل نے کہا تھا کہ میشا شفیع کی کیس منتقلی کی درخواست بے بنیاد ہے۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے میشا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ میشا شفیع نے علی ظفر پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے عدالت میں درخواست دائر کی تھی تاہم ان کی درخواستیں مسترد کردی گئیں، جس کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع پر 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے۔

    میشا نے اسی کیس کے ججز پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس منتقلی کی درخواست دی تھی۔

  • میشا شفیع کا ججز پر عدم اعتماد، مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست

    میشا شفیع کا ججز پر عدم اعتماد، مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست

    لاہور: معروف گلوکار علی ظفر کے گلوکارہ میشا شفیع پر ہتک عزت دعوے کی سماعت کے دوران میشا شفیع کی جانب سے مقدمہ دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست دائر کردی گئی، عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے کیس منتقلی کی درخواست پر سماعت کی۔ میشا شفیع کے وکیل نے کہا کہ علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کرنے والے معزز جج جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ گواہان کے بیانات قلمبند کرواتے وقت بھی موجودہ جج نے انہیں غیر ضروری وقت فراہم کیا، موجودہ جج میرے وکلا پر بلاوجہ برہم بھی ہوئے۔

    میشا شفیع نے ججز پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیشن جج لاہور فوری ہتک عزت کے دعوے کو دوسرے جج کے پاس ٹرانسفر کرنے کا حکم دیں۔

    گلوکار علی ظفر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میشا شفیع کی جانب سے 14 ماہ سے کیس کو جان بوجھ کر لٹکایا جا رہا ہے، آج عدالت نے گواہوں کو بیانات کے لیے طلب کر رکھا تھا مگر کیس منتقلی کی درخواست دے دی گئی۔

    علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ میشا شفیع کی کیس منتقلی کی درخواست بے بنیاد ہے۔ عدالت نے میشا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت کی جانب سے فیصلہ 8 مئی کو سنایا جائے گا۔

    عدالتی سماعت کے بعد علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر دونوں فریقوں کے وکلا کی موجودگی اور اتفاق رائے سے آج کی تاریخ رکھی گئی تھی، آج اچانک کیس منتقلی کی درخواست دے دی گئی۔

    خیال رہے کہ میشا شفیع نے علی ظفر پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے عدالت میں درخواست دائر کی تھی تاہم ان کی درخواستیں مسترد کردی گئیں، جس کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع پر 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے۔

  • آئین شکنی کیس: مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور

    آئین شکنی کیس: مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور

    اسلام آباد: خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کے دوران مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست عدالت نے منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں آئین شکنی کیس کی سماعت جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ مشرف نے گزشتہ صبح پاکستان آنا تھا لیکن علالت کے باعث نہیں آسکے۔

    انہوں نے کہا کہ مشرف پاکستان نہ آسکے جس پر شرمندہ اور معذرت خواہ ہیں، مشرف کی علالت کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔

    سلمان صفدر نے کہا کہ مشرف کے خلاف مقدمہ 2007 کا ہے، وہ کیسز کے باوجود سنہ 2013 میں وطن واپس آئے۔ مارچ 2014 میں مشرف پر فرد جرم عائد کی گئی۔

    عدالت کی جانب سے کیس خارج کیے جانے کی درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کردیا گیا۔ وکیل استغاثہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ عدم حاضری پر دفاع کا حق ختم کیا جائے۔

    جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کو ہم نے پڑھ لیا ہے، بتائیں جو نئی درخواست آئی کیا ہم اس کو سن سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا ہم خود مختار عدالت کے طور پر کام کر رہے ہیں یا نہیں، آپ کیا اس درخواست کی مخالفت کرتے ہیں؟

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ استدعا کروں گا پرویز مشرف کی درخواست مسترد کی جائے، پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کیا جائے۔ سیکشن 9 کے مطابق بیماری کے باعث سماعت ملتوی نہیں کی جاسکتی۔

    عدالت نے کہا کہ کیا آپ اس درخواست میں بیان کی گئی بیماریوں کو چیلنج کرتے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ ساتھ ہیں تو میں کیسے چیلنج کر سکتا ہوں۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ عدالت اس صورت میں کارروائی کرتی جب نئی درخواست نہ آتی، درخواست سے ظاہر ہے مشرف عدالت میں حاضر ہونا چاہتے ہیں، بیماری کے باعث نہیں آسکے انہیں موقع فراہم کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ دانستہ غیر حاضری پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ہو سکتا تھا، موجودہ درخواست کی روشنی میں سماعت ملتوی کی جائے۔

    خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت 12 جون تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں عدالت نے پرویز مشرف کے ٹرائل سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ 2 مئی کو مشرف نہ آئے تو دفاع کے حق سے محروم ہوجائیں گے۔

    سرپیم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ ٹرائل کورٹ ان کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کر کے حتمی فیصلہ جاری کردے۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے کہا تھا سابق صدر کی ہفتے میں 2 مرتبہ کیمو تھراپی ہوتی ہے، کیمو تھراپی کا عمل مکمل ہوا تو وہ عدالت میں ضرور حاضر ہوں گے۔

  • علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع

    علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کے خلاف اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس کی سماعت کے دوران علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں علیم خان کے خلاف اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج نجم الحسن بخاری نے کی۔

    تحریک انصاف رہنما علیم خان کو کوٹ لکھپت جیل سے احتساب عدالت پہنچایا گیا، اس موقع پر ان کے ساتھ قومی ادارہ احتساب (نیب) اور ان کی اپنی ذاتی سیکیورٹی موجود تھی۔

    دوران سماعت نیب کے پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے کہا کہ علیم خان کے خلاف تفتیش مکمل کرلی گئی، رپورٹ تیار کی جا رہی ہے جلد پیش کردی جائے گی۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کسی کو بلاوجہ کیوں جیل میں رکھا جائے؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ 23 اپریل کو ہائیکورٹ میں بھی علیم خان کی ضمانت پر سماعت ہے۔

    اس موقع پر علیم خان کے وکیل نے کہا کہ پہلے بھی انہوں نے یہی بات کی اب پھر وہی کہہ رہے ہیں، کسی کو غیر معینہ مدت تک جیل میں نہیں رکھ سکتے۔ اگلے ہفتے ہائیکورٹ میں سماعت ہے تو مطلب پھر بھی کچھ نہیں ہونا۔ نیب بتائے کہ حتمی رپورٹ کب تک پیش کرے گا؟

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریفرنس اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے حتمی تاریخ نہیں دے سکتے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت تک حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع کردی۔

    خیال رہے کہ علیم خان کو 6 فروری کو آمدن سے زائد اثاثے اور آف شور کمپنیاں بنانے کے الزام میں نیب نے گرفتار کیا تھا، نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے صوبائی وزارت کے عہدے سے اپنا استعفیٰ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا تھا۔

    علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اور عدالتوں پر یقین رکھتے ہیں۔